اتوار, مئی 08, 2022
ملک مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے میں خلاف جمعیۃ علمائے ہند کی عرضی پر سپریم کورٹ میں کل اہم سماعت
نئی دہلی: دہلی کے جہانگیر پوری سمیت ملک کی معتدد ریاستوں میں بغیر کسی عدالتی احکام کے مسلمانوں کی املاک پر غیر قانونی بلڈوزرچلانے کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند (مولانا ارشد مدنی) کی دائر کردہ عرضی پر کل یعنی کے 9 مئی کو سماعت ہوگی۔یہ اطلاع آج یہاں جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق اس سے قبل کی سماعت پرسپریم کورٹ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے مرکزی حکومت سمیت ایسے تمام صوبوں سے جواب طلب کیا تھا جہاں حالیہ دنوں میں بغیر کسی عدالتی احکام کے مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلایا گیا تھا، عدالت نے دہلی کی جہانگیر پوری میں کی گئی انہدامی کارروائی پر اسٹے برقرار رکھتے ہوئے عدالت کے اسٹے کے باوجود دیڑھ گھنٹے تک چلنے والی انہدامی کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ مئیر اور میونسپل کمیشنر سے جواب طلب کریں گے۔
واضحً رہے کہ جمعیۃ علمائے ہند نے مولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر جہانگیر پوری، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، اوراتراکھنڈ ریاستوں میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے بلڈوز ر کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن دائر کی تھی۔جس کی سماعت گزشتہ ماہ کے اخیر میں ہوئی تھی۔
کل اس مقد مہ کی سماعت سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ناگیشور راؤ اور جسٹس گوَئی کے روبرو عمل میں آئے گی، جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل بحث کریں گے۔
جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے 60/ صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا گیا ہے جس میں کھرگون کے مسلمانوں کی املاک کی تفصیلات ہیں جسے غیر قانونی طریقے سے منہدم کیا گیا تھا، حلف نامہ میں ان تمام لوگوں کی تفصیلات ہیں جن کی املاک پر بغیر نوٹس کے بلڈوزرچلایا گیا اسی طرح ان لوگوں کی بھی تفصیلات ہیں جنہیں کئی ماہ قبل نوٹس دیا گیا اور اور انہیں اپنی با ت رکھنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن میں دہلی کے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کا بھی ذکر ہے اور عدالت کے اسٹے کے باوجود مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے خلاف انتظامیہ پر کارروائی کرنے کی گذارش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے جس میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی ہیں، ایڈوکیٹ صارم نوید،ایڈوکیٹ نظام الدین پاشااورایڈوکیٹ شاہدندیم نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کے مشورہ سے پٹیشن تیار کی ہے جسے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر ڈکشت نے داخل کیا ہے۔جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ بھی دیگر فریقوں نے مداخلت کی عرضداشت داخل کی ہے جس پر عدالت یکجا سماعت کریگی۔

رشتوں کی پہچان____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ہفتہ, مئی 07, 2022
اذان کی آواز____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

سنسکرت شعریات کے ماہر ، معروف شاعر عنبر بہرائچی
سنسکرت شعریات کے ماہر ، معروف شاعر عنبر بہرائچی
ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ ادیب، سنسکرت شعریات کے ماہر، معروف شاعر عنبرؔ بہرائچی صاحب" کا یومِ وفات.....نام محمد_ادریس اور تخلص عنبرؔ تھا۔
