Powered By Blogger

جمعہ, ستمبر 10, 2021

میرٹھ : ڈینگو کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے بعد اسکرب ٹائفس کے خطرے سے نمٹنے کی تیاری

میرٹھ : ڈینگو کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے بعد اسکرب ٹائفس کے خطرے سے نمٹنے کی تیارییو پی میں ان دِنوں ڈینگو کے ساتھ اسکرب ٹائفس نام کے بخار کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ فیروز آباد کے بعد آگرہ اور کانپور جیسے شہروں کے کئی علاقوں میں اس طرح کے بخار کے درجنوں معاملے اب تک سامنے آ چکے ہیں جن میں معتدد مریضوں کی اب تک موت بھی ہو چکی ہے۔ وہیں میرٹھ میں بھی گزشتہ کچھ دنوں میں ڈینگو کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے بعد اسکرب ٹائفس کے خطرے کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت نے ضروری قدم اٹھاتے ہوئے احکامات جاری کیے ہیں اسکرب ٹائفس عام طور پر گھانس اور جھاڑیوں میں پائے جانے والے چوہوں پر پنپنے والے بیکٹریا سے پھیلتا ہے جو انسان کے جسم میں جگر دماغ اور پھیپھڑوں میں انفیکشن پیدا کرکے بیمار کرتا ہے۔ ڈینگو کی طرح اس میں بھی پلیٹ لیٹس میں تیزی سے کمی آتی ہے۔ ڈینگو سے ملتی جلتی علامتیں ہونے کی وجہ سے شروعات میں بخار کی پہچان مشکل ہوتی ہے۔   حالانکہ میرٹھ میں اب تک اسکرب ٹائفس کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے تاہم خطرے کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت کی جانب سے احتیاطی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور ہدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں۔
ڈینگو کے بڑھتے معاملوں کے باوجود ضلع میں بخار سے کسی مریض کی موت اب تک نہیں ہوئی ہے اور 30 مریضوں میں سے 22 ٹھیک بھی ہو چکے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود ڈینگو کے ساتھ اسکرب ٹائفس کے خطرے کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کے افسران حکومت کی جانب سے جاری ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مریضوں کے علاج اور بخار کی روک تھام کے لیے کی جا رہی کوششوں کی یقین دھانی کرا رہے ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ پروفیسر شہزاد انجم ، ڈاکٹر خالد مبشر ، ڈاکٹر جاوید حسن اور ڈاکٹر ثاقب عمران مغربی بنگال اردو اکادمی ایوارڈ سے سرفراز

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ پروفیسر شہزاد انجم ، ڈاکٹر خالد مبشر ، ڈاکٹر جاوید حسن اور ڈاکٹر ثاقب عمران مغربی بنگال اردو اکادمی ایوارڈ سے سرفراز نئی دہلی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کے اساتذہ ہ پروفیسر شہزاد انجم، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر جاوید حسن اور ڈاکٹر ثاقب عمران کو مغربی بنگال اردو اکادمی نے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔
ملک کی باوقارمرکزی یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ اس کے شعبہئ اردوسے وابستہ چار اساتذہ کو مغربی بنگال اردو اکادمی نے 2018 اور2019 کے قومی سطح کے انعامات سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں صدر شعبہ پروفیسر شہزاد انجم کو 'جان گلکرسٹ ایوارڈ' ڈاکٹر خالد مبشر کو 'وفا راشدی ایوارڈ'، ڈاکٹر جاوید حسن کو 'ظفر اوگانوی ایوارڈ' اور ڈاکٹر ثاقب عمران کو 'قدرت اللہ قدرت ایوارڈ' کا مستحق قراردیا گیا۔ اس خوش آئند خبر پر اردو حلقے نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ایوارڈ یافتگان کو مبارک باد پیش کی ہے۔
مذکورہ انعام یافتگان کی کتابیں بالترتیب 'عہد ساز شخصیت: سرسید احمد خاں'، 'مقدماتی ادب'، 'اردو ڈرامے کی تنقید' اور 'امتیاز علی خاں عرشی کی غالب شناسی' کو علمی و ادبی دنیا میں اہم تحقیقی و تنقیدی تصانیف کے طور پر پذیرائی مل رہی ہے۔


