Powered By Blogger

اتوار, دسمبر 19, 2021

خانگی تشدد مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

خانگی تشدد 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 ہندوستان میں خانگی تشدد کے واردات میں اضافہ ہوا ہے، یہ تشدد مرد وعورت دونوں کی طرف سے ہوتا ہے ، مردوں کی طرف سے جسمانی تعذیب اور ہراسانی اور عورتوں کی طرف سے عموما ذہنی اذیت کے، یہ معاملات معاشی کمزوری اور ہر دو کے کسی دوسرے سے غیر قانونی تعلقات کی بنیاد پر ہوتے ہیں، غیر قانونی تعلقات کی ایک شکل ہمارے نزدیک بغیر شادی کے ایک ساتھ رہنے اور زندگی گذارنے کی بھی ہے ، تیس فی صد سے زیادہ معاملات کا تعلق اسی غیر قانونی تعلق سے ہے ، اس کی وجہ سے خانگی زندگی اجیرن بن رہی ہے اور گھر کا سکون درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے ۔
اس بے سکونی کے ماحول سے اگر نکلنا ہوتو اس کی واحد شکل یہ ہے کہ غیر قانونی رشتوں سے خود کو بچا کر رکھا جائے، ایک دوسرے پر اعتبار اور اعتماد قائم کیا جائے، اور شریعت نے میاں بیوی کے جو حقوق وفرائض بیان کیے ہیں اس پر سختی سے عمل کیا جائے، قرآن کریم میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے ، لباس آرام بھی پہونچاتا ہے، جسمانی عیوب کو بھی چھپاتا ہے، اس کی رعایت کی جانے لگے تو گھر ٹینشن فری زون ہوگا اور میاں بیوی دونوں ایک دوسرے سے سکون پائیں گے ۔

ہفتہ, دسمبر 18, 2021

دہلی میں اومیکرون کے مریضوں کے لئے تین اور اسپتال نامزد

دہلی میں اومیکرون کے مریضوں کے لئے تین اور اسپتال نامزدنئی دہلی،قومی دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کے اومیکرون قسم کے معاملوں میں اضافے کے درمیان دہلی حکومت نے تین نجی اسپتالوں کو اس طرح کے مشتبہ مریضوں اور مصدقہ معاملوں کے علاج کےلئے نامزد کیا ہے۔
دہلی حکومت نے آج جن تین نجی اسپتالوں کو اومیکرون سے متاثر مریضوں کے علاج کےلئے نامزد کیا،ان میں بترا اسپتال ،فورٹس وسنت کنج اور سر گنگا رام سٹی اسپتال شامل ہیں۔
اس سے پہلے حکومت نے لوک نائک جے پرکاش نارائن اور میکس اسپتال کی اومیکرون سے متاثر مریضوں کے علاج کےلئے نشاندہی کی تھی۔
سرکاری ذرائع نے یواین آئی کو بتایا کہ یہاں جمعہ کو اومیکرون کے 10 معاملوں کی تصدیق کے بعد دو اور افراد اس قسم سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک مریض کا میکس ساکیت میں علاج چل رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مریض حال ہی میں بیرون ملک گیا تھا اور اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کورونا پازیٹو پایا گیا تھا،ذرائع نے کہا،''مریض کی حالت مستحکم ہے۔''
دہلی میں جمعہ کو پوری طرح سے ویکسینیٹ 10 بین الاقوامی مسافر اومیکرون سے متاثر پائے گئے تھے،جن میں سے کچھ مسافر تو ویکسین کی بوسٹر ڈوز بھی لے چکےہیں۔
اومیکرون سے متاثر پائے جانے والوں میں سے تنزانیہ (1)، بیلجیم (1)، برطانیہ (4) اور دبئی سے یہاں آئے ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی میں اومیکرون کا پہلا معاملہ پانچ دسمبر کو سامنے آیا تھا۔

