(نئی دہلی اردو دنیا نیوز۷۲)
نئی دیلی: گیان واپی مسجد کے مسئلہ پرآج عدالت میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل نے اپنے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے 51 نکات پر اپنے دلائل پیش کئے۔ اس معاملہ میں عدالت 12 جولائی کو ہوگی۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں صرف 40 افراد کوموجود رہنے کی اجازت دی گئی۔ میڈیا کو کورٹ روم کے باہر رکھا گیا۔ واضح رہے کہ عدالت میں سنگار گوری میں مستقل طور پر پوجا کرنے کی عرضی داخل کی گئی تھی۔ اس پر سول جج سینئر ڈویزن روی کمار دیواکر نے کورٹ کمشنر مقرر کر کے گیان واپی مسجد کا سروے کرنے کا حکم سنایا تھا۔ مسلم فریق نے اس درخواست کو خارج کرنے کے لئے درخواست داخل کی تھی جس پر گرمائی تعطیلات کی وجہ سماعت نہیں ہو سکی تھی۔
پیر, جولائی 04, 2022
گیان واپی مسجد مسلم فریق نے عدالت میں دلائل پیش کئے

نئے نصاب تعلیم کی منصوبہ بندی
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
(اردو دنیا نیوز۷۲)
صحیح تعلیم ہمارے دل و دماغ کو مثبت اور صحیح رخ دینے کاکام کرتی ہے ، اسی وجہ سے ہر دور میں حکمراں طبقے نے ایک ایسا نظام تعلیم رائج کرنے کی کوشش کی جو اس کے خیالات اور طریقۂ کار کو تحفظ فراہم کر سکے ۔ لارڈ میکالے سے لے کر بھاجپا حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی تک ، اسی کو ملحوظ رکھا گیا ہے ۔ لارڈ میکالے نے کہا تھا کہ ہم تعلیم سے ایک ایسی نسل تیار کرنا چاہتے ہیں جو جسم اورشکل و صورت کے اعتبار سے ہندوستانی ہو لیکن اس کی فکراورسوچ انگریزی حکومت کے مفاد کے مطابق سوچے اور کام کرے۔ اس کے جواب میں حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ نے فرمایا تھا کہ ہم ایک ایسی تعلیم کو رواج دیں گے جس سے یہاں کے مسلمان پورے طور پر اسلام کے سانچے میں ڈھل سکیں ۔ وہ دیکھنے میں ہندوستانی ہوں ، لیکن وہ اسلام کے اعلیٰ اخلاقی اقدار کے نمائندہ ہوں ۔
آزاد ہندوستان میں کئی بار نظام تعلیم اور نصاب تعلیم بنائے گئے ، کانگریسی دور اقتدار میں سیکولر انداز کی تعلیمی پالیسی بنی اور تمام مذاہب کے بڑوں کو اس میں جگہ دی گئی ، لیکن اب دور دوسرا ہے ، نئی تعلیمی پالیسی آئی ہے، اس میں ہندو میتھا لوجی اور دیو مالائی روایات کو فروغ دینے کے لیے نظام اور نصاب بنایا گیا ہے ۔ تاریخ کی کتابوں سے مسلم دور حکومت کے روشن باب کو نکال دیا گیا ہے اور مفروضہ اور بے اصل واقعات کو نصابی کتابوں میں بھرا جا رہا ہے ۔ جنہوں نے کبھی کچھ نہیں کیا ، انگریزوں کے تلوے چاٹنے اور معافی مانگنے میں جن کی عمریں گذر گئیں ، آج وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو کچل کر رکھ دیں ، اور مسلم تہذیب و ثقافت کے اس ملک میں فروغ اورمسلم بادشاہوں کی اس ملک میں جو قربانیاں ہیں ا ور ملک کو متحد رکھنے کے لیے جو کچھ انہوں نے کیا ، اس سے سرے سے انکار کرد یا جائے ، واقعہ یہ ہے کہ جتنا بڑا ہندوستان مسلمانوں نے اپنے وقت میں بنایا تھا اور حکومت کی تھی ، اس میں کچھ تو انگریزوں نے توڑ پھوڑ کی اور کچھ کو بعد کے سیاستدانوں نے اپنی حکومت قائم کرنے کی غرض سے تقسیم کردیا،اس لیے ضرورت اس بات کی محسوس ہو رہی ہے کہ ہمارا اپنا ایک نصاب تعلیم ہو ۔ جس کے ذریعہ بنیادی تعلیم کے ساتھ اسلامی ماحول میں بچے اور بچیوں کو معیاری عصری تعلیم دی جائے ۔ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ کیا تعلیم کی دوئی جس نے بقول مولانا مناظر احسن گیلانیؒ ملت کو دو نیم کر دیا ہے ، اس کے تدارک کی کوئی شکل نکالی جا سکتی ہے ، خود امارت شرعیہ کے جو اسکول و مکاتب چل رہے ہیں ، ان میں اس کا تجربہ کیا جائے ۔ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم کی خواہش ہے کہ ہم ایسا نصاب تیار کرنے کے لیے کام شروع کریں ۔ حضرت امیر شریعت کی صدارت میں نصابی کمیٹی کی ایک اہم میٹنگ 9جون 2022 کو امارت شرعیہ میں ہوئی ہے ، جس میں ماہرین تعلیم اور نصاب پر نگاہ رکھنے والے بالغ نظر افراد نے بنیادی خاکوں پر گفتگو میں حصہ لیا اور طے پایا کہ قرآن کریم ، عربی اور انگریزی زبان کی تعلیم اور بنیادی دینی تعلیم کو اس نصاب میں اہمیت دی جائے اور ہماری نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں بھی اس کے گرد ہی گھومیں ، ہم ثقافت کے نام پر رقص بچوں کو نہیں سکھائیں گے ۔ اور کوئی ایسی چیز ہمارے نصاب کا حصہ نہیں بنے گی جو شرعی اصول و ہدایت کے خلاف ہے۔
یہ ایک اچھی پیش رفت ہے ، ہمیں امید ہے کہ اس نہج پر جو نصاب تیار ہو گا ، وہ ہماری تعلیمی ، تہذیبی ، مذہبی اور ثقافتی ضرورت کو پورا کرے گا۔

ناجائز بچوں کو بھی وراثت میں حصہ__
ناجائز بچوں کو بھی وراثت میں حصہ__
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ، پھلواری شریف پٹنہ
سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں طویل زمانہ تک لیو ان ریلیشن شپ بغیر شادی کے ساتھ رہنے والے مرد وعورت میں غیر قانونی جنسی تعلق سے پیدا ہونے والے بچے کو بھی والدین کی جائداد میں حصہ کا حقدار قرار دیا ہے ، اس کے قبل کیرل ہائی کورٹ نے ۲۰۰۹ء میں لیو ان ریلیشن شپ سے ہونے والے بچے کو جائداد میں حصہ دینے سے منع کر دیا تھا، ۱۵؍ جون ۲۰۱۹ء کو دہلی ہائی کور نے اس فیصلے کے خلاف دوسرا فیصلہ دیا تھا او رکہا تھا کہ طویل مدت تک ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے ان کے تعلقات کو شادی شدہ مانا جائے گا، او ر اس بنیاد پر عورت کو حق ہوگا کہ وہ جس مرد کے ساتھ رہ رہی تھی اس گذارہ بھتہ بھی حاصل کرے، حالیہ فیصلے میں عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) کے جسٹس ایس عبد النظیر کی قیادت والی بینچ نے بھی دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنا کر واضح کیا کہ لمبے عرصہ تک ساتھ رہنے کا مطلب ہے کہ انہوں نے شادی شدہ زندگی گذارنے کا فیصلہ کر لیا ہے ، صرف اس لیے کہ رسم ورواج کا سہارا انہوں نے نہیں لیا ، انہیں غیر شادی شدہ نہیں قرار دیا جا سکتا ہے ، اس لیے مرد وعورت دونوں کی جائداد میں اس تعلق سے پیدا شدہ لڑکے لڑکیوں کا حصہ ہوگا۔ دراصل عدالت کی سوچ یہ ہے کہ لیو ان ریلیشن شپ، بغیر شادی کے ایک ساتھ رہنے کے نتیجے میں جو اولاد ہوئی اس کا تحفظ کیا جائے، بنچ نے جن بنیادوں پر یہ فیصلہ کیا ہے ،اس پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ، کیوں کہ ہم قانونی نکات اوراس کے رموز سے واقف نہیں ہیں، لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ اس سے سماج کا برسوں سے چلا آ رہا ڈھانچہ منہدم ہو کر رہ جائے گا، شادی بیاہ کے بغیر اب وہ تیزی سے ریلیشن شپ بنائیں گے ، عورت کو اطمینان ہوگا کہ اگر یہ الگ ہو ا تو ہم گذارہ بھتہ کا دعویٰ کرسکیں گے او ربچوں کو جائیداد سے حصہ مل ہی جائے گا، پھر کیوں شادی کے بندھن میں بندھا جائے، یہ جنسی بے راہ روی کے ایک ایسے دروازہ کو کھولے گا، جس سے گھروں میں ناجائز تعلقات بڑھیں گے اور مغرب کی طرح خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا، اس قسم کے فیصلے سے ہندوستان کی مشرقی روایات کو بھی دھچکا لگتا ہے، جہاں عفت وعصمت کی حفاظت اور جنسی بے راہ روی سے اجتناب کو آج بھی خاصی اہمیت دی جاتی ہے، اور ابھی ہم مغرب میں جانوروں کی طرح جنسی بے راہ روی سے کو سوں دور ہیں۔

اتوار, جولائی 03, 2022
مہتمم اور مدارس کے ذمہ دران متوجہ۔*
*مہتمم اور مدارس کے ذمہ دران متوجہ۔*
*مہتمم صاحب یہ ظلم ہے*
*مدارس کے مہتمم کے نام*
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ))
آج جس حالات سے ہم سب دو چار ہیں خصوصا مدارس کے حالات اس وقت کسی اچھے عالم دین کسی اچھے حافظ یا قاری کو مدرسہ میں لا لینا مہتمم کے لئے شرف کا باعث ہوتا ہے۔ ناظم اور منتظمین مدرسہ مہتمم صاحب کو واہ واہ کہتے نہیں تھکتے ہیں ۔ آج کے دور میں ایک بہت بڑا سوال ہمارے سامنے ابھر کر آتا ہے کہ *ایک بہترین حافظ و قاری بہترین عالم دین مدارس سے دور کیوں ہیں* ؟
آخر کوئی وجہ تو ضرور ہوگی جس کی وجہ سے بہترین عالم مدارس میں جانے سے کتراتے ہیں۔ جی وجہ ہے ورنہ یوں ہی کوئی بے وفائی نہیں کرتا۔
مدارس کے مہتمم حضرات کو اس بات پہ غور کرنا چاہئے ۔ چلیے میں مہتمم حضرات اور دیگر منتظمین مدارس کے کچھ حرکتوں کی طرف مختصر روشنی ڈال دوں تاکہ یہ صاحب پتہ لگا سکے کہ اصل غلطی کہاں سے سرزد ہو رہی ہے۔ سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ مہتمم صاحب مدارس میں پڑھانے کے لئے کسی استاذ سے بات کیسے کرتے ہیں ان کا طریقئہ گفتگو کیا ہوتا ہے؟ تو بات یوں شروع کرتے ہیں مولانا صاحب غریب مدرسہ ہے اس لئے ہمیں بہت ہی محنتی استاد کی ضرورت ہے۔ *ایسے استاد کی ضرورت ہے جو اردو انگریزی ہندی اور فارسی بھی جانتا ہو۔ ساتھ ہی رمضان و بیساکھ کا چندہ بھی کر لیتا ہو* استاد ان سب باتوں میں ہاں بھر دیتا ہے پھر اس جیسی بہت ساری باتیں ہونے کے بعد یہ پہلا سیشن ختم ہوتا ہے۔
