Powered By Blogger

جمعہ, اگست 27, 2021

مسلمان اپنے مسائل شریعت کی روشنی میں حل کریں : مولانا سید ارشد مدنی

مسلمان اپنے مسائل شریعت کی روشنی میں حل کریں : مولانا سید ارشد مدنیامارت شرعیہ ہند کی مجلس شوری کا ایک روزہ اجلاس امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب کے زیر صدارت آج مفتی کفایت اللہ میٹنگ ہال واقع صدر دفتر جمعیۃ علماء ہند نئی دہلی میں منعقد ہوا، جس میں ملک بھر سے امارت کے ارکان شوری اور امرائے شریعت شریک ہوئے، اجلاس میں معاشرے میں دینی بیداری اور عائلی معاملات کو دین کی روشنی میں حل کرنے کی ترغیب اور محاکم شرعیہ کے نظام کی توسیع وغیرہ پر تفصیل سے بحث و گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر نائب امیر الہند حضرت مفتی سید محمد سلمان منصورپوری صاحب نے سابقہ کارروائی کی خواندگی کی اور زیر بحث موضوعات کا تعار ف پیش کیا۔مجلس شوری نے اس موقع پر یہ طے کیا کہ دو تین مہینوں میں جب حالات سازگار ہو جائیں تو امارت شرعیہ کی اہمیت و ضرورت اجا گر کرنے کے لیے ملک کی راجدھانی دہلی میں ملکی سطح کا ایک بڑا اجتماع منعقد کیا جائے،اجلاس میں حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی صاحب نے بحیثیت امیر شریعت اترپردیش، حضرت مولانا مفتی اشفاق احمد اعظمی صاحب کو یوپی کا نائب امیر شریعت نامزد کیا

محمد عبدالمقیت نے حاصل کیا ریاستی سطح پر تیسرا مقام

محمد عبدالمقیت نے حاصل کیا ریاستی سطح پر تیسرا مقام

محمد عبدالمقیت
محمد عبدالمقیت

(اردو دنیا نیوز۷۲)شیخ محمدیونس، حیدرآباد  

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے طالب علم محمد عبدالمقیت کو ریاستی سطح پر تیسرا مقام ملا ہے۔

حیدرآباد کے رہنے والے ذہین اور ہونہار طالب علم محمد عبدالمقیت ولد محمد عبدالحمید کو تلنگانہ اسٹیٹ انجینئرنگ ' ایگریکلچر اینڈ میڈیکل کامن انٹرنس ٹسٹ (Telangana State Engineering, Agriculture and Medical Common Entrance Test) میں ریاستی سطح پر تیسرا مقام ملا ہے۔

 محمد عبدالمقیت کے والد امدادی اسکول میں مدرس ہیں۔

محمد عبدالمقیت سری چیتنیہ کالج مادھا پور کے ہونہار طالب علم ہیں۔ وہ بچپن ہی سے کافی ذہین ہیں۔ مقیت نے ایس ایس سی امتحانات میں 9.8 گریڈ حاصل کئے جبکہ انٹر میڈیٹ امتحانات (ایم پی سی گروپ) میں 1000 کے منجملہ 982 نمبرات حاصل کئے۔

 انہیں انجینئرنگ زمرہ میں تیسرا مقام حاصل ہوا ہے۔ مقیت کو ایمسیٹ میں 160 کے منجملہ 156 نشانات حاصل ہوئے ہیں۔ ٹی ایس ایمسیٹ کیا ہے؟

ریاستی سطح پر انجینئرنگ' اگریکلچر اور میڈیکل کورسس میں داخلہ کیلئے ہر سال تلنگانہ اسٹیٹ انجینئرنگ' اگریکلچر اینڈ میڈیکل کامن انٹرنس ٹسٹ (ٹی ایس ایمسیٹ) کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔

رواں سال 2لاکھ 27 ہزار امیدواروں نے شرکت کی اور 85.70 فیصد طلبہ کوالیفائی ہوئے۔

انجینئرنگ زمرہ میں ایک لاکھ 47 ہزار 991طلبہ نے ایمسیٹ امتحان میں شرکت کی اور 82.08 فیصد طلبہ کوالیفائی ہوئے۔ جب کہ اگریکلچر اور میڈیکل زمرہ میں 79009امیدواروں نے شرکت کی اور 92.48 فیصد امیدوار کوالیفائی ہوئے۔

محمد عبدالمقیت کل ہند سطح پر منعقدہ مختلف امتحانات میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواچکے ہیں۔ بٹس پلانی کی جانب سے منعقدہ امتحان میں مقیت نے 450 کے منجملہ 418 نشانات حاصل کئے۔ محمد عبدالمقیت سافٹ ویر انجینئر بننے کے خواہاں ہیں اور ان کا ہدف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجیز(آئی آئی ٹیز)میں داخلہ ہے۔

محمد عبدالمقیت نے نمائندہ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایمسیٹ میں ریاستی سطح پر تیسرے رینک کے حصول پر وہ بہت زیادہ مسرور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ آئی آئی ٹی میں داخلہ کے خواہاں ہیں اور اسی لحاظ سے تیاریوں میں مصروف ہیں۔

محمد عبدالمقیت نے بتایا کہ وہ آئی آئی ٹی میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم کے خواہاں ہیں اور ایک ماہر سافٹ ویر انجینئر بننا ان کا مقصد حیا ت ہے۔

انہوں نے ایمسیٹ میں شاندار کارکردگی کو اپنے والدین کی محنت و جستجو سے معنون کیا۔

انہو ں نے بتایا کہ والدین کی محنت اور مشقت کے باعث آج وہ تعلیمی شعبہ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

مقیت نے بتایا کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے ذریعہ نہ صرف اپنے مستقبل کو تابناک اور درخشاں بنانا چاہتے ہیں بلکہ اپنے والدین کو بہت زیادہ خوشیاں دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ روزآنہ 8 گھنٹے اسٹڈی کرتے ہیں۔انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے اپنے مقصد کا تعین کریں  پھر مقصد کے حصول کے لیے محنت شاقہ کریں۔

انہوں نے بتایا کہ منظم منصوبہ بندی اور سخت محنت اور جستجو کے ذریعہ ہی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محنت کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتی۔ محمد عبدالمقیت کے والد محمد عبدالحمید نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے اپنے فرزند مقیت کی ایمسیٹ میں شاندار کامیابی پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے ان کی محنت رنگ لارہی ہے۔محمد عبدالحمید نے بتایا کہ وہ نلگنڈہ کے متوطن ہیں اور بچوں کی تعلیم کے لیے حیدرآباد منتقل ہوئے  اور ٹولی چوکی علاقہ میں مقیم ہیں۔

محمد عبدالحمید نے بتایا کہ وہ ایڈیڈ (امدادی اسکول) میں ٹیچر ہیں اور بچوں کو ہندی اور سماجی علم پڑھاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تعلیم ہی کے ذریعہ ترقی کے منازل طئے کئے جاسکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے مقصد سے حیدرآباد کا رخ کئے ہیں۔

عبدالحمید کو ایک لڑکا محمد عبدالمقیت اور ایک لڑکی ہے۔لڑکی ' انٹر میڈیٹ میں زیر تعلیم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مقیت نے ٹی ایس ایمسیٹ میں اعلیٰ رینک کے حصول کے ذریعہ ان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔

محمد عبدالحمید نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ان کا لڑکا بہترین اور ماہر سافٹ ویر انجینئر بن کر ملک اور قوم کی خدمت کرے گا

انگلینڈ: 8 وکٹوں کے نقصان پر 423 رنز بنائے

انگلینڈ: 8 وکٹوں کے نقصان پر 423 رنز بنائے

تیسرا ٹیسٹ
تیسرا ٹیسٹ (اردو دنیا نیوز۷۲)

