Powered By Blogger

اتوار, ستمبر 05, 2021

آپریشن کے بعد لڑکی لڑکا بن گئی

لاہور کے جنرل اسپتال میں کامیاب آپریشن کے بعد گجرات کی رہائشی لڑکی لڑکا بن گئی۔جنرل اسپتال لاہور میں آپریشن کے بعد لڑکی، لڑکا بن گئی، پلاسٹک سرجری کی ٹیم نے گجرات کی عمارہ کے چار طویل آپریشن کیے۔ جس کے بعد وہ عمار بن گئی۔

 

گجرات کی رہائشی میٹرک کی طالبہ عمارہ کی دنیا ہی بدل گئی، جذبات، تاثرات، اسٹائل، دنیا کو دیکھنےکا انداز اور کھیلوں میں دلچسپی سمیت سب کچھ بدل گیا۔شعبہ پلاسٹک سرجری جنرل اسپتال کی سربراہ ڈاکٹر رومانہ اخلاق کی سربراہی میں ٹیم نے عمارہ کا 4 گھنٹے طویل آپریشن کیا۔

 

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عمارہ کی آواز کے ساتھ ہارمونز میں بھی تبدیلی آرہی تھی۔لڑکی کی والدہ کا کہنا ہے کہ عمارہ میں بچپن سے ہی لڑکوں والی عادات تھیں، اس کے بیٹا بننے پر بہت خوش ہیں۔عمار کہتا ہے کہ وہ لڑکا بننے پر بے حد خوش ہے، اب وہ نئے دوست بھی بنائے گا اور ان کے ساتھ کرکٹ سمیت دیگر کھیل بھی کھیلے گا۔

ناندیڑ: بوگس ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج

ناندیڑ:4 ستمبر۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)میڈیکل پریکٹس کاکوئی بھی سرٹیفکیٹ نہ رہتے ہوئے بھی کھڑکپورہ علاقہ میں شاندار اسپتال تیار کرکے کوویڈ سے متاثرہ افراد کاعلاج کرنے والے بوگس ڈاکٹر کے خلاف میونسپل کارپوریشن نے کاروائی کرتے ہوئے پولس اسٹیشن میں مقدمہ درج کروایا ہے ۔ ماہ مئی میںاس ڈاکٹرنے یک مریض کاعلا ج کیاتھا لیکن بعد میں اسکی حالت تشویشناک ہوگئی۔ اس مریض کی بہن کی شکایت کے بعد بوگس ڈاکٹر کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے ۔ میونسپل کارپوریشن نے ایک فرضی مریض کو اس اسپتال میں بھیج کر جال بچھایا جب یہ ڈاکٹرایلوپیتھی ادویات کی چھٹی تحریر کررہاتھااسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیاگیا ۔

اسکے بعد وزیر آباد پولس اسٹیشن میںاسکی شکایت درج کروائی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق شہر کے کھڑکپورہ میں سلمان ہوٹل کے سامنے ہی شیخ فیاض نے خود کوڈاکٹربتاتے ہوئے اسپتال شروع کیاتھا۔اسپتال میں دتا بجرنگ وانکھیڑے مریض 16تا20مئی 2021 کے درمیان کوویڈ مرض وائرس ہونے پر علاج کیلئے داخل کیا گیااسکے بعد ڈاکٹرفیاض نے دوا‘گولی و سلائن لگاکرا سکاعلاج کیا لیکن 21مئی کو دتاوانکھیڑے کی حالت مزیدخراب ہوگئی اسلئے دوسرے خانگی اسپتال میں داخل کروایا گیا ۔ جب خانگی اسپتال میں دستاویزات کی جانچ کی گئی اور پہلے جہاں علاج کروایاگیااس ڈاکٹر کے بارے میں پوچھاگیاتو انکشاف ہوا کہ فیاض نامی شخص کے پاس میڈیکل پریکٹس کاکوئی سرکاری سرٹیفکیٹ نہیں ہے ۔