فاربس_گنج کے علماء نے سماج کو #جہیز و نشہ سے پاک کرنے کا عہد لیا#جمعیت_علماء_فاربس_گنج کے ذریعےجہیز و نشہ مخالف مہم کو اپنے حلقے میں تیز کرنے کا اعلان

#فاربس_گنج کے علماء نے سماج کو #جہیز و نشہ سے پاک کرنے کا عہد لیا

#جمعیت_علماء_فاربس_گنج کے ذریعےجہیز و نشہ مخالف مہم کو اپنے حلقے میں تیز کرنے کا اعلان
                                          17/12/2021
_____________________________________
 مرکزی و صوبائی جمعیت کی ہدایت کے مطابق جمعیت علماء ارریہ پورے ضلع میں جہیز اور نشہ کے خلاف مہم چلارہی ہے۔
الحمد للہ منظم انداز میں جاری ہے۔یہ مہم ضلع کے تمام 9/بلاک میں بلاک سطحی جمعیت کی قیادت میں چلائی جارہی ہے۔جس کی سرپرستی صدر شعبہ اصلاح معاشرہ جمعیت علماء ارریہ مفتی محمد اطہر القاسمی کررہےہیں۔
اسی موضوع پر جمعیت علماء بلاک فاربس گنج کے تحت علاقے کا قدیم ادارہ مدرسہ رحمانیہ ننکار رام پور فاربس گنج میں ایک بڑا پروگرام منعقد ہوا۔جس میں ان دونوں موضوع کے ساتھ مدرسہ رحمانیہ ننکار کے اکابر کی سوانح پر مولانا محمد عثمان ندوی نائب مہتمم مدرسہ نور الاسلام جلپاپور نیپال کی تصنیف کا اجراء بھی عمل میں آیا۔
اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے جمعیت علماء ارریہ کے جوائنٹ سیکریٹری مولانا محمد فیروز نعمانی نے سامعین کو اجلاس کے اغراض و مقاصد سے روشناس کراتے ہوئے کہاکہ جمعیت علماء ارریہ لاک ڈاؤن سے پہلے فاربس گنج بلاک میں بڑے منظم انداز میں جہیز اور نشہ کے خلاف مہم چلائی جارہی تھی،اب دوبارہ جمعیت علماء کے مرکزی و صوبائی اکابرین کی ہدایات کی روشنی میں ضلعی جمعیت پورے زور وشور سے مہم جارہی ہے جس کے مثبت اثرات ضرور مرتب ہوں گے۔
اجلاس کا آغاز قاری محمد احتشام کی تلاوت قرآن کریم اور محمد حسیب اللہ متعلمین مدرسہ رحمانیہ ننکارکی نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔
افتتاحی خطاب کرتے ہوئے بلاک کے صدر مولانا غیاث الدین نعمانی نے کہاکہ اصلاح کے دو پہلو ہیں،امر بالمعروف اور ونہی عن المنکر۔آج امر بالمعروف پر بیشتر لوگ محنت کررہے ہیں مگر نہی عن المنکر پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی ہے۔جمعیت علماء ارریہ اسی دوسرے عنوان کو لےکر آپ کے علاقے میں حاضر ہے۔آپ اس کا تعاون کریں۔
بلاک کے سیکریٹری مولانا عبد الجبار ندوی نے کہا کہ سماج میں آگ لگی ہوئی ہے اور لوگ بےفکر اپنے گھروں میں سورہے ہیں۔اس کا نتیجہ سوائے تباہی کے اور کیا ہوسکتا ہے۔
علاقے کے بزرگ عالم دین حضرت مولانا عبد الوہاب صاحب شمسی نے کہا کہ میں نے اس سرزمین پر 45/سال کی عمریں گذار دی، میرے طلبہ آج بڑے بڑے علماء بن گئے ہیں۔یہی علماء آج قوم کے سچے رہنما ہیں۔آج سخت سردی میں یہ لوگ جمعیت کے پلیٹ فارم سے جہیز و نشہ کے خلاف مہم چلاتے ہوئے آج یہاں آئے ہیں،یہ سراسر قوم کی سچی ہمدردی ہے۔اس پیغام کو قبول کرنا آپ سب کی ذمےداری ہے۔
