Powered By Blogger

بدھ, ستمبر 15, 2021

#قرآن کریم پر خصوصی توجہ دی جائے:صدرمحترم

#قرآن کریم پر خصوصی توجہ دی جائے:صدرمحترم #آج رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے صدرمحترم جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی معاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ،جناب مولانا محمد حارث بن مولانا محمدقاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم جامعہ مدنیہ،احقر(خالدانورپورنوی)ماسٹر جاوید صاحب پر مشتمل یہ وفد رحمانی مکتب ڈومریا ارریہ پہونچا_صدر محترم جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی نے تعلیم حاصل کررہے بچوں اور بچیوں کاتعلیمی جائزہ لیا،اور مختصر خطاب بھی کیا،انہوں نے کہا:قرآن کریم  پر خصوصی توجہ دی جائے_
#اس موقع پر  ایک اہم بات اپنے استاد محترم جناب حضرت مولانا خلیل الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ سابق صدرالمدرسین مدرسہ اعزازیہ پتھنہ بھاگلپورکے حوالہ سے یہ بتائی کہ حضرت فرماتے تھے:_کم کم، کم دن میں،زیادہ زیادہ،زیادہ دن میں_یعنی کم کم سبق لو،ازبر سبق یادکرو تاکہ بنیاد مضبوط ہوجائے،اور زیادہ سبق لینے سے یادمیں رہ جاتی یے جس کی وجہ سے آگے کی تعلیم کے لئے وقت زیادہ لگاناپڑجاتاہے_
#واضح رہے کہ رحمانی مکتب حضرت مولانامحمدعلی مونگیری ؒ کی یادگارمیں مسلمانوں کی کثیر آبادی پر مشتمل ڈومریا(ارریہ) میں قائم کیاگیاہے، حضرت مولاناحبیب الرحمن صاحب قاسمی استاذ مدرسہ انوارالعلوم اسلام پور،پورنیہ کی صحیح فکر،اور جدوجہد کانتیجہ ہے،اس کے نگرانی جناب مولاناارشد صاحب القاسمی،اس کے اساتذہ کرام  میں بالخصوص محمداطہر حبیب کی محنت ولگن کی وجہ سے بہت ہی کم وقت میں تعلیمی اعتبارسے اپناایک نمایاں مقام حاصل کیاہے،اس وقت 110 طلبہ وطالبات علمی پیاس بجھارہی ہیں،سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دینی تعلیم کے ساتھ،عصری تعلیم کابھی یہاں معقول انتظام ہے_ہر ہر گاؤں میں اس طرح کے مکاتب کے قیام کی ضرورت ہے صدرمحترم کی دعاء پر مجلس اختتام پذیرہوئی۔

نوجوان مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی پنجاب کے شاہی امام مقرر


moulana-mohammed-usman-rahmani-ludhianvi-elected-as-new-shahi-imam-of-punjab
پنجاب کے نئے شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی خطاب کرتے ہوئے ان کے ساتھ امام امیر الیاسی ، پیر جی حسین احمد صاحب ، چیئرمین عتیق الرحمن لدھیانو ی و دیگر معززین ۔۔(آزاد)

لدھیانہ جامع مسجد میں پیر جی حسین احمد ، امام عمیر الیاسی ، عتیق الرحمن ، ایم پی بٹو ، کیبنٹ منتری آشو و دیگر معززین نے دستار بندی کی

لدھیانہ14ستمبر ( پریس ریلیز) پنجاب کے شاہی امام شیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی مرحوم کے گزشتہ دنوں انتقال فرمانے کے بعد آج ان کی وصیت کے مطابق اسلامی اور خاندانی روایات کے مطابق حضرت کے بڑے صاحبزادے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی کو پنجاب کا نواں شاہی امام آج مقرر کر دیا گیا۔

