Powered By Blogger

بدھ, اگست 25, 2021

مسجد الحرام میں قرآن مجید کے نسخے دوبارہ رکھ دئیے گئے

مکہ مکرمہ : حرمین انتظامیہ نے مسجد الحرام میں قرآن مجید کے نسخے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔سبق ویب سائٹ کے مطابق انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’تمام حفاظتی تدابیر کے ساتھ قرآن مجید کے نسخے پہلے کی طرح الماریوں میں رکھے جائیں گے‘۔

انتظامیہ کے تحت مصحف کمیٹی کے سربراہ حمزہ السالمی نے کہا ہے کہ ’تمام مصلوں میں موجود الماریاں اپنی جگہ پر رکھی گئیں ہیں جنہیں قرآن مجید کے نسخوں سے آراستہ کیا گیا ہے‘

۔’تمام الماریوں سمیت قرآن کے نسخوں کو سینیٹائز کیا جاتا ہے تاکہ زائرین حرم انتہائی محفوظ طریقے سے ان کا استعمال کرسکیں‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مسجد الحرام میں جزوی طور پر قرآن کے نسخے رکھے گئے تھے جبکہ بعض الماریوں کو خالی چھوڑا گیا تھا جن میں استعمال شدہ نسخے رکھے جاتے تھے۔ان استعمال شدہ نسخوں کو سینیٹائز کرکے دوبارہ الماریوں میں سجا دیا جاتا تھا۔

راجدھانی میں پرانی گاڑیاں رکھنے والوں کو راحت

راجدھانی میں پرانی گاڑیاں رکھنے والوں کو راحت

راجدھانی میں پرانی گاڑیاں رکھنے والوں کو راحت
راجدھانی میں پرانی گاڑیاں رکھنے والوں کو راحت

نئی دہلی(اردو اخبار دنیا)

سپریم کورٹ اور نیشنل گرین اتھارٹی (این جی ٹی) کے احکامات کے تحت اس وقت دہلی میں 10 سال پرانی ڈیزل اور 15 سال پرانی پٹرول گاڑیوں پر پابندی ہے۔ عام طور پر ، اگر کوئی گاڑی خریدتا ہے ، تو اس کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (آر سی) کی مدت 15 سال ہے۔

ایسی صورتحال میں ، جن لوگوں نے پہلے ڈیزل گاڑی خریدی تھی ، لیکن اس حکم کے تحت ، وہ دارالحکومت میں گاڑی چلانے کے قابل نہیں ہیں ، انہیں دہلی حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے راحت دی ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ اگر ایسی ڈیزل گاڑیوں کی عمر 10 سال سے زیادہ لیکن 15 سال سے کم ہو تو ان کے مالکان اپنی گاڑیاں دوسری ریاستوں میں رجسٹر کروا سکتے ہیں اور وہاں گاڑی چلا سکتے ہیں۔

اس کے لیے انہیں محکمہ کی طرف سے کوئی ’’اعتراض نہیں‘‘ کا سرٹیفکیٹ (این او سی) دیا جائے گا۔ تاہم ، محکمہ نے یہ بھی کہا ہے کہ این او سی صرف ان ریاستوں کے لیے دیا جائے گا جنہوں نے اپنی متعلقہ ریاستوں میں ڈیزل گاڑیوں کو رجسٹر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ایسی جگہوں کی فہرست محکمہ ٹرانسپورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ لیکن اگر دہلی نمبر ہے تو گاڑی فورا پکڑی جائے گی۔

محکمہ ٹرانسپورٹ نے گاڑیوں کے مالکان کو خبردار کیا ہے کہ دارالحکومت کی سڑکوں پر مقررہ عمر کی حد سے تجاوز کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ یہاں تک کہ گاڑی بھی ضبط کر لی جائے گی۔

محکمہ ٹرانسپورٹ نے اس حوالے سے پبلک نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ ، پرانی گاڑیوں کو اسکریپ کرنے والے ڈیلروں کی فہرست بھی محکمہ کی ویب سائٹ پر شیئر کی گئی ہے۔

