Powered By Blogger

ہفتہ, ستمبر 11, 2021

وسیم رضوی کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری

شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کو آج اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب ایک معاملہ میں انھیں اور ان کے تین ساتھیوں کے خلاف غیر ضمانت وارنٹ جاری کیا گیا۔ ایڈیشنل چیف جسٹس نے یہ وارنٹ سال 2015 میں درج ایک معاملے کی سماعت کے دوران جاری کیا۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق یہ معاملہ شاہین خان نامی ایک خاتون نے درج کرایا تھا جس میں وسیم رضوی اور ان کے ساتھیوں پر مار پیٹ کے ساتھ ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

 

شاہین خان کے ذریعہ داخل عرضی میں بتایا گیا ہے کہ وہ 2015 میں رستم نگر واقع درگاہ حضرت عباس کی زیارت کے لیے گئی تھیں، تبھی وسیم رضوی اور ان کے ساتھیوں نے مار پیٹ کی اور بدسلوکی بھی کی تھی۔ واضح رہے کہ وسیم رضوی کئی وجہ سے ایک متنازعہ شخصیت رہے ہیں۔ ان پر ڈرائیور کی بیوی کے ساتھ عصمت دری کرنے کا الزام بھی عائد کیا جا چکا ہے، اور قرآن سے کچھ آیات کو نکالے جانے کا مطالبہ کرنے پر انھیں مسلم طبقہ کی تنقید کا بھی نشانہ بننا پڑا۔ قرآن کے خلاف دیے گئے وسیم رضوی کے بیان کو دیکھتے ہوئے ان کے گھر والوں نے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔

اکل کوا میں دارالقضاء کا افتتاح

اکل کوا میں دارالقضاء کا افتتاح

مولاناخالدسیف اللہ رحمانی
مولاناخالدسیف اللہ رحمانی
  • (اردو دنیا نیوز۷۲) ندوربار

ریاست مہاراشٹر کے ضلع ندوربار کے قصبہ اکل کوا میں واقع ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی زیرنگرانی صوبہ مہاراشٹر کے 26ویں دارالقضاء کا قیام عمل میں آیا۔

افتتاحی اجلاس اور حلف برداری تقریب کی صدارت مولانا غلام محمد وستانوی   نے فرمائی۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے دورنبوی سے اب تک نظام قضاء کی تاریخ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر کسی علاقہ میں نظام قضاء نہ ہو اور مسلمان غیرشرعی تصفیہ پر مجبور ہوتے ہوں تو ظن غالب ہے کہ اس خطہ و علاقہ کے علماء و عمائدین عنداللہ ماخوذ ہوں گے۔

 مولانا عتیق احمد بستوی (کنوینر دارالقضاء کمیٹی) نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ کارقضاء ایک اہم ترین دینی فریضہ ہے، مجھے خوشی ہے کہ ملک کی اس عظیم دینی درسگاہ اور اس علاقہ کے لئے دارالقضاء کا قیام عمل میں آیا۔

awaz

مولانا نے فرمایا کہ اس دارالقضاء کے قیام پر صدر بورڈ مولاناسید محمد رابع حسنی ندوی نےاپنی خوشی و مسرت و دعائیہ کلمات ارشاد فرمائے۔

مولانا تبریز عالم (آرگنائزر دارالقضاء کمیٹی) نے نظام قضاء کے قانونی و سماجی پہلو پر گفتگو کرتے ہوئے دارالقضاء کو ملک و سماج کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔

 مولانا حذیفہ وستانوی نے اجلاس کی نظامت فرمائی۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مولانا مفتی محمد جعفر ملی قاضی شریعت اور مولانا مفتی محمد دانش کو نائب قاضی شریعت کا حلف دلایا۔

مولانا مفتی عبیداللہ اسعدی ،شیخ الحدیث جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

بہار:ایک ایساگائوں جہاں ہرخاندان کے پاس ہے نائو

بہار:ایک ایساگائوں جہاں ہرخاندان کے پاس ہے نائو

بہار:ایک ایساگائوں جہاں ہرخاندان کے پاس ہے نائو
بہار:ایک ایساگائوں جہاں ہرخاندان کے پاس ہے نائو

دربھنگہ: دربھنگہ ضلع کے کوشیشورستھان میں ایک گاؤں ہے گورا، جہاں تقریبا ہر خاندان کی اپنی ذاتی کشتی ہے۔ اس گاؤں کو اب ’نائووالا گائوں' بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا اصل نام گورا گاؤں ہے ، جو کوشیشور کی اورائی پنچایت کے تحت آتا ہے۔

