Powered By Blogger

ہفتہ, نومبر 13, 2021

حبیب گنج اسٹیشن کا نام اب ہوگا رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن ، مودی حکومت نے دی منظوری

حبیب گنج اسٹیشن کا نام اب ہوگا رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن ، مودی حکومت نے دی منظوریبھوپال: ملک کے پہلے ورلڈ کلاس حبیب گنج اسٹیشن کے نام بدلنے کی تجویز کو منظوری مل گئی ہے۔ حبیب گنج اسٹیشن کا نام اب رانی کملا پتی اسٹیشن ہوگا۔ مانا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی 15 نومبر کو اس اسٹیشن کے افتتاح کے دوران اس کے نئے نام کا رسمی اعلان بھی کرسکتے ہیں۔ اس سے پہلے مدھیہ پردیش حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے ایک تجویز مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی تھی، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ حبیب گنج اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملاپتی کیا جانا چاہئے۔ اب اس تجویز کو منظوری مل گئی ہے اور اسٹیشن کا نام بدل دیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بی جے پی کے کچھ اہم لیڈروں کی طرف سے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کے نام پر کئے جانے کا مطالبہ اٹھا تھا۔ بی جے پی کے سابق وزیر جے بھان سنگھ پویا اور سابق راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ پربھات جھا کے علاوہ رکن پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر نے بھی نام بدلنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حبیب گنج اسٹیشن کا نام تو بدلا جا رہا ہے، لیکن وہ آنجہانی اٹل بہاری واجپئی پر نہ ہوکر گونڈ رانی، رانی کملا پتی پر کیا جائے گا۔ اس کے پیچھے وجہ آدیواسیوں کو لبھانے کی بھی کوشش ہو رہی ہے۔

پتھراؤ ، 20 ایف آئی آر اور 20 گرفتاریاں ۔ تریپورہ تشدد کی کی آگ گئے ۔: Stone Pelting میں مہاراشٹر کے 5 اضلاع جھلس

پتھراؤ ، 20 ایف آئی آر اور 20 گرفتاریاں ۔ تریپورہ تشدد کی کی آگ گئے ۔: Stone Pelting میں مہاراشٹر کے 5 اضلاع جھلس

مہاراشٹر کے پانچ اضلاع اس وقت تریپورہ تشدد کی آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ تریپورہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف احتجاج کے لیے مہاراشٹر کے پانچ اضلاع میں ریلیوں پر پتھراؤ کے واقعات کے سلسلے میں کم از کم 20 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 20 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولس نے ہفتہ کو یہ جانکاری دی۔ جمعہ کو کچھ مسلم تنظیموں کی طرف سے نکالی گئی ریلیوں کے دوران پتھراؤ کے واقعات بنیادی طور پر امراوتی، مالیگاؤں اور ناندیڑ شہروں میں پیش آئے۔

عہدیداروں نے کہا تھا کہ مشرقی مہاراشٹر کے امراوتی قصبے میں ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے باہر 8000 سے زیادہ لوگ میمورنڈم پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ اس میمورنڈم میں اقلیتی برادری کے ساتھ ہونے والے مظالم کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ جب لوگ میمورنڈم سونپنے کے بعد نکل رہے تھے تو کوتوالی تھانہ کے تحت چترا چوک اور کاٹن مارکیٹ کے درمیان تین مقامات پر پتھراؤ کیا گیا۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ کوتوالی پولیس اسٹیشن نے 11 مقدمات درج کیے ہیں اور دس افراد کو فسادات سمیت مختلف الزامات میں گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے امراوتی میں اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی ہے، حالات اب معمول پر ہیں۔ مالیگاؤں میں بھی جمعہ کی دوپہر احتجاجی مارچ کے دوران پتھراؤ کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھیوں کا استعمال کرنا پڑا، واقعے میں پولیس کی ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا

رکارڈ توڑ بریکنگ نیوزمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

رکارڈ توڑ  بریکنگ نیوز
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
پٹرول، ڈیزل کے دام جس تیزی سے گذشتہ اکتوبر کے تئیس دنوں میں بڑھے ہیں، اس نے ماضی کے تمام رکارڈ توڑڈالے، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا کہ ایک ماہ سے کم میں اٹھارہ بار پٹرول ، ڈیزل کے داموں میں اضافہ ہو، لیکن بی جے پی حکومت میں کچھ بھی ممکن ہے، کہا جاتا ہے کہ مودی ہے تو ممکن ہے ، اس کا ثبوت یہ ہے کہ گذشتہ ماہ پٹرول ۵۳-۲۳  اور ڈیزل ۸۶-۲۱ روپے مہنگا ہو  ، جو قیمت بڑھ جاتی ہے اس کے یہاں کم ہونے کی روایت نہیں ہے ، ملک کا بازار بڑے اجروں کے ہاتھ میں ہے ، سرکار کے پاس قیمتوں کے کنٹرول کا کوئی ضابطہ نہیں ہے ، اگر سرکار کی پکڑ ہوتی ہے تو پٹرول ڈیزل کے دام سال بھر میں ۲۸؍  فی صد نہیںبڑھتے، ۲۰۰۸ء سے ۲۰۲۱ء تک جائزہ لینے سے معلوم ہوتاہے کہ ۲۰۰۸ء میں پٹرول کے دام میں ۷۴-۱۳، ۲۰۰۹ء میں ۸۴-۱۳، ۲۰۱۰ء میں ۹۰-۹، ۲۰۱۱ء میں ۷۵-۲۰، ۲۰۱۲ء میں ۴۷-۲۲، ۲۰۱۳ء  میں ۴۶- ۱۷، ۲۰۱۴ء میں ۷۸-۱۶، ۲۰۱۵ء میں ۷۸-۱۰، ۲۰۱۶ء میں ۲۳-۸، ۲۰۱۷ء میں ۷۶-۹، ۲۰۱۸ء میں ۱۷-۸ ، ۲۰۱۹ء میں ۲۷-۶، ۲۰۲۱ء میں ۵۳-۲۳ روپے کا اضافہ درج کیا گیا ، اس پوری مدت میں صرف ۲۰۲۰ء میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، ۲۰۱۹ء انتخابی سال تھا ، اس لیے ۲۰۱۴ء کے بعد مودی حکومت میں اس سال سب سے کم اضافہ ہوا، ۲۰۲۰ء میں عوام پر احسان کیا گیا کہ کوئی اضافہ نہیں ہوا، شاید بے مثال جیت کی وجہ کر مودی جی کی طرف سے یہ تحفہ دیا گیا کہ کمی نہیں ہوئی تو کم از کم پٹرولیم اشیاء کی قیمت بڑھا کر مزید بوجھ ہم پر نہیں ڈالاگیا۔
 پٹرول ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ کچے تیل کی قیمت عالمی ماکیٹ میں بڑی ہے، یہ بڑا جھوٹ ہے ، اگر ایسا ہے تو پڑوسی ملک نیپال میں پٹرول، ڈیزل ہندوستان کی بہ نسبت کیوں سستا ہے ، یہ غور کرنے کی بات ہے ۔ در اصل معاملہ یہ ہے کہ ان دونوں چیزوں پر مرکز اور ریاست نے غیر معمولی ٹیکس لگا رکھا ہے ، اس ٹیکس کو اگر کم کر دیا جائے تو ان کی قیمتیں آدھی رہ جائیں گی ، لیکن سرکار کو حکومت چلانے کے لیے روپے چاہیے اور یہ روپے سب سے زیادہ آب کاری شراب وغیرہ سے آتے ہیں، یا پٹرولیم سے، اور چیزوں پر ٹیکس جی اس ٹی کی وجہ سے مشترکہ ہے ، لیکن پٹرولیم ٹیکس مرکزی حکومت بھی لگاتی ہے اور ریاستی حکومتیں بھی، یہی وجہ ہے کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں پٹرول وڈیزل کی قیمت الگ الگ ہوتی ہے ، ریاست کا ٹیکس زیادہ ہے تو قیمت زیادہ ہوگی ، کم ہے تو قیمت کم ہوگی ، یہی وجہ ہے کہ کرناٹک ، بہار، تلنگانہ، مہاراشٹر ، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ایک سو دس روپے باون پیسے سے لے کر ایک سو پندرہ روپے برانوے پیسے تک ہے، یہ وہ ریاستیں ہیں، جن کے ٹیکس نے پٹرولیم اشیاء کو مہنگا کر رکھا ہے ، لیکن اسی ملک کی ریاست گجرات، اترا کھنڈ، آسام ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش ، آندھرا پردیش میں پٹرول کی قیمت ایک سو تین روپے سنتاون پیسے سے لے کر ستاسی روپے چوبیس پیسے آج بھی ہے ، اس پورے منظر نامہ میں آج بھی آندھرا پردیش میں پٹرول ۲۴- ۸۷ روپے اور ڈیزل اسی روپے اکیس پیسے بک رہاہے ، جب کہ سب زیادہ قیمت پٹرول کی مدھیہ پر دیش میں ایک سو پندرہ روپے برانوے پیسے ہے ، ڈیزل کی قیمت بڑھانے میں سر فہرست راجستھان ہے، جہاں ڈیزل ایک سو پانچ روپے پچھہتر پیسے بک رہا ہے ۔
 ہندوستان کی حکومت رفاہی ہے ، اس لیے اسے بڑے تاجروں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے عوام کو راحت دینے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ٹیکس میں کمی ہونی چاہیے ورنہ پہلے ہی سے مہنگائی کی ماربرداشت کر رہی عوام کے لیے ضروریات زندگی کا حصول دشوار ہو گا، پیٹ کی آگ جرائم کی طرف بھی لے جا سکتی ہے اور خود کشی کی طرف بھی اور یہ دونوں ملک کے لیے انتہائی نقصاندہ ثابت ہوں گے ۔

