Powered By Blogger

بدھ, اکتوبر 05, 2022

خیر البشر جہاں میں نہ آیا رسول سا __شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی

خیر البشر جہاں میں نہ آیا رسول سا __
شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
اردو دنیا نیوز ٧٢
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار  
خیر البشر جہاں میں نہ آیا رسول سا ،  رتبہ کسی نبی نے نہ پایا رسول سا ، تاریخ یہ بتاتی ہے اسلام کی ہمیں ، صادق امین کوئی نہ آیا رسول سا  ۔ 
دنیا نے بہت سے بھلے انسان دیکھے بہت سے کامل بزرگ اس میں ہو گزرے اور ابھی ہونگے لیکن اس زمین کی پیٹھ پر اور اس آسمان کی چھت تلے ایسا کوئی ا مکمل اور بزرگ و  افضل تر انسان اب تک آیا نہ اب آئے گا جیسے حضرت محمد ﷺ  تھے خدا کی طرف سے بے شمار درود و رحمت آپ پر نازل ہو ۔ 
اللہ جل جلالہ نے ہمیں اپنی رحمت کاملہ سے اس پیغمبرِ اکرم ﷺ  کی امت میں پیدا کیا جس کی تعریف وہ خود کرتا ہے ،  جس کی مدح و ثنا خود قرآن کریم میں ہے، جس کے محاسن ومناقب خود پروردگار عالم بیان فرماتا ہے، جس کی تابعداری کو اپنی اطاعت بتلاتا ہے ،  جن کی اتباع کو اپنی قربت کا سبب فرماتا ہے ، جن کے ہر فرمان کو اپنی وحی بتلاتا ہے،  جن کے نہ ماننے والے کو کافر کہتا ہے، جن کا سا مرتبہ ، جن کا سا غلبہ دنیا میں کسی کو حاصل نہیں ہوا، جن کا سا علم و حلم کسی کو نہیں ملا،جن کی سی حکمت و معرفت کو کوئی نہیں پہنچتا ، سب پیشوا آپ کے پیرو، سب امام آپ کے مقتدی، سب بزرگ آپ کے سامنے خورد ، خورشید سے ذرہ کو تو کچھ نسبت ہے بھی لیکن کسی امتی کے علم کو آپ کے علم سے وہ نسبت دینی بھی مبالغہ سے خالی نہیں ، بس اتنا ہی کافی ہے کہ آج اگر خلیل اللہ اور کلیم اللہ اور روح اللہ بھی ہوتے تو حلقہ بگوش امتیوں کی صف میں کھڑے نظر آتے ( اللہم صل وسلم علیہ وعلیٰ کل انبیاء ک و رسلک) 
دنیا میں رحمت بن کر آنے والا، بھٹکے ہوؤں کو راہ پر لگانے والا ، رب کا پیارا، امت پر مہربانیوں والا، خدا کا کلام لانے والا، رب کا پیام سنانے والا، نبیوں میں سردار بننے والا، غیروں کا غم کھانے والا، دشمن پر رحم کرنے والا، بدخواہ کی خیر خواہی کرنے والا، غریبی کو امیری پر فقیری کو بادشاہی پر ترجیح دینے والا، بوریہ نشینوں کو تخت سلطنت دلوانے والا، گڈریوں کو عالم کا سلطان بنانے والا، امیوں کو علماء کا استاد بنانے والا، ظلمت کو نور سے، کفر کو ایمان سے، برائی کو بھلائی سے،بدی کو نیکی سے ، رات کو دن سے، خزاں کو بہار سے، اندھیرے  کو روشنی سے، شرک کو توحید سے، بد خصلتی کو خوش خلقی سے بدلنے والا، معراج کو جانے والا،معجزے  دکھانے والا، رحمت اللعلمین لقب پانے والا، ساری دنیا کی طرف بھیجا جانے والا ، دنیا کو آباد کرنے والا، ویرانوں کو بسانے والا، کفر کو توڑنے والا، اسلام کو پھیلانے والا، نیکی کی نیو رکھنے والا، خوش اخلاقیوں کا رواج دینے والا، رحمت کا نشیمن،  معرفت کا معدن، علم کا برتن، احسان کا مخزن، وہ جس نے خدا کی سلطنت پھیلائی، وہ جس نے پیتل کو سونا بنایا، وہ جس نے رب کی منادی سنائی، وہ جس نے حقانیت کی آواز لگائی، باطل کی طاقتوں کو جس نے میٹ دیا ، مغرورں کے غرور  ڈھا دئیے، باطل کے جھنڈے اکھاڑ دئیے، کفر کی قلعی کھول دی، شیطان کو منھ چھپاتے ہی بنی، ضلالت کو منھ کی کھانی پڑی، شرک کو جان کھونی پڑی، بد اخلاقی کا نام نہ رہا ، گناہوں کا کام نہ رہا ، جنات کی حکومت کا خاتمہ ہوا، برائیوں کے دئیے بجھ گئے، دھوکہ بازیوں کے چراغ گل ہو گئے، بت اوندھے منھ گرے ، شراب خانے ویران ہوئے ، قمار خانے خراب ہوئے، اڈے اٹھ گئے،بت خانے اجڑ گئے ، صلیبیں اتر آئیں ، رسم و رواج کے طوق الگ ہوگئے ،آبا ئی طریقے اٹھ گئے ، رحمت کی بدلیاں چھا گئیں ، فضل کی بارش برسنے لگی، لطف و کرم کا ایک نیا آسمان بنا ، فیض و برکت کی نئی زمین  قائم ہوئی ، کفر کے لشکر ہلاک ہوئے ، باطل کی دلیلیں ٹوٹیں ، شیطانی فوجیں بھاگیں ، جس کی آمد نے دنیا کو لرزہ براندام کردیا ، ایک ایک دل میں جس کی دہشت سما گئی، ایک ایک پتّہ پتّہ بن گیا ، ہر ایک بید کی طرح تھرانے  لگا ، صرف رعب سے جی بیٹھا جانے لگا ، جس کی شریعت صاف تھی، جس کی فطرت نیک تھی، جس کی عصمت خدا کے ہاتھ تھی، جس کی نیکی عام تھی ، جس کے کلام میں شیرینی تھی ، جس کے چہرے پر نورانیت تھی ، جس کے دل میں پاکیزگی تھی ،جس کا سینہ کھلا ہوا تھا ،جس کی سخاوت بڑھی ہوئی تھی ،جس کی شجاعت  