Powered By Blogger

جمعہ, جولائی 30, 2021

عمرہ زائرین کے استقبال کی تیاریاں شروع

مکہ مکرمہ میں 2 لاکھ اور مدینہ منورہ میں 70 ہزار کمرے مختص

ریاض:سعودی عرب میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی ہوٹلوں نے یکم محرم سے بیرون ملک سے آنے والے عمرہ زائرین کے استقبال کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حج و عمرہ و زیارت کی قومی کمیٹی کے رکن ھانی العمیری نے بتایا کہ مکہ مکرمہ میں ہوٹلوں کے دو لاکھ 60 ہزار سے زیادہ کمرے عمرہ زائرین کے استقبال کیلئے تیار ہیں۔

ہوٹلوں کے کمرے بین الاقوامی معیار کے ہیں۔ھانی العمیری نے کہا کہ مدینہ منورہ میں ہوٹلوں کے ستر ہزار سے زیادہ کمرے مسجد نبوی کے زائرین کی رہائش کے لیے مختص ہیں۔ ایک کمرے میں دو سے زیادہ افراد کو نہ ٹھہرایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تمام ہوٹل اور ٹاورز چوبیس گھنٹے سینیٹائزنگ اور صفائی ضوابط کی مکمل پابندی کریں گے۔ العمیری نے کہا کہ عمرہ زائرین کی رہائش کے لیے جو ضوابط مقرر کیے گئے ہیں ان میں سے یہ بھی ہے کہ ہوٹلوں اور ٹاورز میں کورونا ایس او پیز پر عمل کیا جائے۔

ایک شرط یہ بھی ہے کہ ہوٹل میں عمرہ زائرین کے ہر گروپ کے استقبال کے لیے ایک ملازم تعینات ہو۔ ہوٹل کے دس فیصد کمرے مشکوک مسافروں کو الگ ٹھہرانے کے لیے خاص ہوں گے۔ ہوٹلوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی کمرے میں دو سے زیادہ افراد کو نہ ٹھہرایا جائے۔ ایک بیڈ سے دوسرے کے درمیان کم از کم ڈیڑھ میٹر کا سماجی فاصلہ رکھا جائے۔ ہوٹلوں میں رہائش کے نئے ضوابط میں یہ بھی شامل ہے کہ عمرہ اور زیارت پر آنے والوں کو منظم کرنے کے لیے ہر ہوٹل میں سیکیورٹی گارڈز اور انچارج تعینات ہوں۔

سینیٹائزنگ کے تمام لوازمات مہیا ہوں۔ انتظامیہ ہوٹل سے زائرین یا عمرے پر آنے والوں کی آمدورفت کو منظم کرے۔ انہیں اعتمرنا ایپ کے اجازت ناموں کے تحت نماز یا عمرے کے لیے گروپوں کی شکل میں مسجد الحرام بھیجنے کا اہتمام کرے۔ یہ پابندی بھی ہے کہ ریستورانوں میں متعلقہ اداروں کے مقرر کردہ ایس او پیز نافذ کرائیں

ترکی 2023 سے گیس کی پیداوارشروع کرسکتا ہے :اردغان

  • 0
    Shares

انقرہ : ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ ترکی کو 2023 سے بحیرہ اسود کے علاقوں سے قدرتی گیس کی پیداوارشروع کرنے کی توقع ہے ۔اردغان نے کہاکہ2023 سے بحیرہ اسود میں گیس کی پیداوار کا پہلامرحلہ شروع کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر کوشش کی جارہی ہے ۔

سیاست اور معیشت کے لحاظ سے خطے کے سب سے طاقتور ملک ترکی سے جولوگ دوستی کریں گے ، وہ ہمیشہ منافع کمائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بحیرہ اسود میں گیس کی پیداوار شروع ہونے سے ترکی کی اپنی بیرونی فراہمی پر انحصاریت کم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا، ‘‘انہوں نے پابندیوں، دھمکیوں، بلیک میل کے ذریعہ سے ہمیں روکنے کی کوشش کی، لیکن وہ کچھ بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے ۔

