Powered By Blogger

اتوار, اکتوبر 17, 2021

پریمی جوڑے کو مسلم محلہ میں عوام نے پکڑ لیا : لڑکی کا برقعہ اور حجاب اتروایا گیا : ویڈیو وائرل

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں چند افراد ایک لڑکی کا برقعہ اور حجاب اترواتے دکھائی دے رہے ہیں۔ جب اس کی پڑتال کی گئی تو انکشاف ہوا کہ ویڈیو میں برقعہ اور حجاب میں دکھ رہی لڑکی غیر مسلم ہے۔

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے اسلام نگر میں ایک لڑکی کو نقاب پہنے ہوئے چند مسلمانوں نے روکا۔ جب اس سے پوچھ تاچھ کی گئی تو معلوم ہوا کہ لڑکی اور اس کے ساتھ موجود لڑکا دونوں غیر مسلم ہیں اور اپنی شناخت چھپانے کے لیے لڑکی نے برقعہ اور حجاب پہن رکھا تھا۔

بھوپال میں لڑکی کا برقعہ اور حجاب اتروایا گیا، کیا ہے سچ؟

بھوپال کے اسلام نگر میں اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کا انکشاف ہوا جب ایک غیر مسلم لڑکے کو اس کی غیر مسلم لڑکی دوست کو برقعہ اور حجاب کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

مقامی لوگوں نے لڑکی کو برقعہ اور حجاب اتارنے کے لیے کہا کہ اس سے ان کے مذہب اسلام کی بدنامی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق مدھیہ پردیش کا دارالحکومت بھوپال تاریخی شہر ہے اور اس کے تاریخی ہونے کی وجہ سے یہاں پر نوابوں کی بنائی کی عمارتیں ہیں جہاں لوگ سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں۔

انہی تفریح گاہوں پر ایک ایک جوڑے کو اسلام نگر کے کچھ مسلمانوں نے شک کی بنیاد پر پکڑا تو معلوم ہوا کہ لڑکا اور لڑکی دونوں غیر مسلم ہیں اور لڑکی نقاب پہن کر لڑکے کے ساتھ گھوم رہی ہے جس پر اسلام نگر کے کچھ مسلمانوں نے اعتراض کیا اور اس غیر مسلم لڑکی اور لڑکے پر مسلم قوم کو بد نام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے لڑکی کا نقاب اتروا دیا۔

ذرائع کے مطابق لڑکا اور لڑکی دونوں غیر مسلم ہیں اور یہ دونوں یہاں اسلام نگر میں گھومنے کی غرض سے آئے تھے۔ اس دوران لڑکی نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے برقعہ اور حجاب پہن رکھا تھا جس پر وہاں کے مقامی مسلم افراد اعتراض کیا۔

اب شادی اور عشق اپنے ہی شہر میں کیجیے، پیٹرول بہت مہنگا ہو چکا‘

’پیٹرول 137 کا ہو گیا۔۔۔‘ آج یقیناً آپ کو اکثر افراد یہ جملہ کہتے دکھائی دیں گے۔ یہ جملہ سوال بھی ہو سکتا اور غم کا اظہار بھی۔

اس اضافے کا اصل غم اس وقت مزید بڑھ سکتا ہے جب بیچ سڑک آپ کی بائیک رک جاتی ہے اور ’ریزرو‘ کا سوئچ آن کرنا پڑتا ہے۔ یا آپ کی گاڑی کی ریزرو کی لائٹ آن ہونے لگتی ہے۔پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گذشتہ کئی ہفتوں سے مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور سنیچر کو ہونے والے بڑے اضافے کے بارے میں سوچ سوچ کر ہی اکثر افراد کو خول اٹھ رہے ہیں۔اب گاڑیاں چلانے والے پیٹرول اور ڈیزل بھرواتے وقت اپنی جیبوں کو بھی دیکھتے ہیں اور مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان پورے مہینے کے بجٹ کو خراب کرنے کے لیے کافی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اب بھی صارفین کے لیے ’ریلیف‘ کا خیال رکھ رہی ہے۔

 

اگر حالیہ اضافے سے متعلق جاری ہونے والے اعلامیے پر غور کریں تو اس میں وزارت خزانہ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ‘حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ کا سامنا کیا اور صارفین کے لیے ‘زیادہ سے زیادہ ریلیف’ فراہم کرنے کی کوشش کی۔’پاکستان میں تیل کی مصنوعات میں اضافے اور اس کے نتیجے میں بڑھتی مہنگائی پر تو پاکستان میں سوشل میڈیا پر آئے روز ٹرینڈز بنتے ہیں اور صارفین اس حوالے سے اپنی رائے اور غصے کا اظہار بھی کرتے ہیں۔لیکن اس حالیہ اضافے کا اثر آپ کو اس وقت سوشل میڈیا پر جاری اس بحث سے ہی نظر آ جائے گا۔ لیکن اس بحث میں کودنے سے پہلے ماہرین سے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر اضافے کی وجوہات کے علاوہ کیا اس اضافے میں پاکستان کی حکومت کی کارکردگی کا بھی کوئی عمل دخل ہے؟ اور اس کے عام آدمی پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