بے نظیر تھی ، جس کی حقانیت کھلی ہوئی تھی، جس کی راہ  خطرے سے خالی تھی ، جس کے پاس خدا کی وحی آتی تھی ، جس کے گھر خدا کی آیتیں پڑھی جاتی تھیں ، جو گناہوں سے معصوم تھے ، جو خدا کی طرف سے محفوظ تھے ، جن کے ساتھ آسمانی لشکر تھے ، جن کی صحبت میں خدا کے چیدہ بندے تھے، جن کی زبان پر خدا کا کلام جاری تھا ، سارے عالم کے افسر، صاحب حوض و کوثر، سرور رسولاں ،  شاہ انس وجاں، یاسمین چمن محبوبیت ، اورنگ نشین انجمن مقبولیت ، بدرالدجی ، شمس الہدیٰ ، یگانۂ ہر بیگانہ ، ہماۓ ہر خانہ ، زہد و قناعت میں بے بدل، صبر و استقامت میں ضرب المثل، مقرب بارگاہِ ربانی،مخزن کمالاتِ انسانی،لطف ربانی سے مسرور، نظر صمدانی کے منظور، متواضع بےنظیر، محب فقر و فقیر، اکرام خداوندی سے سرفراز،منصب نبوت عامہ سے ممتاز، جس کی آمد کی بشارت ہر نبی نے دی، جس کی آمد کی خبر ہر کتاب میں لکھی گئی، جس کی رسالت کی گواہی بلند میناروں پر گونج رہی ہے، آؤ مل کر گواہی دیں کہ ہمارے بڑے اور ہمارے سردار رب کے محبوب اور سب کے سید حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ  ہیں۔  آپ کی نبوت سچی، آپ کی رسالت سچی، آپ کی تبلیغ سچی، آپ کی باتیں سچی،آپ کے وعدے سچے،  آپ کی پیشن گوئیاں سچی،آپ ہی کو خدا نے اپنی عام رسالت کے لئے چن لیا، آپ ہی پر اپنی آخری اور مکمل کتاب نازل فرمائی، آپ ہی کے ہاتھ پر اپنے دین کو کامل کیا ۔ آج ہم سچے محمدی بن جائیں تو آج بھی ہماری مٹھی بھر خاک ہزاروں توپوں کے دہانوں کو بند کر دے،آج بھی ہماری تکبیر ہوائی جہازوں کو زمین پر گرادے،آج بھی دنیا کا نقشہ ہم بدل دیں، لیکن اسے کیا کیا جائے کہ محمدی بننا تو ایک طرف ہم تو محمدی کہلوانے سے بھی بھاگنے لگے،یہودی ، نصرانی اپنے نبیوں کی طرف اپنی نسبت کرلیں لیکن ہم نے تو اپنے نبی کی طرف نسبت کرنا بھی بھول گئے ۔ کیوں کہ بدعت وہ بری بلا ہے جس کے بعد حوض کوثر کا جام میسر نہیں آ سکتا ۔  انسان کسی کام کو دین کا کام سمجھ کر کرے اور وہ دین میں نہ ہو مثلاً ربیع الاول کا مہینہ حضور کے زمانہ میں آتا رہا لیکن موجودہ رسمی مجالسِ میلاد میں سے کوئی مجلس نہ آپ ﷺ نے کی نہ کرائی نہ کوئی حکم دیا۔ محرم الحرام آتا رہا لیکن اس کی دسویں کو کوئی تعزیہ داری نہ کی گئی، نہ فرمان دیا گیا۔ شعبان کی پندرھویں کو نہ کوئی عید منائی گئی، نہ آتش بازی چھوڑی گئ،نہ  مردوں کے لیے حلوے پکائے گئے، حضور کا آخری بدھ کبھی نہیں منایا گیا، ربیع الثانی کی گیارہویں نہیں کی گئی، رجب کی ستائیسویں کو نہ کوئی عید منائی گئی نہ کونڈے کئے گئے ، مسلمان مرے، شہید ہوئے۔  لیکن نہ ان کا تیجہ کیا گیا نہ چالیسویں کی دھوم مچائی لہذا ان کاموں سے بچیں جو شریعتِ مطہرہ میں نہیں ہے ۔ اے نبیوں اور رسولوں کے بھیجنے والے اپنے آخری رسول پر درود و سلام نازل فرما مقام محمود والے شفاعت عامہ والے سب سے پہلے اپنی قبر سے اٹھنے والے سب سے پہلے تجھ سے دعا کرنے والے سب سے پہلے شفاعت کے لیے اٹھنے والے سب سے پہلے جنت میں جانے والے اپنے سب سے افضل رسول پر ہماری طرف سے سلام پہنچا ہماری گواہی ہے کہ ہمارے پیغمبر حضرت محمّد ﷺ  نے ہمیں تیرا سارا دین پہنچایا ہماری پوری خیر خواہی کی حق رسالت ادا کیا تیری خوشنودی کے تمام کاموں کو کرکے دکھلا کر بتلا کر کہہ کر سن کر ہمیں رغبتیں دلائیں ۔ تیری نا مرضی کے  تمام کاموں سے الگ رہ کر ان سے ڈرا دھمکا کر انہیں جتا بتا کر انہیں دکھا سنا کر ان سے روک کے ان سے منع کر کے ہمیں اس سے روکا تو ہمارے اس نبی کو اپنے حبیب کو ہماری طرف سے بہترین بدلے عنایت فرما خدایا جو ثواب و اجر تونے کسی امت کی طرف سے اس کے نبی کو دیا ہو اس سے بہت بہتر اس سے بہت افضل اس سے بہت بڑھ کر اجر وثواب حضرت محمّد ﷺ کو ہماری طرف سے عطا فرما ۔
الہٰی اپنے نبی آخرالزماں پر ہماری طرف سے درود و سلام نازل فرما ان کے چاروں خلیفوں پر، ان کی آل اولاد اور بیویوں پر، ان کے تمام صحابہ پر اپنی رضا اور رضوان نازل فرما قیامت کے دن ان سب کے دیدار سرخروئی سے ہمیں عطا فرما، اپنے نبی ﷺ  کے جھنڈے تلے جمع فرما، آپ کی شفاعت اور آپ ﷺ کے حوض کوثر کے بھرپور جام سے ہمیں نواز، دنیا میں بھی عزت دے، تندرستی دے، فراغت دے، صحت دے، راحت و آرام دے، دشمنوں کے شر سے، بری موت سے، برے وقت سے، محتاجی اور مفلسی سے بچا۔ آمین یا رب العالمین
گل ہے اگر بدن تو پسینہ گلاب ہے * صل علیٰ وہ جسم رسالت مآب ہے ۔

