Powered By Blogger

منگل, مارچ 28, 2023

ابن کنول؛خاموش ہو گیا ہے چمن بولتا ہوا✍️مفتی محمد ثناء الہدیٰ قا سمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ابن کنول؛خاموش ہو گیا ہے چمن بولتا ہوا
Urduduniyanews72
✍️مفتی محمد ثناء الہدیٰ  قا سمی 
نائب  ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
دہلی یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو مشہور ادیب، شاعر، افسانہ و خاکہ نگار، ناصر محمود کمال قلمی نام ابن کنول کا ۱۱/ فروری2023 کو علی گڑھ میں انتقال ہو گیا، وہ دہلی سے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے شعبہ اردو کے پی ایچ ڈی کے وائیوا کے سلسلے میں علی گڑھ گئے تھے، وائیوا سے فارغ ہو کر وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے   جمال پورگئے تھے، اسی درمیان دل کا دورہ پڑا، فوراً ہی جواہر لال نہرو میڈیکل کالج علی گڈھ لے جایا گیا، لیکن وقت موعود کا تو کوئی علاج ہی نہیں ہے،  سو آکر رہا تدفین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قبرستان میں ہوئی۔ ابن کنول معروف قومی شاعر قاضی شمس الحسن کنول ڈبائیوی بن قاضی شریعت اللہ (متوفی 1930)بن قاضی ادہم علی کے صاحب زادہ تھے، انہوں نے اپنا قلمی نام والد کے تخلص سے نسبت پیدا کرتے ہوئے ابن کنول رکھا تھا، اور اسی نام سے مشہور تھے، 15/ اکتوبر1957 کو بہجوئی، ضلع مرادآباد میں آنکھیں کھولیں، ابتدائی تعلیم گنور، بدایوں کے اردو میڈیم اسلامیہ اسکول میں ہوئی، 1962ءمیں وہ پہلی جماعت میں داخل ہوئے، اور حاجی صفدر علی مرحوم کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، پانچویں جماعت تک یہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد منٹوسرکل اسکول علی گڑھ میں داخل ہوئے، اس اسکول کا دوسرا نام سیف الدین طاہر ہائی اسکول بھی ہے، 1972ءمیں ہائی اسکول کی تعلیم مکمل ہوئی، 1978ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے کیا، انہوں نے یہاں کے دوران قیام ادب کی نامور شخصیات قاضی عبد الستار، خلیل الرحمن اعظمی، عتیق احمد صدیقی، پروفیسر شہر یاراور نور الحسن نقوی جیسے علم و ادب کے ماہرین سے کسب فیض کیا۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی دہلی یونیورسٹی سے1978 سے 1984ء کے درمیان کیا۔ ان کے مقالہ کا عنوان ”بوستان خیال کا تہذیبی و لسانی مطالعہ“ تھا، اس مقالہ کی تکمیل انہوں نے ڈاکٹر تنویر احمد علوی کی نگرانی میں کیا۔ 1985میں دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے تدریسی زندگی کا آغاز کیا، اور ترقی کرتے ہوئے صدر شعبہ اردو کے مقام تک پہونچے۔ اکتوبر2022ء میں اسی عہدے سے سبکدوشی عمل میں آئی۔
