Powered By Blogger

منگل, اکتوبر 26, 2021

کانگریس کے سینئرلیڈرکے رحمان خان کے مطابق " مسلمان اقلیت نہیں بنگلور(ایجنسی)

کانگریس کے سینئرلیڈرکے رحمان خان کے مطابق " مسلمان اقلیت نہیں بنگلور(ایجنسی)

کانگریس کے سینئر لیڈرکے رحمان خان نے ہفتہ کے روز کہا کہ مسلم ملک میں اقلیت نہیں ہیں اور انہیں ملک کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین کے رحمان خان نے کہا کہ ''ملک میں تقریباً 20 سے 22 کروڑ مسلمان ہیں۔ میرے مطابق وہ اقلیت نہیں ہیں۔ 22 کروڑ اقلیت کیسے ہوسکتے ہیں؟ ہمیں یہ رنگ دیا جاتا رہا ہے ۔'

انہوں نے یہاں نامہ نگاروں سےکہاکہ انہوںنے ایک کتاب '' انڈین مسلمس: دی وے فارورڈ '' بھی لکھی ہے ۔ خان نے کمیونٹی سے قوم کی تعمیر میں اپنا تعاون دینے کو کہا۔ خان نے کہا کہ 'ہمیں معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ ہمیں معاشرے کو دینا چاہیے اور اچھا شہری بننا چاہیے۔ حکومت سے کہنے کے بجائے ہمیں سماج کو دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 16 کے مطابق اگر کوئی طبقہ یا برادری پسماندہ ہے اور اسے تعاون کی ضرورت ہے تو آئین حکومت کو مثبت اقدام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آ کر کسی کمیونٹی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی ہے۔

وہ ریاست میںہنگل اور سندھگی سیٹوں پر 30 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے مسلمانوں کی حمایت کو لےکرکانگریس اورجے ڈی ایس لیڈروں کے درمیان سیاسی الزامات پر پوچھے گئےسوالات کا جواب دے رہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں کانگریس لیڈر نے کہا کہ اقلیت بھی ملک کے شہری ہیں اور سیاست دانوں کا یہ دعویٰ کہ ان کی توہین ہے کہ برادری کا استعمال ووٹوں کے لیے کیا جا رہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ 'کیا اقلیتوں کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور کسے نہیں ۔'سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ کانگریس ایک سیکولر پارٹی ہے اور 70 سالوں سے سیکولرازم کو بچانے کے لیے کھڑی ہے اور مسلمان اس کی حمایت کرتے ہیں۔

تری پورہ میں مسلمانوں اور مسجدوں پر حملہ کے خلاف آل انڈیا ملی کونسل کا شدید احتجاج ، شرپسندوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