ڈاکٹروں کی درندگی ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ڈاکٹروں کی درندگی ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
 نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردودنیانیوز٧٢
 مریض اپنے کو صحت یابی کے لیے ڈاکٹروں کے سپرد کر دیتا ہے، غلط، صحیح وہ جیسی بھی تفتیش کرے اسے مان لیتا ہے ، آپریشن کی تجویز رکھے تو اسے بھی برداشت کر لیتا ہے، کیوںکہ وہ مرض سے نجات پانا چاہتا ہے، وہ سب کچھ کر گذرتا ہے، جس کی تلقین ڈاکٹر کرتا ہے، مریض کو اپنے معالج پرپورا اطمینان، اعتبار اور اعتماد ہوتا ہے۔
 گذشتہ چند سالوں میں بعض پیشہ وارانہ ڈاکٹروں کے رویے اور درندگی کی وجہ سے مریض کے اس اعتبار واعتماد میں بے انتہا کمی واقع ہوئی ہے، غیر ضروری جانچ اور متعینہ لیب سے جانچ کرانے اور نا مزد دوا خانوں سے دوا لینے کے لیے ڈاکٹر پہلے بھی مجبور کرتے رہے ہیں؛ تاکہ انہیں اس لیبارٹری یا دو کان سے کمیشن کے نام پر اچھی خاصی رقم فراہم ہو سکے ، مریض کو لوٹنے کی یہ شکل پہلے سے رائج ہے۔
 لیکن اب معاملہ اس سے آگے بڑھ گیا ہے، اب ڈاکٹروں نے آپریشن کے بہانے انسانی اعضاء کی تجارت شروع کر دی ہے ، کرتا ایک دو ہی ہے، لیکن بدنام پورا طبقہ ہوتا ہے، ابھی حال ہی میں ایسا ایک واقعہ متھرا پور، سکرا ضلع مظفر پور کا سامنے آیا ہے، یہاں کے ایک ڈاکٹر نے سوینتا دیوی ساکن پاتے پور ویشالی کے رحم (بچہ دانی) کے آپریشن کے دوران اس کے دونوں گردے نکال لیے، ڈاکٹر پون کمار اور ڈاکٹر آر کے سنگھ کی اس حرکت سے مریضہ جاں بلب ہو گئی اور اسے پٹنہ کے آئی جی ایم ایس میں ڈائلاسس پر رکھا گیاہے، محکمہ نے ڈاکٹروں کی اسناد اورنرسنگ ہوم رجسٹریشن کی جانچ شروع کر دی ہے، جانچ کے بعد اگر ڈاکٹر کو سزا بھی ہوجائے تو کیا مریضہ کی زندگی واپس ہو پائے گی، یہ اکلوتا واقعہ نہیں ہے، ایسی خبریں مسلسل آتی رہتی ہیں، جب مریض ڈاکٹر کی درندگی کے نتیجے میں اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتا ہے، یا زندگی بھر کے لیے معذور اور مفلوج ہو رہا ہے ، جھولا چھاپ ڈاکٹروں کا ذکر ہی کیا، سند یافتہ ڈاکٹر بھی اس شرمناک واقعہ کو انجام دے رہے ہیں، اور مریضوں کی زندگی سے کھلواڑ کر کے ان کے اعضاء کی فروختگی سے موٹی رقمیں بنا رہے ہیں، ایسے ڈاکٹروں کو سخت اور عبرتناک سزا دینی چاہیے، تاکہ اس قسم کی درندگی کا سد باب ہو سکے۔

