Powered By Blogger

ہفتہ, ستمبر 24, 2022

جمعیت علماء جلال آباد ضلع بجنور کے زیرِ اہتمام مسجد عمر فاروق ؓ متصل شیخ الاسلام منزل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی ﷺ،

جمعیت علماء جلال آباد ضلع بجنور کے زیرِ اہتمام مسجد عمر فاروق ؓ متصل شیخ الاسلام منزل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی ﷺ،
اردو دنیا نیوز٧٢ 
جمعیت علماء جلال آباد ضلع بجنور کے زیرِ اہتمام مسجد عمر فاروق ؓ  متصل شیخ الاسلام منزل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی ﷺ،  حضرت قاری الطاف حسین صاحب دامت برکاتہم العالیہ مہتمم مدرسہ اختر العلوم جلال آباد کی صدارت اور حضرت قاضی عفان الحق صاحب قاضی شہر نجیب آباد و جلال آباد کی زیرِ سرپرستی اور حضرت مولانا شاہنواز صاحب مد ظلہ ناظم تعلیمات مدرسہ اختر العلوم جلال آباد کی زیرِ نگرانی منعقد  ہو رہا ہے جبکہ نظامت کے فرائض حضرت مولانا ابنِ حسن صاحب دامت برکاتہم العالیہ امام و خطیب مسجد قاضیان جلال آباد و حضرت مفتی احمد شجاع صاحب دامت برکاتہم العالیہ مشترکہ طور انجام دیں گے 
پروگرام 28ستمبر بروز بدھ سے شروع ہوکر 02اکتوبر بروز اتوار تک چلے گا 
نوٹ عشاء کی نماز 8بجے ادا کی جائے گی

 خطاب 28ستمبر بروز بدھ:حضرت مولانا آصف محمود صاحب خطیب اِن شاء اللہ مسجد چوہان بانگر دہلی
 خطاب 29ستمبر بروز جمعرات:حضرت مولانا مفتی محمد عفان صاحب منصورپوری اُستاد حدیث جامع مسجد امروہہ 
 خطاب 30ستمبر بروز جمعہ: حضرت مولانا مفتی رفاقت صاحب ابو امامہ استادِ حدیث جامع مسجد امروہہ
   خطاب یکم اکتوبر بروز ہفتہ: حضرت مولانا مصلح الدین صاحب اُستاد حدیث و فقہ دار العلوم دیوبند
    خطاب 02اکتوبر بروز اتوار: حضرت مولانا مفتی عبد الرحمٰن صاحب نقشبندی مدظلہ العالیٰ استادِ حدیث مدرسہ شاہی مرادآباد 