تری پورہ میں مسلمانوں اور مسجدوں پر حملہ کے خلاف آل انڈیا ملی کونسل کا شدید احتجاج ، شرپسندوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہنئی دہلی: تری پورہ میں مسلمانوں ان کے گھروں اور مسجدوں پر ہونے والے حملوں کی آل انڈیا ملی کونسل نے مذمت کرتے ہوئے اسے سرکار کی ناکامی بتایا اور کہا ہے کہ اقلیتوں کو تحفظ دینا، ان کے عبادت خانوں اور گھروں کی حفاظت کرنا منتخب سرکار کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے جس میں بی جے پی سرکار شروع سے ناکام ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے لگاتار تری پورہ میں مسلمانوں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو توڑا جا رہا ہے، قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی ہے، ان کو نقصان پہنچایا گیا ہے جو بے حد شرمناک ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہوئے حملوں کے خلاف 13 شدت پسند تنظیموں نے احتجاج کرنے کے لیے ریلی نکالی تھی جس نے پر امن احتجاج کرنے کے بجائے مسلمانوں پر حملہ کر دیا، مسجدوں میں آگ زنی کی، قرآن مجید کی بے حرمتی کی، مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے گئے، افسوسناک بات یہ ہے کہ کئی دن گزر جانے کے باوجود اس معاملے میں ریاستی اور مرکزی سرکار کی طرف سے کوئی خاص کاروائی ہوتی نظر نہیں آئی ہے۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا اس کے خلاف ہم سب نے آواز بلند کی۔ ملی کونسل نے بھی ایک پریس ریلیز جاری کر کے کہا تھا کہ کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے اور یہ اسلام کے خلاف بھی ہے کہ اقلیتوں کی حفاظت نہ کی جائے اور ان کے عبادت خانوں پر حملہ کیا جائے۔ ہونا یہ چاہیے کہ نہ تو کسی کے عقیدے کو ٹھیس پہنچائی جائے اور نہ ہی کسی کے عبادت خانے کو توڑا جائے۔ بھارت سرکار کو چاہیے کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور جس طرح بھارت میں لگاتار مسلمانوں پر حملہ ہورہاہے، ماب لنچنگ کی جارہی ہے، مسلمانوں کا فرضی انکاونٹر کیا جارہا ہے، مسلمانوں کو جیلوں میں بند کیا جارہاہے جو سرکار کی ناکامی ہے اور یہ سب اس لئے ہورہاہے کیونکہ سرکار کاروائی سے گریز کرتی ہے۔ مجرموں اور دنگائیوں کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے مجرموں کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل کی اپیل ہے کہ سرکار اپنی ذمے داری ادا کرے، ملک کے ماحول کو پرامن بنائے، اقلیتوں کو محفوظ کرے اور ان پر ہونے والے لگاتار حملوں کو روکے اور جو لوگ اس طرح کے حملوں میں ملوث ہیں انہیں عبرتناک اور سخت سزا دی جائے۔

عمرہ کیلئے بکنگ کے بعد 14 روز کا انتظار ختم

عمرہ کیلئے بکنگ کے بعد 14 روز کا انتظار ختماحتیاطی تدابیر میں نرمی سے عمرہ کیلئے نمایاں اضافہ : سعودی وزارت حج
ریاض : حج اور عمرہ کی وزارت کے مطابق عمرہ کرنے کے خواہش مند زائرین کو اب اس کی بکنگ کے بعد 14 روز تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ وزارت کے پلاننگ اینڈ اسٹریٹجی آفیسر ڈاکٹر عمرو المدہ نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر میں نرمی سے عمرہ اور نماز کے لیے مسجد الحرام کی آپریشنل صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمرہ کرنے کے لیے دستیاب تاریخوں کی مانگ میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے وزارت نے یہ سہولت پیش کی تھی لیکن یہ شرط اب ضروری نہیں ہے اور زیادہ مانگ کی وجہ سے سب کے لیے ایک مناسب موقع حاصل ہوگا۔گزشتہ ہفتے حرمین شریفین میں پہلی مرتبہ سماجی فاصلے کے بغیر اور مکمل گنجائش کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی گئی تھی۔نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے عمرہ زائرین کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم افراد کی بڑی تعداد نے حرم کا رُخ کیا، بڑی تعداد میں نمازیوں کی آمد کے پیشِ نظر حرم کے توسیعی حصے میں بھی نماز کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا۔ خیال رہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال بعد 17 اکتوبر کو سعودی حکام نے کورونا پابندیاں نرم کرتے ہوئے مسجد الحرام میں سماجی فاصلے کی نشاندہی کرنے والے اسٹیکرز اور خانہ کعبہ کے اطراف میں لگائی گئی پابندیاں ہٹا دی تھیں۔مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو پوری گنجائش کے تحت نمازیوں اور زائرین کے لیے کھولنے کے فیصلے کے بعد مکہ معظمہ کے ہوٹلز، ٹرانسپورٹ اور بازاروں میں بھی لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔عمرہ زائرین کا ہوائی اڈوں سے استقبال ، ہوٹلوں میں اُن کے قیام اور طعام کے انتظام، مسجد الحرام میں ان کی آمد ورفت اور نگرانی کے لیے 'اعتمرنا' نامی موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے رجسٹریشن کیا جا رہا ہے۔

