اتوار, نومبر 14, 2021
سکون حاصل کرنے کا آزمودہ نسخہکامران غنی صبا اسسٹنٹ پروفیسر نیتیشور کالج، مظفرپور

بہار میں نکسل حملہ : نکسلی حملوں سے دہلا4 لوگوں کو پھانسی اورمکان کو دھماکے سے اڑا یا
بہار میں نکسل حملہ : نکسلی حملوں سے دہلا4 لوگوں کو پھانسی اورمکان کو دھماکے سے اڑا یا
بہار کے گیا میں نکسلی حملہ ہوا ہے۔ گیا، بہار میں نکسلیوں کا زبردست ننگا ناچ جاری ہے۔ گیا سے 70 کلومیٹر دور ڈومریا بلاک کے منور گاؤں میں ماؤنوازوں نے دو خواتین سمیت چار لوگوں کو قتل کر دیا۔ اس کے بعد نکسلیوں نے متوفی کے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا۔ چاروں کو گھر کے باہر کھائی میں ٹکا دیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی گھر کے دو شوہر اور ان کی بیویاں شامل ہیں۔ہلاک ہونے والوں میں ستیندر سنگھ، مہندر سنگھ، منورما دیوی اور سنیتا سنگھ شامل ہیں۔ ماؤنوازوں نے کہا ہےکہ قاتلوں، غداروں اور انسانیت سے غداری کرنے والوں کے لیے موت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ پولس کے مطابق یہ واقعہ سنیچر کی رات پیش آیا، جب نکسلیوں نے اس واردات کو انجام دیا۔ معاملے کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔
چاروں کو بے دردی سے مارنے کے بعد نکسلیوں نے گھر کو بھی بم لگا کر اڑا دیا۔ اس کے بعد نکسلیوں نے گاؤں میں ایک پمفلٹ بھی چھوڑا ہے۔ نکسلیوں نے اس میں لکھا ہے کہ کچھ دن پہلےمرنے والوں نے چار نکسلیوں کو زہر کھلا کر ہلاک کر دیا تھا۔ نکسلیوں نے پمفلٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مارے گئے نکسلیوں کا کوئی انکاؤنٹر نہیں ہواہے۔ مارے گئے نکسلیوں امریش کمار، سیتا کمار، شیو پوجن کمار اور ادے کمار کے نام بھی پمفلٹ میں درج کیے گئے ہیں۔
بتا دیں کہ ہفتہ کو چھتیس گڑھ-مہاراشٹر سرحد پر گڈچرولی علاقے میں پولس اور نکسلیوں کے درمیان تصادم ہوا۔ اس تصادم میں سیکورٹی فورسز نے 26 نکسلیوں کو مار گرایا ہے۔ اس تصادم میں 3 جوان زخمی بھی ہوئے ہیں۔ گڈچرولی کے ایس پی انکیت گوئل کے مطابق، اس انکاؤنٹر میں سینئر کیڈر کٹر نکسلائٹ ملند تیلٹمبڈے بھی مارا گیا ہے۔
ہفتہ کی صبح جیسے ہی مہاراشٹر پولس کے C-60 یونٹ کے جوان اس علاقے کے جنگلوں میں پہنچے، ماؤنوازوں نے فوجیوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ جوابی کارروائی میں جوانوں نے 26 نکسلیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ موقع سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

