Powered By Blogger

جمعہ, اگست 13, 2021

ویکیسن کی دونوں خوراکیں لینے کے باوجودڈیلٹاپلس سے خاتون کی موت

ویکیسن کی دونوں خوراکیں لینے کے باوجودڈیلٹاپلس سے خاتون کی موت

ویکیسن کی دونوں خوارکیں لینے کے باوجودڈیلٹاپلس سے خاتون کی موت
ویکیسن کی دونوں خوارکیں لینے کے باوجودڈیلٹاپلس سے خاتون کی موت

ممبئی(اردو اخبار دنیا)

ممبئی میں پہلی موت ڈیلٹا پلس کی وجہ سے ہوئی۔ شہر کے گھاٹ کوپر علاقے کی ایک 63 سالہ خاتون 21 جولائی کو کورونا سے متاثر ہونے کے بعد 27 جولائی کو علاج کے دوران فوت ہوگئی۔

اس کی نئی رپورٹ جمعرات کو آئی ، جس میں یہ واضح ہے کہ اس کی موت ڈیلٹا پلس کی وجہ سے ہوئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ خاتون نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لی تھیں۔ ابھی تک مہاراشٹر میں ڈیلٹا پلس سے دو اموات ہوچکی ہیں۔

پہلی موت 13 جون کو رتناگری میں ایک 80 سالہ خاتون کی تھی۔ ریاستی حکومت نے برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کو مطلع کیا تھا کہ ممبئی میں 7 افراد ڈیلٹا پلس کی قسم سے متاثر پائے گئے ہیں۔ اس کے بعد بی ایم سی نے ان مریضوں کے ساتھ رابطے میں آنے والے لوگوں سے بات کرنا شروع کیا۔ یہ عورت بھی ان سات لوگوں میں شامل تھی۔

ممبئی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر منگلا گومارے نے بتایا کہ خاتون کے ساتھ رابطے میں آنے والے 6 دیگر افراد سے بھی تفتیش کی گئی۔ ڈیلٹا پلس کی مختلف حالتوں میں سے 2 مزید لوگوں میں پتہ چلا ہے۔ کچھ اور لوگوں کی تحقیقاتی رپورٹ کا ابھی انتظار ہے۔

ڈاکٹر گومارے نے بتایا کہ خاتون پھیپھڑوں اورسانس کی نلی میں رکاوٹ کے عارضے میں مبتلا تھی۔ ابتدائی طور پر اسے گھر میں آکسیجن سپورٹ پر رکھا گیا ، بعد میں 24 جولائی کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ، جہاں تین دن کے علاج کے بعد اس کی موت ہوگئی۔ بدھ کے روز ، ڈیلٹا پلس کے 20 نئے کیس مہاراشٹر میں پائے گئے ہیں۔

اب یہاں اس قسم کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 65 ہو گئی ہے۔ ضلع جلگاؤں میں زیادہ سے زیادہ 13 مریض ہیں۔ شہروں کی بات کریں تو سب سے زیادہ 7 مریض ممبئی میں ہیں۔ اس کے بعد پونے میں 3 ، ناندیڈ میں 2 ، گونڈیا میں 2 ، رائے گڑھ میں 2 اور پالگھر میں 2 مریض پائے گئے ہیں۔

اسی طرح چندر پور اور اکولا اضلاع میں ایک ایک مریض پئے گئے۔ مہاراشٹر میں پائے جانے والے 65 مریضوں میں سے 32 مرد اور 33 خواتین ہیں۔


عضو عطیہ کے لئے بیداری پیدا کرنے کی ضرورت : اشوک گہلوت

(اردو اخبار دنیا)جے پور:راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے عضو عطیہ کو سب سے بڑا تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی اہمیت کے لئے بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

مسٹر گہلوت نے عضو عطیہ کے عالمی دن کے موقع پر آج یہاں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر آج ایک گھنٹہ عضو کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور لوگوں کو اس نیک کام کا عزم کرنے کے لئے ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کاعضو عطیہ کرنا سب سے بڑا تحفہ ہے اور یہ کسی کی بیش قیمتی زندگی کو بچاسکتا ہے۔

اس موقع پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر ڈاکٹر ستیش پونیا نے بھی عضو عطیہ کرنے کو سب سے بڑا عطیہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ کسی کی بیش قیمتی زندگی کو بچا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر لوگوں کی عضو عطیہ کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔


ہندوستان نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 276 رنز

ہندوستان نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 276 رنز

لارڈز کا دوسرا ٹیسٹ
لارڈز کا دوسرا ٹیسٹ
(اردو اخبار دنیا)

 

لارڈز :ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جا رہا ہے۔

پہلے دن کے کھیل کے اختتام پر ہندوستان نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 276 رنز بنائے۔ لوکیش راہل 127 اور اجنکیا رہانے 1 رن پر ناقابل شکست ہیں۔

 راہل لارڈز میں سنچری بنانے والے 10 ویں ٰہندوستانی بیٹسمین بن گئے۔ یہ ان کی مجموعی طور پر چھٹی ٹیسٹ سنچری ہے۔ راہول نے تقریبا 3 3 سال بعد سنچری بنائی۔ آخری سنچری جو انہوں نے 2018 میں بنائی تھی وہ انگلینڈ کے خلاف ہی کیننگٹن اوول میں تھی۔ تب راہل نے 149 رنز بنائے تھے۔ انگلینڈ کے خلاف یہ ان کی تیسری سنچری ہے۔

