ہفتہ, مئی 28, 2022
*اک یادگار تقریب*مدھوبنی : ضلع کے بینی پٹی بلاک کے تحت گنگولی پنچایت کے گنگولی گاؤں میں گزشتہ دنوں 26 مءی2022 بروز جمعرات صبح 9 بجے باشندگان گنگولی نے اپنی نءی عیدگاہ(2015 میں عبدالمجید اور اکرام الحق صاحبان نے ملکر ساڑھے تین کٹھہ زمین بنام عیدگاہ وقف کیا,اسکے بعد سے عیدین کی نماز ادا کی جارہی ہے,) میں اک تقریبی پروگرام رکھا گیا-

بچوں کی کتابیں تعارف وتذکرہمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

اب ملک کی 100 سال سے پرانی تمام اہم مسجدوں کا سروے کرانے کا مطالبہ ! سپریم کورٹ میں عرضی داخل
اب ملک کی 100 سال سے پرانی تمام اہم مسجدوں کا سروے کرانے کا مطالبہ ! سپریم کورٹ میں عرضی داخلنئی دہلی: ملک بھر میں چل رہے مندر-مسجد تنازعہ کے درمیان سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک کی 100 سال سے پرانی تمام اہم مسجدوں کا سروے کرایا جائے۔ اس حوالہ سے ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ یا کسی دوسرے ادارے کو حکم جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں 100 سال سے زیادہ پرانی تمام قدیمی مسجدوں، جہاں وضو کے لئے کوؤں، تالابوں یا دوسرے مذہب کی عبادت گاہوں کے ساتھ چھپے ہوئے راستے ہوں، ان کا سروے کرایا جائے۔ سروے کو خفیہ رکھنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، تاکہ اگر کوئی باقیات برآمد ہوتی ہوں تو مذہبی نفرت پھیلنے اور جذبات کو بھڑکنے سے روکا جا سکے۔
عرضی میں مزید دعویٰ گیا ہے کہ قرون وسطیٰ میں مسلم حملہ آوروں نے بہت سے ہندو، جین، سکھ اور بدھ مندروں کی بے حرمتی کی اور ان کو توڑ کر مساجدیں بھی بنائی گئیں۔ لہذا ان قدیمی عبادت گاہوں سے اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب سے وابستہ متعدد دیوی دیوتاؤں کی باقیات برآمد ہوں گی۔ باہمی تعاون اور ہم آہنگی کے لیے ان مساجد میں موجود آثار کا احترام کیا جائے اور ان کی دیکھ بھال اور واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔خیال رہے کہ دہلی-این سی آر کے ایڈوکیٹ شوبھم اوستھی اور سپترشی مشرا نے ایڈوکیٹ وویک نارائن شرما کے توسط سے یہ مفاد عامہ عرضی دائر کی ہے۔ اس میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا ہے ''وارانسی کے گیان واپی احاطہ میں جس تالاب/کنویں پر مسلمان وضو کرتے ہیں، وہاں سے ایک شیولنگ برآمد ہوا ہے۔ وضو کرنے کا یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور یہ عمل مقدس شیو لنگ کے تئیں حقارت اور ہندو دیوتاؤں کے تئیں انتقام کو ظاہر کرتا ہے، تاکہ ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی جا سکے۔''

جامعہ عثمانیہ میں ہی اردو کلاسیس کیلئے جگہ نہیں !
جامعہ عثمانیہ میں ہی اردو کلاسیس کیلئے جگہ نہیں !چراغ تلے اندھیرا......