یہاں رہنے والے لوگ کشتیاں پہلے خریدتے ہیں اور سائیکل و بائیک بعد میں خریدتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ گاؤں نہ صرف چھ سے نو ماہ تک مکمل طور پر ایک جزیرے میں تبدیل رہتا ہے بلکہ سیلاب کا پانی کئی گھروں میں بھی داخل ہو جاتا ہے۔

ایسی حالت میں گائوں کے کسی بھی شخص کے لیے گھر سے باہر نکلنے کے لیے کشتی ہی واحد سہارا ہوتی ہے۔ یہاں رہنے والے لوگ گھر چھوڑ کر کشتی کے ذریعے مرکزی سڑک پر پہنچ جاتے ہیں۔ پھر وہ سڑک کے کنارے پانی میں کام کرنے نکل جاتے ہیں۔

خواتین اور بچے کشتیوں کو جانوروں کے چارے کے ساتھ ساتھ دیگر اہم کاموں کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ہر کوئی جانتا ہے کہ کشتی کیسے چلانا ہے۔ بوڑھے ہوں یا بچے ، عورتیں ہوں یا مرد سب اپنی اپنی کشتی میں سوار ہو کر آتے اور جاتے ہیں۔

اس گاؤں میں کسی بھی کام کے لیے گھر سے باہر نکلنے میں کشتی ہی واحد سہارا ہے۔ گاؤں کے محمد گلشن عالم نے بتایا کہ یہاں پانی تقریبا نو ماہ تک بھرا رہتا ہے۔ ہر قسم کا کام صرف کشتی کے ذریعے کرنا پڑتا ہے۔ کام پر جانا ہو یا بچوں کو اسکول لے جانا ہو یا بیمار کو ہسپتال لے جانا ہو ، تمام کام کشتی کی مدد سے ہوتے ہیں۔

اس گاؤں کے بارے میں بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ گاؤں کو مرکزی سڑک سے جوڑنے کے لیے نہ تو سڑک ہے اور نہ ہی پل۔ کئی دہائیوں سے لوگ یہاں سڑک کے ساتھ پل بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن انہیں یقین دہانی کے سوا کچھ نہیں ملا۔

دیہاتیوں کے مطابق ان لوگوں کے لیے ایک سرکاری کشتی بھی دستیاب نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں لوگ پہلے تقریبا بیس ہزار مالیت کی کشتیاں خریدتے ہیں ، بعد میں وہ سائیکل یا موٹر سائیکل خریدنے کا سوچتے ہیں۔

جن کے پاس اپنی کشتی نہیں ہے ، وہ کشتی والوں کی مدد کے محتاج ہیں۔ گورا گاؤں میں تقریبا200 سے 250 گھر ہیں اور آبادی 1000 سے زیادہ ہے ، جو کہ کوشیشور کی اورائی پنچایت کے تحت آتا ہے۔


پین کارڈکوآدھار سے جوڑنے کی آخری تاریخ 30ستمبر

پین کارڈکوآدھار سے جوڑنے کی آخری تاریخ 30ستمبر

PAN-card

نئی دہلی11ستمبر:(اردو دنیا نیوز۷۲)ابھی تک آپ نے اپنے آدھار کارڈ کے ساتھ پین کارڈکولنک نہیں کیا ہے ، تو فوری طور پر یہ کام کریں ، کیونکہ آدھار نمبر کو پین کے ساتھ جوڑنے کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔ اس ڈیڈ لائن کو ختم ہونے میں صرف 20 دن باقی ہیں۔ اگر آپ کا پین کارڈآپ کے آدھار سے منسلک نہیں ہے تو اب آپ کو ایک ہزار روپے تک جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

نیز ایل آئی سی ، میوچل فنڈز جیسی بہت سی چیزوں میں پریشانی ہوسکتی ہے۔ اگر یہ کام 30 ستمبر سے پہلے نہیں کیا گیا تو جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل مرکزی حکومت نے کئی بار پین کو آدھار سے جوڑنے کی آخری تاریخ میں توسیع کی ہے ، لیکن اب عدم تعمیل کی صورت میں جرمانہ عائد کرنے کی شق متعارف کرائی گئی ہے۔ ساتھ ہی کارڈ ہولڈر کا پین کارڈبھی غلط قرار دیا جائے گا۔ اس سے آپ کو بینک کھاتوں سے لے کر پنشن تک نئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنا بھی ممکن نہیں ہوگا۔