السلام علیکمحالات حاضرہ پر ایک مضمون حاضر خدمت ہے امید ہے قریبی شمارے میں جگہ عنایت فرمائیں گے۔ شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی کے خلاف بولنے/لکھنے والوں کے خلاف یو۔پی۔اے۔ کا مقدمہ جمہوریت کی گال پر زوردار طمانچہ

السلام علیکم

حالات حاضرہ پر ایک مضمون حاضر خدمت ہے امید ہے قریبی شمارے میں جگہ عنایت فرمائیں گے۔ شکریہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مولانا قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی کے خلاف بولنے/لکھنے والوں کے خلاف یو۔پی۔اے۔ کا مقدمہ جمہوریت کی گال پر زوردار طمانچہ
ازقلم: محمد شعیب رضا نظامی فیضی
چیف ایڈیٹر: ہماری آواز، گولا بازار گورکھ پور یو۔پی۔
9792125987

گزشتہ دنوں تری پورہ میں ہندوؤں کے فرقہ پرست عناصر کے ذریعہ مسلمانوں کی دکانوں، مکانوں اور عبادت گاہوں پر ظلم و تشدد اور پیغمبر اعظم کی شان میں گستاخی اور ان پر پولیس، میڈیا و حکومت کی خاموشی  و پشت پناہی نے ہٹلر کی یادوں کو نہ صرف تازہ کیا ہے بلکہ ہٹلر کو بھی دو قدم پیچھے چھوڑنے کا کام کیا ہے۔ کھلے عام مسلمانوں پر ہورہے ظلم پر نہ تو تری پورہ کی بی۔جے۔پی۔ حکومت نے لب کشائی کی جسارت کی اور نہ ہی مرکز کی مودی حکومت نے، وشیوہندوپریشد اور بجرنگ دل کے فرقہ پرست کارکنان کی مسجدوں میں توڑ پھوڑ اور پیغمبر اعظمﷺ کی شان میں توہین پر نہ تو ملک کی زرخرید میڈیا کا رد عمل آیا اور نہ ہی پولیس انتظامیہ نے اب تک کوئی کارروائی کی۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہ ہوسکا ہے کہ ان فرقہ پرست عناصر کے خلاف ایف۔آئی۔آر۔ لکھا بھی گیا ہے یا نہیں؟ گرفتاری کی بات ہی درکنار!!!
اوپر سے حالات کا جائزہ لینے اور مسلمانوں کی امداد کو پہنچے تحریک فروغ اسلام کے بانی حضرت مولانا قمر غنی عثمانی صاحب اور آپ کی ٹیم کو گرفتار بھی کرلیا گیا؟؟؟؟ عجیب غنڈہ گردی ہے بھائی!!! مطلب یہ ہے کہ اب مظلوموں کی داد رسی کرنے پر بھی جیل؟؟؟ ابھی تک جو معلومات سامنے آئے ہیں ان سے صرف یہی پتہ چل سکا ہے کہ مولانا اور ان کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر تری پورہ کے ایک مسجد کی ویڈیو اپلوڈ کردی تھی جو مسجد ان بھگوا فرقہ بازوں کے آتنک کا شکار ہوئی تھی۔۔۔ حد ہے یار!!! ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے لانے پر جیل؟؟؟ ملک میں ظلم و ستم کی نئی داستان لکھی جارہی ہے جناب! اگر قمر غنی عثمانی صاحب نے تری پورہ میں ہندو تنظیموں کے ظلم و زیادتی کی شکار مسجد کی ویڈیو بنائی ہے تو اس میں گناہ کیا ہے؟ ہاں گناہ یہ ہے کہ انھوں تمھیں ثبوتوں کو مٹاکر ان فرقہ پرست عناصر کو بچانے سے روکا ہے۔
اسی طرح تری پورہ میں ہوئے ظلم وستم کے خلاف آواز اٹھانے والے وکیلوں اور سو سے زائد سوشل میڈیا صارفین کے خلاف یو۔اے۔پی۔اے۔ کا مقدمہ درج کرنا صرف اور صرف ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش، فرقہ پرست عناصر کی پشت پناہی اور جمہوریت کی شیرازہ بندی ہے۔