دوسرا سیشن یہاں سے شروع ہوتا ہے۔ مولانا صاحب کہتے ہیں اچھا محترم ذرا یہ تو بتا دیجیے کہ میری ماہانہ تنخواہ کیا ہوگی؟ اس وقت *مہتمم حضرات جو جواب دیتے ہیں وہ سننے کے لائق ہے۔ پہلے تو ایک لمبی چوڑی تقریر کرتے ہیں رزق کا مالک تو ﷲ ہے ﷲ سب کو رزق دیتا ہے ساری اخلاص صرف اور صرف استاذ پر تھوپتاہےوغیرہ۔* پھر کہتے ہیں کہ اجی تنخواہ کا کیا معاملہ وہ تو آپ کے لئے ٹھیک ٹھاک متعین کر دینگے۔معقول تنخواہ رہےگی بے چارہ مولوی صاحب دبے ہوئے الفاظ میں کہتا ہے کہ محترم آپ واضح طور پہ بتا ہی دیجیے نا کہ میری تنخواہ کتنی ہوگی۔ تب مہتمم صاحب ایک ٹھنڈی سانس لیتے ہیں اور کہتے ہیں دیکھو یہ غریب مدرسہ ہے اس لئے ابھی 5000 روپیے سے شروع کرتے ہیں۔ایک چند مہینہ میں اضافہ کردیا جائے گا *۔(جب اضافہ کا وقت ہوتا ہے تو مدرس کی مدرسہ سے چھٹی کردیا جاتاہے اور ہر سال نئے مدرس کی بحالی کرتے ہیں )* اور ہاں سال میں ایک مرتبہ حساب ہوگا۔ آپ تو رمضان میں چندہ کرنے جائیں گے ہی جو رقم لائینگے اسی میں سے آپ کو تنخواہ دے دی جائے گی۔ ظلم کی بھی ایک انتہا ہوتی ہے لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے۔ ایک تو پانچ ہزار روپے کی تنخواہ وہ بھی مہینہ میں نہیں اس پہ بھی ایک سال کی قید کہ حساب عید میں ہوگا۔ وہ بھی اسی پیسہ میں جو آپ خود چندہ کرکے لائینگے۔ یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ یہ سب شرطیں لگانے والے کون ہیں وہ خود کیا کرتے ہیں؟ اگر آپ نے غور کیا ہوگا تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ وہی ہیں جو اپنا حساب روزانہ کرتے ہیں۔ بلکہ بلا مبالغہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر گھنٹے کرتے ہیں۔ یہ وہی مہتمم حضرات ہیں جو دس دس بارہ بارہ لاکھ روپیے کی گاڑی میں گھومتے ہیں،۔زمین خریدتے ہیں فیملی کے ساتھ رہتے ہیں اور کرایہ مدرسہ سے لیتے ہیں، اور اس پر بھی انصاف تو دیکھیے کہ یہ سالانہ رپورٹیں کس انداز سے پیش کرتے ہیں۔ ناظم یا صدر صاحب کو مخاطب کرتے ہیں کہ آپ کو تو معلوم ہے میرا گھر یہاں سے 15 کیلو میٹر دور ہے آنے جانے میں مہینہ کا 7000 ہزار روپیے کا گاڑی میں تیل ڈالنا پڑتا ہے۔ مدرسہ کا پانی اچھا نہیں ہے مہینہ میں 2000 روپیہ پانی والے کو دینا ہوتا ہے۔ موبائل کا بھی مسئلہ ہے کبھی آپ کو فون کرتا ہوں کبھی دوسرے اساتذہ سے بات کرتا ہوں مہینہ کا 5000 ہزار روپیے کا بل تو آہی جاتا ہے۔ مہتمم صاحب کے اس بھاشن سے آپ کو لگتا ہوگا کہ شاید مہتمم صاحب تنخواہ نہیں لیتے ہونگے۔ جی نہیں صاحب ان کے مہینہ کی تنخواہ بھی طے ہے جو 20000 ہزار روپیے ہے اور تو اور ان کا حساب سال میں نہیں تو مہینہ میں جی نہیں صاحب ہفتہ میں ہوا کرتا ہے۔ چونکہ ان کے بال بچے بھی ہیں گھر کی بہت ساری ضرورتیں ہیں تو ہفتہ میں حساب تو دینا ہی ہوگا۔ گاڑی میں تیل بھی ڈالنا ہوتا ہے Petrol puMp والا تو ادھار دےگا نہیں۔ آپ کہیں گے کہ کیا وہ اساتذہ جو دن رات بچوں کی تربیت پر محنت کرتے ہیں جن کی Salery پانچ ہزار روپیہ ہے کیا انکے بال بچے ,ماں باپ ,بھائ بہن, نہیں ہیں؟ کیا ان کو گھر کی ضرورتیں پیش نہیں آتیں؟ کیا انکی کچھ آرزو اور تمنائیں نہیں ہیں؟ میرے خیال سے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ لیکن پتہ نہیں مہتمم حضرات کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ شاید ان کا خیال یہ ہو کہ رزق تو ﷲ دیتا ہے اور مجھے بھی اس بات سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ لیکن یہ بات کرنے والے وہ حضرات ہیں جن کو اپنے رزق کمانے کی فکر ہمیشہ لگی رہتی ہے۔ یہ وہی مہتمم ہیں جن کو اپنے رزق کی توقع ﷲ رب العزت سے نہیں لیکن دوسروں کے رزق کی توقع ضرور ہے۔