پی ایم مودی 15 ستمبر کو پارلیمنٹ ٹی وی لانچ کریں گے ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا ٹی وی اس میں ہو گئے ضم

پی ایم مودی 15 ستمبر کو پارلیمنٹ ٹی وی لانچ کریں گے ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا ٹی وی اس میں ہو گئے ضم

پی ایم مودی 15 ستمبر کو پارلیمنٹ ٹی وی لانچ کریں گے ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا ٹی وی اس میں ہو گئے ضموزیر اعظم نریندر مودی 15 ستمبر کو لوک سبھا ٹی وی اور راجیہ سبھا ٹی وی کا مجموعہ نیا پارلیمنٹ ٹی وی لانچ کریں گے۔ موصولہ معلومات کے مطابق کانگریس کے سینئر لیڈر کرن سنگھ ، ماہر معاشیات بیبیک ڈیبروئے ، نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت اور وکیل ہیمنت بترا اس نئے چینل پر الگ الگ شوز کی میزبانی کریں گے۔

ایک ذریعہ نے بتایا کہ پارلیمنٹ ٹی وی کو ایک معلوماتی چینل کے طور پر قائم کیا جا رہا ہے جو ملک کے جمہوری اقدار اور اداروں سے متعلقہ موضوعات پر قومی اور بین الاقوامی سامعین کے سامنے اعلی معیار کا مواد پیش کرے گا۔پھر لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی ہوگی۔ پارلیمنٹ ٹی وی کے دو چینلز پر براہ راست نشریات

ذرائع نے بتایا کہ چینل کو باضابطہ طور پر وزیر اعظم مودی ، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی موجودگی میں لانچ کیا جائے گا۔ کرن سنگھ مختلف مذاہب پر پروگرام کریں گے جبکہ بیبیک ڈیبروے تاریخ پر پروگرام کریں گے اور امیتابھ کانت ہندوستان کی تبدیلی پر۔ ہیمنت بترا قانونی موضوعات پر پروگرام کا انعقاد کریں گے۔

وزارت خزانہ کے پرنسپل ایڈوائزر سنجیو سانیال معیشت پر پروگرام کریں گے اور امبریش میتھائی ، اینڈو کرینولوجی کے معروف ڈاکٹر ، صحت کے مسائل پر۔ انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے ایک ریٹائرڈ افسر اور وزارت ٹیکسٹائل کے سابق سیکرٹری روی کپور پارلیمنٹ ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جبکہ لوک سبھا سیکریٹریٹ میں جوائنٹ سیکرٹری منوج اروڑا اس کے خصوصی ڈائریکٹر ہیں

ناندیڑ کے بلولی میں بجرنگ دل کارکنان کی حالات کوخراب کرنے کی کوشش‘ملزمین کی گرفتاری کیلئے احتجاجی ریلی

بلولی ابرار بیگ ) بلولی شہر کے ایک مسلم بستی میں گزشتہ 6 ستمبرکو پولا تہوار کے دن گائے کے گوشت ہونے کی شک میں ایک مسلم گھر میں بجرنگ دل کے کارکنان گائے کی حفاظت کے نام پر داخل ہوئے تھے جس کے بعد یہاں پرحالات کشیدہ ہوگیے تھے۔اور دوگروپ میں معمولی جھگڑابھی ہواتھا جس میں کچھ نوجوان زخمی ہوئے تھے لیکن پولیس موقع واردات پر پہونچنے سے حالات مزید خراب نہیں ہوئے ۔

بعد ازاں پولس کی جانب سے دونوں ہی سماج کے 20 سے زائد نوجوانوں پر مقدمات درج کئے گئے۔ اور زائد مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور بجرنگ دل کے چنندہ کارکنان گرفتار کیے گئے جبکہ شہر کے حالات خراب کرنے و الے اصل ملزمین کو پولس نے ابھی تک گرفتار نہیں کیا ہے۔