05؍جولائی 1949ء کو ضلع بہرائچ کے ترقیاتی حلقہ مہسی کے سکندر پور علاقہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کےوالد کا نام جمیل احمد جمیلؔ بہرائچی تھا۔ عنبرؔ بہرائچی نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جعرافیہ میں ایم۔اے کیا اور صحافت کا ڈپلوما بھی حاصل کیا۔ بعد میں پو پی کے سول سروس کے مقابلہ جاتی امتحان میں بیٹھے اور کامیاب ہوئے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔
عنبرؔ بہرائچی اپنی تصنیف ″روپ انوپ″ میں اپنے حالت لکھتے ہیں کہ"جب میں پانچ برس کا تھا، یہ میری زندگی سے متعلق جیٹھ مہنیے کی تپتی ہوئی دپریاں تھیں۔ میری خوش بختی اور ﷲ رب العزت کا احسان کہ میرے والد مرحوم جمیل احمد جمیلؔ صاحب اور میرے تیسرے چچا محمد افتخار صاحب نے گاؤں میں ہر جمعرات کو برپا ہونے والی میلاد کی محفلوں میں نعت خوانی کی تہذہب سکھائی۔ چونکہ خوش آواز تھا اس لیے قرب و جوار کی ان محفلوں میں نعت خوانی کرتا رہتا تھا۔ اکبرؔ وارثی میرٹھی مرحوم اور فاضلِ بریلوی مولانا احمد رضا خاں صاحب کی نعتیں اور سلام نے سرشار کر رکھا تھا۔ اس پاکیزہ مشغلے نے مجھے ثابت قدم رکھا اور عملی زندگی کے تاریک پہلوؤں کا سایہ نہیں پڑنے دیا ورنہ میرے جیسا بہت کمزور شخص خود کسی لائق نہیں تھا۔ مسیں بھیگنے لگیں تو اپنے گہوارے کی زبان اودھی میں نعتیہ گیت لکھنے لگا اور اپنے گاؤں کے اطراف برپا ہونے والی نعتیہ محفلوں میں پڑھتا رہا۔ لوگ خوش ہوکر دعائیں دیتے رہے۔"
عنبر بہرائچی اپنی تصنیف ″روپ انوپ″ میں لکھتے ہیں کہ ایم۔اے کرنے کے بعد تقریباً چھ ہفتے لکھنؤ میں گزارے ۔اسی دوران استاد بابا جمالؔ بہرائچی مرحوم نے میرا تخلص عنبرؔ تجویز فرمایا۔ ﷲ انھیں غریق رحمت کرے۔ یہاں کی نعتیہ محفلوں میں کشفیؔ لکھنوی، بشیرؔ فاروقی، ملک زادہ منظور احمدؔ، والی آسیؔ ،تسنیمؔ ؔفاروقی، حیاتؔ وارثی، ہمسرؔ قادری، فہمیؔ انصاری، رئیسؔ انصاری، صائمؔ سیدین پوری، ثرور نواز اور اپنے ہم وطن اثرؔ بہرائچی کا ساتھ رہا۔ اسی برس یعنی 1973ء میں الہ آباد پہنچا۔دائرہ شاہ محمدی، کہولن ٹولہ اور دائرہ شاہ اجمل کی محفلوں نے اس مشغلے کو مہمیز کیا۔1972ء میں ہی عربی یونیورسٹی مبارک پور کے افتتاحی جلسے میں ہزاروں علماء کی موجودگی میں حافظ ملت حضرت مولانا عبد العزیزؒ صاحب کی دعائیں حاصل ہوئی اسی جلسے میں حضرت مولانا ارشد القادری اور دوسرے اہم علماءِ کرام نے بھی میری حوصلہ افزائی کی۔ مولانا قمرالزماں صاحب، مولانا بدر القادری صاحب اور مولانا شمیم گوہر صاحب سے بھی نیاز حاصل ہوا۔اس زمانے میں نعتیہ مشاعروں اور دینی محفلوں میں پدم شری بیکلؔ اتساہی اور اجمل سلطانپوری کی طوطی بولتی تھی۔
عنبرؔ بہرائچی 07؍مئی2021ء کو لکھنؤ میں اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔
پیشکش : شمیم ریاض
معروف شاعر عنبرؔ بہرائچی صاحب کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت.....یہ سچ ہے رنگ بدلتا تھا وہ ہر اک لمحہ
مگر وہی تو بہت کامیاب چہرا تھا
----------
میرا کرب مری تنہائی کی زینت
میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں
----------
جانے کیا سوچ کے پھر ان کو رہائی دے دی
ہم نے اب کے بھی پرندوں کو تہہ دام کیا
----------
باہر سارے میداں جیت چکا تھا وہ
گھر لوٹا تو پل بھر میں ہی ٹوٹا تھا
----------
ہر اک ندی سے کڑی پیاس لے کے وہ گزرا
یہ اور بات کہ وہ خود بھی ایک دریا تھا
----------
اک شفاف طبیعت والا صحرائی
شہر میں رہ کر کس درجہ چالاک ہوا
----------
چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں
اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں
----------
جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں
سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے
----------
آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے
اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے
----------
ہر پھول پہ اس شخص کو پتھر تھے چلانے
اشکوں سے ہر اک برگ کو بھرنا تھا ہمیں بھی
----------
ہم پی بھی گئے اور سلامت بھی ہیں عنبرؔ
پانی کی ہر اک بوند میں ہیرے کی کنی تھی
----------
جانے کیا برسا تھا رات چراغوں سے
بھور سمے سورج بھی پانی پانی ہے
----------
ایک سناٹا بچھا ہے اس جہاں میں ہر طرف
آسماں در آسماں در آسماں کیوں رت جگے ہیں
----------
ایک ساحر کبھی گزرا تھا ادھر سے عنبرؔ
جائے حیرت کہ سبھی اس کے اثر میں ہیں ابھی
----------
گئے تھے ہم بھی بحر کی تہوں میں جھومتے ہوئے
ہر ایک سیپ کے لبوں میں صرف ریگزار تھا
----------
سوپ کے دانے کبوتر چک رہا تھا اور وہ
صحن کو مہکا رہی تھی سنتیں پڑھتے ہوئے
----------
روز ہم جلتی ہوئی ریت پہ چلتے ہی نہ تھے
ہم نے سائے میں کجھوروں کے بھی آرام کیا
----------
اس نے ہرذرے کو طلسم آباد کیا
ہاتھ ہمارے لگی فقط حیرانی ہے
عنبرؔ بہرائچی
✍️ انتخاب : شمیم ریاض
نام محمد_ادریس اور تخلص عنبرؔ تھا۔
مگر وہی تو بہت کامیاب چہرا تھا
----------
میرا کرب مری تنہائی کی زینت
میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں
----------
----------
باہر سارے میداں جیت چکا تھا وہ
گھر لوٹا تو پل بھر میں ہی ٹوٹا تھا
----------
----------
اک شفاف طبیعت والا صحرائی
شہر میں رہ کر کس درجہ چالاک ہوا
----------
چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں
اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں
----------
جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں
سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے
----------
آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے
اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے
----------
ہر پھول پہ اس شخص کو پتھر تھے چلانے
----------
ہم پی بھی گئے اور سلامت بھی ہیں عنبرؔ
----------
جانے کیا برسا تھا رات چراغوں سے
بھور سمے سورج بھی پانی پانی ہے
----------
ایک سناٹا بچھا ہے اس جہاں میں ہر طرف
آسماں در آسماں در آسماں کیوں رت جگے ہیں
----------
ایک ساحر کبھی گزرا تھا ادھر سے عنبرؔ
----------
ہر ایک سیپ کے لبوں میں صرف ریگزار تھا
----------
سوپ کے دانے کبوتر چک رہا تھا اور وہ
صحن کو مہکا رہی تھی سنتیں پڑھتے ہوئے
----------
ہم نے سائے میں کجھوروں کے بھی آرام کیا
----------
اس نے ہرذرے کو طلسم آباد کیا
ہاتھ ہمارے لگی فقط حیرانی ہے

مدھیہ پردیش : اسلام میں مردوخواتین کو یکساں حقوق ، مساجد میں خواتین کی امامت کو یقینی بنایا جائے

جمعہ, مئی 06, 2022
بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما ، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا
بی جے پی لیڈر کی گرفتاری پر بڑا ڈراما ، پولیس نے پولیس کے خلاف ہی مورچہ کھولا
۔ ہریانہ پولیس نے کروکشیتر سے بی جے پی لیڈر بگا کو لے کر جا رہی پنجاب پولیس کو روک لیا
۔ دہلی پولیس نے پنجاب پولیس پر بی جے پی لیڈر کو اغوا کرنے کا کیس درج کردیا