پیر, اکتوبر 03, 2022

مسجد عمر فاروقؓ متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبیﷺ کی پانچویں اور آخری نشست اختتام پذیر

مسجد عمر فاروقؓ متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبیﷺ   کی  پانچویں اور آخری نشست اختتام پذیر 
اردو دنیا نیوز٧٢ 
مسجد عمر فاروقؓ متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبیﷺ   کی  پانچویں اور آخری نشست اختتام پذیر ۔
حضرت قاری محمد حماد صاحب دامت برکاتہم استاذ شعبہ تجوید و قرأت مدرسہ شاہی مرادآباد کی تلاوت اور مداح خیر الانام حضرت مولانا  محمد شاہنواز  صاحب دامت برکاتہم ناظم تعلیمات مدرسہ اختر العلوم جلال آباد کی نعت سے پروگرام کا آغاز ہوا، حضرت مولانا ابنِ حسن صاحب دامت برکاتہم العالیہ اِمام و خطیب مسجد قاضیان جلال آباد و صدر جمعیت علماء جلال آباد  نے نظامت کے فرائض انجام دیئے
مہمانِ خصوصی کے بیان سے پہلے  حضرت مولانا مفتی محمد احمد شجاع صاحب دامت برکاتہم استاد مدرسہ اختر العلوم جلال آباد نے " وراثت کی اہمیت و افادیت اور لوگوں کی بے توجہی" اس عنوان پر پر جوش انداز میں جامع خطاب کیا۔
اِس نشست کے مہمانِ خصوصی  حضرت مولانا مفتی عبد الرحمٰن صاحب نقشبندی صاحب دامت برکاتہم العالیہ استاد مدرسہ شاہی مرادآباد و خلیفہ حضرت پیر ذو الفقارصاحب نقشبندی صاحب دامت برکاتہم نے   "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور فتنہ ارتداد تاریخ کی روشنی میں"کے عنوان پر تفصیلی خطاب فرمایا ۔
حضرت والا نے اپنے خطاب کے آخر میں چار نصیحتیں فرمائیں۔
اگر آپ روزانہ ایک پارہ پڑھتے تھے تو ایک پارہ اللہ کے نبی ﷺکی طرف سے پڑھیں۔
روزانہ کم از کم پانچ سو مرتبہ درود شریف پڑھیں،اور جمعہ کے دن ایک ہزار مرتبہ پڑھیں۔
روزانہ اللہ کے نبی ﷺ کی طرف سے  کچھ نہ کچھ صدقہ ضرو کریں۔
اور پانچویں بات یہ کہ ان پر عمل کریں اور دوسروں تک پہنچائے۔۔