آخر ہند ۔ انگلینڈ پانچواں ٹیسٹ میچ رد ہو ہی گیا سیریز کے نتیجہ پر تذبذب کی حالت

آخر ہند ۔ انگلینڈ پانچواں ٹیسٹ میچ رد ہو ہی گیا سیریز کے نتیجہ پر تذبذب کی حالت

کورونا نے ایک بار پھر انتہائی اہم کرکٹ میچ کو اپنی قہر کا نشانہ بنا لیا۔ ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان آج (جمعہ) سے مانچسٹر کے اولڈ ٹریفرڈ میدان پر کھیلے جانے والے پانچویں ٹیسٹ کو رد کر دیا گیا ہے۔ ہندوستانی ٹیم کے کئی سپورٹ اسٹاف کے کورونا پازیٹو پائے جانے کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ بی سی سی آئی اور انگلش کرکٹ بورڈ نے مل کر اس تعلق سے فیصلہ کیا ہے۔

انگلینڈ اینڈ ویلس کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے بیان جاری کر کہا کہ ''ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) سے بات چیت کرنے کے بعد ای سی بی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان آج سے یہاں اولڈ ٹریفرڈ میں ہونے والا پانچواں ٹیسٹ مقابلہ رد کیا جاتا ہے۔''

بیان میں کہا گیا ہے کہ ''کیمپ میں کورونا کے معاملے بڑھنے کے سبب ہندوستان میدان میں ٹیم اتارنے میں اہل نہیں ہے۔ ہم شیدائیوں اور شراکت داروں سے معافی مانگتے ہیں، جو ہمیں پتہ ہے کہ اس فیصلے سے انھیں کتنی تکلیف ہوگی۔ آگے کی جانکاری آنے والے وقت میں دی جائے گی۔''

ایسے میں اب سب سے بڑا سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ کیا پانچواں ٹیسٹ بعد میں کھیلا جائے گا، ہندوستان اس سیریز کو 1-2 سے جیتے گا یا پھر سیریز کو 2-2 پر ڈرا مانا جائے گا۔ قیاس یہ بھی ہیں کہ اس ٹیسٹ کو اگلے سال بھی کھیلا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو ہندوستانی ٹیم کے ایک جونیئر فیزیو کا کورنا ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو آیا تھا، جس کے بعد پانچویں ٹیسٹ میچ کے رد ہونے کی بات سامنے آنے لگی تھی۔ حالانکہ ہندوستانی کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ میں رپورٹ نگیٹو آئی تھی، جس کے بعد ٹیسٹ میچ کے کھیلے جانے کی بات ہوئی تھی، لیکن اب میچ کو رد ہونے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

کورونا کے دوران اسکول بند ہونے سے 80 فیصد بچوں کی پڑھائی متاثر ہوئی

نئی دہلی: کورونا وبا دوران ملک میں اسکولوں کے بند ہونے سے 14 سے 18 سال کی عمر کے تقریبا 80 فیصد بچوں کے سیکھنے پر اثر پڑا ہے۔ اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) کے ایک تحقیقی مطالعے میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں۔

مطالعے میں کورونا کے دوران اسکولوں کے بند ہونے کے دوران بچوں کے سیکھنے پر اثرات کا اندازہ لگایا گیا، جس میں زیادہ تر طلباء اور ان کے والدین نے تسلیم کیا کہ بچوں نے وبا سے پہلے کے مقابلے میں بہت کم سیکھا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے دور میں اسکولی تعلیم آن لائن ہو گئی۔ آن لائن کلاسوں کا ان بچوں کی تعلیم پر زیادہ اثر نہیں پڑا جن کے والدین نے اسمارٹ فون کا انتظام کیا تھا لیکن کم وسائل والے بچے اس نظام میں پڑھائی سے محروم ہو گئے تھے۔یونیسیف کے مطابق حکومتوں کی اہم کوششوں کے باوجود کم کنیکٹیوٹی اور ڈیجیٹل آلات تک رسائی نہ ہونے سے فاصلاتی تعلیم کو متعارف کرانے کی کوششوں میں رکاٹیں پیش آئیں۔