بجرنگ کی بہن کا کہنا ہے کہ شیخ فیاض کو میونسپل کارپوریشن نے کوویڈ کے مریضوںکی تشخٰیص کی کوئی اجازت بھی نہیں دی تھی ۔ اس ضمن میں کارپوریشن کے پاس شکایت دینے کے بعد میڈیکل آفیسر ڈاکٹرونود چوہان و ڈاکٹر امینہ رحمن کے پاس تفتیش کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ ان دونوں ڈاکٹرس کی ٹیم نے اپنی رپورٹ 5جولائی 2021ءکو میونسپل کارپوریشن کوسپرد کردی جس میں کہاگیاہے کہ شیخ فیاض کے پاس مہاراشٹرمیڈیکل سروس اندراج سرٹیفکیٹ ایکٹ کے تحت کوئی بھی سرٹیکیفٹ نہیں ہے ۔اس کے بعدکارپوریشن نے ایک لڑکی کو فرضی مریض بناکر شیخ فیاض کے اسپتال میںروانہ کیا۔اس وقت شیخ فیاض نے اپنی دستخط سے ایلوپیتھی دوا لکھ کر دے رہاتھا اسی وقت کارپوریشن کے دستے نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔اسکے بعد میڈیکل آفیسر کے پاس رپورٹ پیش کردی گئی ۔اس رپورٹ کی بنیاد پر کمشنرو ایڈیشنل کمشنر نے متعلقہ بوگس ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی ۔کارگزارمیڈیکل آفیسر ڈاکٹرسریش سنہہ بیسن نے وزیر آباد پولس اسٹیشن میں شیخ فیاض کے خلاف شکایت درج کروائی ہے ۔ جس کی بناءپر ملزم ڈاکٹر کے خلاف جرم نمبر 309/2021 ‘ تعزیرات ہند کی دفعات420‘336‘ اورمہاراشٹر طبی کمرشیل ایکٹ 1961کی دفعہ 33کے تحت مقدمہ کااندراج کیاگیا ہے۔

کورونا صورتحال ‘آج ناندیڑمیں کلکٹر کی صدارت میں علماءکرام ‘ئمہ مساجدکااجلاس

ناندیڑ:4 ستمبر۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال اور اس کے بعد حفاظتی اقدامات کے اہم مسئلے پر کل بروز اتوار مورخہ 5 ستمبر 2021 کو صبح 10 بجے ضلع کلکٹر جناب ڈاکٹر ویپین ایٹٹنکر ، میونسپل کمشنرسنیل لہانے اور دیگر اعلیٰ سطحی افسران کی شہر ناندیڑ کے معزز علماءکرام ، حفاظ عظام، ائمہ مساجد اور دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کے ساتھ انتہائی اہم میٹنگ فیمس فنکشن ہال، مال ٹیکڑی روڈ، ناندیڑ میں رکھی گئی ہے۔

اس نشست میں علماءکرام ‘حفاظ’ائمہ مساجد اوسیاسی وسماجی تنظیموں کے ذمہ داران اہم نشست میں تشریف آوری کریں اور اس اہم اور حساس مسئلے پر انتظامیہ کے عزائم سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے اپنی رائے یا مذہبی اور فقہی مسئلے کے پیشِ نظر اپنے تحفظات پیش کرسکیں۔اس طرح کی اطلاع سید آصف ندوی‘خادم جمعیت علماء ناندیڑنے دی ہے۔

ہفتہ, ستمبر 04, 2021

اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے آسان اورمسنون نکاح کے سلسلے میں کل ہند مشاورتی اجلاس کاانعقاد

اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے آسان اورمسنون نکاح کے سلسلے میں کل ہند مشاورتی اجلاس کاانعقاد

All_India_Muslim_Personal_Law_Board
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

نئی دہلی4ستمبر:(اردودنیانیوز۷۲)آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ All India Muslim Personal Law Board کے قیام کاایک مقصد اصلاح معاشرہ بھی ہے جس کے لیے بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی قائم ہے،اس کمیٹی کے ذریعے ماضی میں اصلاحی خدمات اور سرگرمیاں انجام دی جاتی رہی ہیں اور اب بھی ان کاسلسلہ درازہے،اسی سال مارچ میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کی جانب سے نکاح کے نظام میں شامل ہو چکی بیجا رسوم و رواج کو ختم کرنے اور نکاح کوشریعت وسنت کے مطابق انجام دینے کے لیے ایک منظم مہم’’آسان اورمسنون نکاح ‘‘ کے عنوان سے شروع کی گئی تھی جس کے مثبت اثرات معاشرے پر مرتب ہوئے اور حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے اور درجنوں نکاح سادگی اورآسانی کے ساتھ انجام پائے۔