 لارڈز میں ہندوستانی بلے بازوں نے 12 سنچریاں لگائیں۔

 راہل سے پہلے ہندوستانی بلے باز لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں 12 سنچریاں بنا چکے ہیں۔ ان سے پہلے ونو مانکڑ ، گنڈاپا وشوناتھ ، دلیپ وینگسارکر ، محمد اظہر الدین ، ​​روی شاستری ، سورو گنگولی ، اجیت اگارکر ، راہول ڈریوڈ اور اجنکیا رہانے یہاں سنچریاں بنا چکے ہیں۔

 وینگسارکر نے یہاں 3 سنچریاں بنائیں۔ دیگر بلے بازوں نے 1-1 سنچریاں بنائی ہیں۔ یہاں بلے بازوں کا نام ہے جنہوں نے سنچری بنائی آنر بورڈ پر لکھا ہے۔ نیز اننگز میں 5 وکٹیں لینے والے بولرز کے نام بھی اعزازی بورڈ پر لکھے ہوئے ہیں۔

 روہت اور راہل کے درمیان پہلی وکٹ کے لیے 126 رنز کی شراکت ہوئی۔ جنوبی افریقہ ، انگلینڈ ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں 2010 کے بعد اوپننگ وکٹ کے لیے ہندوستان کی یہ پہلی سنچری شراکت تھی۔

 آخری بار وریندر سہواگ اور گوتم گمبھیر نے جنوبی افریقہ میں سنچورین میں دسمبر 2010 میں 137 رنز کی شراکت کی تھی۔ یہ 2017 کے بعد بیرون ملک اوپننگ وکٹ کے لیے ہندوستان کی پہلی سنچری شراکت بھی ہے۔  روہت-راہل 2 رنز سے ریکارڈ سے محروم ہو گئے۔

 روہت اور راہل نے پہلی وکٹ کے لیے 126 رنز کی شراکت کی۔ انگلینڈ میں ٹاس ہارنے اور پہلے بیٹنگ کرنے کے بعد مہمان ٹیم کی یہ دوسری سب سے بڑی اوپننگ شراکت ہے۔ ریکارڈ مائیکل سلیٹر اور آسٹریلیا کے مارک ٹیلر کے نام ہے۔ دونوں نے 1993 کے اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں 128 رنز کی شراکت کی۔

 روہت کے ٹیسٹ کیریئر کا 13 واں ففٹی۔

 روہت نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا 13 واں ففٹی اسکور کیا۔ انگلینڈ میں 7 اننگز میں یہ ان کی پہلی ففٹی تھی۔ روہت نے راہول کے ساتھ لگاتار دوسرے ٹیسٹ میں 50 سے زائد رنز کی شراکت داری کی۔ اس سے قبل ناٹنگھم میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے میچ کی پہلی اننگز میں دونوں نے 97 رنز کا اضافہ کیا تھا۔

 روہت نے 2021 میں 600 ٹیسٹ رنز مکمل کیے۔

 روہت شرما اس سال ٹیسٹ کرکٹ میں 600 رنز بنانے والے پہلے بھارتی بلے باز بن گئے۔ جیسے ہی اس نے اننگز میں 14 واں رن بنایا ، اس نے 2021 میں 600 رنز مکمل کیے۔ اس وقت اس کے 669 رنز ہیں۔ دنیا کے 3 دیگر بلے بازوں نے اس سال 600 سے زائد رنز بنائے ہیں۔ اس میں انگلینڈ کے جو روٹ (1064 رنز) ، سری لنکا کے لاہیرو تھریمانے (659 رنز) اور دمتھ کرونارتنے (624 رنز) شامل ہیں۔

 روہت-راہل کے نام منفرد ریکارڈ

 روہت اور راہل نے اس میچ میں 43.4 اوورز کی بیٹنگ کی۔ اس سال 9 اننگز میں یہ 5 ویں بار ہے کہ ہندوستانی اوپنرز نے 20اوورز کی بیٹنگ کی ہے۔ اس سے قبل جنوری 2011 سے دسمبر 2020 تک بھارت کی کوئی اوپننگ جوڑی 20+ اوورز میں بیٹنگ نہیں کر سکی۔

ہندوستان نے 1 اور انگلینڈ نے 3 تبدیلیاں کیں۔ ٹیم نے پلیئنگ 11 میں ایک تبدیلی کی ہے۔ زخمی شاردول ٹھاکر کی جگہ ایشانت شرما کو شامل کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انگلش ٹیم میں بھی 3 تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ حسیب حمید ، معین علی اور مارک ووڈ کو موقع ملا۔ ڈین لارنس ، جیک کرولی اور سٹورٹ براڈ باہر ہیں۔ براڈ زخمی ہوا۔ انگلینڈ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن فٹ اور کھیل رہے ہیں۔


جرمنی اور نیدر لینڈز نے افغان شہریوں کی ملک بدری معطل کر دی

(اردو اخبار دنیا)جرمن وزارت داخلہ نے بدھ کے روز ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افغانستان میں غیر مستحکم سکیورٹی صورت حال کے مدنظر افغان شہریوں کی ملک بدری عارضی طورپر روک دی ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی پورے ملک پر طالبان بڑی تیزی سے کنٹرول حاصل کرتے جارہے ہیں اور اب تک کئی صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کرچکے ہیں۔

