Powered By Blogger

بدھ, اپریل 27, 2022

ڈاکٹر عباد الرحمن نشاطمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھند پھلواری شریف پٹنہ

ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھند پھلواری شریف پٹنہ 
 ام القریٰ یونیورسیٹی مکہ معظمہ کنگ خالد یونیورسیٹی ابہا سعودی عرب، ناردن الّی نو اے یونیورسیٹی (NORHERN ILLINOIS UNIVARCITY)کے سابق پروفیسر ، ندوۃ العلمائ، لکھنؤ کی مجلس انتظامی ونظامت کے سابق رکن، مفکر اسلام حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ کے دست گرفتہ، صحبت وبیعت مجاز اور معتمد خاص ، کئی کتابوں کے مصنف ومترجم ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط نے ۲۵؍ رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ مطابق ۸؍ مئی ۲۰۲۱ء کو اس دنیا سے رخت سفر باندھا، اس طرح علم وعمل اورفکر ونشاط کے اس پیکر خاکی کو لحد نے اپنے اندر سما لیا، لیکن ان کی خدمات ، تصوف سے ان کا شغف، خانوادۂ حضرت علی میاں ؒ سے قربت، تاریخ کا حصہ ہے اور اسے کسی طور فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔
ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط بن شاہ افضال الرحمن کا مولد ومسکن لکھمنیاں بیگو سرائے بہار ہے،  بعد میں اوکھلادہلی کو انہوں نے اپنا مستقر بنالیا تھا۔ ۱۰؍ جون ۱۹۴۲ء کو اس عالم رنگ وبو میں تشریف آوری ہوئی، والد علاقہ کے مشہور زمیندار اور ایک اسکول میں استاذ تھے، لیکن ابھی ڈاکٹر عباد الرحمن نے عمر کی چھ بہاریں ہی دیکھی تھیں، کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا، دس سال کے ہوئے تو والدہ بھی داغ مفارقت دے گئیں ، اس کے باوجود ڈاکٹر عباد الرحمن نے اپنی تعلیم مکمل کی اور ۱۹۷۰ء میں انگریزی زبان وادب سے آپ نے ایم اے کیا اور لکچرر کی حیثیت سے ایک کالج میں بحال ہو گیے، انگریزی زبان وادب میں کمال پیدا کرنے کے لیے انہوں نے امریکہ کا تعلیمی سفر کیا ، وہاں سے فراغت کے بعدسعودی عرب اور امریکہ کے کئی کالج اور یونیورسیٹیوں میں تدریسی خدمات انجام دیں اور انگریزی زبان وادب کے رمز شناش اور ماہر تعلیم کی حیثیت سے علمی دنیا میں اپنا مقا م بنایا اور پوری زندگی صدق وصفا کے ساتھ گذار دی۔
 ڈاکٹر صاحب اصطلاحی اور رسمی طو پر عالم نہیں تھے، لیکن ان کا خانوادہ اللہ والوں کا تھا، اور یہ نسبت نسلا بعد نسل منتقل ہو کر ڈاکٹر صاحب تک پہونچی تھی، ڈاکٹر صاحب کا نسبی تعلق حضرت شیخ سلطان مجددی بلیاوی بہاری سے تھا، جو عہد شاہ جہانی اور عالمگیری کے ممتاز ترین بزرگ تھے۔شیخ صاحب حضرت سید آدم بنوری (م ۱۰۵۳) کے خلفا میں سے تھے، ان کے ایک دوسرے خلیفہ خانوادۂ حضرت علی میاں ؒ کے مورث اعلیٰ سید شاہ علم اللہ حسنی رائے بریلوی (م ۱۰۹۶) تھے، ان دونوں خاندانوں میں جو قربت بڑھی اور حضرت مولانا علی میاں ؒ کی جو توجہ خاص ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط کو ملی اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی۔
 ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط انگریزی زبان وادب کے آدمی تھے، لیکن ان کی فکر اسلامی تھی ،عہد شباب سے ہی انہیں علماء اور بزرگان دین کے احوال وکوائف کے مطالعہ کا شوق تھا، اس شوق نے ان کی رہنمائی حضرت مولانا ؒ کی کتاب ’’سوانح حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوری‘‘ تک کی، اس کے مطالعہ کے بعد ان کا ذہن تصوف کی طرف مائل ہوا، سوانح  مولانا محمد زکریا کاندھلوی ؒ کے مطالعہ سے تصوف کے رموز ونکات کے سمجھنے اور عملی طور پر برتنے کا شعور پیدا ہوا، حضرت مولانا علی میاں ؒ سے بیعت کا تعلق قائم ہوا، حضرت نے تصوف کے چاروں مشہور سلاسل تصوف قادریہ، چشتیہ،سہروردیہ، نقشبندیہ کے ساتھ حضرت آدم بنوری کے خاص سلسلہ ’’احسنیہ‘‘ میں بھی بیعت لیا، اور بعد میں ان تمام سلاسل میں خلافت عطا فرمائی اس خلافت کے پاس ولحاظ اور آخرت سنوانے کی فکر کی وجہ سے دم واپسیں تک ڈاکٹر صاحب نے سلوک وتصوف کے رموز ونکات کو سمجھنے اور برتنے میں لگا دیا، عمر کے آخری دور میں ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط کی ذکر وفکر کے ساتھ اصلاحی اور تربیتی مجلس لگا کر لی تھی، یہ مجلسیں عموما احمد عبد اللہ عثمانی کے گھر پر ہفتہ واری ہوا کرتی تھیں۔
 مزاجی اعتبار سے آپ انتہائی نرم واقع ہوئے تھے، مسکراتا ہوا چہرہ گفتگو کا سلیقہ ، آواز میں نرمی ، لہجے کی مٹھاس، ریا ونمود ونمائش سے دور، ان کی عملی زندگی اور اصلاح حال کے لیے ان کے جذبے کی صداقت سے جو پیکر اور مجسمہ تیار ہوا وہ لوگوں کے لیے انتہائی پر کشش تھا اور لوگ ان کی طرف کھنچے ہوئے چلے آتے تھے۔
 ڈاکٹرصاحب کو اللہ تعالیٰ نے ایمانی، اسلامی، احسانی زندگی کے ساتھ انگریزی میں تصنیف وتالیف اور ترجمہ نگاری کا بہت اچھا ملکہ دیا تھا، چنانچہ انہوں نے حضرت مولانا علی میاں ؒ کی کئی کتابوں کا انگریزی میں ترجمہ کیا اور مغربی دنیا تک اسے پہونچایا، انہوں نے سید احمد شہید ؒ کی اسلامی تحریک کا جامع تعارف انگریزی زبان میں ، سید احمد شہید-تحریک اور اثرات SAYYID AHMAD SHAHEED : LIFE MISSION AND COTRIBUTINS  کے نام سے کرایا، اس کے علاوہ تعدد ازدواج ، حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری کی تعلیمات پر ان کی کتابیں مشہور ہیں، انہوں نے آخری عمر میں ایک جامع کتاب اپنے جد امجد حضرت شیخ سلطان مجددی لکھمنیاوی کی سیرت اوصاف اور تعلیمات پر لکھی جو ان کی آخری مطبوعہ کتاب ہے، اس کتاب پر مولانا محمد کلیم صدیقی پھلتی دامت برکاتہم کا مقدمہ ہے، انہوں نے ڈاکٹر صاحب کے ذاتی احوال واوصاف کے حوالہ سے جو کچھ لکھا ہے، اس پر اپنی بات ختم کرتا ہوں، لکھتے ہیں: ’’انہیں حضرت شاہ سلطان کے احفاد میں ہونے کی نسبت حاصل ہے اور اس سے زیادہ خود وہ تعلق مع اللہ اور سنت وشریعت کے معاملہ میں حد درجہ محتاط اور ورع وتقویٰ کے لحاظ سے بھی اس دینی وروحانی دولت کے نمونہ اور امین ہیں جو اس مجددی سلسلہ کا امتیاز ہے‘‘۔

