Powered By Blogger

جمعرات, نومبر 18, 2021

خود کو بَرَتنے کا ہُنَر______مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہشخصیت کی تشکیل اور ارتقاء (پرسنالٹی ڈولپمنٹ) کے کام نے ان دنوں ایک فن کی شکل اختیار کر لی ہے

خود کو بَرَتنے کا ہُنَر___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ(9431003131)
شخصیت کی تشکیل اور ارتقاء (پرسنالٹی ڈولپمنٹ) کے کام نے ان دنوں ایک فن کی شکل اختیار کر لی ہے ، باضابطہ اس کے لیے کیمپ لگائے جاتے ہیں ، محاضرات ہوتے ہیں، اور بڑی بڑی رقمیں اس پر خرچ کی جاتی ہیں، شرکاء کو بتایا جاتا ہے کہ اپنی شخصیت کی تشکیل ، ارتقاء اور مارکیٹنگ کے لیے کیا کچھ کرنا ضروری ہے ، بہت لوگ اس فن سے واقفیت کے بعد بڑے بڑے کام کرنے اور اپنی شخصیت منوانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
 اس سلسلے میں بنیادی بات یہ ہے کہ جب آپ کسی کے سامنے پیش ہوں ، موقع سمینار، سمپوزیم، جلسے جلوس یا انٹر ویو کا ہو تو اپنے خیالات مجتمع کرلیں، شخصیت کو سب سے زیادہ نقصان انتشار ذہنی ، عجلت پسندی اور بے سوچے سمجھے اپنی بات رکھنے سے پہونچتا ہے ، آپ کہیں انٹر ویو کے لیے جا رہے ہیں، کسی سمینار اور سمپوزیم میں آپ کی شرکت ہونی ہے ، تو وہاں کے حالات اور انٹر ویو لینے والے کی ذہنیت کا پتہ چلالینا کامیابی کا پہلا زینہ ہوتا ہے ، جس کمپنی یا ادارے میں آپ جا رہے ہیں وہاں کے مالکان اور ذمہ داران کی ذہنیت اور ماحول سے واقفیت بھی آپ کے لیے انتہائی ضروری ہے، ماحول کا مطلب یہ ہے کہ وہاں کا اندرونی ماحول مشرقی تہذیب سے متاثر ہے یا مغرب کی بے راہ روی کا بول بالا ہے ، جسے آج کی اصطلاح میں ’’کُھلا پن‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے ، جو سوالات کیے جائیں اس کے جواب میں عجلت سے کام نہ لیں، سوال کرنے والے کی نفسیات کی تسکین کے لیے اسے بہتر سوال قرار دے کر سوچنے کا تھوڑا وقت آپ کو مل سکتا ہے ، آپ کسی ایسے جملے کا بھی استعمال کر سکتے ہیں جو ذو معنی اور مجمل ہوں، اس جملے کی تہہ تک انٹر ویو لینے والا جب تک پہونچے، آپ اس کو صحیح جواب دینے کی پوزیشن میں ہو جائیںگے ، آپ سوال کرنے والے سے تھوڑا وقت غور وفکر کے لیے بھی مانگ سکتے ہیں، لیکن کبھی اس کا اثر الٹا ہوجاتا ہے ، اس لیے بہت سوچ سمجھ کر اس جملے کا استعمال کریں۔
