Powered By Blogger

جمعہ, ستمبر 17, 2021

اب واٹس ایپ کو بغیر انٹرنیٹ بیک وقت 4 ڈیوائسز سے منسلک کرنا ممکن ہوگا

عالمی سطح پر مقبول میسجنگ ایپ واٹس ایپ کی نئی اپ ڈیٹ کے تحت ملٹی ڈیوائس فیچر کی سہولت متعارف کرادی گئی ہے۔ویب بیٹا انفو کے مطابق، واٹس ایپ کی نئی اپ ڈیٹ 2.21.19.9 جاری کردی گئی ہے جس کے تحت اگر صارف بیٹا ٹیسٹر نہیں ہیں تب بھی اس فیچر سے بآسانی مستفید ہوسکیں گے۔

 

ملٹی ڈیوائس فیچر کیا ہے؟
ملٹی ڈیوائس فیچر کے تحت صارفین بنیادی ڈیوائس کے علاوہ واٹس ایپ کو مزید 4 ڈیوائسز سے منسلک کرسکتے ہیں۔ اس اپ ڈیٹ کو حاصل کرنے والے صارفین اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ کو مختلف ڈیوائسز پر استعمال کرسکیں گے۔واٹس ایپ کی جانب سے اس نئے ملٹی ڈیوائس فیچر کو رواں برس جولائی میں آزمائشی طور پر متعارف کروایا گیا تھا تاہم اب اس فیچر سے آئی او ایس اور اینڈرائیڈ صارفین بھی مستفید ہوسکیں گے ۔

واٹس ایپ کا نیا ملٹی ڈیوائس فیچر فون میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی صورت میں بھی منسلک شدہ ڈیوائسز کو واٹس ایپ تک رسائی کی اجازت دیتا ہے۔اب تک صارفین کو اپنے فون میں موجود واٹس ایپ کو ویب پر کنیکٹ کرنے کیلئے انٹرنیٹ کنیکشن درکار ہوتا ہے اور واٹس ایپ ویب تک رسائی کے لیے QRکوڈ اسکین کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاہم موبائل میں انٹرنیٹ بند ہونے کی صورت میں ویب پر موصول ہونے والے میسجز کا سلسلہ بھی رک جاتا ہے ۔

 

لیکن اب واٹس ایپ ملٹی ڈیوائس فیچر کے متعارف کروائے جانے کے بعد اس میں تبدیلی آگئی ہے۔فیچر کو استعمال کیسے کیا جاسکتا ہے؟

اینڈرائیڈ صارفین

واٹس ایپ کھولیں اور تھری ڈاٹس آئیکن پر کلک کریں۔بعد ازاں لنک ڈیوائسز پر کلک کرنے کے بعد صارف کو نیچے کی جانب ملٹی ڈیوائس بیٹا کا آپشن نظر آئے گا جس پر کلک کرکے صارف جوائن بیٹا کے ذریعے اس نئے فیچر سے مستفید ہوسکتا ہے۔ اگر صارف ملٹی ڈیوائس بیٹا کو چھوڑنا چاہے تو اسی طرح آپشن پر جاکر leave کا آپشن استعمال کرسکتا ہے۔

آئی او ایس صارفین کے لیے

واٹس ایپ کھولنے کے بعد سیٹنگز میں جائیں۔لنک ڈیوائسز پر کلک کرنے کے بعد صارف کو نیچے کی جانب ملٹی ڈیوائس بیٹا کا آپشن نظر آئے گا جس پر کلک کرکے صارف جوائن بیٹا کے ذریعے اس نئے فیچر سے مستفید ہوسکتا ہے۔ملٹی ڈیوائس بیٹا جوائن کرنے کے بعد صارف ان لوگوں کو موبائل، ڈیسک ٹاپ یا دیگر منسلک ڈیوائسز سے کال یا میسج نہیں کرسکیں گے جن کے پاس واٹس ایپ کا پرانا ورژن موجود ہے۔


اراضی کا تنازع، جنازے میں فائرنگ سے سابق وزیر کے بیٹوں سمیت 8 افراد جاں بحق

لوئر دیر: پاکستان میں جنازے میں شریک دو فریقین کے درمیان فائرنگ سے سابق صوبائی وزیر کے دو بیٹوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔

پولیس کے مطابق لوئر دیر کے علاقے طورمنگ درہ میں جنازے میں شریک دو فریقین کے درمیان فائرنگ ہوئی جس سے 8 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

پولیس کا بتانا ہےکہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد میں سابق صوبائی وزیر ملک جہانزیب کے دو بیٹے بھی شامل ہیں جو جنازے میں شریک تھے، سابق وزیر کے دونوں بیٹے فریقین کی فائرنگ کی زد میں آئے۔

پولیس کا کہنا ہےکہ فائرنگ کی زد میں آنے والے بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جنہیں پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق فائرنگ اراضی کے تنازع کے معاملے پر ہوئی، واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

مفتی اعظم مفتی ناصرالاسلام نے لوگوں کو مناظرہ بازی سے اجتناب کرنے کی تلقین کی

سری نگر: جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے مناظرہ بازی سے اجتناب کرنے کی تقلین کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اپنے اپنے مسالک پر قائم رہ کر کسی بھی مسلک سے وابستہ لوگوں کی دل آزاری نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مناظروں کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی وجہ سے دو فرقوں کے درمیان انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔

موصوف مفتی اعظم نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو اپنی رہائش گاہ واقع صورہ سری نگر میں اپنے ایک ویڈیو بیان میں کیا۔ اس موقع پر آغا سید عبدالحسین بڈگامی اور دیگر کئی علما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حالات میں مناظروں کی کوئی ضرورت نہیں ہے ان کی وجہ سے دو فرقوں کے درمیان انتشار پیدا ہو سکتا ہے‘۔

مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ مسلکی اختلاف کی اب کوئی گنجائش ہی نہیں رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’مسلکی اختلاف کی اب کوئی گنجائش نہیں رہ گئی ہے، ہم پہلے ہی تناؤ کے شکار ہیں اور ہمارے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان سازشوں کو روکنے کے لئے ہمیں آپسی انتشار میں نہیں پڑنا چاہئے اور اپنے اپنے مسالک پر قائم رہ کر کسی کی دل آزاری نہیں کرنی چاپیے‘۔

دریں اثنا مفتی ناصر الاسلام نے یو این آئی اردو کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہی ان علما کو اپنی رہائش گاہ پر طلب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے ان سے کہا کہ مسلکی منافرت کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے آپ لوگ اپنی اپنی سوچ اپنے پاس ہی محدود رکھیں اس کو لوگوں میں ڈال کر انتشار پھیلانے سے باز رہیں‘۔ موصوف مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں فروعی مسائل کو لوگوں میں اٹھانے سے پرہیز کرنا چاہئے جو اختلافات کا باعث بن سکتے ہیں اور ہمیں صبر و تحمل سے کام لینا چاہئے۔

قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں اور پوسٹس گردش کر رہے ہیں کہ دو فرقوں کے بعض علماء جمعہ کو مناظرہ کرنے والے ہیں جس سے لوگوں میں فرقہ ورانہ فسادات بھڑکنے کے خدشات پیدا ہوئے تھے۔ دونوں فرقوں کی سرکردہ تنظیموں اور جید علماء نے اس قسم کے مناظروں کی مخالفت کرتے ہوئے اس سے اجتناب کرنے کی تاکید کی ہے۔ متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر، جس کی سربراہی میر واعظ عمر فاروق کر رہے ہیں، نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں اس مجوزہ مناظرہ بازی کو مسلکی ہم آہنگی اور ملی اتحاد کو زک پہنچانے کی ایک کوشش قرار دیتے ہوئے اس پر شدید رد عمل ظاہر کیا۔

یہ بھی پڑھیں : مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ’ابا جان‘ سے پرہیز کیوں؟ یوگی آدتیہ ناتھ
بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر میں مسلکی منافرت کو ہوا دینے اور صدیوں پر مشتمل یہاں قائم مسلکی اور ملی اتحاد کو زک پہنچانے کی کسی بھی فرد یا جماعت کو ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی اور جو قوتیں اس طرح کی حرکات کی مرتکب ہوں گی وہ سامراجی قوتوں کے آلہ کار ہی ہوسکتی ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس ضمن میں میرواعظ کی ہدایت پر مجلس علما کا ایک موقر وفد ان مبلغین سے ملاقات کر رہا ہے جو اس طرح کی نا مناسب اور غیر اسلامی کوششوں میں ملوث ہیں۔