لیڈز:ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا تیسرا میچ ہیڈنگلے ، لیڈز میں کھیلا جا رہا ہے۔

جو روٹ نےمہمان ٹیم کے خلاف ٹیسٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کے کلب میں شمولیت اختیار کی۔ ان کے 121 رنز کی مدد سے انگلینڈ نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 423 رنز بنائے۔

ٹیم انڈیا پہلی اننگز میں صرف 78 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ایسے میں انگلینڈ کو 345 رنز کی برتری حاصل ہے۔

دوسرے دن انگلینڈ کے اولی رابنسن نے 0 اور کریگ اوورٹن 24 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ ہندوستان کی جانب سے شامی نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ محمد سراج اور رویندرا جڈیجہ نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ جسپریت بمراہ نے 1 وکٹ حاصل کی۔

انگلینڈ کے ٹاپ 4 بیٹسمین نے 50+ رنز بنائے۔

روری برنس 153 گیندوں پر 61 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ انہیں محمد شامی نے کلین بولڈ کیا۔ آؤٹ ہونے سے پہلے ، برنس نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا 10 واں ففٹی اسکور کیا۔

اس کے بعد رویندر جڈیجہ نے کلین بولڈ کیا حسیب حمید کو۔ وہ 68 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ یہ جدیجا کی اس سیریز کی پہلی وکٹ تھی۔

۔ مالان نے ٹی ٹائم سے پہلے آخری اوور میں اپنی وکٹ گنوا دی۔ وہ 70 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ یہ ان کی ساتویں ففٹی تھی۔

سراج نے ملان کو وکٹ کیپر پنت کے ہاتھوں کیچ کرایا۔ پہلے آن فیلڈ امپائر نے اسے ناٹ آؤٹ دیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد کپتان ویرات کوہلی نے ریویو استعمال کیا۔ جائزے میں ٹی وی امپائر نے آؤٹ قرار دیا۔

روٹ اور مالان کے درمیان 139 رنز کی شراکت ہوئی۔ جونی بیئرسٹو 29 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ وہ کوہلی کے ہاتھوں شامی کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔

بیئرسٹو نے روٹ کے ساتھ چوتھی وکٹ کے لیے 52 رنز کی شراکت کی۔ جوس بٹلر 7 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ وہ ایشانت کے ہاتھوں شامی کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔

روٹ نے اپنی 23 ویں سنچری لگائی۔ وہ 121 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ بمراہ کلین نے اسے بولڈ کیا۔

 معین علی 8 رنز بنانے کے بعد روانہ ہوئے۔ اسے جڈیجا نے متبادل فیلڈر اکسر پٹیل کے ہاتھوں کیچ کرایا۔ بمرا کلین بولنگ روٹ کے بعد جشن منا رہے ہیں۔ اگر بمرا مزید 4 وکٹیں لیتے ہیں تو وہ کپل دیو کا تیز ترین 100 ٹیسٹ وکٹوں کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔

 بمرا کلین بولنگ روٹ کے بعد جشن منا رہے ہیں۔ اگر بمرا مزید 4 وکٹیں لیتے ہیں تو وہ کپل دیو کا تیز ترین 100 ٹیسٹ وکٹوں کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان ٹیسٹ میں زیادہ سنچریاں۔ روٹ نےہندوستان کے خلاف مجموعی طور پر 8 ویں اور مسلسل تیسری ٹیسٹ سنچری سکور کی۔ انہوں نے اسٹیو سمتھ ، رکی پونٹنگ ، ویوین رچرڈز اور گیری سوبرز کے ہندوستان کے خلاف زیادہ تر سنچریوں کے ریکارڈ کی برابری کی۔