ممکن ہے سوال کرنے والے نے جو بات پوچھی ہے وہ آپ کے نظریہ کے خلاف ہے، ایسے میں اگر سیدھے سیدھے آپ نے اپنا نظریہ بیان کرنا شروع کر دیا تو انٹر ویو لینے والے کی انا کو ٹھیس پہونچ سکتی ہے ، انا کو ٹھیس پہونچنے کا مطلب آپ کی ناکامی ہے، کیوں کہ ہر انٹر ویو لینے والا اپنے کو بڑا سمجھتا ہے ، بعض بعض میں بڑے پن کا یہ احساس اتنا شدید ہوتا ہے کہ وہ اپنے کو ’’عقل کل‘‘ کا مالک سمجھنے لگتا ہے ، ایسے میں ضروری ہے کہ آپ اپنا نظریہ اس انداز میں رکھیں کہ بلا واسطہ اس کی سوچ پر حملہ نہ ہو، آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں اس بات کو الگ انداز میں دیکھتا ہوں اور آپ اجازت دیں تو میں اپنے نظریات کو آپ سے شِیَر کر سکتا ہوں، گفتگو میں یہ بھی ملحوظ رہے کہ آپ ’’باتونی‘‘ بن کر سامنے نہ آئیں، بہت بولنا بھی آپ کی شخصیت کو کمزور کرتا ہے، بولنے میں سامنے والے کی عزت واحترام کا خیال بھی بہت ضروری ہے، بد زبانی بدکلامی، گالی گلوج کسی شریف آدمی کا کام نہیں ہے ، بولنے کے مقابل خاموشی زیادہ مناسب ہے، خاموشی بھی کبھی کبھی وجہ قتل بن جاتی ہے ، اس لیے اعتدال وتوازن ہی بہتر ہے، نہ زیادہ بولیے اور نہ بالکل چپ رہیے، حدیث میں ’’خیر الامور اوسطھا‘‘ کہا گیا ہے ۔
ایک بنیادی بات یہ بھی ہے کہ ناکامی کا خوف دل سے نکال دیجئے آپ کی کامیابی اسی وقت طے ہوجاتی ہے جب آپ کے ذہن ودماغ سے ناکامی کا خوف نکل جاتا ہے ، یہ خوف آپ کو پژمردہ ، بے حوصلہ اور جوش وجذبہ سے عاری کر کے چھوڑ دیتا ہے ، اسلئے نا کامی کے خوف کی نفسیات سے باہر آئیے اور خوب اچھی طرح جان لیجئے کہ ناکامی کا مطلب ہے کہ کامیابی کے لیے کوشش صحیح ڈھنگ سے نہیں کی گئی ، آپ کے اندر حوصلہ کی آگ ہونی چاہیے، کچھ کر گزر نے کا جنون ہونا چاہیے، یہ جنون آپ کو کامیابی تک پہونچا کر دم لے گا، ہو سکتا ہے اس میں کئی ماہ وسال لگ جائیں ، ذہن میں یہ بات بھی رکھنی چاہیے کہ خواہشوں کی تکمیل فورا ہوجائے ضروری نہیں ، جلد خواہشات پورے کرنے کی لگن بھی کبھی ناکامی اور ہزیمت کا سبب بن جاتی ہے ، ایک پودے کو تناور درخت بننے اور بیج سے انکوڑے نکلنے کے لیے جو وقت درکار ہے اس کو کسی اور طریقے سے آپ بدل نہیں سکتے، پرائمری سے ایم اے تک پہونچنے کے لیے آپ کی خواہش کے ساتھ ماہ وسال کو بھی دخل ہے، اس کو آپ روپے وغیرہ سے پارٹ نہیں سکتے، بہت سارے کام میں مال ودولت سے زیادہ وقت کی اہمیت ہوتی ہے ۔