پچھلے تین مہینوں میں دوسری بار ، محکمہ ٹرانسپورٹ نے یہ پبلک نوٹس 10 سال سے زیادہ پرانی ڈیزل اور 15 سال سے زیادہ پیٹرول نہ چلانے پر جاری کیا ہے۔


تلنگانہ ایمسیٹ انجینرینگ و میڈیکل کے نتائج جاری محمد متین کو تیسرا رینک

تلنگانہ ایمسیٹ انجینرینگ و میڈیکل کے نتائج جاری محمد متین کو تیسرا رینکحیدرآباد _ تلنگانہ ایمسیٹ انجینرینگ امتحان کے نتائج جاری کردیئے گئے ہیں وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی نے کہا کہ آج انجینئرنگ اسٹریم کے نتائج جاری کیے گئے ہیں جس میں 82 اعشاریہ صفر آٹھ فیصد امیدوار کوالیفائی قرار دئے گئے ہیں ایگریکلچر میڈیکل 98 اعشاریہ 48 فیصد امیدوار کوالیفائی قرار دئے گئے۔انجینئرنگ اسٹریم کے پہلے دو رینک آندھراپردیش کے طلباء کو حاصل ہوئے ۔پہلا رینک کارتیکیا ویسٹ گوداوری ضلع اور دوسرا رینک کڑپہ ضلع کے راجم پیٹ کے وینکٹ پرنیت کو حاصل ہوا جبکہ ٹولی چوکی حیدرآباد کے محمد معین کو تیسرا رینک حاصل ہوا ہے میڈیکل اینڈ ایگریکلچر میں پہلا رینک بالا نگر حیدرآباد کے کارتیکیا کو پہلا رینک اور رنگاریڈی ضلع کی ہیمانی شری نیجا کو دوسرا رینک حاصل ہوا۔

شادی کے بعد بنا ڈائٹنگ وزن کنٹرول کرنے کے ٹوٹکے

شادی کے بعد بنا ڈائٹنگ وزن کنٹرول کرنے کے ٹوٹکے

weight-loss-tips-after-marriage
لڑکیاں شادی سے پہلے اپنی صحت اور حسن میں اضافہ کے لئے کیا کچھ نہیں کرتیں لیکن شادی کے بعد ملنے والی خوشیوں اور ذمہ داریوں میں گم ہو جاتی ہے اوراپنی صحت سے زیادہ دوسروں کی خوشی کا خیال رکھنا شروع کر دیتی ہیں جس سے بعض لڑکیاں تھوڑے ہی عرصے میں چڑچڑاہٹ ،سستی ،اعصابی کمزوری ،بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد میں مبتلا ہو جاتی ہیں لیکن اگر بچیوں کو چند غذائی عادات کا علم ہو تو وہ اپنی شادی شدہ زندگی #صحت اور #خوشگوار احسا س کے ساتھ گزار سکتی ہیں ۔

