Powered By Blogger

اتوار, اگست 29, 2021

کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ

کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ

کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ
کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ

 

(اردو دنیا نیوز۷۲)نئی دہلی

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی شخص کو ملک میں کہیں بھی آزادانہ طور پر رہنے یا گھومنے پھرنے کے اپنے بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس وی راماسوبرامنیم کی بنچ نے ہفتہ کو ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے۔

بنچ نے مہاراشٹر کے امراوتی میں ایک صحافی اور سماجی کارکن کے خلاف ضلعی حکام کے جاری کردہ ضلع بدر کے حکم کو بھی کالعدم قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے صرف غیر معمولی معاملات میں نقل و حرکت پر سخت پابندیاں ہونی چاہئیں۔

امراوتی زون -1 کے ڈپٹی کمشنر نے مہاراشٹر پولیس ایکٹ 1951 کی دفعہ 56 (1) (a) (b) کے تحت صحافی رحمت خان کو شہر میں آنے سے روک دیا تھا۔ درحقیقت رحمت نے معلومات کے حق کے تحت ایک درخواست دائر کی تھی جس میں مختلف مدارس کو فنڈز کی تقسیم میں مبینہ بے ضابطگیوں کے بارے میں معلومات مانگی گئی تھیں۔

ان میں ایجوکیشن اینڈ چیریٹیبل ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر انتظام الحرام انٹرنیشنل انگلش اسکول اور مدرسہ بابا ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی کے زیر انتظام پریادرشنی اردو پرائمری اور پری سیکنڈری سکول شامل ہیں۔ رحمت خان نے کہا کہ ان کے خلاف یہ کارروائی اس لیے کی گئی کیونکہ انہوں نے عوامی فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔

غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ درخواست گزار رحمت نے کہا کہ میں نے 13 اکتوبر 2017 کو اس پیچیدگی اور سرکاری گرانٹس کے مبینہ غلط استعمال کی تحقیقات کی اپیل کی تھی۔ اس کے بعد متاثرہ افراد نے میرے خلاف شکایت درج کرائی۔ امراوتی کے گاڈے نگر ڈویژن کے اسسٹنٹ کمشنر پولیس نے رحمت خان کو 3 اپریل 2018 کو شو کاز نوٹس جاری کیا۔

اس میں مہاراشٹر پولیس ایکٹ 1951 کی دفعہ 56 (1) (a) (b) کے تحت اس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی معلومات دی گئی تھی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ مہاراشٹر پولیس ایکٹ کے سیکشن 56 سے 59 کا مقصد انتشار کو روکنا اور معاشرے میں انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنا ہے جنہیں عدالتی مقدمے کے بعد تعزیراتی کارروائی کے قائم کردہ طریقوں سے سزا نہیں دی جا سکتی۔

مہاراشٹر پولیس کی کارروائی پر پابندی: سپریم کورٹ نے صحافی کے ضلع بدر کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا - کسی کو بھی بغیرسبب کے ملک میں کہیں جانے یا رہنے سے نہیں روکا جانا چاہیے

انگلینڈ کے ہاتھوں ہندوستان کو شرمناک شکست

انگلینڈ کے ہاتھوں ہندوستان کو شرمناک شکست

(اردو دنیا نیوز۷۲)

ہندوستانی ٹیم 99.3 اوورس میں 278 رنز پر ڈھیر، 76 رنز سے شکست کے بعد مقابلہ 1-1 سے برابر

