Powered By Blogger

منگل, اگست 24, 2021

عمر نے دہلی فسادات کے الزامات کو من گھڑت قرار دیا

عمر نے دہلی فسادات کے الزامات کو من گھڑت قرار دیاجواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد پر دہلی میں فسادات بھڑکانے کی سازش رچنے کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس پر غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج مقدمہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ وہ تفتیش میں پولیس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے لہٰذا اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کی عدالت میں ضمانت پر سماعت کے دوران ایڈوکیٹ تری دیپ پیس نے دلیل دیتے ہوئے کہ پولیس کے پاس ایڈٹ کرکے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی خالد کی تقریر کے نامکمل ویڈیو کلپ کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔

دہلی پولیس نے خالد کو شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال فروری میں ہوئے فسادات پر اکسانے کے معاملے میں یو اے پی اے یعنی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کی دفعات کے تحت ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔

وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے پاس ٹی وی چینلز کی جانب سے سوشل میڈیا سے لی گئی غیر مستند ویڈیو کلپس کے علاوہ کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں ، جو اس پر لگائے گئے الزامات کی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہوں۔

مسٹر تری دیپ نے کہا کہ جب پولیس نے ٹی وی چینل کی کمپنیوں سے خالد کی تقریروں کی نشریاتی ویڈیو کی اصل کاپی مانگی تو انہیں جواب دیا گیا کہ انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن نے ٹویٹ کیا اور چینل نے اسے سوشل میڈیا سے لیا تھا۔

اپنی دلیل کی تائید میں خالد کے خلاف مہاراشٹر کے امراوتی میں دی گئی تقریر کی ویڈیو چلواکر عدالت کے سامنے بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کی۔ ویڈیو چلانے کے بعد وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تقریر کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتی ، بلکہ کہا گیا ہے کہ لوگوں کو جمہوری حقوق کے دائرے میں متحد کیا جائے اور اس میں تشدد کو ہوا دینے کی کوئی بات نہیں ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 3 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

ایل پی جی سلنڈر کی قیمت ، پرینکا کا حکومت پر حملہ

ایل پی جی سلنڈر کی قیمت ، پرینکا کا حکومت پر حملہنئی دہلی:(اردو اخبار دنیا) کانگریس کی اترپردیش کی انچارج جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے پکوان گیس سلنڈر (ایل پی جی) کی قیمت میں ہورہے مسلسل اضافہ پر حکومت پر حملہ کیا اور کہاکہ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ سے عوام تکلیف میں ہیں اور حکومت کو ان کے اس درد پر توجہ دینی چاہئے ۔ پرینکا نے کہاکہ مہنگائی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ سلنڈر بھرانے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ کام دھندے بند ہیں۔ یہ عام لوگوں کی تکلیف ہے ۔ ان کے درد پر کب بات ہوگی۔ مہنگائی کم کرو۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک ویڈیو بھی پوسٹ کیا ہے جس میں ایک خاتون کہہ رہی ہے کہ اس کے پاس محض ایک سلنڈر ہے لیکن اسے بھرانے کے لئے اس کے پاس پیسے نہیں ہوتے ۔ چولہے پر کھانا بنانے پر کہتے ہیں کہ آلودگی بڑھ رہی ہے ۔ ہم جائیں تو کہاں جائیں۔ ہر مہینے سلنڈر کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس پوسٹ کے ساتھ انہوں نے ایک نعرہ بھی لکھا ہے ''مہنگائی کی مار بس کرو اب بی جے پی ؑحکومت''۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پکوان گیس کا سلنڈر 165روپے مہنگا ہوا۔ یکم جنوری کو 694روپے ، 4 فروری کو 719روپے ، 7 فروری کو 759روپے ، 25فروری کو 794روپے ، یکم مارچ کو 819روپے، یکم جولائی کو 834روپے اور 17اگست کو 859روپے ہوا ہے ۔