’مہنگائی اور افراط زر کی وجہ سے عام آدمی پر بوجھ کئی گنا بڑھ جاتا ہے‘
معاشی امور کے ماہر عابد قیوم سلہری نے بی بی سی کے اعظم خان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بات تو واضح ہے کہ گذشتہ برس کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے لیے تیل پیدا کرنے والے ممالک نے طلب کے مقابلے میں رسد کم کر دی ہے جس سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔‘ان کے مطابق ’آئندہ سردیوں میں صورتحال مزید خراب نظر آئے گی۔‘

ادھر معاشی امور کے ماہر ثاقب شیرانی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سبسڈی نہیں دے پا رہا ہے جس کی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اثر براہ راست صارفین کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔‘ان کے مطابق ’پاکستان نے اگرچہ ان مصنوعات پر ٹیکسز کم عائد کر رکھے ہیں مگر عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے یہ اثر صارفین تک منتقل کیا جا رہا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت کم ہیں مگر مہنگائی اور افراط زر کی وجہ سے عام آدمی پر اس کا کئی گنا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔‘

غریب اور امیر کے لیے تیل کی قیمت علیحدہ علیحدہ بھی ہو سکتی ہیں؟
عابد قیوم سلہری کے مطابق یہ ممکن ہے کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ زیادہ آمدنی والے اور مہنگی گاڑیوں کے مالکان کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ کر دی جائیں اور عام آدمی جیسے موٹر سائیکل، رکشے اور چھوٹی گاڑی والوں کے لیے سبسڈی کا اعلان کیا جائے۔ان کے مطابق ’حکومت کے لیے مہنگے داموں تیل خرید کر سستی قیمت پر دینے کا آپشن ناممکن ہو گا تو ایسے میں حکومت ایسے افراد کی ایک فہرست مرتب کر سکتی ہے اور گاڑیوں کی رجسٹریشن اور شناختی کارڈ نمبر سے عام آدمی کے اکاؤنٹ میں یہ سبسڈی ٹرانسفر کی جا سکتی ہے۔‘

’لینڈ کروزر اور موٹر سائیکل والے کے لیے یکساں قیمت پر پیٹرول کی فروخت تو معاشی انصاف نہیں ہو گا۔‘

کیا پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا موازنہ دیگر ممالک سے کرنا درست ہے؟
معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر اکرام الحق نے حکومت کی جانب سے ملک میں پٹرول کی خاص کر خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم قیمت کے دعوے پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اسے ان ممالک میں مہنگائی سے موازنے کو غلط قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت یہ موازنہ صرف پیٹرول کی قیمت پر کیوں کر رہی ہے؟

’حکومت کو یہ موازنہ تمام روزمرہ استعمال کی چیزوں پر کرنا چاہیے تو پھر پتا چلے گا کہ پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی کیا بلند ترین سطح ہے اور اس کے مقابلے میں دوسرے ملک خاص کر خطے کے ملک پاکستان سے بہتر پوزیشن میں ہیں۔‘

انھوں نے کہا ’حکومت کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ اس وقت چینی اور گندم کی قیمت انڈیا اور بنگلہ دیش میں کس سطح پر ہے اور ہم اس وقت کس قدر مہنگی گندم اور چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔‘

ڈاکٹر اکرام نے کہا یہ موازنہ اس لیے بھی صحیح نہیں ہے کہ صرف پٹرول کی قیمت کو الگ سے نہیں دیکھا جاتا بلکہ اسے بحیثیت مجموعی معیشت کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ضرورت کی چیزوں کی خریداری کا تعلق قوت خرید سے ہے۔ پاکستان میں قوت خرید کم ہوئی ہے جس کا تعلق ملک کی فی کس آمدن سے ہے۔ پاکستان کی فی کس آمدن کا موازنہ بنگلہ دیش اور انڈیا سے کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ پاکستان اس لحاظ سے دونوں ممالک سے کتنا پیچھے ہے۔‘