اردوغان نے جون کے آغاز میں کہا تھا کہ ترکی نے بحیرہ اسود میں 135 ارب کیوبک میٹرسے زیادہ گیس کے ذخیرہ کے ساتھ ایک نیا گیس کاعلاقہ تلاش کیا ہے ۔ ان کے مطابق بحیرہ اسود پٹی پر کل گیس کاذخیرہ تقریباً 500 ارب کیوبک میٹر ہے ۔

پیگاسس معاملہ میں عرضی سپریم کورٹ میں قبول، اگلے ہفتہ سماعت ہوگی

(اردو اخبار دنیا)نئی دہلی: پیگاسس جاسوسی معاملہ پر سپریم کورٹ میں داخل عرضی سماعت کے لئے قبول کر لی گئی ہے اور اس آئندہ ہفتہ سماعت ہوگی۔ جمعہ کے روز چیف جسٹس این وی رمنا کی بنچ کے سامنے اس معاملہ کو اٹھایا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس پر اگلے ہفتہ سماعت کریں گے۔

سینئر ایڈویکیٹ کپل سبل نے سپریم کورٹ میں اس معاملہ کو اٹھاتے ہوئے سینئر صحافی این رام کی جانب سے داخل کی گئی عرضی کا ذکر کیا ہے۔ جس کے بعد چیف جسٹس نے اس پر آئندہ ہفتہ سماعت کرنے کو کہا۔خیال رہے کہ بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کی مدد سے ہندوستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک کے صحافیوں، رہنماؤں اور دیگر اہم اشخاص کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران لوگوں کے فونز کی ہیکنگ بھی کی گئی۔

ہندوستان میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی سمیت کئی لیڈران، مرکزی وزرا، صحافیوں کو اس سافٹ ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ یہی وجہ ے کہ ہندوستان میں اس مسئلہ پر لگاتار ہنگامہ ہو رہا ہے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں اپیل کی گئی ہے کہ پیگاسس معاملہ کی غیر جانب دارانہ جانچ کی جائے۔ اس جانچ کی قیادت سپریم کورٹ کا کوئی موجودہ یا سبکدوش جج کرے۔

مہاراشٹر: بی جے پی لیڈر کریٹ سومائیہ کے خلاف 100 کروڑ کا ہتک عزت کا مقدمہ، غیرذمہ دارانہ بیان بازی کا الزام

(اردو اخبار دنیا)تھانے: مہاراشٹر میں تھانے سے شیوسینا کے رکنِ اسمبلی پرتاپ سرنایک نے بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزامات عائد کرنے کے معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق رکنِ پارلیمنٹ کریٹ سومائیہ کے خلاف 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا ہے۔

سرنایک نے جمعرات کے روز ایک باضابطہ بیان جاری کر کے کہا کہ سومائیہ گزشتہ کئی مہینوں سے میرے خلاف مختلف الزامات لگارہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کی جانب سے لگائے گئے الزامات نہ صرف بے بنیاد اور غیر ذمہ دار ہیں بلکہ اس سے ان کی (سرنایک) کی توہین بھی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سومائیہ میرے خلاف میڈیا میں بیانات دینے کے علاوہ بینر لگانے سمیت دیگر بدنیتی پر مبنی تکنیک کا استعمال کرنے میں بھی ملوث تھے۔ شیو سینا کے رکن اسمبلی سرنایک نے کہا کہ سومائیہ کی بیوی کوسٹل ریگولیشن زون (سی آر زیڈ) کی زمین پر بیت الخلاء کی تعمیر اور فرضی طریقوں سے پیسے وصول کرنے میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ میں نے سومائیہ کی اہلیہ کی جعلسازی کا پردہ فاش کیا ہے اور حکومت نے اس معاملے کی جانچ کا حکم دیا ہے ، اسی وجہ سے سومائیہ ناراض ہیں اور میرے جھوٹے الزامات لگارہے ہیں۔سرنائک نے کہا کہ انہوں نے (سرنایک) مجوزہ مقدمے کا نوٹس دینے سمیت تمام قانونی طریقہ کار پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مخصوص دیوانی مقدمہ تھانے عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔

دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز جھارکھنڈ کے جج ‏

(اردو اخبار دنیا)رانچی / دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز جھارکھنڈ کے جج اتمام آنند کے قتل کا از خود نوٹس لیا۔ بدھ (28 جولائی) کو دھن آباد میں دن بھر کی روشنی میں گاڑی کی زد میں آکر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج (اے ڈی جے) اتام آنند کی موت ہوگئی۔ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی میں بنچ نے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل پولیس جھارکھنڈ کو ایک ہفتے میں تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ بینچ نے یہ بھی واضح کیا کہ سپریم کورٹ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے سامنے کارروائی میں مداخلت نہیں کررہی ہے۔

ازخود موٹو کیس کا نام "ان سیف گارڈنگ کورٹس اینڈ پروٹیکٹنگ جج (ایڈیشنل سیشن جج ، دھنباد)" کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس واقعے کی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آنند صبح کی سیر پر باہر تھے جب دھن آباد مجسٹریٹ کالونی کے قریب ایک گاڑی نے جان بوجھ کر اسے ٹکر مار دی۔ جمعرات کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سینئر ایڈووکیٹ وکاس سنگھ نے جھارکھنڈ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج اتمام آنند کی موت کو سپریم کورٹ کے نوٹس میں لایا اور سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا اور عدالت سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
ملک کی سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو ایک ہفتے میں اس معاملے میں تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ درج کرنے کی ہدایت کی۔

مفتی محمد تقی عثمانی# کون ہے?#ایک_عہد_ساز_شخصیت

(اردو اخبار دنیا)دنیا میں سب سے زیادہ عہدے رکھنے والاشخص
مفتی محمد تقی عثمانی# کون ہے?
#ایک_عہد_ساز_شخصیت

کون جانتا تھا کہ 27 ’’اُکتوبر‘‘ 1943ء کو ہندوستان کے صوبہ اُترپردیش کے ضلع سہارنپورؔ کے مشہور قصبہ دیوبندؔ میں پیدا ہونے والے اِس فرزند نے عالمِ اِسلام کے اُفق پر کس چمک دمک کے ساتھ طلوع ہو کر چمکنا ہے کہ اِن کے مقابلے میں باقی سب کی چمک دمک ماند پڑجائے گی 

پاکستان بننے سے چار سال پہلے دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث اور بانیانِ پاکستان اور بعداَزاں مفتیٔ اَعظم پاکستان مفتی محمدشفیع عثمانی صاحب رحمۃ اللہ کے گھر میں اُن کے سب سے چھوٹے بیٹے محمد تقی عثمانی کی شکل میں ایک ایسا گوہر نایاب پیدا ہوا‘ 
جس کی چمک سے آج پوری دنیا کی علمی محفلیں پُر رونق ہیں۔ 
اگرچہ مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اپنے والد کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں۔ لیکن اپنی خدمات میں وہ اپنے بڑے بھائی مفتیٔ اَعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب سے بھی بہت آگے ہیں۔ اور اگر حقیقتِ حال کو مدنظر رکھا جائے‘ تو اِس وقت اَہلِ حق میں اِن کی ٹکر کی کوئی دوسری علمی شخصیت پاکستان کیا پوری دُنیا میں دیکھنے کو نہیں ملتی 
سات براعظم میں پھیلی پوری اُمتِ مسلمہ میں یہ ایک واحد شخصیت ہیں‘ جن کی بات پر عرب و عجم اور دنیا جہاں میں پھیلی اُمت سرِ تسلیم خم کرتی ہے۔ اور ہر مشکل کی گھڑی میں اُمت کے طبقات کی پہلی اور آخری نظر اِنہی کی طرف جاتی ہے 

افریقہ میں قادیانیوں کے غیرمسلم ہونے سے متعلق کیس چل رہا تھا، اور عدالت میں دلائل دینے تھے‘ 
تو افریقہ کے مسلمانوں کی پوری دُنیا میں اِس مقصد کےلئے جس ہستی کی طرف نظر گئی‘ 
وہ مفتی محمد تقی عثمانی صاحب تھے۔ 
جو افریقیوں کی دعوت پر افریقہ گئے، 
اور کورٹ مین اپنے دلائل سے قادیانیوں کو کافر قرار دلوانے میں کامیاب رہے 