ریل ، روڈ ، برقی ، ایئرپورٹس ، ٹیلی کام پرائیویٹ سیکٹر کیلئے دستیاب

ریل ، روڈ ، برقی ، ایئرپورٹس ، ٹیلی کام پرائیویٹ سیکٹر کیلئے دستیاببندرگاہیں، اسٹیڈیمس، پاور ٹرانسمیشن بھی ایک مدت تک خانگی شعبہ کے حوالہ کئے جائیں گے۔ 6 لاکھ کروڑ روپئے کا منصوبہ: نرملا سیتارامن

نئی دہلی(اردو اخبار دنیا) : مودی حکومت نے قوم کے کلیدی شعبوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آج ایک بڑی اسکیم کا منصوبہ ظاہر کیا جسے نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی) کا نام دیا گیا ہے جسے عملاً ''رہن'' اسکیم کہیں تو بیجا نہ ہوگا۔ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن کو مودی حکومت نے متعدد اہم شعبوں میں خانگی کمپنیوں کی مداخلت کے منصوبے کا اعلان کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ انہوں نے بتایا کہ این ایم پی کے تحت روڈاور ریلوے اثاثوں سے لے کر ایئرپورٹس، پاور ٹرانسمیشن لائنس اور گیس پائپ لائنس جیسے وسیع تر شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ بتایا گیا کہ خانگی شعبے کے ادارے ایک مقررہ مدت کے بعد حکومت کو اثاثے واپس کردیں گے۔ نرملا نے 6 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف وہی اثاثوں کی مالی قدر حاصل کرے گی جو ممکنہ گنجائش سے کمتر استعمال ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اثاثوں کی ملکیت بدستور مرکز کے پاس رہے گی۔ این ایم پی ایسے اثاثوں سے متعلق منصوبہ ہے جہاں سرمایہ پہلے سے ہی لگایا جارہا ہے لیکن یہ اثاثے یا تو لیت و لعل کا شکار ہیں یا ان سے پوری طرح استفادہ نہیں کیا گیا یا پھر استفادہ میں کمی رہ گئی۔ نرملا نے کہا کہ ایسے اثاثے جنہیں 'براؤن فیلڈ' اثاثے کہا جاتا ہے، ان میں خانگی شراکت داری کی گنجائش نکالتے ہوئے ان سے بہتر رقمی استفادہ کیا جائے گا۔ وزیر فینانس نے کہا کہ پرائیویٹ کمپنیوں کو پہلے سے طے شدہ مدت کے بعد متعلقہ اثاثے حکومت کے حوالے کردینا ہوگا۔ اس طرح کے عمل کے ذریعہ حاصل شدہ رقم انفرااسٹراکچر کو فروغ دینے کے لئے استعمال کی جائے گی۔ اس معاملہ میں سوال یہ ہے کہ موجودہ حکومت اپنی میعاد کے بعد اگر برقرار نہ رہے تو نئی حکومت کے ساتھ خانگی شعبہ کا تال میل کیسا رہے گا؟ کیا اس معاملہ میں فرق پیدا ہونے پر منصوبہ کے مطابق فوائد کے حصول میں رکاوٹ پیدا ہو جائے گی۔ وزیر فینانس نے نشاندہی کی کہ اس سارے عمل سے عظیم تر رقمی قدر پیدا ہوگی اور معیشت کے لئے وسائل ابھر آئیں گے۔ نیتی آیوگ سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ انفراسٹرکچر کے 6 لاکھ کروڑ روپے مالیتکے اثاثے 4 سال کی مدت میں ریل، روڈ اور پاور سیکٹرس میں ممونیٹائز کئے جائیں گے اور اس ضمن میں اثاثوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ حکومت روڈس سیکٹر سے 1.6 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کو خانگی شعبہ کے حوالے کرتے ہوئے رقمی وسائل اکٹھا کرے گا۔ اسی طرح ریلوے سیکٹر سے 1.5 لاکھ کروڑ اور پاور سیکٹر سے 79,000 کروڑ روپے حاصل کئے جائیں گے۔ امیتابھ کانت نے بتایا کہ مرکزی حکومت ایئرپورٹس سے 20,800 کروڑ روپے کی رقومات اکٹھا کرے گی، بندرگاہوں سے 13,000 کروڑ، ٹیلی کام یا مواصلات سے 35,000 کروڑ، اسٹیڈیمس سے 11,500 کروڑ اور پاور ٹرانسمیشن سیکٹر سے 45,200 کروڑ روپے جٹائے گی۔ اثاثوں کا زیادہ تر مونیٹائزیشن InvIT طریقے یا پبلک ۔ پرائیویٹ پارٹنرشپس کے ذریعہ عمل میں لایا جائے گا۔ نیتی آیوگ وائس چیرمین راجیو کمار نے کہا کہ حکومت قومی بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لئے خانگی شعبہ اور خانگی سرمایہ مشغول کرانے کی پابند عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر میں زبردست گنجائش ہوتی ہے اور مونیٹائزیشن پائپ لائن اگلا قدم ہے جس کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لئے خانگی سرمایہ مشغول کیا جائے گا۔ وزارت فینانس نے وضاحت کی کہ روڈس، ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز، ریلوے، برقی، پائپ لائن و قدرتی گیس، شہری ہوابازی، جہازرانی، بندرگاہیں اور آبی گذر گاہیں، مواصلات، فوڈ اور پبلک ڈسٹریبیوشن، کانکنی، کوئلہ، ہاوزنگ اور شہری امور کی وزارتیں اس نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن کا حصہ ہوں گی۔ نرملا سیتارامن نے این ایم پی کے تعلق سے مرکزی بجٹ 2021 میں بات کی تھی اور ادعا کیا تھا کہ حکومت مالیات اکٹھا کرنے کے اختراعی طریقے کھوج رہی ہے۔ اثاثوں سے رقمی قدر حاصل کرنے کا عمل وہ طریقہ ہے جس کے ذریعہ نئے وسائل اور مالیات اکٹھا کئے جاتے ہیں تاکہ بنیادی ڈھانچے کے فروغ میں مدد مل سکے۔ محکمہ سرمایہ کاری اور پبلک اسیٹ مینجمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق کمتر استعمال شدہ یا لیت و لعل کے شکار کے شکار اثاثوں کو قوم کے لئے بہتر طور پر استعمال کرنے کے اختراعی طریقہ کو اسیٹ مونیٹائزیشن کہتے ہیں۔ مودی حکومت اب تک کی میعاد میں لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) سمیت کئی شعبوں کے حصص فروخت کرچکی ہے۔