جرمن وزیر داخلہ نے کہا،"جنہیں جرمنی میں رہائش کا کوئی حق نہیں ہے انہیں ملک چھوڑنا ہی ہوگا، لیکن ایک آئینی ریاست اپنی ذمہ داریوں کو بھی سمجھتی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افراد خطرات سے دو چار نہ ہو جائیں۔"

قبل ازیں جرمن وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ اسے لگتا ہے کہ سیاسی پناہ کے خواہش مند افغانوں کی ملک بدری اب بھی ممکن ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان اسٹیو الٹر نے بدھ کے روز بتایا کہ تقریباً 30 ہزار افغانوں کوجرمنی سے ملک بدر کیا جا نا ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"وزارت کا اب بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں جرمنی سے جانا ہوگا، حتی الامکان جتنی جلد ممکن ہو۔"

نیدرلینڈز کا کیا کہنا ہے؟

نیدر لینڈز کے وزیر انصاف نے بدھ کے روز ہیگ میں پارلیمان کو بتایا کہ پورے افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کے مدنظر ملک بدری کا سلسلہ اگلے بارہ مہینوں کے لیے معطل کیا جا رہا ہے۔ نیدرلینڈز کے وزیر انصاف نے بتایا کہ وزارت خارجہ اپنے حتمی فیصلے سے قبل افغانستان میں سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔

ایک ہفتے قبل ہی ڈچ حکومت نے افغان حکومت سے اپیل کی تھی کہ پناہ حاصل کرنے میں ناکام ہوجانے والے افغانوں کو آنے کی اجازت دینے کا سلسلہ جاری رکھے۔ یورپی یونین کے چھ دیگر رکن ممالک بشمول جرمنی نے اس سے قبل افغانوں کو یورپ سے ملک بدری کو روکنے کے خلاف متنبہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ مئی کے اوائل میں افغانستان سے نیٹو افواج کی واپسی کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے اپنے حملے تیز کردیے ہیں اور ملک کے بیشتر حصوں میں ان کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں طالبان نے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے نو پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا اتلاف ہو رہا ہے۔