ابن کنول کے اجداد عہد شاہ جہانی میں ہندوستان وارد ہوئے اور اپنی علمی عبقریت و عظمت کی وجہ سے قاضی کے منصب پر فائز ہوئے، اور قصبہ ڈبائی میں رہائش اختیار کی، آپ کے دادا مشہور وکیل تھے، اور پر دادا فارسی اور سنسکرت کے مشہور عالم ، والد کی شاعری کے دو مجموعے بساط زیست اور سوز وطن ان کی زندگی میں شائع ہو کر مقبول ہو چکے تھے۔ ابن کنول نے انہیں کلیات کی شکل میں ”مضراب“ کے نام سے بھی شائع کیا ہے، ابن کنول کی نشو و نما ادبی ماحول میں ہوئی، اس لیے ان کے اندر شعر و ادب کا ذوق بڑی حد تک فطری اور موروثی تھا، چنانچہ ابن کنول نے دوران طالب علمی ہی سے کہانیاں لکھنا شروع کیا، بعد میں افسانہ نگاری میں انہوں نے بڑا نام کمایا، ان کے افسانے ملک کے مؤقر اخبارات و رسائل میں مسلسل شائع ہوتے رہے، ان کی تصانیف و تالیفات میں ”تیسری دنیا کے لوگ، بند راستے، بوستان خیال؛ایک مطالعہ، آؤ اردو سیکھیں، انتخاب سخن، تحقیق وتدوین، اردو لوک ناٹک؛ روایت اور اسالیب“ خاص طور پر مشہور و معروف ہیں۔ ابن کنول نے اپنی کہانیوں میں اسلامی واقعات و تلمیحات کا سہارا لے کر قاری تک حقائق پہونچانے کی کوشش کی  ہے، ”ایک شب کا فاصلہ“ میں اصحاب کہف کے واقعہ سے پلاٹ تیار کیا گیا ہے، ”سویٹ ہوم“ میں حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے ذریعہ وادی غیر ذی زرع میں بچوں کو چھوڑ جانے کے واقعہ سے مواد اخذ کیا گیا ہے، ”تیسری دنیا کے لوگ“کی کہانی بدر کے تین سو تیرہ والے واقعہ کی تلمیح کے سہارے کھڑی ہے۔ابن کنول کی تخلیقات کی پذیرائی غیر ممالک میں بھی ہوئی، انہوں نے امریکہ، ماریشس، انگلینڈ، پاکستان اور روس کے اسفار کیے اور وہاں کے سیمینار اور سمپوزیم میں شرکت کی، ان کی خدمات کے اعتراف میں ہریانہ، بہار، مغربی بنگال کی اردواکیڈ میوں نے مختلف ایوارڈ اور انعامات سے نوازا، جن میں سر سید ملینیم ایوارڈ دہلی برائے اردو فکشن ایوارڈ(2001ء) کنور مہندرسنگھ بیدی ایوارڈ ہریانہ(2007ء) دہلی اردو اکادمی فکشن ایوارڈ(2008ء) عبد الغفار نساخ ایوارڈ کولکاتہ(2017ء) خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ابن کنول نے افسانوں کے علاوہ خاکے، انشائیے، ڈرامے اور سفر نامے وغیرہ بھی لکھے، تنقید نگاری میں بھی انہوں نے اپنا ایک مقام بنایا۔
ابن کنول کا سانحہ ارتحال علمی و ادبی دنیا کے بڑے خسارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، وہ باغ و بہار شخصیت کے مالک اور تصنع سے پاک زندگی گزارنے کے عادی تھے، ان کی تحریر صاف ستھری، مشکل اور پیچیدہ ترکیب اور الفاظ سے شعوری گریز کے مثال کے طور پر پیش کی جا سکتی ہے، وہ اپنے شاگردوں پر بہت مہربان تھے ، سماجی زندگی گزارا کرتے تھے، اس لیے ان کا سماجی دائرہ غیر معمولی طور پر وسیع تھا، ان کی تحریروں سے مطالعہ کی گہرائی اور مشاہدات کی وسعت کا پتہ چلتا ہے۔
دہلی یونیورسٹی سے سبکدوشی کے بعد حال میں ہی ان کی عمرہ سے واپسی ہوئی تھی، اور دھیرے دھیرے وہ مذہبی اعمال کی طرف بڑھ رہے تھے، ایسا معلوم ہو تا تھا کہ اب انہیں آخرت کی فکر دامن گیر ہے، سبک دوشی کے بعد ایسا عموماً ہوتا بھی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں  کہ جانے والا اس قدرجلد چلا جائے، جلد بھی ہمارے اعتبار سے ہے، ورنہ اللہ رب العزت کے نزدیک سب کا وقت مقرر ہے، جب بلاوا آئے چل دینا ہے، ہمیں چوں کہ وقت موعود کا علم نہیں، اس لیے جب کوئی گزرتا ہے تو ہمارے احساسات اسی قسم کے سامنے آتے ہیں، اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے، پس ماندگان کو صبر جمیل دے، آمین!
بلا کی چمک اس کے چہرے پہ تھی