پیر, اگست 23, 2021

آسام میں زلزلہ آیا ہے

آسام میں زلزلہگوہاٹی23اگست(اردو اخبار دنیا )
پیرکوآسام میں ریکٹراسکیل پر چارکی شدت کا زلزلہ آیا۔ یہ اطلاع ایک سرکاری بلیٹن میں دی گئی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ زلزلہ کے قومی مرکز کے مطابق ، زلزلہ دوپہر 1:13 بجے آیا ، اس کا مرکز مغربی آسام کے کوکراہار میں 10 کلومیٹرکی گہرائی میں واقع ہے۔ مقام میگھالیہ میں تورا سے 90 کلومیٹر شمال میں واقع تھا۔مغربی آسام اور شمالی مغربی بنگال کے اضلاع میں لوگ خوف کے مارے گھروں سے باہرنکل آئے۔ حکام نے بتایاہے کہ زلزلے کے باعث کسی جانی یا مالی نقصان کی فوری اطلاع نہیں ہے۔شمال مشرق ایک بلند زلزلہ زدہ علاقے میں ہے ، جس کی وجہ سے اس علاقے میں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔

حکومت کی ہدایت کے بعد شروع ہوا تعلیمی نظام

حکومت کی ہدایت کے بعد شروع ہوا تعلیمی نظامگائیڈ لائن کے مطابق مرحلہ وار شروع کیا جارہاہے تعلیم کاآغاز
دیوبند،23؍(اردو اخبار دنیا) اگست(سمیر چودھری؍بی این ایس)
اترپردیش میں حکومت کے احکامات کے مطابق پرائمری درجات کے اسکولوں میں یکم ستمبر سے آف لائن کاسیں شروع ہونگی،حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں گائڈ لائن جاری کردی گئی ہے۔واضح ہو کہ تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولے جانے کے تحت 16؍اگست سے سے درجہ 9؍سے درجہ 12؍تک کی کلاسز کا آغاز کیا گیا، بعد ازاں 23؍اگست سے جونیر کلاسز درجہ6؍ سے درجہ 8؍ تک کے تعلیمی اداروں کو کھولنے کی اجازت دی گئی اور اب آخری مرحلہ کے تحت یکم ستمبر سے درجہ ایک تا درجہ پنجم یعنی پرائمری درجات کے تعلیمی ادارے کھولے جائیں گے۔اس سلسلہ میں حکومت وانتظامیہ کی جانب سے گائڈ لائن بھی جاری کردی گئی ہے۔کورونا انفیکشن کے معاملات میں واضح کمی آنے کے بعد ریاستی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ یوپی بورڈ کے سیکنڈری،جونیر اور پرائمری تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا تاکہ تدریسی امور بہتر طریقہ سے انجام دیئے جاسکیں۔ٹیم9کی میٹنگ میں شرکت کرنے کے بعد ریاستی وزیر اعلی نے رکشا بندھن کے تہوار کے بعد تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کے نظام کو یقینی بنائے جانے کے احکامات اور اس سے متعلق ہدایات دی تھیں۔اس سلسلہ میں ریاستی سطح کے ہیلتھ اسپیشلسٹ مشورہ کار کمیٹی کی صلاح اور مشورہ کے مطابق سینئر سیکنڈری،جونیئر اور پرائمری درجات کے تعلیمی سلسلہ کے آغاز کے ساتھ تکنیکی اور پروفیشنل تعلیمی اداروں کو بھی 50؍فیصد طلبہ کی تعداد کے ساتھ تعلیم شروع کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔دیوبند اور اس کے قرب وجوار میں سیکنڈری،سینئیر سیکنڈری اور جونیر سطح کے تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے اپنے اپنے اداروں میں تدریسی امور شروع کرادیئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی عمارتوں،کلاسز اور فرنیچر کو سینیٹائز کیا جارہا ہے۔