Powered By Blogger

بدھ, ستمبر 22, 2021

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے ڈاکٹر احمد على برقی اعظمی کا استقبال ، محشر خیال و روح سخن کا اجرا

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے ڈاکٹر احمد على برقی اعظمی کا استقبال ، محشر خیال و روح سخن کا اجراالہ آباد؍پریاگ راج (پریس ر یلیز) :ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے خصوصی کام کرتا ہے جس کے مقصد کے حصول کے لیے یہ ادارہ وقتا فوقتا مختلف ادبی ،علمی ،لٹریری پروگرام،ویبینار کا انعقاد کرتا ہے ۔جس میں بزرگ شعرأ و ادبا کے ساتھ ساتھ نئے قلم کاروں کو بھی پلیٹ فارم دیا جاتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔ادبی خدمات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے نظریے کے تحت اس فاونڈیشن نے 20 ستمبر 2021 کو ''ادب گھر ،کریلی الٰہ آباد ''میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا ۔جس میں دہلی سے تشریف لائے احمد علی برقی اعظمی صاحب کا پر جوش استقبال اور ان کی دو اہم کتاب' محشر خیال' اور 'روح سخن' کی رسم اجرا پروفیسر صالحہ رشید ،ڈاکٹر طالب احمد ،کاظم عابدی ،فرمود الٰہ آبادی ،ڈاکٹر صالحہ صدیقی ،جلال پھولپوری ،اجیت شرما وغیرہ کے ہاتھوں عمل میں آئی۔اس موقع پر تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی اور ان کی ادبی و علمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی ،فرمود الٰہ آبادی ،اسرار گاندھی اور نوجوان قلمکار حماد الرحمن کو ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے سند سے بھی نوازا گیا ۔ فاؤنڈیشن کے مقاصد کا تعارف ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے کرایا۔جس میں انھوں نے بتایا کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن کی بنیاد یوں تو 2011میں پڑ گئی تھی اور اس نے اپنی خدمات شروع کر دی تھیں لیکن اس کا باقاعدہ رجسٹریشن 2017میں کرایا گیا۔یہ فاؤنڈیشن اردوزبان و ادب کے فروغ ،غریب بچوں میں تعلیم کی ترویج ،انسانی فلاح و بہبود ،مظلوم و معاشی طور پر کمزور خواتین کی مدد،صحت ،قدرتی آفات میں ہنگامی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے علاوہ مستقل نوعیت کے فلاحی منصوبہ جات پر بھی کام کرتا ہے ۔جن میں بے روزگار خواتین کو روزگار دینا،ان کے علم و ہنر کو نئی پہچان دینا،سلائی ،بنائی کڑھائی جیسے ہنر کو سامنے لانا،فیس جمع نہ کر پانے والے غریب بچوں کو فری میں اردو ،ہندی زبان و ادب اورقرآن مجید جیسی بنیادی تعلیم فراہم کرانا۔یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعلیم اور کفالت کا منصوبہ ،سڑکوں کے کنارے بے بس و لاچار لوگوں کی مددان سب کی صحت کے لیے فری چیک اپ وغیرہ کا اہتمام ، اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے بھی خصوصی کام کرنا شامل ہیں ۔اس کے بعد ''محفل مشاعرہ '' کا بھی اہتمام کیا گیا جس کی صدارت اسرار گاندھی ،مہمان خصوصی ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی ،مہمان اعزازی کاظم عابدی اور احمد حسین نے انجام دی ۔اس مشاعرے کی آغاز و تعارف فرمود الٰہ آبادی نے اور باقاعدہ پروگرام کی نظا مت نظام حسن پوری اور اظہار تشکر ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے انجام دیا ۔پروگرام کے آخر میں پروفیسر صالحہ رشید ،کاظم عابدی اور حمد حسنین نے پروگرام کے سلسلے میں اپنے قلبی تاثرات پیش کیے ۔یہ پروگرام مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم مثلا یو ٹیوب ،فیس بک پر بھی لائیو رہا ،جس کو دنیا بھر کے لوگوں نے سنا۔محفل مشاعرہ کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے نظام حسن پوری نے ترنم سے کیا ،اس کے بعد احمد علی برقی اعظمی نے ضیائے حق فاؤنڈیشن کے اراکین و رفقاء کے نام اپنی منظوم تاثراتی نظم پیش کی ـ محفل مشاعرہ میں شہر کے اہم شعرا شامل رہے اور اپنا کلام پیش کیاـ ان میں صالحہ غازی پوری ،صغیر صدیقی،فرمود الٰہ آبادی ،جلال پھول پوری ،اسد غازی پوری ،سلال الٰہ آبادی ،اجیت شرما آکاش، پرکاش سنگھ اشک کے نام شامل ہیں۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے اور اپنا تعاون دے کر عملی جامہ پہنانے میں فاؤنڈیشن کے اہم رکن محمد ضیا ء العظیم صاحب (پٹنہ ) ، نازیہ امام صاحبہ (حیدرآباد) نے بھی اہم رول ادا کیا ۔

