Powered By Blogger

ہفتہ, مارچ 18, 2023

کاروان علم کا ایک روشن ستارہ جناب نوشاد اعظم صاحب نینی تال پبلک اسکول تھاوے گوپال گنج ایک ادارہ نہیں ایک مشن ہےامداداللہ قاسمی استاد نینی تال پبلک اسکول

کاروان علم کا ایک روشن ستارہ جناب نوشاد اعظم صاحب 
Urduduniyanews72
نینی تال پبلک اسکول  تھاوے گوپال گنج  ایک ادارہ نہیں ایک مشن ہے

امداداللہ قاسمی استاد نینی تال پبلک اسکول


پھونک کر اپنے آشیانے کو 
روشنی بخش دی زمانے کو 

عام طور سے اس طرح کے اشعار کو مبالغہ آرائی پر محمول کیا جاتا ہے، لیکن جہاں معاملہ شنید اور دید سے بڑھ کر  چشم دید کا ہو بلکہ ہر لحظہ اور ہر آن کا ہو نیز  دل کی نگاہوں اور دماغ کی بصارتوں سے دیکھنے کا ہو مزید یہ کہ قوم کے قیمتی سرمائے کے مستقبل کا ہو تو چند اچھے بول حوصلہ افزائی کے چند الفاظ اخلاقی طور پر ہی نہیں قومی فریضہ سمجھ کر کرنا چاہیئے 
امت مسلمہ جب مجموعی طور پر زوال اور انحطاط کا شکار ہوئی تو بجائے اس کے اچھے لوگوں کے حوصلوں کو سہارا دیا جائے  یا جنونیت میں مہمیز لگائی جائے ٹانگوں کے کھینچنے اور کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہوگئ 

پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے 


آج کے اس ترقی یافتہ دور میں تعلیم کی اہمیت سے ہر کس و ناکس  واقف ہے، بلکہ یہ کہا جائے تو حقیقت بر مبنی ہو گا کہ وہ قومیں جو زوال و انحطاط کا شکار تھی  اس نے تعلیم کو اپنے سینے سے لگایا اور ترقی کی وہ منازل طے کی کہ آج دنیا انگشت بدنداں ہے  اقبال نے یورپ میں جب مسلم سائنسدانوں کی کتابیں  اور ان کتا بوں کا احترام دیکھا تو آہ بھرتے ہوئے کہا 

مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی 
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا

ہم نے اسلاف کے طور طریقوں سے ہٹ کر کتابوں کی ناقدری کی اور کتابوں کے بجائے الماریوں میں جوتیوں کو سجانے لگے تو جوتیاں ہماری مقدر بنی اور تاج ان کے سر سجا 

ایسے دور میں جب کہ تعلیم اور اعلی تعلیم کا رجحان مسلم معاشرے میں نہ کے برابر ہےتو چند مخلص اور قوم کے ہمدرد لوگ پرانی روایت،  سر سید اور ڈاکٹر ذاکر حسین جیسے لوگوں کے خواب اور کام کو آگے بڑھانے میں لگے ہیں تو دل اور دماغ دونوں ہاتھوں سے اسے قبول کرنے کی ضرورت ہے 

خوش قسمتی سے مجھے چند اچھے اداروں میں کام کرنے کا موقع ملا  لیکن جو جنونیت جو دلی وابستگی انتظامیہ کا اس ادارے کے ساتھ دیکھا دوسری جگہ میں نے نہیں دیکھا  پورا گھرانہ اگر کسی چیز کے لئیے سوچتا ہے یا گھر کے تمام افراد کے ذہن ودماغ میں ہر وقت کچھ سوار رہتا ہے تو وہ اسکول کی ترقی اور اس کا معیار ہے  اور یہ کسی بھی چیز سے بے انتہا محبت اور دلی وابستگی کی واضح دلیل ہے اور اس ادارے کی کامیابی کی ضمانت ہے 

گھر کے تقریباً آٹھ سے دس افراد روزانہ کی بنیاد پر پڑھانے اور انتظامات کے سنبھالنے میں مصروف ہیں لیکن معاوضہ کے نام پر ایک پیسہ نہیں 
سینکڑوں ایسے بچے اور بچیاں ہیں جو فیس ادا نہیں کرسکتے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جس کا علم ایک دو کو چھوڑ دیں تو دیگر اساتذہ کو بھی نہیں

 خود اسکول کے ڈائریکٹر جناب نوشاد اعظم صاحب کا معمول ہے کہ درسگاہوں سے فراغت کے بعد روزانہ کی بنیاد پر آن لائن کئی جماعتوں کو پڑھا تے ہیں گویا کہ صبح سے رات تک کا وقت پڑھنے پڑھانے میں مصروف
 بڑی مدت میں بھیجتا ہے ساقی ایسامستانہ 

بدل دیتا ہے جو بگڑا ہوا دستور میخانہ 

ان کا پرانا خواب تھا کہ اپنے علاقے میں ایک ایسا معیاری ادارہ ہو جس سے قوم کا قیمتی سرمایہ تیار ہو جہاں کے فارغین  اچھی صلاحیت کے ساتھ ساتھ تقریر اورتحریر  کے میدان کا بھی ماہر کھلاڑی ہو جو دنیا کو سمجھتے ہوں قوموں کے ترقی و تنزلی کے راز سے واقف ہوں جن کا مشن قوم اور ملک کی خدمت ہو جو ستاروں پر کمندیں ڈالنا جانتے ہوں جن کے حوصلوں کے سامنے بڑا سے بڑا چٹان بھی کوئی معنی نہیں رکھتا ہو  اسی جذبے کے تحت انہوں نے  سن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نینی تال پبلک اسکول کا قیام عمل میں لایا  جس نے تقریباً دو سال کی قلیل مدت میں پورے گوپال گنج میں اپنی ایک شناخت اور پہچان بنا لی ہے جس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جس میں بچے ایڈمیشن کے لئے نہ آتے ہوں 

ارشاد اعظم صاحب جو انتظامیہ کے اہم رکن ہیں اور پرنسپل بھی  انڈین ایمبیسی کے اسکول کی اچھی تنخواہ اور پرکشش مراعات کو چھوڑ کر   اپنے قوم اور ملک کی خدمت کے لئیے وطن لوٹ آئے  جو اس شعر کے بجاطور پر مصداق ہیں 

میں یہ صاف ہی نہ کہ دوں جو ہے فرق مجھ میں تجھ میں 
تیرا درد دردِ تنہا  میرا غم غمِ زمانہ 