ملک اور صوبہ کا ماحول بگاڑنے کا کام ان ہندو تنظیموں نے کیا ہے نہ کہ وکیلوں اور مولانا قمر غنی عثمانی نے۔
ہم جانتے ہیں کہ آج بھی ملک میں گنگا-جمنی تہذیب کے پیروکاروں کی اکثریت ہے صرف مٹھی بھر دہشت گردی کرنے والے یہ لوگ اور آتنک پھیلانے والی تنظیم کی غنڈ گردی سے ملک کی شبیہ داغ دار ہورہی ہے، عالمی ادارہ سے لے کر یو۔اے۔ای۔ کی شہزادی تک سب نے ملک کی جمہوریت پر انگشت نمائی شروع کردی ہے اور حد تو یہ ہے آج وہ لوگ انگشت نمائی کرنے لگے ہیں جن کی اوقات ہمارے ملک کے ایک چھوٹے صوبے کے وزیر اعلیٰ سے بات کرنے کی بھی نہیں ہے مگر صرف مٹھی بھر ان ہندو فرقہ پرستوں کی وجہ سے پورے ملک کو عالمی پیمانے پر ہزیمت اٹھانی پڑ رہی ہے لہذا حکومت سے میری گزارش ہے کہ وہ فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مجرمین جس میں تری پورہ کی پولیس وشیوہندوپریشد کے کارکنان اور ان کے ساتھ جو بھی اس غنڈہ گردی میں شامل تھے سب کو کیفر کردار تک پہنچائے ورنہ نہ تو تاریخ اسے بھلا سکے گی اور نہ ہی آنے والی نسلیں۔۔۔۔۔

ریلوےنے دی عام مسافرین کو بڑی راحت، کورونا کے دوران خصوصی ٹیگ کی وجہ سے بڑھے ٹرینوں کے کرائے میں 30 فیصدی تک کی تخفیف

ریلوےنے دی عام مسافرین کو بڑی راحت، کورونا کے دوران خصوصی ٹیگ کی وجہ سے بڑھے ٹرینوں کے کرائے میں 30 فیصدی تک کی تخفیف
ریلوے نے دی عام مسافرین کو بڑی راحت، کورونا کے دوران خصوصی ٹیگ کی وجہ سے بڑھے ٹرینوں کے کرائے میں 30 فیصدی تک کی تخفیف۔

نئی دہلی: کورونا کے دوران خصوصی ٹیگ کی وجہ سے بڑھے ہوئے کرائے کے ساتھ چلنے والی تمام ٹرینیں اب پرانے نام اور نمبر کے ساتھ چلیں گی۔ وزارت ریلوے نے مسافروں کو بڑا ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ وہ تمام ٹرینیں جنہیں کورونا کے دوران خصوصی ٹرینوں میں تبدیل کیا گیا تھا اب وہ پہلے کی طرح معمول کے مطابق چلائی جائیں گی۔ اس سے ان ٹرینوں میں لگائے جانے والے خصوصی چارج میں کمی آئے گی جس سے کرایہ تقریباً 30 فیصد کم ہو جائے گا۔
سرکلر جاری کر دیا گیا ہے۔
کووڈ-19 کے معاملات میں کمی کی وجہ سے وزارت ریلوے نے جمعہ کی میٹنگ میں کووڈ سے پہلے (کورونا سے پہلے) شیڈول کے تحت دوبارہ ٹرینیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ ریلوے بورڈ نے خصوصی ٹرینوں کو پہلے کی طرح معمول کے مطابق چلانے کے لیے سرکلر بھی جاری کیا ہے۔ یہ سرکلر جمعہ کی شام دیر گئے جاری کیا گیا۔
اس سرکلر کے مطابق نئے رہنما خطوط کے ساتھ اب تمام ٹرینیں عام کرایہ کے ساتھ چلائی جائیں گی۔ ریلوے کے ایک اہلکار کے مطابق، اےسی ٹرینوں کی دوسری کلاس کسی بھی قسم کی نرمی کے بغیر ریزرو کے طور پر چلتی رہے گی۔ ان خصوصی ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو اب بھی 30 فیصد اضافی کرایہ ادا کرنا ہوگا۔

