پیر, اکتوبر 25, 2021
لالو پرساد یادو کی پٹنہ آمد ، کانگریس پرطنز

یوپی مدرسہ ایجو کیشن بورڈ : تجاویز اور خد شات !شاہد زبیری
یو پی مدرسہ ایجو کیشن بورڈ : تجاویز اور خد شات !شاہد زبیری
یو پی مدرسہ ایجو کیشن بورڈٖ یا اتر پردیش مدرسہ شکشا پریشد ، پرا نا نام عربی فارسی بورڈ الٰہ آباد کی طرف سے الحاق شدہ اور گرانٹ پر لیے گئے مدارس دینیہ کے نصاب میں جہاں منشی، مولوی اور عالم کے امتحان میں ریاضی، تاریخ اور سائنس کو لا زمی کر دیا گیا ہے وہیں اساتذہ کی تقرری کے لیے اردو جاننے کی لازمیت بھی ختم کر دی گئی ہے۔ 13 اکتوبر کے ایک ہندی روزنامے کی خبر کے مطابق، بورڈ کے رجسٹرار، آر پی سنگھ نے اردو کی لازمیت کو ختم کرنے کی دلیل یہ دی ہے کہ متبادل مضامین پڑھا نے والے اساتذہ کے لیے اردو کی لازمیت کا کوئی جواز نہیں بنتا، کیونکہ اردو جاننے والے ایسے اساتذہ جو ان مضامین کو پڑھا سکیں، آسانی سے دستیاب نہیں ہیں۔ ہندی روز نامے کی خبر کے مطابق، پاس شدہ تجاویز حکو مت کو بھیج دی گئی ہیں۔ رجسٹرار صاحب نے کہا کہ اردو جاننے والے اساتذہ آسانی سے دستیاب نہیں یہ تو خیر ہو ئی یہ نہیں کہا کہ ان مضامین کو پڑھا نے والے اردو اساتذہ دستیاب ہی نہیں بلکہ ناپید ہیں۔
جہاں تک جدید مضامین کی لازمیت اور اس سے پیدا ہو نے والی طلبہ کی مشکلات کا سوال ہے، اس پر ٹیچرس ایسو سی ایشن مدارسعربیہ اتر پردیش نے واضح ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ہم اگر اردو جاننے کی لازمیت ختم کرنے کی بات کریں، اس پر اردو اساتذہ کی کسی انجمن کا کوئی ردعمل ابھی سامنے نہیں آیا ہے۔ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی اس کھلی اردو دشمنی پر ہمیں نہیں معلوم اردو اساتذہ کی انجمنوں اور اردو زبان و ادب کی انجمنوں کا کوئی ردعمل سامنے آئے گا بھی کہ نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ حالات کا عذر پیش کر کے ان انجمنوں کے منھ میں مصلحتوں کی دہی جم جا ئے لیکن یہ بات تو طے ہے کہ مدرسہ ایجو کیشن بورڈ اتر پردیش بورڈ کے لائق فائق چیئرمین اور ممبران اردو تو جانتے ہی ہوں گے کہ ان کے ہاتھوں یو پی میں اردو کے تابوت میں ایک اور کیل ٹھونک دی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کی ڈور کہیں سے ہلی ہوگی۔ ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اتر پردیش نے بورڈ کے ایکٹ اور ضابطے کا حوالہ دے کر صحیح کہا کہ بورڈ کے ایکٹ اور ضابطے کے مطابق مدارس کی ملازمت میں اردو کی لازمیت ختم کرنے کے فیصلے سے مدارس کی تعلیم کا معیار متاثر ہو گا۔