آپ حضرات سے شرکت کی پر زور اپیل کی جاتی ہے

آہ! مسجد کاایک سچا خادم چلاگیا

آہ! مسجد کاایک سچا خادم چلاگیا
اردو دنیا نیوز٧٢
ڈاکٹر مولانا محمدعالم قاسمی
امام وخطیب جامع مسجد دریاپور،سبزی باغ، پٹنہ
Mob : 9534286657
اس دنیائے فانی میں کسی کوثبات وقرار نہیں ، ہرچیز کوفنا ہونا ہے۔جو بھی آیا ہے اسے ایک دن جانا ہے۔ اورکب جانا ہے یہ کوئی نہیں جانتا ۔شعر:
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے باوجود کچھ لوگ ایسے رخصت ہوتے ہیں کہ ان کی جدائی سے غم نہیں بلکہ غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے، وقت بڑے سے بڑے زخم کومندمل کردیتا ہے۔ مگر کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں کہ اس کے مند مل ہونے کے لئے ایک مدت درکارہوتی ہے۔ موت ایسی حقیقت کہ اس کا کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔شعر:
موت سے بھلا کس کو رستگاری ہے
آج ان کی کل ہماری باری ہے
آج تک کوئی ایسی تحقیق نہیں ہوئی جس سے انسان کی عمر کا اندازہ کیا جاسکے کہ یہ کتنے دن اس دنیا میں رہے گا، آئے دن کا مشاہدہ ہے کہ بچے، بوڑے، جوان ہر عمر کے لوگ جارہے ہیں۔ موت کا کوئی علاج نہیں ، جب ، جس وقت ، جہاں اورجس بہانے موت آنی ہے اسے کوئی ٹال نہیں سکتا۔ شعر:
کہانی ہے تو اتنی ہے خواب ہستی کی
کہ آنکھیں بند ہو اور آدمی افسانہ بن جائے
ایسی ہی ایک موت جامع مسجد دریاپور سبزی باغ پٹنہ کے مؤذن ابوفتح مرحوم کی ہوئی جو چند منٹوں میں اس دنیا سے دوسری دنیا میں چلے گئے، لوگ دم بخود رہ گئے نہ کچھ بول سکے نہ سوچ سکے کہ پل بھر میں کیا سے کیاہوگیا۔ شعر:
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
۲۱؍ستمبر ۲۰۲۲ ء کو فجر کی نماز کے بعد کے تمام معمولات پورا کرکے سبزی باغ چوراہے سے گھوم کر بارہ بجے دن میں مسجد آکر صفائی ستھرائی کرکے مسجد کو نمازیوں کے لئے آراستہ کردیا، اورخود غسل مکمل کرکے صاف کپڑا زیب تن کیا اوراچانک بے چینی محسوس کی اس وقت چارنمازی مسجد میں موجود تھے وہ دوڑکر گئے پانی پلایا ایک گھونٹ پیا اورآنکھیں موند لیںبظاہر صرف شوگر کامرض تھااورحرکت قلب بند ہوگیا۔لوگ گھبرا ئے کچھ بولنے کی ہمت نہیں کی اٹھاکر پی ایم سی ایچ کے ایمرجنسی وارڈ لے جایاگیا اورڈاکٹر نے تصدیق کیاکہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ یہ سنتے ہی پورے محلہ میں کہرام مچ گیا، جن کی آنکھیں کبھی نم نہیں ہوئی تھیں وہ نوجوان اوربوڑھے بھی بلک بلک کررونے لگے، غیر مسلم مرد عورتیں بھی آکر افسوس ظاہر کرنے لگے، پورے محلہ کے ہرگھر میں سناٹا چھاگیا اورآن واحد میں ایک اژدہا م جمع ہوگیا۔ لہٰذا بعد نماز مغرب نماز جنازہ میں اتنی بڑی تعداد جمع ہوگئی کہ تل رکھنے کی جگہ نہیں رہی، مسجد سے چند قدم لنگرٹولی چوراہے تک جنازہ پہنچنے میں آدھ گھنٹہ لگ گیا پھر ایک بڑے قافلہ کے طورپر نصف درجن گاڑیوں کے ہمراہ انہیں ان کے آبائی گاؤں لیجاکر ۱۱؍ بجے شب میں اس علاقوں کے ہجوم کی موجودگی میں گاؤں کی مسجد کے داخلی دروازے سے متصل عام قبرستان میں سپردخاک کر دیاگیا۔ ایک مؤذن کے لئے لوگوں کے دلوں میں ایسی محبت وابستگی اورآنکھو ں میں نمی بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے یہ بلاشبہ اللہ کے یہاں مقبولیت کی علامت ہے۔
واضح ہوکہ جناب ابوفتح مؤذن مرحوم کی ولادت ۳۰؍مئی ۱۹۶۰ء کو موضع جاناتھانہ استھانواں ضلع نالندہ میں ہوئی۔ ان کے والد کانام عبدالکلیم اوروالدہ کانام رسول باندی ہے، نانیہال بھی گاؤںمیں تھی، اکلوتے تھے کوئی بھائی نہیں تھا صرف دوبہنیں ہیں۔ ان کی شادی اسی علاقہ کے قمص پور ضلع نالندہ میں جناب بدرالدین کی صاحبزادی سے ہوئی۔ جن سے تین صاحبزادے حافظ مولانا معظم ثاقب قاسمی جو فاضل دیوبند اورامارت شرعیہ سے افتا وقضا کیے ہیں دوسرے حافظ مولانا محمد طاہر یہ ہتھوڑہ باندہ یوپی سے فارغ التحصیل ہیں اورتیسرے حافظ محمد طیب ہیں، جبکہ دوصاحبزادی میں بڑی رقیہ کی شادی ہوچکی ہے چھوٹی طیبہ غیرشادی شدہ ہے۔ اورایک لڑکے کی بھی شادی ہوچکی ہے ۔