ہیملٹن : چوتھے دن کے کھیل کے آغاز کے فورا بعد ، چوتھے اوور میں دوسری نئی گیند کے ساتھ بولڈ ہوئے ، رابنسن نے پجارا کو ایل بی ڈبلیو کیا ، گویا ہندوستانی بیٹنگ ختم ہوگئی۔ ایک ایک کر کے بیٹسمین رابنسن کی سیم بولنگ کے سامنے اکھڑ گئے۔ اور ہندوستان کی پوری ٹیم 99.3 اوورز میں 278 رنز پر سمٹ گئی اور تیسرے ٹیسٹ میچ میں ایک اننگز اور 76 رنز سے شکست کا تلخ گھونٹ لینے پر مجبور ہوگئی۔ ہندوستان کے کپتان وراٹ کوہلی کا تیسرے ٹیسٹ میں ٹاس جیتنے کے بعد بلے بازی کا فیصلہ غلط ثابت ہوا اور ٹیم انڈیا پہلے دن 41اوورز میں 78 رن پر سمٹ گئی۔ انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں 432 رن بنا کر 354 رن کی ریکارڈ برتری حاصل کی۔ ہندوستان نے میچ کے تیسرے دن جدوجہد کرتے ہوئے دو وکٹوں پر 215 رن بنائے اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہ چوتھے دن تک اس جدوجہد کو جاری رکھے گا لیکن انگلینڈ نے دوسری نئی گیند کے ساتھ ٹیم انڈیا کے بلے بازوں کو ہار ماننے پر مجبور کردیا اور ہندوستان کی ٹیم کو278 رنز سمیٹ دیا۔ پانچ وکٹیں لینے والی اولی رابنسن کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔میچ کے تیسرے دن پجارا اور ویرات کی بیٹنگ نے اس ٹیسٹ میں جوش پیدا کیا تھا۔ اور ہندوستانی شائقین کو امید تھی کہ چوتھے دن پجارا اور کوہلی اپنی شراکت داری کو بڑھا کر اپنی شراکت کو مضبوط کریں گے ، لیکن رابنسن نے اس امید کا خاتمہ کردیا۔ تیسرے دن کے اختتام پر پجارا 91 اور کپتان ویرات کوہلی 45 رنز بنا کر کھیل رہے تھے۔ تیسرے دن بھارت نے مقررہ وقت سے کچھ دیر پہلے دن کے کھیل کے اختتام تک اپنی دوسری اننگز میں 2 وکٹوں پر 215 رنز بنائے۔ اس میں روہت شرما نے 59 اور کے ایل راہل نے 8 رنز کا تعاون کیا۔ اس سے قبل انگلینڈ کی پہلی اننگز 432 رنز پر ختم ہوئی اور انگلینڈ نے بڑی برتری حاصل کرلی۔ لیکن پجارا اور ویرات نے اپنے طریقے سے انگلینڈ کی اس برتری کا فائدہ کم کر دیا تھا ، لیکن جب چوتھے دن انہیں اور پجارا کو سب سے زیادہ ضرورت پڑی تو رابنسن اور اینڈرسن نے میاچ کو اپنے کورٹ میں کرلیا اور ہندوستانی کھلاڑیوں کی بولتی بند کردی۔


تعلیم اورسول سروسیزپرمیں : ‏Indian Muslims ‎ہندوستانی مسلمان منوارہے ہیں اپنی صلاحیتوں كالوبا

تعلیم اورسول سروسیزپرمیں : Indian Muslims ہندوستانی مسلمان منوارہے ہیں اپنی صلاحیتوں كالوبا(اردو دنیا نیوز۷۲)یو پی ایس سی سول سروسز امتحانات کے درخواست دہندگان جانتے ہیں کہ کیا چیز داؤ پر کیا ہے۔ ان کے خاندان اور ان کی کمیونٹی میں بہت سے لوگ ان کی طرف امید کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ اکتوبر میں ہونے والے یو پی ایس سی سیول سروسز امتحانات دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان نوجوان مسلمانوں کے لیے یہ ایک خاص چیلنج ہے۔

ممبئی میں مرکزی حج کمیٹی آف انڈیا (ایچ سی آئی) کے زیر اہتمام آئی اے ایس اور الائیڈ کوچنگ اینڈ گائیڈنس سیل میں کوچنگ کلاسز میں شرکت کرنے والے 50 سے زیادہ امیدواروں اب بھی بے یقینی کے کیفیت میں ہیں۔ نیوز 18 نے ان میں سے کچھ کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔

ممبئی کے سعد شیخ نے ہمیں بتایا کہ وہ تیسری بار سول سروسز کا امتحان دے رہے ہیں۔ انہوں نے 2018 میں انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی اور سول سروس کے امتحان کے ضمن میں کوچنگ کے لیے نئی دہلی چلے گئے۔ اس نے 2019 اور 2020 میں کوالیفائی نہیں کیا۔ ان کے والد ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ ان کی ماں گھریلو خاتون ہیں۔ ان کے بھائی نے حال ہی میں مکینیکل انجینئرنگ مکمل کیا اور اب ممبئی میں سوگی میں کام کر رہے ہیں۔