مایاوتی نے 2007میں اپنے دور اقتدار میں نہ جا نے کس سیاسی مفاد یا سیاسی مصلحت کی خاطر انگریز حکمرانوں کے دور سے چلے آ رہے عربی فارسی بورڈ الٰہ آباد بورڈ کا نام بدل کر مدرسہ شکشا پریشد اتر پردیش /مدرسہ ایجوکشن بورڈ اتر پردیش کر دیا تھا ۔ 2007 تک عربی فارسی کے فروغ میں عربک بورڈ الٰہ آباد کو جو معتبریت حاصل تھی، وہ اس کے بعد آہستہ آہستہ ختم ہوتی رہی اور جب مدارس کی جدید کاری کا سلسہ شروع ہوا تو ریاضی، سائنس، انگریزی اور ہندی کو نصاب میں اختیاری مضمون کی حیثیت سے شامل کیا گیا۔ ان مضامین کو پڑھا نے کے لیے ماہا نہ اعزازیہ پر انٹر اور گریجوئٹس اساتذہ کی تقرریاں شروع ہو ئیں تو مدرسہ شکشا پریشد /مدرسہ ایجو کیشن بورڈ سے مدارس کے الحاق کی ہوڑ لگ گئی۔ 2007 تک عربک بورڈ سے الحاق شدہ مدارس کی تعداد محض 1458 تھی۔ اکھلیش سرکار کے قیام کے بعد قاضی زین الساجدین کو بورڈ کی چیئرمینی سونپی گئی تو 1458 الحاق شدہ مدارس کی تعدادبڑھ کر7 ہزار کے قریب ہو گئی تھی۔ اس میں صرف 500 مدارس ایسے تھے جو گرانٹ لسٹ میں شامل تھے اور ریاستی سرکار اعزازی اساتذہ کے ماہا نہ اعزازیہ کے علاوہ مستقل اساتذہ کی تنخواہیں ادا کرتی تھی۔ اعزازی اساتذہ کی تقرریوں میں اضلاع کے مائنارٹی ویلفیئر دفاتر اور بورڈ کی ملی بھگت سے کاغذی تنظیموں کے ذریعے ایک ایک تنظیم نے اپنی فرنچائزی پر 100-100 مدارس کا ٹھیکہ اپنے نام چڑھوالیا تھا۔ اساتذہ کی تقرری سے لے کر ماہا نہ اعزازیہ میں بھی کاغذی تنظیموں کے کرتا دھرتائوں نے اپنی جیبیں بھرنا شروع کر دی تھیں۔ اکھلیش سرکار میں 149 مدارس نے گرانٹ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں گزاریں۔ اکھلیش سرکار نے مائنارٹی ویلفیئر ڈائریکٹوریٹ کو اس کی جانچ کی ہدا یات بھی جا ری کی تھیں۔ معلوم نہیں اس جانچ کا کیا حشر ہوا۔
یہاں بات مدرسہ بورڈ ایجو کیشن اتر پردیش کی اردو دشمنی کی ہو رہی ہے تو یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ عربک بورڈ کا قیام ہی عربی، فارسی اور اردو کے فروغ کے لیے کیا گیا تھا ۔ عربک بورڈ کا قیام اس وقت کے گورنر سر ولیم میور نے 1866 میں کیا تھا۔اس کے پس پشت ہندوستانی مسلمانوں بالخصوص سرسید احمد خاں جیسے مسلم رہنمائوں کی ناراضگی کو دور کرنا تھا۔ اس وقت بنارس کی ایک تنظیم ہندی پر چارنی سبھا نے اردو، فارسی کی جگہ ہندی کو سرکاری کام کاج میں استعمال کرنے کی تحریک شروع کر رکھی تھی۔ سرسید احمدکا خیال تھا کہ اس کے پیچھے ہندو-مسلمانوں کو لڑا نے کے لیے انگریزوں کا ہی ہاتھ تھا۔ اس تحریک کا مقصد عربی، فارسی ہی نہیں اردو کو بھی سرکاری دفتروں سے باہر کرنا تھا۔ مسلم رہنمائوں بشمول سر سیّدؒکے اس اندیشے کو دور کر نے کے لیے انگریز حکو مت نے عربک بورڈ الٰہ آباد کو باقاعدہ ایک ضابطے کا پابند بنا دیا تھا۔ اس وقت محکمۂ تعلیم نام کا کوئی محکمہ با قاعدہ طور پر نہیں تھا۔ تعلیمی امور کی ہدایات عامہ کے تحت انجام دیے جا تے تھے۔ عربک بورڈ کو ایک ضا بطے کا پابند بنا کر اس بورڈ کے تحت تحتانیہ ( پرائمری )، فو قیانہ ( سیکنڈری) اور عالیہ (گریجویشن) کے درجات قائم کیے گئے۔ اسی کے تحت منشی، مولوی، عالم اور کامل کی اسناد کامیاب طلبہ کو دی جا نے لگی تھیں۔ یہ سلسلہ آج بھی جا ری ہے اور ان اسناد کو پرائمری ، سیکنڈری اور گریجویشن کے مساوی تسلیم کیا جاتا ہے۔ اردو اساتذہ کی تقرری میں بھی ان اسناد کو منظوری دی گئی تھی۔