اسی سلسلہ میں آج 11 ستمبر کو صبح گیارہ بجے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمہ سے تحصیل آفس تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اسریالی سے مفتی ایوب صاحب، مولانا مبین صاحب،سماجی کارکن ولی اولدین فاروقی، کونسلر جاوید قریشی، شیخ سلیمان، ساجد قریشی،سابق سدر بلدیہ بھیم راوجٹے، سندیپ کٹارے، لاکھیے ، ودیگر افراد نے خطاب کیا اور ان سماج دشمن عناصر پر روک لگاتے ہوئے اصل ملزمین کو جلد سے جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ تحصیلدار کو دیے گئے میمورنڈم میں کیاگیا۔ اس احتجاجی ریالی میں دو ہزار سے زائد مسلمانوں نے شرکت کی ۔یادرہے کہ بلولی شہر کی تاریخ میں آج تک کوئی فرقہ وارانہ فساد رونماء نہیں ہوا مگر بجرنگ دل ‘وی ایچ پی کے کارکنان کی جانب سے شہر کے پر امن ماحول کوخراب کرنے کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے۔چندچھ ماہ قبل بھی تعلقہ کے متنیال گاوں میں معمولی جھگڑے کو فساد میں تبدیل کرنے کی واردات پیش آئی تھی۔ سماج دشمن عناصر کی ان حرکتوں سے نہیں رکاگیاتو مستقبل میں بلولی میں حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ اس واقع کے دو دن بعد ہندو تنظیم کی جانب سے بلولی میں ایک جلسہ لیا گیا تھا جس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان بازی کرتے ہوئے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔

 

بتیس مہینوں بعد دلہن پاکستان سے ہندوستان پہنچی

جیسلمیر ، 11 ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲) شادی کے بتیس مہینوں بعد ایک دلہن پاکستان سے ہندوستان پہنچی اور اس نے جمعہ کی شام اٹاری سرحد پر ہندوستان کی چوکھٹ چومی ۔ اس کے ہندوستان پہنچنے پراتنے لمبےعرصے سے دلہن کا انتظار کر رہے جیسلمیر کے بائیا گاؤں کے رہنے والے وکرم سنگھ اور ان کے خاندان کے افراد میں خوشی کا ٹھکانا نہ رہا ۔ دلہن نرملا کنور کا اس کے رشتہ داروں نے روایتی راجستھانی انداز میں استقبال کیا۔ منہ میٹھا کر کے ان کا استقبال کیا۔

پاکستان میں پھنسی اس دلہن کو لانے کے لیے وزیر مملکت برائے زراعت کیلا چودھری نے انتھک کوششیں کی ہیں ۔ انہوں نے مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعے ہندوستان سفارت خانے سے رابطہ کرکے جیسلمیر کی اس دلہن کو اس کےسسرال میں لانے کے لیے گزشتہ کئی مہینوں سےہرممکن کوشش کی۔ نرملا کنور کی ہندوستان آمد پران کے استقبال کے لئے رکن پارلیمان سیوا کیندر ، باڑمیر میں دوپہر میں ان کے استقبال کے لیے ایک استقبالیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں ان کا استقبال کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ جیسلمیر کے بائیا گاؤں کے رہنے والے وکرم سنگھ اور اس کے بھائی نیپال سنگھ نے پاکستان کے سندھ علاقے میں جنوری 2019 میں شادی کی تھی ۔ اس دوران جموں و کشمیر میں پلوامہ حملہ ہوا اوردونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو گئے ۔ ٹرین ، بس اور ہوائی سفر بند ہوگیا ۔اس وجہ سے 4-5 مہینے تک وکرم سنگھ سسرال میں ہی رہا ، آخر کار بیوی کو ویزا نہیں ملا تو وہ اکیلا ہی ہندوستان واپس آیا۔ امید تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ٹھیک ہونے کے بعد ان کی اہلیہ ہندوستان آئے گی ، لیکن وکرم سنگھ کی اہلیہ نرملا کنور کا پاسپورٹ بلیک لیسٹڈ ہونے کی وجہ سے وہ ہندوستان نہیں آ سکی۔

گزشتہ 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وکرم سنگھ کے بھائی نیپال سنگھ اور باڑ میر کے رہنے والے مہندرسنگھ کی بیویاں پاکستان سے ہندوستان آ گئی تھیں ، لیکن نرملا کنور پاسپورٹ کی وجہ سے پاکستان میں پھنس گئی ۔ پاکستان میں ہی پیدا ہوئے وکرام سنگھ کے بیٹے راج ویرسنگھ کوویزا ملنے پرگزشتہ مارچ میں اسے ہندوستان لے آئے تھے ۔ حال ہی میں نرملا کنورکا پاسپورٹ پاکستان کی طرف سے بحال کر دینے کے بعد وہ ہندوستان آ گئی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...