شادی کے فوری بعد وزن بڑھنے سے روکنے اور ڈائٹ کنٹرول کرنے کے ٹوٹکے آزمائیں

 شادی سے پہلے ہر لڑکی کو اپنے معالج کے مشورے سے ہیموگلوبین چیک کرا لینا چاہئے تاکہ شادی کے بعد اس ہی لحاظ سے اپنی صحت کا خیال رکھ سکے ۔کچھ بچیاں خون اور فولاد کی کمی کا شکار ہوتی ہیں انھیں شادی کے بعدچقندر کی سبزی ، گوشت اور ہرے پتوں کی سبزیاں بکثرت استعمال کرنی چاہئیں ۔
شادی کے بعد وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے دعوتوں میں کولڈڈرنکس کا استعمال نہ کریں ، تاکہ وزن اور امراض پیدا نہ ہوں ۔ (کولڈڈرنکس میں شامل اجزاء بے اولادی جیسے مسائل جنم دیتے ہیں )۔
اکثر لڑکیاں شادی کے بعد ماحول اور حالات میں تبدیلی کے باعث بے چینی ،گھبراہٹ اور چڑچڑاہٹ کا شکار ہو جاتی ہیں جس کے لئے اومیگا ۳ بہترین علاج ہے جو دل کو تقویت دیتا ہے ۔اومیگا ۳ حاصل کرنے کے لئے ہفتہ میں ایک بار مچھلی ،یا دوچار اخروٹ یا روز السی کے بیج کھانے چاہئیں جس میں موجود فیٹی ایسڈ #ایسٹروجن لیول بڑھاتے ہیں۔
 شوہر کے پیسوں کو کپڑے یا زیور بنانے اور بازار کا کھانا کھانے پر خرچ کرنے سے بہتر ہے کہ لڑکیاں اپنی صحت پر پیسہ خرچ کریں تاکہ بھرپورصحت کے ساتھ اچھی بیوی اور اچھی ماں بن سکیں ۔
شادی کے بعد ڈاکٹر کے مشورے کے بناء کسی اینٹی بایوٹک دوا کا استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔
 گرین ٹی کا استعمال اگر بجٹ سے باہر ہو تو رات میں دارچینی اور لیموں کا قہوہ پینا چاہئے ۔
شادی شدہ جوڑوں کو سوتے وقت پانی پینے گریز کرنا چاہئے ۔پانی کی جگہ نیم گرم دودھ کا استعمال کرنا چاہئے ۔
 شادی کے بعد لڑکیوں کو خشک #میووں میں (اخروٹ ،انجیر یا ناریل ہی کھا لینا چاہئے جو سستا بھی ہوتا ہے اور بچہ دانی کو مضبوط بناتا ہے ۔
 شادی کے بعد خواتین میں کینسر جیسے #مرض پیدا ہونے کی شرح میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے بچاؤ کے لئے ٹماٹر اور ہلدی کا استعمال بہترین حل ہے ۔شادی کے بعد لڑکیوں کو ایک کپ نیم گرم دودھ میں چوتھائی چمچ ہلدی ڈال کر پینا چاہئے
نئی شادی شدہ لڑکیوں کے لئے آئس کریم کی بجائے ڈارک چاکلیٹ زیادہ بہتر ہوتی ہے ۔ ماہرین کہتے ہیں #چاکلیٹ میں (پی ۔ای ۔اے )کیمیکل ہوتا ہے جو غصہ اور ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے اور محبت کے جذبات ابھارتا ہے ۔
بروکلی ایک مہنگی سبزی ہے لیکن شادی کے بعد جنم لینے والے مسائل ( جلدی امراض ،رحم کی کزوری ) کو دور کرتی ہے اسے سوپ میں استعمال کرنا چاہئے ۔
ہر سبزی اپنے اندر بے شمار رکھتی ہے لیکن شادی کے بعد جو لڑکیاں کمزوری ،تکان اور سستی کا شکا رہوں انھیں شملہ مرچ ،ہرا دھنیا ،چقندر ،مشروم کا استعمال زیادہ کرناچاہئے
 شکر قندی ایک مزیدار اور صحت بخش سبزی ہے ،اسے آپ اسنیکس کے طور پر استعمال کریں ۔کہا جاتا ہے جو خواتین شکر قندی کھاتی ہیں ان کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش کے امکان میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔
شادی کے بعد لڑ کیوں کو پاپ کارن کھانا چاہئے ۔
 شادی شدہ #لڑکیوں کو سونے سے پہلے چائے نہیں پینا چاہئے ۔اس کی جگہ تھوڑی سی کافی لی جا سکتی ہے ۔
شادی شدہ لڑکیوں کے لئے تازی جلیبی اور دودھ دوا کے طور پر کام کرتی ہے ۔ ہفتہ میں تین دفعہ گرم #دودھ جلیبی کھانے سے جنسی مسائل پیدا نہیں ہوتے ۔
 شادی کے بعد لڑکیوں کو نہار منہ لہسن کھانا چاہئے جس سے دوران خون کنٹرول ہوتا ہے اور رات میں ادرک استعمال کرنی چاہئے جس سے ہارمون بیلنس ہوتے ہیں۔
کچھ لڑکیاں شادی کے چند سالوں میں ہی لاغر ہو جاتی ہیں یا وہ خواتین جو ماں بننے کی خواہش مند ہوں انھیں ( پائن ایپل ،اسٹرابیری ،تربوز ،کیلا اور کینو )کا استعمال کرنا چاہئے۔
ماں بننے کی خواہش مند لڑکیوں کو شادی کے فوری بعد سے ہی کدو کے بیج استعمال کرنے چاہئیں ۔
 ناشپاتی کو خواتین کا دوست کہا جاتا ہے ۔اس کے استعمال سے خواتین کا جسم مضبوط ہوتا ہے اور جنسی قوت بحال ہوتی ہے ۔