آج بھی خوب برسیں گے بادل مگر کہاں کہاں۔۔۔؟

آج بھی خوب برسیں گے بادل مگر کہاں کہاں۔۔۔؟

آج بھی خوب برسیں گے بادل مگر کہاں کہاں۔۔۔؟
آج بھی خوب برسیں گے بادل مگر کہاں کہاں۔۔۔؟

  •  
  •   
  •  
  •   

 

نئی دہلی: اترپردیش ، ہریانہ ، دہلی اور راجستھان کے کئی علاقوں میں بارش شروع ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے آج ان ریاستوں میں درمیانے سے بھاری بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہی گھر سے نکلیں۔

ہماچل میں اب بھی بارش جاری ہے۔ منگل کو بھی کئی مقامات پر شدید بارش کی وجہ سے نقصان ہوا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو ریاست کے کولو ، کنور ، لاہول کے علاوہ نو اضلاع میں بارش کا الرٹ ہے۔ اس کے علاوہ تیز آندھی بھی ہو سکتی ہے۔ اتراکھنڈ کے پہاڑی اضلاع میں بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات تک دہرادون ، نینی تال ، پاوری ، الموڑہ اور پتھورا گڑھ کے کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش ہوسکتی ہے۔

ہماچل پردیش میں اگلے دو دن تک موسلادھار بارش کے امکان کے پیش نظر یلو الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق یہاں نمائش کم ہو جائے گی اور درجہ حرارت میں 2-3 ڈگری تک کمی کا بھی امکان ہے۔ اسی دوران ، محکمہ موسمیات کی جانب سے بدھ کی صبح 4.30 بجے کی گئی ٹویٹ کے مطابق ، آج بھی دہلی این سی آر میں بارش کا امکان ہے۔

محکمہ نے کہا ، 'بدھ کے روز بھی ملک کے دارالحکومت دہلی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بارش اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ اس تسلسل میں ، دہلی کے صفدر جنگ ، وسنت کنج پالم اور این سی آر غازی آباد چھپرولا ، نوئیڈا ، دادری ، گریٹر نوئیڈا کو آج مون سون بارش بھگو سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ، یوپی کے کئی مقامات جیسے پانی پت ، گنور ، ہوڈل سکوٹی ٹانڈا ، ہستیناپور ، چاند پور ، بڑاؤٹ ، دولالہ ، باغپت ، میرٹھ ، مودی نگر ، بلندشہر ، خورجا میں اگلے دو گھنٹوں میں بارش ہونے کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ستمبر کے مہینے میں ہونے والی بارش نے ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

صرف 20 دنوں میں ملک کی ریاستوں میں ہونے والی بارشوں سے سائنسدان حیران ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ستمبر میں اب تک عام بارش کا 27 فیصد بارش ہوچکی ہے اور آنے والے 10 دنوں میں کئی ریاستوں میں شدید بارشوں کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اپ ڈیٹ کے مطابق اب اگلے 4 روز تک ملک کی مختلف ریاستوں میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

محکمہ نے کہا کہ آج مغربی بنگال اور اڈیشہ کے کچھ علاقوں میں بارش ہوسکتی ہے۔ اگلے چار دنوں تک راجستھان اور گجرات کے کئی علاقوں میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