’اب شادی اور عشق اپنے ہی شہر میں کیجیے، پیٹرول بہت مہنگا ہو چکا‘
پاکستان میں پیٹرولیم کی مصنوعات میں اضافے کے بعد سنیچر کی صبح سے ہی سوشل میڈیا اور خاص طور پر ٹوئٹر پر صارفین اس حوالے سے اظہار خیال کر رہے ہیں۔

مقامی ٹی وی چینل ہم سے وابستہ صحافی شفا یوسفزئی نے بڑھتی قیمتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ انھوں اپنی گاڑی میں پیٹرول ڈلوا کر اسے گھر کے اندر کھڑا کر دیا ہے۔

ایک صارف نے وزیر اعظم عمران خان کی ماضی کی حکومت کے خلاف ایک تقریر میں سے کچھ حصہ ویڈیو کی صورت شیئر کیا جس میں عمران خان کہہ رہے کہ ’جب حکمران کرپشن کرتا ہے، وہ آپ کے اوپر ٹیکس لگاتا ہے اس کی چوری کی قیمت ہم مہنگائی کے ذریعے ادا کرتے ہیں۔‘

اقصیٰ جمالی نے لکھا کہ ’آہستہ آہستہ یہ قیمت ہزار روپے فی لیٹر تک پہنچ جائے گی۔‘ایک صارف نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے پیش نظر یہ مشورہ دیا ہے کہ ’اب شادی اور عشق اپنے ہی شہر میں کیجیے، پیٹرول بہت مہنگا ہو چکا ہے۔‘’ان پاپولر‘ نامی صارف نے عمران خان کی تقریر کا صرف ایک جملہ شیئر کیا جس میں انھوں نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ان کو رلاؤں گا۔‘

بریکنگ نیوز سعودی عرب میں آج سے کورونا قواعد میں نرمی

سعودی عرب میں آج سے کورونا قواعد میں نرمی


دو ویکسین والوں کیلئے کھلے مقامات پر ماسک کی پابندی ختم
ریاض:سعودی عرب نے اتوار 17 اکتوبر سے کورونا ایس او پیز میں نرمی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت اجتماعات کی اجازت دی جائے گی اور کورونا ویکسین کی دونو ں خوراکیں لینے والوں کے لیے ماسک پہننے کی کچھ پابندیاں ختم ہوں گی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'کھلے مقامات پر کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لینے والوں کے لیے اب ماسک کی پابندی لازمی نہیں ہوگی تاہم ان بند مقامات میں ماسک کی پابندی کرنا ہوگی'۔بیان میں کہا گیا کہ 'سماجی فاصلے کے ضوابط کو بھی آسان بنایا جا رہا ہے۔عوامی مقامات، ٹرانسپورٹ، ریستوران، سنیما گھروں اور دیگر اجتماعات میں توکلنا ایپ کی پابندی کے ساتھ ویکسین کی دونوں خوراکیں لینے والے لوگوں کے لیے پوری گنجائش کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جائے گی'۔وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 'مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی مدینہ منورہ میں پوری گنجائش کے مطابق زائرین کو آنے کی اجازت ہوگی۔ ویکسین کی دونوں خوراکیں حاصل کرنے والے زائرین ماسک کی پابندی اورعمرہ ٹریکنگ ایپ استعمال کرتے ہوئے عمرہ ادا کرسکیں گے۔ کارکنوں کو بھی ماسک کی پابندی کرنا ہوگی'۔'شادی ہالوں میں ہونے والی تقاریب میں اب تعداد پر کوئی پابندی نہیں ہو گی تاہم اس میں شریک افراد کو ماسک سمیت باقی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا'۔ذرائع نے بتایا کہ مملکت کورونا ویکسینیشن کی کامیاب مہم، متاثرین کی تعداد میں نمایاں کمی اور وزارت صحت کی جانب سے جاری سفارشات کی روشی میں کورونا ایس او پیز میں نرمی کی منظوری دی گئی ہے۔مسجد الحرام اور مسجد نبوی امور کی جنرل پریذیڈنسی کے سربراہ اعلیٰ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق اتوار 17 اکتوبر سے نئے ضوابط پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب نے سماجی فاصلے کی پابندی ختم کرتے ہوئے مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں مکمل گنجائش کے ساتھ زائرین اور نمازیوں کو آنے کی اجازت دے دی ہے۔


دہلی میں چرچ کی زمین جعلی کاغذات پر فروخت اصل ملزم یوپی سے گرفتار

دہلی میں چرچ کی زمین جعلی کاغذات پر فروخت اصل ملزم یوپی سے گرفتار


 نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر دہلی میں تقریباً 50 کروڑ روپے مالیت کی چرچ کی جائیدادوں کی خرید و فروخت کے سلسلے میں ایک 63 سالہ ملزم کو اتر پردیش سے گرفتار کیا ہے۔ وہ 11 سال سے مفرور تھا۔