جن مدارس میں ان درجات کی باقاعدہ کلاسز چلتی ہیں، اطلاعات کے مطابق ان میں مدرسہ مفتاح العلو م ( مئو)، دارالعلوم ( مئو)اور مرادآ باد کے دو مدارس ، جامعہ الہدایہ اور مدرسہ امداد الغربا کے علاوہ کچھ مدارس اعظم گڑھ میں ہیں جہاں باقاعدہ کلاسز میں مدرسہ ایجو کیشن بورڈ کے نصاب کی کلاسز چلتی ہیں۔ اکثرالحاق شدہ مدارس میں ریگو لر کلاسز محض کاغذوںمیں چلتی ہیں۔ پرائیویٹ فارم بھر کر ہی طلبہ امتحان دیتے ہیں۔ اب لڑکیوں پر بھی اس مدرسہ تعلیم کے دروازے کھول دیے گئے تھے جس کے پس پشت اردو ٹیچر کی سرکاری ملازمت کی امید تھی جو 2017 میں بی جے پی کی سرکار کے بعدختم ہو کر رہ گئی، تاہم جو مدارس گرانٹ پر ہیں، ان کے اساتذہ کو تنخواہیں پے اسکیل کے مطابق مل رہی ہیں۔ اعزازی اساتذہ کا اعزازیہ کئی کئی ماہ بعد یا سال بعد ملتا ہے۔ اس میں بھی چور دروازے سے وہ مدرسہ مافیا ہاتھ صاف کر جا تے ہیں جو ایک سے زائد مدارس کسی ایک تنظیم کے نام پر چلا رہے ہیں جن کے ہاتھوں اعزازی اسا تذہ کا معاشی استحصال کیا جا تا رہا ہے لیکن یہ جو کچھ مل رہا ہے، وہ اردو کی لازمیت کا فیض ہے، ورنہ معاشی اعتبار سے اب اردو کی جو حالت ہے، وہ کسی سے پو شیدہ نہیں ہے۔ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اتر پردیش کے سائنس، ریاضی اور تاریخ کے اساتذہ کی تقرری سے اگر اردو کی لازمیت ختم کر دیے جانے کی مدرسہ بورڈ کی تجاویز کو حکو مت کو ماننے میں کیا عار ہو سکتا ہے، اس لیے اگر یہ کہا جا ئے کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا یہ فیصلہ اردو دشمنی پر مبنی ہے تو کیا بیجا ہے۔ اب جبکہ معاشی طور پر اردو کے لیے سب دروازے تقریباً بند ہیں تو یہ ایک دروازہ اور بند ہو جائے گا اور یہ خدشات اسی وقت سے محسوس کیے جا نے لگے تھے جب بورڈ کا نام ہی نہیں شکل ہی بدل دی گئی تھی اور بورڈ پر وہ عناصر قابض ہوگئے یا قابض کرا دیے گئے تھے جو بقول ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے چیئرمین اور بورڈ کے ممبران مدرسہ بورڈ کے ایکٹ کے مطابق شرائط پر ہی کھرے نہیں اتر تے تو کس سے کیا گلہ کرے کوئی کہ یہ تو باڑھ ہی کھا گئی ۔
کتنے دور اندیش تھے اکابر اور بانیان دارالعلوم دیو بند اور کتنے کھرے تھے ان کے اصول ہشتگانہ، دارالعلوم دیو بند کی طرح ہی بانیان مظاہر علوم نے سرکاری امداد کو پہلے دن سے پرے رکھا اور ملت کے چندے سے کروڑوں کے سالانہ بجٹ کو پورا کیا بھی اور مدارس کو چلایا بھی اور چلابھی رہے ہیں۔ رہی بات مدرسہ ایجو کیشن بورڈ کی تو کون جا نے آگے اس کی کیا درگت بنتی ہے۔
zuberi019@gmail.com
The post یو پی مدرسہ ایجو کیشن بورڈ:تجاویز اور خد شات! appeared first on Roznama Sahara.