شادی کے ارمان25/08/2021

شادی کے ارمان

wedding-wishes

ڈاکٹر شاہین فاطمہ زیبا

بیٹے کے سر سہرا دیکھنا ہر ماں باپ کاارمان ہوتا ہے۔ اِدھر بیٹا شادی کے قابل ہوااُدھر اماں اور بہنوں کو اس کی شادی کی فکر شروع ہوجاتی ہے۔ہر طرف خیالات کے گھوڑے دوڑائے جاتے ہیں ۔بیٹا چاہے کیسا ہی مگر بہو پری پیکر، پری جمال،صاحبِ مال اور خانہ داری میں بے مثال ہونی چاہئے۔غرض ہر اعتبار سے بہتر سے بہتر رشتے کی تلاش شروع ہوجاتی ہے۔کئی لڑکیوں کو ریجیکٹ کرنے کے بعد من چاہا رشتہ مل جاتا ہے۔

لڑکی کی تلاش کرنے سے لے کر لڑکی ملنے تک بھلے ہی پیروں میں چھالے پڑگئے ہوں یا چپل گھِس گئی ہو۔مگر اماں اور بہنیں اُف نہیں کرینگی بلکہ ایٹری چوٹی کا زور لگا کر اپنے مقصد میں بلآخر کامیاب ہوکر ہی دم لینگی۔رشتے طے ہوتے وقت ہی یہ بات طے ہوجاتی ہے کہ شادی میں میرے بیٹے کے ارمان پورے کرنا ہے اور ساتھ یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ ہمیں کچھ نہیں چاہئے مگر دنیا والے کیا کہنگے اور والدین جو بھی دیتے ہیں وہ اپنی #بیٹی کو ہی دیتے ہیں۔

رہا بیٹے کا سوال تو بیٹے سے اس بارے میں کسی بھی طرح کی کوئی بات چیت یا مشورہ نہیں کیاجاتا ۔البتہ لڑکی کی خوبصورتی کا ذکر کرکے اُسے اُسی خوشی میں خوش رہنے کے لئے چھوڑدیا جاتا ہے اگر وہ کچھ کہنا بھی چاہتا ہے تواُسے یہ کہہ کر خاموش کردیا جاتا ہے کہ #شادی #رسم ورواج اور ارمانوں کے بغیر ہوہی نہیں سکتی اور ہم یہ سب تمہارے لیے ہی تو کررہے ہیں۔

والدین کے ارمان بیٹے کی حیثیت کے مطابق یااُس سے بڑھ کرہوتے ہیں اگر بیٹا ڈاکٹر یا انجینئر ہوں تو اُس کے مطابق مانگ ہوتی ہے جیسے گھوڑے جوڑے کی رقم،کار،سونے کی انگوٹھی لاکٹ،گھڑی وہ بھی بہترین کمپنی کی،عقد کے کھانے کا بہترین انتظام،فرنیچر وغیرہ اس سے کم یعنی #ٹیچر،کلرک وغیرہ توجوڑے کی رقم ،سونے کی انگوٹھی کم ازکم پانچ گرام کی،گھڑی وغیرہ یہ ہوگئے لین دین کی باتیں۔