یہ مہم حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نوراللہ مرقدہ‘ (سابق جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ) کی رحلت کی وجہ سے کچھ وقفے کے لیے کمزور ہوگئی تھی، اب دوبارہ اس مہم کا آغاز کیا جارہاہے،اسی سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے ایک کل ہند مشاورتی اجلاس (بذریعہ زوم آن لائن) مورخہ ۷ستمبر ۱۲۰۲ء بروزمنگل صبح دس بجے منعقد کیاجا رہا ہے، جس کی صدارت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ) فرمائیں گے،اس اجلاس میںمختلف مسالک ،جماعتوں اورتنظیموں کیسربراہ اور نمائندہ حضرات اظہار خیال فرمائیںگے، جن میں حضرت مولانا فخرالدین اشرف صاحب (سجادہ نشیں کچھوچھہ شریف و نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ )حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب ( کارگذار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پر سنل لابورڈ)حضرت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی صاحب (کل ہند امیرجمیعۃ اہلحدیث)حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب ( رکن مجلس عاملہ بورڈ) حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب ( امیرشریعت کرناٹک) حضرت مولاناعبیداللہ خان اعظمی صاحب (سابق ممبر آف پارلیمنٹ)حضرت مولانا عبداللہ مغیثی صاحب ( صدر آل انڈیا ملی کونسل)حضرت مولاناسیداطہرعلی اشرفی صاحب ( رکن مجلس عاملہ بورڈ)محترم جناب سیّدسعادت اللہ حسینی صاحب( امیر جماعت اسلامی ہند )حضرت مولانااصغر علی حیدری صاحب (ممتاز شیعہ عالم دین )حضرت مولاناسید مصطفی رفاعی جیلانی (رکن بورڈ) ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب ( صدر شاہین ادارہ جات)شامل ہیں۔

اسی طرح بورڈ کے ممتازارکان اورملک کے نامی گرامی علمائے کرام اس اجلاس میں بحیثیت مہمان خصوصی جلوہ افروز ہوں گے۔ان شاء اللہ!۔اس اجلاس کے ذریعے یہ کوشش کی جائے گی کہ شادی بیاہ میں انجام دی جانے والی رسوم و رواج کو ختم کرنے اور جہیز کے جبری لین دین جیسی بری رسم کو مٹانے نیز نکاح کوسادہ اورآسان بنانے کے لییجو بنیادی لائحہ عمل تیار کیاگیاتھا اس لائحہ عمل کوزمینی سطح پر مزید مضبوطی کے ساتھ نافذ کرنے کا نظام بنایا جائے۔

مشاورتی اجلاس کے مدعوئین خصوصی بذریعہ زوم اجلاس میں شرکت فرمائیں گے اور عام لوگوں کے استفادہ کے لیے بورڈکے آفیشیل یوٹیوب چینل پریہ اجلاس لائیو نشر کیاجائے گا ان شاء اللہ! برادران اسلام سے اس اہم اجلاس سے استفاد ے کی گذارش حضرت مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب (سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے کی ہے۔

مسلم خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی اورگودی میڈیا کا منافقانہ رویہ

مسلم خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی اورگودی میڈیا کا منافقانہ رویہ

Maulana Syed Asif Nadvi

اثر خامہ :  مولانا سیدآصف ندوی  (صدر جمعیت علماء ناندیڑ)