دہلی پولیس کے اقتصادی کرائم برانچ کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس آر کے سنگھ نے ہفتے کے روز بتایا کہ شورل بوبی داس کو اتر پردیش کے باندا ضلع سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس پردارالحکومت کے پوش سول لائنز علاقے میں 24 ، راج پور روڈ پر 1.27 ایکڑ چرچ اراضی جعلی پاور آف اٹارنی (جی پی اے) کی بنیاد پر فروخت کرنے کا الزام ہے۔ اس سے قبل 16 مئی 2011 کو شریک ملزم جان آگسٹین کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ شورل تب سے فرار تھا اور پولیس اسے تلاش کررہی تھی۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ اقتصادی کرائم برانچ کے اے سی پی ناگن کوشک کی نگرانی میں سب انسپکٹر آنند پرکاش اور سنجے کمار کی ٹیم نے 14 اکتوبر کو باندا سے ملزم شورل کو گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ویمنس کرسچن ٹمپیرنس آف انڈیا کی صدر سولوچنا پرکاش کی شکایت پر 14 جولائی 2007 کو شمالی دہلی ضلع کے سول لائن پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ تعزیرات ہند کی دفعات 420،467، 468،471 اور 120- بی کے تحت درج مقدمہ بعد میں اقتصادی کرائم برانچ کو منتقل کر دیا گیا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ شریک ملزم جان پر چرچ کی قیمتی زمین کی خرید و فروخت کا حق ہونے کے جھوٹے دعوے کرنے کا الزام ہے۔ اس نے 6 اپریل 2005 کو جی پی اے کے ذریعے شورل کو زمین فروخت کر دی۔ شورل نے رواں سال 29 جولائی کو رمیش اگروال نامی شخص کو زمین فروخت کی تھی۔ رمیش نے اسے 11 نومبر کو سنیل کمار نامی شخص کو فروخت کیا۔ بعد میں سنیل نے وہی زمین سنجے جین اور نینا جین اور دیگر کو فروخت کی۔

آفت کی بارش ، ایڈوکی ضلع میں ایک کیرلا میں خاتون کی موت ، کوٹائم میں لینڈ سلائیڈ میں 12 لوگ لاپتہ

آفت کی بارش ، ایڈوکی ضلع میں ایک کیرلا میں خاتون کی موت ، کوٹائم میں لینڈ سلائیڈ میں 12 لوگ لاپتہنئی دہلی: کیرلا میں گزشتہ کئی دنوں سے ہو رہی تیز بارش (Heavy Rainfall) کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مسلسل بارش سے کئی اضلاع میں سیلاب آگیا ہے۔ بارش کا سب سے زیادہ اثر ایڈوکی (Idukki) میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تیز بارش کی وجہ سے ایڈوکی باندھ (Idukki Dam) کے پانی کی سطح میں بھی کافی اضافہ ہوگیا ہے۔ بارش کے سبب ایڈوکی میں ایک خاتون کی موت کی خبر سامنے آئی ہے۔ اس درمیان آئی ایم ڈی (IMD) نے کیرلا کے پانچ اضلاع میں بھاری بارش کی وارننگ جاری کرتے ہوئے ریڈ الرٹ (Red Alert) جاری کردیا ہے۔ محمکہ موسمیات نے جنوبی ریاست کیرلا کے سات اضلاع کے لئے اورینج الرٹ اور ریاست کے دو اضلاع کے لئے یلو الرٹ جاری کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے افسران نے بتایا کہ ایڈوکی ضلع مولا مٹم میں ایک خاتون مردہ پائی گئی۔ افسران کی مانیں تو خاتون کار میں بیٹھی تھی اور تیز بارش کے سبب وہ کار کے ساتھ ڈیڑھ کلو میٹر تک پانی میں بہہ گئی۔ بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈ تیز بارش کے سبب ایڈوکی میں کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈ کی بھی خبریں سامنے آئی ہیں۔ اس کے علاوہ کوٹائم ضلع کے کوٹیکل میں 12 لوگوں کو لاپتہ ہونے کی بھی خبر ہے۔ لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے کئی علاقے شہر سے الگ تھلگ ہوگئے ہیں۔ افسران نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈ ہونے کی وجہ سے پولیس اور فائر بریگیڈ ملازمین بھی سیلاب متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ہائی الرٹ کا اعلان کیا وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے 24 گھنٹے کے لئے ہائی الرٹ کا اعلان کیا ہے۔ وہیں مڈھان متھیٹا، کوٹائم، ارناکلم، ایڈوکی اور تریشور ضلع کے لئے محکمہ موسمیات کی طرف سے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ریاست کے جنوب اور وسط ضلع پہلے ہی بارش کی چپیٹ میں ہیں، لیکن محکمہ موسمیات کا اندازہ ہے کہ پیر تک ریاست کے شمالی اضلاع میں بھی تیز بارش شروع ہوسکتی ہے۔