اس کے علاوہ شادی میں جوفضول رُسومات ہوتی ہے اُس کے لئے الگ سے فرمائش ہوتی ہے۔ہلدی، #مہندی رت جگہ توجیسے ارمان نکالنے کے محکمے ہیں ان کے بغیر توجیسے شادی مکمل ہوہی نہیں سکتی ان فضولیات میں لڑکی والوں کو بے پناہ تکلیفوں اور اذیتوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے رسم کی ایک ایک چیز کودیکھاا ور پرکھا جاتا ہے۔ چیزیں اچھی ہوئی تو ٹھیک ورنہ اُس پر فقرے کسے جاتے ہیں۔بہانے بہانے سے اُنھیں جتایاجاتا ہے شرمندہ کیاجاتا ہے ایسے چہرے مہرے بنائے جاتے ہیں کہ سامنے والے کا دیکھ کر آدھا دم نکل جاتا ہے۔ اورآدھے شادی کے اخراجات سے۔

ہلدی ،مہندی اور رت جگہ
ارمانوں کی ہے یہ آمجگاہ
اس کے بغیر شادی ادھوری
جتانا ہے شان وشوکت اور دکھاوا (زیباؔ)

آپ یہ سمجھتے ہونگے کہ صرف گاوں کے یا ان پڑھ لوگ ہی ان رسومات کو پورا کرتے ہونگے یا اس طرح کے رسومات کی مانگ کرتے ہونگے ایسا بالکل نہیں ہے۔بلکہ آپ اپنے اطراف واکناف میں نظر ڈالیں تومعاملات اس سے بھی زیادہ سنگین نظرآئینگے پڑھے لکھے،نامور ،اونچے گھرانے والے،دین دار نمازی گھرانے والے افراد ایسی ایسی اوچھی حرکتیں کرتے ہیں جیسے بیٹے کے نہیں اپنے ارمان پورے کررہے ہو۔

محترم والدین شادی کے پانچ دن کے بے ہنگم #رُسومات،فضول خرچی ہونے کے بعد کیا آپ نے سوچا اس میں آپ کوکیا ملا؟ آپ نے لڑکی کا گھر باردیکھ کر شادی کی تھی وہ تمام تر جہیز،سونا چاندی،کپڑے،فرنیچر وغیرہ سب لڑکی کوملے ،لڑکے کے لئے آپ نے جو گھوڑے جوڑے کی رقم، سونا چاندی ،گھڑی وغیرہ کی مانگ کی تھی وہ تمام تر لڑکے کو ملا،اچھی خاطر داری وہ مہمانوں کے حصے میں چلی گئی۔بتا یئے آپ کے حصے میں کیا آیا؟

اچھا ہوا تو ٹھیک ورنہ سارے لوگ جوآپ کے سامنے تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے وہ آپ کو ہی موردِ الزام ٹھہرانگے اور سب سے اہم بات اللہ اور رسول کی خوشنودی کیا آپ کوحاصل ہوئی؟کیااس طرح کی شادی کامیاب ہوگی؟کیا آپ بہو اور اس کے مائیکے والوں کے دل میں جگہ بناسکیں گے؟اس طرح کے معاملات کے بعد اگر گھر میں ناچاقی ہوگی اور اگر یہ چیزیں حد سے بڑھ جانے پر چاروناچار لڑکے کوا لگ ہونا پڑے تو؟بتایئے اس وقت آپ کاحال کیا ہوگا روپیہ روپیہ کچھ کام آئیگا؟

جن لوگوں کے سامنے آپ نے جھوٹی شان وشوکت کامظاہرہ کیا تھا۔کیا وہ اس وقت آپ بیٹے اور بہو کوواپس لانے میں آپ کی مدد کرینگے؟ کیاآپ کے اکیلے پن کو آکر دورکرینگے؟ خدارا اس جھوٹی شان وشوکت اور دکھاوے سے باہرا ٓجائیں دنیا داری کے لئے نہیں صرف اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر عمل کرکے شادی کی سچی خوشیوں کو حاصل کرکے اپنے رشتوں کو مضبوط بنایئے یہ شان وشوکت یہ جہیز فرنیچر اور زیورات سب یہیں رہ جائے گے ہمارے ساتھ صرف اعمال ہی جائیں گے۔

