Powered By Blogger

پیر, مارچ 14, 2022

وہ آنکھیں پھیرلیں میں کیسے پھیروں

*وہ آنکھیں پھیرلیں میں کیسے پھیروں
یہ مہینہ شعبان المعظم کا ہے۔دوچار دن بعد ہی شب برأت کی وہ قیمتی رات آنے والی ہےجسکی فضیلت صحاح ستہ سے ثابت ہے۔اس موقع سے منبر ومحراب اور اجلاس کے اسٹیج سے اس مغفرت والی رات پر خوب خوب بات کی جاتی ہے۔بالخصوص اماں جان حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وہ روایت جسے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کی ہے کہ:رب العزت نصف شعبان کی شب کو آسمان دنیا میں نزول فرماتے ہیں، بنوکلب کی بکریوں کے بال برابر لوگوں کی بخشش اور مغفرت کا سامان کرتے ہیں،یہ روایت اس عنوان پر پیش کی جاتی ہے۔ساتھ ہی ابن ماجہ کی روایت جو حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مشرک اور کینہ پرور شخص کی مغفرت نہیں ہوتی ہے، لگے ہاتھ اسے بھی بیان کر دیتے ہیں۔
یہ تقریر سنکر ایک صاحب ایمان نے اپنی بات رکھی ہے ۔موصوف کہتے ہیں کہ: میرے سگے بھائی ہیں،سالوں سے گفت وشنید نہیں ہے۔میں نے یہ سن رکھا ہے کہ صاحب ایمان کے لیے یہ جائز ہی نہیں کہ وہ اپنے ایمان والے بھائی سے تین دن سے زائد گفت وشنید چھوڑ دے۔پھر ایسے کینہ پرور اور قطع رحمی کرنے والے کی بخشش نہیں ہوتی ہے۔
یہ تو میرے ایمانی بھائی ہی نہیں بلکہ سگے بھی ہیں، میں تعلق بحال کرنا چاہتا ہوں، جب بھی وہ نظر آتے ہیں، سلام کرتا ہوں ،مگر وہ اپنا چہرہ پھیر لیتے ہیں،سلام کا جواب تک نہیں دیتے ہیں،ایسا کئی سالوں سے ہوتا آرہا ہے۔بقول عاجز؛
وہ آنکھیں پھیرلیں میں کیسے پھیروں 
محبت ہے ادا کاری نہیں ہے۔

یہ واقعی بہت ہی اذیت ناک اور ایک صاحب کے لیے کربناک بھی ہے۔یہ واقعہ شاذ نہیں ہے بلکہ ہم سبھی ملک کے جس خطہ میں آباد ہیں، اسے سیمانچل کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے، ڈھیروں واقعات اس نوعیت کے دیکھنے میں آتے ہیں۔افسوس تو اس بات پر ہے کہ حدیث شریف میں ہے منھ پھیرنے کی بات بھی لکھی ہوئی ہےاور اس کا حل بھی پیش کیا گیا ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ؛
 کسی مسلمان کےلیے یہ جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زائد ترک کلام کرے، جب دونوں ملے تو وہ ادھر چہرہ پھیر لے اور یہ ادھر،ان دونوں میں بہتر وہ شخص ہے جو سلام میں پہل کرے (مسلم)
اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سلام سے قبل منھ پھیرنے کا موقع ہوسکتاہے، مگر سلام کے بعد اس عمل کاکوئی محل نہیں ہے۔ مذکورہ واقعہ میں یہ آخری درجہ کی ایمان والے سگے بھائی سے نفرت اور دوری معلوم ہوتی ہے، اس کے لیے مذہب اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔اس مغفرت والے مہینہ میں بالخصوص شب برأت کی فضلیت حاصل کرنے کے لیے اس عنوان پر زمینی کوشش کی آج ضرورت ہے۔
سلام کرنے والے کو بظاہر یہاں یہ خوف ہورہا ہے کہ میری گفتگو بند ہے، اس کا گناہ گار میں بھی ہوں گا،شرعی اعتبار سے یہ خیال درست نہیں ہے۔وہ اس لیے بھی کہ انہوں نے شرعی طریقہ پر رہنمائی کی گئی باتوں پر عمل کرلیا ہے۔اب یہ تارک کلام کا گناہ گار نہیں ہے۔البتہ ہاں! منھ پھیر کر اس کے بھائی نے پھر غیر شرعی عمل کا ارتکاب کرلیا ہے بلکہ صاف زبان میں یہ کہا جائے کہ اس کی شامت آگئی ہے۔اعاذنا الله من ذالك. 

ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
رابطہ، 9973722710

اتوار, مارچ 13, 2022

ملک کا موجودہ منظر نامہ اور ہماری ذمہ داریاں __✍️مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ملک کا موجودہ منظر نامہ اور ہماری ذمہ داریاں __
✍️مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ (،9431003131)
ہمارا ملک اپنی تاریخ کے بد ترین دور سے گذر رہا ہے، دن بدن حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں، گائے کے تحفظ کے نام پر لوگوں کو مارا جا رہا ہے، گائے کے علاوہ دوسرے جانوروں کے گوشت کھانے پر بھی آپ کی جان جا سکتی ہے، جب تک جانچ رپورٹ آئے گی ، اس نام پر آپ کا قتل ہو چکا ہوگا۔ داڑھی ٹوپی، حجاب اور شعائر اسلام کو اپنا نے والوں کو راستہ چلتے طنز کے ساتھ بھدی بھدی گالیاںسننی پڑتی ہیں، راستہ گذرتے ہوئے آپ کو چِڑھا نے کے لیے ’’بھارت ماتا کی جَے‘‘ کی آواز زور سے لگائی جاتی ہے، خواتین کی عزت وناموس سر عام لوٹی جا رہی ہے، کسانوں کی حالت درد ناک ہے، وہ خود کشی پر مجبور ہو رہے ہیں، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نفاذ نے چھوٹے کاروباریوں پر زندگی تنگ کر دی ہے اور کاروبار مندی کے دور سے گذر رہا ہے، کچے چمڑے لاتے لے جاتے لوگ ڈر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ٹینریاں بند ہو رہی ہیں، لاکھوں روپے کے چمڑے بُلو کر کے گوداموں میں پڑے ہوئے ہیں، ان کا خریدار کوئی نہیں ہے، ٹکسٹائل ورکروں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے۔دلت ہندوؤں کی حالت انتہائی خستہ ہے اور وہ تحریک کی راہ پر چل پڑے ہیں، کشمیر سلگ رہا ہے، دارجلنگ میں گورکھا لینڈ والے سر اٹھا رہے ہیںاور تیزی سے علاحدگی کی راہ پڑ بڑھ رہے ہیں۔ ملک کی سرحدیں غیر محفوظ ہیں، ہمارے جوان مر رہے ہیں، نکسل وادیوں کے زور میں کمی نہیں آرہی ہے، بھوٹان سے متصل سرحد پر چینی افواج ہمیں آنکھیں دکھا رہی ہیں اور دھمکیاں دے رہی ہے، ٹرینوں کا سفر محفوظ نہیں ہے ، فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ غیر ضروری اور غیر حقیقی نعروں سے مسلمانوں کو پریشان ، ہراساں اور خوف زدہ کرنے میں لگے ہیں،وزیر اعظم نے بعض موضوعات پر اپنی زبان کھولی ہے، جس کا کوئی بھی اثر فرقہ پرستوں پر نہیں ہوا کیوں کہ وہ خوب جانتے ہیں کہ وزیر اعظیم کا کام ’’نندا‘‘ کرنا نہیں، قانون کے نفاذ کو یقینی بنانا ہے، اسی لیے ایک لیڈر نے یہاں تک کہہ دیا کہ’’ تم مارتے رہے ہم نندا کرتے رہیں گے‘‘، مذہبی اسفار بھی محفوظ نہیں ہیں۔
ان حالات میں ہماری ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں، ملک سے محبت کا تقاضہ ہے کہ ہم اس ملک کی سالمیت، قانون کے تحفظ اور اس کے نفاذ کے لیے ہر سطح پر کوشاں ہوں، ملک محفوظ اسی وقت رہے گا جب قانون کی بالا دستی ہو ، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے ، تحفظ گائے کے نام پر جن لوگوں نے خون خرابہ مچا رکھا ہے ، ان سے سختی سے نمٹا جائے، یہ کام حکومت کے کرنے کا ہے، عوام تو صرف ان کاموں میں مدد دے سکتی ہے، اور قانون توڑنے والوں کے خلاف ان اداروں کی مدد کر سکتی ہے جن کا کام لا اینڈ آرڈر کا تحفظ ہے۔
