Powered By Blogger

ہفتہ, مئی 07, 2022

سنسکرت شعریات کے ماہر ، معروف شاعر عنبر بہرائچی

سنسکرت شعریات کے ماہر ، معروف شاعر عنبر بہرائچی

ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ ادیب، سنسکرت شعریات کے ماہر، معروف شاعر عنبرؔ بہرائچی صاحب" کا یومِ وفات.....

نام محمد_ادریس اور تخلص عنبرؔ تھا۔

05؍جولائی 1949ء کو ضلع بہرائچ کے ترقیاتی حلقہ مہسی کے سکندر پور علاقہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کےوالد کا نام جمیل احمد جمیلؔ بہرائچی تھا۔ عنبرؔ بہرائچی نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جعرافیہ میں ایم۔اے کیا اور صحافت کا ڈپلوما بھی حاصل کیا۔ بعد میں پو پی کے سول سروس کے مقابلہ جاتی امتحان میں بیٹھے اور کامیاب ہوئے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔

عنبرؔ بہرائچی اپنی تصنیف ″روپ انوپ″ میں اپنے حالت لکھتے ہیں کہ"جب میں پانچ برس کا تھا، یہ میری زندگی سے متعلق جیٹھ مہنیے کی تپتی ہوئی دپریاں تھیں۔ میری خوش بختی اور ﷲ رب العزت کا احسان کہ میرے والد مرحوم جمیل احمد جمیلؔ صاحب اور میرے تیسرے چچا محمد افتخار صاحب نے گاؤں میں ہر جمعرات کو برپا ہونے والی میلاد کی محفلوں میں نعت خوانی کی تہذہب سکھائی۔ چونکہ خوش آواز تھا اس لیے قرب و جوار کی ان محفلوں میں نعت خوانی کرتا رہتا تھا۔ اکبرؔ وارثی میرٹھی مرحوم اور فاضلِ بریلوی مولانا احمد رضا خاں صاحب کی نعتیں اور سلام نے سرشار کر رکھا تھا۔ اس پاکیزہ مشغلے نے مجھے ثابت قدم رکھا اور عملی زندگی کے تاریک پہلوؤں کا سایہ نہیں پڑنے دیا ورنہ میرے جیسا بہت کمزور شخص خود کسی لائق نہیں تھا۔ مسیں بھیگنے لگیں تو اپنے گہوارے کی زبان اودھی میں نعتیہ گیت لکھنے لگا اور اپنے گاؤں کے اطراف برپا ہونے والی نعتیہ محفلوں میں پڑھتا رہا۔ لوگ خوش ہوکر دعائیں دیتے رہے۔"

عنبر بہرائچی اپنی تصنیف ″روپ انوپ″ میں لکھتے ہیں کہ ایم۔اے کرنے کے بعد تقریباً چھ ہفتے لکھنؤ میں گزارے ۔اسی دوران استاد بابا جمالؔ بہرائچی مرحوم نے میرا تخلص عنبرؔ تجویز فرمایا۔ ﷲ انھیں غریق رحمت کرے۔ یہاں کی نعتیہ محفلوں میں کشفیؔ لکھنوی، بشیرؔ فاروقی، ملک زادہ منظور احمدؔ، والی آسیؔ ،تسنیمؔ ؔفاروقی، حیاتؔ وارثی، ہمسرؔ قادری، فہمیؔ انصاری، رئیسؔ انصاری، صائمؔ سیدین پوری، ثرور نواز اور اپنے ہم وطن اثرؔ بہرائچی کا ساتھ رہا۔ اسی برس یعنی 1973ء میں الہ آباد پہنچا۔دائرہ شاہ محمدی، کہولن ٹولہ اور دائرہ شاہ اجمل کی محفلوں نے اس مشغلے کو مہمیز کیا۔1972ء میں ہی عربی یونیورسٹی مبارک پور کے افتتاحی جلسے میں ہزاروں علماء کی موجودگی میں حافظ ملت حضرت مولانا عبد العزیزؒ صاحب کی دعائیں حاصل ہوئی اسی جلسے میں حضرت مولانا ارشد القادری اور دوسرے اہم علماءِ کرام نے بھی میری حوصلہ افزائی کی۔ مولانا قمرالزماں صاحب، مولانا بدر القادری صاحب اور مولانا شمیم گوہر صاحب سے بھی نیاز حاصل ہوا۔اس زمانے میں نعتیہ مشاعروں اور دینی محفلوں میں پدم شری بیکلؔ اتساہی اور اجمل سلطانپوری کی طوطی بولتی تھی۔

