Powered By Blogger

ہفتہ, اکتوبر 02, 2021

آئندہ 6 تا 8 ، ہفتے چوکس رہنے عوام کو مشوره _ ورنہ کورونا کی تیسری لہر کے امکانات

آئندہ 6 تا 8 ، ہفتے چوکس رہنے عوام کو مشوره _ ورنہ کورونا کی تیسری لہر کے امکانات

نئی دہلی _ دہلی ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ تہواروں کے موسم میں ملک میں کورونا کی تیسری لہر کے پھیلنے کا امکان ہے۔ انہوں نے لوگوں کو محتاط اور چوکس رہنے کا مشورہ دیا۔ گلیریا نے کہا کہ اگر آپ مزید 6 سے 8 ہفتوں تک الرٹ رہیں گے تو کورونا کیسس کم ہو جائیں گے۔

ان دو مہینوں کے دوران دسہرہ ، دیوالی اور چھٹ پوجا جیسے کئی تہوار ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ کوویڈ قوانین پر عمل نہیں کرتے ہیں تو کورونا کی تیسری لہر ان تہواروں کے ساتھ آئے گی۔ رندیپ گلیریا نے جسٹس کمیشن کے رکن وی کے پال کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کردہ وارننگ کو بھی یاد کیا۔


انوکھا آپریشن: مریض کے پیٹ سے ایک کلو سے زائد کیلیں اور پیچ برآمد

انوکھا آپریشن: مریض کے پیٹ سے ایک کلو سے زائد کیلیں اور پیچ برآمد
واشنگٹن:(اردودنیانیوز۷۲)یورپی ملک لتھوینیا میں ڈاکٹرز نے ایک مریض کے پیٹ سے ایک کلوگرام سے زائد کیلیں اور پیچ نکالے ہیں جنہیں شراب نوشی ترک کرنے کے بعد دھاتی اشیا نگلنے کی عادت ہو گئی تھی۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مریض جن کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا ہے، کو پیٹ میں شدید تکلیف کی شکایت پر لتھوینیا کے شہر کلائیپیڈا کے ہسپتال میں داخل کیا گیاurduduniyanews72 grouplhttps://chat.whatsapp.com/EybfEngadKB5PplBUQkoSn
 پیٹ کے ایکسرے سے معلوم ہوا کہ ان کے جسم میں 10 سینٹی میٹر (چار انچ) کے کچھ دھاتی ٹکڑے موجود تھے۔سرجن ساروناس ڈیلیڈینس کا کہنا ہے کہ ’تین گھنٹے کے آپریشن میں مریض کے پیٹ سے (دھات کا) چھوٹے سے چھوٹا ٹکڑا بھی نکال دیا گیا۔اسپتال نے مقامی میڈیا کو کیلوں اور پیچوں سے بھری سرجیکل ٹرے کی ایک تصویر فراہم کی۔کلائیپیڈا ہسپتال کے ہیڈ سرجن الگریڈاس سلیپیویکیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔‘
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مریض نے شراب نوشی ترک کرنے کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے دھاتی اشیا نگلنا شروع کر دی تھیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’آپریشن کے بعد مریض کی حالت اب بہتر ہے۔

اسکول میں دو بہنوں میں سے صرف ایک کی فیس لی جائے : یوگی

اسکول میں دو بہنوں میں سے صرف ایک کی فیس لی جائے : یوگی

وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ
وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ

  •  
  •   
  •  
  •   

 

اردو دنیا نیوز۷۲، لکھنو

ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر دو بہنیں نجی اسکولوں میں ایک ساتھ پڑھ رہی ہیں تو ان میں سے ایک کی فیس معاف کی جائے۔ اگر پرائیویٹ اسکول ایسا نہیں کرتے تو متعلقہ محکمے ایسی لڑکیوں کی ٹیوشن فیس ادا کرنے کے لیے کام کریں۔ کوئی ضرورت مند بچہ پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ اس کے لیے ضلعی سطح پر نوڈل افسران بنائے جائیں۔ اس کے ساتھ سرکاری سکولوں میں خواتین کی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔

سی ایم یوگی نے یہ باتیں لوک بھون میں اسکالرشپ تقسیم پروگرام میں کہی۔ اس دوران انہوں نے گاندھی جی کی تصویر پر پھول چڑھائے۔

اس دوران یوگی نے کہا کہ آج کا دن ہم سب کے لیے تحریک آزادی کے دو عظیم سورماؤں کی سالگرہ منانے کا دن ہے۔ میں گاندھی جی اور لال بہادر شاستری کو سجدہ کرتا ہوں۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ملک کو سچ اور عدم تشدد کے زور پر آزاد کرایا۔

سی ایم یوگی نے کہا کہ ہم سب آزادی کا امرت تہوار منا رہے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے ایک موقع ہے کہ ہم خود جائزہ لیں کہ ہم نے اس ملک کی ترقی میں کس طرح اور کتنا حصہ ڈالا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2 اکتوبر 2014 کو صفائی مہم کا آغاز کیا۔ اب یہ ایک مشن بن چکا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ ہر سال یوپی کے 38 اضلاع میں سینکڑوں بے گناہ لوگ انسیفلائٹس سے مر رہے تھے۔ تاہم وزیراعظم کی پہل سے ان میں کمی آئی ہے۔

سی ایم یوگی نے کہا کہ آج ہم سب دنیا کی سب سے بڑی وبا کا سامنا کر رہے ہیں ، لیکن وزیر اعظم کی کوششوں سے ، خود انحصار ہندوستان کے تصور کے ساتھ ، ایک ضلع ایک مصنوعات جیسی اسکیموں نے مزدوروں کو ان کی روزی سے محروم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج لال بہادر شاستری نے 52 سال کی بہت چھوٹی عمر میں 1965 کی جنگ میں دشمن ملک کو لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کیا تھا۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان دو عظیم شخصیات سے الہام لیں۔

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 : سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کی 17 سال بعد سماجوادی پارٹی میں واپسی

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 : سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کی 17 سال بعد سماجوادی پارٹی میں واپسیلکھنو: اترپردیش ضلع بلرام پور (Balrampur) کے سابق رکن پارلیمنٹ اور قدآور مسلم لیڈر رضوان ظہیر (Rizwan Zaheer) کی 17 سال بعد دوبارہ سماجوادی پارٹی (Samajwadi Party) میں واپسی ہوئی ہے۔ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے سے ضلع کی سیاست میں نئی تبدیلی آئی ہے اور بڑی ہلچل بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سال 1989 میں آزاد رکن اسمبلی منتخب ہوکر سیاسی کیریئرکا آغاز کرنے والے رضوان ظہیر 2021 تک تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں کا سفر طے کرتے ہوئے اب پھر سماجوادی پارٹی میں واپسی کرچکے ہیں۔ سماجوادی پارٹی میں رضوان ظہیر کی واپسی سے جہاں پارٹی کو مضبوطی ملے گی وہیں دوسری طرف ان کی بیٹی اور تلسی پور اسمبلی حلقہ سے قسمت آزما چکیں زیبا رضوان کے مستقبل کے لئے بھی بڑا فیصلہ ہوسکتا ہے۔ رضوان ظہیر کا کیریئر تقریباً تین دہائیوں پر محیط ہے۔ وہ تین بار رکن اسمبلی اور 2 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ ایک وقت تھا، جب رضوان ظہیر کا شمار پروانچل کے قد آور لیڈروں میں ہوتا تھا۔ اپنے گلیمرس شبیہ کو لے کر رضوان ظہیر عام لوگوں میں کافی مقبول ہوا کرتے تھے، لیکن انہوں نے وقت کے ساتھ پارٹی بدلنے میں نہ صرف اپنی سیاسی اثرورسوخ کم کردی بلکہ اپنے قریبیوں سے بھی دور ہوتے گئے۔ سال 1989 میں تلسی پور اسمبلی حلقہ سے رضوان ظہیر آزاد رکن اسمبلی کے طور پر قسمت آزمائی کی اور رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس کے بعد رضوان ظہیر بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہوئے۔ رضوان ظہیر دو بار بی ایس پی سے رکن اسمبلی رہے۔ 1996 میں انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر بلرام پور لوک سبھا سیٹ سے قسمت آزمائی کی، لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 1998 میں رضوان ظہیر سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر بلرام پور لوک سبھا سیٹ سے قسمت آزمائی کی اور رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ سال 1999 میں دوبارہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ یہ وہ دور تھا جب رضوان ظہیر پروانچل کی سیاست میں ایک بڑا نام ہوا کرتا تھا۔ سال 2004 کے لوک سبھا الیکشن میں سماجوادی پارٹی سے اختلاف کے بعد رضوان ظہیر نے ایک بار پھر پارٹی تبدیل کرلی اور ہاتھی پر سوار ہوگئے، لیکن یہ انہیں راس نہیں آیا اور وہ مسلسل دو لوک سبھا انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہے۔

سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کی موجودگی میں سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر، زیبا رضوان اور رمیز نعمت نے سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر ضلع صدر پرشو رام ورما اور ڈاکٹر محمد احسان بھی موجود رہے۔

سال 2004 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بلرام پور سیٹ دو اہم اور سینئر لیڈروں کا اکھاڑہ بنا، جب رضوان ظہیر کے مقابلے بی جے پی نے قیصر گنج کے موجودہ رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کو بلرام پور لوک سبھا انتخابی حلقے سے میدان میں اتارا۔ اس الیکشن میں برج بھوشن شرن سنگھ نے رضوان ظہیر کو شکست دیتے ہوئے جیت درج کی۔ اس کے بعد رضوان ظہیر کا سیاسی گراف گرتا چلا گیا۔ سال 2009 کے لوک سبھا الیکشن میں رضوان ظہیر نے پھر بی ایس پی کے امیدوار کے طور پر شراوستی لوک سبھا سے قسمت آزمائی کی اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 2009 میں کانگریس کے امیدوار ونے کمار پانڈے نے انہیں شکست دی۔ خود کو پارٹی سے الگ بڑا لیڈر تسلیم کرنے والے رضوان ظہیر سال 2014 میں کسی اہم سیاسی جماعت سے ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔ اس بار انہوں نے پیس پارٹی کے امیدوار کے طور پر قسمت آزمائی کی، لیکن اس الیکشن میں ان کے سامنے بی جے پی سے ددن مشرا اور سماجوادی پارٹی سے سینئر مسلم رہنما عتیق احمد قسمت آزمائی کر رہے تھے۔ رضوان ظہیر کو اس الیکشن میں ایک لاکھ ووٹ حاصل ہوئے۔ اس طرح 2014 میں مودی لہر کے دوران ددن مشرا جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سال 2014 کے بعد رضوان ظہیر نے کانگریس پارٹی کا دامن تھام لیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد اور اس وقت کے ریاستی صدر راج ببر نے تلسی پور پہنچ کر رضوان ظہیر کو کانگریس کی رکنیت دلائی تھی، لیکن کچھ ہی دنوں بعد رضوان ظہیر کا کانگریس سے اختلاف ہوگیا اور انہوں نے دوبارہ بہوجن سماج پارٹی کی رکنیت حاصل کرلی۔ انہوں نے 2019 لوک سبھا انتخابات میں اپنی حمایت بی ایس پی- سماجوادی پارٹی کے اتحادی امیدوار رام شرومنی ورما کو حمایت دے دی۔ 2022 کے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے رضوان ظہیر خان کی گھر واپسی ہوگئی ہے۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو سے مل کر سماجوادی پارٹی کی رکنیت حاصل کرلی۔ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں آنے کے بعد ضلع کے سیاسی حالات میں ایک بڑی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ سال 2022 میں ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بلرام پور کی تلسی پور سیٹ سے ان کی بیٹی زیبا رضوان کے لئے یہ سیاسی بساط بچھائی گئی ہے۔ اس وقت جبکہ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے، تو بی جے پی اور سماجوادی پارٹی میں سیدھا مقابلہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ایک بات یہ ہے کہ تلسی پور اسمبلی سیٹ سے سماجوادی پارٹی سے ٹکٹ کی دعویداری کرنے والوں کی طویل فہرست ہے۔ اس میں کئی اہم لیڈران بھی شامل ہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ سماجوادی پارٹی کسے امیدوار بناتی ہے اور کس پر بھروسہ ظاہر کرتی ہے۔ حالانکہ اتنی بات تو طے ہے کہ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے سے ضلع میں سماجوادی پارٹی کو تقویت ضرور ملے گی۔