سابق قاضی شریعت امارت شرعیہ ارریہ قاضی نذیر احمد قاسمی نے کہا کہ تحریک کے روح رواں جناب مفتی محمد اطہر القاسمی ملت اسلامیہ کی ہمدردی کے لئےاپنے کلیجے میں ایک دھڑکتا ہوا دل رکھنے والے مخلص عالم دین ہیں۔ان کی موجودہ تحریک ہم سب کی اجتماعی تحریک ہے۔ہم مکمل ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر آپ سب سے اس تحریک کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہیں اور ساتھ ہی مفتی صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ان دونوں موضوع کے ساتھ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے نوجوان نسلوں پر کیا مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اسے بھی شامل مہم کریں۔
مولانا محمد عثمان ندوی نے کہا کہ آج جو سوانحی کتاب بانیان مدرسہ رحمانیہ ننکار رام پور کا رسم اجراء ہورہاہے ان میں سے بیشتر میرے محسن اساتذہ کرام ہیں،لاک ڈاؤن کے ایام میں اللہ تعالیٰ نے مجھے توفیق بخشی اور میرے ٹوٹے پھوٹے قلم سے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع فراہم ہوا۔قابل مبارکباد ہیں ادارے کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد فاروق مظہری نائب صدر جمعیت علماء ارریہ کہ انہوں نے اگلی نسل کو اپنے اکابرین کی تاریخ پڑھنے کے لئے اس کتاب کی اشاعت کروائی۔
اجلاس کے سرپرست مفتی محمد اطہر القاسمی نے کہاکہ میں لگاتار 20/سال سے جہیز کے خلاف آوازیں لگاتا رہا مگر میری آواز صدا بصحرا ثابت ہوئی،لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ اب یہ تحریک ملک کی سوسالہ تاریخ ساز جماعت جمعیت علماء ہند چلارہی ہے۔
جماعت پر خدائی نصرت کا فیضان ہوتا ہے اس لئے آپ سب بھی جمعیت کی اس تحریک سے وابستہ ہوجائیں اور روزانہ اپنی تمام تر مصروفیات زندگی میں سے صرف آدھا گھنٹہ نکال لیں اور گاؤں گاؤں،شہر شہر اور مسجد مسجد دعوت وتبلیغ والوں کی طرح لوگوں کے ہاتھ پکڑ کر انہیں سنت و شریعت کے مطابق نکاح کے انعقاد کے لئے تیار کریں۔اور ساتھ ہی نوجوان نسلوں کے ہاتھوں کو نشہ سے دور کریں۔ان شاءاللہ تحریک کامیاب ہوگی۔موصوف نے تمام شرکاء سے فرداً فرداً اس تحریک کوکامیاب بنانے کےلئے عہد لیا۔
اخیر میں صدر اجلاس بزرگ عالم دین مفتی شکیل احمد قاسمی نائب شیخ الحدیث سردار شہر راجستھان نے کہاکہ خلوص وللہیت کے ساتھ جو بھی کام کیا جاتاہے خدا کی نصرت اس میں شامل ہوتی ہے۔جمعیت علماء اس تحریک کو لےکر کھڑی ہوئی ہے،یہ خوشی کی بات ہے ہم آپ سب کی کامیابی کے لئے دل سے دعائیں کرتے ہیں۔
خطاب کے بعد کتاب کے رسم  اجراء کی  تقریب عمل میں آئی۔اور تمام موجود احباب کو مولانا محمد فاروق مظہری ناظم اعلیٰ مدرسہ ہذا کی طرف سے کتاب ہدیہ کی گئی اور تمام شرکاء کی آمد کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تن من دھن سے جہیز و نشہ مخالف مہم کو کامیاب بنانے کےلئے اپیل کی  گئی اور سبھوں کی ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا۔حضرت مفتی شکیل احمد قاسمی صاحب کی دعاء پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔
اجلاس میں مذکورہ بالا علماء کرام کے علاوہ مفتی محمد یعقوب ندوی،ماسٹر محمد عمر حسین،مفتی جاوید مظاہری،مولانا مکھیا ممتاز احمد پوٹھیہ،مولانا ظفر امام قاسمی جھروا،سرپنج محمد اشفاق رام پور،الحاج محمد طاہر ہری پور،قاری حسیب الرحمان نرپت گنج،قاری شوکت مجھوا وغیرہ کے علاوہ عوام الناس کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