روٹ ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بلے باز بن گئے ہیں۔ انہوں نے راہول ڈریوڈ ، سچن ٹنڈولکر اور ایلسٹر کک کے ریکارڈ توڑ دیے۔ تینوں نے ایک دوسرے کے خلاف 7 سنچریاں بنائی تھیں۔

 روٹ کی انگلینڈ کے لیے بطور ٹیسٹ کپتان 12 ویں سنچری۔ اس نے اس معاملے میں کک کا ریکارڈ بھی برابر کر دیا۔ روٹ نے 2021 میں 6 سنچریاں بنائی ہیں۔ وہ ایسا کرنے والے انگلینڈ کے تیسرے بلے باز ہیں۔ اس سے قبل ڈینس کمپٹن نے یہ کارنامہ 1947 میں اور مائیکل وان نے 2002 میں حاصل کیا تھا

راجستھان کے ماحول میں گھلنے لگی عربی کھجوروں کی مٹھاس

راجستھان کے ماحول میں گھلنے لگی عربی کھجوروں کی مٹھاس

راجستھان کے ماحول میں گھلنے لگی عربی کھجوروں کی مٹھاس
راجستھان کے ماحول میں گھلنے لگی عربی کھجوروں کی مٹھاس
  • (اردو دنیا نیوز۷۲)

غوث سیوانی،نئی دہلی

باڑمیر،راجستھان

ان دنوں راجستھان میں بڑے پیمانے پر عربی کھجوروں کی پیداوار ہورہی ہے۔اس طرح عربی کھجوروں کی مٹھاس اب راجستھان کے کسانوں کی زندگی میں بھی شامل ہونے لگی ہے۔ان کی زندگی میں خوشحالی آرہی ہے جس سے دوسرے کسان بھی اس کی کھیتی کی جانب مائل ہورہے ہیں۔ اس کا آغاز چند سال قبل ہواتھامگر اس کے مالی منافع کو دیکھتے ہوئے کسانوں نے بڑے پیمانے پر کھیتی کی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ راجستھان جہاں پانی کی قلت رہتی ہے اور بارش بہت کم ہوتی ہے،وہاں کھجوروں کی پیداوار کے لئے اسرائیلی ٹکنالوجی کا استعمال ہوتاہے۔بہرحال تھر کا علاقہ ، جو کبھی جوار کی سرزمین کہلاتا تھا ، آج کل کھجوروں کا خزانہ اگل رہا ہے۔ یہ پیداوار ، جوعربی کھجوروں کی پیداوار اور اسرائیلی طریقہ باغبانی کو اپنے آپ میں بامعنی بناتی ہے ، نہ صرف یہاں کے کسانوں بلکہ یہاں کے تاجروں کے لیے بھی خاص بن گئی ہے۔

اگر ہم زراعت کی بات کریں تو ہر کوئی اس بات سے اتفاق کرے گا کہ تھر کے ریتلے صحرا میں کھجور کی کاشت کرنا ناممکن ہے لیکن ایسا ناممکن کام اب بڑے پیمانے پر ہورہاہے۔

باڑمیر کے سدولارام چودھری اور ان کے ڈاکٹر بیٹے ڈاکٹر سریندر چودھری ، جو کہ باڑمیر سنٹرل کوآپریٹو بینک میں منتظم کے عہدے پر کام کر رہے ہیں ، نے اپنے کھیتوں کی ریتلی زمین پر ابتدائی مشکلات اور ناکامیوں کو برداشت کرنے کے بعد ، اپنی محنت کے زور پر ، کھجور کے سینکڑوں پودے اگائے ہیں۔

ڈاکٹر سریندر چوہدری بتاتے ہیں کہ صحرا میں اس انقلاب کا سہرا راجستھان کے سیکریٹری زراعت سنجے دکشت، جو ضلع بارمیر کے کلیکٹر بھی رہے تھے، کے سر بندھتا ہے۔ وہ راجستھان کے لوگوں کی معاشی مشکلات کا پائیدار حل نکالنا چاہتے تھے۔