منگل, اپریل 26, 2022

اب دہلی کے شاہین باغ میں بھی چلیں گے بلڈوزر , جنوبی میئر کا اعلان

اب دہلی کے شاہین باغ میں بھی چلیں گے بلڈوزر , جنوبی میئر کا اعلان
بی جے پی کے زیر اقتدار جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی) نے تجاوزات کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ حکام نے پیر کو کہا کہ تجاوزات کے خلاف ایک ماہ تک مہم چلائی جائے گی، حالانکہ کارروائی کی تاریخ کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کے میئر مکیش سوریان کے مطابق، اوکھلا، تلک نگر اور شاہین باغ سمیت دیگر علاقوں میں مہم شروع کیے جانے کا امکان ہے۔ دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا کی طرف سے 20 اپریل کو ساؤتھ اینڈ ایسٹ کارپوریشن کو لکھے گئے خط میں 'روہنگیا، بنگلہ دیشی اور سماج دشمن عناصر' کے ذریعہ کئے گئے تجاوزات کو ہٹانے کو کہا گیا ہے۔ سوریان نے کہا کہ اس کے لیے باقاعدہ میٹنگیں ہو رہی ہیں۔ جن علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار ہے وہاں ٹریفک جام سمیت دیگر کئی طرح کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

پیر کو ایک میٹنگ بھی ہوئی۔ جس میں سڑکوں، فٹ پاتھوں سمیت تمام سرکاری اراضی سے ایک ماہ سے تجاوزات ہٹانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اوکھلا، مدن پور کھدر، تلک نگر اور شاہین باغ سمیت کئی ایسے علاقے ہیں جہاں تجاوزات کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ میئر نے کہا کہ ایسے علاقوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ اس عمل کی تکمیل کے بعد حتمی فہرست تیار کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انسداد تجاوزات مہم کی تاریخ کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا اور جلد ہی اس کا فیصلہ کر لیا جائے گا۔

پچھلے ہفتے، شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے جہانگیر پوری میں انسداد تجاوزات مہم چلائی گئی۔ اس کے بعد 16 اپریل کو تشدد ہوا اور اس کارروائی نے دونوں برادریوں کے درمیان تنقید کی۔ بالآخر سپریم کورٹ کو کارروائی روکنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔ سوریان نے کہا کہ سڑکوں اور سرکاری اراضی پر سے تجاوزات ہٹائی جائیں گی۔ کوئی بھی شہری ادارہ ضرورت کے مطابق ضروری کام کرتا ہے اور سدرن کارپوریشن نے بھی یہی عمل اپنایا ہے۔ تجاوزات کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا اور انسداد تجاوزات مہم شروع ہونے سے پہلے عوامی زمینوں، سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو نوٹس بھیجے جائیں گے