عنبرؔ بہرائچی 07؍مئی2021ء کو لکھنؤ میں اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔

پیشکش : شمیم ریاض

معروف شاعر عنبرؔ بہرائچی صاحب کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت.....یہ سچ ہے رنگ بدلتا تھا وہ ہر اک لمحہ


مگر وہی تو بہت کامیاب چہرا تھا


----------


میرا کرب مری تنہائی کی زینت


میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں


----------


جانے کیا سوچ کے پھر ان کو رہائی دے دی


ہم نے اب کے بھی پرندوں کو تہہ دام کیا


----------


باہر سارے میداں جیت چکا تھا وہ


گھر لوٹا تو پل بھر میں ہی ٹوٹا تھا


----------


ہر اک ندی سے کڑی پیاس لے کے وہ گزرا


یہ اور بات کہ وہ خود بھی ایک دریا تھا


----------


اک شفاف طبیعت والا صحرائی


شہر میں رہ کر کس درجہ چالاک ہوا


----------


چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں


اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں


----------


جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں


سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے


----------


آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے


اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے


----------


ہر پھول پہ اس شخص کو پتھر تھے چلانے


اشکوں سے ہر اک برگ کو بھرنا تھا ہمیں بھی


----------


ہم پی بھی گئے اور سلامت بھی ہیں عنبرؔ


پانی کی ہر اک بوند میں ہیرے کی کنی تھی


----------


جانے کیا برسا تھا رات چراغوں سے


بھور سمے سورج بھی پانی پانی ہے


----------


ایک سناٹا بچھا ہے اس جہاں میں ہر طرف


آسماں در آسماں در آسماں کیوں رت جگے ہیں


----------


ایک ساحر کبھی گزرا تھا ادھر سے عنبرؔ


جائے حیرت کہ سبھی اس کے اثر میں ہیں ابھی


----------


گئے تھے ہم بھی بحر کی تہوں میں جھومتے ہوئے


ہر ایک سیپ کے لبوں میں صرف ریگزار تھا


----------


سوپ کے دانے کبوتر چک رہا تھا اور وہ


صحن کو مہکا رہی تھی سنتیں پڑھتے ہوئے


----------


روز ہم جلتی ہوئی ریت پہ چلتے ہی نہ تھے


ہم نے سائے میں کجھوروں کے بھی آرام کیا


----------


اس نے ہرذرے کو طلسم آباد کیا


ہاتھ ہمارے لگی فقط حیرانی ہے


عنبرؔ بہرائچی


✍️ انتخاب : شمیم ریاض


نام محمد_ادریس اور تخلص عنبرؔ تھا۔


مگر وہی تو بہت کامیاب چہرا تھا


----------


میرا کرب مری تنہائی کی زینت


میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں


----------


----------


باہر سارے میداں جیت چکا تھا وہ


گھر لوٹا تو پل بھر میں ہی ٹوٹا تھا


----------


----------


اک شفاف طبیعت والا صحرائی


شہر میں رہ کر کس درجہ چالاک ہوا


----------


چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں


اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں


----------


جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں


سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے


----------


آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے


اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے


----------


ہر پھول پہ اس شخص کو پتھر تھے چلانے


----------


ہم پی بھی گئے اور سلامت بھی ہیں عنبرؔ


----------


جانے کیا برسا تھا رات چراغوں سے


بھور سمے سورج بھی پانی پانی ہے


----------


ایک سناٹا بچھا ہے اس جہاں میں ہر طرف


آسماں در آسماں در آسماں کیوں رت جگے ہیں


----------


ایک ساحر کبھی گزرا تھا ادھر سے عنبرؔ


----------


ہر ایک سیپ کے لبوں میں صرف ریگزار تھا


----------


سوپ کے دانے کبوتر چک رہا تھا اور وہ


صحن کو مہکا رہی تھی سنتیں پڑھتے ہوئے


----------


ہم نے سائے میں کجھوروں کے بھی آرام کیا


----------


اس نے ہرذرے کو طلسم آباد کیا


ہاتھ ہمارے لگی فقط حیرانی ہے

مدھیہ پردیش : اسلام میں مردوخواتین کو یکساں حقوق ، مساجد میں خواتین کی امامت کو یقینی بنایا جائے