’’ہماری‘‘ کا مطلب صرف مسلمان نہیں، اس ملک کے سارے باشندے ہیں اور اس میں ذات برادری، علاقہ، زبان مسلک ومشرب کی قید نہیں ہے ، دوسری طرف ہر مذہب کے لوگ بھی جو اس ملک میں رہتے ہیں ، یہاں کے شہری ہیں، ان سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورت حال کو بدلنے کے لیے آگے آئیں۔
 ہمارا ماننا ہے کہ اس ملک میں سیکولرزم اور جمہورت کی جڑ یں بہت مضبوط ہیں، بی جے پی کے دور حکومت میں اسے کمزور کرنے کی منظم کوشش ہو رہی ہے، بحالیوں میں بھی آر ایس ایس سے وفاداری کو ملحوظ رکھا جا رہا ہے اور ہندوستان کی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ ملک کے تین اعلیٰ عہدے پر صدر ،نائب صدر اور وزیر اعظم آر ایس ایس کے پر وردہ اور نمک خوار فائزہیں، اس کے با وجود یہاں کی اکثریت گنگا جمنی تہذیب کی عادی ہے، ایک بڑا گروپ وہ ہے جسے ہم سائلنٹ گروپ کہہ سکتے ہیں،ا س سائلنٹ گروپ کو جمہوری اقدار کی حفاظت کے لیے آگے لانے کی ضرورت ہے،دلتوں، آدی باسیوں اور اقلیتوں کا اتحاد بھی ان حالات کو بدلنے میں معاون ہو سکتا ہے، یہ ملک کے لیے انتہائی ضروری ہے، اقتدار اعلیٰ چونکہ فرقہ پرستوں کے ہاتھ میں ہے، اس لیے یہ کام ذرا مشکل ہے، لیکن ہم اسے ناممکن نہیں کہہ سکتے ۔
 اس ملک میں مسلمان دوسری بڑی اکثریت ہے ،ملک سے محبت اور وفاداری کا تقاضہ ہے کہ ان حالات کو بدلنے کے لئے وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی کوشش کریں کیوں کہ مسلمان ہی وہ امت ہے جس کے پاس اعلیٰ اخلاقی اقدار اور Moral Valusکا بڑا ذخیرہ ہے، اسے خیر کے کاموں میں تعاون کا حکم دیاگیا ہے اور گناہوںکے کاموں سے بچنے کی بات کہی گئی ہے، یہ بھلائی کا حکم دیتی ہے اور بُرائی سے روکنے کا کام کرتی ہے، اسی لیے یہ خیر امت ہے، وقت آگیا ہے کہ حالات کو بدلنے کے لیے ہم اپنی جد وجہد کا آغاز کریں۔
 اس کے لیے سب سے پہلا کام انابت الی اللہ ہے، اللہ کی طرف رجوع کرنا ، اس کے سامنے گڑ گڑا کر حالات بدلنے کے لیے دعا کرنا ، اس لیے کہ اصل قوت وطاقت کا مرکز ومحور اللہ رب العزت کی ذات ہے وہ چاہے تو پل میں سب کچھ ٹھیک کردے؛کیوں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے، لیکن ہماری بد اعمالی اور بے عملی نصرت خداوندی کے دروازے پر رکاوٹ بن گئی ہے، ہم اپنے اعمال کی اصلاح کریں، اللہ کا خوف ہمارے دل میں ہو اور ہماری تمام حرکات وسکنات احکام الٰہی اور ہدایت نبوی کے تابع ہو تو اللہ کی مدد آئے گی اور حالات کا رخ بدلے گا، لیکن اس کے لیے اپنا محاسبہ اور اپنے اعمال کا قبلہ درست کرنا ہوگا۔ 
 دوسرا کام کرنے کا یہ ہے کہ غیر ضروری جوش سے گریز کیا جائے، فیصلے جوش کے بجائے ہوش اور اقدام جذباتیت کے بجائے عقلیت سے کیے جائیں، غیر ضروری جوش سے ملت کو نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ملا ہے،ا س لیے ہر حال میں تحمل وبرداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور آخری حد تک کوشش کرنی چاہیے کہ ناگوار واقعات سامنے نہ آئیں، ٹالرنس کا ماحول بنانے سے یہ کام آسان ہوگا ۔