پیر, اکتوبر 25, 2021

آسان اور مسنون نکاح ' مہم کو مضبوط بنائیں ۔


آسان اور مسنون نکاح ' مہم کو مضبوط بنائیں ۔


ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی

اسلام میں نکاح کی بڑی اہمیت ہے۔ اسلام نے نکاح کے تعلق سے جو فکر اعتدال اور نظریہ توازن پیش کیاہے وہ نہایت جامع اور بے نظیر ہے۔

اسلام نے نکاح کو انسانی بقا وتحفظ کے لئے ضروری بتایا ہے۔اسلام نے نکاح کو احساس بندگی اور شعور زندگی کے لئے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے۔آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو آدھا ایمان بھی قرار دیا ہے۔ جو کوئی نکاح کرتا ہے تو وہ آدھا ایمان مکمل کرلیتا ہے اور باقی آدھے دین میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔(معجم الاوسط،شعب الایمان)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا ہے، ارشاد نبوی ہے: 'النکاح من سنتی' نکاح کرنا میری سنت ہے۔(بخاری)

اسلام نے نہ صرف نکاح کرنے کا حکم دیا ہے بلکہ اسے آسان سے آسان بنانے کا بھی حکم دیا ہے اور ان تمام باتوں سے رُکنے کا بھی حکم دیا ہے جس سے نکاح میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔احادیث میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کو ہدایت اور رہنمائی دی ہے کہ شادیاں، ہلکی پھلکی اور کم خرچ کی کیا کریں اور بشارت سنائی گئی ہے کہ اگر ایسا کریں گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے شادیوں میں اور ان کے نتیجوں میں بڑی برکتیں ہوں گی، آج ہم جن پریشانیوں میں مبتلا ہیں اور خاص کر خانگی زندگی میں جو الجھنیں ہیں ان کا بہت بڑا سبب یہی ہے کہ نکاح اور شادی کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ان ہدایات سے انحراف کرکے ہم آسمانی برکات اور خداوندی عنایات سے محروم ہوگئے ہیں، اسی بنا پر ہمیں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ وہ نکاح بہت بابرکت ہے جس کا بار کم سے کم پڑے۔( مسند احمد)

اسلام میں جہیز کا کوئی تصور نہیں ہے۔ عربی زبان میں جہیز کے لیے کوئی لفظ ہے ہی نہیں۔ عہد نبوی میں جتنی شادیاں ہوئیں، کسی میں بھی جہیز کا تذکرہ نہیں ملتا۔

لیکن آج کل شادی بیاہ کے موقع پر جہیز کا مسئلہ ہند وپاک میں بہت ہی سنگینی اختیار کرگیا ہے۔

اسلام کو ساری انسانیت کے لیے آسان ترین دین سمجھنے والے عام مسلمان سے لے کر سماجیات عمرانیات کے ماہر ترین شخص تک ہر درد دل رکھنے والا عقلمند مروجہ رسم جہیز کی تباہ کاریوں سے پریشان ہے۔ اور یہ حقیقت ہے کہ مروجہ رسم جہیز کا خاتمہ فی الواقع انسانیت کے لئے بڑی خدمت ہے۔ چنانچہ مسلم طبقے میں شادی بیاہ کے دوران جہیز و دیگر بےجا رسومات کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے 'آسان اور مسنون نکاح' کے نام سے جو بیداری مہم چلائی جارہی ہے الحمد للہ ملک کے کونے کونے میں اس کے حوصلہ بخش نتائج واثرات ظاہر ہورہے ہیں۔

‌خاص طور پر ان علاقوں میں اس کے اچھے اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں جہاں عوام میں مقامی علمائے کرام اس مہم کی تائید و حمایت کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر غیر اسلامی اور بےجا رسوم و رواج کو مٹانے کی بھر پور جد و جہد میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے مقامات میں لوگوں کی سوچ میں نہایت تیزی کے ساتھ مثبت تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

