Powered By Blogger

بدھ, نومبر 17, 2021

اترپردیش پولیس پر پھر سے لگا قتل کا الزام ، کانپور میں نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتل

اترپردیش پولیس پر پھر سے لگا قتل کا الزام ، کانپور میں نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتلاترپردیش میں ایک بار پھر پوليس کی کاروائی پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ گورکھپور میں پولیس کی پٹائی سے تاجر کی موت کے معاملے کے بعد اب کانپور پوليس پر ایک نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کا سنسنی خیز الزام سامنے آیا ہے۔ الزام کے مطابق تین روز قبل نوجوان کو پولیس نے چوری کے الزام میں چوکی بلایا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے چوری کا جھوٹا الزام لگا کر اس کی پٹائی کی جس میں اس کی موت ہوگئی۔ منگل کی صبح کچھ پولیس والوں نے نوجوان کو اس کے ہی گھر کے قریب پھینک دیا اور وہاں سے چلے گئے۔ اسے دیکھ کر لوگوں میں پولس کے خلاف ناراضگی پھیل گئی۔دراصل کلیان پور پولس نے دو دن پہلے نوجوان کو 12 لاکھ کی چوری کے شبہ میں پکڑا تھا۔ اسے کل صبح رہا کیا گیا تھا جس کے بعد رات کو اس کی موت ہوگئی۔ نوجوان کی پشت پر بری طرح مار پیٹ کے نشانات ہیں۔ اہل خانہ نے پولیس پر قتل کا الزام لگایا ہے۔ لواحقین نے لاش رکھ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

گڑگاؤں : ہندو شخص نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی جگہ پیش کی ، رواداری کی بہترین مثال

گڑگاؤں : ہندو شخص نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی جگہ پیش کی ، رواداری کی بہترین مثال

گڑگاؤں: دہلی سے ملحقہ ہریانہ کے شہر گڑگاؤں (گروگرام) میں جہاں ہر طرف کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کے خلاف کچھ ہندو تنظیموں نے محاذ کھولا ہوا ہے وہیں کچھ ہندو بھائی ایسے بھی ہیں جو نماز کے لئے اپنی جگہ پیش کر رہے ہیں۔ گڑگاؤں کے رہائشی اکشے راؤ نے ہندو ہونے کے باوجود مسلمانوں کو اپنی چھت پر نماز پڑھنے کی پیشکش کر کے مذہبی رواداری کی مثال قائم کی ہے۔

اکشے راؤ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسلم طبقہ کو زمین کی پیشکش اس لئے کی ہے کیونکہ شدت پسند تنظیموں کے اعتراضات کے بعد ان لوگوں کو مسائل کا سامنا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کی تنظیموں نے مسلمانوں کی طرف سے کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے پر اعتراض کیا ہے، جس کے بعد 50 فیصد کے قریب لوگ کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے سے قاصر رہے۔

راؤ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے سماج میں ہم آہنگی برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ میں اپنی چھت نمازیوں کے لئے پیش کروں گا تاکہ ہر جمعہ کو کچھ لوگ آرام سے نماز پڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہندوستان کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ لوگوں کی مدد کے لیے یہ میرا چھوٹا سا قدم تھا۔ میں مسلمانوں کو اپنی جگہ پر نماز پڑھنے کے لیے خوش آمدید کہتا ہوں۔ راؤ کی طرف سے پیش کردہ جگہ پر 25 سے زیادہ افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔

دریں اثناء مسلم نمائندوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف بورڈ کے تحت 19 مساجد کو کھولے جو اس وقت غیر استعمال شدہ ہیں۔ راؤ کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے، مسلم ایکتا منچ کے صدر حاجی شہزاد خان نے کہا، یہ ایک اچھا قدم ہے کہ قریب کے ایک ہندو بھائی نے جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے اپنی جگہ دی۔ انہوں نے کہا کہ گڑگاؤں کے سیکٹر 12 میں کھلے میں نماز ادا کرنے پر تنازعہ چل رہا ہے، لیکن ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن و امان کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔''