ذمہ داروں میں سے ایک اہم نام گوپال گنج اور اطراف کی معروف شخصیت انتہائی متواضع ملنسار اور گوپال گنج سول کورٹ کے سینئر وکیل جناب مشتاق اعظم صاحب کا ہےجن کی اپنی گوں ناگوں مصروفیات ہیں لیکن روزانہ صبح اسکول تشریف لاتے ہیں اور معاینہ کے بعداپنی قیمتی مشوروں سے نوازتے ہیں 
شمشاد اعظم صاحب اسکول کے ایک اور اہم ذمہ دار جو انڈین ایمبیسی کے ایک اہم اسکول میں درس و تدریس کا اہم فریضہ انجام دیتے ہیں 
ہمیشہ اسکول کے لئیے فکر مند رہتے ہیں 
اساتذہ کا شاندار انتخاب با صلاحیت اور فنون کے ماہر  اساتذہ کا ایسا سنگم  انتہائی محنت و مشقت اور معیاری تنخواہ کی بنیاد پر ہی جمع کیا سکتا ہے  بچوں کے صلاحیتوں کو نکھارنا ان کو ضروری اور اہم کاموں کی طرف توجہ دلانا جس سے ان کا مستقبل تابناک اور روشن ہو  انتظامیہ اور اساتذہ کی اولین ترجیح میں شامل ہے جس کی ایک واضح مثال ہیڈ ماسٹر جناب عطاء اللہ صاحب ہیں بچوں کے نفسیات پر مکمل عبور،                                 کاہے کو کوئی موٹیویشنل اسپیکر اتنے اچھے انداز میں سمجھا ئیگا ان کے حوصلہ افزائی کے الفاظ اور سمجھانے کے بعد ایک ناکارہ بھی اپنی اہمیت کو پہچان کر کسی کام کا بن جائے  
انگریزی کے قابل استاد پڑھانے کا نرالا انداز بچوں میں انتہائی مقبول جن کے ساتھ کام کرنے میں بجا طور پر فخر کیا جاسکتا ہے  معیاری اور پرکشش تنخواہ کو چھوڑ کر جدہ سعودی عربیہ کے مستند ادارے کو چھوڑ کرچلے آئے اور اپنے آپ کو اپنےقوم اور ملک کی خدمت کے لئے  وقف کر رکھا ہے

ضرورت اس بات کی ہے آج کے اس مادیت پرستی کے دور میں جب لوگ اپنی ذات کے علاوہ کسی دوسری چیز کے سلسلے میں سوچتے بھی نہیں اور انویسٹ سے زیادہ منافع کا سوچتے ہیں چند دیوانے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں لگے ہیں کہ 

ہاں دکھا دے ائے تصور پھر وہ صبح وشام تو 

دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو 

اور جن کی زندگیوں کا نصب العین صرف یہ رہ گیا ہو 

اپنا تو کام ہے کہ جلاتے چلو چراغ 

راستے میں خواہ دوست کے دشمن کا گھر ملے 

یا یہ کہ 

کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے 
جہاں روشنی کی کم ملی وہیں ایک چراغ جلا دیا 

جو لوگ بھی  اور جہاں بھی اس طرح کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں اور بالخصوص جناب نوشاد اعظم صاحب جو کہ اپنا سب کچھ قربان کر کے قوم کی بہتری کے لئے  قوم کے مستقبل کو سنوارنے میں لگے ہیں ضروری ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کے کارہائے نمایاں کو سراہا جائے یہ ہمارا اخلاقی اور قومی  دونوں فریضہ ہے

ایسے لوگ اور ایسی شخصیات بار بار نہیں آتی 

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

مبارک اے مسلمانو ماہ رمضان کا جلوہ ۔شمشیر عالم مظاہری دربھنگویامام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار

مبارک اے مسلمانو ماہ رمضان کا جلوہ ۔
Urduduniyanews72
شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار
آقائے دو جہاں کا فرمان ہے اے لوگو تمہارے پاس ماہ رمضان آ پہنچا لوگو برکتی مہینہ آگیا لوگو رب کی رحمت نے تمہیں ڈھانک لیا دیکھو خدا کی رحمتیں اتر رہی ہیں گناہ بخشے جا رہے ہیں دعائیں قبول ہو رہی ہیں لوگو تمہارا اس ماہ میں ایک دوسرے سے عبادتوں اور نیکیوں میں بڑھ جانے کی کوشش کرنا خدا دیکھ رہا ہے بلکہ اس کا فخر وہ اپنے فرشتوں میں کر رہا ہے بس تم بھی خدا کو اپنا جوش و خروش دکھاؤ حقیقی بد نصیب وہ ہے جو اس ماہ مبارک میں بھی خدا کی رحمت سے محروم رہ جائے  (طبرانی)
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اسلام نام ہے پانچ چیزوں کا جو شخص ان میں سے کسی ایک کو بھی چھوڑ دے وہ پانچوں کا چھوڑنے والا ہے اور اس کا اسلام اللہ  کے نزدیک مقبول نہیں (1)  خدائے تعالی کے ایک ہونے اور محمد ﷺ  کے سچے رسول ہونے کی گواہی دینا  (2) پانچوں وقت کی نماز پڑھنا  (3)  رمضان کے روزے رکھنا  (4)  اگر مال ہو تو زکوۃ دینا  (5) اگر مال ہو تو حج کرنا آپ فرماتے ہیں رمضان کا روزہ بلا عذر شرعی چھوڑ نے والا کافر اور قابل گردن زدنی ہے جو شخص اس ماہ کا ایک روزہ بھی بلا اجازت شرع ترک کرے اگر ساری عمر روزے رکھے پھر بھی اس گناہ کی تلافی نہ ہوگی جو شخص اس مبارک مہینے میں بھی خدا کو راضی نہ کرے  وہ بڑا ہی بد نصیب ہے جو شخص وقت سے پہلے جان بوجھ کر روزہ کھول دے اس کو جہنم میں معلق لٹکا دیا جائے گا اور بار بار اس کی باچھیں چیری  جائیں گی جن سے خون بہتا رہے گا اور کتے کی طرح چیخے گا ۔  
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم اس مہینہ میں نازل ہوا اس ماہ مبارک میں سرکش شیاطین قید کر لیۓ جاتے ہیں رمضان کی اول  رات ہی سے تمام آسمانوں کے دروازے کھل جاتے ہیں اور وہ آخر رمضان تک بند نہیں ہوتے اس مہینے میں مومن کی روزی میں برکت دی جاتی ہے اس مہینے کے اول دس دن رحمت کے اور درمیانی دس دن مغفرت کے اور تیسرے دس دن جہنم سے آزادی حاصل کرنے کے ہیں اس مہینے میں جنت اور رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور آخر تک ایک بھی بند نہیں ہوتا اور جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اور ان میں سے ایک بھی نہیں کھلتا  اس مہینے میں اللہ تعالی کی طرف سے برکتیں اور رحمتیں نازل ہوتی ہیں گناہوں کی معافی اور دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے رمضان المبارک کے لئے جنت سال بھر سنواری جاتی ہے اور رمضان کی اول رات ایک لطیف ہوا عرش سے چلتی ہے جو جنتی درختوں کے پتوں وغیرہ کو لگتی ہوئی گزر جاتی ہے جن سے ایک نہایت سریلی آواز پیدا ہوتی ہے اس وقت حوریں ندا کرتی ہیں کہ کوئی ہے جو اللہ تعالی سے ہماری خواہشتگاری کرے رمضان کی ہر رات ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ کوئی سائل ہے جس کو خدا دے کوئی تائب ہے جس کی توبہ قبول کرے کوئی استغفار کرنے والا ہے جس کے گناہوں سے درگزر فرمائے کوئی ہے جو ایسے خدا کو قرض دے جو نہ مفلس ہے نہ کم دینے والا ہے بلکہ پورا دینے والا اور ظلم نہ کرنے والا ہے اے بھلائی کرنے والو آگے بڑھو اور اے برائی کرنے والو  پیچھے ہٹو اور رک جاؤ رمضان کی اول رات اللہ تعالی اپنے مسلمان بندوں کی طرف نظر رحمت سے دیکھتا ہے اور پھر انہیں عذابوں سے نجات دیتا ہے  یہ مہینہ غمخواری اور صبر کرنے کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے مسلمانوں کے لئے اس سے بہتر اور منافقوں کے لئے اس سے برا کوئی مہینہ نہیں ہے اللہ تعالی اس مہینے میں دس لاکھ مسلمانوں کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے جو جہنم کے لائق ہوتے ہیں اور آخری رات پورے مہینے کی گنتی کے برابر اگر مسلمان رمضان کی بزرگیاں بخوبی  معلوم کرلیں تو سارا سال رمضان ہونے کی تمنا کریں ۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں رمضان المبارک کے روزے خلوص اور پابندی شرع کے ساتھ رکھنے والے کے تمام اگلے گناہ اللہ تعالی معاف فرما دیتا ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالی کو مشک و عنبر سے زیادہ پسند ہے دن بھر فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت کی نعمتیں بڑھتی رہتی ہیں روزہ دار کو اللہ تعالی باب الریان سے جنت میں داخل کرے گا اور اس کو ان گنت نعمتیں عطا فرمائے گا اور اس سے خوش ہو کر ملے گا روزہ جہنم کے عذابوں کی ڈھال ہے روزہ دار کو ایک خوشی افطار کے وقت ہوتی ہے اور دوسری خدائے تعالی کی ملاقات کے وقت ہر ہر روزہ کے عوض اللہ تعالی روزہ دار کو حور و قصور اور غلمان اور درجات جنت وغیرہ وغیرہ طرح طرح کی نعمتیں عطا فرماتا ہے  روزہ تندرستی کا سبب اور جسم کی زکوٰۃ اور آدھا صبر ہے روزے دار اور جہنم کے درمیان اللہ تعالی آسمان و زمین سے بھی زیادہ دوری ڈال دیتا ہے روزہ قیامت کے روز اور قبر میں روزہ دار کی شفاعت کرتا ہے افطار کے وقت کی دعا بہت جلد مقبول ہوتی ہے اور اس وقت اللہ تعالی ہر روز ساٹھ (  60)  ہزار آدمیوں کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے افسوس ایسے مبارک وقت کو غموما بعض نا واقف مسلمان بیکار کھو دیتے ہیں وہ اس وقت یا تو افطاری کے سامان کی دیکھ بھال میں مصروف ہوتے ہیں یا حقہ تازہ کرنے اور فضول بکواس میں مشغول ہوتے ہیں مسلمانوں اس وقت کی قدر کرو اور اسے یونہی نہ کھو دو بلکہ دعا اور ذکر اللہ میں اس وقت رہا کرو افطار کے وقت یہ دعا پڑھنی صحابہ کرام سے مروی ہے (  اللہم انی اسٔلک برحمتک التی وسعت کل شیٔ ان تغفرلی ذنوبی ) اے اللہ میں تجھ سے بوسیلہ تیری رحمت کے جس نے تمام چیزوں کو گھیر رکھا ہے اپنے کل گناہوں کی معافی طلب کرتا ہوں ۔ گرمیوں میں روزہ کی پیاس برداشت کرنے والے کو اللہ تعالی قیامت کے دن کی پیاس سے بچا لے گا صائم کے ہونٹوں کی خشکی کے بدلے اللہ تعالی اس کی پیشانی کو قیامت کے دن منور کر دے گا روزہ اور قرآن دونوں روزہ دار اور تلاوت قرآن کرنے والے کی سفارش اور شفاعت اللہ تعالی سے کریں گے یہاں تک کہ ان کی شفاعت قبول کی جائے گی 
اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے فضائل و برکات اور اس کی رحمتوں برکتوں سے مسلمانو کو مالا مال فرمائے اور سنت کے مطابق رمضان کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

جمعہ, مارچ 17, 2023

موبائل کی دنیا __مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمینائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