علامتی تصویر۔(shutterstock)۔

ممبئی سے تعلق رکھنے والے ایک اور امیدوار سلیم حبیب نے بھی تیسری بار یو پی ایس سی کا امتحان دینے کی کوشش کی ۔ سلیم کا تعلق ایک متوسط خاندان سے ہے۔ وہ سول سروسز امتحان کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔ نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے سلیم حبیب نے کہا کہ ان کے والد ایک مذہبی استاد (عالم) ہیں اور ان کی والدہ ایک گھریلو خاتون ہیں۔ ان کے بھائی نے حال ہی میں بی کام مکمل کیا اورممبئی میں کاروبار شروع کیا ہے۔ سلیم حبیب نے کہا کہ بہت سے مسلم امیدوار سول سروس امتحانات کے لیے سخت تیاری کر رہے ہیں۔ مسلم امیدوار نہ صرف امتحانات میں کوالیفائی کرنے کا ہدف رکھتے ہیں بلکہ ٹاپ رینک بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ہندوستان میں سرکاری ملازم بن سکتے ہیں۔ سلیم حبیب نے کہا کہ مسلم امیدوار احساس کمتری پر قابو پاسکتے ہیں۔ وہ یاد دلاتے ہیں کہ 2019 میں جنید احمد جو کہ بجنور سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے کہاکہ جنید احمد کی کامیابی کو دیکھ کر دوسرے مسلم امیدوار بھی یوپی ایس سی کے امتحانات میں کامیابی کے کوشش کررہے ہیں اور ماضی میں مسلم امیدواروں کی کامیابی کو دیکھ کر اب مسلم امیدوار سول سروسز کامیاب کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے زیر اہتمام سول سروسز امتحانات ہندوستان میں سرکاری شعبے میں بھرتی کے لیے ایک بڑا اور باقل قدر امتحان ہے۔ مسلم امیدوار چند سال سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یو پی ایس سی کے نتائج کے اعداد و شمار مسلم امیدواروں کے کامیابی کے تناسب میں اضافہ کو ظاہرکررہے ہیں۔ مسلم ماہرین تعلیم کہہ رہے ہیں کہ کمیونٹی کے نقطہ نظر میں بہتری ہے اور وہ ہر سال مسلمانوں کی نمائندگی کو 5 فیصد تک لانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ تاہم کیا یہ ہندوستان میں 15 فیصد آبادی پر مشتمل مسلم آبادی کے لیے بہت حوصلہ افزا نہیں ہے۔ زکوۃٰ فاؤنڈیشن آف انڈیا (Foundation of India) کے سربراہ ڈاکٹر ظفر محمود نے کہا کہ آزادی کے بعد سے 2.5 فیصد کے لگ بھگ تھا، تاہم 2016 کے بعد سے مسلم امیدواراوں کی کامیابی کا تناسب 5 فیصد ہے۔ دانشور ، صحافی اور دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان (Dr Zafarul Islam Khan) نے کہا کہ مسلم امیدواروں کا فیصد زیادہ نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آبادی کے حصہ کے مطابق نمائندگی ہوسکتی ہے، وہ جب ہی ممکن ہے جب سول سروسز کے امتحان میں 150 سے زائد مسلم امیدواروں کو منتخب کیا جائے۔ نوجوان آئی پی ایس افسر اور ڈی سی پی زون -1 ناگپور سٹی پولیس نور الحسن (Noorul Hasan) نے کہا کہ یو پی ایس سی کے خواہشمندوں کو اپنے اہداف پر مرکوز ہونا چاہیے۔ فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جو امیدوار یو پی ایس سی امتحانات میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر مفید مواد تلاش کر سکتے ہیں۔ نور الحسن جو اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے پیلی بھیت سے تعلق رکھتے ہیں اور UPSC CSE-2014 میں 625 واں رینک حاصل کیا ہے ، کہتے ہیں کہ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے۔ انہوں نے خواہش کی کہ ناکامیوں سے کبھی مایوس نہ ہوں کیونکہ سول سروس کا امتحان صبر اور خود اعتمادی کا امتحان ہے۔یوں کہا جاسکتا ہے کہ ہندوستانی مسلمان تعلیمی کارواں کے ذریعہ اپنا تعلیمی سفر جاری رکھے ہوئے ہیں اور ابھی منزل بہت دور ہے۔ 

اسکولی تعلیم میں مسلمان:

ہندوستانی مسلمان اپنی آبادی کے مقابلے میں ملک میں تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات سے کافی پیچھے رہے ہیں۔ ہندوستان میں دیگر کمیونٹیوں کے تناسب سے مسلمانوں میں ابتدائی درجے سے ہائر ایجوکیشن تک تعلیمی اداروں میں داخلہ کی شرح سب سے کم ہے۔ این ایس ایس 75 ویں راؤنڈ کی رپورٹ تعلیمی شماریات پر ایک نظر میں 2018 (NSS 75th round report Educational Statistics at a Glance, 2018) ملک کے مختلف سماجی و مذہبی گروہوں کی شرح خواندگی کو ظاہر کرتی ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی کل آبادی میں 80.6 فیصد مرد اور68.8 فیصد خواتین خواندہ ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کی مجموعی حاضری کا تناسب (Gross attendance ratio ) بنیادی سطح پر 100.1 فیصد ہے تاہم ہندو اور عیسائی کمیونٹیز کا بالترتیب 102.2 فیصد اور 104.5 فیصد ہے۔ وہیں ماضی میں سچر کمیٹی (Sachar Committee) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلمان معیاری تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں اور ان کی تعلیمی پسماندگی درج فہرست ذاتوں (SCs) ، درج فہرست قبائل (STs) اور دیگر پسماندہ طبقات (OBC`s) سے بدتر ہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سال 2004-2005 کے دوران مسلمانوں میں ریکارڈ شرح خواندگی 60 فیصد سے زیادہ نہیں تھی۔ تاہم مسلمانوں کی صورتحال پرائمری اور ایلیمنٹری لیول میں کچھ بہتری دکھا رہی ہے۔ اس سلسلے میں نیوز 18 نے ممتاز ماہر تعلیم اور مہاراشٹر کاسموپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی (Maharashtra Cosmopolitan Education Society) پونے کے صدر ڈاکٹر پی اے انعام دار سے رابطہ کیا۔ انعام دار کہتے ہیں کہ مسلم کمیونٹی کی تعلیمی پسماندگی میں پچھلے کچھ سال سے بہتری دیکھی گئی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کمیونٹی میں 70 فیصد سے زیادہ لڑکیاں اسکولوں اور کالجوں میں پڑھ رہی ہیں۔ تاہم یہ ہندوستان میں دیگر کمیونٹیز کے ساتھ تناسب کے طور پر اب بھی بہت کم ہے۔

علامتی تصویر۔(shutterstock)۔

وزارت تعلیم Ministry of Educations کے ساتھ کام کرنے والے عہدیدار نیوز 18 کو بتاتے ہیں کہ۔۔'' ہمیں ملک کی کئی ریاستوں میں اہل اور تربیت یافتہ اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا ہے''۔ ڈاکٹر پی اے انعامدار یہ بھی قبول کرتے ہیں کہ ہمارے اسکولوں میں مزید اساتذہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کاسمپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی زیادہ اساتذہ کو فنی اور کمپیوٹر تعلیم کی تربیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ۔۔ ''مہاراشٹر کاسمپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی ہم پورے ہندوستان کے 50 اسکولوں کے اساتذہ کو تربیت فراہم کی جائیگی ۔'' ڈاکٹر پی اے انعامدار نے بتایا کہ ہندوستانی مسلمان ملک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور تعلیم کے ذریعے وہ جو چاہیں حاصل کر سکتے ہیں۔ نیوز 18 سے فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم طلبا میں کسی بھی طرح احساس کمتری کی ضرورت نہیں ہے۔ پی اے انعامدار بتاتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے مسلم کمیونٹیز ، اعلیٰ تعلیم میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

اعلیٰ تعلیم میں سب سے کم نمائندگی:

حالیہ دنوں میں کیے گئے آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن رپورٹس 2019-20 (AISHE-2019-20) کے مطابق ملک میں 38.5 ملین طلبا نے ہائر ایجوکیشن میں داخلہ لیا ہے۔ جن میں 14.7 فیصد شیڈولڈ کاسٹ اور 5.6 فیصد شیڈولڈ ٹرائب کے طلبا شامل ہیں۔ وہیں 37 فیصد طلبا دیگر پسماندہ طبقات سے ہیں۔ مسلم طلبا کا تناسب 5.5 فیصد اور 2.3 فیصد دیگر اقلیتی کمیونٹیز سے تھے۔ سال 2018-19 کے دوران 5.2 فیصد مسلم طلبا نے ہندوستان کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا۔ معروف ماہر معاشیات اور ایم سی آر ایچ آر ڈی انسٹی ٹیوٹ آف تلنگانہ (MCRHRD Institute of Telangana) کے پروفیسر عامر اللہ خان کا کہنا ہے کہ مسلم طلبا پرائمری اور اپر پرائمری میں بڑی تعداد میں داخلہ لے رہے ہیں۔ وہیں ڈراپ آؤٹ کا تناسب ثانوی اور اعلیٰ تعلیم میں زیادہ ہے۔ عامر اللہ خان ماضی میں تلنگانہ ریاست میں مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی اور تعلیمی حالات پر تحقیقاتی کمیشن کے رکن کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
نیوز 18 کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں سدھیر کمیشن رپورٹ(Sudheer Commission Report) نے انکشاف کیا ہے کہ پرائمری اور اپر پرائمری ایجوکیشن میں دیگر کمیونٹیز کے مقابلے میں مسلمان تھوڑے بہتر ہیں لیکن ہائر ایجوکیشن میں ان کا برا حال ہے۔ مسلمانوں میں ڈراپ آؤٹ کا تناسب بہت زیادہ ہے اور جب اعلیٰ تعلیم کی بات آتی ہے تو مسلم تناسب انتہائی کم ہوتا ہے۔ تعلیم بند کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ سب سے نمایاں وجہ خراب مالی حالت ہے۔ تعلیم میں دیہی اور شہری فرق اور صنفی تفاوت موجود ہیں۔ (ترجمہ: محمد رحمان پاشا)