یونیسیف انڈیا کی چیرمین ڈاکٹر یاسمین علی نے ملک میں اسکولوں کو دوبارہ کھولنا خوش آئند قدم قرار دیا اور کہا کہ اسکول بچوں کی زندگی کا مرکزی حصہ ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر دوبارہ کھولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’کووڈ 19 کی وجہ سے طویل عرصے تک اسکول بند رہنے سے کئی بچے سیکھنے، سماجی میل جول اور کھیلنے کے وقت سے محروم ہو گئے، جو ان کی مجموعی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے ضروری ہیں۔ ہندوستان کی ریاستوں میں اسکولوں کا محفوظ اور بتدریج دوبارہ کھلنا ایک خوش آئند قدم ہے۔

جمعہ کے دن کی فضیلت و اہمیت

جمعہ کے دن کی فضیلت و اہمیت

جمعہ کے دن کی فضیلت و اہمیت

مولانا حافظ محمد عبدالقدیر نظامی

جمعہ عربی لفظ ہے۔ اجتماع سے مشتق ہے، جمعہ (جمع ہونے کا دن)۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد جمع کی جائے گی یا اس وجہ سے کہ حضرت آدم علیہ السلام حضرت حوّا علیہا السلام زمین پر اسی روز ملے تھے (فتح القدیر) یا اسلام میں جب اس کو مسلمانوں کے اجتماع کا دن قرار دیا گیا تو اس کو جمعہ کہا گیا۔

حدیث شریف میں جمعہ کے کئی نام ذکر کئے گئے ہیں۔ سیدالایام (دنوں کا سردار)، خیرالایام (بہترین دن) افضل الایام (زیادہ فضیلت والا دن)، شاھدٌ، (حاضرین کا دن) یوم المزید (نعمتوں کی زیادتی کا دن)، عیدالمومنین (مسلمانوں کی عید)، زمانہ جاہلیت میں اس دن کو یوم عروبہ (رحمت کا دن) کہا جاتا تھا۔ جمعہ دراصل ایک اسلامی اصطلاح ہے۔

حضور ﷺ نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام اسی دن پیدا کئے گئے اور اسی دن میں جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن جنت سے نکالے گئے اور قیامت اسی دن آئے گی۔ ایک دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے بارے میں فرمایا اس دن تمہارے باپ آدم پیدا ہوئے اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن لوگ قبروں سے اُٹھائے جائیں گے اور اسی دن سخت پکڑ ہوگی۔ (مسند احمد)یہود کے یہاں ہفتہ کا دن عبادت کے لیے مخصوص تھا کیونکہ اسی دن خدا نے بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے نجات بخشی تھی۔ عیسائیوں نے اپنے آپ کو یہودیوں سے علیحدہ کرنے کے لیے اتوار کا دن از خود مقرر کرلیا۔ اگرچہ کہ اس کا کوئی حکم نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دیا تھا نہ انجیل میں اس کا ذکر ہے۔ اسلام نے ان دونوں ملتوں سے اپنی ملت کو ممتاز کرنے کے لیے ان دونوں دنوں کو چھوڑ کر جمعہ کو اجتماع عبادت کے لیے اختیار کیا اور اسی بناء پر جمعہ کو مسلمانوں کی عید کا دن کہتے ہیں۔

حضرت امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا شب جمعہ کا مرتبہ لیلۃ القدر سے بھی زیادہ ہے۔ اس لیے کہ اس رات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ ماجدہ کے شکم طاہر میں جلوہ افروز ہوئے اور حضورؐ کا تشریف لانا اس قدر خیر و برکت دنیا و آخرت کا سبب ہوا جس کا شمار و حساب نہیں کیا جاسکتا۔(اشعۃ اللمعات)جمعہ کا دن سارے دنوں سے افضل و ممتاز ہے اللہ کے نزدیک اس کا مرتبہ تمام دنوں سے زیادہ ہے۔

جمعہ کے دن میں پانچ خصوصیات ہیں

(۱) اسی دن اللہ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا

(۲) اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر خلیفہ بناکر اتارا

(۳) اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی وفات ہوئی

(۴) اسی دن میں ایک ایسی مقبول گھڑی ہے کہ بندہ اس گھڑی میں اللہ سے حلال پاکیزہ چیز مانگتا تو وہ اس کو ضرور عطا کردی جاتی ہے