موبائل کی دنیا __
اردودنیانیوز۷۲ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
موبائل کی وجہ سے معلومات کی بر وقت فراہمی بہت آسان ہو گئی ہے اور ہم سب کے لیے ممکن ہو گیا ہے کہ دنیا بھر کی معلومات آن واحد میں جمع کر لیں، نیٹ کی سہولت دستیاب ہو تو سکنڈوں میں گوگل آپ کو بتادے گا کہ وقت کے کس حصہ میں دنیا پر کیا آفت آئی اور کس طرح اس پر قابو پایا گیا، اب انسائکلو پیڈیا کی موٹی موٹی کتابیں کھنگالنے کے بجائے واکی پیڈیا ہی مطلوبہ معلومات مالہ وما علیہ کے ساتھ بتا دیتا ہے ، تلاش بسیار کی جھک ماری سے اب کسی کو نہیں گذرنا پڑتا ، ایک دور وہ تھا جب مجھے قرآن کریم میں اللہ کے محبوب بندے کی تلاش کرنی تھی ، تو پورے قرآن کریم کی تلاوت حرفا حرفا کرنی پڑی تھی ، تب ایک فہرست محبوب بندے کی بن پائی تھی، آج ”ان اللہ یحب“ ڈال دیجئے اور پوری فہرست سکنڈوں میں آپ کے پاس موجود ، اس اعتبار سے دیکھیں تو موبائل اور نیٹ کی سہولیات اللہ رب العزت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، اور اس پر بندے کو شکر گذار ہونا چاہیے ۔
دوسری طرف یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ ایک آلہ ہے اور آلہ کا صحیح استعمال صحیح ہے اور غلط استعمال غلط ہے ،چاقو سے پھل کاٹیے، اچھا ہے، لیکن کسی کے پیٹ میں گھونپ دیجیے تو غلط ہے ، بندوق سے اپنی حفاظت کیجیے ، خوب ہے، لیکن کسی بے گناہ پر گولی چلا دیا تو غلط ہے، یہی حال موبائل کا ہے، اس غلط استعمال کی وجہ سے ہی اس کا نام بعض حضرات نے” آلہ شیطانی“ رکھا ہے ، شیطان کیا غلط کرائے گا ، جتنا اس آلہ شیطانی سے انسان خود ہی کر رہا ہے ، شیطان خوش ہے کہ انسان نے اپنی مرضی سے ہی ہمارے کام کو سنبھال لیا ہے ، اورلوگ خود ہی بے راہ رو اور گناہوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، موبائل کے غلط استعمال کی وجہ سے ہی پہلے کیرالہ نے تعلیمی اداروں میں دوران تعلیم اس کے استعمال پر روک لگا دی تھی اور اب کرناٹک ہائی کورٹ نے بھی تدریسی اوقات میں اس کو ساتھ رکھنے سے منع کر دیا ہے ، مدارس اسلامیہ خصوصا دار العلوم دیو بند میں اسمارٹ فون رکھنے پر پابندی ہے اور پکڑے جانے پر اخراج کی بھی نوبت آ سکتی ہے ، بیرون ملک میں ملیشیا کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے ، جس میں طلبہ کے پاس پائے گئے موبائل کو ہتھوروں سے توڑا جا رہا ہے ، یہ نوبت صرف اس کے غلط استعمال کی وجہ سے آئی ہے ، نوجوان نسلوں میں موبائل پر گندی فلمیں اور فحش سائٹوں کے کھنگالنے کی بیماری آگئی ہے، موبائل پر گیم کھیلنا عام سی بات ہے ، یہ گیم کہنے کو تو کھیل ہیں، لیکن زیادہ تر کھیل یا تو جنسیات پر مبنی ہیں یا مار دھاڑ پر ، جنسیات پر مبنی کھیل سے انسانی جسم کھوکھلا ہو رہا ہے ، اور اس کی وجہ سے مختلف قسم کے امراض پیدا ہو رہے ہیں، بینائی متاثر ہو رہی ہے ، ہاضمہ خراب ہو رہا ہے ، مار دھاڑ پر مبنی کھیلوں سے دہشت گردی اور غنڈہ گردی کا مزاج بنتا ہے اور بچے جو کھیل میں دیکھتے ہیں، اسے زمین پر حقیقت میں دیکھنے کے تجربے کرتے ہیں، ایسے بچے جو موبائل پر کھیلتے ہیں، انہیں جب شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ان پرجھنجھلاہٹ طاری ہوتی ہے اور چونکہ سامنے حریف موجود نہیں ہوتا، اس لیے سارا غصہ اپنے اعصاب پر ہی اترتا ہے ،جو اعصابی بیماریوں کا بڑا سبب ہے، ان میں بعض کھیل ایسے بھی ہیں جو جیت کا ہدف پانے کے لیے خود کشی پر ابھارتے ہیں اور اونچی بلڈنگ سے کود پڑنے کا مشورہ دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں بچے کی موت ہوجاتی ہے ،ایسا اس سے پہلے بھی کئی بار ہو چکا ہے ، اور اب بھی ہوتا رہتا ہے ، اس لیے بچے بچیاں ، طلبہ وطالبات کا موبائل سے دور رہنا ،اور انہیں دور رکھنا انتہائی ضروری ہے ، اس سے پڑھنے کے لیے انہیں وقت ملے گا اور موبائل کے مضر اثرات جو جسم و جاں پر پڑتے ہیں اس سے بھی بچے بچیاں محفوظ رہ سکیں گی ؛لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ہمیں بچوں کی ذرا بھی فکر نہیں ہوتی وہ موبائل پر رات رات بھر کیا دیکھ رہے ہیں، کس سائٹ سے ان کی دلچسپی ہے، ہمیں دیکھنے اور نگرانی کی فرصت ہی نہیں ملتی، رات بھر بچیاں چھت پر کس سے بات کر رہی ہیں، ہم کبھی بھی یہ معلوم کرنے کی کوشش نہیں کرتے ، ایک شخص نے بڑی پکی بات کہی کہ ہمیں اپنے بچے بچیوں کی اتنی بھی فکر نہیں ہے ، جتنا دیہات میں مرغیوں کی فکر کی جاتی ہے ۔ سرشام اگر وہ گھر نہ آئیں تو تلاش شروع ہوجاتی ہے ، جب کہ لڑکے بارہ بجے رات اور اس سے زیادہ گھر سے باہر رہتے ہیں اور ہمیں پوچھنے تک کی توفیق نہیں ہوتی، ببیں تفاوت رہ از کجا است تا بکجا۔
آج کے دور میں موبائلز بچے بچیوں کے ہاتھ سے لے لینا ذرا مشکل کام ہے؛لیکن صحیح استعمال کی طرف راغب کرنا چنداں دشوار نہیں۔

پھلواری شریف پٹنہ مورخہ 17/مارچ 2023 (پریس ریلیز :محمد ضیاء العظیم)