 تیسری ذمہ داری یہ ہے کہ ٹالنے کی ساری کوشش ناکام ہوجائے تو اقدام کے طور پر نہیں اپنی دفاع اور جان ومال، عزت وآبرو کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے، یہ ہمارا دستوری اور قانونی حق ہے، اس سلسلے میں ’’وھن‘‘ یعنی دنیا کی محبت اور موت کے خوف سے اوپر اٹھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ جد وجہد اتنی مضبوط ہو کہ فرقہ پرستوں اور دہشت گردوں کو منہہ کی کھانی پڑے، وہ جان لیں کہ ہم گاجر ، مولی نہیں ہیں، ایک موقع سے حضرت امیر شریعت مولانا منت اللہ رحمانی نور اللہ مرقدہ نے فرمایا تھا کہ فسادات اسی شکل میں رک سکتے ہیں، جب مارنے والے کو یقین ہو کہ ہمیں بھی مارا جا سکتا ہے۔(لہو پکارے گا آستین کا)
ٹیپو سلطان شہید نے کہا تھا ’’شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘، صبر اور بر داشت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنی زندگی کی بقا کے لیے کوشش نہ کی جائے اور خوف ایسا مسلط ہوکہ ہم ہاتھ پاؤں تو کیا زبان بھی نہ ہلا سکیں، ملک کے سابق صدر اے پی جے عبد الکلام نے ایک بار کہا تھا کہ’’ طاقت وقوت کے ساتھ بر داشت، کام کی حکمت عملی اور بے سر وسامانی اور کمزوری کے ساتھ بر داشت کا مطلب مجبوری ہے‘‘۔
چوتھا کام یہ کرنا چاہیے کہ اسلام کی صحیح اور سچی تعلیمات لوگوں تک پہونچائی جائیں، غلط فہمیاں جو پھیلا ئی جا رہی ہیں اس کودور کرنے کے لیے عملی اقدام کیے جائیں، واقعہ یہ ہے کہ اس معاملہ میں ہم مجرمانہ غفلت کے شکار ہیں، دعوت دین کے کام کو اس پیمانے پر ہم نے کیا ہی نہیں،جس قدر اس کی ضرورت تھی، دعوت کا یہ کام ہمیں زبان وقلم سے بھی کرنا چاہیے اور عمل سے بھی، اسلام کی خوبیاں کتابوں سے کم اور عمل سے زیادہ سمجھ میں آتی ہیں، تھیوری جاننا ضروری ہے، لیکن جب تک وہ پریکٹیکل کے مرحلہ سے نہیں گذرے گا اس کی افادیت سامنے نہیں آسکتی ۔
اس لیے ہم اپنے عمل سے اسلام کی حقانیت وصداقت واضح کریں، ہمیں شکوہ ہے کہ عوامی نمائندہ اداروں میں ہم تعداد میں بہت کم ہیں، اس لیے ہماری آواز نہیں سنی جاتی ، لیکن جہاں ہماری آواز کا سنا جانا یقینی ہے، اور جہاں جانے سے ہمیںکوئی روک نہیں سکتا ، وہاں ہماری نمائندگی کتنے فی صد ہے، ذہن نہیں منتقل ہوا ہو تو میں بتاتاچلوں کہ مساجد کی پنج وقتہ نمازوں میں ہماری تعداد کتنی ہے، یہ وہ در ہے جہاں سب بات سنی جاتی ہے، اور سب کی سنی جاتی ہے، لیکن اللہ کے دربار میں جانے اور اس سے اپنی مرادیں مانگنے ، اپنی تکالیف کو دور کرنے کے لیے درخواست کرنے سے ہم کس قدر گریزاں ہیں، یہی وہ در ہے جہاں آبرو نہیں جاتی اور جہاں مانگنا ذلت نہیں، عبادت ہے ، کاش مسلمان اس بات کو سمجھ لیتے۔
ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں کے مقابلے ہم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں، ذات پات، مسلک ومشرب اور دوسرے فروعی مسائل میں الجھ کر ہم منتشر ہو گیے ہیں،ا س انتشار نے ہمیں انتہائی کمزور کر دیا ہے، اس خول سے باہر آکر کلمہ کی بنیاد پر اتحاد کو فروغ دینا چاہیے، اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے ، کفرو الحاد کے تیر چلانے سے گریز کرنا چاہیے، بعض فرقے واضح طور پر اسلام سے الگ ہیں، جیسے قادیانی، اس سے ہمارا اختلاف اساسی اور ختم نبوت کے اسلامی عقیدہ پر مبنی ہے، لیکن جن فرقوں سے اختلافات فروعی ہیں، ان سے چھیڑ چھاڑ اور ان کے خلاف آواز بلند کرنا جس سے فرقہ بندی کو فروغ ہو ، اسلام کے شایان شان نہیں، اللہ رب العزت نے جس اسلام کو اپنا دین قرار دیا ہے، وہ صرف اور صرف اسلام ہے ، اسکے آگے پیچھے کوئی مضاف، مضاف الیہ نہیں ہے۔