جمعرات, ستمبر 16, 2021

ویراٹ کوہلی نے چھوڑ دی ٹی 20 کی کپتانی

ویراٹ کوہلی نے چھوڑ دی ٹی 20 کی کپتانی

ویراٹ کوہلی نے ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا کیا اعلان
ویراٹ کوہلی نے ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا کیا اعلان

نئی دہلی: ویراٹ کوہلی نے ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کر دیا تاہم ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان رہیں گے۔

انہوں نے کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے۔ کوہلی نے خط میں لکھا ، 'میں نہایت خوش قسمت رہا ہوں کہ نہ صرف ہندوستان کی نمائندگی کا موقع ملا ، بلکہ اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اس کی کپتانی بھی کی۔میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے میرے سفر میں میرا ساتھ دیا۔ میں یہ کام ٹیم کے لڑکوں ، سپورٹنگ سٹاف ، سلیکشن کمیٹی ، کوچ اور ہر ہندوستانی کی دعاکے بغیرنہیں کر سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا ، 'پچھلے 8-9 سالوں سے ، میں تینوں فارمیٹس میں ملک کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ پچھلے 5-6 سالوں سے میں تینوں کا کپتان ہوں۔ میرے خیال میں ٹیسٹ اور ون ڈے فارمیٹ میں کپتانی کے لیے تیار رہنے کے لیے مجھے کچھ جگہ چھوڑنی ہوگی۔بطور ٹی 20 کپتان ، میں نے اپنا سب کچھ دیا ہے اور میں بطور بیٹسمین ٹی 20 ٹیم سے وابستہ رہوں گا۔ کوہلی نے مزید کہا ، 'یقینا یہ فیصلہ بہت غور و فکر کے بعد لیا گیا ہے۔ میں نے یہ فیصلہ اپنے قریبی لوگوں سے بہت بات چیت کے بعد ہی لیا ہے۔

روی بھائی اور روہت ، جو کہ لیڈر شپ گروپ کا بہت اہم حصہ ہیں ، میں نے اس ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے اس بارے میں سیکرٹری جے شاہ اور صدر سورو گنگولی سے بات کی ہے۔اس کے ساتھ سلیکٹرز کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔ میں اپنی پوری صلاحیت کے مطابق ہندوستانی کرکٹ اور  ٹیم کی خدمت جاری رکھوں گا۔

awaz

کوہلی نے خط میں لکھا 

سفر کا ساتھ دینے والے ہر شخص کا شکریہ۔ کوہلی نے خطمیں لکھا ، 'میں نہایت خوش قسمت رہا ہوں کہ نہ صرف ہندوستان کی نمائندگی کا موقع ملا ، بلکہ اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اس کی کپتانی بھی کی۔ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے میرے سفر میں میرا ساتھ دیا۔ میں یہ کام ٹیم کے لڑکوں ، اسپورٹ سٹاف ، سلیکشن کمیٹی ، کوچ اور ہر ہندوستانی کے بغیر ہماری جیت کے لیے دعا کرنے کے بغیر نہیں کر سکتا تھا۔

مجھے کچھ جگہ چاہیے

کوہلی نے کپتانی چھوڑنے کی وجہ بھی بتائی۔ لکھامیں سمجھتا ہوں کہ کام کا بوجھ بہت اہم ہے۔ میں پچھلے 8-9 سالوں سے تینوں فارمیٹس میں کھیل رہا ہوں اور 5-6 سال سے مسلسل کپتانی بھی کر رہا ہوں۔ میں محسوس کر رہا ہوں کہ ٹیسٹ اور ون ڈے میں ٹیم انڈیا کی کپتانی کے لیے خود کو مکمل طور پر تیار کرنے کے لیے مجھے تھوڑی سی جگہ کی ضرورت ہے۔ ٹی 20 کے کپتان کی حیثیت سے میں نے ٹیم کو اپنا سب کچھ دیا ہے۔ میں بطور بیٹسمین ٹی 20 ٹیم میں بھی اپنا تعاون جاری رکھوں گا۔