تولیدی شرح میں گراوٹمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہآبادی اور رقبے دونوں کے اعتبار سے ہندوستان کا شمار دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے

تولیدی شرح میں گراوٹ
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
آبادی اور رقبے دونوں کے اعتبار سے ہندوستان کا شمار دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے، آبادی کی بڑھتی شرح کو قابو میں کرنے کے لیے یہاں حکومتی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی کے عنوان سے مختلف قسم کے پروگرام چلائے جاتے ہیں، ’’دو یا تین بچے، ہوتے ہیں گھر میں اچھے ‘‘اور ’’پہلا بچہ ابھی نہیں، تین کے بعد کبھی نہیں‘‘ کے نعروں نے انسانی ذہن ودماغ پر جو اثر ڈالا ہے، اس کے نتیجے میں مانع حمل ادویات کا استعمال بڑھاہے، خاندانی منصوبہ بندی کے دیگر ذرائع نے بھی سماج میں پکڑ بنالی ہے، جس کا نقصان دہ اثر یہ ہوا ہے کہ عورتوں کی تولیدی صلاحیت وشرح میں رکارڈ کمی درج کی گئی ہے، ایک ہے منصوبہ بندی کے ذریعہ آبادی کا کنٹرول، گویہ بھی غیر شرعی ہے اور اس کے اپنے نقصانات ہیں، اس کی وجہ سے معاشی پیداوار میں کام کرنے کے لیے ہمیں افراد نہیں مل رہے ہیں اور دوسرا ہے صلاحیتوں کا ختم ہوجانا، یہ زیادہ تشویشناک ہے۔
قومی خاندانی صحت  سروے ۔۵(نیشنل فیملی ہیلتھ سروس ۔۵)کی رپورٹ کے مطابق ملک میں افزائش نسل کی مجموعی شرح (ٹی ایف آر)فی عورت ۲ء ۲ سے گھٹ کر ۰ئ۲ پر آگئی ہے ، اس رپورٹ کے تیار کرنے میں ملک کی چودہ ریاستوں اروناچل پردیش، چنڈی گڈھ، چھتیس گڈھ، ہریانہ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، دہلی، اڈیشہ،پڈوچیری، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کا سروے کیا گیا، اس سروے میں سات سو سات اضلاع کے تقریبا ۱-۶؍ لاکھ گھرانوں تک پہونچا گیا، سروے میں سات لاکھ چوبیس ہزار ایک سو پندرہ خواتین اور دس لاکھ ایک ہزار آٹھ سو انتالیس مرد شامل ہوئے، ایک سو اکتیس اہم اطلاعات ان سے حاصل کی گئیں، نیتی آیوگ کے رکن صحت ڈاکٹر وی کے پال اور مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود کے سکریٹری راجیش بھوشن نے، ’’فیکٹ شٹ‘‘ جاری کرکے ملک کویہ اطلاعات فراہم کی ہیں، عورتوں میں افزائش نسل کی صلاحیت اور شرح میں کمی کا ایک بڑا سبب مانع حمل ادویات کا استعمال ہے، جس کی شرح (سی پی آر )چون فی صد سے بڑھ کر سرسٹھ فی صد ہو گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی چودہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں یہ شرح ۴ء ۱ ؍ سے ۴ئ۲؍ تک ہے، چنڈی گڈھ میں لڑکیوں کی تولیدی شرح ۴ئ۱، اتر پردیش میں ۲۴؍ ہے۔
سروے کے پہلے مرحلہ میں بائیس ریاستوں کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس کی رپورٹ ۲۰۲۰ء میں سامنے آئی تھی، دونوں مرحلے کی رپورٹ کو سامنے رکھ کر جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ بچوں اور خواتین میں خون کی کمی کا معاملہ بھی تشویش کا موضوع ہے۔
 در اصل جب ہم قدرت کی عطا کردہ صلاحیتوں کی نا قدری کرتے ہیں تو اس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑتا ہے، معاملہ مانع حمل ادویات کا ہو یا مستقل طریقۂ کار کے ذریعہ خاندانی منصوبہ بندی کا ، دونوں انسانی فطرت اور قانون قدرت کے خلاف ہے، اور اس کا جسمانی صحت پر اچھا خاصہ اثر ہوتا ہے، اور دھیرے دھیرے صلاحیتوں کو دیمک لگ جاتی ہے، پھر اس کے جو مضر اثرات سامنے آتے ہیں، وہ انتہائی پریشان کن ہوتے ہیں، اس لیے خاندانی منصوبہ بندی کے لیے عام حالات میں جب عورت کی صحت کو خطرات لاحق نہ ہوں ، مانع حمل ادویات کے استعمال اور خاندانی منصوبہ بندی کے دوسرے مستقل اور غیر مستقل طریقوں کے اپنانے سے گریز کرنا چاہیے، یہ ہماری صحت وعافیت کے لیے ضروری ہے اور اسلامی مزاج اور تقاضوں کے عین مطابق بھی۔