اس کے ساتھ ہی اتراکھنڈ میں 25 ستمبر تک بھاری بارش کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 22 ستمبر کو ہماچل پردیش ، پنجاب اور ہریانہ میں شدید بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 24 ستمبر تک مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔


ریاست گوا میں اروند کیجریوال نے بے روزگاروں کو الاؤنس سمیت کیے یہ 7 بڑے اعلانات

ریاست گوا میں اروند کیجریوال نے بے روزگاروں کو الاؤنس سمیت کیے یہ 7 بڑے اعلانات

دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر ارویند کیجریوال نے اقتدار میں آنے پر گوا کے لوگوں کو 300 یونٹ بجلی مفت دینے کا اعلان کیا ہے ۔اس کے ساتھ ہی کیجریوال نے کہا کہ ہر گھر سے ایک بے روزگار شخص کو ملازمت دی جائے گی کام کی تلاش کر رہے بے روزگار لوگوں کو جب تک نوکری نہیں ملتی تب تک انہیں 3 ہزار روپے ماہانہ الاؤنس ملے گا۔ اگلے سال پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ ان میں گوا اسمبلی انتخابات 2022 بھی شامل ہے۔ ارویند کیجریوال نے حکمراں بی جے پی اور کانگریس کا مقابلہ کرنے کے لیے گوا میں سات بڑے اعلانات کیے ہیں۔ کیجریوال نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو وہ بدعنوانی کو روک دے گی اور ریاست کے نوجوانوں کے لیے روزگار کو یقینی بنائے گی۔ کیجریوال نے کہا کہ مقامی لوگوں کو نجی ملازمتوں میں 80 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔


یوپی الیکشن ، مسلمانوں کو رجھانے کی کوشش حبیب الرحمن اعظمی

یوپی الیکشن ، مسلمانوں کو رجھانے کی کوشش حبیب الرحمن اعظمی

پوپی اسمبلی الیکشن ٢٠٢٢ء جیسے جیسے قریب آرہا ہے ، سیاسی گلیاروں میں چہل پہل بڑھتی جارہی ہے اور ہر چھوٹا بڑا نیتا اور لیڈر ، عام آدمی سے بڑے خلوص ومحبت سے ملتا دکھائ دے رہا ہے ، ہمیشہ کی طرح یہ ایک معمول بن چکا ہے اور عوام بھی سب کچھ جانتے اور دیکھتے ہوئے بھی خواہی نہ خواہی ان کے وعدوں کے آگے جھک جاتی ہے۔

بڑی الجھن اس وقت ہوتی ہے جب عوام کی نگاہ میں کوئ لیڈر ان کی توقعات اور امیدوں پر کھرا نہیں اترتا اور جیت کے بعد الیکشن سے پہلے کیے گئے اپنے وعدوں کو بھول کر عوام کی خبرگیری تک نہیں کرتا ، حتی کہ عوام کی بھلائ وخیرخواہی اور ترقیاتی مسائل سے بھی اسے خاطر خواہ کوئ دل چسپی نہیں ہوتی اور عوام کو پیش آمدہ مشکلات ومسائل سے آنکھ بند کیے اپنے مفاد کے حصول میں مشغول رہتا ہے ، لیکن بڑی بے شرمی کے ساتھ الیکشن آتے ہی وہ بھی ایک نئے ڈھونگ اور کچھ نئے وعدوں کے ساتھ پھر میدان میں اتر آتا ہے اور عوام کے دروازوں پر جاجاکر ان سے اپنے لیے ووٹ کی بھیک مانگتا ہے۔

ان سے سرعام سوال ہونے چاہییں کہ اپنی مدت کار کے دوران کون سے ترقیاتی کام کیے ؟ عوامی فلاح وبہبود کے وہ کون سے اعمال ہیں جو تم نے انجام دیے ، جمہوریت میں حکومت عوام کے سامنے جواب دہ ہوتی ہے ، اگر حکمرانواں کا محاسبہ ختم ہوجائے تو جمہوریت کی روح مٹ جاتی ہے اور پھر شیطنیت ، فرعونیت ونمرودیت سر ابھارنے لگتی ہے۔