 اپنا ہدف مقرر کرتے وقت اپنی پسند کا بھی خیال رکھیں، صرف گارجین کے کہنے سے کوئی ہدف مقرر نہ کریں، آپ اپنی دلچسپی اس کا پورا پورا خیال رکھیں، دوسروں کے مشورے اور گارجین کی رائے اگر آپ کی پسند اور دلچسپی کے خلاف ہے تو کامیابی میںرکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔جب آپ اپنی پسند اور دلچسپی سے کسی کام یا مطالعہ کے لیے کسی موضوع کا انتخاب کریں گے تو آپ پُرجوش ہوں گے اور آپ کا پُر جوش ہونا ہدف تک پہونچنے میں معاون ہوگا، نپولین بونا پارٹ کا قول ہے کہ ناممکن کچھ نہیں ہے ، ہر کام ممکن ہے ،ایسا ہو سکتا ہے کامیابی تک پہونچتے پہونچتے بہت سارے خد وخال بدل چکے ہوں۔
 آپ جو کچھ کر رہے ہیں، یا کرنا چاہتے ہیں، اس سے تمام لوگ متفق ہوں ، عملی زندگی میں ایسا نہیں ہوتا، آپ سے جو بعض وعداوت رکھتا ہے یا آپ کے بارے میں اس کے دل میں نفرت بھری ہوئی ہے وہ آپ کی مخالفت کرے گا، یہ آپ کا کمال ہے کہ منطقی اور مثبت انداز میں آپ اپنی بات منوانے میں کامیاب ہوجائیں، مزاج کی نرمی ، دوستانہ روابط کے ذریعہ ایسا ہو سکتا ہے، ایسے موقع سے غصہ بھی بہت آتا ہے، اس پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے کیوں کہ لوہا جتنا گرم ہوجائے ہتھوڑا کو ٹھنڈا ہی رہنا چاہیے، ورنہ لوہے کی طرح اس کے گلنے کا عمل شروع ہوجائے گا اور وہ اپنا وجود ہی کھو بیٹھے گا۔
 کبھی ایسا بھی ہو سکتاہے کہ سامنے والے نے آپ کی عزت نفس کا خیال نہیں رکھا، ایسے میں آپ کی قوت بر داشت اس قدر ہونی چاہیے کہ آپ اسے جھیل سکیں، یہ بات بھی یاد رکھیے کہ عزت واحترام کسی کے دینے سے نہیں ملتی، اللہ جسے چاہتا ہے ، عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتاہے، اسباب کے درجہ میں غور کریں تو آپ کی قابلیت ، صلاحیت ، کام کرنے کی لگن ، کچھ کر گزرنے کے جذبے سے عزت ملا کرتی ہے ، جس نے آپ کو بُرا بھلا کہا اس نے اپنی ذہنیت آپ کے سامنے رکھ دی، اس سے آپ کا کچھ نہیں بگڑا، آپ نے بر داشت کیا، اس سے لوگوں پر آپ کے جو ہر کھُلے۔
 ہدف کو پانے اور مقاصد کے حصول میں سستی اور کاہلی بڑی رکاوٹ ہے، نیند جسم کی کار کر دگی کو بڑھا تا ہے ، لیکن بڑا وقت سو کر گزار دینا آپ کے کام کرنے کی صلاحیت اور وقت دونوں کو بر باد کر تا ہے، آپ کا جو خواب ہے اسے پورا کرنے کے لیے آپ کا جاگنا انتہائی ضروری ہے ، اے پی جے عبد الکلام نے کہا تھا کہ خواب وہ نہیں ہیں، جو آپ سوئے میں دیکھتے ہیں، خواب وہ ہیں جن کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے آپ راتوں کو جاگ کر گذارتے ہیں۔