دعاہ ومبلغین راہ کی مشکلات کو صبر وتحمل سے برداشت کریں

#دعاہ ومبلغین راہ کی مشکلات کو صبر وتحمل سے برداشت کریں
#امارت شرعیہ کے مبلغین وعمال سے حضرت نائب امیر شریعت کا خطاب

#پھلواری شریف (اردو دنیا نیوز۷۲)پھلواری شریف28.08.2021(رضوان احمد ندوی)
امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ کے دعاة ومبلغین کے تربیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی مدظلہ نے فرمایاکہ دعوت وتبلیغ کی راہ میں بہت سی مشکلات اوررکاوٹیں پیدا ہوں گی،ہماری داعیانہ ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں صبر واستقلال اور عزم واستقامت کے ساتھ برداشت کریں،انبیاءاکرام کی یہی سنت رہی ہے،حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو مصائب پر صبر کرنے کی تلقین کی اورخود جناب محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت کے میدان میں بہت سی تکلیفیں برداشت کیں اورامت کے لئے نمونہ چھوڑ گئے کہ مشکلات راہ کو برداشت کرنے سے ہی کامیابی ملتی ہے،واضح ہوکہ امارت شرعیہ کے شعبہء دعوت وتبلیغ کے زیر اہتمام مورخہ28اگست 2021ءکویک روزہ تربیتی اجتماع مرکزی دفتر امارت شرعیہ کے کانفر نس ہال میں منعقد ہوا، جس کی صدارت حضرت نائب امیر شریعت مدظلہ نے فرمائی جب کہ اس شعبہ کے نگراں اورامارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے اجلاس کی نظامت کی،اس موقع پر حضرت نائب امیر شریعت نے مزید فرمایاکہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ میں تقریباً ڈھائی کروڑ مسلمانوں کی آبادی ہے ،اگر ہم سب لوگ پوری آبادی میں محنت کریں تو ایک بڑا حلقہ امارت شرعیہ کی تنظیم سے وابستہ ہوجائے گا،انہوں نے فرمایاکہ امارت شرعیہ کے بزرگوں نے اس شعبہ کو ترقی کے بام عروج تک پہونچانے کے لئے بہت سے خواب دیکھے تھے ،جو کچھ پورے ہوئے اورکچھ ادھورے، ہم سب ان کے خوابوں کو شرمندہ  تعبیر کردیں ،تاکہ ان کی روحوں کو تسکین پہونچ سکے،اس لئے دعوة وتبلیغ کی تحریک کو منظم کرنے کے لئے ہم سب فکرمندی اوردلجمعی کے ساتھ میدان عمل میں آئیں اوراس کے لئے افراد کار کوبھی بڑھائی جائیں۔امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہاکہ حالات جس قدر بھی ناگفتہ ہوں ہم سب کو ہمت وحوصلہ کے ساتھ کام کو آگے بڑھانا ہے اورسمع وطاعت کے جذبہ کے ساتھ اس خدمت کو انجام دینا ہے،سمع وطاعت کا جذبہ جس قدر مضبوط ومستحکم ہوگا ادارہ مضبوط ہوگااوریہی ہماری کامیابی کا راز ہے،الحمد للہ اس وقت ہم سب لوگ حضرت نائب امیر شریعت کی قیادت ورہنمائی میں نظم وضبط کے ساتھ کام کو آگے بڑھاتے رہے، انہوں نے کہاکہ ہرداعی کے لئے ضروری ہے کہ امت کے درد کو اپنا درد سمجھے ، اللہ اس کے ذریعہ ان کے مسائل کے ساتھ ہمارے مسئلہ کو حل فرمادیں گے،اس وقت ملک کے طول وعرض میں مسلم لڑکیوں کے اندر ارتداد کی لہرچلی ہوئی ہے،ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ داعیانہ کردار ادا کریں اورامت کی صحیح رہنمائی کرتے ہوئے ان کے دلوں میں ایمان ویقین میں پختگی پیدا کرنے کی کوشش کریں،انہوں نے کہاکہ حضرت امیر شریعت سابع مفکراسلام مولانامحمد ولی رحمانی علیہ الرحمہ نے اس شعبہ پر خصوصی توجہ دی تھی۔قاضی شریعت مولانامحمد انظارعالم قاسمی صاحب نے کہاکہ شعبہ تبلیغ کے ذریعہ امارت کے دوسرے شعبوں کو طاقت وتوانائی ملتی ہے،اس لئے یہ شعبہ جس قدر مضبوط ومستحکم ہوگا ادارہ ترقی کرے گا، انہوں نے سمع وطاعت کے جذبہ سے خدمت کرنے کی تلقین کی اورکہاکہ داعی کا اجر اللہ کے یہاں بڑھا ہوا ہے۔امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانامفتی محمد ثناءالہدی قاسمی صاحب نے فرمایاکہ نظام امارت کی انفرادیت یہ ہے کہ پہلے افراد سازی کی جائے پھر جماعت تشکیل دی جائے،ابتداءسے اکابر امارت کے بنائے ہوئے نقوش وخطوط پر اسی نہج سے کام ہوتاآرہاہے،اس کا یہ بھی امتیاز ہے کہ ایسانظام قائم کیاجائے جو سماجی اعتبار سے تعلیم وتہذیب اورملکی وملی مسائل کے حل کے لئے اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے اقدامات کرے،اس لئے ہم انسانیت کی بنیاد پر بھی کام کرتے ہیں اوراسی خدمت خلق کے جذبہ سے بڑے امور انجام پارہے ہیں۔