جب سے آسان اور مسنون نکاح کی مہم کا آغاز ہوا ہے اس کے بعد سے مسلم معاشرے میں سادگی اور آسانی کے ساتھ نکاح کو انجام دینے کا ماشاءاللہ مزاج بن رہاہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے جاری آسان اور مسنون نکاح مہم کے تحت بیس دنوں کے اندر راقم الحروف نے دو جوڑوں کا نکاح مدھیہ پردیش میں اور دو کا مظفر پور بہار میں پڑھایا ان چاروں شادیوں کی خصوصیات یہ رہیں کہ بلا کسی رسم و رواج کے نکاح کی مجلس مسجد میں منعقد ہوئی۔

ابھی پچھلے دنوں مورخہ 15 اکتوبر کو جناب وصی احمد صاحب کے صاحبزادے حافظ محمدآصف اقبال کا عقد مسنونہ مرحوم جناب آفتاب عالم صاحب کی دختر نیک اختر عزیزہ کشف عروج سے کرایا۔ زندگی کے اس اہم موڑ پر اس جوڑے اور ان کے گھر والوں نے سماج اور معاشرے کے خلاف اسلامی تعلیمات کے مطابق نکاح کرکے جو مثال قائم کی ہے واقعی یہ حضرات اس کام کے لئے قابل مبارکبادی کے لائق ہیں۔دعاہے کہ اللہ تعالیٰ!ان دونوں کے نکاح کو مبارک فرمائے، ان پر اپنی برکتوں کا نزول فرمائے اور ان دونوں کو بہترین طریقے پر جمع رکھے۔ آمین


موجودہ حالات میں آسان اور مسنون نکاح کو فروغ دینے کے لئے گھر گھر جاکر لوگوں کو اس تعلق سے سمجھانے کی ضرورت ہے، اس سے مسلم معاشرے میں سادگی اور آسانی کے ساتھ نکاح کو انجام دینے کا مزاج بنے گا۔ان شاءاللہ

گوگل کروم کے 2 ارب 60 کروڑ صارفین کے لیے الرٹ جاری

گوگل کروم کے 2 ارب 60 کروڑ صارفین کے لیے الرٹ جاری


واشنگٹن ،25؍اکتوبر - گوگل کروم استعمال کرنے والے 2 ارب 60 کروڑ صارفین کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق گوگل نے انٹرنیٹ براؤزر کروم صارفین کو بڑے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ سسٹم میں پانچ ایسے نقائص کی نشاندہی ہوئی، جو صارفین کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔گوگل کے مطابق ان خامیوں کی وجہ سے گوگل کروم کے 2 ارب 60 کروڑ سے زائد صارفین ہیکرز کا باآسانی شکار ہوسکتے ہیں۔ گوگل کی جانب سے شائع کردہ بلاگ پوسٹ میں ان پانچ نقائص کو معمولی نہیں بلکہ 'ہائی رسک' یعنی انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔کمپنی نے صارفین کو ہدایت کی کہ وہ اگر ہیکرز سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو فوری طور پر انٹرنیٹ براؤزر کروم کو اپ ڈیٹ کرلیں۔ماہرین کے مطابق کروم میں گیارہ سیکیورٹی نقائص کی نشاندہی ہوئی تھی جن میں سے 6 کو دور کردیا گیا ہے جبکہ پانچ تاحال برقرار ہیں۔گوگل کروم میں سیکیورٹی نقائص کی نشاندہی امریکا کی ٹیکنالوجی کمپنی کے ماہرین نے کی، جس کے بعد کمپنی نے بھی اس کا اعتراف کیا۔ماہرین نے ان نقائص کو 'سفید خطرہ' قرار دیتے ہوئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔گوگل نے بتایا کہ کسی بھی صارف کو سیٹنگز میں جاکر ہیلپ اور پھر اباؤٹ گوگل کروم پر کلک کرنا ہوگا، اگر وہاں کروم ورژن 95.0.4638.54 آرہا ہے تو یہ خطرے کی بات ہے۔گوگل نے صارفین کو ہدایت کی کہ ایسی صورت میں وہ کروم کو فوری طور پر سسٹم سے ان انسٹال کریں یا پھر کروم کو اپ ڈیٹ کرلیں۔