مدھیہ پردیش : اسلام میں مردوخواتین کو یکساں حقوق ، مساجد میں خواتین کی امامت کو یقینی بنایا جائےبھوپال: اپنے متنازعہ بیانوں سے سرخیوں میں رہنے والی قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سیدہ شہزادی نے مساجد میں خواتین کی امامت کے ساتھ مندروں میں بھی خواتین کے ذریعہ پوجا کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سیدہ شہزادی کا کہنا ہے کہ اسلام میں مرد و خواتین کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں، پھر امامت کے معاملے میں مرد کی ہی اجارہ داری کیوں؟ سیدہ شہزادی کا کہنا ہے کہ ہمیں ہماری سوچ کو بدلنا ہے اور سو سائٹی کو اسے قبول کرنا ہے۔ وہیں مسلم سماجی کارکنان نے سید شہزادی کو اسلام کی تاریخی اور شریعت کو پڑھنے کا مشورہ دیا ہے۔ مسلم خواتین کا کہنا ہے کہ شہزادی بے تکے بیان دے کر سرخیوں میں رہنا چاہتی ہیں۔ واضح رہے کہ قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سیدہ شہزادی دو روزہ دورے پر مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال آئی ہوئی ہیں۔ انہوں نے اقلیتی طبقے کی خواتین کے مسائل کو لے کر بھوپال کلکٹریٹ میں میٹنگ کا انعقاد بھی کیا اور جب ان سے خواتین کی قیادت کی بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ خواتین میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے۔ خواتین بہت سے مقامات پر امامت بھی کر رہی ہیں اور قاضی بھی ہیں، لیکن بیشتر مقامات پر ابھی ان کی قیادت کو قبول نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنی سوچ کو بدلنا ہے اور سوسائٹی کو قبول کرنا ہے۔ جب اسلام میں مرد و عورت کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں تو امامت صرف مرد ہی کیوں کرے عورت کیوں نہیں۔
 

قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سیدہ شہزادی دو روزہ دورے پر مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال آئی ہوئی ہیں۔

وہیں سماجی کارکن نور جہاں نوری کا کہنا ہے کہ سیدہ شہزادی بے تکے بیان سے مسلم سماج میں بدلاؤ نہیں لانا چاہتی ہیں بلکہ اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنا چاہتی ہیں ۔ انہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ جس شہر میں وہ بیان دے رہے ہیں اس شہر پر صدی سے زیادہ عرصہ تک خواتین نے حکومت کی ہے ۔یہ خواتین ریاست کو سنبھالنے کے ساتھ مذہبی امور میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔

بھوپال کی جتنی تاریخی مساجد ہیں اس کی تعمیر مرد نوابوں کے ذریعہ نہیں بلکہ بیگمات کے ذریعہ کی گئی ہے۔ آج بھی بھوپال میں ایسے بہت سے مقامات ہیں جہاں عالمہ خواتین کی امامت کے فرائض انجام دیتی ہیں۔ شہزادی کو اگر مسلم قوم کی اتنی فکر ہے تو وہ کھرگون میں جن ماؤں کے سر سے ڈوپٹہ چھینا گیا ہے ،وہ مائیں جن کے گھروں کو منہدم کردیا گیا ہے ،وہ مائیں جن کے اولادوں کے بغیر کسی جرم کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے انہیں جیل سے باہر لانے کی کام کریں۔ شہزادی میں اتنی ہمت تو ہے نہیں کہ وہ کھرگون کا دورہ کر سکیں اور وہاں کے تشدد متاثرین کی حقیقی رپورٹ مرکزی اور صوبائی حکومت کو پیش کر سکیں۔

جمعہ, مئی 06, 2022

بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما ، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا

بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما ، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا

بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا

۔ ہریانہ پولیس نے کروکشیتر سے بی جے پی لیڈر بگا کو لے کر جا رہی پنجاب پولیس کو روک لیا

۔ دہلی پولیس نے پنجاب پولیس پر بی جے پی لیڈر کو اغوا کرنے کا کیس درج کردیا

چنڈی گڑھ، 6 مئی (ہ س)۔ پنجاب پولیس، جو بی جے پی لیڈر تیجندر بگا کو جمعہ کو دہلی سے گرفتار کرنے کے بعد پنجاب لے جا رہی تھی، اس کو ہریانہ پولیس نے کروکشیتر میں روک دیا۔ پنجاب پولیس کو کروکشیتر سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعد میں ہریانہ پولیس نے بی جے پی لیڈر بگا کو اپنی تحویل میں لے لیا اور دہلی پولیس کے حوالے کردیا۔ دہلی پولیس بگا کے ساتھ کروکشیتر سے دہلی کے لئے روانہ ہو گئی۔