کوئی سند یافتہ نہیں تھے، مگر علماء کی صحبت سے بہت کچھ جانتے تھے، اہل علم کی بڑی قدر کرتے ملاقات پرفوراً عطر پیش کرتے، ضیافت کرتے اورخندہ پیشانی سے ملتے، اسی قدردانی کے باعث ان کے تینوں لڑکے حاظ قرآن اورعالم دین ہوئے اوراوردوبھانجہ کوبھی حافظ قرآن بنایا۔ شریعت کے پابند تھے نیک اورپرہیز گار تھے،مسجد سے والہانہ لگاؤ تھا، اس لئے اپنی خدمت کامیدان مسجد ہی کوچنا پہلے پٹنہ سیٹی کی ایک مسجد میں تین سال خدمت کی، پھر مکھنیا کنواں پٹنہ میں آٹھ سال رہے اور1996 ء سے جامع مسجد دریاپور سبزی باغ میں مؤذن کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے تھے۔ اس سے تین سال قبل 1993 ء میں یہاں میں بحیثیت امام بحال ہوچکاتھا۔اس وقت مسجد کے سکریٹری جناب احمدقاسم تھے جوجناب حماد قاسم کے والد گرامی تھے ۔2001 میں ان کا انتقال ہوا، ان کے بعد 2018 تک جناب حماد قاسم سکریٹری رہے۔ پھر موجودہ سکریٹری جناب محمد ارشد عالم یہ سب لوگ ان کا بہت خیال رکھتے اورجو مشورہ دیتے اس کے مطابق عمل کرتے مسجد کی فکر ہمہ وقت رہتی اورہمیشہ مسجد کے مفاد میں سوچتے ، مسجد کے ایک ایک چیز کی حفاظت اورنگرانی ہروقت کرتے وہ مسجد کی خدمت ملازمت کے طورپر نہیں بلکہ عبادت اورنیکی سمجھ کرکرتے، وہ مسجد کے ہمہ وقتی محافظ اورنگراں تھے۔ مسجد چھوڑکر کہیں نہیں جاتے مسجد کے اردگرد ہروقت رہتے اورکوئی چیز خراب ہوتی یاضرورت ہوتی تو فوراً اپنا روپیہ لگاکر درست کراتے اورحساب کمیٹی کودیتے۔ ان کی امانت داری پرانتظامیہ کمیٹی کو اتنا اعتماد تھاکہ جوکہہ دیتے کبھی اس کی تصدیق کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
مسجد سے لگاؤ کا یہ عالم تھاکہ گھر نہیں جاتے کمیٹی کے لوگ کہتے کہ جائیے اورایک ہفتہ رہنا ہے اوردوتین بعدواپس آجاتے یہ بات مشہور ہوگئی کہ ان کو گھر دل ہی نہیں لگتا ہے۔
جو کام کرتے بڑئے خلوص سے کرتے ریا کاری سے سخت نفرت تھی۔ ان کے خلوص کایہ عالم تھاکہ خود تھوڑا تھوڑا جمع کرکے حج کا انتظام کیا پٹنہ کے کسی کو رنمبر کے ساتھ شامل نہیں ہوئے اورتنہاچھٹی لیکر گھرگئے اوروہاں سے گیا جاکر حج بیت اللہ کیلئے 2012 ء میں روانہ ہوگئے۔ واپسی میں گیا سے گھر چلے گئے اورکسی کو نہیں بتایا۔ اگرچاہتے تو اس کی مارکٹنگ کرکے بہت سا تعاون حاصل کرلیتے مگران کا کہنا تھاکہ میں صرف اللہ کے لئے حج کرنا چاہتاہوں۔
ان کے دل میں کبھی کوئی لالچ نہیں تھی بہت بڑا محلہ تھا اوربڑے قدرداں تھے مگراپنی ضرورت کیلئے کبھی دست سوال نہیں کیا، مزاج میں بہت وسعت تھی کسی سے کوئی امید نہیں لگاتے بلکہ ان کے احباب کی ایک ٹیم تھی جو عام لوگ تھے ان کے علاوہ چھوٹے بچوں اورغرباء سے خاص محبت تھی ۔ چائے کے شوقین تھے پیتے بھی اورپلاتے بھی اوربڑی عمدہ بناتے بھی تھے۔ اس کے علاوہ اورکوئی عادت نہیں تھی۔
عام طورسے جب باہر سے لوگ مسجد آتے توان سے پوچھتے کہ مؤذن صاحب آپ کو یہاں کتنی تنخواہ ملتی ہے توان کا جواب ہوتا کہ میں کسی مخلوق کے یہاں نہیں بلکہ اس خالق کے گھر میں رہتا ہوں جو سب کو پالتا ہے ہم اس مالک کی نوازش کوکیسے بتائیں کہ اس کی کیاکیا مہربانیاں ہیں۔ اسی مہربانی کا یہ ثمرہ ہے کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے ان کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزدے کو ان کی جگہ بحال کردیا ہے یہ بالواسطہ اولاد صالح کے ذریعہ ان کے لئے صدقہ جاریہ ہے ، اس پر انتظامیہ کمیٹی کافیصلہ بھی قابل تحسین ہے۔وہ بڑے قناعت پسند تھے۔اوراکثر یہ کہتے کہ جوسوال کرتا ہے اس کے مال میں بے برکتی ہوجاتی ہے اس لئے کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگتے اورکبھی انہیں کسی چیز کی کمی بھی نہیں ہوتی، کئی ہوٹل مالکان ان کے لئے فری کیے تھے کہ جوکھالیں مگرکبھی اس کا غلط استعمال نہیں کیا بہت محتاط بقدرضرورت ہی قبول کرتے۔
امام مؤذن کی رقابت عام بات ہے مگر میرے ساتھ معاملہ بالکل جداگانہ تھا، ایک مؤذن نہیںبلکہ دوست اوربھائی کی طرح اس طرح نبھایاکہ لوگ دوردور تک ہم لوگوں کی مثال دیتے۔ میرے منشی بھی تھے،خزانچی بھی تھے اورپرائیویٹ سکریٹری بھی، میری بھلائی کی فکر کرتے ، میری خوشی سے خوش ہوتے، میرے کاموں کو سراہتے ، حوصلہ بڑھاتے، صحیح مشورہ دیتے اورمیرے غائبانہ میں میری ترجمانی کرتے ان کے تعاون سے ہی دیگر عوامی محرکات میں شامل رہا اورکبھی پریشان ہونے نہیں دیا، کہیں جانا ہوتا توکہتے کہ اطمینان سے جائیں ہم سب دیکھ لیں گے۔ اس دیکھ لینے میں مسجد کی ذمہ داری کے ساتھ میرے گھر کے افراد کی بھی جوضرورت ہوتی اس کے لئے بھی حاضررہتے۔