وہ 2009 میں ایک وفد کے ساتھ سعودی عرب گئے جہاں انھوں نے صحرائی علاقوں میں کھجور کے باغات دیکھے۔ کھجور کے معاشی اور غذائی فوائد نے انھیں بہت متاثر کیا اور وہ وہاں کے محکمہ زراعت سے ایک معاہدے کے نتیجے میں اپنے ساتھ کھجور کے پودے لے کر آئے۔

آٹھ مختلف اقسام کے ان پودوں میں عجوہ نسل کے پودے بھی شامل تھے۔(عجوہ کھجورعرب کی بہترین کھجوروں میں شامل ہے۔مدینہ منورہ میں اس کی پیداوار قدیم زمانے سے ہوتی آئی ہے۔حدیث کے مطابق پیغمبراسلام صلی للہ علیہ وسلم کوعجوہ کھجورپسند تھی۔) انھوں نے راجستھان کے کچھ کسانوں کو یہ پودے مفت دینے کا فیصلہ کیا لیکن مشکل یہ تھی کہ کسان یہ درخت لگانے پر رضامند نہیں تھے۔

راجستھان میں اس سے پہلے کبھی کھجور کے پودے نہیں لگائے گئے تھے۔ کسان سوچتے تھے کہ اپنی زمین پر نئے درخت لگائیں جو چار سال کے بعد پھل دیں گے یا نہیں، ’یہ رسک کون لے؟‘

باڑمیر کے ایک چھوٹے سے گاؤں المسر کے کسان سدولارام چوہدری نے یہ مشکل فیصلہ لیا۔ انھوں نے اپنی زمین پر کئی سو پودے لگا لیے اور ڈریپ ایری گیشن کی مدد سے انھیں پانی دیتے رہے۔ یہ انقلابی کسان ڈاکٹر سریندر چوہدری کے والد تھے۔

ڈاکٹر سریندر کا کہنا ہے کہ ’جو کسان میرے والد کا مذاق اڑاتے تھے، وہ آج انھیں اپنا گرو مانتے ہیں۔ ہماری زمین پر 600 سے زیادہ کھجور کے درخت ہیں جن میں سعودی عرب اور عراق کی اقسام کے درخت شامل ہیں۔

ان میں سب سے قیمتی عجوہ ہے جو ہم ڈھائی سے تین ہزار روپے (انڈین) فی کلو فروخت کرتے ہیں۔‘ ’اب میرے والد سدولا رام ایک برانڈ کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ ضلع بارمیر میں اب تک 300 کسان کھجور کے باغات لگا چکے ہیں جبکہ مزید 1000 کسان اس حوالے سے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘

محکمہ زراعت کی ہارٹیکلچر مشن اسکیم کے تحت اس سے قبل دو ہیکٹیر میں پانچ سو پچاس کھجور کے پودے لگائے گئے تھے۔ یہاں عراق سے آنے والی باراہی اقسام اور مراکش کی میڈجول قسمیں لگائی گئیں۔ ان پودوں کو لگانے کے بعد ان پودوں نے فصل دینا شروع کر دی ہے۔ جبکہ پیداوار عام طور پر کھجور کے پودوں سے چار سال بعد شروع ہوتی ہے۔

ترقی پسند کسان سدولارام کے مطابق انہوں نے یہ کھیت ڈرپ اریگیشن طریقہ سے تیار کیا ہے۔ تمام پودوں کو روزانہ کل ملاکرصرف 20 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

زرعی فارم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سریندر چودھری کے مطابق وہ اس بمپر فصل کے بعد اپنے فیصلے سے خوش ہیں۔ اس طرح عرب صحرا کی مٹھاس اب راجستھان میں بھی گھلنے لگی ہے۔ عرب ممالک اورراجستھان کے ریگستان کی یکساں آب و ہوا کی وجہ سے یہ ممکن ہوپایاہے۔کھجوروں کی مٹھاس راجستھان کے دیگر اضلاع کے ساتھ ساتھ باڑمیر ، جودھپور ، گنگا نگر ، ناگور میں پھیلنا شروع ہو گئی ہے۔