آخر میں حضرت والا  دامت برکاتہم العالیہ کی مستجاب دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا ۔۔۔

حضرت قاری الطاف حسین صاحب دامت برکاتہم العالیہ مہتمم مدرسہ اختر العلوم جلال آباد کی صدارت اور حضرت قاضی عفان الحق صاحب قاضی شہر نجیب آباد و جلال آباد کی زیرِ سرپرستی اور حضرت مولانا شاہنواز صاحب مد ظلہ ناظم تعلیمات مدرسہ اختر العلوم جلال آباد کی زیرِ نگرانی یہ پروگرام منعقد ہوا
اللہ تعالیٰ اس پروگرام کو قبول فرمائےآخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے  اور اس میں جن لوگوں نے جس طرح بھی تعاون کیا ہے سب کے تعاون کو قبول فرمائے آمین 
انس حسامی بجنوری
خادم مدرسہ اختر العلوم جلال آباد بجنور 

ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ

ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں محفل مشاعرہ، 
اردو دنیا نیوز٧٢ 
پٹنہ پھلواری شریف 2/اکتوبر 2022 ( پریس ریلیز) صوبہ بہار کی مشہور سرزمین۔۔ ۔۔  سے  تعلق رکھنے والے دو مشہور ومعروف شاعر خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں ناشاد اورنگ آبادی کے زیر صدارت خوبصورت محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا،
مشاعرے کا اہتمام  محمد ضیاء العظیم (ٹرسٹی  ضیائے حق فاؤنڈیشن ) اور ان کی ٹیم نے کیا، واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن ایک سماجی ،فلاحی اور ادبی تنظیم ہے جو دیگر ادبی خدمات میں سرگرم رہنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی کاموں میں بھی پیش پیش رہتی ہے، معلوم ہو کہ مذکورہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شہر پٹنہ  کے قلب میں واقع مسلم اکثریتی علاقہ پھلواری شریف میں ایک ادارہ مدرسہ ضیاء العلوم کے نام سے بھی چل رہا ہے، جہاں  بچے بچیاں اپنی علمی پیاس زیر تعلیم ہیں ،
 پروگرام جو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا، پہلے حصہ کی نظامت مشہور ومعروف شاعر پروفیسر کامران غنی صبا اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو نیتیشور کالج مظفر پور بہار نے کی، پروگرام کی شروعات قاری عبد الواجد استاد مدرسہ ہذا کی تلاوت قرآن سے ہوا، جب کہ دوسرے تیسرے حصے کی نظامت مشہور شاعر اور ناظم مشاعرہ شکیل شہسرامی نے کی ، اس موقع پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کے برانچ اونر پٹنہ وٹرسٹی محمد ضیاء العظیم نے افتتاحی کلمات میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ضیائے حق فاؤنڈیشن کا مختصر تعارف پیش کیا، پھر دونوں  شاعروں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے سند اور شال سے نوازا گیا،اس موقع پر پہلے سیکشن کے ناظم کامران غنی صبا نے اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم شعراء وادباء کی خدمات کا کبھی بدلہ نہیں دے سکتے ہیں، یہ حوصلہ افزائی ان کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، ان کی حوصلہ افزائی اور ان کی خدمات کا اعتراف یہ در اصل ہماری حوصلہ افزائی ہے، ہم ان دونوں شاعروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، مشاعرے کا پہلا حصہ نعتیہ شاعری پر اور دوسرا حصّہ غزلیات پر مشتمل تھا ۔

شمیم شعلہ 
جلوے ایسے کہ کریں چاند ستارے سجدے، 
حسن ایسا کہ خدا ہو گیا شیدا دیکھو 

خالد عبادی 
اگر ہم سے راضی نہ ہوتے محمد، 
خدا بھی کبھی ہم سے راضی نہ ہوتا، 
شکیل سہسرامی 
یہ خلاصہ ہے ان کی عظمت کا، 
وہ ہے شہکار دست قدرت کا، 

ناشاد اورنگ آبادی 
در پہ ناشاد کو پھر بلا لیجیے 
نام لیتا ہے وہ صبح وشام آپ کا، 

محمد اسرار عالم بیضی 
وہ جس کی ذات ہے تفسیر آیت قرآنی، 
اسی مفسر حمد وثنا کی بات کرو 
شفیع بازیدپوری، 
وہی تو ہر طرح سے رب کے فہمیدہ پیمبر ہیں، 
بنایا رب نے ان کو حامل قرآن کیا کہنا 
ڈاکٹر محمد نصراللہ نستوی ، 
پڑھو مومنوں حضور پہ سلام ودرود 
محمد حبیب خدا پر درود 