مہتمم صاحب میں آپ سے بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ اگر ﷲ تعالی نے آپ کو ذمہ دار بنایا ہے تو یقینا وہ سخت حساب بھی لے گا۔ ذرا سوچیے آپ ﷲ کے حضور کیا جواب دیں گے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ جو اساتذہ آپ کے یہاں پڑھاتے ہیں ان کو مدرسہ سے محبت نہیں ہے اور آپ نے اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنے آپ کو مدرسہ کے لئے وقف کر دیا ہو۔ بلکہ سب برابر محنت کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ آپ پر کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ آپ اس طرح کا طریقہ کار اختیار کریں۔
بعض دفعہ تو ایسا دیکھنے کو ملا ہے کہ مولانا صاحب تمام انٹرویو میں پاس ہوجاتے ہیں لیکن جب بات تنخواہ کی آتی ہے تو مولانا کہتے ہیں کہ مجھے 8000 روپیہ چاہیئے مہتمم صاحب مانتے نہیں ہیں کہ کیسے 8000 دے دیں آخر کار معاملہ ناظم یاصدر صاحب کہ عدالت میں پہونچتا ہے۔ پھر وہاں مہتمم صاحب ناظم صاحب آپس میں مشورہ کرتے ہیں۔ آخرکار فیصلہ یہی ہوتا ہے کہ مولانا صاحب سے کہ دیا جائے دوسرا مدرسہ دیکھ لیں۔ 3000 ہزار روپیہ کی وجہ سے ایک بہترین عالم دین کو نہ رکھنے والے یہ دونوں حضرات وہ ہیں جن کے خود کی تنخواہ 25000 اور 30000 ہزار کے قریب ہے
اب اخیر میں مہتمم حضرات کان کھول کر سن لیں ان تمام چیزوں کے ذمہ دار آپ ہیں۔ خدا کے سامنے ان سب کاموں کا حساب آپ کو ضرور دینا پڑے گا۔۔۔ یاد رکھیں ان بطش ربک لشدید۔
میں یہ نہیں کہتا کہ تمام مہتمم حضرات ایسے ہی ہیں لیکن ہاں اکثریت ان ہی مہتمم حضرات کی ہے
*یہ بات بھی واضح رہے کہ میرا اس مضمون کو لکھنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مہتمم حضرات کی برائی بیان کروں* بلکہ امت مسلمہ ہونے کے ناتے یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھاؤں۔ اگر اس مضمون کو پڑھ کے ایک مہتمم بھی اپنا احتساب کرنا شروع کر دے تو میرا مضمون لکھنے کا مقصد پورا ہو جائے گا
فقط والسلام۔

الحمدللہ آج بتاریخ/ ۳/جولائی بروز اتوار بوقت /۱۰ بجے دن کٹمب ایپ کے ممبران کے درمیان پہلی بارایک مٹینگ رکھی گئی
الحمدللہ آج بتاریخ/ ۳/جولائی بروز اتوار بوقت /۱۰ بجے دن کٹمب ایپ کے ممبران کے درمیان پہلی بارایک مٹینگ رکھی گئی
تحفظ شریعت ویلفیئر سوسائٹی جوکی ہات ارریہ
جوبیحدکارگرثابت ہوئی جس میں مہمان خصوصی کے طورپر حضرت مولانامجاہدالاسلام صاحب قاسمی بھاگلپوری اور قاری محبوب رحمانی صاحب وقاری عظمت اللہ صاحب منصوری وقاری توصیف صاحب وقاری شاداب صاحب دہلوی وشاعراسلام قاری ابراردانش صاحب ومولانا عبداللہ سالم قمرقاسمی چترویدی صاحب وتحفظ کے کارگرسکریٹری جناب مولاناعبدالوارث صاحب مظاہری پروگرام کوکامیاب بنانےمیں پیش پیش رہے .ناچیزفیاض احمدراھی کی بھی شرکت مستقل رہی اللہ آنے والے دوسری مٹینگ کوکامیاب کرےآمین یارب العالمین.