فجی سے لے کر مغرب کے آخری کنارے تک، 
اور ناروے سے لے کر جنوب کے آخری کنارے تک پھیلی ہوئی پوری اُمت جس کو اپنا متفقہ مفتیٔ اَعظم مانتی ہے، اور جس کے فتاویٰ کو حرفِ آخر کا درجہ دیتی ہے‘ وہ ہے مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ 
جس سے اگر اُمتِ مسلمہ میں کوئی ناواقف ہے‘ 
تو وہ صرف اور صرف پاکستانی قوم ہے‘ 
جو چراغ تلے اندھیرے والے محاورے کا عملی نمونہ بنی ہوئی ہے، 
اور پاکستان کی اکثر آبادی مفتی صاحب سے یا تو سرے سے واقف ہی نہیں‘ 
یا پھر صرف نام کی حد تک شناسا ہے 

مفتی تقی عثمانی صاحب وہ ہستی ھیں ‘ 
جسے سعودی عرب عرصۂ دراز سے نیشنیلٹی دے کر مستقل سعودی شہریت اور رِہائش کا اِصرار کررہا ہے‘ 
مگر یہ درویش اپنی مٹی سے محبت کا قرض چکانے کےلئے حرمین کا پڑوس چھوڑے ہوئے ہے۔

جسے اپنے ملک کے حکام نے بھلے ملک کا سب سے بڑا ایوارڈ نہ دیا ہو‘ 
مگر اُردن کے بادشاہ نے اُن کی دینی خدمات کے اِعتراف میں اُنہیں اپنے ملک کا سب سے بڑا ایورڈ دیا ہے 
صرف اِسلامی دُنیا کے حکمران نہیں‘ 
بلکہ برطانیہ (اِنگلینڈ) کے سابقہ وزیراعظم  ڈیوڈکیمرون سے لے کر شمالی (لاطینی) اَمریکہ کے صُدُور تک مفتی تقی صاحب سے وقت لے کر اُن سے اِسلام کے نظامِ معیشت پر آگاہی لیتے ہیں، 
اور اپنے سودی نظام کے مقابلے میں اپنے ہاں اُسے نافذ العمل کروانے کےلئے مشورے لیتے ہیں 

جنہیں خطابات کےلئے صرف پاکستان یا دیگرممالک کے مدارس سے ہی دعوت نامے نہیں ملتے‘ 
بلکہ دُنیا کی نامور اور مشہورِ زمانہ یونیورسٹیوں سے لے کر ورلڈ اِکنامک فورم جیسے عالمی فورمز پر معیشت کے موضوع پر خطاب اور آگاہی پروگراموں کےلئے مہمانِ خصوصی کے طور پر بلایا جاتا ہے۔

ڈیڑھ سو سے زائد عربی، اُردو، فارسی اور انگریزی زَبانوں پر مبنی کتابوں کا علمی خزانہ اُمت کو لکھ کر ہدیہ کرچکے ہیں 
اور یہ کوئی ڈیڑھ سو کتابچے نہیں‘ 
بلکہ ایک کتاب کئی کئی جلدوں پر محیط ہے، 
اور ہر ہرجلد میں ہزاروں صفحات ہیں۔

پاکستان کی اَعلیٰ عدالت سپریم کورٹ کے شریعت ایپلٹ بینچ کے کم و بیش بیس سال چیف جسٹس رہ چکے ہیں 
اور اِس دَوران کئی تاریخی اور یادگار فیصلے صادر فرماچکے ہیں۔ جن میں ’’رِبا (یعنی سود)‘‘ کے خلاف تاریخی فیصلہ ہمارے عدالتی فیصلوں کے ماتھے کے جھومر کے طور پر تاقیامت چمکتا دمکتا اور یاد گار رہے گا 

سود سے لتھڑی ہوئی آلودہ بینکاری کے مقابلے میں دُنیا کو سود سے پاک اِسلامی اُصولوں پر مبنی بینکاری کا مکمل نظام لکھ کر دے چکے ہیں۔ 

(#نوٹ: 
موجودہ اِسلامی بینکاری کے نام سے مشہور بینک اِن کے بتائے ہوئے نظام پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں‘ 
اِس میں مفتی صاحب کا کوئی دَوش نہیں. 
اُنہوں نے مکمل نظام مرتب کر دیا ہے۔ 
اب اہلِ اِقتدار کی ذمہ داری ہے کہ وہ اِسلامی بینکوں کو مفتی تقی صاحب کے مروج کردہ اُصولوں پر چلانے کےلئے قانون سازی کرے۔ 
اگر کہیں کوئی کمی کوتاہی ہے‘ تو 
اُس میں مفتی تقی صاحب کا کوئی قصور نہیں 