امارت شرعیہ کے صدر مفتی مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صاحب نے فرمایاکہ دعاة ومبلغین اسلام کا چہرہ ہوا کرتے ہیں،لوگ داعی اورمبلغ کے کردار وعمل کو دیکھتے ہیں اور پھر رائے قائم کرتے ہیں،اس لئے ہرداعی کے لئے ضروری ہے وہ صاف وستھرا شبیہ وکردار کا حامل ہو،انہوں نے فرمایاکہ آپ کی نسبت عظیم ہے،اس نسبت کی عظمت کو برقرار رکھیں اور جہاں بھی خطاب کا موقع ملے کتاب وسنت کی روشنی میں مو ¿ثر گفتگو کریں۔مولانا مفتی محمد سعیدالرحمن قاسمی صاحب نے کہاکہ امارت شرعیہ تمام مکاتب فکر کا متحدہ ادارہ ہے،اسی اتحاد کا نتیجہ ہے کہ دارالقضاء ،دارالافتاءاوردوسرے شعبہ جات میں مختلف مسالک کے لوگوں کے سوالات آتے ہیں جو اس بات کی طرف اشارہ کرتاہے کہ ہرشعبہ کے ذریعہ اسلام کے دعوت اجتماعیت کا پیغام ملتاہے اوراسلام کے نظام عبادت کی روح بھی اتحاد اجتماعیت پر ہے،جس کو انہوں نے مثالوں سے سمجھایا۔مولانا سہیل احمدندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ داعی کو داعیانہ اوصاف کے ساتھ زندگی گذارنی چاہئے ،ان کے اندر اخلاص وللہیت ،صبر وتحمل ،استغناءوبے نیازی،خوش مزاجی ونرم خوئی اورمجمع شناسی کی کیفیت پیدا ہونی چاہئے،جب تک اخلاص وللہیت کا یہ عمل ہمارے اندر پیدا نہیں ہوگا ،بڑے سے بڑا عمل بھی بے سود ہوجائے گا۔مولانامفتی وصی احمد قاسمی صاحب نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ نے کہاکہ دعاة کی حیثیت آکسیجن اورروح کی ہے،اس لئے آپ اپنی ذات کو صاف وشفاف رکھیں ،کیوں کہ کوئی ذات پر اعتبار کئے بغیر بات پر اعتبار نہیں کرے گا۔مولانا سہیل اختر قاسمی صاحب نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ نے کہاکہ امارت کی نسبت ایک عظیم نسبت ہے،اس نسبت کا ہم لوگ خیال رکھیں اور وفاداری کے ساتھ اس کو انجام دیں۔مولانا احمد حسین قاسمی مدنی معاون ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ دنیا میں ترقیاں علم اورتربیت کے ذریعہ حاصل ہوتی ہیں،تعلیم کے ساتھ اگر تربیت نہ ہوتواس کورس کو نامکمل سمجھا جاتاہے،یہ تربیتی اجلاس ہے،ہم لوگ یہاں کچھ سیکھنے کے لئے آئے ہیں، جب تک ہم اورآپ متحرک نہیں ہوں گے اس وقت تک امارت شرعیہ کی توسیع واستحکام نہیں ہوسکتا،مولانا قمرانیس قاسمی صاحب معاون ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ ہم سب کو ہمت وحوصلہ کے ساتھ کام کرنا چاہئے،داعی کو دینے والا بننا چاہئے ،اگر ہم دینے والے بن جائیں گے تواللہ بھی ان کے قلوب کو ہماری طرف متوجہ فرمادیں گے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں شعبہ تبلیغ کے ذریعہ بڑے بڑے امور انجام پائے اوراس وقت بھی بہت سے امور انجام پارہے ہیں،مزید ہمیں پورے عزم وحوصلہ سے کام کرنا چاہئے۔اس موقع پر جناب مولانا محمد مزمل صاحب،جناب مولانا عبداللہ عبادہ اورمولانامحمد شعیب قاسمی صاحب مبلغین امارت شرعیہ نے مبلغین کی طرف سے ترجمانی کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ہمارے بزرگوں نے جن ہدایات پر عمل کرنے کی ترغیب دی ہے ان شاءاللہ حق المقدوراس پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا،ان حضرات نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ ہم لوگ سمع وطاعت کے جذبہ سے دعوت کے کام کو انجام دیتے ہیں اورانشاءاللہ آئندہ بھی انجام دیتے رہیں گے۔مولانامفتی محمد سہراب ندوی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ وکنوینر اجلاس نے اخیر میں کلمات تشکر بیان کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب لوگ اپنے فرائض کو انجام دیتے رہیں ،ادارہ ہماری ضرورتوں اورحقوق کی ادائیگی کی رعایت وکفالت کرتارہے گا۔مولانا شاہ نواز عالم مظاہری،مولانا ممتاز احمد ،مولانا صابرحسین قاسمی نے اجلاس کو کامیاب بنانے میں بڑی جدوجہد کی۔اجلاس کا آغاز مولانا مطیع اللہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، مفتی اکبرعلی قاسمی ،مولانا فیاض احمد اور مولانا فیروز صاحب نے بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا اوراخیر میں حضرت نائب امیر شریعت مدظلہ کی رقت انگیز دعاپر یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