دیوبند میں مدرسہ کے تین طالب علم حراست میں

دیوبند میں مدرسہ کے تین طالب علم حراست میں

اترپردیش میں سہارنپور کے دیو بند میں پولیس کے انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے مدرسہ کے تین مشتبہ طالب علموں کو حراست میں لیا ہے۔

اے ٹی ایس کے ذرائع کے مطابق ذیشان عرف نجمی کی ملکیت والے ہوسٹل پر سنیچر کی دوپہر سادی وردی میں اے ٹی ایس کی ایک ٹیم نے چھاپہ مارا۔ دیوبند کوتوالی کی خانقاہ چوکی کی پولیس بھی اس دوران موجود رہی۔ معلومات کے مطابق اے ٹی ایس نے جن تین طالب علموں کو اپنی حراست میں لیا ہے ان میں ایک طالب علم تلنگانہ، ایک بنگلہ دیشی اور برما کا بتایا جاتا ہے۔ اے ٹی ایس ٹیم تینوں سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔

ہوسٹل مالک ذیشان نجمی نے بتایا کہ یہ تینوں طالب علم اس کے ہوسٹل میں کمرہ کرایہ پر لیکر رہ رہے تھے۔ ان کے پاس شناختی کارڈ وغیرہ ہیں۔ اسے نہیں معلوم یہ طالب علم کیا کرتے ہیں۔

حراست میں لئے گئے طلبا سے پوچھ گچھ کے بعد حقیقت کا پتہ چل سکے گا۔ بہرحال دیو بند میں ان کی گرفتاری سے سنسنی پھیلی ہوئی ہے۔ پولیس اور اے ٹی ایس کے حکام ابھی کچھ بھی نہیں کہہ پارہے ہیں۔

ہفتہ, مارچ 12, 2022

دیوبند رفڑ نو یس کو پولیس کمشنر یٹ میں حاضر ہونے کا نوٹس

دیوبند رفڑ نو یس کو پولیس کمشنر یٹ میں حاضر ہونے کا نوٹس

 ممبئی پولیس کمشنریٹ کے سائبر سیل نے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر رہنما دیویندر فڑنویس کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ اتوار کے روز تقریباً 11 بجے باندرہ-کُرلا کمپلیکس (بی کے سی) کے دفتر میں اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔

مسٹر فڑنویس نے آج یہاں صحافیوں کو بتایا کہ گذشتہ سال 12 مارچ کو انہوں نے مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت کے گھپلے کو بے نقاب کیا تھا۔

 اس نے بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مرکزی داخلہ سکریٹری اور مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو تمام دستاویزی ثبوت بھی دیے تھے۔

اب اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب انھیں سٹی پولیس کے سائبر سیل سے اتوار کو صبح 11 بجے بی کے سی ہیڈکوارٹر میں تفتیش کار افسر کے سامنے پیش ہونے کے لیے سمن موصول ہوا ہے۔ وہ اتوار کو دفتر جائیں گے اور تمام متعلقہ دستاویزی ثبوت حکام کو دیں گے۔

مسٹر فڑنویس نے کہا کہ انہوں نے فون ٹیپنگ ریکارڈ اور پین ڈرائیو سمیت تمام ثبوت سی بی آئی کو دے دیے ہیں کہ گھپلہ کیسے ہوا، رقم کس کو دی گئی۔

 قبل ازیں مسٹر فڑنویس نے 12 مارچ 1993 کو سلسلہ وار بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا

جمعہ, مارچ 11, 2022

وزیراعلیٰ یوگی کا استعفیٰ، یوپی میں نئی حکومت بنانے کی مشق شروعہولی سے قبل نئی حکومت کی حلف برداری کا امکان

وزیراعلیٰ یوگی کا استعفیٰ، یوپی میں نئی حکومت بنانے کی مشق شروع

ہولی سے قبل نئی حکومت کی حلف برداری کا امکان

لکھنؤ، 11 مارچ (ہ س)۔ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو زبردست اکثریت ملنے کے بعد نئی حکومت بنانے کی مشق شروع ہو گئی ہے۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جمعہ کی شام راج بھون پہنچے اور گورنر آنندی بین پٹیل کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔

استعفیٰ دینے سے پہلے وزیراعلیٰ یوگی نے کابینہ کی میٹنگ کی۔ اس کے بعد وہ سیدھے راج بھون چلے گئے۔ ان کے ساتھ بی جے پی کے ریاستی صدر سواتنتر دیو سنگھ بھی تھے۔ وہاں انہوں نے گورنر آنندی بین پٹیل کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔

استعفیٰ دینے کے بعد اب یوگی آدتیہ ناتھ نے حلف برداری کی تقریب کی تیاری شروع کر دی ہے۔ بی جے پی دفتر سے موصولہ اطلاع کے مطابق ہولی سے قبل نئی حکومت کی تشکیل ممکن ہے۔ اس کے لیے وزیراعلیٰ کے دفتر اور رہائش گاہ سے راج بھون تک مشق شروع ہو گئی ہے۔ سکریٹریٹ کے سینئر افسران نے آج اس سلسلے میں وزیراعلیٰ یوگی کے ساتھ میٹنگ بھی کی۔ اس میٹنگ میں چیف سکریٹری درگا شنکر مشرا، ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم اونیش اوستھی، ایڈیشنل چیف سکریٹری اطلاعات نونیت سہگل، ایڈیشنل چیف سکریٹری اروند کمار، وزیراعلیٰ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ایس پی گوئل اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس مکل گوئل و دیگر افسران موجود تھے۔ .موجودہ یوگی حکومت کی مدت 15 مئی کو ختم ہو رہی ہے، لیکن اسمبلی انتخابات کے نتائج آ چکے ہیں۔ ایسے میں نئی حکومت کی تشکیل کا کام ہولی سے پہلے ہی مکمل ہو سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ یوگی نے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے یوگی اور بی جے پی کے ریاستی صدر سمیت کئی رہنما دہلی جا کر پارٹی قیادت سے ملاقات کریں گے اور وہاں پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقات کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کا فیصلہ کریں گے۔ اس میٹنگ میں وزیراعظم نریندر مودی کے بھی شرکت کا امکان ہے۔ دہلی سے واپسی کے بعد بی جے پی ایم ایل اے کی میٹنگ میں لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر کا انتخاب ہوگا اور اس کے بعد وزیراعلیٰ اور دیگر وزراء کی حلف برداری کے پروگرام ہوں گے۔ وزیراعظم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی نئی حکومت کی حلف برداری کے پروگرام میں شرکت کرنے کا امکان ہے۔


اہم بات یہ ہے کہ 403 سیٹوں والی یوپی اسمبلی کے انتخابات میں بی جے پی اتحاد کو زبردست اکثریت کے ساتھ 273 سیٹیں ملی ہیں۔ دوسری جانب سماج وادی پارٹی کے اتحاد نے اہم اپوزیشن پارٹی کے طور پر 125 سیٹیں حاصل کی ہے۔ کانگریس کو صرف دو، بی ایس پی کو ایک اور دیگر کو دو سیٹیں ملیں۔

مودی کی عام آدمی پارٹی کو مبارکباد پنجاب کے لئے تعاون کا تیقن

مودی کی عام آدمی پارٹی کو مبارکباد پنجاب کے لئے تعاون کا تیقننئی دہلی :وزیراعظم نریندر مودی نے پانچ کے منجملہ چار ریاستوں میں بی جے پی کی شاندار جیت کے بعد پارٹی ہیڈکوارٹرس میں پارٹی کارکنوں اور قائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہیں اس کامیابی کیلئے مبارکباددی اور ان کی محنت اور کوششوں کی ستائش کی ۔ انہوں نے بڑی تعداد میں خواتین کے حصہ لینے اور پارٹی کے ساتھ تعاون کرنے پر بھی اظہار تشکر کیا ۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ 5 ریاستوں کی اسمبلی کے انتخابی نتائج نے 2024 ء کا فیصلہ کردیا ہے ۔ وزیراعظم مودی نے پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی شاندار کامیابی پر پارٹی کو مبارکباد دی اور مرکز کی جانب سے پنجاب کیلئے تعاون کا تیقن دیا ہے ۔ چار ریاستوں میں بی جے پی نے اپنے اقتدار کو برقرار رکھا ہے جبکہ عام آدمی پارٹی نے کانگریس پارٹی سے پنجاب میں اقتدار چھین لیا اور دوتہائی سے زیادہ اکثریت حاصل کرلی ہے ۔ عام آدمی پارٹی کو 117 رکنی اسمبلی میں 92 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ۔

*معجون شباب نوابی* *پلنگ توڑ نسخہ**مردانہ طاقت اب دس مردوں کے برابر**مکمل کورس دو ماہ اس کورس کو استعمال کرنے کے بعد کوئی دوائی کی ضرورت نہیں پڑے گی*