اور یہ واحد اِسلامی مصنف ہیں‘ 
جنہوں نے آسان ترجمہ قرآن کو زمین کی بجائے فضاء میں لکھ کر عالمِ اِسلام میں ایک نئے ریکارڈ کا اِضافہ کیا۔ 
تین جلدوں پر مبنی آج تک لکھے گئے تراجمِ قرآنیہ میں سب سے سلیس بامحاورہ اور شستہ اُردو سے مزین خوبصورت ’’آسان ترجمۂ قرآن‘‘ سارے کا سارا اپنے عالمی اَسفار کے دَوران جہاز کی پرواز میں لکھا، 
اور یوں ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کرگئے 

اِن سے پہلے چند لوگوں نے انگریزی میں قرآن کا ترجمہ کیا تھا‘ مگر وہ لوگ چونکہ باقاعدہ مولوی اور عربی پر اِتنی مہارت نہیں رکھتے تھے‘ 
بلکہ اُنہوں نے قرآن کے اُردو تراجم کو انگریزی میں نقل کیا تھا؛ 
اِس لئے اُن انگریزی تراجم میں وہ چاشنی نہ تھی۔ 

اِس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب وہ پہلے عالمِ دین ہیں‘ جنہیں بذاتِ خود عربی پر مادری زُبان جتنا عُبور تھا، اور انگریزی میں بھی مہارتِ تامہ حاصل تھی۔ 
یوں دونوں زُبانوں پر مکمل عبور کی وجہ سے اِن کا لکھا گیا انگریزی ترجمۂ قرآن پاک آج یورپ کے مسلمانوں کی متاعِ عزیز بنا ہوا ہے، 
اور بلاشبہ اُردو کی طرح انگریزی میں بھی اِن کے جیسا ترجمہ قرآن دوسرا نہیں ملتا۔

زندگی کے ایک لمحے کو قیمتی بنانے والے اور اُسے ذریعۂ آخرت بنانا کوئی مفتی تقی صاحب سے سیکھے۔ کہ جہاز کی پرواز کے دوران کے وقت کو بھی ضائع ہونے سے بچایا، 
اور اُردو کا سب سے خوبصورت، مستند ، بامحاورہ آسان ترجمۂ قرآن لکھنے جیسے خوبصورت کام میں لگاکر ذخیرۂ آخرت بنا لیا 

سن 2009 میں پی آئی اے 
(پاکستان اِنٹرنیشنل اِئیرلائن) 
پر پوری دُنیا میں سب سے زیادہ ٹریولنگ کرنے والے مفتی تقی عثمانی صاحب تھے۔ 
جس پر پی آئی اے نے اِنہیں بطور اِعزاز عمر بھر کےلئے پی آئی اے پر سفر کرنے کی صورت میں اِن کو ایک تہائی یا آدھے کرائے میں سفر کرنے کی سہولت دے رکھی ہے 

مفتی تقی عثمانی صاحب اپنی مادری زُبان اُردو کے ساتھ دیگر چار زُبانوں ’’عربی، انگریزی، فارسی، اور ہسپانوی(Spanish)‘‘ پر بھی مکمل عبور رکھتے ہیں۔ خاص کر عربی اور انگریزی میں بہت ہی زیادہ مہارت رکھتے ہیں۔ 
چنانچہ اُن کے اُردو سے زیادہ عربی اور انگریزی کے بیانات سے اِنٹرنیٹ بھرا پڑا ہے 