پنجاب کے نویں شاہی امام ہیں مولانامحمدعثمان لدھیانوی

آج لدھیانہ جامع مسجد میں شاہی امام پنجاب کا عہدہ سنبھالنے والے مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی پنجاب کے نویں شاہی امام ہیں، اس عہدے پربل ترتیب مولانا عبد اللہ ولی لدھیانوی 1760؁ء،مولانا حافظ عبد الوارث صاحب لدھیانوی 1825؁ء مولانا شاہ عبد القادر لدھیانوی 1860؁ء مولانا شاہ محمد لدھیانوی ؒ 1903؁ء مولانا شاہ محمد زکریا لدھیانوی 1926؁ء ، رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ؒ1956؁ء مولانا مفتی محمد احمد رحمانی لدھیانوی ؒ 1987؁ء شیر اسلام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ 2021؁ء کے نام قابل ذکر ہیں ، قابل ذکر ہیکہ مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی جامعہ مظاہر العلوم وقف سہارنپور کے فاضل اور تواریخ میں پی ایچ ڈی کر چکے ہیں آپ کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں نیز آپ پنجاب کےمشہور مقررین میں شمار کئے جاتے ہیں


آج ایک سادہ تقریب کے دوران تاریخی جامع مسجدلدھیانہ میں معروف عالم دین حضرت پیر جی حافظ حسین احمد صاحب بوڑیا ، چیف امام امام عمیر الیاسی ، رائے پور خانقاہ کے خلیفہ جناب شاہ عتیق احمد ،مفتی اعظم پنجاب مولانا مفتی ارتقاء الحسن کاندھلوی ، سرہند روضہ شریف کے خلیفہ سید صادق رضاء ، مولانا یعقوب بلند شہری ،کیبنٹ منسٹر بھارت بھوشن آشو ، ایم پی سردار رونیت سنگھ بٹو ، ایم ایل اے سردار کلدیپ وید ، ایم ایل کے سمرن جیت سنگھ بینس ، ایم ایل اے بلوندر سنگھ بینس ، ایم ایل اے سنجے تلوار ، ایم ایل اے ڈابر و راکیش پانڈے ، لدھیانہ ک میئر بلقار سنگھ سدھو ، شری راکیش پراشر ، شری اشونی شرما ، گر دوارہ دکھ نورن صاحب کے پردھان سردار پرتپال سنگھ، شری گیان استھل مندر کے پردھان شری پروین بجاج ، چرچ آف نارتھ انڈیا کے یونس مسیح ، کے علاوہ لدھیانہ کی مساجد کے آئمہ حضرات اور پردھان صاحبان خاص طور پر موجود تھے۔

اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے پیر جی حسین احمد صاحب بوڑیا نے کہا آج ہم قائد عظیم شیر اسلام شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ کی جگہ انکے وارث مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی کو دستار فضیلت صرف اس لئے نہیں دے رہے کہ وہ شاہی امام کے بیٹے ہیں بلکہ ان کو اس لئے بھی پنجاب کا شاہی امام بنایا جا رہا ہے کہ اس صالح نوجوان نے گزشتہ پندرہ سالوں میں اپنے والد محترم کی حیات میں دینی ، سماجی اور سیاسی میدانوں میں مسلمانوں کا اور ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے ، ہم دعا گو ہیں کہ یہ نوجوان اپنے والد مرحوم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آگے بڑھے ، تقریب کو خطاب کرتے ہوئے چیف امام امام عمیر احمد الیاسی نے کہا کہ لدھیانہ کے اس عظیم خاندان نے ہمیشہ ہی ملک اور قوم کی نمایا خدمت کی ہے ،

انہوں نے کہا کہ شاہی امام مرحوم مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ببر شیر تھے ان کی اولاد میں مولانا محمد عثمان لدھیانوی بھی اپنے والد کے نقش قدم پرہیں ،انہوں نے کہا کہ عثمان لدھیانوی جہاں آج پنجاب کے شاہی امام بن رہے ہیں وہیں میں انہیں پنجاب کا چیف امام بھی نامزد کرتا ہوں ، اس موقعہ پر مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے شاہی امام پنجاب کا عہدہ سمبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر اس بات کا عہد کرتا ہوں کے مکمل ایمان داری ، محبت جرائت اور بے بای کے ساتھ زندگی کے آخری سانس تک اس عہدے کی پاسبانی کرونگا ، اور مستحق و مظلوم عوام کے خلاف اٹھنے والی ہر ایک طاقت کے ساتھ اپنے والد محترم کی روایتوں کے مطابق ٹکراتے ہوئے انشاء اللہ آواز حق بلند کرونا، شاہی امام پنجاب نے کہا کہ اگر کبھی ضرورت آ گئی تو آپ سب گواہ رہیں کہ ملک اور ملت کے خاطر لگنے والی گولی میری پیٹھ پر نہیں چھاتی پر نظر آئیگی۔