کامران غنی صبا 
مرے غم گسارو، مرے چارہ سازو، مجھے لے چلو شہر طیبہ دکھادو، 
زمیں پر نہیں تو زیر زمیں ہو، مدینے میں میرا بھی اک گھر بنادو، 
شوق پورنوی 
بہت الزام لوگوں پر لگے ہیں لگتے رہتے ہیں، 
مگر ماں عائشہ پر تو طہارت ناز کرتی ہے، 
ڈاکٹر نصر عالم نصر، 
تمام عالم کو یہ خبر ہے 
مرا پیمبر عظیم تر ہے، 
تمام امت یہ کہ رہی ہے 
نبی ہمارا ہی معتبر ہے 
نذر فاطمی 
مرےدل میں جو محبت مرے سرکار کی ہے، 
یہ نوازش یہ عنایت، مرے سرکار کی ہے، 
محمد ضیاء العظیم 
میں نعت نبی گنگنانے لگا ہوں ،
میں سویا مقدر جگانے لگا ہوں، 

مشاعرہ میں شعراء کرام کے غزل سے چند اشعار 
  

نیاز نذر فاطمی 
سوچتے سوچتے نا اہلوں کے 
وقت ہاتھوں سے نکل جاتا ہے  
سلیم شوق پورنوی 
حسد کی آگ ہے ہر سو جلن زیادہ ہے 
اسی لئے تو یہاں پر گھٹن زیادہ ہے، 
ڈاکٹر نصر عالم نصر
اسے معلوم منزل بھی نہیں ہے 
مگر وہ سب سے آگے چل رہا ہے، 
کامران غنی صبا 
شاید اسے ہماری انا کا گماں نہ تھا، 
ہم تشنگی پٹک کر سمندر پہ آگئے، 
معین گریڈوی 
یہ کوتاہ دستی کہیں لے نہ ڈوبے 
کہ پہلے سا مومن کا تیور نہیں ہے، 
شفیع بازید پوری 
ہوا زنجیر جنوں کی چاہت میں ہر زخم نیا منظور مجھے، 
لیکن یہ احساس مجھے، طوفان بلا منظور کیا، 
ڈاکٹر محمد نصر اللہ نصر نستوی، 
محمد اسرار عالم بیضی، 
عرفان وآگہی کے انا کے خودی کے ہیں، 
آنسو جو چشم تر میں ہیں وہ بیخودی کے ہیں، 
چودھری سیف الدین سیف، 
اہل ایماں کی زبوں حالی کا چرچہ چھوڑ کر، 
سوچو کیسے جی سکو گے رب سے ناطے توڑ کر، 

محمد ضیاء العظیم 
دل کا ہے اعلان محبت 
ہے رب کا فرمان محبت، 

شمیم شعلہ 
کچھ انہیں اپنی زمیں کی بھی خبر ہے کہ نہیں، 
چاند تاروں پہ ہیں، جاکر ٹہلنے والے، 

خالد عبادی، 
اچھا ہوا کہ اس نے بھلے قتل کردیا، 
سب کی نگاہ خنجر مستور تک لگی، 
ناشاد اورنگ آبادی، 
آپ ناشاد پریشاں کیوں ہیں، 
یہ برے دن بھی گزر جائیں گے، 
شکیل سہسرامی 
لکھے ہوئے نصیب سے آگے نکل گئے، 
وہ اور تھے جو حرف مقدر بدل گئے، 

اس موقع پر پرویز عالم (علمی وادبی مجلس) نے بھی اپنے تاثرات ودعا سے نوازتے ہوئے تنظیم کے تمام اراکین کی حوصلہ افزائی کی، 

آخر میں ناظم مشاعرہ شکیل سہسرامی نے پروگرام کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں سے بخوبی واقف ہوں، یہ تنظیم اپنے محاذ پر بھر پور کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہے، آج مجھے یہاں بہت خوشی محسوس ہورہی، یہ محفل میری زندگی کے یادگار کا حسین لمحہ ہوگا، آپ سب کی اس بے لوث محبت کو میں تا عمر یاد رکھوں گا، ضیائے حق فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی  محمد ضیاء العظیم نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا، پھر صدر محترم ناشاد اورنگ آبادی کی اجازت سے محفل کے اختتام کا اعلان ہوا،اس پروگرام میں مدرسہ ضیاء العلوم کے طلبہ سمیت پھلواری شریف کی معزز شخصیات شامل رہے ، 
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی طور پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن واسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو سمستی پور کالج (متھلا یونیورسٹی) ڈاکٹر صالحہ صدیقی، اور ڈاکٹر نصر عالم نصر کا نام مذکور ہے، جن کی محنت وکاوش کی وجہ سے یہ پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچ سکا، 
جبکہ عمومی طور پر فاطمہ خان، زیب النساء، شمیمہ بانو، فقیھہ روشن، قاری ابوالحسن،قاری عبدالواجد، مفتی نورالعظیم، حافظ ثناء العظیم، عفان ضیاء، حسان عظیم کا نام مذکور ہے.