مغربی بنگال میں 15 نومبر سے اسکول ، کالج دوبارہ کھلیں گے : بنرجی

مغربی بنگال میں 15 نومبر سے اسکول ، کالج دوبارہ کھلیں گے : بنرجی


کولکتہ
، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کو کہا کہ اسکول اور کالج 15 نومبر سے دوبارہ کھلیں گے اور چیف سکریٹری کو اس کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔
بنرجی نے سلی گوڑی کے اتر کنیا میں انتظامی جائزہ اجلاس میں شرکت کے بعد چیف سکریٹری ایچ کے دویدی سے کہا کہ تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے سے پہلے وہاں مناسب صفائی اور حفظان صحت کو یقینی بنائیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال مارچ میں کووڈ 19 کی وبا پھیلنے کے بعد ریاست میں اسکول اور کالج بند کر دیے گئے تھے۔

رکشہ چلانے والےکومحکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے 3 کروڑسےزائد اداکرنےکی نوٹس ، پولس سے ہوا رجوع

رکشہ چلانے والےکومحکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے 3 کروڑسےزائد اداکرنےکی نوٹس ، پولس سے ہوا رجوعاتر پردیش کے متھرا Mathura ضلع میں اتوار کو ایک رکشہ چلانے والے نے پولیس سے رابطہ کیا جب اسے محکمہ انکم ٹیکس (آئی ٹی) کی طرف سے 3 کروڑ روپیے سے زائد رقم کو ادا کرنے کے لیے کو کہا گیا۔ متھرا میں باکالپور علاقے کی امر کالونی کے رہنے والے پرتاپ سنگھ Pratap Singh نے محکمہ آئی ٹی IT department کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد ہائی وے پولیس اسٹیشن میں دھوکہ دہی کا دعویٰ کرتے ہوئے شکایت درج کرائی۔ اسٹیشن ہاؤس آفس (ایس ایچ او) انوج کمار نے کہا کہ سنگھ کی شکایت کی بنیاد پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا لیکن پولیس معاملے کو دیکھے گی۔ دریں اثنا سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ اپ لوڈ کیا جس میں انہوں نے واقعات کی ترتیب بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ 15 مارچ کو انہوں نے بکالپور کے جن سویدھا مرکز میں تیج پرکاش اپادھیائے کی ملکیت میں ایک پین کارڈ کے لیے درخواست دی، کیونکہ ان کے بینک نے اسے جمع کرانے کے لیے کہا تھا۔رکشہ والے نے کلپ میں کہا کہ اس کے بعد اسے بکل پور کے ایک سنجائی سنگھ (موبائل نمبر 9897762706) سے پین کارڈ کی رنگین فوٹو کاپی ملی۔ چونکہ وہ ناخواندہ ہ ہے وہ اصل پین کارڈ اور اس کی رنگین فوٹو کاپی میں فرق نہیں کر سکتا تھا۔ اسے اپنا پین کارڈ حاصل کرنے کے لیے تقریباً تین ماہ تک ایک دوسرے دفتر تک بھاگنا پڑا۔ سنگھ نے کہا کہ انہیں 19 اکتوبر کو آئی ٹی حکام کی طرف سے ایک کال موصول ہوئی اور انہیں 3,47,54,896 روپے ادا کرنے کو کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکام نے انہیں بتایا کہ کسی نے ان کی نقالی کی ہے اور کاروبار چلانے کے لیے ان کے نام پر جی ایس ٹی نمبر حاصل کیا ہے اور 2018تا 2019 کے دوران وہ شخص 43,44,36,201 روپیے کا مالک تھا۔ سنگھ نے کہا کہ انہیں آئی ٹی حکام نے ایف آئی آر درج کرانے کا مشورہ دیا تھا کیونکہ کسی نے ان کی نقالی کرتے ہوئے دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا تھا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...