(۵) اسی دن قیامت آئے گی۔ خدا کے مقرب فرشتے آسمان و زمین، ہوا، پہاڑ، دریا کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جمعہ کے دن سے لرزتی اور ڈرتی نہ ہو (ابن ماجہ) ہر مسلمان کو اسی دن لازم ہے کہ غسل کرے، سر کے بالوں اور بدن کو خوب صاف کرے اور مسواک کرے۔ کیونکہ مسواک کرنا بھی اس دن بہت فضیلت رکھتا ہے۔

غسل کے بعد عمدہ کپڑے پہنیں اور ممکن ہو توخوشبو لگائیں اور ناخن وغیرہ بھی کتروائے۔ جامع مسجد میں بہت سویرے جائیے جو شخص جتنا سویرے جائے گا اس قدر اس کو ثواب ملے گا۔ (ترمذی)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے جو شخص جمعہ کے دن نہایت اہتمام کے ساتھ غسل کیا جس طرح پاکی حاصل کرنے کے لیے غسل کیا جاتا ہے پھر اول وقت مسجد میں جا پہونچا تو اس نے گویا ایک اونٹ کی قربانی کی اور جو اس کے بعد دوسری ساعت میں پہونچا تو اس نے گویا گائے یا بھینس کی قربانی کی اور اس کے بعد تیسری ساعت میں پہونچا تو اس نے گویا سینگ والا مینڈھا قربان کیا اور اس کے بعد چوتھی ساعت میں پہونچا تو گویا خدا کی راہ میں انڈا صدقہ دیا۔

کیا پھر جب خطیب خطبہ دینے کے لیے نکل آتا ہے تو فرشتے مسجد کا دروازہ چھوڑ دیتے ہیں، خطبہ سننے اور نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آبیٹھتے ہیں۔ (بخاری)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جس میں ایک مسلمان جو نماز کا پابند ہو اللہ سے جو کچھ مانگتا ہے اللہ تعالیٰ عطاء فرمادیتے ہیں ۔ (مسلم شریف)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی نماز کی فضیلت کے بارے میں فرمایا مجھے خیال ہوتا ہے کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ نماز پڑھائے پھر اس کے بعد اُن لوگوں کے گھروں کو آگ لگادو جو جمعہ چھوڑ کر بیٹھے ہیں۔ (نسائی)آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو آپ کی چشم مبارک سرخ ہوجاتی تھی اور آواز بلند ہوجاتی تھی ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے آپؐ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں کہ صبح کو اس کا حملہ ہونے والا ہے، شام کو ہونے والا ہے۔ (مسلم)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں اپنے اصحاب کو اسلام کے اصول و قواعد اور شرائع کی تعلیم دیتے تھے اور اگر امر و نہی کا معاملہ ہوتا تھا۔ امر و نہی فرماتے تھے۔ (زاد المعاد)

حضرت جابر بن سمرہؓ فرماتے ہیں کہ حضور کی نماز بھی معتدل ہوتی تھی اور خطبہ بھی معتدل قرآن کی چند آیات تلاوت فرماتے، پھر لوگوں کو نصیحت فرماتے۔ (مسلم) خطبہ جمعہ کو بہت خاموشی اور سکون کے ساتھ سننے کا حکم ہے تاکہ پرسکون اور روحانی فضاء میں اس کا پورا فائدہ حاصل ہوسکے۔ اس لیے کہ یہ عبادت کا محل ہے نہ کہ خطابت کا۔

خطبہ کے دوران گفتگو کو سختی سے منع کیا گیا یہاں تک کہ اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے آدمی کو بات چیت کرنے سے بھی روکنا منع ہے۔ اس لیے کہ اس میں بھی اس کے سکون و وقار میں فرق آجائے گا جو خطبہ میں مطلوب ہے۔

حضرت امام غزالیؒ اپنی معرکتہ الآراء کتاب احیاء العلوم میں لکھتے ہیں، (ترجمہ) مسلمانوں میں جب تک اصلی اسلام تھا تو جمعہ کے دن فجر کے بعد راستے اور شہروں کی گلیاں لوگوں سے بھری ہوئی نظر آتی تھی۔ کیونکہ سب لوگ بہت سویرے جامع مسجد میں جاتے تھے۔ بہت اژدہام ہوتا تھا، جیسے عید کے دنوں میں ہوتا تھا، پھر یہ طریقہ جاتا رہا لوگوں نے کہا کہ یہ پہلی بدعت ہے جو اسلام میں پیدا ہوئی۔ آگے فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں شرم نہیں آتی۔