موباٸل ایک ضرورت کی چیز ہے جسے استعمال کرنے میں کوٸ حرج نہیں ‏

موباٸل ایک ضرورت کی چیز ہے جسے استعمال کرنے میں کوٸ حرج نہیں 
مگر اپنے چھوٹے بچوں اور بچیوں کو موباٸل دے دینا اور بےفکر ہوجانا یہ عیب کی بات ہے موباٸل دینا کوٸ بری بات نہیں مگر اس کی نگرانی نہ کرنا یہ بری بات اس کو موباٸل کے استعمال کا صحیح طریقہ نہ بتانا یہ عیب کی بات ہے 
چھوٹے چھوٹے بچے بچیاں جسے پڑھاٸ کے نام پر موباٸل دیاگیا ہے وہ اس کو اس میں کتنا استعمال ہورہاہے یہ جاننا نہایت ہی ضروری ہے ورنہ اس کے اثرات کتنے برے ہوسکتے ہیں آپ اس کا اندازہ اس خبر سے لگا سکتے ہیں

اےایم یو: طبیہ کالج اسپتال کے نئے بلاک کا افتتاح

اےایم یو: طبیہ کالج اسپتال کے نئے بلاک کا افتتاح

اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سنیچر کو افتتاح کیا۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سنیچر کو افتتاح کیا۔
  • (اردو دنیا نیوز۷۲)

علی گڑھ،:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اجمل خان طبیہ کالج اسپتال کے نئے بلاک کا اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سنیچر کو افتتاح کیا۔