1700 ٹرینیوں پر اچانک لگ گیا تھا بریک۔
مرکزی حکومت نے گزشتہ سال مارچ میں کورونا کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ اس سے پہلے ٹرینوں کی آمدورفت روک دی گئی تھی۔ اس سے تقریباً 1700 ایکسپریس ٹرینیں متاثر ہوئیں۔
بعد ازاں ریلوے نے آہستہ آہستہ ٹرینوں کو دوبارہ پٹری پر لانا شروع کر دیا تاہم تمام ٹرینیں مکمل ریزرویشن کے ساتھ خصوصی ٹیگ کے ساتھ چل رہی تھیں۔ ان ٹرینوں میں تقریباً 30 فیصد اضافی کرایہ وصول کیا جا رہا تھا جس کا نقصان عام مسافر کی جیب پر پڑ رہا تھا۔

بی جے پی فیس بک کے ذریعہ نفرت پھیلا رہی ہے : کانگریس

بی جے پی فیس بک کے ذریعہ نفرت پھیلا رہی ہے : کانگریسنئی دہلی: کانگریس نے سوشل میڈیا فیس بک پر الزام لگایا ہے کہ وہ مودی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کررکھا ہے ۔ اس لیے اس سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلانے کا کام کیا جارہاہے ۔ کانگریس کی سوشل میڈیا یونٹ کے سربراہ روہن گپتا نے جمعہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔ فیس بک کے ذریعے جو خبریں پھیلائی جا رہی ہیں وہ سب جھوٹ ہیں اور اس کی وجہ سے نفرت کی فضا بہت خطرناک ہوتی جا رہی ہے ۔ فیس بک غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کر رہا ہے اور اسے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔ گپتا نے بتایا کہ اس سلسلے میں انہوں نے فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کو ایک خط لکھا ہے ، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فیس بک ہندوستان میں جس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور جس طرح سے نفرت کا ماحول پھیلانے کے لیے کام کر رہی ہے ، اس کی اچھی طرح سے جانچ ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق جب فیس بک کے ایک ملازم نے ہندوستان میں اس میڈیا کے ذریعہ پھیلائے جانے والے نفرت انگیز اور جھوٹی خبروں کے مواد کی طرف توجہ دلائی تو اس کے حکام کا جواب تھا کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔

جمعہ, نومبر 12, 2021

دوروزہ چمپارن دورہ کی روداد____✍️محمد نظر الہدیٰ قاسمینور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما مہوا ویشالی

دوروزہ چمپارن دورہ کی روداد____

✍️محمد نظر الہدیٰ قاسمی
نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما مہوا ویشالی
8229870156
عبد الرحیم دربھنگہوی