شاستری اور روہت کے ساتھ فیصلے پر تبادلہ خیال کیا۔

 انہوں نے لکھا کہ یقینی طور پر ایسے فیصلے تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔ روی بھائی ، روہت اور میرے قریبی دوستوں کے ساتھ طویل گفتگو کے بعد جو ٹیم قیادت کا ایک بہت اہم حصہ ہے ، میں نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد اس فارمیٹ کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے اس بارے میں بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی ، سکریٹری جے شاہ اور تمام سلیکٹرز سے بات کی ہے۔ کوہلی نے لکھا کہ میں اپنی پوری طاقت سے ہندوستانی کرکٹ اور کرکٹ ٹیم کی خدمت جاری رکھوں گا۔

روہت کپتان بن سکتے ہیں ، 2 وجوہات

پہلا: پچھلے دو سالوں سے ، کرکٹ کی دنیا کے بہت سے ماہرین پہلے ہی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ٹی 20 فارمیٹ کی کمان ہٹ مین یعنی روہت شرما کو سونپی جانی چاہیے کیونکہ اس فارمیٹ میں ان کی جیت کا تناسب 78.94 ہے۔ ٹیم انڈیا نے روہت کی کپتانی میں 19 میچ کھیلے ، 15 میچ جیتے اور 4 میچ ہارے۔ ٹیم انڈیا نے ویرات کی کپتانی میں ٹی 20 میں 60 فیصد میچ جیتے ہیں۔ کوہلی کی کپتانی میں 45 ٹی 20 میچ کھیلے گئے ہیں جن میں 27 میچ جیتے گئے اور 14 میچ ہارے۔ 2 میچوں کے نتائج سامنے نہیں آئے۔


مولانا محمد باقر کو شہید کر دیا گیا کیونکہ وہ حق بیانی کرتے تھے : ثناء الہدی قاسمی

مولانا محمد باقر کو شہید کر دیا گیا کیونکہ وہ حق بیانی کرتے تھے : ثناء الہدی قاسمی

مولانا محمد باقر کو شہید کر دیا گیا کیونکہ وہ حق بیانی کرتے تھے : ثناء الہدی قاسمیپٹنہ: بہار اردو میڈیا فورم بہار پٹنہ نے ملک کے لئے اپنی جان نچھاور کرنے والے پہلے صحافی مولانا محمد باقر کا آج یوم شہادت منا یا۔ انہیں 16 ستمبر 1857 کو انگریزوں نے توپ کے منہ پر باندھ کر اڑا دیا تھا۔ اس موقع پر آج بہار اردو اکادمی کے سمینار ہال میں جلسہ خراج عقیدت منعقد کیا گیا، جس کی صدارت فورم کے صدر مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کی اور نظامت کا فریضہ فورم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ریحان غنی نے انجام دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے سال مارچ میں اردو صحافت کا دو سو سال پورا ہونے والاہے۔ اس موقع پر 16-17 مارچ 2022 کو پٹنہ میں دو روزہ جشن ارد وصحافت منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آج کا پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اپنے کلیدی خطبہ میں معروف نقاد اور کالج آف کامرس آرٹس اینڈ سائنس کے شعبہ اردو میں استاد پروفیسر صفدر امام قادری نے مولوی محمد باقر کو قومی صحافت کا نقّاشِ اوّل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولوی محمد باقر اپنے علمی مزاج اور سیاست، مذہب، ادب جیسے مختلف شعبوں سے گہری واقفیت رکھنے کی وجہ سے اردو صحافت کا قطب نما بن سکے۔ مولوی باقر کو انھوں نے غدر سے پہلے کی صحافت کا منارہَ نور قرار دیا۔