نیز شاہی امام پنجاب مولانامحمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے آج اپنے پہلے اعلان میں کہا کہ وہ تحریک تحفظ ختم نبوت ؐ جاری رکھیںگے نیز جامع مسجد لدھیانہ کی جلد عظیم الشان تعمیر نو شروع کرینگے ، قابل ذکر ہیکہ خطاب کے دوران شاہی امام پنجاب کی آنکھیں اپنے والد محترم کا ذکر کرتے ہوئے نم ہو گیں نیز فضاء اللہ اکبر و ختم نبوت ؐ کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی

ہندوسب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ہندوسب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ہندو،سب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر
ہندو،سب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ممبئی: اسکرپٹ رائٹراور نغمہ نگارجاوید اختر کا ماننا ہے کہ ہندو آبادی سب سے زیادہ شریف اور برداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ ہے۔

انھوں نے اخبارسامنا میں ایک ایک مضمون میں لکھا ہے کہ میرے ناقدین کا الزام ہے کہ میں ہندو حق پر تنقید کرتا ہوں ، لیکن کبھی بھی مسلم انتہا پسندوں کے خلاف نہیں بولتا۔

وہ الزام لگاتے ہیں کہ میں تین طلاق ، پردہ حجاب اور مسلمانوں کے دیگر پسماندہ رواج کے بارے میں کبھی نہیں بولتا۔ میں حیران نہیں ہوں کہ ان لوگوں کو اس کام کا کوئی اندازہ نہیں ہے جو میں نے کئی سالوں میں کیا ہے۔

درحقیقت ، مجھے پچھلی دو دہائیوں میں دو بار پولیس تحفظ دیا گیا کیونکہ مجھے مسلم شدت پسندوں کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی تھی۔ پہلی بار ایسا ہوا جب میں نے 'تین طلاق' کی سخت مخالفت کی۔ جب میں نے اس کی مخالفت کی تو معاملہ ملک کے سامنے بھی نہیں آیا تھا۔

لیکن اس وقت سے ، میں ، 'مسلمانوں کے لیے سیکولر ڈیموکریسی' نامی تنظیم کے ساتھ ، ہندوستان کے کئی شہروں جیسے حیدرآباد ، الہ آباد ، کانپور ، علی گڑھ میں اس قدیم دقیانوسی تصور کے خلاف بات کرنے گیا۔

اس کے نتیجے میں ، مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں اور ممبئی کے ایک اخبار نے ان خطرات کو اپنے ایک مسئلے میں واضح طور پر دہرایا۔ کچھ نے مجھ پر طالبان کی تعریف کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اس سے زیادہ جھوٹی اور مضحکہ خیز کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔ میرے پاس طالبان اور طالبان کی سوچ کی مذمت اور توہین کے سوا کچھ نہیں ہے۔ میں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ، "یہ حیران کن ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دو ارکان نے افغانستان میں وحشی طالبان کے قبضے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

اگرچہ تنظیم نے اس بیان سے خود کو دور کر لیا ہے ، لیکن یہ کافی نہیں ہے اور ضروری ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرے۔ جاوید اختر نے مضمون میں لکھا ہے کہ میں نے اپنے انٹرویو میں واضح طور پر کہا ہے کہ پوری دنیا میں "ہندو آبادی سب سے زیادہ شریف اور برداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ ہے۔"

میں نے اس بات کو بار بار دہرایا ہے کہ بھارت کبھی بھی افغانستان کی طرح نہیں بن سکتا ، کیونکہ ہندوستانی لوگ فطرت سے انتہا پسند نہیں ہیں اور درمیانی راستہ اور سخاوت ہماری رگوں میں ہے۔


تمام تنازعات کے ساڑھے چار سال بعد ، 4 مشترکہ سول سروسز کے امتحانات بیک وقت ہو رہے ہیں منعقد : ‏JPSC