اتوار, اکتوبر 24, 2021
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کو شکست

دبئی : برسوں کی تڑپ دور ہوگئی ،ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے ورلڈ کپ میں ہندوستان اور پاکستان آمنے سامنے آگئے ۔ بلاشبہ پاکستان نے نفسیاتی جال کاٹ دیا اور ورلڈ کپ میں پہلی بار ہندوستان کو شکست دیدی لیکن میچ ویسا نہیں ہوا جس کی توقع تھی۔ کیونکہ پاکستان نے یک طرفہ جیت حاصل کرلی۔کانٹوں کی جنگ میں مداحوں کو آخری اوور اور آخری بال کا مزاح نہیں آسکا۔بہرحال پاکستان کی ایک تمنا پوری ہوئی ۔ورلڈ کپ کے اسٹیج پر ہندوستان کا ناقابل تسخیر کا ریکارڈ توڑ دیا ۔ ہندوستان کو پاکستان نے دس وکٹوں سے ہرا دیا۔ میچ بالکل یک طرفہ ثابت ہوا۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان جیت کا مستحق تھا۔ پہلے ہندوستانی بیٹنگ لڑکھڑائی اور پھر بالرز کوئی اثر نہیں ڈال سکے ۔ اس کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ پاکستان کی اوپننگ جوڑی نے سینچری پارٹنر شپ کی اور جیت کی راہ کو آسان کردیا جس میں کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر محمد رضوان نے اہم کردار ادا کیا اور میچ کو یک طرفہ بنا دیا۔ ہندوستان نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 151 رنز بنائے تھے۔جس کے جواب میں پاکستان نے یہ ٹارگیٹ آسانی سے پار کرلیا۔
پاکستان نے ورلڈکپ مقابلوں میں ہندوستان سے شکست کا جمود توڑ کر 10 وکٹوں سے ہرادیا۔ ہندوستان کا 152 رنز کا دیا گیا ہدف پاکستان نے بغیر کسی نقصان پر 18ویں اوور میں حاصل کرلیا۔
پاکستان کی اننگز
ہندوستان کے 152 رنز کے ہدف تعاقب میں پاکستانی اوپنرز نے محتاط انداز اپناتے ہوئے بیٹنگ کا آغاز کیا ۔ پاکستان کے کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان نے گراؤنڈ کے چاروں اطراف دلکش اسٹروک کھیلےاور 152 رنز کی شاندار شراکت قائم کی اور ہندوستانی بولرز کو وکٹ لینے کا موقع نہ دیا۔ محمد رضوان شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 79 رنز بنائے جبکہ بابر اعظم نے 68 رنز کی اننگز کھیلی۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پہلی بار ہندوستان کو شکست دی ۔ پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی کو شاندار بولنگ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا
ہندوستان کی اننگز
ہندوستان نے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹ پر 151 رنز بنائے اور پاکستان کو 152 رنز کا ہدف دیا تھا۔ کپتان ویرات کوہلی نے 57 رنز کی ذمے دارانہ اننگز کھیلی جبکہ رشبھ پنت نے 39 رنز کے ساتھ نمایاں اسکورر رہے۔ میچ کے شروع میں پاکستانی بولر شاہین شاہ آفریدی نے 6 کے اسکور پر اوپنرز کو پویلین بھیج کر پاکستان کی پوزیشن مستحکم بنادی تھی ۔ پہلے اوور میں شاہین شاہ آفریدی نے اوپنر روہیت شرما کو صفر پر آوٹ کیا تو اننگز کے تیسرے اوور کی پہلی گیند پر شاہین نے دوسرے اوپنر کے ایل راہول کو بولڈ کردیا۔