ہفتہ, اکتوبر 16, 2021

آئی پی ایل میں چنائی سوپر کنگس چوتھی مرتبہ بنی چیمپئن _ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو 27 رنز سے شکست

آئی پی ایل میں چنائی سوپر کنگس چوتھی مرتبہ بنی چیمپئن _ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو 27 رنز سے شکست


حیدرآباد _ آئی پی ایل 14 میں چنائی سوپر کنگس چیمپئن بن گئی ۔ جمعہ کو دبئی میں کھیلے گئے فائنل میچ میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو 27 رنز سے شکست دیتے ہوئے چوتھی بار آئی پی ایل ٹرافی جیت لی ۔ چنائی سوپر کنگس نے ٹاس ہار کر پہلے بیٹنگ کی اوپنرس ڈوپلیسیس (86) اور رتوراج گائیکواڈ (32) رنز بنائے ۔ گائیکواڈ کے آؤٹ ہونے کے بعد کریز پر آنے والے رابن اتھپا (31) رنز بنائے ۔ اتھپا اور گائیکواڈ کے آؤٹ ہونے کے باوجود ڈوپلیسس نصف سنچری تیزی سے مکمل کی۔ اتھپا کے بعد آنے والے معین علی (37) رنز بنائے۔انہوں نے جارحانہ انداز میں کھیلا۔ اس کے ساتھ ، چنائی نے ایک بڑا اسکور کھڑا کیا۔ لیکن ڈوپلیسس اننگز کی آخری گیند پر آؤٹ ہوئے۔ اس کے ساتھ ، مقررہ 20 اوورز کے اختتام تک 192 رنز بن گئے۔

کولکتہ نے 193 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جارحانہ انداز میں اننگز کا آغاز کیا۔ اوپنر وینکٹیش ایئر (50) نے جارحانہ انداز میں کھیلا۔ وینکٹیش ایئر ، شبمن گل (51) نصف سنچری بنائی ۔ لیکن وینکٹیش ایئر کے بعد کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو جھٹکے لگنے کا ایک سلسلہ شروع ہوا ۔ اور ساری ٹیم 166 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

تبلیغی جماعت،امارت شرعیہ،مسلکی اختلافات! آخر کب تک؟


از: جرنلسٹ قاری ضیاءالرحمن فاروقی (ڈائریکٹر تحفظ دین میڈیا)

اس وقت مسلمانوں پر سخت آزمائشی حالات آئے ہوئے ہیں، بلکہ حالات تو بہت پہلے سے مختلف شکلوں میں آ ہی رہے ہیں، لیکن ان دنوں خصوصاً این آر سی اور کرونالاک ڈائون کے عرصہ میں جو حالات آئے وہ شاید پہلے کبھی اتنے سخت حالات ہونگےاس صدی کے اعتبار سے۔
ان حالات کے جتنے ذمہ دار فرقہ پرست لوگ ہیں اتنے ہی ہمارے اپنے لوگ بھی ہیں، ان میں ہرطبقہ کا فرد شامل ہے، اور اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم متحد نہیں ہیں، اور اگر یہی حال رہا تو ہم کبھی متحد نہیں ہوسکینگے، اور پھر ہماری داستان بھی نہیں ہوگی داستانوں میں۔

یہ وقت ہے آپس میں اتحاد کا، پیار محبت بانٹنے کا، ایکدوسرے کو برداشت کرنے کا،ایک دوسرے کو ایڈجسٹ کرنے کا، ایک دوسرے کو نبھانے کا، پھر چاہے وہ رشتہ دار ہو،دوست ہویا اپنا ایمان والا بھائی ہوبلکہ اس عمل کا مظاہرہ اپنے برادان وطن کے ساتھ بھی ہونا چاہئے،یہی وقت کا تقاضہ ہے،ایک جُٹ ہوکر آپس میں متحد ہوکر فرقہ پرستوں کو جواب دینے کا اور ظالموں سے مقابلہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔

قارئینِ ہم نے بہت اختلافات کرلیئے ، بلکہ میں یہ کہونگا کہ نام اختلاف کا دیئے لیکن حقیقت میں اختلاف کے نام پر مخالفت کی، اور اس میں اتنے الجھ گئے کہ ہماری شان و شوکت اورشبیہ سب کو متاثر کردیا۔کبھی ہم نے تبلیغی جماعت کے نام پر اختلاف کیا، کبھی کسی مسلک کے نام پر اختلاف کیا، کبھی کسی تنظیم ، جماعت یا ادارہ کے نام پر اختلاف کیا،غرض یہ کہ جتنے بھی میدان تھے ہر میدان میں ہر کام کے نام پر ہم نے اختلاف کیا، اور کیا نتیجہ نکلا کہ ہم آپس میں ہی تکڑوں میں بنٹ گئے، اور جس قوم کو متحد ہونا تھا اپنے آپ کو اتنا ذلیل،رُسوا اور نقصان پہنچایا ہے کہ شاید ہی کبھی ایسا ہوا ہوگا۔ کئی زمانے گزرگئے ،لیکن آپسی اختلافات واقعی اختلافات تھے، علمی تھے، نظریاتی تھے، لیکن جب آپس میں لوگ ملتے تھے تو دل صاف ہوتے تھے، اختلاف کو اختلاف کے درجہ میں ہی رکھا جاتاتھا، لیکن آج اختلاف کے نام آپس میں مخالفتیں، دُشمنیاں اور نہ جانے کیا کیا سازشیں ہورہی ہے کہ بس اللہ ہی رحم کرے۔

اور معزز قارئین حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ہمیں اسکا ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہے، اور ہم اپنی اسی روش پر آج بھی چل رہے ہیں، ایسے سخت حالات کہ ہم نے خود دیکھا کہ ہماری مسجدوں کو تالے لگادیئے گئے، ہمیں تراویح اور دیگر عبادات سے محروم رکھا گیا،یہاں تک کہ ہمارے لیئے حرمین شریفین یعنی مکہ مدینہ تک کےدروازے بند کردیئے گئے، اور ہم پر اسکا ذرہ بھی احساس نہیں ہوا کہ اللہ ہم سب سے بہت ناراض ہیں،اور کونسی دلیل چاہئے ہمیں ، کیا ہم اب بھی نہیں سمجھتے کہ یہ سب ہمارے گناہوں اور اعمال کی وجہ سے ہوا ، وقتی طور پر سبھی لوگ مصنوعی احساس کا اظہار کرتے رہے، لیکن جو ں جوں حالات قابو میں آنے لگے پھر مسجدیں ویران ہونے لگ گئی، پھر آپسی مسائل شروع ہوگئے ،پھر وہی گناہوں بھری زندگی کے دلدل میں پھنسنے لگ گئے، آخر اس قوم کو کیا ہوگیا ہے، کیا کررہی ہے،کہاں جارہی ہے۔ بس اللہ ہی جانتا ہے۔ اور اگر اب بھی اتنے سخت حالات کے باوجود ہم آپس میں اتنے الجھے ہوئے ہیں کہ ہمیں فرقہ پرستوں اور دشمنوں کی ضرورت ہی نہیں ،ہم خود ایک دوسرے کو ختم کرنے اور نقصان پہنچانے کیلئے کافی ہے۔

قارئین میں نے گزشتہ دنوں تبلیغی جماعت امارت شوریٰ سے متعلق پرائم ٹائم کیا تھا، میرا مقصد یہ ہے کہ اب ان آپسی اختلافات کو چھوڑ کر متحد ہوجائیں، ان اختلافات سے بہت نقصان ہواہے اور ہورہاہے، دُنیا بھر میں مسلمانوں کی شبیہہ اس سے خراب کی جاچکی ہے۔ اور ہم ابھی بھی اسی میں لگے ہوئے ہیں، اور ایک حیرت اور تعجب کی بات ہے کہ چند شدت پسند، شرپسند فتین کی وجہ سے پوری قوم کو اسکا خمیازہ بھگتنا پڑرہاہے، اور یہ شدت پسند مٹھی بھر ہے، ان لوگوں کا بس کا م ہی یہی ہے کہ آپس میں لڑائو،جھگڑے فساد کی شکلیں بنائو، اور توڑ نے کا کام کرو، بس یہی ان لوگوں کا مقصد ہے،ان میں سے کچھ لوگوں نے مجھے کال کی، بنا اجازت کال ریکارڈنگ کی اور غلط عنوان کے ساتھ اسکو بنااجازت سوشل میڈیا پر نشر بھی کیا، اور وہ خود اپنی اس حرکت سے ذلیل اور رُسوا بھی ہوئے، لیکن ان کی حس مرچکی ہے، ان جیسےلوگوں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،ایسے لوگ بس ایسی حرکتوں کی تلاش میں رہتے ہیں، ایسے لوگ جس جماعت یا گروہ کا نام لے کر بھی بات کرتے ہیں وہ خود اس جماعت یا گروہ کے بڑوں کی نہیں مانتے، نہ علماء کی نہ خواص کی، اور عام آدمی کی بات ماننا تو دور کی ہی بات ہے۔