اس معاملے میں دہلی پولیس نے پنجاب پولیس کے خلاف بگا کے اغوا کا مقدمہ درج کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف بیان دینے پر تیجندر بگا کے خلاف موہالی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس نے اس معاملے میں بگا کو گرفتار کیا تھا۔

ہریانہ کے کروکشیتر میں دونوں ریاستوں ( ہریانہ اور پنجاب ) کی پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ کروکشیتر پولیس بگا اور پنجاب پولیس کے افسران اور ملازمین کو پپلی تھانے لے گئی۔ اس طرح کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ پنجاب پولیس کو ہریانہ پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے بگا کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

موہالی کے ایس ایس پی نے کروکشیتر کے ایس پی کو تحریری طور پر مطلع کیا کہ بگا کی گرفتاری قانونی عمل کے مطابق کی گئی ہے۔ پنجاب پولیس نے بگا کو پانچ نوٹس بھیجے ہیں۔ وہ کسی نوٹس پر پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ اس لئے اسے گرفتار کیا گیا تھا۔

بگا کے خلاف پنجاب پولیس نے یکم اپریل کوموہالی میں تشدد بھڑکانے، دھمکیاں دینے اور سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانات شائع کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا

الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم ، مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانا بنیادی حق نہیں

الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم ، مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانا بنیادی حق نہیں

پریاگ راج، 06 مئی (اردو دنیا نیوز۷۲)۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم حکم جاری کرکے کہا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کسی کا بنیادی حق نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ یہ قانون بنایا گیا ہے کہ مساجد پر لاؤڈ اسپیکر کا استعمال آئینی حق نہیں ہے۔

ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے بدایوں کے ایک معاملے میں مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق دائر درخواست کو خارج کر دیا۔ عرضی داخل کرتے ہوئے، پرگنہ آفیسر تحصیل، بسولی، ضلع بدایوں کے ذریعہ 3 دسمبر 2021 کے حکم کو چیلنج کیا گیا۔ جس پر ایس ڈی ایم نے بدایوں کے دھورن پور تحصیل بسولی گاؤں میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر لگا کر اذان کی مانگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

درخواست داخل کرتے ہوئے درخواست گزار عرفان نے کہا تھا کہ ایس ڈی ایم کا حکم مکمل طور پر غلط اور غیر قانونی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان دینا شہریوں کا بنیادی حق ہے اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔ یہ درخواست 3 دسمبر 2021 کے حکم کو منسوخ کرنے کے لیے دائر کی گئی تھی، جس میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے سے انکار کیا گیا تھا اور ایس ڈی ایم کے ذریعہ اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

ہائی کورٹ کے دو ججوں جسٹس وی کے برلا اور جسٹس وکاس کی ڈویژن بنچ نے بدھ کو یہ کہتے ہوئے عرضی خارج کردی کہ اب یہ قانون بن چکا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حق نہیں ہے۔

دہلی میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ اضافہ ، 54 میں ہزار کے بجائے ہر ماہ 90 ہزار روپے حاصل ہوں گے

دہلی میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ اضافہ ، 54 میں ہزار کے بجائے ہر ماہ 90 ہزار روپے حاصل ہوں گے

نئی دہلی: دہلی میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں جلد ہی اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ دراصل، مرکزی حکومت نے ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافے کو منظوری فراہم کر دی ہے۔ فی الحال تمام الاؤنسز کے بعد ارکان اسمبلی کو 54 ہزار روپے ماہانہ حاصل ہوتے ہیں، جبکہ اضافے کے بعد ہر ماہ 90 ہزار روپے حاصل ہونا شروع ہو جائیں گے۔

ارکان اسمبلی کو فی الحال 12000 روپے ماہانہ بطور بیسک سیلری حاصل ہوتے ہیں، اب یہ بڑھ کر 20 ہزار روپے ہو جائے گا۔ اس سے پہلے دہلی حکومت نے 2015 میں یہ تجویز مرکز کو بھیجی تھی لیکن اس وقت منظوری نہیں ملی تھی۔ دوسری طرف دہلی اسمبلی کے اسپیکر نے کہا کہ مرکز کی طرف سے جو تجویز آئی ہے اس میں کافی تبدیلی کی گئی ہے۔