تمام تنازعات کے ساڑھے چار سال بعد ، 4 مشترکہ سول سروسز کے امتحانات بیک وقت ہو رہے ہیں منعقد : JPSC

تمام تنازعات کے ساڑھے چار سال بعد ، 4 مشترکہ سول سروسز کے امتحانات بیک وقت ہو رہے ہیں منعقد : JPSCرانچی: جھارکھنڈ پبلک سروس کمیشن ، ایک آئینی ادارہ ، حکومت جھارکھنڈ کے مختلف محکموں میں اعلیٰ سطح کے عہدوں (انتظامی خدمات ، پولیس خدمات ، مالیاتی خدمات) پر امتحانات لیتا ہے۔ ریاست کے قیام کے بعد جتنا متنازعہ یہ ادارہ تھا ، شاید ہی کوئی وہاں ہوتا۔ تقریبا 20 سالوں میں اب تک صرف 6 سول سروسز کے امتحانات لیے گئے ہیں۔ تقریبا ساڑھے چار سال قبل دسمبر 2016 کو منعقد ہونے والا چھٹا سول سروسز امتحان کافی متنازعہ تھا۔ اس کے بعد اب تک کمیشن سول سروسز کا کوئی امتحان نہیں لے سکا۔ تاہم ، ان تنازعات کے درمیان ، ریاست میں پہلی بار ، ساتویں (2017) ، آٹھویں (2018) ، نویں (2019) اور 10 ویں (2020) سول سروسز کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ امتحان 19 ستمبر کو کئی اضلاع میں لیا جائے گا۔ کمیشن کی جانب سے تقریبا 110 1102 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ امتحان دینے کے لیے تمام ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تیاری بھی مکمل کر لی گئی ہے۔

چھٹی سول سروسز کے تحت ابتدائی امتحان دسمبر 2020 کو لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ریاست کے امیدوار امتحان دینے کا انتظار کرتے رہے۔ اب تقریبا ڈیڑھ سال کے بعد یہ امتحان لیا جا رہا ہے۔ موجودہ ہیمنت حکومت نے اسمبلی انتخابات سے پہلے اپنے منشور میں کہا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو امتحان باقاعدگی سے لیا جائے گا۔ لیکن کورونا وبا کی وجہ سے امتحان نہیں ہو سکا۔ ریاستی حکومت نے 2016 کے بعد امتحان میں فرق کو پُر کرنے کے لیے چار کمبائنڈ سول سروسز (2017 ، 2018 ، 2019 ، 2020) کے امتحانات بیک وقت لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایسا نہیں ہے کہ سول سروسز کے امتحان میں بیک وقت چار سال سے منعقد ہونے میں کوئی تنازعہ نہیں تھا۔ امتحان کے حوالے سے کمیشن کی جانب سے بنائی گئی کٹ آف ڈیٹ (2016 ، امیدوار 2011 کا مطالبہ کر رہے تھے) کے حوالے سے بھی تنازعہ تھا۔ یہاں تک کہ معاملہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ تک گیا۔ لیکن امیدواروں کو عدالتی سطح پر کوئی ریلیف نہیں ملا۔ اگلی سماعت 21 ستمبر کو ہوگی۔ لیکن اس سے پہلے یہ امتحان 19 ستمبر کو لیا جائے گا۔

جے پی ایس سی کے آئندہ ابتدائی امتحان میں پہلی بار بڑی تعداد میں امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ کمیشن کے مطابق ، ریاست بھر میں کل 252 عہدوں کے لیے 3،69،327 امیدوار امتحان دے رہے ہیں۔ اس کے لیے ریاست بھر میں 1102 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اسی وقت ، رانچی میں کل 79،667 امیدواروں کے لیے 197 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔ لاکھوں امیدواروں کے پیش نظر کئی اضلاع میں پہلی بار بلاک کی سطح پر بھی امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ہمیں مطلع کریں کہ امتحان کے لیے تقریبا 5. 5.30 لاکھ درخواستیں آئی تھیں۔ جن میں سے تقریبا 1. 1.64 لاکھ درخواستیں مسترد کی گئی ہیں۔