اس نئے بلاک میں پانچ او پی ڈی ہیں جن میں پیڈیاٹرکس، آپتھلمولوجی، ای این ٹی، تحفظی و سماجی طب اور علاج بالتدبیر شامل ہیں۔ اس بلاک کے چاروں طرف سرسبز ہربل گارڈن ہیں۔ پروفیسر طارق منصور نے نئے بلاک کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ نیا انفراسٹرکچر علاج کے معیار کو مزید بلند کرنے میں مددگار ہوگا اورطبیہ کالج اسپتال کی ایک ضرورت کی تکمیل ہوگی۔

انہوں نے اجمل خاں طبیہ کالج کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ ہم ڈاکٹر عاصم علی خاں، ڈی جی، آر آر آئی یو ایم کے بھی شکر گزار ہیں کہ اس بلاک کو تقریباً پچپن دہائیوں کے انتظار کے بعد خالی کرنے کی ہماری درخواست قبول کی۔ افتتاحی تقریب کے دوران پروفیسر سعود علی خان (پرنسپل، اجمل خاں طبیہ کالج اسپتال) نے کہا کہ نئے بلاک میں ایک جدید سنٹرل لیب قائم کی جا رہی ہے جس میں مریضوں کی دیکھ بھال کی دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی جانچ کی سہولت دستیاب ہوگی۔

ڈین فیکلٹی آف یونانی میڈیسن پروفیسر ایف ایس شیرانی نے کہا کہ نیا بلاک اگلے تقریباً پچاس برسوں تک عمارت کی ضرورت کو پورا کرے گا۔ اس احاطہ کو اجمل خاں طبیہ کالج کے دائرہ میں واپس لانے کی کوششوں کے لئے ہم وائس چانسلر اور پرنسپل، طبیہ کالج کے شکر گزار ہیں۔ اس موقع پر فیکلٹی آف یونانی میڈیسن کے مختلف شعبوں کے سربراہان اور اجمل خاں طبیہ کالج و اسپتال کے دیگر اہلکار موجود تھے۔


راجستھان کے چھ اضلاع میں پنچایتی راج انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ شروع

راجستھان کے چھ اضلاع میں پنچایتی راج انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ شروعجے پور(اردو دنیا نیوز۷۲): راجستھان کے چھ اضلاع میں پنچایتی راج انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ سخت سکیورٹی کے درمیان آج صبح 7.30 بجے شروع ہو گئی۔

دوسرے مرحلے میں جے پور ، جودھپور ، بھرت پور ، سوائی مادھوپور ، دوسا اور سیروہی اضلاع کی 28 پنچایت کمیٹیوں کے 536 اراکین اور ان سے متعلق ضلع کونسل ممبران کےانتخابات کے لیے ووٹنگ پرامن طریقے سے شروع ہوئی جو شام 5.30 بجے تک جاری رہے گی ۔ پولنگ شروع ہوتے ہی آہستہ آہستہ پولنگ مراکز پر قطاریں لگنا شروع ہو گئی۔

عالمی وبا کورونا کے پیش نظر کورونا رہنما خطوط کے تحت تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔ ریاستی الیکشن کمشنر پی ایس مہرا نے بتایا کہ 28 پنچایت کمیٹیوں میں 536 پنچایت کمیٹی ممبران کے لئے 1680 امیدوار انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دس امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں تقریبا ساڑھے دس ہزار ای وی ایم مشینیں استعمال کی گئی ہیں جبکہ 35 ہزار سے زائد اہلکار انتخابات کے انعقاد میں لگائے گئے ہیں۔

پی ایس مہرا نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں 3459 پولنگ مراکز پر 25 لاکھ 60 ہزار 153 رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے۔ ان میں 13 لاکھ 51 ہزار 866 مرد اور 12 لاکھ 8 ہزار 279 خواتین اور آٹھ دیگر ووٹر شامل ہیں۔ پی ایس مہرا نے ووٹروں سے پولنگ کے لئے پولنگ مراکز میں جانے سے پہلے ماسک لگانے ، ہاتھوں کو سینی ٹائز کرنے اور قطار میں کھڑے رہنے کے دوران نشان زد دائروں پر کھڑے رہ کر مناسب سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپنی باری کا انتظار کریں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے بھی بچنا ہے اور ووٹ بھی دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹر ، امیدوار ، حامی اور دیگر تمام لوگ کورونا سے متعلق تمام ہدایات پر سختی سے عمل کریں تو محفوظ ووٹنگ کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پولنگ کے تمام مراحل کی تکمیل کے بعد 4 ستمبر کو ضلعی صدر مقامات پر ووٹوں کی گنتی کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تیسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ یکم ستمبر کو ہوگی

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...