مجھے کیا خبر تھی کہ مر جائے گا

سعاد بابو نے پانچ سال کی عمر میں پہلا روزہ رکھا

سعاد بابو نے پانچ سال کی عمر میں پہلا روزہ رکھا 
Urduduniyanews72
( نمائندہ ) جناب تواب الرحمٰن مرحوم ، بانی شو لیدر ، اگھوریا بازار ، مظفر پور کے پوتے سعاد ابن شہنواز الرحمٰن نے پانچ سال کی عمر میں اس سال زندگی کا پہلا روزہ نہایت ہی خوشی اور شوق سے رکھا - سعاد اندر پرستھ انٹر نیشنل اسکول ، مظفر پور میں درجہ یو کے جی کا طالب علم ہے ۔ سعاد بہت ہی ذہین اور چنچل ہے۔ عربی بھی ماشاءاللہ بہت ہی دلچسپی کےساتھ پڑھ رہا ہے ۔ بہت ساری مسنون دعائیں بھی یاد ہے۔ سعاد نے روزے کی حالت میں اپنے دادا جان مرحوم جناب تواب الرحمٰن صاحب کے لیے دعاۓ مغفرت کی۔ سعاد کے روزہ رکھنے کے اس خوشی کے موقع پر والدین ، دادا دادی ، نانا نانی ، چچا چچی ، پھوپھا پھوپھی ، مامو ممانی ، استاد ، بھائ بہن ، دوست و تمام رشتہ داروں نے دعاؤں سے نوازا ۔ ساتھ ہی اس کے علم نافع بہتر صحت ، دینداری اور بہتر مستقبل کی دعائیں دیں ہیں ۔ یہ اطلاع سعاد بابو کے بڑے پاپا قمر اعظم صدیقی بانی و ایڈمن ایس آر میڈیا نے دی ہے ۔

جمعہ, مارچ 24, 2023

عشال فاطمہ نے آٹھ سال کی عمر میں پہلا روزہ رکھا حاجی پور

عشال فاطمہ نے آٹھ سال کی عمر میں پہلا روزہ رکھا 
حاجی پور 
Urduduniyanews72
( نمائندہ) موضع بھیرو پور کے مشہور و معروف سابق استاد جناب شہاب الرحمن صدیقی کی نواسی اور چھپرا کچہری کے معروف وثیقہ نویس جناب محمد عظیم الدین صاحب کی پوتی عشال فاطمہ بنت محمد وسیم الدین نے جمعہ کے دن آٹھ سال کی عمر میں اس سال کا پہلا روزہ مکمل کیا ہے ۔ عشال فاطمہ" ایس ڈی پبلک اسکول نئ بازار چھپرہ میں دوئم درجہ کی طالبہ ہے ۔ یہ بچی بہت ہی ذہین و دیندار ہے ۔ اپنے کلاس میں اول مقام حاصل کرتی ہے ۔ اس کے اس کامیابی اور پہلا روزہ رکھنے پر دادا دادی، نانا نانی ، والدین ، چچا چچی ، ماموں ممانی، خالہ خالو ، بھائ بہن و تمام رشتہ داروں نے دعاؤں سے نوازا ہے ساتھ ہی اس کے علم نافع ، بہتر صحت ، دینداری اور بہتر مستقبل کی دعائیں دیں ہیں ۔ یہ اطلاع عشال فاطمہ کے بڑے ماموں قمر اعظم صدیقی بانی و ایڈمن ایس آر میڈیا نے دی ہے ۔