پھل درخت سے پہچانا جاتا ہے مفتی ثناء الہدی قاسمی
جامعہ عربیہ دارالعلوم محمدیہ البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ کا سالانہ اجلاس دستار بندی بحسن خوبی اختتام پذیر ہوا
Urduduniyanews72
پھلواری شریف پٹنہ مورخہ 17/مارچ 2023 (پریس ریلیز :محمد ضیاء العظیم)
قرآن اللہ کی وہ کتاب ہے جسے اللہ رب العزت نے اپنے آخری نبی وپیغمبر سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، یقیناً یہ ایک آفاقی والہامی کتاب ہے یہ کتاب دنیا کے تمام علوم و فنون کا مجموعہ ہے، اس کتاب کو دیکھنا، چھونا، پڑھنا، سننا، سیکھنا، اس پر عمل کرنا کرانا اور اس کی تعلیمات عام کرنا یہ سب باعث اجراوثواب ورحمت اور خوشنودئ الہی کا بڑا  اہم ذریعہ ہے ۔
جامعہ عربیہ دارالعلوم محمدیہ البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں مورخہ 16 /مارچ بروز جمعرات بعد نماز مغرب جلسۂ دستار بندی حفاظ کرام بحسن خوبی اختتام پذیر ہوا ،اس اجلاس کی صدارت مولانا ومفتی ثناء الہدی قاسمی نظامت مولانا حذیفہ شکیل قاسمی اور حافظ عمران سمستی پوری نے کی، سرپرستی مولانا محمد عظیم الدین رحمانی نے فرمائی ،
پروگرام کا آغاز قاری واجد علی عرفانی اور مولانا محمد ضیاء العظیم قاسمی کی تلاوت سے ہوا، حافظ عمران قاری شعیب حافظ ظفر اقبال رحمانی اور مشرف عالم نے نعت کے ذریعہ جلسہ کے ماحول کو بیحد خوشگوار بنایا،
مقرر کی حیثیت سے مفتی شکیل احمد قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم اسلامیہ پھلواری شریف پٹنہ ،مفتی سہیل قاسمی صدر مفتی امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ،مفتی عبد الرحمن قاسمی صدر مدرس مدرسہ تحفیظ القرآن سمن پورہ پٹنہ،مولانا نظر الھدی قاسمی، مولانا عبدالواحد ندوی ڈائریکٹر جامعۃ الصالحات فیڈرل کالونی پھلواری شریف پٹنہ تھے ۔
جلسہ چونکہ حفاظ کرام کی دستار بندی پر تھا اسی نسبت سے تمام مقررین نے قرآن عظمت قرآن تعلیمات قرآن اور حقوق قرآن پر گفتگو کی، 
مفتی شکیل احمد قاسمی نے حقوق قرآن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں سے اکثر وبیشتر لوگ قرآن مجید کی صحیح تلاوت نہیں کرتے نہ اس کے حرف کی ادائیگی پر کوئی توجہ دیتے ہیں حالانکہ حرف کی ادائیگی اگر نہ ہو تو معانی مفاہیم بدل جاتے ہیں، جبکہ اس کے سیکھنے کے وسائل وذرائع ہمارے پاس موجود ہیں  ہمیں اس کی فکر کرنی چاہیے۔ مفتی سہیلی احمد قاسمی نے اپنے بیان میں قرآن مجید میں بیان کردہ حق و باطل کی تعریف و حقیقت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قران مجید کی یہ تعلیم ہے کہ ہمیشہ حق کو حق اور باطل کو باطل ہی کہا جائے ۔ 
مفتی عبد الرحمن قاسمی نے عظمت قرآن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قران سراپا معجزہ ہے اور تکمیل حفظ قرآن اس کی ایک عظیم دلیل ہے لہٰذا ہر ایک مسلمان کا دینی فریضہ ہے کہ قران کی صحیح تلاوت کرے اور اس کے احکامات اپنے اندر بسانے عمل کرنے کی فکر کرے ۔
مولانا نظر الھدی قاسمی نے اصلاح معاشرہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآنی تعلیمات قرآنی پیغامات یہی ایک ذریعہ ہے جس سے ہم صحیح معاشرے کی تشکیل دے سکتے ہیں لامحالہ ہمیں اس کی تعلیمات وپیغامات عام کرنا ہوگا۔
مولانا عبد الواحد ندوی نے اپنی تقریر میں قرآن عظمت قرآن، اور حفاظ قرآن پر بڑی دلچسپ اور جامع گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں قرآن اور حافظ قرآن کی عظمت کرنی چاہئے ان کا احترام واکرام یہ بھی ایک دینی فریضہ ہے،
مولانا محمد عظیم الدین رحمانی سرپرست مدرسہ ہذا نے بھی مدرسہ کی تاریخ اور خدمات کا جائزہ دائرہ پیش کیا ۔
اس کے بعد سولہ حفاظ کرام کے سروں پر علماء کرام اور مدرسہ کے اہم ذمہ دار محمد فاروق منیر کالونی پھلواری شریف پٹنہ نے دستار فضیلت باندھی جبکہ ایک حافظہ حنا حسن کے والد کے سر پر دستار اور حنا حسن کو حجاب دیا گیا ، تمام حفاظ کو سند بیگ اور قرآن مجید مع رحل بطور اعزاز نوازا گیا، جن حفاظ کے سر پر دستارِ فضیلت باندھی گئ ان کی فہرست اس طرح ہے
۱ محمد سجاد ابن محمد افروز بیگوسراۓ
۲ محمد اشرف ابن محمد شکیل بیگوسراۓ
۳ محمد علی شیر ابن مرحوم محمد شمشیر جہان آباد
۴ محمد غلام سرور ابن محمد شمیم سمستی پور
۵ محمد یوسف ابن محمد ابراہیم بیگوسراۓ
۶ محمد عیان ابن محمد علی اشرف پٹنہ
۷ محمد وسیم ابن محمد ناصر سمستی پور
۸ محمد آفتاب عالم ابن محمد سہیل احمد سمستی پور
۹ محمد اظہر الدین ابن محمد شکیل بیگوسراۓ
١٠ محمد طارق ابن نبی اختر سمستی پور
١١ محمد ظفر عالم ابن محمد تمریز مدھے پورہ 
١٢ محمد افتخار ابن محمد جمیل بیگوسراۓ
١٣ محمد معصوم ابن محمد محسن سمستی پور 
۱۴ محمد طالب ابن محمد زاہد حسین پٹنہ 
۱۵ محمد آزاد ابن محمد تاج الدین مدھے پورہ
۱۶ حنا حسن بنت عبدالحسن پٹنہ
اس کے بعد  صدر محترم مفتی ثناء الہدی قاسمی نے صدارتی خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ پھل اپنے درخت سے پہچانا جاتا ہے، دارالعلوم محمدیہ البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ کا یہ کارہائے نمایاں اور بہترین کارکردگی رہی ہے کہ کم مدتوں میں حفاظ قرآن کی ایک جماعت وجود میں آئی، اسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ زمینی سطح پر اس ادارہ نے بھر پور محنت کی ہے ہم مولانا محمد ضیاءالعظیم قاسمی ،مولانا نورالعظیم مظاہری اور مدرسہ کے تمام اراکین کو مبارکبادی پیش کرتے ہیں ساتھ ساتھ تمام حضرات سے اس بات کی اپیل امید کرتے ہیں کہ دینی اداروں پر آپ کی خاص توجہ رہے تاکہ ادارہ پھولے پھلے اور قرآن وأحاديث کی تعلیمات عام کرسکے۔
اس کے بعد مہتمم جامعہ ھذا مفتی محمد نورالعظیم نے جامعہ کی جانب سے تمام مہمانوں میزبانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کی محبتیں ہمارے لئے سرمایہ حیات ہے، اگر آپ کی محبتیں ہمارے ساتھ نہ ہوتیں تو یہ تحریک میرے لئے ناممکن تھی، ہم اس پاک پروردگار کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے ہم سب کو اپنی کتاب کی تلاوت سماعت کے لئے، اسے سیکھنے سکھانے کے لئے منتخب فرمایا ہے، 
مولانا محمد ضیاء العظیم قاسمی نے بھی تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا،
آخر میں صدر محترم حضرت مولانا ومفتی ثناء الہدی قاسمی کی دعا کے ساتھ جلسہ کا اختتام ہوا،
جامعہ عربیہ دارالعلوم محمدیہ البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ ایک خالص دینی ادارہ ہے ،جس کی بنیاد محض خلوص وللہت پر ہے، یہاں مقامی وبیرونی طلباء اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں ،اس وقت جامعہ ہذا میں تیس طلباء ہاسٹل میں مقیم ہیں، مقامی تیس طلبہ وطالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں پانچ اساتذۂ کرام ان کی تعلیم وتربیت پر معمور ہیں جن کی مکمل کفالت مدرسہ ھذا کے ذمہ ہے اور مدرسہ اہل خیر خواتین وحضرات کے تعاون سے چل رہا ہے ۔