ابھی بھی وقت ہے اپنی کارکردگی کوبہتر بنایئے بیٹے کی شادی سادگی سے کیجئے اس سے رشتے مضبوط اور پائیدار ہونگے اورآخرتک آپ کے ساتھ رہینگے کیونکہ آپ کی شخصیت گھر میں اس تناآور درخت کی سی ہیں جس کی شاخ پھل اور پھول اور چھائوں سے سب کو راحت ملتی ہے اور اس کی جڑیں جتنی مضبوط اور گہری ہونگی اتنے ہی رشتے محفوظ ہونگے’’کیونکہ رشتوں کی مضبوطی ساتھ میں رہنے سے نہیں دلی وذہنی ہم آہنگی سے ہوتی ہے‘‘۔لڑکوں کے والدین بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں وہ اس لحاظ سے کہ وہ چاہیں توسادگی سے نکاح کرکے دنیا اورآخرت میں اللہ کی رضاحاصل کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں دنیا وکھاوے سے زیادہ دینی معاملات پر عمل کرنے کی توفیق دے اور ہمارا ہر عمل صرف اُسی کے لئے ہو۔
آمین ثمہ آمین۔

علی گڑھ : کلیان سنگھ کی موت پر تعزیت کا اظہار کیے جانے پر وائس چانسلر کی مذمت ، احتجاجی طور پر یونیورسٹی کیمپس میں پمفلٹ

علی گڑھ : کلیان سنگھ کی موت پر تعزیت کا اظہار کیے جانے پر وائس چانسلر کی مذمت ، احتجاجی طور پر یونیورسٹی کیمپس میں پمفلٹ(اردو اخبار دنیا)اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سابق گورنر کلیان سنگھ کا 21 اگست کو انتقال ہوگیا۔ 22 اگست کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ اے ایم یو کے طلباء نے اظہار تعزیت کی مذمت کی ہے۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی کیمپس میں مختلف مقامات پر پمفلٹ چسپاں کیے گئے ہیں۔ پرچے میں وائس چانسلر طارق منصور کے خلاف چیزیں لکھی گئی ہیں۔ تاہم منگل کو یونیورسٹی انتظامیہ نے ایسے پرچے ہٹا دیے ہیں۔

کیمپس میں چسپاں کیے گئے پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اظہار تعزیت اس طرح کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔ کیونکہ ماضی میں جو کچھ ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔

یہ علی برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔ یہ پمفلٹ ہندی ، اردو اور انگریزی زبانوں میں ہیں۔ کچھ لوگوں نے ان پرچے کی تصاویر بھی لی ہیں اور انہیں سوشل میڈیا پر ڈال دیا ہے۔

اس حوالے سے یونیورسٹی کے پراکٹر پروفیسر وسیم علی کا کہنا ہے کہ اس وقت یونیورسٹی کیمپس میں کوئی طالب علم نہیں ہے۔ کیمپس خالی ہے۔ اس طرح کے پمفلٹ کچھ شرارتی عناصر نے دو یا تین جگہوں پر چسپاں کیے تھے ، جن کے بارے میں انہیں فوری طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔ جہاں تک سوشل میڈیا کا تعلق ہے کوئی بھی تبصرہ کر سکتا ہے۔ اگر وہ قانون کی خلاف ورزی کے دائرے میں آتا ہے تو تحقیقات کی جائے گی۔
اس معاملے میں اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت محسن رضا کا بیان بھی آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ جو بھی قصور وار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ساتھ ہی ، کلیان سنگھ کی موت پر ، ایس پی اور کانگریس کے قائدین کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش نہ کرنے کے بعد بھی سیاست شروع ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے دونوں پارٹیوں کو کانگریس اور ایس پی رہنماؤں کو سابق وزیراعلی کلیان سنگھ کو الوداع کہنے کے لیے نہ آنے پر نشانہ بنایا ہے۔ کلیان کو پسماندہ طبقات کے ایک لیڈر کو خراج تحسین پیش نہ کرنے کے مسئلے کے ذریعے ، بی جے پی نے پسماندہ ووٹ بینک کو کاشت کرنے میں بھی مصروف ہے۔