جمعہ, دسمبر 17, 2021

ذرائع ابلاغ کی بے بسی مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہتینوں زرعی قوانین کی واپسی کے بعد ذرائع ابلاغ بہت بے بس نظر آرہا ہے

ذرائع ابلاغ کی بے بسی 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
تینوں زرعی قوانین کی واپسی کے بعد ذرائع ابلاغ بہت بے بس نظر آرہا ہے، سب سے زیادہ سُبکی ان قوانین کی واپسی سے پرنٹ میڈیا اور الکٹرونک میڈا کو اٹھانی پڑی ہے، وہ اینکر جو ٹی وی پر چیخ چیخ کر ان قوانین کی افادیت ، اہمیت اور ضرورت پرزمین وآسمان ایک کیے ہوئے تھے، وہ حاشیہ پر آگیے ہیں، ان اخبارات کے مالکان اور مدیران بھی شرمندگی محسوس کر رہے ہیںجو کسان تحریک کے خلاف لکھنے میں ساری حد پار کر چکے تھے، سبکی تو وزیر اعظم کو بھی اٹھانی پڑی، کیوں کہ ان کی جملہ بازی ہار گئی اور انہیں اقرار کرنا پڑا کہ ہم کسانوں کو سمجھانے میں ناکام رہے انہیں اس ناکامی کا خیال مختلف ریاستوں میں ہونے والے انتخاب کی وجہ سے آگیا ، ورنہ وزیر اعظم حسب سابق’’ من کی بات‘‘ کہتے رہتے اور کسان ٹھنڈ سے مرتے رہتے۔
 اس سلسلے میں نیوز اینکر سو شانت سنہا اپنے دل کے درد کو روک نہیں سکے ، انہوں نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر لوڈ کرکے بتایا کہ ہم ہیرو سے زیرو ہو گیے، انہوں نے وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم لوگ جنہوں نے قانون پڑھا ، اسے سمجھا، اور انہیں لگا کہ چلو اب کسانوں کے لیے کچھ اچھا ہو رہا ہے،وہ نریندر مودی کے جھکنے کے ساتھ ہی ہار گیے، مودی جی کچھ کسانوںکو سمجھا نہیں پائے تو کچھ کے لیے انہوں نے سب کو قربان کر دیا، سوشانت سنہا اتنے ہی پر نہیں رکے، انہوں نے کہا کہ اگر کچھ کے حساب سے ہی چلنا ہے تو جموں اور کشمیر میں ۳۷۰؍بھی لے آئیے، وزیرا عظم کو ان لوگوں کو بھی جواب دینا چاہیے جو لوگوں کو قانون سمجھا رہے تھے۔
سوشانت سنہا نے کچھ غلط نہیں کہا ہے، لیکن اس واقعہ میں سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کی عبرت کے لیے بہت کچھ ہے، جو وزیر اعظم کی ہر بات میںسُر سے سُر ملانے کے عادی رہے ہیں، یہ صحیح ہے کہ گودی میڈیا اس کام کے لیے حکومت سے بڑی رقم لیتا ہے، جس کے بدلے وہ حکومت کی قصیدہ خوانی میں ایک دوسرے سے آگے نکل جاتا ہے، بِکے ہوئے لوگ آقا کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کر پاتے اس زاویہ سے دیکھیں تو بکی ہوئی گردن اور جھکے ہوئے سر میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے۔