چنڈی گڑھ، 6 مئی (ہ س)۔ پنجاب پولیس، جو بی جے پی لیڈر تیجندر بگا کو جمعہ کو دہلی سے گرفتار کرنے کے بعد پنجاب لے جا رہی تھی، اس کو ہریانہ پولیس نے کروکشیتر میں روک دیا۔ پنجاب پولیس کو کروکشیتر سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعد میں ہریانہ پولیس نے بی جے پی لیڈر بگا کو اپنی تحویل میں لے لیا اور دہلی پولیس کے حوالے کردیا۔ دہلی پولیس بگا کے ساتھ کروکشیتر سے دہلی کے لئے روانہ ہو گئی۔
اس معاملے میں دہلی پولیس نے پنجاب پولیس کے خلاف بگا کے اغوا کا مقدمہ درج کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف بیان دینے پر تیجندر بگا کے خلاف موہالی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس نے اس معاملے میں بگا کو گرفتار کیا تھا۔
ہریانہ کے کروکشیتر میں دونوں ریاستوں ( ہریانہ اور پنجاب ) کی پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ کروکشیتر پولیس بگا اور پنجاب پولیس کے افسران اور ملازمین کو پپلی تھانے لے گئی۔ اس طرح کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ پنجاب پولیس کو ہریانہ پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے بگا کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
موہالی کے ایس ایس پی نے کروکشیتر کے ایس پی کو تحریری طور پر مطلع کیا کہ بگا کی گرفتاری قانونی عمل کے مطابق کی گئی ہے۔ پنجاب پولیس نے بگا کو پانچ نوٹس بھیجے ہیں۔ وہ کسی نوٹس پر پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ اس لئے اسے گرفتار کیا گیا تھا۔
بگا کے خلاف پنجاب پولیس نے یکم اپریل کوموہالی میں تشدد بھڑکانے، دھمکیاں دینے اور سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانات شائع کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا

الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم ، مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانا بنیادی حق نہیں
الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم ، مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانا بنیادی حق نہیں
الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم حکم جاری کرکے کہا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کسی کا بنیادی حق نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ یہ قانون بنایا گیا ہے کہ مساجد پر لاؤڈ اسپیکر کا استعمال آئینی حق نہیں ہے۔
ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے بدایوں کے ایک معاملے میں مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق دائر درخواست کو خارج کر دیا۔ عرضی داخل کرتے ہوئے، پرگنہ آفیسر تحصیل، بسولی، ضلع بدایوں کے ذریعہ 3 دسمبر 2021 کے حکم کو چیلنج کیا گیا۔ جس پر ایس ڈی ایم نے بدایوں کے دھورن پور تحصیل بسولی گاؤں میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر لگا کر اذان کی مانگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
درخواست داخل کرتے ہوئے درخواست گزار عرفان نے کہا تھا کہ ایس ڈی ایم کا حکم مکمل طور پر غلط اور غیر قانونی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان دینا شہریوں کا بنیادی حق ہے اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔ یہ درخواست 3 دسمبر 2021 کے حکم کو منسوخ کرنے کے لیے دائر کی گئی تھی، جس میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے سے انکار کیا گیا تھا اور ایس ڈی ایم کے ذریعہ اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
ہائی کورٹ کے دو ججوں جسٹس وی کے برلا اور جسٹس وکاس کی ڈویژن بنچ نے بدھ کو یہ کہتے ہوئے عرضی خارج کردی کہ اب یہ قانون بن چکا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حق نہیں ہے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...