اِس کے علاوہ مفتی محمد تقی عثمانی صاحب پاکستان کے علاوہ دُنیا بھر میں کن کن عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں ؟ 
یا ابھی تک فائز ہیں‘ 
اُن کی تفصیل ذیل میں ملاحظہ فرمائیں 
.
تاحال_جن_عہدوں_پرفائز ہیں:
1:
چیئرمین شریعہ بورڈ آف اسٹیٹ بینک پاکستان۔
2:
نائب مہتمم، اور شیخ الحدیث  جامعہ دارالعلوم کراچی۔
3:
چیئرمین  اِنٹرنیشنل شریعہ اسٹینڈرڈ کونسل، اَکاؤنٹنگ اینڈ ایڈیٹنگ آرگنائزیش آف اِسلامک فائنانشل اِنسٹیٹیوشن ،بحرین۔
4:
مستقل ممبر، اور نائب صدر اِنٹرنیشنل فقہ الاسلامی اکیڈمی، جدہ، سعودی عرب۔
5:
آرگن آف آرگنائزیشن آف اِسلامک کانفرنس (OIC)۔
6:
ممبر رابطۃ العالم الاسلامی فقہ اکیڈمی مکہ، سعودی عرب۔
7:
مستقل ممبر، اور نائب صدر اِنٹرنیشنل فقہ الاسلامی اکیڈمی، جدہ،سعودی عرب، (اسپانسرڈOIC)۔
8:
چیئرمین سنٹرآف اِسلامک اِکنامکس، پاکستان (1991)۔
9:
چیئرمین شریعہ بورڈ، سنٹرل بینک بحرین۔
10:
چیئرمین شریعہ بورڈ، ابوظہبی اِسلامی بینک، 
یواے ای(UAE)۔
11:
چیئرمین شریعہ بورڈ، میزان بینک لمیٹڈ کراچی پاکستان۔
12:
چیئرمین شریعہ بورڈ اِنٹرنیشنل اِسلامک ریٹنگ ایجنسی، بحرین۔
13:
چیئرمین شریعہ بورڈ،پاک کویت تکافُل کراچی۔
14:
چیئرمین شریعہ بورڈ ، پاک قطر تکافُل کراچی۔
15:
چیئرمین شریعہ بورڈ ’’JS‘‘ اِنویسٹمنٹ اِسلامک فنڈز، کراچی۔
16:
چیئرمین شریعہ بورڈ ’’JS‘‘ اِسلامک پینشن سیونگ فنڈز۔
17:
چیئرمین شریعہ بورڈ عارف حبیب اِنویسٹمنٹ_پاکستان اِنٹرنیشنل اِسلامک فنڈ، کراچی۔
18:
چیئرمین ’’ Arcapita‘‘ اِنویسٹمنٹ فنڈز، بحرینْ
19:
ممبر متحدہ شریعہ بورڈ اِسلامک ڈیویلپمنٹ بینک، جدہ، سعودی عرب۔
20:
ممبر شریعہ بورڈ، گائیڈنس فائنانشل گروپ، 
یو۔ایس۔اے(USA)۔
.
#ماضی_میں_جن_عہدوں_پرفائزرہ_چکے:
21:
جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ آف پاکستان،(’’1980‘‘تا،مئی’’1982‘‘)
22:
چیف جسٹس،شریعت ایپلٹ بینچ،سپریم کورٹ آف پاکستان، (’’1982‘‘تا،مئی’’2002‘‘)۔
23:
چیئرمین سنٹرآف اِسلامک اِکنامکس، پاکستان (1991)۔
24:
ممبر سنڈیکیٹ یونیورسٹی آف کراچی،(’’1985‘‘تا’’1988‘‘)۔
25:
ممبر بورڈ آف گورنمنٹ اِنٹرنیشنل اِسلامی یونیورسٹی، اِسلام آباد، (’’1985‘‘تا’’1989‘‘)۔
26:
ممبر اِنٹرنیشنل اِنسٹیٹیوٹ آف اِسلامک اِکنامکس ،(’’1985‘‘تا’’1988‘‘)۔
27:
ممبر کونسل آف اِسلامک آئیڈیا لوجی،(’’1977‘‘تا’’1981‘‘)۔
28:
ممبر، بورڈ آف ٹرسٹیز اِنٹرنیشنل اِسلامک یونیورسٹی، اِسلام آباد،(’’2004‘‘تا’’2007‘‘)۔
29:
ممبر، کمیشن آف اِسلامائزیشن آف اِکانومی، پاکستان آف پاکستان۔
۔
جس کو دُنیا جہان نے اِعزازاً  اِس قدر بڑے بڑے عہدے دے رکھے ہیں، 
اور اپنے نیشنل لیول کے اِداروں کا چیئرمین بنا رکھا ہے، اُسے پاکستانی حکومت ایک بلٹ پروف گاڑی دینے کو تیار نہیں۔ 
اور وجہ صرف اِسلام دُشمنی ہے، 
اور کچھ نہیں 