پروفیسر قادری نے اپنے طویل خطبے کو مختلف اجزا میں موضوعاتی تقسیم کے ساتھ پیش کیا۔ اوّلاً انھوں نے ہندستان میں صحافت کے آغاز و ارتقاء کے سلسلے سے تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے یہ بتانے میں کامیابی حاصل کی کہ ہندستان میں دورِ اوّل کے صحافیوں نے حکومتِ وقت سے جو مقابلہ آرائی اور حق گوئی کے لیے مختلف طرح کی قربانیوں کا جو سلسلہ قایم رکھا، مولوی باقر نے اس باغیانہ ذہن اور بے باکی کو اپنے لیے رہنمایانہ طور سمجھا۔ پروفیسر قادری نے مولوی محمد باقر کی سوانح حیات پر گفتگو کرتے ہوئے متعدد تاریخی اغلاط اور خلفشار پر اپنی واضح رائے دینے کی کوشش کی۔ مولوی محمد باقر کی پیدائش کے سال کے تعلق سے انھوں نے متعدد محققین کے نتائج پر تحقیقی بحث کرتے ہوئے اس مسئلے کو ایک انجام تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی۔

مولوی محمد باقر کے اخبار کے اجراء کے سلسلے سے محققین کے بیچ جو تاریخی خلفشار ملتا ہے، اس پر تفصیلی بحث کر کے انھوں نے 1837ء اور 1838ء کو خارج کرتے ہوئے 1836ء کو ہی اخبار کے اجرا کا سال تسلیم کیا۔ دہلی کالج کے سپرنٹنڈنٹ اور قایم مقام پرنسپل فرانسس ٹیلر سے مولوی محمد باقر کے رشتوں کے حوالے سے پروفسیر قادری نے خاصی وضاحت کی۔ مشہور مستشرق اشپرنگر کے برلن کتب خانے میں محفوظ بعض دستاویزات کی روشنی میں ٹیلر اور مولوی باقر کی شخصیت اور خدمات کو موضوعِ بحث بنایا۔

پروفیسر صفدر امام قادری نے مولوی محمد باقر کی شہادت کے سلسلے سے متعدد روایات کا تحقیقی طور پر جائزہ لیتے ہوئے اپنا نقطہَ نظر پیش کیا۔ انھوں نے دہلی اردو اخبار کو غدر سے پہلے کی زندگی کا سب سے بڑا تہذیبی اور ثقافتی وقوعہ قرار دیا۔ پروفیسر قادری کے خطبے کا ایک خاص پہلو یہ تھا کہ انھوں نے مولوی محمد باقر کے حوالے سے کئی گمشدہ گوشوں کی تلاش کی اور نئے مآخذ تک پہنچنے کی ان کی کوشش سے ایک واضح علمی رویہ سامنے آیا۔

اپنے صدارتی خطبے میں مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ مولانا محمد باقر حق بات لکھنے اور بولنے کی پاداش میں شہید کئے گئے۔ آج بھی ایسے ہی حق گو صحافیوں کی ضرورت ہے۔ خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ پٹنہ سیٹی کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے مولانا باقر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے مجاہد صحافی تھے جنہوں نے اپنے دہلی اردو اخبار کے ذریعہ بڑی مضبوطی کے ساتھ انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور لوگوں میں مجاہدانہ جذبہ پیدا کیا۔

خانقاہ منعمیہ، میتین گھاٹ کے سجادہ نشیں شمیم الدین احمد نے مولوی باقر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سے امید کرتا ہوں کہ وہ اپنا رشتہ قاری کے ساتھ قائم کریں۔ جو قوم امام حسین کی یادگار مناتی ہے وہ مولانا باقر کی شہادت کیسے بھول گئی۔ مبارکباد اردو میڈیا فورم کو جس نے ایک پلیٹ فارم تیار کر ہمیں یہ موقع فراہم کرایا۔ آج مولانا باقر کیوں یاد کئے جاتے ہیں۔ انگریزوں نے انہیں کیوں مار دیا۔ جب میں نے اس بات کو جاننے کوشش کی تو پتہ یہ چلا کہ اگر انگریز انہیں نہیں مارتے تو ہم مار دیتے، کیونکہ وہ اتحاد کی بات کر رہے تھے۔ آج شہید بھگت سنگھ کو ہم جس طرح یاد کرتے ہیں اسی طرح مولانا باقر کو بھی یاد کرنا چاہئے۔ کیونکہ انہوں نے قوم و ملت کے اتحاد کے لئے اور ملک کی آزادی کے لئے جام شہادت نوش فرمایا۔