*معجون شباب نوابی*


 *پلنگ توڑ نسخہ*
*مردانہ طاقت اب دس مردوں کے برابر*
*مکمل کورس دو ماہ اس کورس کو استعمال کرنے کے بعد کوئی دوائی کی ضرورت نہیں پڑے گی* 

*خصوصی رعایت کے ساتھ*

*عرصہ پانچ سال سے مسلسل کوشش تھی کہ کوئی ایسا نسخہ بنایا جاے جو مردانہ طاقت میں شرطیہ ایک سو دس فی صد رزلٹ دے ۔۔۔اور کمزوری کو بالکل ہی ختم کردے۔۔۔

اس کو الحمدللہ اب *معجون شباب نوابی* کےنام سے تیار کیا

۔۔ *معجون شباب نوابی* کو درجنوں مریضوں پر آزماکر اب آپ کی خدمت میں پیش کیا جارہاہے۔۔۔

یہ معجون نہیں در حقیقت آب حیات ہے۔۔۔
یہ نسخہ معدہ کی اصلاح کر کے خوراک کو ہضم کرتا ہے۔۔۔معدہ کی بہت ساری بیماریوں پر کام کرتاہے۔۔۔بھوک کی کمی کو دور کرتا ہے۔۔۔جگر کو تقویت دے کر صالح خون پیدا کرتاہے۔۔۔چند یوم کے استعمال سے چہرہ بالکل انار کی طرح سرخ ہو جاتا ہے۔۔پچکے ہوئے گالوں کو بھر کر سرخی پیدا کرتا ہے۔۔


ایسے لوگ جو کہتے ہیں کہ کھایاپیا لگتا نہیں ہے وہ استعمال کر کے اپنا شکوہ دور کریں۔۔دبلے پتلے کمزور افراد کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے۔۔۔
دماغی کمزوری کا مکمل علاج ہے۔۔۔سوچنے سمجھنے کی قوت پیدا کرتا ہے۔۔۔دماغی طاقت اس قدر پیدا کرتا ہے کہ سارا دن لکھنے پڑھنے سے تھکاوٹ نہیں ہوتی۔۔۔دماغی کمزوری سے ہونے والے سردرد اور تھکاوٹ کو ختم کرتی ہے۔۔
دل کا گھبرانا نقاہت اور دل کی کمزوری کو دور کرتی ہے۔۔۔ایسے لوگ جو دل کی کمزوری کی وجہ سے مردانہ قوت میں کمی کا شکار ہیں ان کا بہترین علاج ہے۔۔نہ صرف کہ منی کو وافر مقدار میں پیدا کرتی ہے بلکہ مثل شہد گاڑھا بھی کرتی ہے۔۔وہ لوگ جو بیوی کے پاس جانے سے پہلے ہی جواب دے جاتے ہیں چند یوم باپرہیز استعمال کریں تو اپنی ٹائمنگ میں بھرپور اضافہ کے حامل ہوجاتے ہیں۔۔۔

سپرمز کی کمی کو پورا کرتا ہے۔۔ساٹھ دن کے استعمال کے بعد اتنی ٹائمنگ ہو جاتی ہے کہ عورت کو واقعی ہی محسوس ہوتا ہے کہ کسی شیر مرد سے پالا پڑا ہے۔۔۔ 

سرعت انزال کو ہمیشہ کے لیے نیست و نابود کر دیتی یے۔۔۔کمردرد کو چند یوم میں ختم کرتی ہے۔۔۔جسم میں تھکاوٹ اعصابی دردیں ہروقت جسم ٹوٹتے رہنا تھکاوٹ کو ختم کرتی ہے۔۔۔

جو لوگ ہروقت سستی کا شکار رہتے ہیں ان کے لیے اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔۔۔مشت زنی کثرت جماع سے ہونے والی کمزوری کو دور کرکے کھوئی ہوئی طاقت کو بحال کرتی ہے۔۔۔بھر پور جوانی لوٹاتی ہے۔۔


نئی امنگیں نیا جوش پیدا کرتی ہے۔۔۔جو لوگ سستی کمی انتشار وقت خاص پر ڈھیلا پن کا شکار ہیں ان کی دلی خواہشوں کو پورا کرتی ہے۔۔۔