آج کی اہم خبریں**ABD NEWS*

*آج کی اہم خبریں*
*ABD NEWS*
*٣محرم الحرام ١٤٤٣ھ*
*13/08/2021*(اردو اخبار دنیا)
*مانسون اجلاس میں جمہوریت کا قتل ہوا ، اپوزیشن کا مرکز پر حملہ ،متعدد‌ امور پر پارلیمان کے باہر مارچ*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے کسان مخالف تینوں زرعی قوانین منسوخ کرنے اور کئ دیگر مسائل کے خلاف احتجاج کیا ،تقریبا 15 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس سے وجۓ چوک تک مارچ کیا ،مارچ کی قیادت راہل گاندھی نے کی ،مارچ کے بعد مسٹر گاندھی نے صحافیوں کو بتایا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران جمہوریت کا قتل کیا گیا ،اپوزیشن جماعت پیگاسس جاسوسی اسیکنڈل ،کسانوں کے مسائل اور دیکر مسائل پر بات کرنا چاہتی تھی لیکن حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*اپوزیشن نے سرکارکوکام کرنے نہیں دیا،حکومت کے دفاع میں سات مرکزی وزراء اترے*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق اپوزیشن کودھمکی آمیزرویے کے لیے معافی مانگنی چاہیے ، جس کے لیے پارلیمنٹ کا مانسون سیشن مقررہ تاریخ سے دو دن پہلے ختم کرنے پرمجبور ہوئے ہیں۔ حکومت نے جمعرات کویہ بات کہی ہے۔ مرکزی حکومت کے سات وزراء، اس مسئلے کے لیے پیش ہوئے ،انھوں نے اپوزیشن جماعتوں کے ان الزامات کی سختی سے تردیدکی ہے کہ باہر کے لوگ جو پارلیمنٹ کی سیکورٹی کا حصہ نہیں تھے ،اپوزیشن لیڈروں بشمول خواتین ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے لیے لائے گئے۔ انہوں نے انارکی کواپوزیشن کا ایجنڈا قرار دیا۔ حکومت کی جانب سے کہاگیاہے کہ ہنگامہ آرائی کے ساتھ ساتھ وزراء کے بیانات بھی پھاڑے گئے۔ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہاہے کہ مانسون سیشن میں اپوزیشن کا واحد ایجنڈا سڑکوں سے پارلیمنٹ تک انتشار پیدا کرنا تھا۔ جو بھی ہوا ، یہ شرمناک تھا۔ انہوں نے کہاہے کہ ملک کے عوام نے حکومت کو ایک ڈیوٹی دی ہے ، یعنی ان کے مسائل حل کرنا ہے ، لیکن ہم سب نے دیکھا کہ اپوزیشن نے کیسے پارلیمنٹ کو کام نہیں کرنے دیا۔ مگرمچھ کے آنسوبہانے کے بجائے اپوزیشن کو شرم آنی چاہیے اور ملک کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*مار کھانے والے باپ کو بچانے کے لیے لپٹی رہی بچی ،لیکن مشتعل ہجوم کو نہیں آیا رحم، لگوائے 'جئے شری رام' کے نعرے*
واضح ہو کہ نیوز ادارہ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے کانپور میں جھگڑا شروع ہو گیا تھا ، جس میں مشتعل ہجوم نے ایک رکشہ ڈرائیور کو مارتے ہوئے جے شری رام کے نعرے لگوائے کانپور کی ایک بستی میں دو پڑوسی قریشا اور رانی کے میں گاڑی کو لیکر تنازعہ شروع ہوا پھر بجرنگ دل اس معاملے میں آیا اور کل وہاں جا کر مظاہرہ کیا۔  اس معاملے میں اس کی بیٹی اپنے باپ کو مار پیٹ سے بچانے کے لیے روتی رہی ، لیکن جن لوگوں نے مذہب کے نام پر یہ کیا ان کو اس پر رحم نہیں آیا۔  خاص بات یہ ہے کہ مار کھانے والے افسار کے خلاف کوئی الزام نہیں ہے اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی ایف آئی آر ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*راجستھان:یکم ستمبر سے کھلیں گے اسکول اور کالج،شرط کے ساتھ حکومت نے دی اجازت*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق  راجستھان حکومت نے ریاست میں نوویں سے بارہویں جماعت تک 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ نجی اور سرکاری اسکول ، یونیورسٹیاں ، کوچنگ انسٹی ٹیوٹ یکم ستمبر سے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔  وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ریاست کے تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے وزراء کے گروپ کی سفارشات کو منظوری دے دی ہے۔ اسکولوں میں کلاس 1 سے 8 تک کی باقاعدہ تدریسی سرگرمیاں صرف آن لائن موڈ کے ذریعے جاری رہیں گی  محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری ہدایات کے مطابق ، ریاست کے تمام کوچنگ انسٹی ٹیوٹ یکم ستمبر سے 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ چل  سکیں گے ، اس شرط کے ساتھ کہ ان کے تعلیمی اور غیر تعلیمی عملے نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لیں ہوں
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*جمہوریت کا گلا گھونٹنے میں حکومت کا ساتھ دے رہا ہے ٹویٹر:پرینکا گاندھی*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعرات کو امریکی مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم پر پارٹی اور اس کے کئی اہم رہنماؤں کے ٹوئٹر اکاونٹس کی بندش پر یہ الزام لگایا کہ ٹوئٹر بھارت کی جمہوریت کو گھٹانے میں بی جے پی حکومت کی حمایت کر رہا ہے  انہوں نے ٹویٹ کیا ، 'کیا ٹویٹر کانگریس رہنماؤں کے اکاؤنٹس معطل کرنے کی اپنی پالیسی پر عمل پیرا ہے یا مودی حکومت کی پالیسی پر؟  انھوں نے شیڈولڈ کاسٹ کمیشن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کیوں بند نہیں کیا جب اس نے وہی تصاویر ٹویٹ کی تھیں جو ہمارے ایک لیڈر نے کی تھیں۔ٹویٹر کانگریس رہنماؤن کا اکاونٹ بند کرکے جمہوریت کا گلا گھونٹنے میں حکومت کی کی مدد کر رہا ہے