اسمبلی اسپیکر رام نواس گوئل نے کہا کہ اس سے قبل 2011 میں دہلی کے ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا تھا لیکن 11 سال بعد تنخواہ میں اتنا کم اضافہ کیا جانا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بھی ارکان اسمبلی کو دوسری ریاستوں کے برابر تنخواہ اور الاؤنسز فراہم کئے جانے چاہئیں۔ رپورٹ کے مطابق مرکز کی منظوری کے بعد اب ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ کا بل دہلی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

اس سے قبل 2015 میں دہلی حکومت نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد دہلی اسمبلی سے منظور کر کے مرکزی حکومت کے پاس بھیجی تھی، جسے مرکزی حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے ارکان اسمبلی کی تنخواہ اور الاؤنسز کے حوالہ سے کچھ تجاویز پیش کی تھیں۔ ان کی بنیاد پر دہلی کابینہ نے اگست 2021 میں مرکز کو ترمیم شدہ قرارداد بھیجی گئی، جسے اب مرکزی حکومت نے منظور کر لیا ہے۔

ملک کی مختلف ریاستوں میں ارکان اسمبلی کی تنخواہ الاؤنسز: اتراکھنڈ - 1.98 لاکھ، ہماچل پردیش - 1.90 لاکھ، ہریانہ- 1.55 لاکھ، بہار - 1.30 لاکھ، راجستھان- 1.43 لاکھ، تلنگانہ- 2.5 لاکھ، آندھرا پردیش - 1.25 لاکھ، گجرات- 1.05 لاکھ، اتر پردیش- 95 ہزار، دہلی- 90 ہزار

جمعرات, مئی 05, 2022

یوپی بورڈ سے راجستھان تک ، ہندوستان میں 10 ویں ، 12 ویں کے امتحانات پاس کرنے کے لیے کم از کم نمبر ؟