سیاست خدمت خلق کا دوسرا نام ہے ، اسلام نے اس کی حوصلہ افزائ کی ہے ، یہ دین داری اور دیانت داری کو چاہتی ہے ، علم و فضل اور تقوی اس کے لازمی جزء ہیں ، عوامی مسائل کی مکمل معلومات اور ان کے حل کی بھرپور کوشش اور عوام کی راحت اور فلاح وترقی کے کام کرنا ہی سیاست کا بنیادی مقصد ہے ، اگر یہ مقصد فوت ہو یا اس سے انحراف کیا جائے تو وہ سیاست نہیں ہے۔

موجودہ زمانے میں خاص طور سے ہمارے ملک میں سیاست کا جو تصور اور اس تعلق سے جو نظریہ قائم ہوچکا ہے وہ یقیناً قابل اصلاح بھی ہے اور لائق فکر بھی ، ظلم و تشدد اور نفرت وعداوت کی نجاستوں نے سیاست جیسے خدمت کے پلیٹ فارم کو اس قدر آلودہ اور متعفن کردیا ہے کہ اب دیانت داروں کا وہاں سے گزرنا بھی جوئے شیر لانے کے مرادف ہے ، ہرقسم کے جرائم اور گھناونی حرکات واعمال میں ملوث لوگ سیاست میں بڑے محترم سمجھے جاتے ہیں اور موجودہ لیڈران کی زندگیوں کا جائزہ لیا جائے تو بہت کچھ عیاں ہوجاتا ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں جس تیزی سے ملک کا منظرنامہ تبدیل ہوا ہے اور گویا پورا ملک ہی بدل چکا ہے وہ قابل حیرت ضرور ہے اور اسلامیان ہند کے لیے باعث تشویش بھی ہے۔

ایک ایک دن اور ایک ایک رات کا اگر حساب لگایا جائے تب بھی کوئ دن ایسا نہ ہوگا جب اہل اسلام کے تعلق سے کچھ نئ سازش ، نئ پلاننگ اور نیا حربہ نہ ہوا ہو ، اعلی سے ادنی اور ادنی سے اعظم سب مسلم طبقہ کے بارے میں زبان وعمل سے ظاہر کرچکے ہیں اور دلوں کے عزائم کو کھل کر کہ چکے ہیں ، لیکن مسلمان کتنا بھولا ہے کہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کو بھی بہت جلد معاف کردیتا ہے اور ان ظالموں کا ساتھ دینے والوں کو بھی اپنا دوست بنالیتا ہے۔

ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ الیکشن کا موقع ہو اور سیاسی پارٹیاں مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار نہ کریں ، ان کو معلوم ہے مسلمان ہمارا ووٹ بینک ہے ، ان سے کچھ وعدے کرلو ، کچھ لوگوں کو اپنے قریب کرلو اور اسے اپنے مفاد کے لیے استعمال کرلو اور بس ۔۔۔۔

وہ پارٹیاں جن کی بنیاد سیکولرزم پر ہونے کا دعوی کیا جاتا رہا ہے ، ہر ایک میں مسلمان چہرے موجود ہیں ، لیکن آغاز سے انجام تک کی تاریخ دیکھ لیجیے ، بریانی میں تیزپات سے زیادہ حیثیت نہیں۔

عوامی مسائل بے شمار ہیں اور روز بروز ان میں اضافہ ہی ہورہا ہے ، مشکلات اور پریشانیاں ایک عام انسان کے گلے سے چپک کر رہ گئ ہیں ، شدید گرانی نے عام آدمی کا جینا مشکل کردیا ہے ، لیکن مجال ہے کہ کوئ ان مسائل کو اٹھائے اور نکمی و ناکام حکومت کا محاسبہ کرے۔