اتوار, اکتوبر 02, 2022

مسجد عمر فاروق رضی اللہ عنہ متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چوتھی نشست اختتام پذیر ۔

مسجد عمر فاروق رضی اللہ عنہ متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چوتھی نشست اختتام پذیر ۔
اردو دنیا نیوز٧٢ 
مسجد عمر فاروق رضی اللہ عنہ متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم   کی  چوتھی نشست اختتام پذیر ۔
حضرت قاری محمد اقرار صاحب دامت برکاتہم استاذ دار العلوم دیوبند  کی تلاوت اور مداح خیر الانام حضرت مولانا  مفتی محمد ارشد بجنوری صاحب دامت برکاتہم متعلم شعبہ افتاء دار العلوم دیوبند کی نعت سے پروگرام کا آغاز ہوا،  مفتی محمد ذاکر شیخ الحدیث جامعہ عائشہ القدس جلال آباد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے
مہمانِ خصوصی کے بیان سے پہلے حضرت مولانا ابنِ حسن صاحب دامت برکاتہم العالیہ اِمام و خطیب مسجد قاضیان جلال آباد و صدر جمعیت علماء جلال آباد نے " نشہ خوری کی تباہ کاریاں" اس عنوان پر پر جوش انداز میں جامع خطاب کیا۔
اِس نشست کے مہمانِ خصوصی حضرت مولانا مصلح الدین  صاحب دامت برکاتہم العالیہ استادفقہ و ادب دار العلوم دیوبند   نے "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازدواجی زندگی " کے عنوان پر تفصیلی خطاب فرمایا ۔
حضرت والا نے اپنے خطاب کے میں فرمایا کہ ہمیں اپنے گھر کی عورتوں کی تعریف کرنا چاہیے اس لیے کہ تعریف کرنے سے محبت بڑھتی ہے اور گھر خوشیوں کا مسکن بن جاتا ہے  ۔
مہمانِ خصوصی کے بیان کے بعد حضرت قاری محمد اقرار صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے نعت خوانی کرکے مجلس کی رونق میں اضافہ کیا۔
آخر میں حضرت مولانا مصلح الدین صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی مستجاب دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا ۔۔۔

اعلان: آج بہ تاریخ 02 اکتوبر 2022بروز اتوار کی نشست کے مہمانِ خصوصی حضرت مولانا مفتی عبد الرحمٰن صاحب نقشبندی صاحب دامت برکاتہم العالیہ استاد مدرسہ شاہی مرادآباد و خلیفہ حضرت پیر ذو الفقارصاحب نقشبندی صاحب دامت برکاتہم   "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور فتنہ ارتداد تاریخ کی روشنی میں" اس عنوان  پر روشنی ڈالیں گے۔  
ان شاءاللہ
اپیل: آپ سے شرکت کی پُر خلوص درخواست ہے