یوپی بورڈ سے راجستھان تک ، ہندوستان میں 10 ویں ، 12 ویں کے امتحانات پاس کرنے کے لیے کم از کم نمبر ؟
عالمی وبا کورونا وائرس (Covid-19) کی وجہ سے دو سال کی رکاوٹ کے بعد آخرکار دسویں اور بارہویں کلاس کے لیے فزیکل بورڈ کے امتحانات واپس آگئے ہیں۔ جبکہ سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (CBSE) سمیت کئی بورڈز نے موجودہ تعلیمی سال کے لیے دو مدتی فارمولہ اپنایا، دوسروں نے روایتی طریقوں سے امتحانات منعقد کئے۔ ابھی تک صرف بہار اور مدھیہ پردیش بورڈ نے دسویں اور بارہویں کلاس کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا ہے۔ یوپی بورڈ سے لے کر مغربی بنگال تک کیرالہ تک، پچھلے سال سے کئی ریاستی بورڈوں کے پاسنگ مارکس اور پاس فیصد کی فہرست یہ ہے: یوپی بورڈ: اتر پردیش مدھیامک شکشا پریشد (UPMSP) کے ذریعہ منعقدہ دسویں اور بارہویں کلاس امتحانات کو پاس کرنے کے لئے طلبا کو کم از کم 33 فیصد نمبر حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے سال،بورڈ نے بارہویں جماعت کے نتائج میں سب سے زیادہ 97.88 فیصد پاس کیا تھا۔ دسویں جماعت میں پاس ہونے کا تناسب 99.53 رہا۔ مغربی بنگال بورڈ: طلباء کو مغربی بنگال بورڈ کلاس دسویں اور بارہویں کلاس کے نتائج کو صاف کرنے کے لئے کم از کم 30 فیصد نمبر حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ 2021 میں 12ویں جماعت کے پاس ہونے کا تناسب 97.69 تھا جبکہ بورڈ نے 10ویں جماعت کا نتیجہ 100 فیصد ریکارڈ کیا۔ CBSE: دسویں اور بارہویں کلاس CBSE بورڈ امتحانات میں پاس ہونے کے لیے طلبا کو تھیوری، انٹرنل اسسمنٹ اور پریکٹیکل امتحانات میں کم از کم 33 فیصد نمبر حاصل کرنے ہوں گے۔ اس سال طلبہ کے حتمی اسکور کا شمار ٹرم 1 اور ٹرم 2 کے امتحانات میں اوسط نمبروں کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ پچھلے سال سی بی ایس ای کو کووڈ-19 پھیلنے کے پیش نظر بورڈ کا امتحان منسوخ کرنا پڑا تھا اور طلبا کا متبادل طریقوں سے جائزہ لیا گیا تھا۔ سی بی ایس ای نے 2021 میں 99.4 کا فیصد پاس کیا۔ 2020 میں، 88.78 فیصد طلباء نے سی بی ایس ای کے 12ویں کے نتائج کو پاس کیا تھا جبکہ 10ویں جماعت کے 91.46 فیصد نے امتحان پاس کیا تھا۔ CISCE: کلاس 12 یا ISC امتحانات کے پاسنگ نمبر 40 فیصد ہیں اور ICSE یا کلاس 10 کے لئے، یہ 35 فیصد ہے۔ پچھلے سال، بورڈ نے دسویں جماعت میں 100 فیصد اور 12ویں جماعت کا 99.53 فیصد نتیجہ ریکارڈ کیا تھا۔ راجستھان بورڈ: طلبا کو RBSE کے دسویں اور بارہویں کلاس جماعت کے امتحانات میں پاس ہونے کا اعلان کرنے کے لیے کم از کم 33 فیصد نمبر حاصل کرنے ہوں گے۔ پچھلے سال 99 فیصد سے زائد طلباء جنہوں نے کلاس 12 کے بورڈ کے امتحانات میں شرکت کی تھی، امتحانات میں کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ کلاس دسویں میں پاس ہونے کا تناسب 99.56 فیصد رہا۔ تلنگانہ بورڈ: بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (BSE) اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن (BIE) ریاست میں دسویں (SSC) اور بارہویں کے امتحانات منعقد کرتے ہیں۔ امتحان میں کامیاب ہونے کے لیے امیدواروں کو کم از کم 35 فیصد نمبر حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ مہاراشٹر بورڈ: مہاراشٹر بورڈ دسویں اور بارہویں کلاس کے امتحانات کے پاسنگ نمبر 35 فیصد ہیں۔ 2021 میں، بورڈ نے کووڈ-19 کی وجہ سے امتحانات کو منسوخ کرنے کے بعد پاس ہونے کا تناسب قریب قریب ریکارڈ کیا اور طلباء کو تشخیص کے متبادل طریقوں کی بنیاد پر نمبرات سے نوازا گیا۔ پنجاب بورڈ: پنجاب اسکول ایجوکیشن بورڈ (پی ایس ای بی) کے ذریعہ منعقد ہونے والے 10ویں اور 12ویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی کے لیے امیدوار کو کم از کم 33 فیصد نمبر حاصل کرنے ہوں گے۔ 2021 میں، 96.48 فیصد طلباء نے بورڈ کے 12ویں جماعت کا امتحان پاس کیا تھا جبکہ 10ویں جماعت کے پاس ہونے کا تناسب 99.93 تھا۔ گجرات بورڈ: کلاس 10 اور 12 کے گجرات بورڈ کے امتحانات میں کامیابی کے لیے کم از کم 33 فیصد نمبروں کی ضرورت ہے۔ پچھلے سال، بورڈ کے امتحانات کو منسوخ کرنا پڑا اور طلباء کو بڑے پیمانے پر ترقیاں دی گئیں۔ چھتیس گڑھ بورڈ: چھتیس گڑھ بورڈ کے ذریعہ منعقد کیے جانے والے کلاس 10 اور 12 کے بورڈ امتحانات کو پاس کرنے کے لئے کم از کم 33 فیصد نمبروں کی ضرورت ہے۔ پچھلے سال، بورڈ کے امتحانات COVID-19 وبائی امراض کی وجہ سے منسوخ کردیئے گئے تھے۔ اس سال بورڈ کے نتائج کا اعلان مئی کے آخر یا جون کے پہلے ہفتے تک متوقع ہے۔ کرناٹک بورڈ: طلباء کو کلاس 10 اور 12 کے امتحانات میں کامیابی کے لیے کم از کم 35 فیصد نمبر حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے سال، COVID-19 وبائی بیماری کی وجہ سے امتحان کو منسوخ کرنا پڑا تھا اور طلباء کو تشخیص کے متبادل طریقوں کے مطابق نمبر دیئے گئے تھے۔ کیرالہ بورڈ: کیرالہ بورڈ کلاس 10 اور 12 کے امتحانات کو پاس کرنے کے لئے، امیدوار کو کم از کم 30 فیصد نمبر حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ 2021 میں دسویں جماعت کے 99.8 فیصد طلباء نے بورڈ کے امتحانات پاس کیے تھے جبکہ 12ویں جماعت کے پاس ہونے کی شرح 87.94 فیصد رہی۔ مزید پڑھیں: وسنت پنچمی تک تیار ہوجائے گاPlay School کے نصاب کا فریم ورک، حتمی شکل دینے کے لئے وزارت تعلیم نے بنائی گائیڈلائن