کس بنیاد پر تم مسلمانوں سے ووٹ کا مطالبہ کررہے ہو ، تمہارے لب تو اس وقت سلے ہوئے تھے جب مسلم نوجوانوں کی ماب لنچنگ ہورہی تھی ، تم اس وقت خاموش تماشائ بنے تھے ، جب مسلمان کالے قانون کا شکار بن رہا تھا اور جیلوں میں ٹھونسا جارہا تھا ، کیا تم نے کسی بےگناہ مسلمان کو رہا کرایا ؟ اس کے مقدمہ کی پیروی کی ؟ بے قصور مارے گئے مسلمانوں کی بیوہ عورتوں اور یتیم بچوں کی داد رسی کی ؟ مظلوموں سے ہمدردی کی اور ان کی خبرگیری کی؟ ظالموں کو قانون کے شکنجے تک پہونچایا؟ مجرموں کو سزا دلواکر کیا تم نے انصاف کا بول بالا کیا؟ قانون کے مطابق کیا تم نے ان کی فریاد رسی کی اور ان کے حقوق دلائے؟ کچھ اپنی حصول یابیاں تو بتاوتم نے مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے کیا کام کیے ؟مسلم علاقوں میں تمہارے ترقیاتی کام کیا ہیں ؟ دوچار کی ہی فہرست دکھاو!


سب مجرم ہیں ، مجرم کا ساتھ دینے والے اور ظالموں کی مدد کرنے والے ہیں ، ان کی ہمدردیاں دکھلاوا ہیں ، ان کے وعدے سراب ہیں ، ان کے ارادے فاسد ہیں ، ان کی نیتیں بری ہیں ، وہ تمہارے سوداگر ہیں ، تمہاری جانوں کے سوداگر ، تمہاری زمینوں کے سوداگر ، تمہاری آبرووں کے سوداگر۔۔۔۔تمہاری مسجدوں کے سوداگ


اہل اسلام اب بھی ہوش کے ناخن لیں ، اپنی سیاسی حکمت عملی مضبوط کریں ، بہتر مستقبل کے لیے پائیدار تدابیر اختیار کریں ، اپنے شعائر کی فکر کریں ، اپنے وجود کا لوہا منوائیں ، زندہ قومیں دوسروں کے سہارے نہیں چلاکرتیں ، وہ اپنے راستے خود بناتی ہیں ، کب تک دوسروں کی بیساکھی پکڑے چلوگے ؟! کب تک ذلت ورسوائ برداشت کروگے ؟! کون ہے تمہارا ، جن کو تم اپنا مستقبل دے رہے ہو ، ماضی کے ایک ایک ورق کو یاد رکھو اور اپنا مستقبل خود متعین کرو! ان ظالموں سے تم نے وفا کی امید لگا رکھی ہے جو تمہارے قاتل ہیں اور تمہارا وجود مٹادینا چاہتے ہیں 


آپ کہ سکتے ہیں کہ یہ سب باتیں جذباتی ہیں ، تو آپ ہی حقیقت بیان کریں اور بتائیں کہ مسلمان کیا کریں! ؟ کس کو اپنا رہنما منتخب کریں؟ ! کس سے اپنی بھلائ اور ترقی کی امید رکھیں !؟ قاتل ہی منصف ہے ، راہ بر ہی رہزن ہے ، ظالم ہی حکمراں ہے ، کیا ہم مجبور ہیں کہ بار بار ڈسے جائیں اور پھر بھی سوراخ میں انگلی ڈالتے رہیں ، کیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ جو چاہے ہمیں اپنے مفاد ومقصد کے لیے استعمال کرے اور ہم اس کے ہاتھوں کھلونا بنے رہیں 


ملک کی آزادی کے اتنے طویل عرصہ بعد بھی ہم اپنی متحدہ قوت نہ بناسکے ، اسباب ووسائل کے باوجود اپنے لیے بہتر محاذ نہ قائم کرسکے ، مظلومیت کا رونا بھی ہے اور ظالموں کو کوسنا بھی ، لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ دوسروں کو اپنے زیرنگیں کریں ، دوسروں کے دست نگر نہ بنیں ، مظومانہ زندگی سے بہتر ہے کہ قربانیوں کی راہ پر چل پڑیں ، فتح ونصرت کی تازہ ترین اور انوکھی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں دنیا کی سپر طاقتیں جھک گئیں اور پرچم اسلام سربلند ہو