عظمت اللہ نے سات سال کی عمر میں ناظرہ قرآن و پہلا روزہ مکمل کیا

عظمت اللہ نے سات سال کی عمر میں ناظرہ قرآن و پہلا روزہ مکمل کیا 
Urduduniyanews72
حاجی پور ( نمائندہ) موضع بھیرو پور کے مشہور و معروف سابق استاد جناب شہاب الرحمن صدیقی کے نواسے عظمت اللہ ابن قاری جنید احمد ناظم معہد ام کلثوم ، راجہ پور، ڈیہولی بزرگ ضلع مظفر پور نے سات سال کی عمر میں بروز جمعہ رمضان المبارک کا پہلا روزہ رکھا ، ساتھ ہی اس بچے نے ناظرہ قرآن بھی مکمل کیا ۔ عظمت اللہ ہولی میشن پبلک اسکول سوجاول پور میں پریپ 3 کا بہت ہی ذہین طالب علم ہے ۔ بچے کے پہلی مرتبہ روزہ رکھنے اور ناظرہ قرآن مکمل کرنے پر والدین ، نانا نانی ، چچا چچی ، پھوپھا پھوپھی ، مامو ممانی ، خالہ خالو ، بھائ بہن ،استاد ، ساتھی و تمام رشتہ داروں نے دعاؤں سے نوازا ساتھ ہی ان کے بہتر مستقبل ، علم نافع ، اور صحت یابی کی دعائیں بھی دیں ہیں ۔ یہ اطلاع عظمت اللہ کے بڑے ماموں قمر اعظم صدیقی ، بانی و ایڈمن ایس آر میڈیا نے دی ہے ۔

جمعرات, مارچ 23, 2023

مفلس ہندوستانمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ

مفلس ہندوستان
Urduduniyanews72
مفتی محمد ثناء الہدیٰ  قاسمی  نائب  ناظم  امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ
ہندوستان میں انبانی ، اڈانی ،برلا ، ٹاٹا، ڈالمیا اور ان جیسے چند گھرانوں کو چھوڑ کر بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہیں ہم کھاتا پیتا گھرانہ کہہ سکتے ہیں یعنی انہیں ضروریات زندگی کے حصول میں دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ، لیکن ایک بڑا طبقہ وہ ہے جو محرومیوں میں زندگی گذار رہا ہے ، اور اپنی معاشی ضرورت کی تکمیل میں وہ اپنے کو کمزور پاتا ہے، عالمی بینک نے حال میں غریبی کے ناپنے کے جو اصول طے کیے ہیں، اس میں اوسط آمدنی جن کی 3.2ڈالر یومیہ ہے، اسے معمولی آمدنی والے کے زمرے میں رکھا ہے ، اور جن لوگوں کی یومیہ آمدنی کم از کم 5.5ڈالر ہے اسے معاشی اعتبار سے ٹھیک مانا ہے ، جب کہ بین الاقوامی سطح پر ان لوگوں کو غریب مانا جاتا ہے جن کی آمدنی 1.90ڈالر سے کم ہے ، عالمی بینک کے سروے کے مطابق ہندوستان کی ۲۸؍ فی صد آبادی خط افلاس سے بھی نیچے ہے ، اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ 15.5فی صد لوگ اوسط آمدنی والے ہیں، 1.1ارب ہندوستانی کی آمدنی 5.5ڈالر سے کم 76.3کڑوڑ ہندوستانی کی آمدنی 3.2ڈالر یومیہ سے کم اور 26.8کڑوڑ ہندوستانی انتہائی غریب ہیں۔
 افراط زر نے مہنگائی میں اضافہ کیاہے اور عام لوگوں کی زندگی دشوار تر ہوتی جا رہی ہے ، حکومت نے لو جہاد ، ہجومی تشدد، گئو رکچھا ، نکاح، طلاق، حلالہ جیسے موضوع کو اپنی ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے ، اسے معاشی ترقی کے لیے منصوبے بنانے ، بے روزگاری دور کرنے ، کالے دھن پر روک لگانے کی فکر نہیں ہے ، اس سلسلے میں دعوے ہی دعوے ہیں، اور مفلسی نہ وعدوں سے دور ہو سکتی ہے اور نہ دعووں سے ، اس کے لیے ٹھوس حکمت عملی اور نافذ کرنے کا عزم مصمم جب تک نہ ہو، کچھ نہیں کیا جا سکتا، جس کی مرکزی حکومت کے پاس انتہائی کمی ہے ۔