صدقۃالفطر___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

صدقۃالفطر___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اسلام کے معاشی نظام  میں غرباء،یتامیٰ،مساکین،سائل اورمحروم کے لیے خصوصی انتظامات ہیں،صاحب نصاب لوگوں پر ان کی ضروریات کی تکمیل کے لیے مستقل مدات مقرر کیے گئے ہیں،زکوٰۃ،کفارہ،عشرہ،فدیہ وغیرہ کے ذریعہ ان کی کفالت کی جاتی ہے اوراسے ان کاحق قرار دیاگیاہے،انہیں مدات میں سے ایک صدقۃ الفطر ہے،یہ رمضان المبارک میں ہربالغ،نابالغ مردو عورت،بچے،بچیوں بلکہ عیدالفطر کی صبح صادق سے پہلے پیداہونے والے بچے،بچیوں کی طرف سے بھی نکالاجاتاہے،بڑوں کے سلسلہ میں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ روزے میں جو کمی کوتاہی ہوئی اس کی تلافی کی ایک شکل یہ صدقہ ہے،لیکن نابالغ کی بھی صدقہ الفطر کی ادائے گی میں شمولیت کامطلب اس کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے کہ غرباء کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم فراہم کی جاسکے،مقصد یہ ہے کہ عید کے دن جو خاص اللہ کی جانب سے مہمانی کا دن ہے، کوئی بھوکا نہ رہے،اللہ رب العزت کی طرف سے من وسلویٰ اترنے کی روایت نہیں رہی،ایسے میں یہی ایک صورت رہ گئی ہے کہ امراء اورصاحب نصاب لوگوں کی طرف سے رقم اورضروریات زندگی کی چیزیں انہیں دی جائیں؛ تاکہ وہ بھی بھوکے،ننگے،بوچے نہیں رہیں۔
رمضان کے روزے جو لوگ رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے؛ خواہ بوڑھاپے کی وجہ سے ہو یا دائمی مریض ہونے کی وجہ سے،ان کے لیے بھی روزہ کا فدیہ مقرر کیاگیاہے،اس میں مسکین کو کھانا کھلانا یاایک صدقہ فطر کی ادائے گی ہے،اس کے ذریعہ بھی کچھ رقم غرباء تک پہونچ جاتی ہے اور اس طرح شہر مواساۃ (غم خواری کامہینہ)کے تقاضوں کی تکمیل ہوتی ہے،صدقۃ الفطر کی ادائے گی مقررہ اجناس کی قیمت کے اعتبار سے الگ الگ ہوسکتی ہے،امارت شرعیہ نے کم ازکم پچاس روپے صدقۃ الفطر کااعلان کیا ہے، اس کے ساتھ ہی بعض مدارس کی طرف سے بھی اپنے اپنے علاقوں میں صدقہئ فطر کااعلان کیاجارہاہے،کہیں اس سے زیادہ اداکرنے کو کہاجارہاہے اورکہیں اس سے کم،اس سے خلجان میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے اوریہ سمجھنا چاہیے کہ یہ اختلاف مقامی قیمت کے اعتبار سے ہے،یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ صدقہئ فطر صدقہ ہے اورصدقہ کار ثواب ہے۔ کم ازکم مقدار جس سے صدقہئ فطر اداہوجائے،بتادی جاتی ہے،آپ چاہیں تو اس سے زیادہ بھی اس مد میں نکال سکتے ہیں،کھجور،کشمش وغیرہ کی قیمت صدقہئ فطر میں اداکریں توخود بخود صدقہ الفطر کی رقم بڑھ جائے گی،سارامعاملہ توفیق کاہے،اوریہ توفیق اللہ کی طرف سے ملاکرتی ہے۔

مسلمانوں کی سونے کی دکانوں سے زیورات نہ خریدیں : سری رام سینی کے چیف پرمود متهالک

مسلمانوں کی سونے کی دکانوں سے زیورات نہ خریدیں : سری رام سینی کے چیف پرمود متهالک

نئی دہلی _ 26 اپریل ( اردو دنیا نیوز۷۲) ملک میں مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر سری رام سینی کے چیف پرمود متھالک نے مسلمانوں کی سونے کی دکانوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے سری رام سینا کے سربراہ نے ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ کیرالا میں اکشے ترتیا تہوار کے پیش نظر مسلمانوں کی سونے کی دکانوں سے سونے کے زیورات نہ خریدیں۔متھالک نے کہا کہ مسلمان جوہریوں سے سونا خرید کر، لوگ نادانستہ طور پر کیرالا میں ہندوؤں کے خلاف مبینہ جرائم کی مالی معاونت کر رہے ہیں۔

متھالک نے کہا کہ کیرالا ایک ایسی ریاست ہے جہاں بہت سارے مسلم سونے کے جوہری ہیں۔ جبکہ اس ریاست میں ہندوؤں پر سب سے زیادہ حملے بھی ہوتے ہیں۔ اگر آپ اکشے ترتیا کے موقع پر ان سے سونا خریدتے ہیں، تو آپ ہندوؤں کے قتل کے لیے فنڈ فراہم کر رہے ہیں،متھالک نے زور دے کر کہا کہ اکشے ترتیا ایک ہندو تہوار ہے، اس لیے سونا صرف ہندو دکاندار سے خریدا جانا چاہیے

پیر, اپریل 25, 2022

درجہ فوقانیہ ( مساوی میٹرک ) و مولوی ( مساوی انٹرمیڈیٹ ) کا نتیجہ چیئر مین مدرسہ بورڈ نے جاری کیا