آگے کا وقت _ اللہ نہ کرے _ مزید تنگ وتاریک ہے ، صرف گوشت روٹی ہی ہماری ضرورت نہیں ، ایمان کے تحفظ کا مسئلہ سب سے اہم ہے ، مساجد ومدارس کی حفاظت کا مسئلہ درپیش ہے ، نفرتیں ختم ہوں اور عوام کو مشکلات سے نجات ملے ، امن وسکون کا ماحول ہو ، جان ومال محفوظ ہوں ، مسلمان مظلوم و محکوم نہ رہے ، ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ والی زندگی گزارے ، دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم میں بھی آگے بڑھے ، ترقی کے میدان میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے اور اسلام کی تاریخ امن وانصاف سے دنیا کو روشناس کرائے۔ اللہ ہمارا حامی وناصر ہ


حبیب الاعظمی فاضل دیوبندو۔ا۔!؟؟!ر۔



دہلی اویسی کے گھر پر پتھراو ۔پانچ گرفتار

دہلی اویسی کے گھر پر پتھراو ۔پانچ گرفتار

اویسی کے گھر پر پتھراو
اویسی کے گھر پر پتھراو

  •  
  •   
  •  
  •   

 

نئی دہلی :آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)کے قومی صدر اسد الدین اویسی کے دہلی میں واقع سرکاری رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

حیدرآباد سے لوک سبھا کے رکن اسد الدین اویسی کا گھر نئی دہلی کے اشوکا روڈ میں واقع ہے۔ دہلی پولیس نے تخریب کاری کے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ 5 ارکان کو تخریب کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

تمام ملزمان شمال مشرقی دہلی کے منڈولی علاقے کے رہنے والے بتائے جاتے ہیں۔ پولیس کو اس واقعے کے بارے میں اس وقت معلوم ہوا جب کسی نے انہیں پی سی آر کال کے ذریعے اس کے بارے میں بتایا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے تمام ملزمان کو موقع سے گرفتار کر لیا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی حملے کے وقت بنگلے میں موجود نہیں تھے۔ بنگلے کی کیئر ٹیکر دیپا نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 7 سے 8 تھی۔ وہ نعرے بازی کر رہے تھے اور گھر کے اندر اینٹیں پھینک رہے تھے۔ ’دی انڈین ایکسپریس‘کی رپورٹ کے مطابق توڑ پھوڑ کرنے کے ملزم ہندو سینا کے رکن ہیں۔ پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اور اس کے علاوہ اس واقعہ میں ملوث دیگر افراد کی بھی تلاش کی جا رہی ہے۔


داعئ اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب گرفتار

داعئ اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب گرفتار

اردو دنیا نیوز۷۲ میڈیا رپورٹ(غلام رسول قاسمی) : مولانا کلیم صدیقی صاحب بروز منگل لساڈی گیٹ حمایوں نگر کی ماشاء اللہ مسجد کے ایک پروگرام میں شرکت کرکے اپنے گاؤں پھلت مظفر نگر واپس ہو رہے تھے،؛ نماز عشاء کے لیے میرٹھ میں رکے، نماز سے فارغ ہو کر جب پھلت کے لیے روانہ ہوئے تو سیکورٹی ایجنسی مولانا سمیت ان کے دیگر رفقاء کو اٹھا کر نا معلوم مقام پر لے گئی ہے، الزام ہے کہ مولانا کی سرگرمیاں مشکوک ہیں اس لیے انھیں اور دیگر ساتھیوں کو پوچھ گچھ کے لئے نا معلوم مقام پر لے جایا گیا ہے، میرٹھ سے مولانا کا گاؤں پھلت (مظفر نگر) تقریباً پینتالیس منٹ پر واقع ہے، جب چار پانچ گھنٹے گزر گئے تو رشتہ دار اور محبین نے فون سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ تمام ساتھیوں کا فون بند ہے، جس سے پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا، پھر لساڈی گیٹ پولیس اسٹیشن پر رشتہ دار و عوام کا جم غفیر امنڈ آیا، تاہم پولیس نے بھی سرکاری طور پر مولانا کے اٹھائے جانے کی تصدیق نہیں کی ہے، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایجنسی مولانا اور ان کے چار رفقاء کو لے کر لکھنؤ روانہ ہوگئی ہے ۔