گجرات سے ہماچل اور اتراکھنڈ تک موسلادهار بارشوں سے بھاری تباہی

گجرات سے ہماچل اور اتراکھنڈ تک موسلادهار بارشوں سے بھاری تباہینئی دہلی: گجرات کے میدانوں سے لے کر ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے پہاڑوں تک موسلادھار بارشوں سے بھاری تباہی ہوئی ہے۔ گجرات میں سڑکوں پر سیلاب کا منظر ہے، گھر، مکان سیلاب کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ وہیں، اتراکھنڈ میں لینڈسلائڈ سے درجنوں راستے اور شاہراہیں بند ہو چکی ہیں۔گجرات میں ہو رہی بارش کا سب سے زیادہ اثر سوراشٹر علاقہ میں ہوا ہے۔ جس میں جام نگر، پوربندر، راجکوٹ اور جوناگڑھ ضلع میں حالات بہت زیادہ خراب ہیں۔ سوراشٹر گجرات کا ایسا علاقہ ہے جہاں عموماً کم بارش ہوتی ہے لیکن اس بار ستمبر کے مہینے میں یہاں بارش نے ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

سوراشٹر میں یہ حالات آگے بھی برقرار رہ سکتے ہیں، جس کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے پورے علاقہ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پیشن گوئی کے مطابق بارش کا سلسلہ ابھی جاری رہے گا۔ وہیں گجرات کے نئے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے ریاست کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے افسران سے سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں راحت رسانی کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

وہیں، اتراکھنڈ کے بیشتر علاقہ بھاری بارش سے بے حال ہیں۔ چمولی کا پاگل نالہ ایک بار پھر اپھان پر ہے۔ وہیں، لینڈ سلائڈنگ کے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں۔ حالات کے پیش نظر بدری ناتھ قومی شاہراہ- 58 کو بند کر دیا گیا ہے۔ بارش سے راحت نہیں ملنے کی وجہ سے ملبہ ہٹانے کا کام بھی سست ہو گیا ہے۔

رودرپریاگ میں گزشتہ چار دنوں سے لگاتار بارش ہو رہی ہے۔ کیدار ہائی وے سے لے کر بدری ناتھ ہائی وے تک جگہ جگہ لینڈ سلائڈنگ ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ہائی وے کو بند کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ رودرپریاگ کے دیہی علاقوں کی سڑکوں کا بھی بارش اور لینڈ سلائڈنگ سے برا حال ہے۔ سڑکوں پر جگہ جگہ ملبہ آ گیا ہے۔پہاڑی ریاست ہماچل پردیش بھی لینڈ سلائیڈنگ کی مار برداشت کر رہا ہے۔ کنور میں پہاڑ سے نیشنل ہائی وے پر بڑی چٹانیں ٹوٹ کر آ گری ہییں۔ اس کے بعد کنور اور اسپیتی کے لئے ٹریفک بند کیا گیا۔ سڑکوں پر ملبہ آنے کی وجہ سے راستے بند کرنے پڑے ہیں۔

کرونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے

کرونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے

کورونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے
کورونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے

 

نئی دہلی: گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس بیماری سے 284 مریضوں کی موت جبکہ 38 ہزار سے زیادہ افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

منگل کے روز ملک میں 61 لاکھ 15 ہزار 690 افراد کو کورونا کی ویکسین دی گئی اور اب تک 75 کروڑ 89 لاکھ 12 ہزار 277 افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے۔

مرکزی وزارت صحت کی جانب سے بدھ کی صبح جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا کے 27176 نئے معاملوں کی تصدیق ہوئی ، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر تین کروڑ 33 لاکھ 16 ہزار 755 ہو گئی ہے۔

اس دوران 38،012 مریضوں کی صحت یابی کے بعد کورونا سے نجات حاصل کرنے والوں کی تعداد تین کروڑ 25 لاکھ 22 ہزار 171 ہو گئی ہے۔ ایکٹو کیسز 11120 سے کم ہو کر تین لاکھ 51 ہزار 87 ہو گئے ہیں۔