ان کو لوگوں کی پرکھ بھی بہت تھی، ایک نظر میں بتاتے کہ یہ دیندار لگتے ہیں، کسی کوکہتے کہ چالاک معلوم ہوتے ہیں، کسی کو کہتے کہ یہ حریص لگتے ہیں کسی کو کہتے کہ یہ درباری معلوم ہوتے ہیں، کسی کوکہتے کہ یہ باصلاحیت لگتے ہیں، کسی کوکہتے یہ مسخرہ لگتے ہیں۔کسی کوکہتے کہ یہ شریف لگتے ہیں ۔ پھر کسی کو میرا پتہ بتاتے، کسی کونمبر دیتے ، کسی سے بات کراتے اورکسی کو خوش اسلوبی سے ٹال دیتے۔ پھر اس کی خبردیتے، اس طرح کس کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا ہے اس کو بھی خوب جانتے تھے۔
ان کی ایک نمایاں خوبی یہ بھی تھی کہ شکوے شکایت سے دور رہتے، عام طورسے دیکھا جاتا ہے کہ مؤذن کاسب ذمہ داروں کے پاس مختلف ضروریات کے تحت جانا ہوتا ہے اس لئے ایک دوسرے کی بات مرچ مسالہ لگاکر بیان کرکے خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگریہ جہاں سنتے وہی ختم کردیتے اگر کسی نے پوچھا توکہتے کہ آپ خود کیوں نہیں پوچھ لیتے میرا یہ کام نہیں ہے۔بلکہ جہاں دیکھاکہ دو آدمی بات کررہے ہیں تو فوراً وہاں سے ہٹ جاتے، اگرکسی نے غیبت کیا تو فوراً ٹوک دیتے کہ یہ سب ہمیں نہ سنائیے ہرآدمی کواپنا خیال رکھناچاہئے۔دوسروں کو چھوڑیں۔ عمل کی اپنی خوشبو ہوتی ہے ، کردار سے لوگ جانے جاتے ہیں ، مؤذن موصوف بھی اپنی کارکردگی کے باعث لوگوں میں مقبول تھے عام طور سے لوگ مؤذن کو کمتر سمجھتے ہیں مگران کو مؤذن ہونے کی حیثیت سے خوب عزت ملی ہر شخص ان کاخیال رکھتا، ۲۷؍ سال اس مسجد میں لگاتار رہے اورمسجد کی خدمت کرتے ہوئے اس دنیا کو خیرآباد کہا۔مسجد میں آخری سانس لی یہ ان کے لئے سعادت مندی اورعنداللہ مقبول ہونے کی علامت ہے اس بناپر یہ کہاجاسکتا ہے کہ شہنشاہ دوعالم ﷺ نے حدیث پاک میں جو مؤذن کی فضیلت بیان فرمائی ہے انشاء اللہ اس کے مستحق ہوںگے، حدیث پاک میں جوفضیلتیں بیان کی گئی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:
٭ حضرت ابوسعیدخدریؓ سے روایت ہے کہ حضوراکرم ؐ سے ارشاد فرمایاکہ مؤذن کی آواز جہاں تک جاتی ہے وہاں تک کی ہرچیز جن وانس کل قیامت کے دن اس کے ایمان کی گواہی دیں گے(بخاری)
٭ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایاکہ ’’ من اذن محتسباً سبع سنین کتب لہ براۃ من النار، یعنی جوشخص ثواب کی امید سے سات سال اذان دی تو اس کے لئے جہنم سے نجات لکھ دی جاتی ہے (ترمذی)
٭ عن ابن عمرؓ :ثلاثۃ علی کتبان المسک یوم القیامۃ عبد ادی حق اللہ وحق موالیہ ورجل ام قوماوھم بہ راضون ورجل ینادی بالصلوٰۃ الخمس فی کل یوم ولیلۃ (ترمذی)
ترجمہ: قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پرآرام سے ہوں گے، ایک وہ غلام جو اللہ اورآقا دونوں کاحق اداکرے،دوسرے وہ امام جس سے قوم راضی ہو تیسرے وہ مؤذن جوپانچوں وقت کی اذان دے۔
٭ حدیث پاک میں ارشاد ہے: من اذن ثنتی عشرۃ سنۃ وجبت لہ الجنۃ وکتب لہ بتاذینہ فی کل یوم ستون حسنۃ ولکل اقامۃ ثلاثون حسنۃ( ابن ماجہ)
ترجمہ: جس نے بارہ سال اذان دی اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اوراس کے لئے ہرروز کی اذان کے بدلے ساٹھ نیکیاں اورہراقامات پہ تیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔
اسی لئے حدیث پاک میں کہاگیاہے کہ اگرلوگوں کوپہلی صف کی نماز اوراذان کی فضیلت معلوم ہوجائے توقرعہ اندازی کرنی پڑے گی۔ بہرحاہل، بارہ سال اذان دینے پرجنت کی بشارت دی گئی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ۲۷؍ سال اذان دینے کی توفیق دی اوریہ شرف بخشا جو ان کے لئے بڑی فضیلت کی چیز ہے اگرکوئی کمی رہی تو اسے اللہ تعالیٰ معاف فرمائے اورمذکورہ بشارتوں سے نواز دے یہی دعا ہے۔
ع :   خدابخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں۔