وسیم رضوی کے خلاف چوک کوتوالی میں مولانا کلب جواد نے درج کرائی ایف آئی آر

وسیم رضوی کے خلاف چوک کوتوالی میں مولانا کلب جواد نے درج کرائی ایف آئی آر

شاتم رسول اور دشمن قرآن مجید وسیم رضوی کے خلاف مولانا سید کلب جواد نقوی نے مختلف علما کے ساتھ آج لکھنو کے چوک کوتوالی میں ایف آئی آر کے لیے تحریر دی۔ مولانا نے کوتوالی میں دی گئی تحریر میں کہا ہے کہ وسیم ملعون جس پر پہلے سے ہی مختلف سنگین دفعات کے تحت مختلف شہروں میں مقدمات درج ہیں، اب اس نے 'محمد' نامی کتاب لکھ کے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی کی ہے۔

اس نے کتابچہ میں ایسی باتیں تحریر کی ہیں جو خلاف واقعہ، فحش،اشتعال انگیزاور تاریخی حقائق سے عاری ہیں۔ اس نے مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے اور ملک میں فساد و خونریزی پھیلانے کے لیے اس کتابچہ کواپنے ساتھیوں کے ذریعہ لکھا ہے۔ اس نے کتابچہ کے سرورق پرپیغمبر اسلام کی تصویر دی ہے جب کہ آج تک پیغمبر اسلام کی تصویرنہیں بنی اور نہ بنائی گئی۔ اس نے اپنے شرپسند ساتھیوں کے تعاون سے ایسا کیا ہے جو اس کی بدعنوانیوں اور فتنہ و فساد کی کوششوں میں برابر کے شریک ہیں۔ پیغمبر اسلام کی تصویر کے ساتھ بھی اشتعال انگیز اور فحش تصویر شائع کی گئی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچی ہے۔ اس نے حضرت محمد مصطفیٰ کی ذات والا صفات پر طرح طرح کی تہمتیں رکھی ہیں جن سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مولانانے لکھا کہ اس کتابچہ کی بنیاد پرہمارے ملک ہندوستان کی عالمی سطح پر بہت بدنامی ہورہی ہے۔ خاص طورپر مسلمان ممالک جن کے ہندوستان سے گہرے روابط ہیں، اس کتابچہ کی بنیاد پر ان ممالک سے ہمارے روابط متاثر ہوں گے۔ اس لیے اس کتابچہ پر فوراً پابندی عائد کی جائے اور بازار میں اس کی کاپیاں فروخت ہونے سے روکی جائیں۔ ساتھ ہی ملعون وسیم رشدی کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور اسے گرفتار کرکے جیل بھیجا جائے۔

مولانانے لکھا ہے کہ اس سے پہلے وسیم قرآن مجید کی اہانت بھی کرچکا ہے جس کے خلاف سپریم کورٹ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ وسیم نے پیغمبر اسلام کی نازیبا تصویر شائع کی ہے اور کتابچہ میں قابل اعتراض، فحش، اشتعال انگیز اور جھوٹے حقائق درج کئے ہیں تاکہ ملک میں فتنہ و فساد کو ہوا دی جا سکے۔ اس لیے اس پر فوری کاروائی کی جائے۔ اس کے ذریعہ لکھے گئے کتابچہ کو فوراً ضبط کیا جائے اور اس پر پابندی عائد کی جائے۔ ساتھ ہی وسیم اور اس کے شرپسند ساتھیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھیجا جائے

اترپردیش : للت پورمیں ہندوبرادری کی آپسی لڑائی کوہندوبنام مسلم کرنے کی کوشش ناکام للت پور ( ایجنسی )