روزے اور رمضان کے فضائل و مسائلشمشیر عالم مظاہری دربھنگویامام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار

روزے اور رمضان کے فضائل و مسائل
Urduduniyanews72
شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار
ماہ رمضان اسلامی تقویم کا سب سے اہم اور مبارک مہینہ ہے سال کے بارہ مہینوں میں سے کوئی بھی مہینہ اس کی ہمسری اور برابری نہیں کرسکتا یہ مہینہ جہاں روزے کا مہینہ ہے وہیں نزول قرآن کا بھی مہینہ ہے اسی ماہ مبارک میں وہ بابرکت رات بھی آتی ہے جس ایک رات کی تنہا عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے اعلیٰ اور افضل ہے ۔
ماہ رمضان سال بھر کی تربیت کا نچوڑ اور گناہوں سے آلودہ دامن کو پاک صاف کرنے توبہ و استغفار کرنے جبینوں کو سجدوں کی لذت و حلاوت سے آشنا کرنے اور دلوں کی ویران بستی کو اللہ کے ذکر سے آباد کرنے کا موسم بہار بھی ہے ۔
نفس کو کچلنے اور روح کو تقویت پہنچانے دلوں کے زنگ کو ذکر الہی کے رگڑ اور خشیت الہی کے آنسوؤں سے دھونے کا یہ انتہائی بہترین موقع ہے ۔
آمد رمضان کی سب سے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا ہے سرکش شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے مغفرت و رحمت کی موسلادھار بارش ہوتی ہے ہر رات اللہ تعالی اپنے کچھ بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے ہر مسلمان کی دعا قبول ہوتی ہے ۔
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم  ﷺ نے ارشاد فرمایا رمضان کی خاطر جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے سال کے سرے سے اگلے سال تک جب رمضان کی پہلی تاریخ ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جو جنت کے پتوں سے نکل کر جنت کی حوروں پر سے گزرتی ہے تو وہ کہتی ہیں اے ہمارے رب اپنے بندوں میں سے ہمارے ایسے شوہر بنا جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہم سے ان کی آنکھیں ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے ایمان کے جذبے سے اور طلب ثواب کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا اس کے گزشتہ گناہوں کی بخشش ہوگئی ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیک عمل جو آدمی کرتا ہے تو اس کے لیے عام قانون یہ ہے کہ نیکی دس سے لے کر سات سو گنا تک بڑھائی جاتی ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مگر روزہ اس قانون سے مستثنیٰ ہے کہ اس کا ثواب ان اندازوں سے عطا نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں خود ہی اس کا بے حد و حساب بدلہ  دوں گا اور روزے کے میرے لئے  ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ اپنی خواہش اور کھانے پینے کو محض میری رضا کی خاطر چھوڑتا ہے روزہ دار کے لیے دو فرحتیں ہیں ایک فرحت افطار کے وقت ہوتی ہے اور دوسری فرحت اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہوگی اور روزہ دار کے منہ کی بو جو پیٹ کے خالی ہونے کی وجہ سے آتی ہے اللہ تعالی کے نزدیک مشک و عنبر سے زیادہ خوشبودار ہے ۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا روزہ اور قرآن بندے کی شفاعت کرتے ہیں یعنی قیامت کے دن کریں گے روزہ کہتا ہے اے رب میں نے اس کو دن بھر کھانے پینے سے اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرمایئے اور قرآن کہتاہے کہ میں نے اس کو رات کی نیند سے محروم رکھا کہ رات کی نماز میں قرآن کی تلاوت کرتا تھا لہذا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرمائیے چنانچہ دونوں کی شفاعت قبول کی جاتی ہے ۔
سحری کھانا 
 انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سحری کھایا کرو کیونکہ سحری  کھانے میں برکت ہے ۔
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمارے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے کہ اہل کتاب کو سو جانے کے بعد کھانا پینا ممنوع تھا اور ہمیں صبح صادق کے طلوع ہونے سے پہلے تک اس کی اجازت ہے ۔