 گودی میڈیا جو اکثر مسلم خواتین کی مظلومیت کا رونا روتا رہتا ہے ، اور ہماری موجودہ زعفرانی حکومت بھی جس نے یکم اگست ؍۲۰۱۹ کو پارلیمنٹ میں انسداد طلاق ثلاثہ بل پاس کروایاتھا ، اور ابھی حال ہی میں یکم اگست ؍۲۰۲۱ کو اس تاریخ کو”مسلم خواتین کے حقوق کا دن” کے طور پر بھی منایا ہے ، گویا اس نے اس بل کو پاس کرواکر صدیوں سے ظلم و بربریت کا شکار چلی آرہیں مسلم خواتین کو ابدی نجات دلوادی تھی۔
لیکن حیرت ہے کہ خود ملک کی راجدھانی اور دارالسلطنت دہلی میں دہلی پولس ڈیفینس میں خدمات انجام دے رہی ۲۱ سالہ سب انسپکٹر صبیحہ سیفی کے ساتھ چار انسان نما درندوں نے نہ صرف جنسی زیادتی کی بلکہ اس کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعداس کے جسم کے نازک حصوں کو چاقو سے کاٹ ڈالا، اور پھر بڑی درندگی کے ساتھ اس معصوم کو قتل بھی کردیا۔ اس دلخراش سانحے پر نہ میڈیا میں کوئی ہلچل پیدا ہوئی اور نہ ہی یومِ حقوقِ مسلم خواتین منانے والوں کے کانوں پرکوئی جوں رینگی۔
جبکہ دہلی کا لاء اینڈ آرڈر "یوم حقوقِ مسلم خواتین ” منانے والی اور پارلیمنٹ میں طلاقِ ثلاثہ بل پاس کرانے والی اسی حکمران جماعت ہی کے ہاتھ میں ہے۔ سچ بات تو یہ ہے کہ اس زعفرانی حکومت نے دیگر اور اداروں کی طرح میڈیا کو بھی پوری طرح ـ”زعفران زار”بنادیا ہے ۔ 
اتفاق سے اس سانحے کے ایک ہی دو دن بعد ایک معروف ٹی وی ایکٹر کا حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال ہوگیا اور وطنِ عزیز بھارت کا پورا میڈیا اس واقعے کے ایک ایک گوشے اور پہلو پر روشنی ڈالنے کے کارِخیر میں لگ گیا۔سب انسپکٹر صبیحہ سیفی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے سانحے کو جس میں ظلم و زیادتی اور حیوانیت و بربریت کی تمام حدیں پار کردی گئی تھیں، نظر انداز کرکے میڈیا کا کسی شخص کی طبعی موت کو لے کر دن بھر ہنگامہ برپاکرنے کو صحافتی اقدارسے بغاوت اور اخلاقی دیوالیہ پن کے علاوہ کیا کہا جائیگا۔
نہ صرف ہمارے ملک بلکہ پوری دنیا میں روزانہ  لاکھوں لوگ حرکتِ قلب کے بند ہوجانے سے موت کا شکار ہوتے رہتے ہیں ۔ یہ ایک معمول کی بات ہے، لیکن محض اس وجہ سے کہ فوت شدہ شخص کا تعلق شوبز سے ہے ،وہ ایک فلمی ستارہ ہے ، اس کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد معاشرے میں موجود ہے ، اس کی خبر کو نشر کرنے سے چینل کی ٹی آر پی بڑھ سکتی ہے ،تمام چینل اس کو نشر کرنے میں لگ گئے۔ پتہ نہیں گودی میڈیا اس منافقت کو کب چھوڑیگا؟
یوں محسوس ہوتا ہے کہ حادثات و واقعات کو مذہبی تعصب کی عینک سے دیکھنا اورانہیں زہرآلود نفرت بھرے انداز میں بیان کرنا گودی میڈیا کے لئے صحافت کی بنیادی شرط بن چکی ہے۔ کورونا کے پہلے مرحلے میں تبلیغی جماعت کو لے کر میڈیا کی زہر افشانی اور دوسرے مرحلے میں کمبھ کے میلے میں لاکھوں لوگوں کی شرکت پر اس کی خاموشی اس بات کا واضح ثبوت ہے ۔
موجودہ دور میں ہمارے سماج اور معاشرے میں کسی بھی اہم واقعے یا سانحے کو اجاگر کرنے یا دبانے میں میڈیا کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے ، میڈیا کا رویہ اگر مثبت ہو تو بہت سے مسائل فوری بنیاد پر حل ہوسکتے ہیں لیکن اگر میڈیا کا رویہ منفی ہو یا محض تماشائی کا ہو تو پھر بہت سے معاملات نہ صرف سردخانوں میں چلے جاتے ہیں بلکہ بگاڑ کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔
اس وقت ہمارے وطن عزیز کی میڈیا میں پڑوسی ممالک اور بیرونی اقوام کے سیاسی اتھل پتھل کو لے کر شوروغوغا کرنے اور ڈیبیٹ کرنے کی ہُوڑ لگی ہوئی ہے ، اور اپنے ہی ملک کے بنیادی مسائل ، عوام کی پریشانیوں، مہنگائی کی مار، کسانوں کی بے بسی، پسماندہ طبقات کے استحصال ، جنسی زیادتیوں جیسے انتہائی اہم مسائل سے چشم پوشی و پہلوتہی کرنا عام بات بنی ہوئی ہے ، ان حالات میں ہماری اپنی بے حسی اور خاموشی بھی کسی قیامت سے کم نہیں ، ہم میں سے ہر شخص حالات سے باخبر ہوتا ہے بلکہ حل بھی جانتا ہے لیکن اس کو حل کرنے کے لئے کوئی ایک شخص بھی  قدم آگے نہیں بڑھاتا۔
حالات یہ کہ رہے ہیں کہ یہ وقت عہد کہن کے قصوں اور ماضی کی داستانوں سے لطف اندوز ہونے اور اسلاف کے کارہائے نمایاں پر محض فخر کرنے کی بجائے میدان عمل میں کود پڑنے اوراپنے مسائل کو قانونی و دستوری دائروں میں رہتے ہوئے حل کرنے کا ہے۔ 
ذرا دیکھ اس کو جو کچھ ہورہا ہے ، ہونے والا ہے
دھرا کیا ہے بھلا عہدِ کُہن کی داستانوں میں
یہ خاموشی کہاں تک؟  لذّتِ فریاد پیدا کر 
زمیں پر تو ہو اور تیری صدا ہو آسمانوں میں
نوٹ :-مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