ادے پور میں چھٹے دن کرفیو میں دس گھنٹے کی نرمی
ادے پور میں چھٹے دن کرفیو میں دس گھنٹے کی نرمی
ادے پور: راجستھان کے ادے پور شہر میں کنہیا لال قتل کیس کے بعد پیدا ہوئی کشیدگی کے بعد آج چھٹے دن مختلف تھانہ علاقوں میں نافذ کرفیو میں دس گھنٹے کی نرمی کی گئی۔ شہر کے دھان منڈی، گھنٹہ گھر، ہاتھی پول، امباماتا، سورج پول، ساوینا، بھوپال پورہ، گووردھن ولاس، ہیرن مگری اور پرتاپ نگر میں آج صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی۔اس دوران لوگوں کو ان علاقوں میں کھلی دکانوں پر اپنی ضرورت کے سامان کی خریداری کرتے دیکھا گیا۔ ڈھیل کے دوران بازار کھلنے کی وجہ سے کافی چہل پہل نظر آئی۔
واضح رہے کہ 28 جون کو ادے پور شہر کے دھان منڈی تھانہ علاقے میں کنہیا لال کے تیز دھار ہتھیاروں سے قتل کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر شہر کے ان تھانہ علاقوں میں اس دن رات آٹھ بجے سے لے کر اگلے دن تک کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔

ہفتہ, جولائی 02, 2022
واٹس ایپ اور فون کالز کے نئے مواصلاتی اصول کل سے لاگو ہوں گے:-*
(اردو دنیا نیوز۷۲)
01. تمام کالیں ریکارڈ کی جائیں گی۔
02. تمام کال ریکارڈنگ محفوظ ہو جائیں گی۔
03. واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر اور تمام سوشل میڈیا کی نگرانی کی جائے گی۔
04. جو نہیں جانتے ان کو بتائیں۔
05. آپ کے آلات منسٹری سسٹم سے منسلک ہوں گے۔
06. محتاط رہیں کہ کسی کو غلط پیغام نہ بھیجیں۔
07. اپنے بچوں، بھائیوں، رشتہ داروں، دوستوں، جاننے والوں کو بتائیں کہ آپ ان کا خیال رکھیں اور سوشل سائٹیں شاذ و نادر ہی چلائیں۔
08. سیاست یا موجودہ حالات پر حکومت یا وزیر اعظم کے سامنے اپنی کوئی پوسٹ یا ویڈیو نہ بھیجیں۔
09. فی الحال کسی سیاسی یا مذہبی موضوع پر پیغام لکھنا یا بھیجنا جرم ہے... ایسا کرنے سے بغیر وارنٹ گرفتاری ہو سکتی ہے۔
10. پولیس نوٹیفکیشن جاری کرے گی... پھر سائبر کرائم... پھر کارروائی ہوگی، یہ بہت سنگین ہے۔
1 آپ سب، گروپ ممبرز، ایڈمنسٹریٹر،... برائے مہربانی اس معاملے پر غور کریں۔
12. محتاط رہیں کہ غلط پیغام نہ بھیجیں اور سب کو بتائیں اور موضوع پر توجہ دیں۔
13. براہ کرم اسے شیئر کریں۔
گروپوں کو زیادہ ہوشیار اور چوکنا ہونا چاہیے۔
*گروپ ممبران کے لیے واٹس ایپ کے بارے میں اہم معلومات...*
*واٹس ایپ پر معلومات:*
*1۔ ✔ = پیغام بھیجا گیا*
*2۔ ✔✔ = پیغام پہنچ گیا*
*3۔ دو نیلے ✔✔ = پیغام پڑھیں*
*4۔ تھری بلیو = حکومت نے پیغام کا نوٹس لے لیا*
*5۔ دو نیلے اور ایک سرخ - گورننس + حکومت آپ کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے*
*6۔ ایک نیلا اور دو سرخ = حکومت تحقیقات کر رہی ہے، آپ کی معلومات*
*7۔ کشور لال ✔✔✔ = حکومت نے آپ کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے، اور آپ کو جلد ہی عدالتی سمن موصول ہوں گے۔*
*ذمہ دار شہری بنیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ شئیر کریں* ..
*اہم بات یہ ہے کہ اگلے گروپ کو جلدی بھیجیں...*

سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...