غروبِ آفتاب کے بعد افطار میں جلدی کرنا ۔
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ ہمیشہ خیر پر رہیں گے جب تک کہ غروب کے بعد افطار میں جلدی کرتے رہیں گے ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دین غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے کیونکہ یہود و نصاریٰ تاخیر کرتے ہیں ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالی کا یہ ارشاد نقل فرمایا ہے کہ مجھے وہ بندے سب سے زیادہ محبوب ہیں جو افطار میں جلدی کرتے ہیں ۔
افطار کی دعا 
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ  جب روزہ افطار کرتے تو فرماتے : ذھب الظمأ وابتلت العروق وثبت الا ٔ جر ان شاءاللہ
ترجمہ ۔  پیاس جاتی رہی انتڑیاں تر ہوگئیں اور اجر انشاءاللہ ثابت ہو گیا  ۔
معاذبن زہرہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ ﷺ  روزہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے : اللہم لک صمت وعلیٰ رزقک افطرت
ترجمہ ۔ اے اللہ میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تیرے  رزق سے افطار کیا ۔
روزہ دار کے لئے پرہیز ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے روزے کی حالت میں بے ہودہ باتیں مثلاً غیبت، بہتان، تہمت،گالی ، گلوچ، لعن طعن، غلط بیانی وغیرہ اور گناہ کا کام نہیں چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو کچھ حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کتنے ہی روزہ دار ہیں کہ ان کو اپنے  روزے سے سوائے بھوک پیاس کے کچھ حاصل نہیں کیونکہ وہ روزے میں بھی بدگوئی بدنظری اور بد عملی نہیں چھوڑتے اور کتنے ہی  رات کے تہجد میں قیام کرنے والے ہیں جن کو اپنے قیام سے ماسوا جاگنے کے کچھ حاصل نہیں ۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے رمضان کا روزہ رکھا اور اس کی حدود کو پہچانا اور جن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے ان سے پرہیز کیا تو یہ روزہ اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہوگا ۔
صبح صادق سے لے کر آفتاب کے ٹھیک غروب ہو جانے تک کھانے پینے اور جماع وغیرہ سے ایمانداری اور نیک نیت کے ساتھ بچنے کا نام روزہ ہے آسمان کے مشرقی جانب ایک روشن دھاری  تاگے کی طرح ظاہر ہوتی ہے اور پھر آسمان کے کناروں میں پھیلتی جاتی ہے صبح صادق یہی ہے ۔  اس سے کچھ پہلے بھی سفیدی ظاہر ہوتی ہے جو بھیڑئیے کی دم کی مانند ہوتی ہے اور اوپر کو چڑھتی اور پھیلتی جاتی ہے یہ صبح کاذب ہے بہتر یہ ہے کہ روزہ تر کھجوروں سے افطار کرے اور اگر نہ پائے تو خشک کھجوروں سے اگر یہ بھی نہ ہو تو پانی کے گھونٹ سے مومن کے لیے کھجور بہت اچھی سحری ہے روزہ افطار کر کے مغرب کی نماز پڑھے ۔  احتلام ہوجانے خود بخود قے آنے اور نکسیر پھوٹنے اور دانتوں یا مسوڑھوں سے خون نکلنے یا بھولے چوکے کھا پی لینے اور کوئی چیز بلا قصد حلق میں چلے جانے  سے روزہ نہیں ٹوٹتا جس شخص کو ضعف کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جانے کا خوف نہ ہو اس کو جونکیں پچھنے اور سینگی لگانا اور دوسروں کو لگانا جائز ہے روزہ کی حالت میں جس وقت اور جس طرح کی چاہے مسواک کر سکتا ہے اسی طرح روزہ دار کو سرمہ لگانا تیل ڈالنا عطر ملنا گرمی کی وجہ سے نہانا یا سرد پانی ڈالنا کلی کرنا بھی جائز ہے روزے کی حالت میں تلاوتِ قرآن بکثرت کرتا رہے دعا و استغفار پڑھتا رہے صدقات اور خیرات میں سبقت کرے رسول اللہ ﷺ  اس مہینے میں قیدیوں کو آزاد کر دیا کرتے تھے اور کسی سائل کو محروم نہ پھیرتے اور چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ سخاوت کرتے تھے اور بکثرت تلاوتِ قرآن اور نوافل اور احسان اور ذکراللہ کیا کرتے تھے جس شخص کے ذمے فرض غسل باقی ہو اور صبح صادق ہوجائے وہ نہالے اور اپنا روزہ پورا کرے ۔ 
اللہ تعالیٰ ہمیں ماہ مبارک کی قدر کرنے کی توفیق بخشے آمین