بدھ, مارچ 15, 2023

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے حاجی زین العابدین بارسوئ کٹھیار کا 9/سالہ پوتا عزیزی شمس العابدین بن عزیزی ریاض السالکین کو تکمیلِ حفظ قرآن کریم پر مبارکبادی و دعائیہ محفل کا انعقاد

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے حاجی زین العابدین بارسوئ کٹھیار کا 9/سالہ پوتا عزیزی شمس العابدین بن عزیزی ریاض السالکین کو تکمیلِ حفظ قرآن کریم پر مبارکبادی و دعائیہ محفل کا انعقاد
Urduduniyanews72

پھلواری شریف پٹنہ مورخہ15/مارچ 2023 (پریس ریلیز :محمد ضیاء العظیم) قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ مقدس، محترم، معتبر اور پاکیزہ کتاب ہے جو جن وانس کی رشد وہدایت اورہنمائی کے لئے  نازل کی گئی ہے ۔ اسے چھونا، اسے دیکھنا، اسے  پڑھنا، اسے سمجھنا، اس پر عمل پیرا ہونا، اس کے پیغامات دوسروں تک پہنچانا یہ سب باعث اجراوثواب،اور سعادت مندی کے ساتھ ساتھ تقرب الی اللہ کے اور دنیا و آخرت کی کامیابی کا بڑا ذریعہ ہے ۔ کیوں کہ یہ کتاب محفوظ تھی، ہے،اور رہے گی،  اس کے حفاظت ضمانت کی ذمہ داری خود اللہ رب العزت نے لی ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے,, اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّكۡرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ ۞
ترجمہ:
 بیشک ہم نے ہی قرآن نازل کیا ہے اور بیشک ہم ہے اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (الحجر :9)
اللہ رب العزت قرآن مجید کی حفاظت اورتلاوت سماعت اپنے مخصوص بندوں کے ذریعہ کراتے ہیں، انہیں مخصوص اور چنندہ بندوں میں حافظ قرآن ہیں جو اپنے سینے میں مکمل قرآن مجید محفوظ کرتے ہیں۔یقیناً تیس پارے کا حفظ کرکے اپنے سینے میں محفوظ رکھنا یہ بھی قرآن مجید کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے، قرآن مجید دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی، سنی جانے والی کتاب ہے ۔اس وقت شمس العابدین بن ریاض السالکین عمر 9/سال سرخیوں میں ہیں انہوں نے دو سال سے بھی کم مدت میں تکمیلِ حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرکے ایک مثال قائم کی ہے ۔
واضح رہے کہ ریاض السالکین مشہور ومعروف شخصیت ،مردم شناس حاجی زین العابدین صاحب کا پوتا ہے، جس نے دو سال سے کم مدت میں تکمیلِ حفظ قرآن کریم کرکے ایک عظیم تاریخ رقم کی ہے ۔
اس موقع پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے ایک دعائیہ تقریب کا اہتمام جامعہ عربیہ دارالعلوم محمدیہ البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں کیا گیا ۔فاؤنڈیشن کے تمام اراکین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بچے کے حق میں دعائیں دیں،
 فاؤنڈیشن کی چئیر پرسن ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے کہا کہ قرآن کے معجزات میں سے ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ ایک معصوم سا بچہ جس کی عقل فہم وفراست ابھی پوری طرح بیدار بھی نہ ہوئی ہے اور وہ اپنے سینے میں مکمل قرآن مجید محفوظ کرچکا ، یقیناً اللہ اپنی کتاب کی حفاظت اپنے بندوں کے ذریعہ کراتے ہیں،جو اس کتاب کے تقدس و پاکیزگی اور کلام الٰہی ہونے کی واضح دلیل ہے ۔محمد ضیاء العظیم قاسمی برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن نے بچہ کے دادا حاجی زین العابدین صاحب کو مبارکبادی پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچہ قوم وملت کے لئے عظیم سرمایہ ہیں، ہمیں چاہیے کہ ان بچوں کی خوب حوصلہ افزائی کریں اور ان کی تعلیم وتربیت کے لئے مزید بہتر سے بہتر نظم ونسق کریں۔
مفتی محمد نورالعظیم مظاہری نے بھی بچہ کو خوب دعاؤں سے نوازتے ہوئے کہا کہ ہم سب کے لئے یہ سعادت کی بات ہے کہ ہمارے بہت ہی محترم حاجی زین العابدین صاحب کا پوتا بہت کم عمر اور کم عرصے میں حفظ قرآن کرکے ایک مثال قائم کی ہے، ہم ان خصوصی طور پر ان کے والدین اور دادا کو مبارکبادی پیش کرتے ہیں اور عمومی طور پر پوری قوم وملت کو ۔
ماہر نفسیات حافظ شارق خان ڈائریکٹر نظام العلوم فاؤنڈیشن سمن پورہ پٹنہ نے بھی بیحد خوشی ومسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خوش نصیب ہیں ان کے والدین جن کی اولاد نے اپنے سینے میں قرآن محفوظ کیا ۔
آخر میں دعا کے ساتھ مجلس کا اختتام ہوا۔