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔27 مئی۔اردو ذریعہ تعلیم کے ساتھ شروع کی گئی جامعہ عثمانیہ میں اردو طلبہ کے کلاسس کے انعقاد کیلئے جگہ نہیں ہے۔تلنگانہ میں محکمہ جاتی اساس پر اردو زبان سے تعصب کی کئی مثالیں اب تک سامنے آچکی ہیں لیکن حکومت کے زیر انتظام تعلیمی اداروں میں اردو زبان سے تعصب کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو اردو زبان سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اگر حکومت کو ہے بھی تو عہدیداروں یا اداروں کے ذمہ داروں کی نظر میں اردو مخصوص مذہب کے ماننے والوں کی زبان بن چکی ہے ۔ جامعہ عثمانیہ کے فاصلاتی مرکز برائے تعلیم جو کہ پروفیسر جی رام ریڈی کے نام سے موسوم ہیں اس مرکز میں ایم اے اردو آرٹس کی کلاسس کیلئے جگہ کی تنگی کے سبب ایم اے اردو آرٹس کی کلاسس کا شیڈول جاری نہیں کیا گیا لیکن امتحانات کا شیڈول جاری کردیا گیا ۔ حکومت کی نگرانی میں برسرکار اس باوقار جامعہ جس کی کسی زمانہ میں طرز تعلیم اردو ہوا کرتا تھا میں اب اردو کلاسس کے کیلئے جگہ نہیں ہے۔ پروفیسر جی رام ریڈی مرکز برائے فاصلاتی تعلیم میں ایم اے اردو میں داخلہ لینے والے طلبہ کیلئے اب تک ایک کلاس منعقد نہیں کی گئی جبکہ ایم اے سائیکالوجی ' ایم اے سوشیالوجی' ایم اے تلگو کے علاوہ دیگر جماعتو ںکیلئے کلاسس کا شیڈول جاری کردیا گیا اور ان کی زائد از 10 کلاسس ہوچکی ہیں۔ تعلیمی ادارۂ جات میں اردو طلبہ کی قلت کا بہانہ بنا کر کورسس کو ختم کرنے کی سازش کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن جب جامعہ عثمانیہ جیسی دانشگاہ میں ایم اے اردو کے کلاسس کیلئے کمروں کی عدم موجودگی کا بہانہ کرکے کلاسس کا انعقاد نہ کیا جائے تو ریاست کی دیگر جامعات اور تعلیمی ادارہ ٔ جات کی صورتحال کیا ہوگی اس کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر جی بی ریڈی ڈائرکٹر پروفیسر جی رام ریڈی مرکز برائے فاصلاتی تعلیم سے ربط پیدا کرنے پر انہوں نے بتایا کہ تمام مضامین کے طلبہ کیلئے شیڈول تیار کیا جاچکا ہے لیکن جب تحقیق کی گئی تو انکشاف ہوا کہ مرکز میں موجود 18 کمروں کو مختلف مضامین کیلئے مختص کردیا گیا ہے اسی لئے ایم اے اردو کے طلبہ کی کلاسس کیلئے کمروں کی تخصیص عمل میں نہیں لائی گئی جس کی وجہ سے ایم اے اردو کا شیڈول جاری نہیں کیاگیا۔ فاصلاتی تعلیم پانے والے طلبہ کیلئے اگر ہفتہ میں ایک یا دو بار کلاسس کیلئے جگہ اور عملہ دستیاب نہیں ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ سے ریگولر اردو طلبہ کیلئے کیا توقع کی جاسکتی ہے!