جمعرات, دسمبر 16, 2021

حیدرآباد میں 11سالہ نواسہ نے ایسا کردیا بڑا کام _ جس پر نانا کو مجبورآ جانا پڑا پولیس اسٹیشن

حیدرآباد میں 11سالہ نواسہ نے ایسا کردیا بڑا کام _ جس پر نانا کو مجبورآ جانا پڑا پولیس اسٹیشن

حیدرآباد _ 15 دسمبر ( اردو لیکس) حیدرآباد میں ایک نواسہ نے آن لائن گیم کھیلتے ہوئے اپنے نانا کے 11 لاکھ روپے کی رقم سائبر سارقوں کے ہاتھ لگا دی ۔جو گیمینگ ایپ کے ذریعہ دوسرے کے اکاونٹ میں منتقل ہوگئی۔ رقم سے محروم ہونے والے شخص کوئی عام آدمی یا بزنس مین نہیں ہیں بلکہ وہ پولیس کے ایک ریٹائرڈ سب انسپکٹر ہیں تفصیلات کے مطابق سید اصغر علی حیدرآباد کے نیشنل پولیس اکیڈمی میں سب انسپکٹر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ ریٹائرڈمنٹ کے بعد ان کے بینک اکاونٹ میں کافی رقم تھی اس دوران ان کا 11 سالہ نواسہ اپنے نانا اصغر علی کے فون کو آن لائن کلاس کے لئے استعمال کرتا تھا اور اس فون پر آن لائن گیمنگ کھیلتا تھا ۔یہ فون بینک اکاؤنٹ سے منسلک تھا اس دوران آن لائن گیمنگ ایپ کے ذریعہ بھاری رقم اصغر کے بینک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل ہوگئی۔یہ واقعہ جاریہ سال جولائی کا ہے معاملے کا علم ہونے پر اصغر علی نے جولائی میں سائبرآباد سائبر کرائم پولیس میں شکایت درج کرائی۔ سائبرآباد پولیس نے اس کیس کی تحقیقات کرتے ہوئے سنگاپور میں آن لائن گیمنگ آفس کی نشاندہی کی اور ان سے رابطہ کیا۔ سائبرآباد پولیس نے پانچ ماہ کی طویل کوششوں کے بعد سید اصغر علی کے اکاؤنٹ میں11 لاکھ روپے منتقل کر دیئے۔ گم شدہ نقدی کی واپسی سے متاثرہ خاندان خوش ہے اور سائبرآباد پولیس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