 ہدف کو پانے کے لیے یک سو ہو کر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ، یک سوئی کو نقصان پہونچانے میں تناؤ اور ٹینشن کا اہم رول ہوتا ہے ، اس لیے تناؤ سے ہر حال میں بچنا ضروری ہے ، کیوں کہ وہ دماغ کے اس حصہ کو متاثر کرتا ہے جسے ہم ’’ورکنگ میموری‘‘ کہا کرتے ہیں، ورکنگ میموری کی حیثیت سادے بورڈ کی ہوتی ہے ، جب یہ تناؤ ، فکر مندی ، جذبات اور اس سے متعلق تصویروں سے بھر جاتا ہے تو دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے ، آپ نے بار ہا لوگوں کو کہتے سنا ہوگا کہ ’’میرا دماغ کام نہیں کر رہا ہے‘‘ تناؤ کی وجہ سے ہمارا ذہن سوچنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے ، مزاج میں چڑچڑا پن جھنجھلاہٹ اور بلاوجہ غصہ آنے لگتا ہے ۔ ایسے میں آپ کا یکسو ہونا انتہائی ضروری ہوگا، یکسوئی سے آپ کے اندر صوفیاء کی اصطلاح میں ’’خلوت در انجمن‘‘ کی کیفیت پیدا ہوگی اور مجمع میں بیٹھ کر بھی آپ اپنے ہدف، منصوبے اور منزل تک پہونچنے کے اسباب وعلل پر غور کر سکتے ہیں، اس کے لیے صوفیاء کے یہاں مختلف قسم کے مراقبے اور سائنسدانوں کے یہاں کسرت اور ریاضت کے آسان طریقے بتائے گئے ہیں، اس کے کرنے سے انسان تناؤ سے پاک زندگی گزارنے پر قادر ہوجاتا ہے اور اسے خیالات مجتمع کرنے کا ہنر آجاتا ہے۔
 خوش رہنا بھی آپ کی ذہنی صلاحیت کو بڑھاتا ہے، یقینا زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں،پریشانیاں دکھ اور مصیبتیں زندگی کے ساتھ لگی ہوتی ہیں، لیکن جب آپ راضی برضاء الٰہی رہتے ہیں تو خوش رہنا آپ کے لیے مشکل نہیں ہوتا، بے اطمینانی ، بے چینی اور پریشانی سے ہم اسی وقت متاثر ہوتے ہیں، جب مرضی الٰہی اور مشیت خدا وندی پر آپ کا اعتماد کمزور ہوتا ہے ۔
 عام طور پر ایک منزل پر پہونچ کر آدمی مطمئن ہوجاتا ہے کہ ہم نے ہدف کو پالیا، یہ اطمینان انسان کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے ، ایک ہدف کے بعد دوسرا طے کیجئے اور مسلسل آگے بڑھتے رہیے، ہدف تک پہونچنے سے قبل آپ کی زندگی مکمل ہو گئی تو بھی اس کا فائدہ آنے والی نسل کو یقینا پہونچے گا اور آپ جہاں پر کام چھوڑ کر گیے ہیں،آنے والے کو اس کے آگے کرنا ہوگا، یہ خود اپنے میں بڑی بات ہے ۔
 دنیا امید پر قائم ہے ، اس لیے ہمیشہ پُر امید رہیے، ہماری زندگی برف کی سل کی طرح پگھلتی رہتی ہے ، لیکن اللہ رب العزت نے ہمارے ذہن ودماغ کو امید سے بھر دیا ہے ، یہ امید ہمیں جینے کا حوصلہ دیتی ہے، امید ختم ہوجائے تو زندگی گزارنا دو بھر ہوجاتا ہے، اس لیے خود کو برتنے میں امید کی بڑی اہمیت ہے۔ پر سکون، کامیاب ، پر امید زندگی گذاریے اور اپنی صلاحیتوں کو استعمال کیجئے، منزل ، ہدف اور نشانے آپ کے قدم چومیں گے، اور آپ کامیابی سے ہم کنار ہوں گے۔