اسی عرصے میں 284 مریضوں کی موت سےمرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 4،43،497 ہوگئی ہے۔ملک میں فعال کیسز کی شرح کم ہو کر 1.05 فیصد اور صحت یابی کی شرح بڑھ کر 97.62 فیصد ہو گئی ہے جبکہ اموات کی شرح 1.33 فیصد برقرار ہے۔ کیرالا فی الحال فعال معاملوں کے لحاظ سے ملک میں پہلے نمبر پر ہے ، حالانکہ گزشتہ 24 گھنٹے میں فعال کیسز 1،99،428 رہ گئے ہیں ۔

وہیں ، 25،654 مریضوں کے صحت یاب ہونے کی وجہ سے کورونا سے نجات حاصل کرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 41،84،158 ہوگئی ہے ، جبکہ مزید 129 مریضوں کی موت کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 22،779 ہوگئی ہے۔

مہاراشٹر میں ، فعال معاملے کم ہو کر 53،220 رہ گئے ہیں جبکہ مزید 52 مریضوں کی موت کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد اموات کی تعداد بڑھ کر 1،38،221 ہو گئی ہے۔

ایک ہی وقت میں ، 3685 لوگوں کی بازیابی کی وجہ سے ، کورونا سے آزاد ہونے والے لوگوں کی تعداد 63،12،706 ہو گئی ہے۔ مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ علاقے میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا وائرس کے 146 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ چار افراد کی اس بیماری سے موت ہوگئی۔

محکمہ صحت کے افسران نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ مراٹھواڑہ کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز سے جمع کردہ تفصیلات کے مطابق ، بیڈ ضلع اس علاقے کے تمام آٹھ اضلاع میں سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 61 نئے معاملے سامنے آئے ہیں اور مریضوں کی موت ہوئی۔

اس کے بعد اورنگ آباد میں 24 افراد کے کورونا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی اور دو افراد کی موت ہوگئی۔ عثمان آباد میں 40 ، لاتور میں 13 ، ناندیڑمیں پانچ ، پربھنی میں دو اور ہنگولی میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔ اس دوران جالنا میں کوئی بھی معاملہ سامنے نہیں آیا۔ (ایجنسی ان پٹ )


الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کی دوسری معطلی پر روک لگائی

الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کی دوسری معطلی پر روک لگائیالہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے جولائی 2019 کے یوپی حکومت کے اس حکم پر روک لگا دی ہے، جس میں ماہر امراض اطفال کفیل احمد خان کو اس الزام میں معطل کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے بہرائچ ضلع اسپتال میں مریضوں کا جبراً علاج کیا گیا تھا اور حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔ یہ دوسری بار ہے جب خان کو ریاستی حکومت کی جانب سے معطل کیا گیا تھا۔

گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں اگست 2017 میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد وہ پہلے سے ہی معطل چل رہے تھے، جہاں آکسیجن کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے 60 بچوں کی جان چلی گئی تھی۔

کفیل خان کی جانب سے دائر ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سرل سریواستو نے عرضی گزار کے خلاف ایک مہینے کی مدت کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

عدالت نے مزید ہدایت کی کہ عرضی گزار تحقیقات میں تعاون کرے گا اور اگر عرضی گزار تعاون نہیں کرتا تو تادیبی اتھارٹی تحقیقات کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے لئے اقدام لیا جا سکتا ہے۔

اس معاملہ میں 11 نومبر 2021 کو لسٹ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جب معاملہ کو اگلی بار لسٹ کیا جائے گا تو مدعا علیہ عدالت کو تحقیقات کے نتیجہ کے حوالہ سے مطلع کریں گے۔

اس کے علاوہ عدالت نے ریاست کے افسران کو جواب داخل کرنے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ کفیل خان اگست 2017 میں اپنی معطلی کے دوران لکھنؤ کے ڈائریکٹر جنرل میڈیکل ایجوکیشن (ڈی جی ایم ای) دفتر سے منسلک تھے۔

اس مدت کے دوران انہوں نے بہرائچ اسپتال کا دورہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں انسیفلائٹس سے متاثرہ بچوں کے لئے عوام کی جانب سے طلب مدعو کیا گیا تھا۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...