درجہ فوقانیہ ( مساوی میٹرک ) و مولوی ( مساوی انٹرمیڈیٹ ) کا نتیجہ چیئر مین مدرسہ بورڈ نے جاری کیا

پٹنہ، 25 اپریل(اردو دنیا نیوز۷۲)۔

ڈاکٹر محمد نور اسلام معاون سکریٹری وکنٹرولر آف اکزامیشن بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، پٹنہ نے پریس ریلیز جاری کہا کہ درجہ فوقانیہ امتحان(مساوی میٹرک) اور مولوی امتحان (مساوی انٹرمیڈیٹ)کے نتائج مورخہ۔25.04.2022 کو منوج کمار( آئی اے ایس )چیئر مین مدرسہ بورڈ نے مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ ۔www.bsmeb.orgپر جاری کیا۔اس موقع پر منوج کمار (آئی اے ایس) چیئر مین مدرسہ بورڈ نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ ۔www.bsmeb.org پر مارکشیٹ موجود ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات اپنا مارکشیٹ آن لائن ڈائون لوڈ کر سکتے ہیں۔ مزید انہوں نے کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے سنہرے مستقبل کی نیک خواہشات پیش کی ہے۔

چیئر مین مدرسہ بورڈ نے تفصیلی طور پر بتایا کہ درجہ فوقانیہ امتحان 2022 میں کل طلبا و طالبات کی تعداد55537 رہی جس میں طلبا کی تعداد 19458اور طالبات کی تعداد36079ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات کی تعداد52730(95.61)ہے اور ناکامیاب طلبا و طالبات کی تعداد2355ہے جب کہ غیر حاضر طلبا و طالبات کی تعداد383ہے۔حاضر طلبا ء وطالبات کی تعداد۔55154 ہے۔

فرسٹ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد9731(17.64)ہے۔ جس میں طلبا 3977(20.71)اور طالبات 5754 (16.01)ہے۔ سکنڈ ڈویزن سے کامیاب امیدواروں کی تعداد42483 (77.03)ہے جس میں طلبا13657 (71.12)طالبات۔28826(80.18) ہے جب کہ تھر ڈ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد515ہے۔ واضح ہو کہ فوقانیہ امتحان میں غیر مسلم(ہندو) طلبا و طالبات کی کل تعداد45ہے۔ غیرمسلم(ہندو) طلبا کی تعداد19ہے اور غیر مسلم (ہندو)طالبات کی تعداد26ہے۔

درجہ مولوی امتحان 2022 میں کل طلبا و طالبات کی تعداد38750رہی جس میں طلبا کی تعداد13063اور طالبات کی تعداد25687ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات کی تعداد37389(98.42)ہے اور ناکامیاب طلبا و طالبات کی تعداد444ہے جب کہ غیر حاضر طلبا و طالبات کی تعداد759ہے۔

مولوی امتحان میں فرسٹ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدوار کی تعداد9516(25.05)ہیں۔جس میں طلبا کی تعداد۔3960 (31.28)اور طالبات۔5556 (21.93)، سکنڈ ڈویزن سے کامیاب امیدواروں کی تعداد27370 (72.04)ہے جس میں طلبا8293(65.51) اور طالبات۔19077 (75.31)ہیں جب کہ تھر ڈ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد503ہے۔ واضح ہو کہ مولوی امتحان میں غیر مسلم(ہندو) طلبا و طالبات کی کل تعداد 42ہے۔اس میں غیر مسلم(ہندو) طلبا کی تعداد23ہے اور غیر مسلم(ہندو) طالبات کی تعداد 19ہے۔