بدھ, نومبر 17, 2021

شاہی انداز میں ہوا شہاب الدین کی ڈاکٹر بیٹی کا نکاح ، دیکھیں شادی کی خوبصورت تصاویر

شاہی انداز میں ہوا شہاب الدین کی ڈاکٹر بیٹی کا نکاح ، دیکھیں شادی کی خوبصورت تصاویر

بہار کے مافیا رہے سابق رکن پارلیمنٹ مرحوم محمد شہاب الدین (Mohammad Shahabuddin) کی بیٹی حرا شہاب (Hera Shahab Marriage) پیر کے روز رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ پیر کی رات ان کی شادی پورے دھوم دھام سے ہوئی۔ پیر کو ہی شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کا ولیمہ بھی تھا۔ سیوان میں یہ شادی بالکل شاہی انداز میں ہوئی، جس میں کئی وی وی آئی پی اور وی آئی پی لوگوں نے بھی شرکت کی۔ دلہن کے سرخ لال جوڑے میں سجی دھجی حرا شہاب کی شادی مشرقی چمپارن ضلع کی موتیہاری کے رانی کوٹھی سے مشہور کسان سید افتخار خان کے ڈاکٹر بیٹے شادمان سے ہوئی۔ (تمام تصاویر مرتنجے کمار سنگھ)

پیر کے روز سیوان واقع پرتاپ پور گاوں میں شادمان تقریباً دو سو گاڑیوں میں اپنی بارات لے کر سیوان محمد شہاب الدین کے گھر پہنچے۔ یہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا اور دولہا- دلہن کا شاہی انداز میں نکاح ختم ہوا۔ اس دوران گاوں سمیت آس پاس کے علاقے کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔

اس خاص انعقاد کے لئے محمد شہاب الدین کے گھر اور شادی کے مقام کو کافی جاذب نظر طریقے سے سجایا گیا تھا۔ اسامہ کی موجودگی میں ہی نکاح کا پروگرام ہوا۔ شادی کو لے کر کافی دور تک پھیلے ہوئے علاقے میں ٹینٹ لگایا گیا تھا۔ اس کے سجاوٹ کی تیاری کئی دنوں سے چل رہی تھی۔ حرا شہاب کے نکاح کے علاوہ پیر کے روز ہی محمد شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کا ولیمہ بھی ہوا۔ یہاں اسامہ پوری طرح سے میزبان کے کردار میں تھے۔ دونوں پروگرام شاہی انداز میں ہی ختم ہوئے۔

حرا شہاب کی شادی میں تیجسوی یادو، عبدالباری صدیقی، پپو یادو سمیت کئی خاص مہمان شریک ہوئے۔ تیجسوی یادو کے پہنچتے ہی وہاں کافی بھیڑ جمع ہوگئی۔ آر جے ڈی کے کارکنان اور تیجسوی کے حامی ان کے ساتھ سیلفی لینے کے لئے بے قرار نظر آئے۔

شادی میں شامل ہونے پہنچے پپو یادو نے اسامہ کو گلے لگاکر مبارکباد پیش کی۔ اس دوران انہوں نے تیجسوی یادو اور عبدالباری صدیقی سے کافی دیر تک بات چیت کی۔ اسامہ سبھی آنے والے مہمانوں کے استقبال میں مصروف رہے۔

باراتیوں اور شادی میں آئے مہمانوں کو تمام طرح کے لذیذ پکوان پیش کئے گئے۔ اترپردیش کی راجدھانی لکھنو اور مغربی بنگال سمیت دیگر مقامات سے بلائے گئے باورچی اور کاریگروں نے 500 چولہوں پر لذیذ کھانا بنایا تھا۔

شہاب الدین کی بیٹی حرا شہاب کی شادی موتیہاری کے مشہور کسان افتخار خان کے بیٹے محمد شادنام کے ساتھ ہوئی ہے۔ دونوں نے ایم بی بی ایس کی پڑھائی کی ہے۔

اس سال یہ دوسرا موقع ہے جب شہاب الدین کے گھر شہنائی بجی ہو۔ اس سے پہلے اسی سال شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کا بھی نکاح ہوا تھا، لیکن اسامہ کا ولیمہ یعنی ریسپشن باقی تھا۔ شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کی شادی ایک ماہ پہلے ہی ہوئی تھی، جس میں لالو پرساد یادو کے دونوں بیٹے یعنی تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو بھی شامل ہوئے تھے۔

شادی میں شامل ہونے کے لئے جہاں باراتی 200 سے زیادہ لگزری گاڑیوں سے آئے تھے وہیں شہاب الدین کے داماد بھی شاہی بگھی کی سواری کرکے بارات کے ساتھ دروازے پر پہنچے۔ اس دوران انہوں نے صافا اور شیروانی پہن رکھی تھی۔