یہود اور نصاریٰ ہی کو دیکھ کر ان کو عبرت پکڑنی چاہیے کہ وہ لوگ اپنی عبادت کے دن یعنی یہود ہفتہ کو نصاریٰ اتوار کو اپنے عبادت خانوں میں کیسے شوق سے سویرے جاتے ہیں اورطالبان دنیا کتنے سویرے بازاروں میں خرید و فروخت کے لیے پہنچ جاتے ہیں پس طالبانِ دین کیوں پیش قدمی نہیں کرتے۔

اسلام نے ہفتہ میں ایک دن جمعہ کا ایسا مقرر کیا ہے جس میں تمام شہر کے محلوں اور آس پاس کے مسلمان آپس میں جمع ہوکر اس ساتویں دن کی عبادت ادا کریں۔ سال میں دو عیدوں میں اور سال میں ایک مرتبہ حج کے دن سب دنیا کے مسلمانوں کو ایک جگہ جمع کرنے میں جس قدر فوائد و برکات حاصل ہوتے ہیں وہ ظاہر ہے ان تمام اجتماعات کا فائدہ اتحاد و اتفاق کو فروغ دینا ہے جس کی ان دنوں بہت کمی ہے۔

آج مسلمانوں کے اجتماعات کی صفیں درہم برہم ہیں ان کے دل ایک دوسرے سے رخ پھیرے ہوئے ہیں اور اُن کے سجدے بے ذوق و شوق بن کر رہ گئے ہیں اور ان میں روح اجتماعی اور قلب کی والہانہ کیفیت نہ رہی۔

حضرت عراک بن مالکؒ جب جمعہ کی نماز سے فارغ ہوتے تو مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہوجاتے اور یہ فرماتے تھے: اللھم انی أجبت دعوتک و صلیت فریضتک، و انتشرت کما امر تنی، فارزقنی من فضلک و أنت خیر الرازقین۔ (تفسیر صابونی)

اے اللہ! بے شک میں نے تیری دعوت کو قبول کیا اور میں نے تیری فرض نماز پڑھی اور میں نکل گیا جیسا کہ تو نے مجھ کو حکم دیا پس تو مجھ کو اپنے فضل سے رزق عطاء فرما اور توہی بہترین رزق دینے والا ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے یہود و نصاریٰ پر جو تم سے پہلے تھے جمعہ کے دن کی عظمت و فضیلت پوشیدہ رکھی اس لیے وہ بھٹک گئے۔ یہود کے لیے ہفتہ کا دن تھا اور نصاریٰ کے لیے اتوار کا دن۔ پس وہ قیامت تک ہمارے پیچھے ہیں ہم اہل دنیا سے آخر پر آئے ہیں اور سب لوگوں سے پہلے ہمارا فیصلہ ہوگا۔ یعنی دربارِ الٰہی میں حاضر ہوں گے۔ وجہ اس بات کی یہ ہے کہ دنیا کی ابتداء اتوار سے شروع ہوئی اور اس کی تکمیل جمعہ کے دن بوقت عصر ہوئی۔

پس جمعہ کے دن میں جس کی پیدائش ہو وہ جامع فضائل والا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کی فضیلت اس امر کے مقتضی ہے کہ اس کو دربارِ الٰہی میں باریابی سب سے پہلے ہو کیونکہ وہ تمام نیکیوں کا مجمع اور سب کا سردار ہے۔(اسرار شریعت)

حضرت مظہر جانِ جاناںؒ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے جو دعاء کی جاتی ہے قبول ہوتی ہے۔ لوگوں نے آپ سے پوچھا کہ حضرت اگر وہ گھڑی ہم کو مل جائے تو کیا دعا کرنا چاہیے تو آپ نے فرمایا کہ نیک صحبت ملنے کی دعاء کرنی چاہیے۔
(مواعظ حسنہ)