٭٭٭
اسلامی کلینڈر

جمعہ, ستمبر 23, 2022

بھارت: جیل میں مسلمانوں کی داڑھی جبراً کاٹ دی گئی

بھارت: جیل میں مسلمانوں کی داڑھی جبراً کاٹ دی گئی

اردو دنیا نیوز٧٢

مسلمانوں کا الزام ہے کہ جیلر نے انہیں پاکستانی کہا، ان کی توہین کی اور پھر زبردستی ان کی داڑھیاں منڈوا دیں۔ متاثرین اور بعض رہنماؤں نے اسے حراست میں اذیت دینے کے مترادف قرار دیا، جس کے بعد تفتیش کا حکم دیا گیا ہے۔ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ ضلع راج گڑھ میں حراست کے دورا جن مسلمانوں نے جیل حکام پر زبردستی داڑھی منڈوانے پر مجبور کرنے کا الزام عائد کیا ہے، اس کی تحقیقات کے لیے ایک آزادانہ انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھوپال کے ایک کانگریسی رہنما عارف مسعود نے اس پر سب سے پہلے آواز اٹھائی تھی، جس کے بعد ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ان کے ساتھ متاثرین سے ملاقات بھی کی اور متاثرین اور راج گڑھ کی مسلم کمیونٹی کو تحقیقات کا یقین دلایا۔ بھارت: مسلمانوں کی آمدن غیر مسلموں سے کم کیوں ہے؟ معاملہ کیا ہے؟ پولیس نے پانچ مسلم نوجوانوں کوچند دنوں قبل گرفتار کیا تھا، جو بعد میں جیل سے رہا کردیے گئے۔ جیل سے باہر آنے کے بعد ان نوجوانوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ جیل کے سربراہ این ایس رانا نے مسلمان ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی توہین اور ان کے ساتھ زبردستی کی اور داڑھی منڈوانے پر مجبور کیا۔ کلیم خان نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ دیگر افراد کے ساتھ انہیں بھی امتناعی احکامات کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا اور دوران حراست جیلر نے زبردستی ان کی داڑھیاں منڈوا دیں۔ رہائی کے بعد بعض سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ان افراد نے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر اس کے خلاف احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیلر این ایس رانا اور جیل کے تین دیگر حکام نے، ''ہمیں پاکستانی کہا اور پھر ہمارے ساتھ زیادتی کرنے اور داڑھی منڈوانے کی ہدایات دی تھیں۔'' کلیم خان کا کہنا تھا، ''مجھے 13 ستمبر کو ممنوعہ احکامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور پھر اگلے دن جیل بھیج دیا گیا تھا۔ جیلر این ایس رانا نے میرے اور تین دیگر لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے جیل کے ایک ملازم کو زبردستی ہماری داڑھی مونڈنے کا حکم دیا۔'' بھارتی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت میں ایک بھی مسلمان نہیں ہوگا ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی عقائد کے مطابق، ''میں یہ داڑھی گزشتہ آٹھ برسوں سے رکھ رہا تھا۔ جیلر کے اس اقدام سے میرے مذہبی جذبات کو کافی ٹھیس پہنچی ہے۔'' ان الزامات کے بعد ہی ایک مسلم قانون ساز نے مطالبہ کیا تھا کہ جیل حکام کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ضرورت ہے۔ جیلر این ایس رانا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''میں کبھی کسی قیدی کے ساتھ بات چیت نہیں کرتا، اس لیے وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ میں نے انہیں داڑھی منڈوانے کا حکم دیا تھا۔'' ان کا مزید کہنا تھا، ''مجھے معلوم نہیں ہے کہ انہوں نے اپنی داڑھی کیوں منڈوائی لیکن جیل حکام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'' مسلمانوں کے خلاف کھلی تفریق اس دوران آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھی اس معاملے کو اٹھایا اور اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''کیا کوئی داڑھی رکھنے سے پاکستانی بن جاتا ہے؟ کیا وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان جیلر کے خلاف کارروائی کریں گے یا وہ اس کی اس کارروائی پر اسے انعام دیں گے؟'' اسد الدین اویسی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعہ کو ''حراست میں تشدد'' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں مسلم نوجوانوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا، وہ آئین کی دفعہ 25 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ گجرات فسادات میں مودی کو کلین چٹ کیاب سپریم کورٹ سے بھی تصدیق انہگجرات فسادات میں مودی کو کلین چٹ کی اب سپریم کورٹ سے بھی تصدیقوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ریاست ''مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کی آبادی سات فیصد ہے، جبکہ وہاں زیر سماعت مقدمات میں سے 14 فیصد مسلمانوں کے کیسسز ہیں اور جو لوگ جیل میں بند ہیں، ان میں سے 56 فیصد مسلمان ہیں۔ اس سے پوری طرح سے واضح ہوتا ہے کہ مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کھلے عام مسلمانوں کے ساتھ تفریق برتتی ہے۔'' اویسی کے مطابق، متاثرین کے خلاف تعزیرات ہندکی دفعہ 151 لگائی گئی تھی، جس کے مطابق پولیس اسٹیشن کی سطح پر ہی ضمانت مل جانی چاہیے تھی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اویسی نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''کیا بھارتی حکومت انسانی حقوق کے تمام بین الاقوامی معاہدوں سے دستبردار ہو جائے گی اور کھلے عام یہ اعلان کرے گی کہ اب وہ سیکولرازم، تکثیریت اور تنوع پر یقین نہیں رکھتی؟'' بھارت میں قوم پرست ہندو جماعت بی جے پی کے دور اقتدار میں مسلمانوں کے ساتھ تفریق، خاص طور پر بی جے پی کے اقتدار والی ریاستوں میں، ایک عام بات ہے۔