اترپردیش پولیس پر پھر سے لگا قتل کا الزام ، کانپور میں نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتل

اترپردیش پولیس پر پھر سے لگا قتل کا الزام ، کانپور میں نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتلاترپردیش میں ایک بار پھر پوليس کی کاروائی پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ گورکھپور میں پولیس کی پٹائی سے تاجر کی موت کے معاملے کے بعد اب کانپور پوليس پر ایک نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کا سنسنی خیز الزام سامنے آیا ہے۔ الزام کے مطابق تین روز قبل نوجوان کو پولیس نے چوری کے الزام میں چوکی بلایا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے چوری کا جھوٹا الزام لگا کر اس کی پٹائی کی جس میں اس کی موت ہوگئی۔ منگل کی صبح کچھ پولیس والوں نے نوجوان کو اس کے ہی گھر کے قریب پھینک دیا اور وہاں سے چلے گئے۔ اسے دیکھ کر لوگوں میں پولس کے خلاف ناراضگی پھیل گئی۔دراصل کلیان پور پولس نے دو دن پہلے نوجوان کو 12 لاکھ کی چوری کے شبہ میں پکڑا تھا۔ اسے کل صبح رہا کیا گیا تھا جس کے بعد رات کو اس کی موت ہوگئی۔ نوجوان کی پشت پر بری طرح مار پیٹ کے نشانات ہیں۔ اہل خانہ نے پولیس پر قتل کا الزام لگایا ہے۔ لواحقین نے لاش رکھ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

گڑگاؤں : ہندو شخص نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی جگہ پیش کی ، رواداری کی بہترین مثال

گڑگاؤں : ہندو شخص نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی جگہ پیش کی ، رواداری کی بہترین مثال

گڑگاؤں: دہلی سے ملحقہ ہریانہ کے شہر گڑگاؤں (گروگرام) میں جہاں ہر طرف کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کے خلاف کچھ ہندو تنظیموں نے محاذ کھولا ہوا ہے وہیں کچھ ہندو بھائی ایسے بھی ہیں جو نماز کے لئے اپنی جگہ پیش کر رہے ہیں۔ گڑگاؤں کے رہائشی اکشے راؤ نے ہندو ہونے کے باوجود مسلمانوں کو اپنی چھت پر نماز پڑھنے کی پیشکش کر کے مذہبی رواداری کی مثال قائم کی ہے۔

اکشے راؤ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسلم طبقہ کو زمین کی پیشکش اس لئے کی ہے کیونکہ شدت پسند تنظیموں کے اعتراضات کے بعد ان لوگوں کو مسائل کا سامنا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کی تنظیموں نے مسلمانوں کی طرف سے کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے پر اعتراض کیا ہے، جس کے بعد 50 فیصد کے قریب لوگ کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے سے قاصر رہے۔

راؤ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے سماج میں ہم آہنگی برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ میں اپنی چھت نمازیوں کے لئے پیش کروں گا تاکہ ہر جمعہ کو کچھ لوگ آرام سے نماز پڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہندوستان کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ لوگوں کی مدد کے لیے یہ میرا چھوٹا سا قدم تھا۔ میں مسلمانوں کو اپنی جگہ پر نماز پڑھنے کے لیے خوش آمدید کہتا ہوں۔ راؤ کی طرف سے پیش کردہ جگہ پر 25 سے زیادہ افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔

دریں اثناء مسلم نمائندوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف بورڈ کے تحت 19 مساجد کو کھولے جو اس وقت غیر استعمال شدہ ہیں۔ راؤ کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے، مسلم ایکتا منچ کے صدر حاجی شہزاد خان نے کہا، یہ ایک اچھا قدم ہے کہ قریب کے ایک ہندو بھائی نے جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے اپنی جگہ دی۔ انہوں نے کہا کہ گڑگاؤں کے سیکٹر 12 میں کھلے میں نماز ادا کرنے پر تنازعہ چل رہا ہے، لیکن ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن و امان کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔''