انس حسامی بجنوری
خادم مدرسہ اختر العلوم جلال آباد بجنور 

ہفتہ, اکتوبر 01, 2022

آزادی کے بعد : بہار کے اردو ادبی رسائل

آزادی کے بعد : بہار کے اردو ادبی رسائل 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مبصر : فخرالدین عارفی 
محمد پور ، شاہ گنج ۔ پٹنہ 800006
 بہار کی  سرزمین علم و ادب اور شعر و سخن کی لیےء ہمیشہ زر خیز رہی ہے ۔ یہاں افکار کی کاشتکاری ہوتی ہے اور فلسفے کے پھول کھلتے رہے ہیں ۔ بہار کی راجدھانی پٹنہ (عظیم آباد ) کو ہم اگر اہل جنوں کا شہر کہیں تو شائد غلط نہ ہوگا ، جنوں کے بطن سے ہی خرد کا جنم ہوتا ہے ۔ عظیم آباد میں جب رات ہوتی ہے تو ادب کے جگنو اس کو منوّر کردیتے ہیں اور جب آسمان کا سورج غروب ہوجاتا ہے تو آدھی رات کو یہاں ادب کا سورج طلوع ہوتا ہے اور پھر شعور و احساس کا ایک کارواں آگے بڑھتا ہے ۔ اس کارواں میں ہر شخص کی حیثیت "میر کارواں " کی ہوتی ہے ۔ ہر ذرہ مثل آفتاب و ماہتاب ہوتا ہے ۔  گویا ایک کہکشاں ہوتی ہے جو ہمیں سمتوں کا پتہ دیتی ہے ، ہمارا سفر جاری رہتا ہے اور ہمارے قدم کبھی پا بہ زنجیر نہیں ہوتے ہیں ۔ 
عطا عابدی بنیادی اور فطری طور ایک شاعر ہیں ۔ وہ پندرہ کتابوں کے مصنف ہیں ، جن میں زیادہ تر کتابیں شعر و سخن سے تعلق رکھتی ہیں ، لیکن ان کی چند کتابیں ایسی بھی ہیں جن کا رشتہ تنقید و تحقیق سے جڑا ہوا اور وابستہ نظر آتا ہے ۔ ان کی ایسی ہی ایک کتاب "آزادی کے بعد بہار کے اردو ادبی رسائل " ہے ، جو "اردو ڈائریکٹوریٹ محکمہ کابینہ سکریٹریٹ حکومت بہار " کے مالی تعاون سے شائع ہوئی ہے ۔ کتاب کا موضوع بہت خشک اور دقّت  طلب ہے ۔ لیکن عطا عابدی نے اس مشکل کام کو آسان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ آدمی اگر ٹھان لے تو پھر وہ سب کچھ کرسکتا ہے ۔ آزادی کے بعد بہار کے ادبی رسائل پر کام کرنا ، بہت مشکل کام تھا ، اس لیےء کہ آزادی کے بعد ریاست میں ان گنت رسائل مختلف شہروں سے نکلے اور بند ہوئے ، آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ سب کی ایک مکمل اور جامع فہرست بنانا اور ان رسائل کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کرانا کوئی آسان کام یقیناً نہیں تھا ، اس کام کو انجام دینے میں عطا عابدی صاحب کو کتنی محنت کرنی پڑی ہوگی یہ وہی جانتے ہوں گے ۔ 
اس وقت میرے پیش نظر ان کا یہ تحقیقی کارنامہ زیر مطالعہ ہے ۔ جو 320 صفحات پر محیط ہے اور اس میں 222 ایسے رسالوں کی مکمل فہرست اور ان رسائل کے سلسلے میں ضروری تفصیلات کو مصنف نے یکجا کیا ہے جن کا تعلق بہار سے ہے اور جن کی اشاعت آزادی کے بعد عمل میں آئ تھی ۔ کتاب میں مناظر عاشق ہرگانوی ، ڈاکٹر سیّد احمد قادری ، ڈاکٹر محسن رضا رضوی کے علاوہ خود کتاب کے مصنف عطا عابدی کی تحریریں شامل ہیں ، جن کے مطالعے سے ہمارا مکمل تعارف کتاب کے مواد سے ہوجاتا ہے اور کتاب کا مطالعہ کرنے کا جواز بھی یہ تحریریں ہمیں فراہم کردیتی ہیں ۔ اس کتاب کو ایجوکشنل پبلشنگ ہاوٴس نیء دہلی نے شائع کیا ہے ۔ کمپوزنگ اچھی ہے ، کاغذ بھی عمدہ استعمال کیا گیا ہے ۔ قیمت پانچ سو روپے ہے اور سال اشاعت 2022 ہے ۔ کتاب پٹنہ میں بک امپوریم ، سبزی باغ پٹنہ 800004 سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔

مسجد عمر فاروق متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری نشست اختتام پذیر ۔

مسجد عمر فاروق متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری نشست اختتام پذیر ۔
الحمدللہ،
 مسجد عمر فاروق متصل مدرسہ اختر العلوم جلال آباد میں منعقد ہونے والے پانچ روزہ اجلاس بعنوان سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم   کی  تیسری نشست اختتام پذیر ۔
حضرت قاری محمد قاسم شاملی دامت برکاتہم استاذ دار العلوم جامعہ الفلاح نجیب  آباد کی تلاوت اور شاعر اسلام مداح خیر الانام حضرت مولانا محمد سعد صاحب سعد امروہوی دامت برکاتہم کی نعت سے پروگرام کا آغاز ہوا،  مفتی محمد ذاکر شیخ الحدیث جامعہ عائشہ القدس جلال آباد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے

اِس نشست کے مہمانِ خصوصی حضرت مولانا مفتی محمد رفاقت صاحب دامت برکاتہم العالیہ استادِ حدیث جامعہ اسلامیہ جامع مسجد امروہہ  نے "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی " کے عنوان پر پُر مغز اور سبق آموز خطاب کیا ۔
حضرت والا نے اپنے خطاب کے میں فرمایا کہ ہمیں اپنے آقا کی سیرت کو پڑھنے سمجھنے اور اس سے سبق حاصل کرکے اس کو اپنی زندگی میں لانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔
حضرت والا کی مستجاب دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا ۔۔۔

اعلان: آج بہ تاریخ 01 اکتوبر 2022بروز سنیچر کی نشست کے مہمانِ خصوصی حضرت مولانا مصلح الدین صاحب دامت برکاتہم العالیہ استاد فقہ و ادب دار العلوم دیوبند  "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازدواجی زندگی" پر روشنی ڈالیں گے۔  
ان شاءاللہ
اپیل: آپ سے شرکت کی پُر خلوص درخواست ہے

انس حسامی بجنوری
خادم مدرسہ اختر العلوم جلال آباد بجنور 

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...