جمعرات, ستمبر 22, 2022

ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مرغوب اثر فاطمی کے اعزاز میں محفل مشاعرہ

ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مرغوب اثر فاطمی کے اعزاز میں محفل مشاعرہ، نیاز نذر فاطمی کی کتاب "انبساط(شعری مجموعہ) اور ڈاکٹر نصر عالم نصر کی کتاب غم آبدار(شعری مجموعہ) کی  رسم اجراء ، 
اردو دنیا نیوز٧٢
پٹنہ پھلواری شریف 22/ستمبر 2022 ( پریس ریلیز) صوبہ بہار کی سرزمین گیا سے  تعلق رکھنے مشہور ومعروف شاعر مرغوب اثر فاطمی (سابق ڈی ایس پی ضلع کیمور ) کے اعزاز میں محفل مشاعرہ اور نیاز نذر فاطمی کی کتاب انبساط (شعری مجموعہ ) اور مشہور شاعر نصر عالم نصر کی کتاب غم آبدار (شعری مجموعہ) کا  ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں عمل میں آئی۔اس تقریب کا اہتمام  محمد ضیاء العظیم (ٹرسٹی  ضیائے حق فاؤنڈیشن ) اور ان کی ٹیم نے کیا، واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن وہ تنظیم ہے جو سماجی، فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ تعلیمی کاموں میں بھی پیش پیش رہتی ہے، اس کے زیر اہتمام شہر پٹنہ پھلواری شریف میں ایک ادارہ مدرسہ ضیاء العلوم کے نام سے چل رہا ہے، جہاں بچے بچیاں اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔
اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر نصر عالم نصر نے انجام دی، صدارت مشہور ومعروف شاعر جناب نیاز نظر فاطمی کی تھی، 
پروگرام کی شروعات میں مرغوب اثر فاطمی کو ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے ان کے اعزاز کے طور پر شال پیش کیا ، پھر کتاب  رونمائی کی رسم ادا کی گئی، کتاب انبساط (شعری مجموعہ) یہ نیاز نذر فاطمی کی دوسری شعری مجموعہ ہے جو 2022 میں شائع ہوئی ہے، جبکہ اس سے قبل ایک شعری مجموعہ ممکنات کے نام سے 2018 میں شائع ہو چکی ہے،اس کے بعد ایک خوبصورت اور شاندار مشاعرہ ہوا، مشاعرہ کی نظامت ڈاکٹر نصر عالم نصر نے کی، جبکہ صدارت کا فریضہ نیاز نذر فاطمی نے انجام دیا، 
مشاعرہ میں پیش کئے گئے شعراء کے کلام پیش خدمت ہے، 