یوں تو پورے سال کھجوروں کی مانگ رہتی ہے مگررمضان کے مہینے میں بازار میں کھجوروں کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔سینچائی کے اسرائیلی طریقہ کار کے ذریعے تھار کے صحرا میں عرب کھجوریں آسانی سے دستیاب ہیں۔

مغربی راجستھان کی آب و ہوا کھجور کی کاشت کے لیے موزوں ہونے کی وجہ سے ، کھجور کی کاشت مقامی آب و ہوا میں ٹشو بڑھانے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے پھل پھول رہی ہے۔

راجستھان کی آب و ہوا کھجوروں کے لیے موزوں ہونے کے باعث اب کسانوں کو کھجور کے باغات لگانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ کئی کاشتکاروں نے باڑمیر کے کھجوروں کے باغوں کو دیکھنے کے بعد کھجور کی کاشت شروع کی ہے۔


ناندیڑ:روہنی بار کے مالک کی پٹائی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج

ناندیڑ:26اگست۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)شہر کے شیواجی نگرعلاقہ میں ایک بیئربار کے مالک کو کچھ افراد نے گزشتہ شب مارپیٹ کی ۔بل ادانہ کرنے پر یہ معاملہ رونما ہوا۔ پولس ذرائع کے بموجب شہرکے شیواجی نگر میںواقع روہنی بیئربار میں کل شب کچھ افرادنے شراب پی اور کھانا کھایا ۔

جس کے بعد1600 روپیوں کابل اداکئے بغیر جانے کی کوشش کی جس پر بار مالک پرشانت گڈم نے اُن سے بل مانگا تو ان شرابیوں نے بار مالک کی زبردست پٹائی کردی ۔ اس وقت کچھ افرادنے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش بھی لیکن انھیں بھی مارپیٹ کی گئی۔شیواجی نگر پولس نے فریادی پرشانت گڈم کی شکایت پر ملزمین وشال ڈھوڑے ‘ کلدیپ کامڑے ودیگرایک کے خلاف دفعہ 307 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اے پی آئی منڈ ے واقعہ کی تفتیش کررہے ہیں۔

نئے راشن کارڈز کی اجرائی پر غیر یقینی صورتحال

نئے راشن کارڈز کی اجرائی پر غیر یقینی صورتحالپرنٹ آپشن کو ڈیلیٹ کردیا گیا، عوام پریشانیوں کا شکار
حیدرآباد۔/26 اگسٹ، (اردو دنیا نیوز۷۲) نئے راشن کارڈ کی اجرائی میں عوام مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ حکومت سے راشن کارڈز منظور کئے گئے ہیں تاہم منظورہ راشن کارڈز کے ڈاؤن لوڈ آپشن کو منسوخ کردیا گیا جس سے عوام پریشان ہیں اور می سیوا مراکز کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ 4 سال بعد حکومت نے نئے راشن کارڈز کی اجرائی کیلئے حال میں منظوری دی ۔ وزیر سیول سپلائیز جی کملاکر نے گزشتہ ماہ 26 جولائی کو اس کا افتتاح کیا تھا تب سے تمام اضلاع میں راشن کارڈز آن لائن جاری کئے جارہے ہیں۔ عوام کو می سیوا مراکز سے کارڈ حاصل کرنے اور مقامی راشن شاپس سے راشن حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ حکومت نے 3.16 لاکھ نئے راشن کارڈز منظور کئے ۔ 10 اگسٹ تک تقریباً دیڑھ لاکھ راشن کارڈز کی اجرائی عمل میں لائی گئی۔ 20 اگسٹ تک تمام منظورہ نئے راشن کارڈز کی اجرائی کا عمل مکمل ہونے کا عہدیداروں کو اندازہ تھا۔ تاہم11 اگسٹ سے نئے راشن کارڈز کی اجرائی روک روکدی گئی ۔ کارڈز کیلئے ہر دن عوام می سیوا مراکز کے چکر لگارہے ہیں۔ حکام کی نے نئے راشن کارڈز کی اجرائی کیلئے پرنٹ آپشن کو ڈیلیٹ کردیا ۔ می سیوا مراکز کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے نئے کارڈز کی اجرائی کا عمل تھم گیا ہے۔ جب عہدیداروں سے بات کی گئی تو ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ہدایت پر یہ کارروائی کی گئی ۔ حکومت نے نئے کارڈز حاصل کرنے والوں کو یکم اگسٹ سے چاول حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی اور اس سلسلہ میں راشن شاپس کوچاول بھی سربراہ کیا گیا ہے۔ 10 اگسٹ تک نئے راشن کارڈز حاصل کرنے والوں نے راشن شاپس سے چاول بھی حاصل کیا ہے۔ N

رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکی مجلس عاملہ کا اجلاس اختتام پذیر

رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکی مجلس عاملہ کا اجلاس اختتام پذیرمدارس اسلامیہ کا کردارشروع سے ہی بڑاتابناک اور روشن رہاہے:مرغوب الرحمن
پٹنہ:۲۶؍اگست(پریس ریلیز)
باہم مربوط ہوکرکام کریں،اور یہی رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبندکے قیام کا اہم مقصدہے،مدارس اسلامیہ کا کردارشروع سے ہی بڑاتابناک اور روشن رہاہے،اس کو پھر سے نکھارنے کی ضرورت ہے،مدارس اسلامیہ کے داخلی اور خارجی مشکلات کا اجتماعی غوروفکرسے ازالہ کرنے کے لئے ہی کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کاقیام عمل میں آیاتھا،ملک بھرمیں اس کی شاخیں قائم ہوئیں،بہارمیں بھی اس کی شاخ کاقیام عمل میں آیا،اور مرکزکی جانب سے حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ صدرمنتخب کئے گئے،لیکن ان کی عمرنے وفانہ کی اور وہ اس دنیائے فانی سے رحلت فرماگئے،غوروفکرکے بعد احقر کو مرکزی کی جانب سے رابطہ مدارس اسلامیہ بہارکا صدرنامزدکیاگیا،ان خیالات کا اظہارکل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی شاخ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکی مجلس عاملہ اور مدعوئین خصوصی کے اجلاس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب صدررابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارنے کیا۔واضح رہے کہ کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبندکی شاخ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکے صدرحضرت مولانامحمدقاسم صاحبؒ بانی جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کے انتقال پرملال کے بعد،بہارشاخ رابطہ مدارس کے صدرکاعہدہ خالی ہوگیا تھا،اراکین عاملہ کے مشورہ سے مرکزی رابطہ مدارس نے جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب قاسمی کورابطہ مدارس بہارکا صدرمنتخب فرمایا۔اس سلسلہ میں آج اراکین مجلس عاملہ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار،اور مدعوئین خصوصی کی اہم مشاورتی مٹینگ ،جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ میں منعقد ہوئی،جس میں صدرمحترم کے علاوہ ، جناب مولاناغیاث الدین صاحب کشن گج،مفتی شمش توحید صاحب پورنیہ، مولانا صابر قاسمی دربھنگہ،مفتی محفوظ الرحمن سیوان،مولانامحمدحارث مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ ،مولاناعبدالمجیداسحاق بیگوسرائے،قاری غضنفرعلی قاسمی گیا،قاری شہرت صاحب جہاں آباد،مولاناغلام سرورحلیمی صاحب رہتاس،مفتی توقیرعالم قاسمی پورنیہ،مولاناشمشیرقاسمی نوادہ،مولاناغلام یسین مظاہری،کٹیہار،مفتی مناظرنعمانی کشن گنج ،مولاناخالدانور کشن گنج،مفتی جاویداقبال صاحب کشن گنج،پروفیسر،شکیل احمدقاسمی پٹنہ،قاری مسلم ایازجہاں آباد،مولانامظفرآفاق جہان آباد،مولاناعمرفاروق قاسمی گیا،مولانانوشادعالم مظفرپوری،شریک