رمضان المبارک کے موقع پر نظام العلوم کے تعلیمی اوقات میں ترمیم

رمضان المبارک کے موقع پر نظام العلوم کے تعلیمی اوقات میں ترمیم 
Urduduniyanews72
سمن پورہ پٹنہ مورخہ 23/مارچ 2023 (پریس ریلیز :محمد ضیاء العظیم)
رمضان المبارک کے موقع پر نظام العلوم سمن پورہ پٹنہ کی جانب سے ایک میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں تعلیمی اوقات میں کچھ ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ، ماہر نفسیات وڈائریکٹر نظام العلوم فاؤنڈیشن پٹنہ حافظ شارق نے اطلاع دی کہ رمضان المبارک کے مناسبت سے تعلیمی اوقات میں کچھ ترمیم کر دی گئی ہے ، یکم رمضان المبارک مورخہ 24/مارچ بروز جمعہ سے تعلیمی اوقات صبح 9/بجے سے شام 5/بجے تک ہے ۔اور اس دوران بیچ میں ایک گھنٹہ کا وقفہ خالی رکھا جائے گا تاکہ طلبہ وطالبات اپنی ضروریات وعبادات سے فارغ ہوجائیں،
واضح رہے کہ نظام العلوم فاؤنڈیشن بیاد نظام الحق خان سمن پورہ پٹنہ یہ ایک خالص دینی ادارہ ہے ،یہ ادارہ تقریباً پندرہ سالوں سے خدمات انجام دے رہا ہے لیکن باضابطہ اس کا رجسٹریشن 2020 میں ہوا،اس ادارہ کی بنیاد محض اخلاص وللہت پر ہے، یہ ادارہ اکابرین علماء کی زیر سرپرستی میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے ۔تین ماہرو باہر اور مخلص ومحنتی اساتذہ اور دو کارکنان ہیں ۔یہاں مقامی طلبہ وطالبات اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں ،حفظ وناظرہ کے ساتھ ساتھ علم دینیات ،اردو وعربی زبان و ادب اور بنیادی عصری تعلیم کا عمدہ نظم ونسق ہے ۔اس وقت اس ادارہ میں تقریباً دو سو طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں ۔ اس ادارہ میں اکثریت اسکول کے طلبہ وطالبات کی ہے، جو دینیات واردو زبان وادب کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...