طلبہ وطالبات کو تھرمل اسکیننگ،فیس ماسک اور ہاتھوں پر سینیٹائزیشن کے بعد ہی کلاسز میں سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل کراتے ہوئے بیٹھنے کی اجازت دی جارہی ہے۔

تحفظ شریعت کی جانب سے دس روزہ اصلاحی پروگرام اختتام پذیر

تحفظ شریعت کی جانب سے دس روزہ اصلاحی پروگرام اختتام پذیر
(اردو اخبار دنیا)
گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی ماہ محرم الحرام میں اس ماہ کے فضائل و مسائل اور خرافات و بدعات کے عنوان سے مسلسل دس روز تک مختلف علاقوں کے مساجد میں تحفظ شریعت و ویلفیئر سوسائٹی جوکی ہاٹ و پلاسی کے زیر اہتمام پروگرام کئے گئے. جس کا لب لباب یہی تھا کہ خصوصاً ان نوجوانوں اور مسلمانوں کو مخاطب کیا جائے جو جہالت کا شکار ہو گئے ہیں. اور ناعلمی میں ان امور کو انجام دینے کی غلطی کرتے ہیں جس کا تعلق مذہب اسلام سے قطعاً نہیں ہے. پروگرام کی ترتیب ذوالحجۃ کے ماہ میں ہی ترتیب دے دی گئی تھی. تحفظ شریعت کے سکریٹری جناب مولانا عبدالوارث مظاہری نے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں غلط رسومات اپنی مضبوطی کے ساتھ قائم ہیں اور انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا ہم نے عزم مصمم کیا ہے. ہم تحفظ شریعت کے بینر سے ہمیشہ سماج میں بیداری مہم چلاتے رہتے ہیں تاکہ عوام الناس تک حق اور سچ پہنچا کر باطل کو کمزور اور نامراد کر سکیں، اس موقع سے تحفظ شریعت کے سرگرم رکن اور ترجمان مولانا عبدالسلام عادل ندوی نے بتایا کہ ہم نے تحفظ شریعت کا پلیٹ فارم آج علاقے کی ضرورت بن چکا ہے یہاں سے عوام کے تمام شرعی، دینی اور دنیاوی مسائل حل کئے جاتے ہیں. اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ علاقے کے تقریباً تمام معزز علماء کرام اور رہبران قوم اس پلیٹ فارم سے منسلک ہیں . ہر لمحہ ان کی رہنمائی ہمارے ساتھ رہتی ہے. اس پورے مہم کو بہترین انجام تک پہنچانے میں پیش رہنے والے تمام کارکنان قابل تحسین و مبارکباد ہیں. معروف عالم دین ، خطیب ہند حضرت مولانا عبداللہ سالم قمر چترویدی، حضرت مولانا مفتی اطہر حسین صاحب قاسمی،
مفتی محمد ارشد صاحب مظاہری قاری امتیاز صاحب، قاری منظور صاحب مفتی محمد جنید صاحب قاسمی مولانا محمد توحید صاحب مظاہری مولانا محمد کونین صاحب مظاہری مولانا محمد صادق صاحب مفتی محمد نعمان صاحب اور دیگر علماء کرام نے دس روزہ پروگرام کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا.