ہوئے،جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب صدررابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار نے اجلاس کی صدارت فرمائی، مولاناعبدالمجیداسحاق نے قرآن کریم کی تلاوت کی،تنظیم عالم کٹیہاری نے نعت نبی پیش کیا،سابقہ کاروائی کی خواندگی وتوثیق،انتخاب صدرکی تائیدوتحسین،نائبین صدوروجنرل سکریٹری کاانتخاب،رابطہ مدارس اسلامیہ بہاراورضلعی شاخوں کو متحرک بنانے پر غورجیسے اہم ایجنڈوں پر غوروفکرکیاگیا،جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب نے صدارتی خطاب کے ساتھ ،سابقہ کاروائی کی خواندگی کی، جس کی اراکین عاملہ نے توثیق فرمائی،کل ہندرابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کی جانب سےصدرکے لئے جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب قاسمی کے منتخب کئے جانے پر اراکین عاملہ نے تائیدوتحسین فرمائی،نائبین صدورپر غوروفکرکرتے ہوئے چارنائبین کا انتخاب عمل میں عمل آیا،(1) حضرت مولاناغیاث الدین صاحب قاسمی مہتمم جامعہ حسینیہ مدنی نگرکشن گنج(2) حضرت مولاناقاری شہرت صاحب مہتمم جامعہ عربیہ اسلامیہ جعفرگنج،جہان آباد ، مولانامحفوظ الرحمن صاحب مہتمم جامعہ سراج العلوم سیوان،مولاناصابراحمدصاحب مہتمم جامعہ دارالعلوم شیرنیا دربھنگہ ،اور جنرل سکریٹری کے لئے جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کے استاذ ،معروف صحافی مفتی خالدانورپورنوی کو منتخب کیاگیا،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکو متحرک اور فعال بنانے پر زوردیاگیا،اس میں فیصلہ لیاگیاکہ تمام اضلاع کے صدوروسکریٹری اور مربوط مدارس سے باہمی ربط کو مضبوط کیاجائے،کام کی توسیع کی جائے،اور اور وفود کے ذریعہ مربوط مدارس کا معائنہ کیاجا ئے ، ضلعی شاخوں کو متحرک بنانے کے ساتھ،اس کی تشکیل جدیدکے بارے میں فیصلہ لیاگیاکہ دوماہ کے اندر ضلعی شاخوں کی تشکیل جدید کی جائے،تاریخ کے تعین کااختیار ریاستی رابطہ مدارس کو دیاگیا،مربوط مدارس کی نشست بلانے کے لئے ماہ دسمبرکے آخری دنوں کی تاریخ طے کی گئی،دیگرامورباجازت صدرمحترم میں اراکین مجلس عاملہ نے تمام مدارس کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ تمام مدارس کے رجسٹرڈ کو یقینی بنائیں،اور حسابات آڈٹ بھی کرائے جائیں،مدارس میں دینیات کی تعلیم کے ساتھ،عصری علوم میں بھی مضبوطی پیداکی جائے،مسلم لڑکیوں میں ارتدادکی خبریں جس اندازسے پھیل رہی ہیں،اس پر اراکین نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے معاشرتی اصلاح کی طرف لوگوں کی توجہ دلائی،جناب مولانامحمدحارث مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ نے پرتکلف ضیافت کی،تمام اساتذہ جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ نے بھی مہمانوں کے اکرام کے لئے بڑی جد وجہد کی،حضرت مولاناغیاث الدین صاحب کی رقت آمیزدعاء پر مجلس اختتام کو پہونچی۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...