بی پی ایس ای کے رکن امتیاز احمد کریمی نے اردو میڈیا فورم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت کا ماضی کل بھی تابناک تھا اور مستقبل بھی تابناک رہے گا۔ سماج میں جب کبھی ظلم و ستم نے سر اٹھایا ہے تو اردو صحافیوں نے نوک قلم سے ان کے سر کو قلم کر دیا ہے۔ مولانا باقر کی خدمات سے آج کے صحافیوں کو روشنی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اکابرین ان کی صحافت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ نئی نسل کو پروان چڑھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ صحافت کے استاد کی ذمہ داری ہے وہ نئی نسل کی آبیاری کریں۔ اردو کی بہتری کے لئے اردو میڈیا فوم کے تمام پروگرام میں ساتھ دوں گا۔ اگر اردو اخبارات لکھنے لگیں تو اردو اساتذہ، مدارس کے معلمین، اردو لکچرار کی بحالی شروع ہوجا ئے گی۔معیشت میگزین ممبئی کے ایڈیٹر دانش ریاض نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا باقر کی شہادت کا پیغام ہے کہ حقیقت بیانی کی جائے لیکن آج کے حالات یہ ہیں کہ اخبارات مراعات حاصل کرنے کے لئے سرگرم ہے۔ مولوی باقر کو ان کی قوم نے یعنی شیعہ حضرات نے ہی زیادہ اذیت دی اور ان کا جینا حرام کر دیا جبکہ ہر قدم پر سنی حضرات نے ان کی مدد کی۔


مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ابا جان ' سے پرہیز کیوں ؟ یوگی آدتیہ ناتھ

مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ابا جان ' سے پرہیز کیوں ؟ یوگی آدتیہ ناتھ

مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والوں کو ابا جان ' سے پرہیز کیوں ؟ یوگی آدتیہ ناتھلکھنؤ: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ 'ابا جان' کوئی غیر پارلیمانی لفظ نہیں ہے اور مسلمانوں کے ووٹوں کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو آخر اس لفظ سے پرہیز کیوں ہے؟ خیال رہے کہ حال ہی میں راشن کی تقسیم کے حوالہ سے گزشتہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے ابا جان لفظ کا استعمال کیا تھا۔ ان کے اس بیان پر حزب اختلاف نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔

اے بی پی نیوز پر شائع رپورٹ کے مطابق سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے اعتراض کے حوالہ سے سوال کئے جانے پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ 'میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ انہیں مسلم ووٹ تو چاہیئں لیکن اس لفظ سے پریز کیوں ہے؟ کیا یہ غیر پارلیمانی لفظ ہے؟ نہیں ایسا بالکل نہیں ہے اور کسی کو اس سے دقت بھی نہیں ہونی چاہیے۔''

اس سوال کے جواب میں کہ آخر وہ ابا جان کہہ کر کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں، یوگی نے کہا- ''پیغام بہت واضح ہے اور لوگ سمجھ بھی رہے ہیں۔'' یوگی نے اس دوران حزب اختلاف کی تمام جماعتوں پر نشانہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے یوپی میں سب سے زیادہ حکمرانی کی لیکن سڑک ٹرانسپورٹ کو درست کرنا اس کی ترجیح کبھی نہیں رہی۔ اسی طرح سماجوادی پارٹی کا بھی ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے جبکہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی تو خود یہ اعتراف کر چکی ہیں کہ اب وہ مورتیاں نہیں لگوائیں گی اور دوبارہ اقتدار میں آنے پر ریاست کی ترقی پر توجہ مبذول کریں گی۔