نئی قومی تعلیمی پالیسی (NEP) کے مطابق نئے تعلیمی نصاب کے لیے اب زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ وزارت تعلیم کی نگرانی میں نصاب کی تیاری میں شامل ٹیم نے ایک تفصیلی گائیڈ لائن تیار کی ہے، جس میں سب سے پہلے اسکولوں کے نصاب کے فریم ورک کو حتمی شکل دی جائے گی۔ آنے والی وسنت پنچمی تک پلے اسکول کے نصاب کا خاکہ تیار ہو جائے گا۔ اسکول کے باقی نصاب کو بھی آئندہ چند ماہ میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: امتحانی تناؤ کو کم کرنے Instagram نےاٹھایا قدم، 'مابعد کووڈ۔19طلبا کی ہوگی بہتر رہنمائی'


جاری ہوئی گائیڈلائن

اسکول کے نئے نصاب کے فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے جمعہ کو ایک رہنما خطوط جاری کیا۔ اس کے تحت نئے نصاب کے خاکہ کے حوالے سے تمام فریقین سے تجاویز لی جائیں گی۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ پوری مشق ڈیجیٹل موڈ میں کی جائے گی۔ اس میں کوئی بھی اپنی تجویز آن لائن یا موبائل ایپ کے ذریعے دے سکتا ہے۔ یہ اقدام اسی انداز میں منعقد کیا جا رہا ہے جس طرح NEP کے لیے اپنایا گیا تھا۔ اس میں ملک بھر سے لوگوں سے تجاویز طلب کی گئیں۔

بدھ, مئی 04, 2022

وزیر اعلی بننے کے بعد پہلی بار ماں سے ملے یوگی

وزیر اعلی بننے کے بعد پہلی بار ماں سے ملے یوگی

لکھنؤ: اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے آج اپنی ماں کے پیروں کو چھوتے ہوئے ان کی ایک تصویر شیئر کی ہے، جب وہ اپنا ہاتھ ان کے سر پر رکھ رہی ہیں۔ اس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا ہے 'ماں'۔

آدتیہ ناتھ، جو اس وقت اتراکھنڈ میں اپنے آبائی شہر پوڑی میں ہیں، یوپی کے وزیر اعلی بننے کے بعد پہلی بار اپنی ماں سے مل رہے ہیں۔ وہ اپنے بھتیجے کی تقریب کے لیے اپنے آبائی گاؤں میں ہیں، جو بدھ کو ہونے والی ہے۔

مبینہ طور پر 28 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ آدتیہ ناتھ کسی سرکاری مصروفیت کے بجائے خاندانی تقریب میں شرکت کے لیے اتراکھنڈ واپس آئے ہیں۔ وبائی امراض کی زد میں ، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اپریل 2020 میں ہریدوار میں اپنے والد کی آخری رسومات میں بھی شرکت نہیں کر سکے تھے۔

یوگی نے کہا کہ ''میں آخری لمحے میں اپنے والد کی ایک جھلک دیکھنے کی شدید خواہش رکھتے تھے۔ تاہم، کورونا وبائی امراض کے دوران ریاست کے 23 کروڑ لوگوں کے تئیں فرض شناسی کے بعد، میں ایسا نہیں کر سکا۔ ۔

وزیر اعلیٰ اس سے قبل اپنے آبائی ضلع کے مہیوگی گرو گورکھ ناتھ گورنمنٹ کالج میں اپنے روحانی گرو مہنت اویدیا ناتھ کے مجسمے کی نقاب کشائی کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ تقریب میں اپنے خطاب میں، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے روحانی گرو کے مجسمے کی اس جگہ پر نقاب کشائی کرتے ہوئے فخر محسوس کر رہے ہیں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے لیکن 1940 کے بعد دورہ نہیں کر سکے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...