غلام رسول قاسمی

ناندیڑکے شیام نگر اسپتال میں مسلم حاملہ خاتون کے ساتھ مارپیٹ

 ناندیڑ۔21ستمبر:ناندیڑ شہر کے شیام نگر علاقہ کے سرکار ی اسپتال میں معائنہ کےلئے آئی   حاملہ خاتون کے ساتھ اسپتال میں خدمات انجام دینے والی خاتون سیکوریٹی اہلکار نے ہی خاتون کو بری طرح سے زدوکوب کئے جانے کی واردات رونماءہوئی۔

حاملہ خاتون کے ساتھ زدو کوب کئے جانے کے سبب اس خاتون کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔اس خاتون کو فوراًشہر کے سرکاری اسپتال میں علاج کےلئے داخل کےا گےا۔مزید تفصیلات کے بموجب   شہر کے کھڑکپورہ علاقہ کی رہائش پذیر 4ماہ کی حاملہ خاتون تشخیص کےلئے اپنے شوہر کے ساتھ شیام نگر علاقہ کے خواتین سرکاری اسپتال  میں آئی تھی۔

اس اسپتال مےں حاملہ خاتون کے ساتھ نہایت ہی ناروا اسلوب کےا گےا۔ شکایت کرنے پر اسپتال میں سیکوریٹی  خدمات انجام دےنے والی میسکو کمپنی کی خاتون سیکوریٹی  اہلکار نے 4ماہ کی حاملہ خاتون کو بری طرح سے زدوکوب کےا ۔جس کے سبب وہ حاملہ خاتون وہی پر بے ہوش ہوگی۔اس معاملے متاثرہ حاملہ خاتون کے شوہر نے سرکاری اسپتال کے انتظمیہ  اور سیکوریٹی اہلکار کے کمپنی کے ذمہ داران سے اس خاتون سیکوریٹی اہلکار کی شکایت  کی تو اُلٹا ان ذمہ دارن نے اپنے ہی خاتون سیکوریٹی اہلکار کی تعرےفےں کی اور متاثرہ حاملہ خاتون کے شوہر کی تمام شکاےتوں کو سر ے سے نظر انداز کردےا۔اس پس منظر مےں شےام نگر علاقہ مےں لوگوں کی بھےڑ جمع ہونے لگی۔ علاقہ کے لوگوں نے متاثرہ حاملہ خاتون کے شوہر کو مشورہ دےا کہ وہ سماجی و سےاسی تنظےموں کے ذمہ داران سے رابطہ کرےں ۔ متاثرہ خاتون کے شوہر نے ونچےت بہوجن آگھاڑی کے رےاستی ترجمان فاروق احمد سے بذریعہ فون پر رابط کرکے تما م واقعہ کی تفصیلات سے واقف کروایا۔

اس معاملے میں ونچت بہوجن آگھاڑی کےریاستی  ترجمان فاروق احمد نے  آگھاڑی کے شہر صدر ایوب  خان کو ہدایت دی کہ وہ اپنے وفد کے ساتھ فورا ً شیام نگر اسپتال میں جا کر متاثرہ خاتون کو  علاج کےلئے شہر کے سرکاری اسپتال میں داخل کروائے۔اس معاملے ونچےت بہوجن آگھاڑی کی ٹےم شیام نگر اسپتال میں پہنچ کر متاثرہ حاملہ خاتون کو اےک اےمبولنس کے ذرےعہ سے سرکاری اسپتال میں زیر علاج کےلئے روانہ کےا۔سرکاری اسپتال میں  متاثرہ حاملہ خاتون کا میڈیکل چیک اپ بھی کیاگیا۔

اس معاملے میں ںمتاثرہ خاتون کے شوہر نے شیام نگر اسپتال انتظامیہ اور سیکوریٹی اہلکار کے خلاف میں قانونی کاروائی کرنے کی بات کہی۔ شیام نگر اسپتال میں زیر علاج دیگر مریضوں نے بھی اسپتال انتظامیہ و سیکوریٹی اہلکار کی جانب سے زدوکوب کئے جانے و ذہنی تکالیف دیئے جانے کی شکایت   کی

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...