منگل, مارچ 14, 2023

تحفظ شریعت کی جانب سے استقبال رمضان کے تعلق سے پروگراموں کا سلسلہ*

*تحفظ شریعت کی جانب سے استقبال رمضان کے تعلق سے پروگراموں کا سلسلہ*
Urduduniyanews72
تحفظ شریعت و ویلفیئر سوسائٹی جوکی ہاٹ و پلاسی کی جانب سے بعنوان استقبال رمضان المبارک پروگراموں کا ایک سلسلہ ترتیب دیا گیا ہے. جس کا مقصد صرف ایک مہتم بالشان عبادت روزہ کی اہمیت و افادیت سے عوام الناس کو آگاہ کرانا ہے.
اس لادینیت اور پرفتن دور میں نوجوان طبقہ خصوصاً مزدور طبقہ کے ذہنوں میں روزے کی اہمیت دھندلا سا ہوگیا ہے اور اس عبادت کی روحانی اور جسمانی فوائد سے بے خبر ہوتے جا رہے ہیں، کچھ لوگ تو اس قدر بے پرواہ ہوگئے ہیں کہ ان کی زبانیں اس عبادت کے خلاف چل رہی ہے اور علی الاعلان بغاوت پر اتر آئے ہیں.
ان حالات کے مد نظر تحفظ شریعت کی پوری ٹیم کمربستہ ہو کر الگ الگ بستیوں کے مساجد میں بعد نمازِ عشاء پروگرام کر رہی ہے.
الحمدللہ آج کا پروگرام کامیاب رہا مدینہ جامع مسجد پارکاکن  مہمان خصوصی حضرت مولانا فیاض احمد راہی صاحب مقرر بے مثال حضرت قاری زاہد مسری صاحب کاکن زیر قیادت قاری محمد منظور صاحب بوریا زیر نگرانی 
تحفظ شریعت کی جانب سے استقبال رمضان کے تعلق سے پروگراموں کا سلسلہ
آج مورخہ 14/ مارچ 2023 بروز منگل مدینہ جامع مسجد پارکاکن زیر نگرانی مولانا عبدالحق عظیمی ڈاریکٹر العظیم پبلک اسکول پارکاکن،و جناب ممبر سہیل احمد صاحب متولی مدینہ جامع مسجد پار کاکن اس کے علاوہ علاقے کے اکثر لوگ موجود تھے 
عبدالوارث مظاہری
9686759181

مضمون نگارمفتی محمد ثناءالہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ اور ہفت روزہ نقیب کے مدیر ہیں)