جامعہ عثمانیہ کے مرکز برائے فاصلاتی تعلیم کے اردو کورسس میں داخلہ کے حصول کے ذریعہ اردو زبان میں جاری کورسس کو نصاب میں برقرار رکھنے کی کوشش کرنے والوں کو اب مایوسی ہونے لگی کہ داخلہ لینے کے باوجود تعلیم کا نظام نہ ہونے کے سبب اگر طلبہ ناکام ہوتے ہیں تو ان کے ناکامی کے فیصد کو بنیاد بناکر کورسس کو ختم کیا جائے گا۔ سابق میں کسی کورس میں طلبہ کی تعداد کم ہوتی تو ان کورسس میں طلبہ کی عدم دلچسپی کی بنیاد پر کورس کو ختم کیا جاتا تھا لیکن اب طلبہ کی ناکامی کی بنیاد پر کورس کے خاتمہ کے اندیشے ظاہر کئے جا نے لگے ہیں ۔ کہا جارہا ہے کہ ایم اے اردو کلاسس کے عدم انعقاد کی بنیادی وجہ اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش ہے۔

جمعہ, مئی 27, 2022
بیگم مسجدکی سیڑھیوں کے نیچے مورتیاں دفن، کورٹ میں دعویٰ
بیگم مسجدکی سیڑھیوں کے نیچے مورتیاں دفن، کورٹ میں دعویٰمتھرا: متھرا میں متنازعہ شری کرشنا جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مسجد کے اراضی تنازع کو لے کر عدالت میں سماعت جاری ہے، وہیں دوسری طرف ایک اور عرضی دائر کی گئی ہے۔
اس نئی درخواست میں متھرا کی سول جج کورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1670 میں اورنگزیب جس نے متھرا میں شری کرشن کے مندر کو تباہ کیا تھا، اس کے بعد وہ مورتیوں اور قیمتی سامان کو لے کر آگرہ کے لال قلعہ گیا تھا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ وہاں بیگم صاحبہ کی مسجد کی سیڑھیوں کے نیچے دفن ہیں۔
تاکہ اس پر سے لوگ گزر کر جائیں۔
اس نئی درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسجد کی سیڑھیوں سے قیمتی مورتیوں اور اشیاء کو واپس لایا جائے کیونکہ یہ ہندو عقیدت مندوں کے عقیدے کی توہین ہے۔ متھرا کے سول جج کی عدالت میں کچھ دیر بعد سماعت ہو سکتی ہے۔
قبل ازیں، اتر پردیش میں متھرا کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج نے جمعرات کو ٹرائل کورٹ کو شاہی عیدگاہ مسجد کا سروے کرنے اور اس میں مندر کی علامتوں کے دعوؤں کی تصدیق کے لیے کورٹ کمشنر کی تقرری کی درخواست کو تیزی سے نمٹانے کی ہدایت دی۔
سول کورٹ (سینئر ڈویژن) کی ٹرائل کورٹ نے 23 مئی کو شاہی عیدگاہ مسجد کی انتظامی کمیٹی اور دیگر کو اس درخواست پر اعتراض داخل کرنے کے لیے کہا تھا جس میں مسجد کا سروے کیا گیا تھا،اس کے بعد درخواست گزاروں نے نظرثانی کی درخواست کے ساتھ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سے رجوع کیا تھا۔
درخواست کی گئی تھی.
اس کے ساتھ ہی جج نے مذکورہ درخواست پر سماعت کے لیے یکم جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی، جب عدالتیں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد دوبارہ کھلیں گی۔
ضلعی حکومت کے وکیل سنجے گوڑ نے کہا، "نظرثانی کی درخواست کو ٹرائل کورٹ کو ہدایت دینے کے ساتھ نمٹا دیا گیا کہ وہ درخواست کو نمٹا دے جس میں عدالت کمشنر کو اگلی سماعت سے روزانہ کی بنیاد پر مسجد بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے۔"
ایڈوکیٹ راجندر مہیشوری نے کہا، ''ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سنجے چودھری (اپیل اور نظرثانی کے انچارج ڈسٹرکٹ جج) کی طرف سے ایڈوکیٹ کمشنر (مسجد میں) کو سول جج (سینئر ڈویژن) کی ٹرائل کورٹ میں بھیجنے سے متعلق درخواست کی سماعت میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی ہے۔ یہ درخواست دہلی کے جئے بھگوان گوئل اور چار دیگر افراد نے داخل کی ہے۔
مہیشوری نے کہا کہ عرضی گزاروں نے 23 مئی کو سول جج (سینئر ڈویژن) جیوتی سنگھ کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں ایک ایڈوکیٹ کمشنر کو شاہی عیدگاہ مسجد کے احاطے کا سروے کرنے کے لیے بھیجنے کی درخواست کی گئی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد میں مندر کی نشانیاں ہیں۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ عجلت کے ساتھ دائر درخواست کو نمٹانے کے بجائے عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ یکم جولائی مقرر کی۔