وسیم رضوی کے خلاف چوک کوتوالی میں مولانا کلب جواد نے درج کرائی ایف آئی آر

وسیم رضوی کے خلاف چوک کوتوالی میں مولانا کلب جواد نے درج کرائی ایف آئی آر

شاتم رسول اور دشمن قرآن مجید وسیم رضوی کے خلاف مولانا سید کلب جواد نقوی نے مختلف علما کے ساتھ آج لکھنو کے چوک کوتوالی میں ایف آئی آر کے لیے تحریر دی۔ مولانا نے کوتوالی میں دی گئی تحریر میں کہا ہے کہ وسیم ملعون جس پر پہلے سے ہی مختلف سنگین دفعات کے تحت مختلف شہروں میں مقدمات درج ہیں، اب اس نے 'محمد' نامی کتاب لکھ کے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی کی ہے۔

اس نے کتابچہ میں ایسی باتیں تحریر کی ہیں جو خلاف واقعہ، فحش،اشتعال انگیزاور تاریخی حقائق سے عاری ہیں۔ اس نے مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے اور ملک میں فساد و خونریزی پھیلانے کے لیے اس کتابچہ کواپنے ساتھیوں کے ذریعہ لکھا ہے۔ اس نے کتابچہ کے سرورق پرپیغمبر اسلام کی تصویر دی ہے جب کہ آج تک پیغمبر اسلام کی تصویرنہیں بنی اور نہ بنائی گئی۔ اس نے اپنے شرپسند ساتھیوں کے تعاون سے ایسا کیا ہے جو اس کی بدعنوانیوں اور فتنہ و فساد کی کوششوں میں برابر کے شریک ہیں۔ پیغمبر اسلام کی تصویر کے ساتھ بھی اشتعال انگیز اور فحش تصویر شائع کی گئی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچی ہے۔ اس نے حضرت محمد مصطفیٰ کی ذات والا صفات پر طرح طرح کی تہمتیں رکھی ہیں جن سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مولانانے لکھا کہ اس کتابچہ کی بنیاد پرہمارے ملک ہندوستان کی عالمی سطح پر بہت بدنامی ہورہی ہے۔ خاص طورپر مسلمان ممالک جن کے ہندوستان سے گہرے روابط ہیں، اس کتابچہ کی بنیاد پر ان ممالک سے ہمارے روابط متاثر ہوں گے۔ اس لیے اس کتابچہ پر فوراً پابندی عائد کی جائے اور بازار میں اس کی کاپیاں فروخت ہونے سے روکی جائیں۔ ساتھ ہی ملعون وسیم رشدی کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور اسے گرفتار کرکے جیل بھیجا جائے۔

مولانانے لکھا ہے کہ اس سے پہلے وسیم قرآن مجید کی اہانت بھی کرچکا ہے جس کے خلاف سپریم کورٹ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ وسیم نے پیغمبر اسلام کی نازیبا تصویر شائع کی ہے اور کتابچہ میں قابل اعتراض، فحش، اشتعال انگیز اور جھوٹے حقائق درج کئے ہیں تاکہ ملک میں فتنہ و فساد کو ہوا دی جا سکے۔ اس لیے اس پر فوری کاروائی کی جائے۔ اس کے ذریعہ لکھے گئے کتابچہ کو فوراً ضبط کیا جائے اور اس پر پابندی عائد کی جائے۔ ساتھ ہی وسیم اور اس کے شرپسند ساتھیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھیجا جائے

اترپردیش : للت پورمیں ہندوبرادری کی آپسی لڑائی کوہندوبنام مسلم کرنے کی کوشش ناکام للت پور ( ایجنسی )

اترپردیش : للت پورمیں ہندوبرادری کی آپسی لڑائی کوہندوبنام مسلم کرنے کی کوشش ناکام للت پور ( ایجنسی )