خفیہ ایجنسی کی بھول مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

خفیہ ایجنسی کی بھول 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 ملک کی سا  لمیت، مختلف انداز کے دشمنوں سے حفاظت اور سازشوں سے محفوظ اور با خبر رکھنے کے لیے ہمارے یہاں کئی خفیہ ایجنسیاں کام کر رہی ہیں، ان ایجنسیوں کے علاوہ ریاستی طور پر بھی جرم کی روک تھام کے لیے مخبری کا مضبوط نظام قائم ہے، یہ حساس ادارے ہیںاس لیے ان کو اسی قدر چست ودرست رہنا ہوتا ہے، یہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، ان سے جو بھول چوک ہوتی ہے، اس کے نتیجہ میں بڑا نقصان ہوجاتا ہے، کبھی کبھی ان کی بھول کا نتیجہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے اور کئی بار جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔
۴؍ دسمبر ۲۰۲۱ء کو ناگالینڈ میں ایسا ہی کچھ ہو گیا ، خفیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیرا ملٹری فورس کے ۲۱؍ پیرا کمانڈو کے ایک دستہ نے اوٹنگ گاؤں کو لوٹ رہے کوئلہ مزدوروں پر لانگ کھاؤ کے دو الگ الگ مقام پر گولیاں چلا کر پندرہ مزدوروں کوموت کے گھاٹ اتار دیا، واردات کے وقت پولیس گائیڈ کو ساتھ رکھنے کی فوجی جوانوں نے ضرورت محسوس نہیں کی، یہ جگہ ناگالینڈ کے ضلع مون میں تیرو علاقہ کے تحت آتا ہے، ملٹری فورس نے دہشت پسندوں کے شبہ میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا ۔
 یہ حادثہ اس قدر افسوسناک ہے کہ پورا ملک اس کی مذمت کر رہا ہے، اس کی جانچ کے لیے اس آئی ٹی( اسپیشل انوسٹی گیشن) تشکیل دی گئی ہے، ایف آئی آر درج کرایا گیا ہے، جانچ کمیٹی کو ایک ماہ میں رپورٹ دینے کو کہا ہے، جرم کسی کا بھی ہو، جانچ کی رپورٹ کچھ بھی آئے، لیکن جو ہلاک ہوئے ان کی واپسی تو نہیں ہو سکتی، پندرہ خاندان اجڑ گیا، بچے یتیم ہو گیے، ماؤں کی مانگوں کے سیندور اتر گیے، اس کی تلافی بھلا کیوں کر ہو سکے گی۔
 اس خوفناک اور الم ناک واقعہ کی وجہ سرحد اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تعینات فوجی اور نیم فوجی دستوں کو افسپا(آرمڈ اسپیشل پاور فورس) قانون کے ذریعہ ملنے والے خصوصی اختیارات، ہیں، ان اختیارات کو استعمال کرکے فوج عوام پر ظلم کرنے لگتی ہے اور بے قصور شہری اس کے شکار ہوتے ہیں، اسی لیے اس واقعہ کے بعد ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفر یو، نے افسپا کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونارڈ کے سنگما نے بھی اس کی حمایت کی ہے تاکہ فوج اس کا سہارا لے کر عام شہریوں پر تشدد نہ کر سکے۔ 
 اس واقعہ میں ہمارے لیے جو سب سے بڑی سیکھ ہے وہ یہ ہے کہ آنے والی خبروں پر آنکھ بند کرکے اعتماد نہ کیا جائے ، اپنے طور پر تحقیق بھی کی جائے، بلا تحقیق خبر پر اقدام کرنے سے اس قسم کی شرمندگی کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ اللہ رب العزت نے بھی آنے والی خبروں پر تحقیق کا حکم دیا ہے، تاکہ غلط ہونے پر اپنے اقدام پر شرمندہ نہ ہونا پڑے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...