اس کے بعد کپتان ویرات کوہلی نے سوریا کمار یاد کے ہمراہ 25 رنز کی شراکت قائم کی، حسن علی نے محمد رضوان کی مدد سے سوریا کمار کو 11 کے انفرادی اسکور پر قابو کرلیا۔۔یوں ہندوستان کے ابتدائی تین وکٹ 31 کے اسکور پر گرگئیں، ایسے میں کپتان ویرات کوہلی نے وکٹ پر روکنے اور مزید ذمے دارانہ انداز میں کھیلنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے اس موقع پر آنے والے لیف ہینڈ بیٹسمین رشبھ پنت کو موقع دیا کہ وہ کھل کر کھیلیں، اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے اسکور میں مجموعی طور پر 53 رنز کی شراکت قائم کی۔رشبھ پنت نے 30 گیندوں پر 2 چھکوں اور اتنے چوکوں کی مدد 39 رنز بنائے انہیں شاداب خان نے اپنی گیند پر کیچ آؤٹ کیا۔
پاکستان کے وکٹ کیپر محمد رضوان نے ٹی20 کرکٹ میں 100 کیچز مکمل کرلیے ہیں۔
ہند۔ پاک کےدرمیان ٹی20 ورلڈ کے سنسنی خیز مقابلے میں محمد رضوان نے اہم سنگ میل عبور کرلیا۔ محمد رضوان نے ہندوستان کے خلاف اپنے کیریئر کا اہم مرحلہ میچ کے چھٹے اوور میں حسن علی کی گیند پر سوریا کمار یادیو کا شاندار کیچ پکڑ کر عبور کیا۔ 29 سالہ محمد رضوان نے 44 انٹرنیشنل ٹی20 میچز کھیلے ہیں، انہوں نے اس دوران 1 سنچری اور 8 نصف سنچریوں کی بدولت 1065 رنز بنا رکھے ہیں۔ آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کا ساتواں ایڈیشن متحدہ عرب امارات اور عمان میں جاری ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کی درمیان یہ 200واں میچ تھا۔
ٹی 20 ورلڈکپ 2021ء کے سپر 12 مرحلے کا چوتھا میچ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مجموعی طور پر 200واں میچ ہے۔
ہر طرز کی کرکٹ میں مجموعی طور پر دونوں ٹیموں کے 199 میچز ہوچکے تھے۔
ان میچز کے نتائج کے مطابق پاکستان نے 86 میں کامیابی سمیٹی جبکہ 70 میں ہندوستان کامیاب رہا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ 38 مقابلے ڈرا پر اختتام پزیر ہوئے۔
ہندوستان اور پاکستان کی ٹیمیں 2007ء سے 2021 کے دوران 9 ویں بار آمنے سامنے ہیں، آج کے مقابلے سے قبل 8 میچوں میں سے ہندوستان 6 میں فاتح رہا جبکہ ایک پاکستان نے اپنے نام کیا اور ایک میچ ٹائی ہوا۔
ایک روزہ کرکٹ میں 1978 سے 2019 کے دوران ہند۔ پاک 132 مربتہ مدمقابل آئے، پاکستان 73 میں فاتح اور ہندوستان 55 میچ میں کامیاب رہا۔
ہند۔ پاک کے درمیان 1952 سے 2007 کے دوران 59 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے،ہندوستان کو 9 فتح ملی جبکہ پاکستان 12 مقابلوں میں سرخرو رہا اور 38 میچز ڈرا ہوئے ہیں۔

بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیرمین عبدالقیوم انصاری کا اہم قدم!
بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیرمین عبدالقیوم انصاری کا اہم قدم!