اتراکھنڈ، کرناٹک اور گجرات میں قیادت کی تبدیلی کے بعد یوپی میں بھی وزیر اعلیٰ کو تبدیل کئے جانے کی قیاس آرائیوں پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ''بی جے پی ایک جمہوری جماعت ہے۔ یہ ملک ہی نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ پارٹی کسی بھی شخص سے بڑی ہوتی ہے اور ملک پارٹی سے بڑا ہوتا ہے۔ میں آج ریاست کا وزیر اعلیٰ ہوں لیکن ایک عام کارکن کی طرح بھی کام کر سکتا ہوں۔ یہاں عہدہ نہیں بلکہ کسی شخص کا کام اسے اہم بناتا ہے۔

اسد الدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کے یوپی کے اسمبلی انتخابات میں اترنے کے بارے میں پوچھے جانے پر یوگی نے حیدرآباد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ''اویسی بھاگیہ نگر سے آئے ہیں اور اپنی قسمت آزمانے کے لئے آزاد ہیں۔''

یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب

یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب

یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب
یوپی میں مسلسل بارش، لکھنو ایر پورٹ زیرآب

لکھنو: محکمہ موسمیات کے مطابق ریاست اترپردیش کے 40 اضلاع میں 20 گھنٹے سے مسلسل بارش ہورہی ہے۔ جب کہ کئی اضلاع میں بارش مسلسل دو دن یعنی 48 گھنٹے سے رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ریاست میں بارش سے متعلقہ حادثات میں اب تک 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دارالحکومت لکھنؤ کی حالت بھی خراب ہے۔ یہاں تک کہ ہوائی اڈے کا رن وے بھی پانی میں ڈوب گیا ہے۔ اس کی وجہ سے کئی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال میں سمندری طوفان کے اثر کی وجہ سے یوپی میں شدید بارش ہو رہی ہے۔ لکھنؤ، پریاگراج، وارانسی ، کانپور ، ایودھیا ، جون پور ، سلطان پور ، بھدوہی ، غازی پور ، چترکوٹ، بہرائچ ، بانڈہ ، دیوریا ، ایٹاوہ ، فتح پور سمیت کئی اضلاع میں صبح سے موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔

تیز ہواؤں کے ساتھ بجلی بھی چمک رہی ہے۔ ان شہروں میں سڑکوں سے لے کر گھروں تک کئی علاقے زیر آب ہوگئے ہیں۔ اوسط سے 5 گنا زیادہ بارش۔

پچھلے 24 گھنٹوں میں، اترپردیش میں اوسط تخمینہ سے 5 گنا زیادہ بارش ہوئی ہے۔ ریاست میں 33.1 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ 7.6 ملی میٹر کے اوسط تخمینہ سے تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے۔ لکھنؤ میں گزشتہ 9 گھنٹوں میں 100 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق رات 12 بجے سے صبح 9 بجے تک لکھنؤ میں 109.2 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔

 لکھنؤ ، پریاگ راج ، وارانسی ، کانپور جیسے بڑے شہروں میں بارش کی وجہ سے سڑکوں اور کالونیوں میں پانی جمع ہونے کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

آج پریاگ راج میں ضلع مجسٹریٹ نے بارش کا دن قرار دیا ہے۔ تمام سکولوں کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ لکھنؤ میں پولیس نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ سی ایم یوگی نے آج کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

بدھ کی رات سے شروع ہونے والی بارش جمعرات کی دوپہر تک جاری ہے۔ تقریبا20 گھنٹوں تک مسلسل بارش کی وجہ سے نہ صرف لکھنؤ بلکہ پوری ریاست کے کئی شہر پانی سے بھر گئے۔

یہاں کے کئی علاقے بھی زیر آب آگئے ہیں۔ لکھنؤ بارش کے پانی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہاں پانی سڑکوں سے گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔

ڈی ایم کے حکم کے بعد پہلی بار پولیس نے اس حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے۔ لکھنؤ کمشنریٹ کی طرف سے جاری کردہ الرٹ میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ گھر سے باہر نکلیں اگر بالکل ضروری ہو ورنہ گھر پر رہیں۔ بارش کے دوران بجلی کے کھمبے اور تاروں سے دور رہیں۔

محکمہ موسمیات کے علاقائی ڈائریکٹر جے پی گپتا کے مطابق ، لکھنؤ اور اس سے ملحقہ اضلاع میں جمعرات کی صبح سے شروع ہونے والی بارش اب بھی جاری ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...