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*کانگریس لیڈروں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو لاک کرنے کے بارے میں سچن پائلٹ نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔ا*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق راجستھان کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر سچن پائلٹ نے کانگریس پارٹی اور اس کے رہنماؤں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو لاک کرنے کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے پائلٹ نے کہا کہ ان چالوں کے بعد بھی پارٹی انصاف کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی ٹویٹ کرتے ہوئے سچن پائلٹ نے راہل گاندھی اور اب کانگریس پارٹی تنظیم کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال چیف ترجمان رندیپ سرجے والا جنرل سکریٹری اجے ماکن مہیلا کانگریس کی صدر سشمیتا دیو کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو لاک کرنے کا ذکر کیا انہوں نے کہا کہ ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بند کرنا جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی پر حملہ ہے ان کارناموں کے بعد بھی ہم انصاف اور عوامی مفاد کے لیے آواز اٹھانا نہیں چھوڑیں گے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*انتخابی مہم میں پلاسٹک پر پابندی کے قوانین کب لائے جائیں گے؟  سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق انتخابی مہم میں پلاسٹک کے استعمال کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ توقع ہے کہ مرکزی حکومت انتخابی مہم میں پلاسٹک پر پابندی کے لیے جلد ہی قوانین لائے گی۔ وہیں دوسری جانب مرکز کی جانب سے پیش ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل (اے ایس جی) ایشوریا بھاٹی نے عدالت کو بتایا کہ وزارت جنگلات اور ماحولیات (ایم او ای ایف) نے مارچ 2021 میں ایک مسودہ نوٹیفکیشن تیار کیا ہے ، جس کے مطابق 100 مائیکرون سے کم پیویسی سمیت پلاسٹک پر پابندی ہوگی۔ اے ایس جی نے عدالت کو بتایا کہ یہ مسودہ پبلک کیا گیا ہے اور اس حوالے سے ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے ، لیکن درخواست گزار نے کہا کہ ایڈوائزری کافی نہیں ہے،درخواست گزار نے کہا کہ پلاسٹک کی پابندی کو انتخابی ضابطہ اخلاق میں شامل کیا جائے۔  سپریم کورٹ 8 ہفتوں کے بعد اس معاملے کی دوبارہ سماعت کرے گی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پیگاسس معاملہ: بنگال حکومت کے قائم کردہ کمیشن آف انکوائری کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق پیگاسس جاسوسی کیس کے حوالے سے مغربی بنگال حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ کمیشن آف انکوائری کا معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔  ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) گلوبل ولیج فاؤنڈیشن نے اس مسئلے پر سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے اور مغربی بنگال حکومت کے 27 جولائی کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔  درخواست میں کہا گیا کہ جب سپریم کورٹ خود اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے تو کمیشن کیوں تشکیل دیا گیا؟  اس میں کمیشن کی تحقیقات کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*اترپردیش کے 24 اضلاع کے 600 سے زائد گاؤں سیلاب سے متاثر، حمیر پور-باندہ-جالون میں سیلاب کا سب سے زیادہ اثر*
 واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق اترپردیش کے 24 اضلاع کے 605 گاؤں سیلاب سے متاثر ہیں۔  ہمیر پور ، بانداہ اور جالون جنوبی اتر پردیش کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع ہیں ، جہاں سیلاب تباہی مچا رہا ہے۔  وسطی اتر پردیش کے ضلع ایٹاوا میں 67 دیہات سیلاب سے لڑ رہے ہیں۔  اتر پردیش کے 110 گاؤں باہر سے مکمل طور پر منقطع ہوچکے ہیں۔  پریاگ راج ، غازی پور اور بلیاں میں گنگا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔  جمنا بھی پانچ مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*سونیا گاندھی نے اپوزیشن لیڈروں کی میٹنگ بلائی ،اتحادکومضبوط کرنے پرتوجہ*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق کانگریس صدر سونیا گاندھی نے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی ، مہاراشٹرکے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور دیگر وزرائے اعلیٰ اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو ورچوئل میٹنگ کے لیے مدعوکیاہے۔ اس میٹنگ میں پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی مظاہرہ کردہ یکجہتی کومزیدمضبوط بنانے پربحث ہوگی۔بنگال اور مہاراشٹر کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ کانگریس صدر نے این سی پی کے سربراہ شرد پوار ، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو بھی 20 اگست کو ہونے والی ورچوئل میٹنگ میں مدعوکیاہے۔ آن لائن بات چیت ممکنہ طور پر دہلی میں ظہرانے یا عشائیہ کی منزل طے کرے گی جس کی کانگریس منصوبہ بندی کر رہی ہے