محمد سعید انصاری سکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے کہا کہ مدرسہ بورڈ پٹنہ کے ویب سائٹ www.bsmeb.org پر درجہ فوقانیہ اورمولوی امتحانات۔2022 کے نتائج طلبا و طالبات اور ذمہ داران حضرات کے لئے اپلوڈ کر دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ فوقانیہ اور مولوی امتحانات 2022 میں ڈی۔ ایم کے ذریعہ تعین کردہ امتحانات مراکزپر سخت حفاظتی اقدامات اورصاف ستھرے ماحول میں امتحان لیا گیا ۔فوقانیہ اور مولوی امتحانات 2022 کی جوابی کاپیوں کی جانچ کیلئے پانچ مراکز بنائے گئے تھے۔ سبھی جانچ مراکز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے۔ ساتھ ہی کنٹرول روم قائم کر متعلقین کو وقتاً فوقتاً ضروری ہدایات دیئے جاتے تھے۔ڈی۔ ایم ، ایس پی، ایس ڈی او، ڈی ای اواور دیگر تمام سرکار ی افسران نے امتحانات کے انعقاد میں اور جوابی کاپیوں کی جانچ کے دوران اپناتعاون پیش کیا ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

مالیگاؤں : ٹوپی اور تسبیح کی فروخت میں اضافہ

مالیگاؤں : ٹوپی اور تسبیح کی فروخت میں اضافہ
رمضان المبارک کے پیش نظر تسبیح ٹوپی اور قرآن مجید کے نسخوں کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے دکانداروں کے چہروں پر خوشی کے اثرات نمایاں ہیں۔ Sales of Skull Caps Ramadan

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ملک بھر میں عام اشیاء کے ساتھ ساتھ کچھ مخصوص اشیاء کی خرید و فروخت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، یہ مہینہ رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، اس ماہ مقدس میں لوگوں کا ذوقِ عبادت و تلاوت بڑھ جاتا ہے۔ اس مہینے میں بازاروں میں عام استعمال کی اشیاء کے ساتھ ساتھ مِسواک، تسبیح، قرآن مجید اور خاص طور پر ٹوپیوں کی خریداری میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ مالیگاؤں میں واقع نورانی مسجد مرکز سے منسلک ٹوپیوں کا ایک برسوں پُرانا بازار ہے جسے ٹوپیوں کا مرکز بھی کہا جاتا ہے۔ Sales of Special Namaz Caps Increased Significantly

نورانی مسجد مرکز، ٹوپیوں کا پُرانا بازار
اس تعلق سے ٹوپیوں کی فروخت کرنے والے تاجر عارف احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رمضان المبارک کے ایام میں روزانہ مختلف قسم کی ہزاروں ٹوپیاں فروخت ہوتی ہیں، مالیگاؤں سے ملک کی مختلف ریاستوں میں لُنگی کی نقل و حمل کی جاتی ہے۔ وہیں دوسری جانب نورانی بُک ڈِپو کے مالک حافظ عمیر جاوید ملی نے بتایا کہ مالیگاؤں میں تیار ہونے والی 'شامی ٹوپی' سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ ایک اور دکاندار ذیشان احمد نے بتایا کہ ان کی دکان پر مختلف قسم کی ٹوپیوں کا ذخیرہ ہے جن میں شامی، پاکستانی اور انڈونیشیائی ٹوپی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ماہ رمضان میں ٹوپیوں کی آف لائن فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے وہیں آن لائن طرز پر بھی ٹوپیاں بڑے پیمانے پر فروخت ہوتی ہیں۔ 

رمضان المبار اللہ تعالیٰ کاخاص قرب حاصل کرنےکامہینہ ہے اوراس میں انوار وبرکات کاسیلاب آتا ہے

رمضان المبار اللہ تعالیٰ کاخاص قرب حاصل کرنےکامہینہ ہے اوراس میں انوار وبرکات کاسیلاب آتا ہےرمضان المبارک کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدرومنزلت سے واقف نہیں، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاوی کاروبار کے لیے ہے، اس مبارک مہینے کی قدردانی وہ لوگ کرتے ہیں جن کی فکر آخرت کے لیے اور جن کا محور مابعد الموت ہو۔ آپ حضرات نے یہ حدیث شریف سنی ہوگی، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وبَلِّغْنَا رَمَضَانَ، (شعب الایمان۳/۳۷۵، تخصیص شہر رجب بالذکر) ترجمہ: اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچادیجیے، یعنی ہماری عمر اتنی دراز کردیجیے کہ ہمیں رمضان کا مہینہ نصیب ہوجائے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...