پسماندہ ذاتوں کے بڑے لیڈروں جیسے بی جے پی کے ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ ، وزیر محنت سوامی پرساد موریہ اور اناؤ کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے کانگریس اور ایس پی پر الزام لگایا کہ وہ مسلم ووٹ بینک کے لالچ میں کلیان سنگھ کو خراج تحسین پیش نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی اور کانگریس نے پسماندہ طبقے کی توہین کی ہے ، 2022 میں ریاست کے عوام اس کا جواب دیں گے۔

اناؤ کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے کہا کہ ملائم سنگھ یادو ، اکھلیش یادو ، سونیا گاندھی ، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے کلیان سنگھ کو خراج تحسین پیش نہیں کیا کیونکہ ایک مخصوص طبقے کے ووٹ بینک اور تسکین کی سیاست ہے۔ کلیان سنگھ حکومت کے دور میں ایودھیا میں متنازعہ ڈھانچہ ٹوٹ گیا تھا ، اس لیے کانگریس اور ایس پی لیڈروں نے انہیں خراج تحسین پیش نہیں کیا۔ یہ او بی سی اور دلت طبقے کی توہین ہے

دہلی میں نئی سڑکوں کی تعمیر،ڈی این ڈی پر سفر کرنے والوں کوہوگی سہولت

دہلی میں نئی سڑکوں کی تعمیر،ڈی این ڈی پر سفر کرنے والوں کوہوگی سہولت

دہلی میں نئی سڑکوں کی تعمیر،ڈی این ڈی پر سفر کرنے والوں کوہوگی سہولت
دہلی میں نئی سڑکوں کی تعمیر،ڈی این ڈی پر سفر کرنے والوں کوہوگی سہولت

 

نئی دہلی(اردو اخبار دنیا)

سرائے کالے خان سے رنگ روڈ پر  آنے والے ڈرائیوروں کو جلد ہی جام سے راحت ملے گی۔ یہاں ڈی این ڈی سرائے کالے خان سے بارہ پولہ تک ایک اضافی دو لین سڑک بنائی جا رہی ہے۔

اس کی تعمیر کے ساتھ ، سن واچ سے بارہ پولہ تک چڑھنے والی ٹریفک کو ایک علیحدہ راستہ مل جائے گا۔ اس وقت سرائے کالے خان سے ڈی این ڈی ، آشرم اور ایمس یا ڈیفنس کالونی جانے والے لوگوں کو ایک ہی راستہ استعمال کرنا پڑتا ہے۔

جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہے۔ اس اضافی لین کے بننے سے ، یہاں سے ڈیفنس کالونی ، ایمس اور سی جی او کمپلیکس جانے والے ڈرائیوروں کو ایک علیحدہ لین مل جائے گی اور وہ جام میں پھنسے بغیر سورج گھڑی سے براہ راست باراپولا چڑھ سکیں گے۔

یہ سڑک PWD کی طرف سے تعمیر کی جا رہی ہے۔ اس کا آدھا حصہ مکمل ہو چکا ہے ، جس پر ٹریفک بھی رواں دواں ہے۔ آدھے حصے پر کام جاری ہے۔ توقع ہے کہ یہ کام اگلے ماہ تک مکمل ہو جائے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہارانی باغ میں سب وے بننے کی وجہ سے ، یہ سڑک سرائے کالے خان تک جام ہو جاتی ہے جب رکاوٹ بنتی ہے۔ اس کی وجہ سے ان لوگوں کو باراپولا سے ایمس اور ڈیفنس کالونی وغیرہ جانا پڑتا ہے۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...