نیاز نذر فاطمی 
خدائی عشق والوں کو بڑا انعام دیتی ہے 
سبزہء صبح دیتی ہے، گلابی شام دیتی ہے، 
مرغوب اثر فاطمی 
آفاق سے کشادہ ہے کوزہ دماغ کا 
یہ آسماں کیا ہے، کرشمہ دماغ کا 
سلیم شوق پورنوی 
حسد کی آگ ہے ہر سو جلن زیادہ ہے 
اسی لئے تو یہاں پر گھٹن زیادہ ہے 
سلطان احمد ساحل
مانا کہ میری بات بہت تلخ لگی ہے
جو بات حقیقت تھی وہی میں نے کہی ہے
ڈاکٹر نصر عالم نصر
صبر کرنے کا یہ مطلب نہیں کمزور ہیں ہم
ہاتھ باقی ہے ابھی تیغ اٹھانے والا،
محمد ضیاء العظیم 
سسکیوں کے لمحوں میں قہقہے لگاتا ہوں 
قہقہے لگا کے ہی اپنا دل جلاتا ہوں ،
آخر میں مہمان خصوصی مرغوب اثر فاطمی صاحب نے پروگرام کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں سے بخوبی واقف ہوں، یہ تنظیم اپنے محاذ پر بھر پور کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہے، آج مجھے یہاں بہت خوشی محسوس ہورہی، یہ محفل میری زندگی کے یادگار کا حسین لمحہ ہوگا، آپ سب کی اس بے لوث محبت کو میں تا عمر یاد رکھوں گا، ضیائے حق فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی  محمد ضیاء العظیم نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا، پھر صدر محترم نیاز نذر فاطمی کی اجازت سے محفل کے اختتام کا اعلان ہوا،اس پروگرام میں مدرسہ ضیاء العلوم کے طلبہ سمیت پھلواری شریف کی معزز شخصیات شامل رہے ، خصوصاً تنویر ملک، اسفر، قاروق اعظم، وغیرہ 
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی طور پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن واسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو سمستی پور کالج (متھلا یونیورسٹی) ڈاکٹر صالحہ صدیقی کا نام مذکور ہے، جبکہ عمومی طور پر فاطمہ خان، زیب النساء، شمیمہ بانو، فقیھہ روشن، قاری ابوالحسن، مفتی نورالعظیم، حافظ ثناء العظیم کا نام مذکور ہے.

اٹاوہ: شدید بارش کے سبب دیوار گرنے سے 6 افراد ہلاک

اٹاوہ: شدید بارش کے سبب دیوار گرنے سے 6 افراد ہلاک

اردو دنیا نیوز٧٢

اٹاوہ: اترپردیش کے اٹاوہ ضلع میں گزشتہ 24 گھنٹے میں شدید بارش کے درمیان کل دیر رات مکان اور دیوار گرنے کے دو مختلف واقعات میں چار معصوم بچوں جبکہ دیگر واقعہ میں ایک جوڑے کی موت ہو گئی۔اٹاوہ کے ضلع مجسٹریٹ اونیش رائے نے جمعرات کی صبح ان دو واقعات میں 06 لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اٹاوہ کے سول لائن تھانہ علاقہ کے تحت چندر پورہ گاں میں کلرات تقریبا ایک بجے کچے کے مکان کی دیوار گرنے سے مکان کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔ جس میں ایک ہی خاندان کے 06 افراد ملبے تلے دب گئےجب تک گاں والوں نے انہیں بچانے کی کوشش کرتے اس سے پہلیچار معصوم بچوں تین بھائی اور ایک بہن کی دردناک موت ہوگئی ۔ بچوں کی دادی اور ایک اور معصوم شدید طور پر زخمی ہے۔ دونوںکو علاج کے لیے ضلع ہیڈکوارٹر کے ڈاکٹر بھیم را امبیڈکر سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم دونوں زخمیوں کے علاج میں مصروف ہے۔مرنے والوں میں شنکو (10 سال)، ابھی (8 سال)، سونو (7 سال) اور آرتی (5 سال) شامل ہیں۔ اس حادثے میں مرنے والے بچوں میں 75 سالہ محترمہ شاردا دیوی اور 4 سالہ رشبھ شدید طور پر زخمی ہو گئے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق متوفی چار بہن بھائیوں کے والدین تین سال قبل تپ دق سے فوت ہوچکے ہیں۔ بچوں کے والد اونیش اور ماں پوجا کی موت کے بعد پورا گھر بے سہارا ہو گیا تھا

دوسرا واقعہ اٹاوہ کے اکدل تھانہ علاقے کے تحت کرپال پورہ گاں کے قریب پیش آیا جہاں بھاٹیہ پٹرول پمپ کی دیوار گرنے سے ایک جوڑے کی المناک موت ہو گئی۔ موصولہ اطلاع کے مطابق رامسانیہی (65 سال) اور اس کی بیوی ریشما (63 سال)، بھاٹیہ پیٹرول پمپ کی دیوار کے کنارے سو رہے تھے۔ پھر رات گئے دیوار گرنے کے بعد دونوں ملبے کے نیچے دب گئے۔ جب تک انہیں باہر نکالا گیا، دونوں کی موت ہوچکی تھی۔ دونوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئیں۔۔