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*راہل گاندھی سمیت کانگریس لیڈروں کے اکاؤنٹ معطل کرنے پر ٹویٹر کا بیان*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق راہل گاندھی اورکانگریس لیڈروں کے اکاؤنٹ معطل کرنے پرٹویٹرکابیان سامنے آیا ہے۔ ٹویٹر نے تحریری بیان دیتے ہوئے اُس پرلگائے جارہے جانبداری کے الزام کو مسترد کیا ہے۔ٹویٹر نے لکھا ہےٹویٹر کے قواعد ہماری سروس پر موجود ہر ایک کے لیے عدل اور غیر جانبداری سے نافذ کیے جاتے ہیں۔ ہم نے کئی سو ٹویٹس پر فعال کاروائی کی ہے۔ دہلی کینٹ میں مبینہ عصمت ریزی وقتل کے متاثرین سے راہل کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے ٹویٹر نے لکھا کہ جنہوں نے ایک ایسی تصویر شائع کی ہے جس نے ہمارے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے اورہم نے ہمارے نفاذ کے اختیارات کی حد کے مطابق اس کے خلاف کاروائی کی ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو دی ڈیڈلائن، 30 ستمبر تک قومی اقلیتی کمیشن کے خالی عہدوں کو بھرنے کی ہدایت*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن کے سبھی خالی عہدوں کو 30 ستمبر تک بھرا جائے ۔ دہلی ہائی کورٹ نے قومی اقلیتی کمیشن میں خالی سبھی عہدوں کو بھرنے کیلئے مرکزی حکومت کو دی گئی میعاد کو دو مہینے کیلئے مزید بڑھادیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ کارروائی 30 ستمبر تک پوری کرلی جائے گا ۔اس سے پہلے 31 جولائی تک کارروائی پوری کرنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ مرکز نے ایک درخواست دائر کرکے عدالت سے اپیل کی تھی کہ یہ میعاد تین ماہ کیلئے بڑھادی جائے ۔ اس کے بعد عدالت نے میعاد کو مزید دو ماہ بڑھانے کا حکم دیا ۔ عدالت نے کہا کہ میعاد بڑھانے کی درخواست کو منظوری دی جاتی ہے اور اس کو 30 ستمبر تک کیلئے بڑھایا جاتا ہے ۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مسلسل 26 ویں دن بھی مستحکم*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق  الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود مقامی مارکیٹ میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 18 جولائی سے مستحکم ہیں۔پبلک سیکٹر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے مسلسل 26 ویں دن دونوں ایندھن کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ جمعرات کو ملک کے دارالحکومت دہلی میں پٹرول 101.84 روپے اور ڈیزل 89.87 روپے فی لیٹر رہا
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*بہار کے کٹیہار میں گنگا۔ کوشی خطرے کے نشان سے اوپر*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق بہار میں کٹیہار ضلع کے کرسلا ، منیہاری اور احمدآباد بلاک سے ہوکر گزرنے والی گنگا ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ گنگا ندی کی سطح آب میں مسلسل اضافے کی وجہ سے کرسیلا اور منہیاری سب ڈویزنل علاقہ کے کئی گاوں گنگا ندی میں مل گیا ہے۔ خاص کر ندی کنارے بسے لوگوں کی نیند اڑ گئی ہے۔ نہ جانے کب گھر اور کھیت گنگا کی کٹاو سے بہ جائے۔
کدوا ، اعظم نگر ، پران پور اور احمد آباد سے ہوکر گزرنے والی مہا نندا ندی کے سطح آب میں تھوڑی کمی آنے سے اس علاقہ کے لوگوں کی پریشانی کچھ کم ہوئی ہے۔ لیکن ندی کنارے رہنے والے لوگوں میں سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا ہے
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*بستی: سڑک حادثہ میں پانچ افراد ہلاک ، وزیراعلیٰ یوگی نے رنج و غم کا اظہارکیا*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق اترپردیش بستی ضلع کے نگر پولیس اسٹیشن کے قومی شاہراہ -28 کے پورینا چوراہے پر ایک کار کنٹینر میں پیچھے سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک بچی کو بچا لیا گیا۔ ایک شخص کی حالت تشویشناک ہے ، اس کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کروادیا گیا ہے ،پولیس نے بتایا کہ حادثہ نیشنل ہائی وے۔28 کے پورینا چوراہے پر پیش آیا ، جہاں لکھنؤ سے بستی جارہی کار کھڑے کنٹینر سے پیچھے کی جانب سے ٹکرا گئی۔ گاڑی میں سات افراد سوار تھے۔ اس حادثے میں پانچ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ جبکہ ایک بچی کو بچا لیا گیا ، زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کروادیا گیا ہے۔ پولیس نے کار کو گیس کٹر سے کاٹک کر ، گاڑی کے اندر پھنسی لاشوں کو نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی جا رہی ہے،وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حادثہ میں جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ ویزر اعلیٰ نے حکام کو ہدایات دی دی کہ حادثے میں زخمیوں کو مناسب علاج فراہم کیا جائے اور متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد اور راحت فراہم کی جائے
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*دہلی میں مسلسل دوسرے دن کورونا کی وجہ سے ایک بھی موت نہیں ہوئی ، 49 نئے کیس درج ہوئے۔*
واضح ہو کہ دہلی میں کورونا وبا کی رفتار مسلسل کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ محکمہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 49 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ راحت کی بات ہے کہ دہلی میں کورونا سے اموات کی تعداد مسلسل دوسرے دن صفر رہی۔ فی الحال ، قومی دارالحکومت میں کورونا انفیکشن کی شرح 0.07 فیصد ہے۔ دہلی کے فعال کورونا متاثرہ مریضوں کی تعداد 502 ہے۔ ایک ہی وقت میں ، 179 مریضوں کا گھر میں تنہائی میں علاج کیا جاتا ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*ملک میں ایک دن میں 40 ہزار  سے زائد کرونا کے نئے کیسز*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے نۓ کیسز میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ، کویڈ ١٩ انڈیا ویب سائٹ کے مطابق 13 اگست  2:39 AM بجے  اپڈٹ  رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک دن میں 40,066 نۓ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد کرونا متاثرین کی مجموعی تعداد 3,21,17,052 پہونچ گئ ہے جبکہ ایک دن میں 583 لوگوں کی موت کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 4,30,285 پہونچ گئ ہے ، اب تک کل 3,12,94,318  افراد شفایاب ہوچکے ہیں اس وقت 3,79,792 ایکٹیو کیسز ہیں