بہار بورڈ کی تانا شاہی ، ڈاکٹر ذاکر حسین ہائی اسکول کی ایک گروپ کے دباومیں آکر الحاق منسوخ کرنا افسوسناک
اسمبلی میں ا?واز اٹھائے جانے کے بعد بھی مسلم اقلیتی اسکول کو نہیں مل رہا ہے انصاف
پٹنہ، 14 نومبرراجدھانی پٹنہ کے ڈاکٹر ذاکر حسین ہائی اسکول کے احاطہ میں منعقد پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ڈاکٹر ذاکر حسین ہائی اسکول 2 کے پرنسل نقی امام نے خطاب کیا۔ ساتھ میں سماجی خدمت گار وصی اختر اور استاد پروین کمار بھی موجود رہے۔ انہوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے درج ذیل نکات پر حکومت اور میڈیا کی توجہ مبذول کرائی۔
ڈاکٹر ذاکر حسین ہائی سکول 2 سلطان پٹنہ میں واقع ایک مسلم اقلیتی اسکول ہے جو اقلیتی برادری میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے گزشتہ 15 سال سے سرگرم ہے۔ محکمہ تعلیم کے ذریعہ اسکول کا معائنہ کیا گیا اور اس وقت کے وزیر تعلیم کے ذریعہ عمارت اور زمین کی شرائط میں نرمی کرتے ہوئے 1983 میں محکمہ تعلیم کے ذریعہ مستقل طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔
بہار بورڈ کو کورونا مدت میں (06 اپریل - 2021)میں ایک شکایت موصول ہوئی جس میں کسی شخص کا کوئی دستخط نہیں تھا اور نہ ہی کوئی حلف نامہ منسلک کیا گیا تھا۔ بہار اسکول اکزامیشن بورڈ اسی شکایت کی بنیاد پرسہ رکنی کمیٹی کو اسکول کی جانچ کرنے کے لئے دو تین دنوں کے ا ندر بھیجتی ہے اور اسکول کمیٹی کی بات سنے بغیر حکم مندرجہ بالا کو قبول کرتے ہوئے دو مہینے کے اندر اسکول کی الحاق منسوخ کر دیتی ہے۔ جب کہ بورڈ کو 2011 سے الحاق دینے کا حق حاصل ہے۔جبکہ اسکول کو مالیات کے ساتھ مستقل شناخت حاصل ہے نہ کہ الحاق سے۔ اسکول کو ہائر سیکنڈری میں 16 اور سیکنڈری میں 12 یونٹ حاصل ہے۔
قانون ساز کونسلر مولانا غلام رسول بلیاوی کے ذریعہ اسکول سے متعلق تمام حقائق قانون ساز کونسل کی میز پر رکھے گئے تھے اس وقت وزیر اعلیٰ نتیش کمار خود ایوان میں موجود تھے۔ وزیر تعلیم وجے کمار چودھری نے یقین دہانی کرائی کہ فوری کارروائی کرتے ہوئے حقائق کی بنیاد پر حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ لیکن ا?ج تک ان کی سطح سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔
بہار بورڈ کی جانب سے منسوخ کیے گئے حکم نامے میں یہ ذکر کیا گیا تھا کہ اسکول کے پاس 2 ایکڑ زمین نہیں ہے ، اس لیے اسکول کی الحاق منسوخ کی جاتی ہے۔ جبکہ پورے بہار میں کئی ایسے سرکاری اسکول ہیں جو کہ دوسروں کی زمین اور عمارت میں کام کر رہے ہیں اوراگر اس طرح کا قانون نافذ ہوتا ہے تو اسکول کے پاس 2 ایکڑ زمین ہونی چاہئے تو بہار کے ہزاروں اسکول بند ہوجائیں گے۔
ڈاکٹر محمد نظر امام اسکول کے سابق سکریٹری کے عہدہ پر 18 سال تک کام کئے۔ سکریٹری کے عہدہ پر فائز رہتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹر نظر امام انٹر نیشنل اسکول کھولا تھا جس کا زمین پرکوئی وجود نہیں تھا۔ جب 2016 میں ٹاپرس گھوٹالے میں یہ پھنسے تو بہار بورڈ کے چیئر مین کے کہنے پر اپنے اسکول کا الحاق واپس کر دیا۔ واضح ہو کہ ڈاکٹر نظر امام اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر تبسم ا?رہ کا بورڈ کے چیئر مین کے ساتھ گہرا اور دیرینہ رشتہ ہے۔ اسکول کمیٹی نے انہیں اس فعل پر برطرف کر دیا ، پھر بددیانتی کی بنا پر بورڈ کے چیئرمین سے ملی بھگت کر کے اسکول کی الحاق منسوخ کرا دی۔ بورڈ کے صدر نے اسکول کی الحاق منسوخ کرانے میں اہم کردار ادا کئے ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر حسین ہائی اسکول کی جانب سے الحاق کی منسوخی کے خلاف اسکول انتظامیہ کے ذریعہ سے معزز ہائی کورٹ میں درخواست د ی گئی ہے ، جو ابھی تک زیر التوا ہے۔ سینئر ایڈووکیٹ پی کے شاہی اور ایڈوکیٹ سمن کمار معزز ہائی کورٹ میں اسکول کی طرف رکھے گئے ہیں

سہارا انڈیا کے ایجنٹ نے خودکشی کر لی

مولانا محمد حنیف قاسمی ؒمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کی مجلس شوریٰ وارباب حل وعقد کے رکن ، آل انڈیا ملی کونسل کے مدعو خصوصی ، مدرسہ رحیمیہ گاڑھا موجودہ ضلع مدھے پورہ، سابق استاذوپرنسپل بہت سارے مکاتب ومدارس کے سر پرست مولانا محمد حنیف قاسمی بن نبی بخش بن ابو محمد کا ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۲۱ء برو زسوموار