شدت بخار سے فوت ماں کی آغوش میں رات بھر معصوم بچہ چمٹارہا

شدت بخار سے فوت ماں کی آغوش میں رات بھر معصوم بچہ چمٹارہا

Kothagudem

تلنگانہ :(اردودنیانیوز۷۲) ضلع بھدراوری کتہ گوڑم Kothagudem میں شدید بخار کی وجہ سے ایک خاتون فوت ہوئی اس بات سے ناواقف اس خاتون کا 7 سالہ لڑکا ساری رات ماں کی آغوش سے چمٹا رہا، ضلع بھدرادری کتہ گوڈم میں واقع “اشوا راؤ پیٹ منڈل” کے بازار میں پلاسٹک سامان اور غبارے فروخت کرنے والی نِرملہ نامی خاتون اپنے 7 سالہ کِرشنا نامی لڑکے کے ساتھ رہ رہی تھی، دو دن سے سخت بخار میں مبتلا تھی گزشتہ رات شدتِ بخار کے باعث موت واقع ہوئی، اس کا لڑکا ماں کے آغوش میں ہی سوتا رہا، جب صبح ہوئی بھوک کی وجہ سے ماں کو بیدار کرنے لگا،کافی دیر بعد ماں نہ اٹھی ۔ بعد ازاں آس پاس کے لوگ جمع ہوئے تو یہ کیفیت دیکھ کر افسوس کا اظہار کیا۔

خشک خوبانی کے صحت پر حیرت انگیز اثرات

خوبانی لذیذ میٹھے ذائقے اور غذائیت سے بھر پور پھل ہے، خوبانی کو تازہ اور اسے سکھا کر دونوں طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے، خوبانی پوٹاشیم، آئرن، فائبر اور بیٹا کروٹین سے مالامال پھل ہے جسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ماہرین غذائیت کے مطابق تازہ اور خشک دونوں صورتوں میں خوبانی کا استعمال صحت کے لیے بے حد مفید ہے جبکہ اسے سکھا کر محفوظ کرنے کے نتیجے میں اس کی غذائیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق خوبانی میں وٹامن اے بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے اسی لیے اس کا استعمال کمزور نظر کو تیز کرتا ہے، جَلد بڑھاپے اور اعصابی کمزوری سے تحفظ فراہم کرتا ہے، گھٹنوں، جوڑوں اور پٹھوں کے درد سے محفوظ رکھتا ہے اور دل و دماغ کو طاقت بخشتا ہے۔

خشک خوبانی میں کیلشیم پائے جانے کے باعث یہ ہڈیوں کی بہترین صحت کے لیے بھی ضروری ہے، کیلشیم کے علاوہ خشک خوبانی میں پوٹاشیم بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔

خوبانی سکھا کر خشک میوہ جات کی شکل اختیار کر لیتا ہے جبکہ خشک میوہ ہونے کے باعث بھی اس میں فائبر کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، اس کے علا وہ خشک خو بانی میں کیلوریز بھی بہت کم پائی جا تی ہیں، اس میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کی کارکردگی کو مزید فعال بنا دیتا ہے جو وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

فائبر کی بھاری مقدار کولیسٹرول کی سطح کو بھی کنٹرول کرتی ہے جس کے باعث دل کے امراض لاحق ہونے کے خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے، آدھا کپ خشک خوبانی کا استعمال دل کی متعدد شکایات دور کرتا ہے اور خون کی گردش رواں دواں بناتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ کمزور معدے کے افراد اسے کھانا کھانے سے قبل استعمال کر لیں تو بد ہضمی اور پیٹ سے متعلق جملہ امراض سے شفا ملتی ہے، خشک خوبانی قبض دور کریتی ہے۔

خشک خوبانی میں موجود آئرن خون کی کمی کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ’اینیمیا‘ (خون کی کمی کی بیماری) کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق خوبانی میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس کینسر کے خطرات کو بھی کم کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی افزائش اور اس کا استعمال پاکستان کے جنوبی علاقوں میں زیادہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پہاڑوں پر رہنے والے اور شہری زندگی سے زیادہ کام اور مشقت کرنے والے افراد طویل عرصے تک متعدد بیماریوں سے دور، چاق و چوبند، سلم اسمارٹ اور توانا رہتے ہیں۔

خشک خوبانی جِلد سے جھریوں کا خاتمہ کرتی ہے اور اسے صاف شفاف بناتی ہے، ساتھ ہی سورج کی تپش کے سبب ہونے والی جلن، خارش اور ایگز یما سے بھی بچاؤ ممکن بناتی ہے ۔

اس کے علاوہ خشک خوبانی کے استعمال کے نتیجے میں کیل مہاسوں اور جھائیوں کا علاج بھی ممکن ہوتا ہے 

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...