سنیاس سے اقتدار تک  __
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
سنیاسی ہندی کا لفظ ہے،اس کے معنی ہندو فقیر، تارک الدنیا کے آتے ہیں، ہندو مذہبی افکار وروایات کے مطابق سنیاسی اس کو کہتے ہیں، جس نے دنیا اور علائق دنیا سے ترک تعلق کر لیا ہو، شادی بیاہ نہ کیا ہو، بال بچوں کے جنجال سے پاک ہو، پہاڑ کی چوٹی اور گوفاوء میں سب سے الگ تھلگ ہو کر زندگی گذار رہا ہو اور اپنے مذہبی تصورات ومعتقدات کی بنیاد پر بھگوان کی پوجا پاٹ اور جاب میں سارا وقت لگا رہا ہو، کوئی آجائے تو اس کے دکھ درد دور کرنے کے لیے بھگوان سے پرارتھنا کرے، کوئی آشرواد چاہے تو اسے آشرواد دیا جائے، آشرواد دینے کے بھی الگ الگ طریقے ان کے پاس رائج ہیں، کوئی سر پر ہاتھ رکھ کر آشرواد دیتا ہے اور کوئی چرنوں میں جھکا کر اپنی تپسیا کی اہمیت لوگوں کے دلوں میں ڈالتا ہے،بعض سادھو سنتوں کو سر پر پاؤ رکھ کر آشرواد دیتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
 ان سنیاسیوں اور سادھو سنتوں کی بھی الگ الگ تہذیب اور اپنے گرو ¿وں کے اپدیش اور ہدایت کے مطابق جینے کا الگ الگ انداز ہوتا ہے، ان میں سے بعض کے سروں پر لمبی جٹائیں ہوتی ہیں، جنہیں وہ مخصوص انداز میں اپنے سروں پر لپیٹے ہوتے ہیں، بعض بدن کے نچلے حصے کو کپڑوں سے ڈھکتے ہیں اور ناف سے اوپر کا حصہ ہر موسم میں کھلا رہتا ہے، جاڑا گرمی برسات ہر موسم میں ان کے جسم کپڑوں سے خالی رہتے ہیں، مسلسل ایسا کرنے کی وجہ سے ان کا جسم موسم کی شدت اور تیزی کو بر داشت کرنے کا عادی ہوجاتا ہے، بالکل اسی طرح جس طرح ہمارے جسم کا جو حصہ ہر موسم میں کھلا رہتا ہے اس پر سردی گرمی کا اثر بہت نہیں پڑتا، جب کہ جو اعضاءکپڑے میں رہتے ہیں، ان کو ہر موسم میں الگ الگ کپڑوں کی طلب ہوتی ہے، بعض سادھو ¿ں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ جسم کے نچلے حصے کو بھی بالکل کھلا چھوڑ دیتے ہیں، یا برائے نام کپڑا ہوتا ہے، جس سے آگے پیچھے کے اعضاءڈھکتے ہیں، کمبھ اشنان کے موقع سے سادھو ¿ں اور سنیاسیوں کے جواکھاڑے نکلتے ہیں ان میں ایک بڑی تعداد ایسے سادھو ¿وں کی ہوتی ہے جو مادر زاد ننگ دھڑنگ ہوتے ہیں، اور ان کے پیچھے عقیدت مندوں کا ایک قافلہ ہوتا ہے، ان کے عقیدت مند یہ سمجھتے ہیں کہ بابا نے بھگوان کا اوتار لے لیا ہے اور بھگوان کو دنیا وی چیزوں کی کیا ضرورت ہے،ا ن کے خیال میں ایشوریہ شکتی کی وجہ سے ان کا سارا کام چلتا ہے، سنیاسی ہونے کے ان ہی تصورات کی وجہ سے رام جی کا شمار سنیاسی میں نہیں ہوتا، کیوں کہ انہوں نے سیتا جی سے شادی رچائی تھی اور ان کے دو بیٹے بھی تھے، اس لئے ان کے خیال میں مردوں میں سب سے اچھے مرد پروش اتم، ہونے کے با وجود وہ سنیاسی نہیں ہیں۔
ترک دنیا کا یہ تصور دوسرے مذاہب کے پیشواؤں میں بھی پایا جاتا ہے، بودھ جی نے بھی راج پاٹ چھوڑ کر ایشور کی طرف جب رخ کیا تو دنیاوی علائق سے اپنے کو پاک کر لیا، بیوی بچوں کو بھی چھوڑ دیا اور گیا میں گیان دھیان کو اپنی زندگی کا مقصد بنالیا، برسوں بعد کہتے ہیں کہ انہیں گیان ملا اور اس گیان کو لے کر وہ گھومتے رہے اور مستقل ایک مذہب کی بنیاد ڈالی، گیان کے بعد بھی انہوں نے بیوی بچوں کی طرف رخ نہیں کیا۔
لیکن گذشتہ دو تین دہائیوں میں ہندوؤں کے یہاں سنیاسیوں میں بھی دنیا اور لوگوں پر حکومت کرنے کا سیاسی طریقہ رائج ہو گیا ہے، سادھو سنتوں نے یہ سوچا کہ جب ہمارے آشرواد سے لوگ پارلیامنٹ اور اسمبلیوں میں پہونچ جاتے ہیں، ہمارے سپورٹ سے ہمارے انویائی عقیدت مندووٹ دے کر انہیں سنگھاشن تک پہونچا دیتے ہیں تو یہ سکھ ہم کیوں نہیں حاصل کر سکتے، اپنے مٹھوں سے وہ باہر آگیے اور ان کے ماننے والوں نے آسانی سے انہیں اقتدار تک پہونچا دیا، اوما بھارتی سادھوی پر تگیہ اور اب آدتیہ ناتھ یوگی سب نے اقتدار تک پہونچے کے لیے اپنے سنیاسی ہونے کا فائدہ اٹھا یا، رائے دہندگان کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے دوسرے مذاہب کے خلاف گرم گرم تقریریں کیں اور اپنے بیانات سے لوگوں کو باور کرایا کہ ہندو دھر م خطرے میں ہے، عام ہندوؤں میں اس احساس کو جگانے کی وجہ سے ملک میں عدم رواداری کا ماحول خطرناک حد تک بڑھا،گو ¿ کشی او ردوسرے عنوانات سے قتل وخوں ریزی کا بازار گرم ہوا اور افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سارا کام دھرم اور مذہب کے نام پر کیا گیا اور ان لوگوں نے کیا، جنہوں نے اپنی زندگی کا ادھیش اور مقصد صرف اور صرف پوجا ارچنا قرار دے رکھاتھا، ہندو مذہبی تصورات اور میتھا لوجی کے مطابق یہ دنیا وی لوبھ کی طرف سنیاسیوں کو لے جا رہا ہے، یہ ان کے مذہب کے خلاف ہے۔
رہ گیی ہندو دھرم کے خطرہ میں ہو نےکی بات تو اس کے محض پرو پیگنڈہ ہو نے سے کوئی با شعور اد می انکار نہیں کر سکتا۔میں بھکتوں کی بات نہیں کرتا۔جب ملک کے سارے کلیدی عہدے اور وزیر اعلی کی کرسی تک پر ہندو ہی براجمان ہوں۔ایسے میں انہیں آخر کس سے خطرہ ہے۔خطرہ تو انہیں مسلمانوں کے آٹھ سو سالہ دور اقتدار میں بھی نہیں رہا۔مسلمانوں میں رواداری اور رعایا کے تئیں ذمہ داری کے احساس کی وجہ سے غیر مسلم اقلیتوں نے پر سکون زندگی گذاری۔اور اپنے طویل دور اقتدار میں کبھی نفرت کے ماحول کو پنپنے نہیں دیا۔جب کہ آج چند سالہ دور اقتدار میں ملک نفرت کے آتش فشاں کے دہانے پر کھڑا ہوا ہے اوریہ آتش فشاں ملک کے الگ الگ حصوں میں پھٹ کر خرمن امن و سکون کو خاکستر کرتا رہتا ہے۔راہل گاندھی کے بھارت جوڑو یاترا کو نفرت کے بازار میں محبت کی دوکان کھولنے کے عمل سے بھی کوئی فرق نہیں پڑ ےگا۔
جہاں تک اسلام اور مسلمانوں کا معاملہ ہے، ہمارے یہاں ترک دنیا کا کوئی تصور نہیں ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ اسلام میں رہبانیت ترک دنیا نہیں ہے، یہاں تو شادی بیاہ بھی کرنی ہے، بال بچوں کی پرورش وپر داخت بھی کرنی ہے، سماج، پڑوس، ملک اور ملت کی خدمت میں زندگی کھپا دینی ہے، اپنی زندگی اللہ کی مرضیات کے مطابق گذارنی ہے اور دوسروں کو بھی اس کام کے لیے تیار کرنا ہے، اللہ کے حکم کی تعمیل ہو، اس کے لیے حکومت کے حصول کی کوشش بھی کرنی ہے، اور اقامت کے ساتھ خلافت الٰہی کو روئے زمین پر نافذ کرنے کی سعی مسلسل کرنی ہے،ا سی وجہ سے سیاست ہمارے یہاں شجر ممنوعہ نہیں ہے، جس کے گرد پھٹکا نہ جائے، سیاست میں گندگیوں کے داخل ہونے کی وجہ سے مذہبی لوگ اس سے بیزار نظر آتے ہیں، لیکن ہماری ذمہ داری جس طرح دوسرے شعبوں میں پاکیز گی لانے کی ہے، اسی طرح سیاست کو بھی صحیح رخ دینے کے لیے ملی جذبہ سے سرشار لوگوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے، بالکل سنجیدگی کے ساتھ، سوچ سمجھ کر، مضبوط حکمت عملی کے ذریعہ، جذباتی نعرے اور وقتی جوش نے ہر دور میں ملت کو نقصان پہونچا یا ہے اور اب بھی یہ نقصان دہ ہے، تاریخ کا یہ کیسا المیہ ہے کہ جو سنیاسی تھے، وہ سنگھاسن تک پہونچ رہے ہیں اور جنہیں اس روئے زمین کی خلافت سپرد کی گئی تھی وہ اعلان کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمارا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، جب کہ اس دور میں جب بقول مولانا ابوالکلام آزاد گونگے بول رہے ہیں اور بہرے سننے لگے ہیں، ہمیں بھی منصوبہ بندی کرنی چاہیے کہ ہندوستان میں ملت اسلامیہ کے مستقبل کو تابناک بنانے اور ظلم وستم کی گرم بازاری روکنے کے لیے کیا کچھ کرنا ممکن ہے۔
(مضمون نگارمفتی محمد ثناءالہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ اور ہفت روزہ نقیب کے مدیر ہیں)

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...