پاکستان میں غیر تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بھیڑ

(اردو اخبار دنیا)کسی بھی ملک اور سماج کی ترقی اور مستقبل کا دارمدار اس ملک کے نوجوانوں کو قرار دیا جاتا ہے تاہم پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد کو نہ صرف بیروزگاری بلکہ تعلیم کے مساوی مواقع اور مناسب طبی وسائل کی عدم فراہمی سمیت کئی مشکلات کا سامنا ہے۔

نوجوانوں کی تعداد زیادہ نوکریاں کم

پاکستان دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جس کی مجموعی آبادی 21 کروڑ سے زائد ہے اور نوجوان آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعمیر و ترقی، یو این ڈی پی کے مطابق ملک میں مجموعی آبادی کا کل 64 فیصد حصہ 30 برس سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ ان میں 29 فیصد آبادی 15 سے 29 برس کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ نوجوانوں پر مشتمل اتنی بڑی آبادی رکھنے والے ملک میں 29 فیصد نوجوان غیر تعلیم یافتہ ہیں جبکہ صرف چھ فیصد نوجوان 12 تعلیمی سال سے آگے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

نوجوانوں کا بڑا مسئلہ، تعلیم اور بیروزگاری

پاکستان میں نوجوانوں کے سب سے بڑے مسائل تعلیم اور بے روزگاری ہیں۔ ماہرین کے مطابق کورونا کی وبا نے نوجوانوں کے ان مسائل میں مزید اضافہ کیا ہے۔ ماہر معاشیات مہروز مظہر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں بتایا کہ اس بات کی تصدیق ملک کے شماریاتی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بیروزگاری کی شرح میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے: ''کورونا وباء سے قبل ملک میں روزگار سے وابستہ افراد کی تعداد تقریباً پانچ کروڑ 57 لاکھ تھی، تاہم وباء کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن کے باعث برسر روزگار افراد کی تعداد تقریباً تین کروڑ 50 لاکھ رہ گئی ہے۔ ناصرف یہ بلکہ لاک ڈاؤن کے دوران 37 فیصد یعنی تقریباً دو کروڑ چھ لاکھ افراد بے روز گار بھی ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔''

کامیاب نوجوان پروگرام اور اسکالر شپس

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دورِ اقتدار کے دوران ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنے جبکہ چار لاکھ افراد کو ہنرمند تربیت دینے کا بھی اعلان کیا تھا جس کے تحت ان کی حکومت نے اکتوبر 2019 کو ''کامیاب جوان پروگرام'' کا افتتاح کیا۔ اس پروگرام کے تحت 10 ہزار روپے سے ڈھائی لاکھ روپے تک کے قرض آسان قسطوں پر دیے جا رہے ہیں۔ ان قرضوں پر سود کی شرح بھی تین اور چار فیصد رکھی گئی ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کے مطابق مئی 2021 تک 10 ہزار افراد کو کامیاب جوان پروگرام کے تحت ساڑھے آٹھ ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں جبکہ وفاقی حکومت نے سندھ کے نوجوانوں کے لیے کامیاب جوان پروگرام کے تحت 10 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے مطابق مئی 2021 تک حکومت کامیاب جوان پروگرام کے تحت 1.3 ارب روپے قرض اور 1.4 ارب روپے کی رقم سکل سکالرشپ پروگرام کے تحت سندھ کے نواجوانوں میں تقسیم کر چکی ہے۔

کیا روزگار کی فراہمی کی حکومتی کوششیں کافی ہیں؟

ماہر معاشیات مہروز مظہر کہتے ہیں کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس وقت خصوصی تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت سے محروم ہے جس کے باعث ان میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے، ''ہم اس وقت ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں شدید سماجی بے چینی کے علاوہ انتہائی تیزی سے معاشی اور سماجی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ مالی وسائل میں کمی کے باعث نوجوانوں میں شدید مایوسی اور احساس محرومی جنم لے رہا ہے۔ اکثر نوجوانوں کے پاس اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہیں اور جن کے پاس ہیں وہ مناسب نوکریوں اور کاروباری مواقعوں کی کمی سے پریشان ہیں۔''


ارتداد کے طوفان کو روکنے کیلئے امت مسلمہ کے ہر ایک فرد کو آگے آنا ہوگا !