ہفتہ, نومبر 13, 2021
کانگریس کے دور میں ہندوستان جزوی طور پر مسلم ملک تھا : بی جے پی
بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترویدی نے ہفتہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے دور میں اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہندوستان جزوی طور پر مسلم ملک تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا معاشرہ اپنی طاقت کو بھول چکا ہے۔ اب جب ہندوستان کو اپنی طاقت کا اندازہ ہوگیا ہے تو کانگریس پارٹی میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
مسٹر ترویدی نے یہ بات کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید اور کانگریس لیڈر راشد علوی کے ہندوتوا کے حوالے سے کئے گئے متنازعہ ریمارکس کے تناظر میں کہی۔
درحقیقت، مسٹر علوی نے اتر پردیش میں متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے بھگوان رام کا نام لینے والے شخص کو نشاچر(شیطان) قرار دیا تھا۔ قبل ازیں مسٹر خورشید نے اپنی نئی کتاب 'سن رائز اوور ایودھیا' میں ہندوتوا کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسے سخت گیر گروپوں سے کیا تھا، جس سے تنازعہ ہوا ہے۔

سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پابند عہد : منیش سیسودیا
سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پابند عہد : منیش سیسودیا
نئی دہلی، دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا نے کہا کہ کیجریوال حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کو عالمی معیار کی تعلیم دینے کے لیے پابند عہد ہے۔مسٹر سیسودیا نے ہفتہ کے روز میدان گڑھی میں گورنمنٹ کو-ایڈ سروودیہ سیکنڈری اسکول کے نئے بلڈنگ بلاک کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد کہا کہ کیجریوال حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ہر بچے کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دہلی میں سرکاری اسکولوں پر والدین اور سرپرستوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اس سیشن میں پرائیویٹ اسکولوں کے 2.70 لاکھ بچوں نے سرکاری اسکولوں میں داخلہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اسکول میں رواں سیشن میں چھٹی سے دسویں جماعت تک 200 نئے بچے شامل ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر پرائیویٹ اسکولوں سے آئے ہیں۔ طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہاں جدید ترین سہولیات کے ساتھ 24 نئے کلاس روم کا ایک بلاک تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام کلاس روم جدید ترین سہولیات سے آراستہ اسمارٹ کلاس روم ہوں گے۔ کمبائنڈ ڈیسک، پروجیکٹر اور آن لائن لرننگ سے متعلق تمام سہولیات بھی کلاس روم میں موجود ہوں گی۔ اس کے علاوہ یہ بلڈنگ بلاک ماحولیاتی نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ثابت ہو گا کیونکہ اس کی چھت پر سولر پینل لگائے جائیں گے جس سے بلڈنگ بلاکوں کی بجلی کی کھپت کی ضروریات پوری ہوں گی۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سات سال پہلے یہ تصور کرنا بھی مشکل تھا کہ لوگوں کا سرکاری اسکولوں پر اتنا اعتماد ہوگا کہ وہ پرائیویٹ اسکولوں سے نکل کر اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرائیں گے، لیکن کیجریوال حکومت کے گورننس ماڈل نے اسے سچ ثابت کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں اس سال 2.70 لاکھ بچے پرائیویٹ اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں چلے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں پر لوگوں کا بھروسہ بڑھ رہا ہے اور یہ اعتماد ہمارے اساتذہ اور محکمہ تعلیم کی محنت سے قائم ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیجریوال حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ کیجریوال حکومت کی ترجیح اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دہلی کے ہر بچے کو بہتر تعلیم ملے، تاکہ ہمارے بچے تعلیم حاصل کر کے ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس اسکول کو پڑوس کے کارپوریشن اسکول سے زمین مل جاتی ہے تو دہلی حکومت یہاں کھیلوں کی سہولیات سے لیس ایک شاندار کھیل کا میدان تیار کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک سوئمنگ پول بھی تیار کیا جائے گا، تاکہ بچوں کی ہمہ گیر ترقی ہوسکے اور اس اسکول سے مستقبل کے ایسے اولمپیئن نکلیں، جو ہندوستان کا نام دنیا میں روشن کریں گے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...