١١/نومبر ٢٠٢١ء بروز جمعرات رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سراۓ میر اعظم گڈھ یوپی کے حکم پر چمپارن کا کامیاب اور یادگار دورہ ہوا،مولانا مہتاب عالم  امام و خطیب جامع مسجد چکیا و استاذ صوفیہ یونانی میڈیکل کی خصوصی توجہ سے میں مدرسہ فیض اقبال سسوا سوپ چمپارن کے احاطہ میں پہونچا علماء کی ایک جم غفیر پگڑی،ٹوپی اور کرتا میں ملبوس مدرسہ کے احاطہ کو رونق بخش رہے تھے،مختلف علماء سے علیک سلیک،معانقہ،مصادرہ،مباطنہ  کرنے کے بعد رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی خدمت میں حاضر ہوا،حضرت نے مجھے دیکھ کر خوشی کا اظہار فرمایا  اور سینۂ سے لگاتے ہوئے خیرو عافیت دریافت کی،پھر بعد نماز مغرب طے شدہ پروگرام کے مطابق  مدرسہ کی مسجد میں جلسہ سیرت النبی کے باضابطہ انعقادسے قبل بچوں کا خوبصورت پروگرام پیش کیا گیا،بچوں نے  اردو،عربی اور انگریزی زبان میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، بچوں کے پروگرام دیکھنے سے یہ اندازہ ہوا کہ یہاں کے تعلیم معیاری اور مظبوط انداز میں ہورہی ہے اساتذہ بچوں کی تئیں مخلص اور فکر مند ہیں،پھر قاری مامون الرشید (استاذ مدرسہ طیب المدارس پریہار) و قاری محمد انظار طاہر(استاذ مدرسہ تحفیظ القرآن پٹنہ) صاحبان کی مسحور کن تلاوت اور مولانا شاہد قاسمی کی نعت نبی سے مجلس کا باضابطہ آغاز ہوا، حضرت مولانا مفتی عبد الماجد صاحب خلیفہ و مجاز بیعت حضرت اقدس مولانا عبد الرشید صاحب،حضرت مولانا مفتی محمد محفوظ الرحمن صاحب قاسمی ناظم مدرسہ سراج العلوم سیوان اور احقر کی سیرت النبی کے موضوع پر تقریر ہوئی،اخیر میں شیخ المشائخ نمونہ اسلاف رشید الامت حضرت اقدس مولانا عبد الرشید صاحب شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سراۓ میر کی ملک  میں بڑھتے ہوئے ارتداد کے  فتنہ  اور اسکے حل اور سیرت النبوی  پر تفصیلی گفتگو  ہوئی پھر دعا کے بعد پروگرام کا اختتام ہوا  مجمع حساس،علماء کا قدرداں  اور حضور صلی االلہ علیہ وسلم کا شیدا تھا____
مدرسہ فیض اقبال سسوا سوپ چمپارن جسکی ابتدا 1999ء میں حضرت مولانا سجاد صاحب قاسمی کی کدو کاوش سے ایک مکتب کی شکل میں  ہوا، اس مکتب کی بنیاد مدرسہ اسلامیہ جامع العلوم مظفرپور کے مائہ نازاستاذ حضرت مولانا مفتی محمد اقبال صاحب قاسمی کے ہاتھوں پڑی، اب  یہ ادارہ مدرسہ کی شکل میں  ٧ اساتذہ کی نگرانی میں  پورے آب و تاب کے ساتھ حضرت مولانا مفتی صابر صاحب خلیفہ و مجاز حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم کے زیر اہتمام چل رہا ہے اور  اس کا فیض مدرسہ کے  قرب و جوار میں جاری و ساری ہے۔
کل ہوکر علی الصباح حضرت مولانا قاری اطیع اللہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ  کے قائم کردہ  مدرسہ معراج العلوم  کٹھملیا ڈھاکہ حضرت کی معیت  میں پورے قافلہ کے ساتھ حاضری کی سعادت حاصل ہوئی، مدرسہ کے احاطہ میں پہونچنے کے بعد حضرت مولانا قاری اطیع اللہ صاحب سے ملاقات ہوئی حضرت  نے قاری صاحب سے میرا تعارف کرایا تو خوشی کا اظہار فرمایا اور خوب دعائیں دیں وہاں سے مولانا فیض صاحب کی توسط سے حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم کی معیت میں جامعہ ماریہ نسواں تعلیم آباد پچپکڑی روڈ ڈھاکہ،مشرقی چمپارن میں حاضری کا موقع ملا، یہ ادارہ جامعہ اسلامیہ عربیہ ہتھوڑا باندہ،یوپی کے ناظم اعلیٰ حضرت اقدس الحاج مولانا سید حبیب  احمد  ابن حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمتہ اللہ کی سرپرستی مولانا نثار احمد قاسمی صاحب کے زیر اہتمام ١٥ معلمین ٦ معلمات اور ٥ دیگر عملہ کی زیر نگرانی ٤٢٠ طالبات زیور تعلیم و تربیت سے آراستہ ہورہی ہیں۔پھر جامع مسجد ڈھاکہ میں جمعہ کی نماز سے قبل حضرت  کا پر مغز خطاب ہوا اور پھر یہیں پر ١٢/نومبر ٢٠٢١ء کو میرا دوروزہ چمپارن دورہ بحسن و خوبی انجام پذیر ہوا۔اللہ تعالیٰ اس دورہ کو قبول فرمائے۔آمین ثم آمین۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...