بدھ, ستمبر 21, 2022

بہار میں مال گاڑی کے 20 ڈبے پٹری سے اترے، کئی ٹرینوں کا روٹ تبدیل

بہار میں مال گاڑی کے 20 ڈبے پٹری سے اترے، کئی ٹرینوں کا روٹ تبدیل

حاجی پور،21 ستمبر(اردو دنیا نیوز ٧٢)۔ بہارمیں روہتاس ضلع کے پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ گیا گرینڈ کورڈ ریلوے سیکشن کے کمہاؤ اسٹیشن پر بدھ کے روز صبح ساڑھے چھ بجے مال گاڑی کے 20 ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ اس وجہ سے اپ ۔ ڈاؤن اور ریورسل لائن متاثر ہیں۔

حاجی پورزونل دفتر کے چیف پبلک ریلیشن افسر وریندر کمار نے بتایا کہ اس کی وجہ سے اپ کی سمت سے آنے والی 12311 ہاوڑہ-کالکا ایکسپریس کاروٹ تبدیل کر کے ڈہری آن سون ۔ گڑھوا روڈ۔ چینار، ہاوڑہ سے 20.09.222 کو جانےو الی 13009 ہاوڑہ ۔ یوگ نگری رشی کیش ایکسپریس کا روٹ تبدیل کر کے ڈہری آن سون ۔ گڑھوا ۔ چینار ، سیالدہ سے 20.09.2022 کو چلنے والی 12987 سیالدہ ۔ اجمیر ایکسپریس کا روٹ ڈہری آن سون ۔ گڑھوا روڈ ۔ چینار ، ہاوڑہ سے 20.09.2022 کو جانے والی 12321 ہاوڑہ ۔ ممبئی ایکسپریس کا روٹ گیا ۔ پٹنہ ۔ پنڈت دندیال اپادھیائے جنکشن اور ہاوڑہ سے 20.09.2021 کو جانے والی 12307 ہاوڑہ۔ جودھ پور ایکسپریس کا روٹ گیا ۔ پٹنہ ۔ پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن کے راستے کیا گیا ہے۔

کمار کے مطابق ڈاؤن کی سمت جانے والی ٹرینوں کا روٹ بھی تبدیل کر دیا گیا ہے ۔بیکانیر سے 20.09.202 کو جانے والی 12260 بیکانیر ۔ سیالدہ ایکسپریس کا روٹ پنڈٹ دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ پٹنہ ۔ جھا جھا، نئی دہلی سے 20.09.2022 کو جانے والی 12802 نئی دہلی ۔ پوری ایکسپریس کا روٹ پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ پٹنہ ۔ بختیار پور ۔ راجگیر ۔ تلویا ۔ گیا ، نئی دہلی سے 20.09.2022 کو جانے والی 12350 نئی دہلی ۔ گڈا ایکسپریس کا روٹ پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ پٹنہ ۔ کیول ۔ آنند وہار سے 20.09.2022 کو جانے والی 12444 آنند وہار ۔ ہلدیا ایکسپریس کا روٹ پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ پٹنہ ۔ جھا جھا کے راستے کیا گیا ہے۔ جموں توی سے 19.09.2022 کو جانے والی 12152 جموں توی ۔ کولکاتہ ایکسپریس واپس پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن جائے گی اور یہاں سے یہ ٹرین روٹ تبدیل کر کے پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ پٹنہ ۔ جھا جھا کےراستے چلے گی۔ 


نئی دہلی سے 20.09.2022 کو جانےوالی 12382 نئی دہلی ۔ ہاوڑہ ایکسپریس واپس پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن جائے گی اور یہاں سے تبدیل روٹ پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ پٹنہ ۔ جھا جھا کے راستےچلے گی۔ وارانسی سے 21.09.2022 کو جانے والی 13554 وارانسی ۔ آسنسول ایکسپریس کو جزوی طور پر سید رضا اسٹیشن پر کیا جائے گا اور یہاں سے یہ ٹرین واپس پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن جائے گی۔ پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن سے 21.09.2022 کو جانے والی 03384 پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن ۔ گیا پسنجر اسپیشل کا جزوی طور پر پسولی اسٹیشن پر کیا جائے گااور یہاں سے یہ ٹرین واپس پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن جائے گی۔ پٹنہ سے 21.09.2022 کو جانے الی 13249/13250پٹنہ ۔ بھبھوا روڈ کا جزوی طور پر آمد/رفت سہسرام اسٹیشن سے کیا گیا ہے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...