مفتی تقی عثمانی صاحب کو صرف مسلم ہی نہیں‘ 
بلکہ دُنیا جہان کے تعلیم یافتہ اور باشعور لوگ بہت عزت اور قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
لیکن نہ تو پاکستانی قوم اُن کو صحیح سے جانتی ہے، اور اُس قدر کی۔ اور نہ ہی پاکستان کی حکومتوں نے کبھی اُن سے اُن کی صلاحیتوں کے بقدر کوئی بڑا کام کیا 

جو شخص امریکہ اور طالبان جیسی دو متحارب طاقتوں کو مذاکرات کی میز پر لاسکتا ہے‘ 

اُس شخص سے اگر حکومتِ پاکستان چاہے‘ 
تو دینی چھوڑ دُنیاوی اِعتبار سے کتنے فوائد حاصل کرسکتی ہے۔ اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں کس قدر گراں مایہ خدمات لے سکتی ہے ؟ 
مگر افسوس ہمارے دولت پرست حکمرانوں پر‘ 
جنہوں نے کبھی پاکستان کے گوہر نایاب کو جاننے اور پہچاننے کی کوشش نہ کی۔ 

ضیاء الحق مرحوم نے اُن کی صلاحیتوں کا معترف ہوکر اُنہیں سپریم کورٹ کی شریعت ایپلٹ کا چیف جسٹس لگایا تھا‘ 
مگر جنرل نامشرف نے ’’سود‘‘ کو حرام قرار دینے کے فیصلے سے پیچھے نہ ہٹنے پر زبردستی قبل اَز وقت معزول کردیا 
مفتی تقی صاحب کی تعریف میں دیوان بھی لکھ دیے جائیں‘ تو وہ بھی کم ہیں۔ 
بس اِتنا کہنا چاہوں گا کہ اگر آج کی دُنیا میں اِقبال کے شعر کی کوئی زندہ مثال ہے‘ تو 
وہ مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے سوا کوئی دوسرا نہیں۔ 
یوں لگتا ہے کہ اِقبال اپنی قبر سے اُٹھ کر دوبارہ سے مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی خدمات کو سراہتے ہوئے پھر سے اپنے شعر کو ترکیبِ لفظی دیتے ہوئے مفتی تقی صاحب کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہہ رہا ہے :

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور تقی جیسا پیدا

پٹرول ، ڈیزل کی قیمتوں میں 13 ویں سیدھے دن کے لیے تبدیلی

پٹرول ، ڈیزل کی قیمتوں میں 13 ویں سیدھے دن کے لیے تبدیلی(اردو اخبار دنیا)ملک میں ایندھن کے نرخ مسلسل تیسویں دن مستحکم ہیں اور اب بیشتر شہروں میں پٹرول کی قیمت روپے سے زائد ہے۔ 100 فی لیٹر۔ کچھ ریاستوں میں انتخابات کے نتیجے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ 4 مئی 2021 سے ایندھن کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا۔

 بین الاقوامی منڈیوں میں ، خام تیل کا ڈبلیو ٹی آئی بینچ مارک 0.54 فیصد کم ہو کر 73.22 ڈالر فی بیرل پر ہے۔ ایک اور بینچ مارک برینٹ کروڈ فیوچر بھی 0.5 فیصد کم ہوکر 75.65 ڈالر فی بیرل پر آگیا جس سے کموڈٹی کی مانگ کے امکانات میں بہتری آئی اور ویکسینیشن میں اضافہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ پیدا ہونے کی کسی بھی حالت کو پورا کرتا ہے۔

 جون 2017 سے ، خاص طور پر ، ہندوستان میں ایندھن کے نرخ متحرک قیمتوں کے ماڈل کی پیروی کر رہے ہیں جس میں قیمتوں کو روزانہ صبح 6 بجے نظرثانی کیا جاتا ہے جو کہ پچھلے پندرہ دنوں میں بین الاقوامی نرخوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی زر مبادلہ کی شرح پر ہوتا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...