کوئی تبلیغی جماعت امارت کا نام لے کر انتشار پھیلانے کا کام کریگا، کوئی شوریٰ کا نام پر،کوئی کسی جماعت کے نام پر،کوئی اہل حدیث کے نام پر،کوئی بریلوی کے نام پر،کوئی کسی ادارہ یا کسی گروہ کے نام پر،یا کوئی کسی شخص کے نام پر،بس امت میں اور خاص طور سے قوم میں توڑ پیدا کرنے کا کام کریگا، ایسے لوگوں کو تو بس توبہ کرنا چاہئے، اور نہیں کرینگے تو اللہ کی پکڑ کا انتظار کرنا چاہئے، پھر عبرت کا نشان بنیگے دُنیا میں آخرت میں رُسوائی ملیگی تو پھر ہوش ٹھکانے آجائینگے، اور اس وقت افسوس اور پچھتاواکرکے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ابھی حال میں پٹنہ بہار امارت شرعیہ کا مسئلہ زوروں پر رہا، گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا کام چلتا رہا، بالاخر امیر شریعت منتخب ہوگئے، اب پھر سے سوشل میڈیا پر امیر شریعت کے خلاف تحریریں چلنا شروع ہوگئی ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ وہ عالم ہی نہیں ہے، کوئی کہہ رہاہے کہ وہ ایسے ہیں، وہ ویسے ہیں، ارے میرے عزیزوں اگر ایسا ہے تو تُمیں خوش ہونا چاہئے کہ کوئی تو ہے اس میدان میں، اور اللہ پاک نے توخود فرمایا نا کہ اگر تُم اپنی ذمہ داریوں سے بھاگوگے تو پھر اللہ پاک ایسے لوگوں کو کھڑا کرینگے جو تم جیسے نہیں ہونگے لیکن تم سے بہتر کام کرینگے، بس سوچ کا فرق ہے، ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم خود میدان میں نہیں آتے، اور جو میدان میں ہیں انھیں کام بھی نہیں کرنے دیتے نہ انھیں قبول کرتے۔ جب ہمیں قوم وملت کا اتنا درد ہے،اتنی فکر ہے تو پھر میدان میں کیوں نہیں آتے، سوشل میڈیا پر اپنے گھر میں دبک کر بیٹھ کر ایک دوسرے کے مخالفت میں تحریریں لکھنا اور لوگوں کو فون کال کرکے پریشان کرنا ،بس ہمیں یہی آتا ہے، عملی طور پر ہم جو کرسکتے ہیں وہ بس یہی ایک کام ہے نہ خود کچھ کرو نہ دوسروں کو کرنے دو۔

مجھے بڑی حیرت ہوتی ہے کہ یہ لوگ جو مخالفت کرتے ہیں ،سوشل میڈیا پر ہر بات پر،ہر شخص پر،ہر جماعت پر تنقیدی انداز میں اشکالات اور اعتراضات کرتے ہیں انکی خود انکے گھر میں کوئی نہیں سنتا، اور اس کی وجہ بھی ہے کہ گھروالوں کو پتہ ہوتاہے کہ یہ بندہ خود کتنے پانی میں ہے،اور گھر والے بھی مجبوری میں ایسے لوگوں کو برداشت کررہے ہوتے ہیں،جب اپنے گھر میں اپنی بات کوئی نہیں سنتا تو قوم کیسے سنیگی، قوم کیسے مانے گی، اگر واقعی اخلاص اور لللہ یت سے کام کرتے تو یقیناً قوم سُنتی بھی اور مانتی بھی۔ لیکن بس ہمارا مسئلہ تعصب، انا اور ضدکا ہے، ہم کسی کو قبول کرنا ہی نہیں چاہتے، نہ ہم کسی کو بڑا ماننا چاہتے ہیں، نہ کسی کو قائد ماننا چاہتے ہیں، جو کا م علماء کا ہے علماء کوکرنے دیں، جو کام جس شعبہ کا ہے اس کو وہ کام کرنے دیں، اب ہورایہ کہ کوئی ڈاکٹر،انجینئر، حکیم ،پروفیسر کسی گروہ کا یاجماعت کا نام لے کر بڑے بڑے علماء اور اکابرین سے اختلافی مسائل میں بحث کررہاہے، اور انکو باتوں میں الجھا کر،ان پر طرح طرح کی منفی باتیں کس کر انکی کال ریکارڈنگ کو سوشل میڈیا پر غلط عنوان سے ڈال رہاہے، اس سے سب سے پہلے تو خود اسکی ذات کا نقصان ہورہاہے، قوم کا جو ہوگا وہ تو الگ ہے، ان جیسے لوگوں کی کوئی حیثیت،کوئی اوقات نہیں،نہ علم ہے ان کے پاس نہ عمل ، اور یہ حکیم بن کر،ڈاکٹربن کر،انجینئر بن کر مفتیان کرام اور علماء کرام کے سامنے آکر خود کو علامہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں، اور منہ کی کھاتے ہیں۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم حق بات بھی وہی سُننا چاہتے جو ہمارے حق میں ہو، ہم ہمارے مزاج کی بات سننا اور دیکھنا پسند کرتے ہیں۔