بنگلور (اردو اخبار دنیا): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن سہ روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس بعنوان 'مسلم لڑکیاں ارتداد کے دہانوں پر: اسباب اور حل' کی دوسری نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز کے تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ کائنات کی سب سے بڑی سچائی دین و اسلام ہے اور کائنات کے سارے انسانوں کی کامیابی صرف اور صرف اسلام میں ہے۔ دین و اسلام ایک عظیم نعمت ہے اور جو یہ نعمت چھوڑ کر دوسرے مذہب کو اپنائے گا اسے دونوں جہاں میں سزا بھگتنی پڑے گی۔ کیونکہ یہی وہ نعمت ہے جو دنیا میں عزت اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہیکہ آج ہمیں اس نعمت کی قدر اور عظمت کا احساس نہیں ہے اور کتنے ہماری بہنیں اور بھائی ہیں جو ارتداد کا شکار ہورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فکری، عملی اور ذہنی ارتداد کی لہروں نے امت کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے لیکن ہمیں مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت مسلم لڑکیوں کی غیر مسلم لڑکوں سے شادی کے معاملات اپنے عروج پر ہیں۔ اور یہ ارتداد کے واقعات کوئی اتفاقی واقعات نہیں ہے بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی اور پوری تیاری و سازش کے ساتھ مسلمان لڑکیوں کو ارتداد کا شکار بنایا جارہا ہے۔ جسکے پیچھے کئی فرقہ پرست تنظیمیں کام کررہی ہیں، غیر مسلم لڑکوں کو مسلمان لڑکیوں کو رجھانے، قریب کرنے اور پھر ان کا جنسی استحصال کرنے کے لیے گراں قیمت تحفے دئے جاتے ہیں، مثلاً مہنگے موبائیل، لیپ ٹاپ، گاڑیاں وغیرہ دی جارہی ہے۔ اور باضابطہ ان کی فنڈنگ کی جا رہی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز اس ملک میں نہیں ہے، البتہ یہ شوشہ صرف اس لیے چھوڑا گیا تھا کہ ہندو نوجوانوں میں انتقامی جذبہ ابھارا جائے اور خود مسلمانوں کو لوجہادمیں الجھا کر اندرون خانہ مسلمان لڑکیوں کو تباہ و برباد کرنے کا کھیل کھیلا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ ارتداد کی دوسری وجہ یہ ہیکہ لڑکے لڑکیوں کا اختلاط ہورہا ہے، مخلوط تعلیم کی وجہ بے حیائی اور بے پردگی عام ہورہی، بے جا رسومات کی وجہ سے شادی بیاہ مہنگے ہورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ارتداد کے اس طوفان کو روکنے کیلئے امت مسلمہ کے ہر ایک فرد بالخصوص علماء و دانشوران اور مذہبی و ملی تنظیموں کو میدان میں آنا ہوگا اور مسلسل محنت کرنی ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ ارتداد کو روکنے کیلئے ہمیں اپنے اندر دینی غیرت و حمیت پیدا کرنی چاہیے، مسجد کے منبر و محراب سے اس موضوع پر صاف صاف گفتگو کرنی چاہیے، مستورات کے اجتماعات منعقد کرنی چاہیے، اسکول اور کالجز میں پڑھنے والے بچوں سے بات کرنی چاہیے انہیں بتانا چاہئے کہ دونوں جہاں کی کامیابی صرف دین و اسلام میں ہے، اسی کے ساتھ مکاتب کے نظام کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہئے، اپنے نونہالوں کے دلوں پر عقیدہ توحید و رسالت کو نقش کرنا چاہیے، ساتھ ہی ہمیں سماجی بیداری پیدا کرنی چاہیے اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی بیداری پیدا کرنی چاہیے- مولانا نے فرمایا کہ والدین کو خاص طور پر اپنے بچوں پر نگرانی کرنی چاہیے اور انکی ہر طرح سے ترتیب کرنی چاہیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا محمود احمد خان دریابادی صاحب نے فرمایا کہ ارتداد کا مسئلہ بڑا سنگین مسئلہ ہے۔یہ مسئلہ فقط ملکی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے، جس سے دیگر مذاہب والے بھی شکار ہیں۔ اور یہ صرف لڑکیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ لڑکوں کا بھی مسئلہ ہے۔ ہمارے ملک میں اس مسئلے میں اب ایک سازش اور سیاست داخل ہوچکی ہے۔ اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ مسلم لڑکے اور لڑکیوں کو ارتداد کا شکار بنایا جارہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج مسلمان نوجوان لڑکے لڑکیوں کی ایک تعداد اعلانیہ طور پر ارتداد کا شکار ہورہی ہے لیکن اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ آج مسلمانوں کے عصری اسکولوں وکالجز میں زیر تعلیم نوجوان طبقہ حتیٰ کہ دیندار گھرانوں کے لڑکے لڑکیوں کی اکثریت فکری ارتداد میں مبتلا ہیں وہ بظاہر تو مسلمان ہیں مگر غیر شعوری طور پر انکے دلوں سے ایمان نکل رہا ہے۔ اور اپنے دین و مذہب کے سلسلے میں وہ مشکوک ہورہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں سب سے پہلے اس فکری ارتداد کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مولانا دریابادی نے فرمایا کہ مسلم لڑکیوں میں بڑھتا ارتداد کی وجہ بے دینی، مخلوط تعلیم، بے پردگی اور شادی بیاہ میں بے جا رسوم و رواج ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دینی چاہیے اور شادی بیاہ کو آسان بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا یحییٰ نعمانی صاحب نے فرمایا کہ ارتداد کی لہر اپنے عروج پر ہے لیکن جس قدر ہم لوگ کو اس مسئلے کے سلسلے میں غفلت کا شکار ہیں وہ قابل افسوس ہے۔ ماضی میں جب کبھی ارتداد کا کوئی ایک واقعہ بھی پیش آجاتا تو پوری امت بے چین ہوجاتی تھی لیکن آج ہزاروں مسلم لڑکے اور لڑکیاں مرتد ہورہے ہیں اور ہمارے سر پر جوں تک نہیں رینگتی۔ مولانا نے فرمایا کہ جس دین و مذہب کو ہمیں دوسروں تک پہنچانے تھا آج اسی دین و مذہب کے ماننے والے دوسرے مذاہب کو اپنا رہے ہیں۔ مولانا نعمانی نے فرمایا کہ ارتداد کی بنیادی وجہ بے دینی، جہالت، مخلوط تعلیم نظام اور مختلف شعبوں اور اداروں میں اجنبی مرد و عورت کا اختلاط ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ایسی جگہوں پر شرم و حیا اور پردہ کا کوئی نام و نشان نہیں ہوتا۔ اور ایسے لوگوں میں دین کا شعور نہیں ہوتا۔مولانا نعمانی نے فرمایا کہ امت مسلمہ کے ہر ایک فرد کو چاہیے کہ وہ اپنی مصروفیت کے علاوہ کچھ وقت اور سرمایہ ایسے لوگوں میں دین کا شعور پیدا کرنے کیلئے خرچ کریں اور امت کے نوجوانوں میں دینی اور ملی حمیت اور فکر پیدا کریں اور انہیں شرک اور کفر کی سنگینی سے واقف کروائیں جو وقت کی بہت اہم ترین ضروری ہے۔ مولانا یحییٰ نعمانی نے فرمایا کہ ضرورت ہے کہ ہم بیدار ہوں اور اس امت کے بھٹکتے لوگوں کی کچھ رہنمائی کرسکیں اور انھیں کفرو شرک سے بچاکر ایمان ودین کی محبت سے سرشار کردیں۔

قابل ذکر ہیکہ یہ اصلاح معاشرہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمدفرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور قاری پرویز مشرف قاسمی کی نعتیہ کلام سے ہوا، جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی بطور خاص شریک تھے۔ کانفرنس سے خطاب کرنے والے تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اس کانفرنس کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...