‎دہلی خواتین کمیشن نے تین لڑکیوں کو جسم فروشی سے کرایا بازیاب

 دہلی خواتین کمیشن نے تین لڑکیوں کو جسم فروشی سے کرایا بازیاب 

Delhi Womens Commission rescues three girls from prostitution
 نئی دہلی ، ۲۳؍اگست:(اردواخباردنیا)دہلی کمیشن برائے خواتین نے ’نریلا‘ کے علاقہ میں رہنے والی تین لڑکیوں کو #جسم #فروشی اور انسانی #اسمگلنگ کے ریکیٹ سے آزاد کرایا ہے۔ دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے پیر کو کہا کہ ہماری ٹیم نے اس معاملہ میں جلد بازی دکھائی اور #لڑکیوں کو باز یاب کرانے میں کامیابی حاصل کی،چھوٹی بچیوں کو پیسوں کے لالچ میں #جنسی پرستی پر مجبور کیا جا رہا تھا۔
پولیس نے اس معاملہ میں ایف آئی آر درج کرلیا ہے اور مجھے امید ہے کہ ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ دہلی کمیشن برائے خواتین اس تیزی کے ساتھ خواتین اور بچوں کی حفاظت جاری رکھے گی۔تین لڑکیوں میں سے ایک نے 181 پر فون کرکے بتایا کہ حلیمہ نامی خاتون جو گانجہ کے کاروبار میں تھی ، نے اسے دھوکہ دے کرکام دلانے کے بہانے اسے #سیکس #ریکیٹ کی دلدل میں پھینک دیا۔
متأثرہ #لڑکی نے بتایا کہ ایک دن حلیمہ اسے بہانے جنگل میں لے گئی اور وہاں زبردستی کچھ لڑکوں کے ساتھ جسمانی رشتہ قائم کرنے کو کہا،اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے انکار کیا تو اسے جان سے ماردیا جائے گا۔ دہلی کمیشن برائے خواتین کی ٹیم نے پولیس کے ساتھ مل کر اس معاملہ میں کارروائی شروع کی۔ لڑکیوں نے بتایا کہ ایک لڑکی کی عمر 15 سال ہے اور ان میں سے دو کی عمر 14 سال ہے۔
#کمیشن کی ٹیم نے اے سی پی کے ساتھ مل کر لڑکیوں کی بتائی گئی جگہ پر چھاپہ مارا ،لیکن جب تک ٹیم وہاں پہنچتی، تب تک ملزم حلیمہ وہاں سے فرار ہو چکی تھی۔ کمیشن کی ٹیم نے لڑکیوں کو #چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے سامنے پیش کیا جس کے بعد کمیٹی نے انہیں شیلٹر ہوم بھیج دیا۔ سواتی مالیوال نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...