اور ایسے لوگ ہرطبقہ میں،ہرجماعت میں ،ہر تنظیم اور ہر ادارہ میں موجود ہیں، ان میں عوام بھی ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہاہے کہ اس میں اہل علم حضرات یعنی کچھ علماء بھی ہیں۔

ہم صرف بڑا بننا پسند کرتے ہیں، کسی کو بڑابنانا یا اسکو بڑاماننا پسند نہیں کرتے، عملی طور پر ہم خود کچھ کرنے سے رہے، بس ہم ایک دوسرے میں کیڑے نکالنا جانتے ہیں اور کچھ نہیں۔

ابھی حال میں حضرت مولانا کلیم صدیقی دامت برکاتہم کی گرفتاری ہوئی اور حضرت والا ابھی تک جیل میں ہے، اور وقت طور پر کچھ لوگوں نے آواز اٹھائی اور اب ہرجگہ پھر سے سنـناٹا چھایا ہوا ہے، نہ کوئی بڑے کچھ بولنے تیار ہے نہ کوئی چھوٹے، اور عام لوگوں کا تو بس پوچھو ہی مت۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم ایسا احتجاج کرتے کہ ساری دُنیا دیکھتی رہ جاتی، کہ ایک عالم کے اُوپر ہاٹھ ڈالاگیا،ایسے چوٹی کے عالم جس کا فیض دُنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے، ہم ایسے عالم کے تعلق سے بھی مصنوعی احتجاج کرکے سیاست کرکے بیٹھ گئے، اور ایسا ہی رہا تو دوسرے بڑے علماء جو آج بھی قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں جیسے انھیں بھُلادیا گیا انھیں بھی بھلادیا جائیگا۔ لیکن انشاء اللہ اب ایسا نہیں ہوگا۔ اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں، اپنے حقوق کی حقیقی لڑائی لڑنے کیلئے عملی طور پر میدان میں آجائیں، تب ہی یہ ممکن ہوگا۔

اسلئے میری آپ تمام سے اور خصوصاً ایسے لوگوں سے جو ان سب غیر ضروری اختلافی یا مخالفت والے کاموں میں خود کی صلاحیتوں کو ضائع کررہے ہیں ،حقیقی معنوں میں اپنی صلاحیتوں کو صحیح کاموں میں استعمال کریں، اللہ کیلئے باز آجائیں، اب بھی وقت ہے ، اب بھی وقت ہے، ہمیں ہر جگہ دھدکارا جارہاہے، ٹھکرایا جارہاہے، مررہے ہیں،مارا جارہاہے، کٹ رہے ہیں کاٹا جارہاہے، اگر اب بھی ہم ہوش میں نہیں آئے، اگر ہم ابھی متحد نہیں ہوئے تو پھر ہمیں کوئی نہیں بچا سکتا۔ خداکیلئے آپسی مسائل کو اور اختلافات کو ختم کریں، آپ جس مکتب فکر بھی ہو،جس مسلک کے بھی ہو،جس جماعت کے بھی ہو،جس تنظیم ،ادارہ کے بھی ہو،آپ شوق سے اپنے کام کریں ، لیکن خدا کیلئے ہم بحیثیت مسلمان جب وقت آیا تو سب ایک جگہ سارے اختلافات کے باوجود ایمان والے رشتہ کیلئے جمع ہوجائیں، اور ایک ہوکر فرقہ پرستوں کو منہ توڑ جواب دیں، جب ہم ایسا کرینگے تو انشاء اللہ اللہ پاک ہماری شبیہہ جو خراب ہوئی اسے واپس بحال کردینگے۔ اور اللہ پاک جتنے راستے بند ہوئے ہیں سارے کھو ل دینگے۔اللہ پاک سے دعاء ہے کہ اللہ پاک اس قوم کے حالات کو بدل دے، اور عافیت کے ساتھ ایک دوسرے کو متحد ہونے کی توفیق عطا ء فرمائیں، آمین یارب العالمین

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...