مہیشوری نے کہا کہ فیصلے سے ناراض درخواست گزاروں نے سول جج (سینئر ڈویژن) کے حکم کے خلاف ڈسٹرکٹ جج متھرا کی عدالت میں نظرثانی کی درخواست دائر کی، جس نے جمعرات کو درخواست کو اے ڈی جے کی عدالت میں منتقل کر دیا۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نظرثانی کی درخواست میں ٹرائل کورٹ کے حکم کو غلط قرار دیا گیا کیونکہ درخواست میں دی گئی فوری شق پر غور نہیں کیا گیا۔
ٹرائل کورٹ کٹرا کیشو دیو مندر کمپلیکس میں واقع کرشنا جنم بھومی مندر کے قریب سے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے اور مسجد کے سروے کے لیے کورٹ کمشنر کی تقرری کے لیے عبوری درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔

جمعرات, مئی 26, 2022
اب منگلور میں تنازعہ ، مسجد کے نیچے مندر کی علامات ملنے کا دعوی ، ہندو تنظیموں نے مسجد کے باہر پوجا کرکے ماحول میں زہر گھولنے کی کوشش

تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے تحریک چلائے گا ایوان سرسید
تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے تحریک چلائے گا ایوان سرسید
ایم مشرا/ لکھنؤاتر پردیش میں اقلیتی تعلیمی نظام کے حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر جو خیالات ظاہر کیے جا رہے ہیں، اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اگر مسلم معاشرہ مستقبل میں بہتر تعلیمی ادارے قائم نہیں کرتا ہے تو اس سے مسائل مزید گہرے ہوں گے۔ اس سے ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت کے لیے ذاتی شناخت کی حفاظت خطرے میں پڑ جائے گی۔
نئے مدارس کو گرانٹ نہ دینے کے اتر پردیش حکومت کے حالیہ فیصلے سے لوگ پریشان ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن (امیبا) نے لکھنؤ میں مختلف وجوہات کی وجہ سے تعطل کا شکار تعلیمی اور سماجی تحریکوں کو بحال کرنے کے لیے ایوانِ سر سید کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
اس مسئلہ پر یہاں مسلم دانشوروں کا اجلاس منعقد ہوا۔ امیبا کے صدر، معروف معالج اور سماجی کارکن پروفیسر شکیل قدوی کے ساتھ ساتھ کئی ذمہ داران نے کہا کہ مسلمانوں کی تعلیم کے لیے جس جوش و جذبے کی ضرورت ہے،اس سے کام نہیں لیا گیا۔
درگاہ شاہ مینا کے معروف سماجی کارکنوں راشد مینائی اور سید بلال نورانی نے کہا کہ ایوانِ سرسید کسی لالچ یا بھیک کے لیے نہیں بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وہی مشن اور تحریک اپنانے کی ضرورت ہے جسے سرسید نے اپنایا تھا۔ خرچ بھی کریں گے اور عوام سے عطیات بھی لیں گے اور ساتھ ہی حکومتی سطح پر مراعات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ لیکن کسی نہ کسی طرح یہ مشن پورا ہو جائے گا۔
اس حوالے سے مشہور سماجی کارکن اور کئی مدارس کی منتظم طاہرہ رضوی کہتی ہیں کہ سرسید کے نقش قدم پر چلنا آسان نہیں ہے لیکن موجودہ دور میں تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے ایوان سرسید کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اس کی ضرورت ہے۔
ممتاز سماجی کارکن ڈاکٹر سلمان خالد کا کہنا ہے کہ لوگوں کے حوصلے ابھی ٹھنڈے نہیں ہوئے اور محدود وسائل کے باوجود تمام مذاہب کے پسماندہ، استحصال زدہ اور غریب لوگوں کی مدد کے لیے بہت کام کیا جائے گا۔
عوام کو زندگی کی بنیادی اور ضروری سہولتیں فراہم کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ دینی مدارس سے وابستہ لوگوں کی مایوسی اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیے بھی خصوصی تحریک چلائی جائے۔ ان مدارس کے لیے بھی ایک منظم حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...