گاندھی جی کی یادگار کو بچانے کا مطالبہ ، بھوپال سماجی تنظیموں نے شروع کی مہم میں

گاندھی جی کی یادگار کو بچانے کا مطالبہ ، بھوپال سماجی تنظیموں نے شروع کی مہم میںبابائے قوم مہا تما گاندھی کا بھوپال سے بڑا خاص رشته تھا۔ گاندھی جی ریاستی عہد میں کئی بار بھوپال آئے اور نواب حمید اللہ خان کے مہمان ہوئے۔ راجدھانی بھوپال کے وہ تاریخی مقامات جہاں گاندھی جی نے قیام کیا تھا حکومتِ کی عدم توجہی کے سبب خستہ حالی کا شکار ہیں۔ سد بھاونا منچ اور ایم پی جمیعت علماء کے مشترکہ بینر تلے گاندھی جینتی (Gandhi Jayanti 2021) کے موقع پر ہر سال جہاں پر وقا ر تقریب کا انعقاد کیا جاتا تھا وہیں اس بار حکومتِ کی پابندی کے سبب تقریب کا انعقاد نہیں کیا جا سکا بلکہ چند لوگوں نے بھوپال اقبال میدانِ جہاں تحریک آزادی کے دنوں میں گاندھی جی نے چر کھا چلایا تھا اسی مقام پر جمع ہوکر گاندھی جی کو یاد کیا اور ملک کی سیکولر روایت کو بچانے کے لئے گھر گھر میں گاندھی جی کی تعلیمات کو پہنچانے پر زور دیا۔ مدھیہ پردیش سد بھا ونا منچ کے صدر حافظ محمد اسمعیل بیگ کہتے ہیں کہ بھوپال کو بابا ے قوم گاندھی جی کے قدم لینے اور انکی خدمات کرنے کی سعادت حاصل ہے۔گاندھی جی انیس سو انتیس میں بھوپال آئے تھے اور نوابِ حمید اللہ خان کے مہمان تھے۔ گاندھی جی راحت منزل میں قیام کیا تھا اور بھوپال کے بینظیر گراؤنڈ میں انہوں نے عوامی جلسہ سے خطاب کیا تھا۔ گاندھی جی بھوپال کے بینظیر گراؤنڈ میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ رام راجیہ سے میری مراد ایسے نظام سے ہے جہاں رام اور رحیم میں کو ئی فرق نہ ہو۔حکومت کی فلاحی اسکیم کا فائدہ یکساں طور پر سبھی مستحق کو مل سکے۔مگر آج ایسا نہیں ہو رہا ہے۔اسی لئے ہمیں گاندھی جی کے نظریات کو گھر گھر پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو گاندھی جی کے نظریات پر گامزن کیا جاسکے۔ جمعیت علماء بھوپال کے زمہ دار حاجی محمد عمران کہتے ہیں کہ بھوپال کے وہ تاریخی مقامات جنہیں پھولوں کی طرح سجا کر رکھنا تھا افسوس کہ سبھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔

سابقہ حکومت نے بھی بھوپال میں گاندھی جی کی یادگار کو بچانے کا کام نہیں کیا موجودہ حکومت بھی اسی راہ پر گامزن ہے۔ یہ تاریخی اقبال میدانِ جہاں پر گاندھی جی نے چر کھا چلایا تھا خستہ حالی کا شکار ہے۔ ہم لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھوپال میں گاندھی جی سے وابستہ یادگار کو بچایا جائے تاکہ نی نسل کو گاندھی جی کی یادگار سے جوڑا جا سکے۔اگر حکومت یہ کام نہیں کرسکتی ہے تو سماجی تنظیموں کو یہ زمہ داری دیدے۔سماجی تنظیمیں تحریک چلاکر گاندھی جی کی یادگار کو خود بچا لیں گی۔

لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت

لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت

لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت
لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت

  •  
  •   
  •  
  •   

 

 نئی دہلی : بابائے قوم مہاتما گاندھی اور سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی آج جینتی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے راج گھاٹ جا کر مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ مودی نے کہا کہ لال بہادر شاستری کی زندگی ہم سب کے لیے ایک مثال رہے گی ۔

اس کے بعد انہوں نے وجے گھاٹ جا کر سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس کے ساتھ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے سابق وزیر اعظم کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

 کووند نےکہا کہ سابق وزیراعظم لال بہادر شاستری کی جینتی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت۔ ہندوستان کے اس عظیم سپوت نے بے مثال لگن اور دیانتداری کے ساتھ ملک کی خدمت کی انہوں نے مزید کہا کہ 'سبز و سفید انقلاب میں ان کے بنیادی کردار اور جنگ کے دوران ان کی مضبوط قیادت کے لیے ملک کے سبھی لوگ انہیں عقیدت سے یاد کرتے ہیں


راہل گاندھی نے اعلیٰ حضرت احمد رضا خاں کی درگاہ کے لیے چادر روانہ کی

نئی دہلی: حسب روایت امسال بھی 103ویں عرس رضوی کے یادگار موقع پر درگاہ امام اہل سنت اعلی حضرت احمد رضا خان کے لئے راہل گاندھی نے اپنی رہائش گاہ سے بطور خاص اپنی اور کانگریس پارٹی کی جانب سے عقیدت کے ساتھ چادر روانہ کی گئی، جس کو آل انڈیا کانگریس شعبۂ اقلیت کے نمائندۂ وقف کے ذریعہ درگاہ عالیہ میں پیش کیا جائے گا۔

آل انڈیا کانگریس شعبہ اقلیت کے قومی چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی کو چادر سونپتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے خاندان اور پوری کانگریس پارٹی کا درگاہ اعلی حضرت اور آپ کے کنبے سے جو رشتہ ہے وہ تاریخی اور بے حد مستحکم ہے اور میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ ہماری آئندہ نسلوں تک قائم و دائم رہے گا۔

راہل گاندھی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اس وقت ہمارا ملک و دنیا ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کورونا وباء کی زد پر ہے اور اس وبا نے ہر طرف خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا، ساتھ ہی آج فاشسٹ طاقتیں سماج میں نفرت کا زہر گھول کر ہزاروں سال پورانی گنگا جمنی تہذیب اور امن و شانتی کو زبردست نقصان پہونچانے پر آمادہ ہیں۔ ان تکلیف دہ حالات میں صوفی سنتوں میں ہماری عقیدت پہلے سے زیادہ مضبوط اور پختہ ہونی چاہئے۔

راہل گاندھی نے عوام الناس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی دعاء کریں اور میں بھی دعا گو ہوں کہ اس وباء اور فرقہ واریت کا خاتمہ ہو اور ملک میں معاشی طور پر خوشحالی ہو۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ میں اس اہم موقع پر آپ کی اچھی صحت اور کورونا کے لازمی احتیاط کے ساتھ عرس مبارک کے اختتام کا خواہش مند ہوں۔ اس موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر عمران قدوائی، مرزا جاوید، آل انڈیا کوآرڈینیٹر شاہنواز سیٹھ، شمیم علوی، مہندر وورا اور کونسلر چودھری زبیر بھی موجود تھے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...