ایک دفعہ انزال کے بعد دوسری دفعہ پر قدرت نہ ہونا ۔۔۔اس کے استعمال سے آپ تین سے چار دفعہ تک وظیفہ زوجیت ادا کرنے کے لائق ہو جاتے ہیں۔۔۔مسلسل کچھ عرصہ استعمال سے اتنی قوت حاصل ہو جاتی ہے کہ جو لوگ ایک بیوی کے قابل نہیں ہوتے وہ بھی دو تین شادیاں آسانی سے کر سکتے ہیں۔۔۔

حکماء کا خاص اسراری نسںخہ ہے

 *معجون شباب نوابی* استعمال کریں اور بھول جائیں کہ کبھی مردانہ کمزوری بھی ہوئی تھی۔۔۔فوائد کے لحاظ سے بالکل مفت نسخہ ہے۔۔۔

ضرور آزمائیں۔۔۔معدہ جگر دل دماغ جنسی اور اعصابی کمزوری کا مکمل بہترین اور سستا علاج ہے۔۔


اس کے مکمل فوائد پر درجنوں صفحے لکھے جاسکتے ہیں مگر آزمائش شرط ہے۔۔۔آپ ایک بار استعمال کر کے دیکھ لیں تو پھر ضرور تعریف کرینگے ۔۔۔
مہرون کے امراض مین اس سے بڑھ کر کوئی دوا نہین ھے اعصاب کے امراض مین سب سے اعلی دوا ھے جسمانی کمزوری مردانہ کمزوری جگر اور گردون کی کمزوری  سب میں بہت ھی اعلی ھے کمی خون ھو تب بھی فوری اثر ھے جو لوگ چھڑی کے سہارے چلتے ھین یا جو کبڑے ھو گئے ھین وہ اسے کھائین گے تو چھڑی رکھ دین گے اور سیدھے ھو کر چلین گے دائمی نزلہ زکام سے ھمیشہ کے لئے جان چھوٹ جاتی ھے۔


*نسخہ درج ذیل ہے۔۔*

💊سونٹھ -
💊 مرچ سیاہ ۔
💊 فلفل دراز ۔۔
💊دارچینی ۔
💊 چیتا لکڑی ۔
 💊بابونہ ۔
💊 زراوند ۔
 💊ثعلب دانہ ۔
💊 ثعلب مصری ۔
 💊ثعلب پنجہ ۔ 
💊خولنجان ۔ 
💊عقرقرحا ۔ 
💊سرنجان شیرین ۔
💊تج ۔ 
💊بادام ۔ 
💊جائفل ۔ 
💊اخروٹ ۔
💊 فندق ۔ 
💊چلغوزہ ۔ 
💊گری ۔ 
💊منقہ ۔ 
💊پنبہ دانہ ۔
💊 سنگھاڑا ۔۔
💊 لونگ ۔ 
💊جلوتری ۔
 💊زعفران ۔
💊۔موصلی سفید ۔
💊 جندبیدستر ۔
💊 مصطگی رومی ۔
💊 گوند کتیرا ۔
💊 اسطخدوس ۔
۔💊الائچی سفید ۔
 💊الائچی سیاہ ۔۔
💊صندل سفید ۔ 
💊کشتہ فولاد ۔ 
💊کشتہ قلعی ۔ 
💊سپاری سفید ۔ 
💊تخم ریحان ۔ 
💊خرفہ ۔ 
💊لاج ونتی ۔
 💊تالمکھانہ ۔ 
💊مغز تمرھندی کلان۔
 💊ستاور ۔ 
💊دودرنج عقربی ۔ 
💊ھلیلہ سیاہ ۔
💊ترکیب تیاری

 اب باقی چیزون کا وزن اگر ھر دوا دس گرام لین گے تو زعفران ۔جندبیدستر ۔مصطگی کا وزن 2گرام اور منقہ کا وزن 30گرام اور ان سب دواؤن کے کل وزن سے تین گنا شہد ڈالنی ھے 


خوراک 6ماشہ صبح شام ھمراہ دودھ. استعمال کریں

دوا خود بنالیں یا ہم سے منگا لیں
ہمارے یہاں مرد اور عورت کے تمام پوشیدہ بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے

*مکمل کورس دو مہینے کا ہے* 

*ایک ماہ کا کورس 800 گرام معجون شباب نوابی 3200 روپیہ کا ہے*


نوٹ *قیمت آرڈر کے ساتھ ہی ادا کرنی ہوگی*

*حکیم قاری محمد عفان بجنوری*

*بجنور یونانی دواخانہ بجنور  یوپی*

*رابطہ کریں re*

*8191867006*
*6396502197*

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...