اترپردیش : للت پورمیں ہندوبرادری کی آپسی لڑائی کوہندوبنام مسلم کرنے کی کوشش ناکام للت پور ( ایجنسی )

اتر پردیش کے للت پور میں ہندو برادری کے دو گروپوں کے درمیان آپسی جھگڑے کےبعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ ہندو تنظیم کےلوگوں پر مسلم برادری کےلوگوں کو ان کے مکانوں کو اور اسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا کر ماحول خراب کرنے کا الزام ہے ۔ واقعہ سے جڑی کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، جو اب سوشل میڈیاپر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ کچھ لوگ ' جے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور اسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا رہےہیں۔ ان لوگوں میں پولیس کا بھی کوئی خوف نظر نہیں آر ہا ہے ۔ ہندو تنظیموں کے لوگوں پر مسلم برادری کے لوگوں کو ان کے مکانوں کو اوراسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا کر ماحول خراب کرنے کا الزام ہے۔ یہ معاملہ کوتوالی للت پور کے ماتحت گووند پورا علاقہ کا ہے۔

بگڑتے ہوئے ماحول کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو موقع پر تعینات کیا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس نے سخت مشقت کے بعد کسی طرح معاملہ پر قابو پالیا۔

للت پور پولیس نے اپنے بیان میں کہا، ''ایک پرانے تنازع پر ایک ہی برادری (ہندو برادری) کے دو فریقوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔ فریقین سے تحریری کارروائی کے بعد پیشگی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ مناسب پولیس فورس موقع پر موجود ہے، امن و امان برقرار ہے۔''

منگل, نومبر 16, 2021

بہار کی عوام کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے دیا جھٹکا ، بس کرایہ میں اضافہ

بہار کی عوام کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے دیا جھٹکا ، بس کرایہ میں اضافہ

پہلے سے مہنگائی اور خوردنی اشیاء کی بڑھی قیمتوں سے پریشان بہار کے لوگوں کو ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے نتیش حکومت نے بسوں کے سفر کو بھی مہنگا کر دیا ہے۔ ریاستی ٹرانسپورٹیشن محکمہ نے بسوں کے کرایہ میں 67 فیصد تک کا اضافہ کر دیا ہے۔ اس درمیان بجلی بھی مہنگی ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ریاستی ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے افسر نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد بس کے کرایہ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے ذریعہ بسوں کے کرایہ میں 67 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کو عوامی مقامات پر بسوں کا کرایہ ظاہر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ گزشتہ مرتبہ 6 اکتوبر 2018 کو بسوں کا کرایہ بڑھایا گیا تھا۔

بہار ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے سکریٹری سنجے کمار اگروال نے پیر کو اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ متعلقہ علاقائی ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی 15 دنوں میں بنیادی کرایہ اور فی کلو میٹر ے مطابق ایک جگہ سے دوسری جگہ کا نیا کرایہ جاری کرے گا۔ اسی کے ساتھ ریاست میں مسافر کرایہ میں اضافہ کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔

دوسری طرف نئے سال میں ریاستی عوام کو بجلی کے لیے بھی زیادہ قیمتیں ادا کرنی پڑ سکتی ہیں۔ بجلی کمپنیوں کی طرف سے بہار الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کو سونپی گئی عرضی میں بجلی کی شرحوں میں 10 فیصد اضافہ کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ کمیشن اب اس پر عوامی سماعت کے بعد نئی شرحیں طے کرے گا جو اگلے سال یکم اپریل سے نافذ ہوں گی۔

بتایا جاتا ہے کہ بجلی فراہمی کے خرچ میں ہوئے اضافہ کے بعد کمپنی نے سبھی درجات میں تقریباً 10 فیصد بجلی کی شرح بڑھانے کی گزارش کی ہے۔ شہری اور گھریلو صارفین کے سلیب کو تین کی جگہ دو کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس میں صفر سے 100 یونٹ کو ختم کر 200 یونٹ کا پہلا سلیب اور 200 یونٹ سے زیادہ کا دوسرا سلیب طے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ کا اعلان :درجہ وسطانیہ، فوقانیہ، مولوی

بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، پٹنہ کا اعلان :درجہ وسطانیہ، فوقانیہ، مولوی


تمام ملحق مدارس کے پرنسپل صدر مدرس طلبا و طالبات اور گارجین حضرات کو اطلاع دی جاتی ہے کہ درجہ فوقانیہ اورمولوی
وسطانیہ 2022 کا آن لائن فارم بھرنے کی تاریخ میں 25 نومبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔ تمام پرنسپل صدر مدرس کو ذمہ داری دی جاتی ہے کہ وہ اپنے مدرسہ کے طلباء و طالبات کا فارم مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ www.bsmeb.org پنتین وقت کے درمیان بذات خود جرانا یقینی بنائیں۔ امتحان فارم بھرنے کیلئے روپے کی ادائیگی آن لائن کی جائے گی۔ مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ پروستائی ایولیوشن کیلئے تک بنام – wastania Examination موجود ہے۔ طلبا و طالبات کاربین حضرات اس لنک کے ذریعہ درجہ وسطانیہ ایولیوشن کیلئے فارم بھر سکتے ہیں۔

نوٹ:- تمام طلبا طالبات اور گارجین حضرات کو مطلع کیا جاتا ہے کہ درجہ فوقانیہ و مولوی امتحان کا فارم بھرنے میں امیدوار کے آدھار کارڈ اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیل فراہم کرانے کی لازمیت کم کردیا گیا ہے اب طلباوطالبات با آسانی فارم بھر سکتے ہیں۔
نیچے دیے گئے لنکس فارم بھریں👇✍️http://bsmeb.org/

الہ آباد یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے درمیان ہوئی چھڑپ : جانیں پورا معاملہ

الہ آباد یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے درمیان ہوئی چھڑپ : جانیں پورا معاملہالہ آباد۔ مرکزی حکومت کی تعلیمی پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے این ایس یو آئی کے طلبا اور مقامی پولیس کے درمیان چھڑپ ہو گئی ۔ الہ آباد یونیورسٹی طلبا یونین کے باہر این ایس یو آئی سے وابستہ طلبا نے مرکزی حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا ۔ احتجاج کے دوران طلبہ نے مرکزی حکومت کا علامتی پتلا نذر آتش کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے طلبا کو احتجاج سے باز رکھنے اور پتلا جلانے سے روکنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا ۔ اس درمیان کافی دیر تک این ایس یو آئی اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی جاری رہی ۔ پولیس کی تمام کوششوں کے باوجود احتجاجی طلبہ مرکزی حکومت کا علاتی پتلا نذر آتش کرنے میں کامیاب رہے ۔ این ایس یو آئی کے ریاستی ترجمان بی ۔ چند شیکھر کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی تعلیمی پالیسی کے خلاف پورے ملک میں اس طرح کے احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں ۔ چندر شیکھر کا کہنا ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومت کے محکموں میں بڑی تعداد میں نوکریاں موجود ہیں لیکن اس با وجود خالی جگہوں پر تقرری نہیں کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی تقرری نہ ہونے کی وجہ سے قابل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں میں مایوسی پھیل رہی ہے ۔ این ایس یو آئی نے حکومت پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ سرکاری تقرریوں میں بڑے پیمانے پر دھاندی کی جا رہی ہے ۔

اس پہلے این ایس یو آئی نے الہ آباد یونیورسٹی کیمپس میں واقع ہاسٹلوں میں طلبہ سے ملاقات کی اور ان سے احتجاجی مظاہروں میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ واضح رہے کہ یو پی چناؤ سے پہلے پرینکا گاندھی کی غیر معمولی سیاسی سرگرمیوں سے کانگریس کی ذیلی تنظیموں میں بھی نیا جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...