اتر پردیش کے للت پور میں ہندو برادری کے دو گروپوں کے درمیان آپسی جھگڑے کےبعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ ہندو تنظیم کےلوگوں پر مسلم برادری کےلوگوں کو ان کے مکانوں کو اور اسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا کر ماحول خراب کرنے کا الزام ہے ۔ واقعہ سے جڑی کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، جو اب سوشل میڈیاپر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ کچھ لوگ ' جے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور اسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا رہےہیں۔ ان لوگوں میں پولیس کا بھی کوئی خوف نظر نہیں آر ہا ہے ۔ ہندو تنظیموں کے لوگوں پر مسلم برادری کے لوگوں کو ان کے مکانوں کو اوراسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا کر ماحول خراب کرنے کا الزام ہے۔ یہ معاملہ کوتوالی للت پور کے ماتحت گووند پورا علاقہ کا ہے۔

بگڑتے ہوئے ماحول کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو موقع پر تعینات کیا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس نے سخت مشقت کے بعد کسی طرح معاملہ پر قابو پالیا۔

للت پور پولیس نے اپنے بیان میں کہا، ''ایک پرانے تنازع پر ایک ہی برادری (ہندو برادری) کے دو فریقوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔ فریقین سے تحریری کارروائی کے بعد پیشگی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ مناسب پولیس فورس موقع پر موجود ہے، امن و امان برقرار ہے۔''

منگل, نومبر 16, 2021

بہار کی عوام کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے دیا جھٹکا ، بس کرایہ میں اضافہ

بہار کی عوام کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے دیا جھٹکا ، بس کرایہ میں اضافہ

پہلے سے مہنگائی اور خوردنی اشیاء کی بڑھی قیمتوں سے پریشان بہار کے لوگوں کو ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے نتیش حکومت نے بسوں کے سفر کو بھی مہنگا کر دیا ہے۔ ریاستی ٹرانسپورٹیشن محکمہ نے بسوں کے کرایہ میں 67 فیصد تک کا اضافہ کر دیا ہے۔ اس درمیان بجلی بھی مہنگی ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ریاستی ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے افسر نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد بس کے کرایہ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے ذریعہ بسوں کے کرایہ میں 67 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کو عوامی مقامات پر بسوں کا کرایہ ظاہر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ گزشتہ مرتبہ 6 اکتوبر 2018 کو بسوں کا کرایہ بڑھایا گیا تھا۔

بہار ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے سکریٹری سنجے کمار اگروال نے پیر کو اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ متعلقہ علاقائی ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی 15 دنوں میں بنیادی کرایہ اور فی کلو میٹر ے مطابق ایک جگہ سے دوسری جگہ کا نیا کرایہ جاری کرے گا۔ اسی کے ساتھ ریاست میں مسافر کرایہ میں اضافہ کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔

دوسری طرف نئے سال میں ریاستی عوام کو بجلی کے لیے بھی زیادہ قیمتیں ادا کرنی پڑ سکتی ہیں۔ بجلی کمپنیوں کی طرف سے بہار الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کو سونپی گئی عرضی میں بجلی کی شرحوں میں 10 فیصد اضافہ کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ کمیشن اب اس پر عوامی سماعت کے بعد نئی شرحیں طے کرے گا جو اگلے سال یکم اپریل سے نافذ ہوں گی۔

بتایا جاتا ہے کہ بجلی فراہمی کے خرچ میں ہوئے اضافہ کے بعد کمپنی نے سبھی درجات میں تقریباً 10 فیصد بجلی کی شرح بڑھانے کی گزارش کی ہے۔ شہری اور گھریلو صارفین کے سلیب کو تین کی جگہ دو کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس میں صفر سے 100 یونٹ کو ختم کر 200 یونٹ کا پہلا سلیب اور 200 یونٹ سے زیادہ کا دوسرا سلیب طے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...