حیدرآباد، 23اکتوبر (یو این آئی) بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیرمین عبدالقیوم انصاری نے تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمد محمود علی سے گزارش کی کی کہ وہ تلنگانہ میں مدارس کے استحکام اور مسلم طلباء و طالبات کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لئے تلنگانہ اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ قائم کریں۔انہوں نے یہ گزارش ان سے ملاقات کے دوران کی۔
مسٹر عبدالقیوم انصاری جو ان دنوں حیدرآباد کے دورے پر ہیں، وزیر داخلہ سے کہا کہ وہ تلنگانہ کے مدارس کو بورڈ سے رجسٹرڈ کروائیں تاکہ اساتذہ کو سرکاری تنخواہیں طلبہ کو مفت یونیفارم، کتابیں، انفراسٹرکچر، تعلیم اور اسٹے فنڈ مل سکے۔ انہوں نے بہار میں مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی بدولت تعلیمی انقلاب سے متعلق تفصیلات بیان کیں۔
مسٹر محمد محمود علی نے عبدالقیوم انصاری کو یقین دلایاکہ وہ ان کے تجویز کووزیر اعلی کو پیش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی اقلیت دوست ہیں‘ اردو کے عاشق ہیں‘ اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا۔ 200 سے زٓئد مائناریٹی ریسڈنشیل اسکولس و کالجس قائم کرکے لاکھوں اقلیتوں طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کئے۔ ان کا دور امن و آتشی کا دور ہے۔ مسلمان کی جان و مال محفوظ ہیں۔ اس موقع پر آل انڈیا اقلیتی تعلیم بورڈ تلنگانہ چیٹر کے صدر شیخ عبدالرحمن بھی موجود تھے۔

مولاناحفظ الرحمن قاسمی ندوی کے انتقال پر ان کے آبائی وطن سمری بختیارپور میں تعزیتی اجلاس

مسلمانوں کے تعلق سے آندھرا جیوتی کے حوالے سے جھوٹی خبر _ اخبار کی وضاحت _ پولیس اسٹیشن میں شکایت - -
مسلمانوں کے تعلق سے آندھرا جیوتی کے حوالے سے جھوٹی خبر _ اخبار کی وضاحت _ پولیس اسٹیشن میں شکایت - -
حیدرآباد _ تلگو کے مشہور اخبار روزنامہ آندھرا جیوتی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گشت کرنے والی ایک فرضی خبر کے خلاف ہفتہ کو کریم نگر ٹو ٹاؤن اسٹیشن میں ایک کیس درج کی گئی ہے۔ خبر میں نامعلوم افراد نے اس بات کی افواہ پھیلا دی کہ حضور آباد ضمنی انتخاب کی مہم کے دوران بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ڈی اروند نے کہا کہ " جیسے ہی حضور آباد میں بی جے پی جیتے گی، وہاں کے مسلمانوں کو ہماری جوتے تلے روند دیا جائے گا۔" اس جھوٹی خبر کو واٹس ایپ اور فیس بک پر لوگ پھیلا رہے ہیں جیسا کہ یی خبر آندھرا جیوتی روزنامہ میں شائع ہوئی تھی ۔ اس خبر میں آندھرا جیوتی کے نام سے ڈیٹ لائن بھی لگا ہے جس کے باعث کئی افراد نے اس خبر کو صحیح خبر سمجھ گئے۔جیوتی کریم نگر یونٹ ایڈیشن کے انچارج جینتی راؤ نے ہفتہ کے روز کریم نگر کی ٹو ٹاؤن پولیس اسٹیشن اور کمشنر آف پولیس کے پاس شکایت درج کرائی ۔اور وضاحت کی کہ آندھرا جیوتی میں ایسا مضمون شائع نہ ہی اخبار میں شائع ہوا یا آن لائن ایڈیشن میں پوسٹ کیا گیا ۔ لہذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ جنھوں نے آندھرا جیوتی کے نام سے جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر پھیلا دی ہے ۔ سی آئی لکشمی بابو نے کہا کہ اس شکایت کے بعد آئی پی سی کی دفعہ 153 اور 505 (2) کے تحت کیس درج کرکے تفتیش کی جارہی ہے۔

قرآن پڑھاتے ہوئے ٹیچر کا قلب پر حملہ سے انتقال
قرآن پڑھاتے ہوئے ٹیچر کا قلب پر حملہ سے انتقال
ریاض: سعودی عرب میںبچوں کو کلاس میں قرآن پاک کی تعلیم دیتے ہوئے خاتون اسکول ٹیچر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں۔عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شہر ریاض کے ایک اسکول میں خاتون ٹیچر تیسری جماعت کے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دے رہی تھیں کہ اچانک کلاس روم میں ہی گر گئیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بچوں نے فوری طور پر اسکول پرنسپل کو آگاہ کیا، اسکول پرنسپل اور دیگر اساتذہ نے متعلقہ ٹیچر کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد فراہم کی اور انہیں اسپتال پہنچانے کے لیے ایمبولینس کا انتظام کیا۔جاں بحق ہونے والی اسکول ٹیچر کے والد نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ اسکول پرنسپل اور دیگر اساتذہ نے میری بیٹی کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی۔بچوں کو قرآن پاک پڑھاتے ہوئے جاں بحق ہونے والی ٹیچر کے والد نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ انتقال کے وقت بیٹی روزے کی حالت میں تھی، وہ ہر جمعرات اور پیر کو روزے رکھتی تھی۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...