ممتا بنرجی کی نشست بھوانی پور میں ہوگا ضمنی انتخابات ، 31 نشستوں پر انتخاب ملتوی

ممتا بنرجی کی نشست بھوانی پور میں ہوگا ضمنی انتخابات ، 31 نشستوں پر انتخاب ملتوی

mamta-benerje

نئی دہلی،04؍ ستمبر :(اردودنیانیوز۷۲)30 ستمبر کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی پرانی سیٹ بھوانی پور میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے یہ معلومات ہفتے کودی۔ کمیشن نے نوٹیفکیشن میں کہا کہ ووٹوں کی گنتی 3 اکتوبر کو کی جائے گی۔ ضمنی انتخابات بھی اسی تاریخ (30 ستمبر) کو مغربی بنگال کے سمسیر گنج ، جنگی پور اور پپلی (اڑیشہ) میں ہوں گے۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کو وزیراعلیٰ رہنے کے لیے اس سیٹ سے الیکشن جیتنا ہوگا۔

تاہم الیکشن کمیشن نے کورونا کی صورتحال کے پیش نظر 31 دیگر نشستوں کے انتخابات ملتوی کر دئیے ہیں۔الیکشن کمیشن نے کہاکہ آئینی تقاضوں اور مغربی بنگال کی خصوصی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے اسمبلی حلقہ 159 – بھوانی پور کے لیے ضمنی انتخاب کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر بہت سخت اصول بنائے گئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے مزید کہاکہ متعلقہ ریاستوں کے چیف سیکریٹریز اور چیف الیکٹورل آفیسرز کے خیالات اور آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر 31 اسمبلی حلقوں اور 3 پارلیمانی حلقوں میں ضمنی انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اپریل مئی میں ہونے والے بنگال اسمبلی انتخابات میں ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس نے بڑی اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور 294 میں سے 213 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ تاہم ممتا بنرجی نندی گرام سیٹ ہار گئی تھیں۔ مئی میں انتخابی نتائج کے اعلان کے کچھ دن بعد ترنمول کانگریس نے کہا تھا کہ بھوابی پور سے جیتنے والے ایم ایل اے شوبھن دیو چٹوپادھیائے نے ممتا بنرجی کے الیکشن لڑنے کے لیے اپنی نشست چھوڑ دی ہے۔

اترپردیش: 17 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری

اترپردیش: 17 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری

crime

مہوبا ،04؍ ستمبر:(اردو دنیا نیوز۷۲)اتر پردیش کے مہوبا ضلع میں ایک 17 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پراجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ مہوبا صدر کوتوالی کے انسپکٹر انچارج (ایس ایچ او) بلرام سنگھ نے ہفتہ کو بتایا کہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا مبینہ واقعہ جمعرات کی نصف شب میں پیش آیا۔ اس معاملے کی ایف آئی آر جمعہ کو درج کی گئی۔ ایف آئی آر کی بنیاد پر سنگھ نے بتایا کہ کبری تھانے کے علاقے کے ایک گاؤں کی ایک 17 سالہ لڑکی ایک نجی کمپنی میں کام کرتی ہے جو کہ مہوبا شہر کے ایک علاقے میں کرائے کے کمرے میں رہتی ہے۔ 

اس کی ڈاک بنگلے کے قریب رہنے والے ایک نوجوان سے جان پہچان ہوگئی تھی ۔ نوجوان نے جمعرات کی شام اسے بہکایا اور اسے ایک ویران جگہ پر ایک کمرے میں لے گیا جہاں نوجوان اور اس کے دو دیگر ساتھیوں نے مبینہ طور پر لڑکی سے اجتماعی عصمت دری کی اور اس واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ واقعہ کے بعد تینوں ملزمان متاثرہ لڑکی کو ایک ہی کمرے میں بند کر کے چلے گئے۔ جمعہ کی صبح تینوں نوجوان دوبارہ وہاں پہنچے اور ان میں سے ایک ملزم نوجوان لڑکی کو موٹرسائیکل پر بیٹھا کردوسری جگہ لے جانے لگا ، اسی وقت وہ چلتی موٹر سائیکل سے چھلانگ لگا کر شور مچانے لگی۔

سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی جمعہ کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ کوتوالی آئی اور ایف آئی آر درج کرایا۔ انہوں نے کہا کہ تحریر کی بنیاد پر اجتماعی عصمت دری اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد متاثرہ لڑکی کو طبی معائنے کے لیے سرکاری اسپتال بھیجا گیا ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...