دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ کے سینئر استاذ مولانا حفظ الرحمن قاسمی ندوی کا انتقال
نئی دہلی: دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ کے بزرگ استاذ مولانا حفظ الرحمن قاسمی ندوی کا آج دہلی میں انتقال ہوگیا۔ موصوف گزشتہ کئی ماہ سے بیمار تھے اور الشفا ہسپتال، ابوالفضل میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ مولانا مرحوم دارالعلوم دیوبند اور ندوہ دونوں اداروں کے قدیم فیض یافتہ تھے اور طویل عرصے سے ندوۃ العلما میں عربی زبان و ادب کی تدریس کی خدمت انجام دے رہے تھے۔ مولانا کو عربی،اردو،فارسی و انگریزی سمیت کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا اور ان کی لسانی و ادبی مہارت مشہور تھی۔ ان کا تعلق بہار کے ضلع سہرسہ سے تھا۔ مولانا ندوی نہایت باوقار ، وجیہ و بے لوث شخصیت کے حامل تھے اور ندوے کے مقبول و محبوب اساتذہ میں شمار ہوتے تھے، طلبہ درسی ضروریات کے علاوہ اپنی دیگر ضروریات اور پریشانیوں میں بھی بلا جھجک ان کے پاس پہنچتے اور مولانا ان کی ہر ممکن مدد کرتے۔ مولانا کی وفات سے ان کے تلامذہ و متعلقین اور اہلِ علم و ادب کے حلقے میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مرحوم کی نماز جنازہ مسجد اشاعت الاسلام کیمپس ،مرکز جماعت اسلامی ،ابوالفضل(نئی دہلی) میں بعد نماز مغرب ادا کی گئی۔جمعہ, اکتوبر 15, 2021
دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ کے سینئر استاذ مولانا حفظ الرحمن قاسمی ندوی کا انتقال

بریکنگ نیوزکانپور کے پاس مال گاڑی پٹری سے اتری ، دہلی - ہاوڑہ ریلوے روٹ متاثر
بریکنگ نیوزکانپور کے پاس مال گاڑی پٹری سے اتری ، دہلی - ہاوڑہ ریلوے روٹ متاثر
کانپور دیہات: دہلی -ہاوڑہ ریلوے روٹ جمعہ کی صبح اترپردیش کے کانپور دیہات کے انبیا پور ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک مال گاڑی کے پٹری سے اتر جانے کے بعد متاثر ہو گیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آج صبح نئی دہلی-ہاوڑہ ریل روٹ کے متوازی بنے فریٹ کوریڈور ٹریک پر آج صبح مال گاڑی ڈیریل ہو گئی اور کئی ڈبے پلٹ گئے۔ بائیں جانب ڈی ایف سی ٹریک تقریباً سو میٹر تک اکھڑ گیا ہے اور ڈبے ایک دوسرے سے ٹکرانے کے بعد چھلانگ لگا کر نئی دہلی-ہاوڑہ ٹریک پر آ گرے ہیں لہٰذا نئی دہلی ہاوڑہ اپ اور ڈاؤن لائن پر ٹرین کا چلنا بند ہو گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تیز رفتار مال گاڑی کے ڈرائیور نے انبیا پور ریلوے اسٹیشن کے قریب بریک لگائے جس کی وجہ سے ڈبّے آپس میں ٹکرا گئے۔ تیز رفتاری کے باعث 100 میٹر کے دائرے میں ٹریک اکھڑ گیا ہے۔ مال گاڑی سے تین ڈبّے دہلی-ہاوڑہ ریلوے لائن کی پٹریوں پر جا گرے اور وہیں پانچ ڈبّے دوسری طرف تالاب میں جا گرےحادثے میں لوکو پائلٹ (ڈرائیور) اور گارڈ محفوظ رہے اور انہوں نے فوری طور پر کنٹرول روم کو اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ جیسے ہی اطلاع موصول ہوئی، نئی دہلی-ہاوڑہ ریل روٹ پر اپ اور ڈاون لائنوں پر ٹرینوں کا آپریشن روک دیا گیا اور اسی جگہ پر ریلوے کا عملہ اور ٹیکنیکل ٹیم جی آر پی پولیس کے ساتھ موقع پر پہنچی اور مرمت کا شروع ہوگیا۔

جمعرات, اکتوبر 14, 2021
بریکنگ نیوزماہانہ بنیاد پر تھوک مہنگائی میں نرمی ، ستمبر میں 10.66 فیصد درج کی گئی

تیسری بار کولکتہ اور چوتھی بار چنائی فائنل چیمپئن بننے کے لیے ٹکرائیں گے ۔ میں
یہ چنئی کا نویں فائنل ہے جبکہ کولکتہ کی ٹیم تیسری بار فائنل کھیلے گی۔ دونوں ٹیموں نے لیگ مرحلے میں ٹاپر رہنے والی دہلی کیپٹلز کو شکست دی اور فائنل میں داخلہ حاصل کیا ۔ چنئی نے پہلے کوالیفائر میں دہلی کو چار وکٹوں سے جبکہ کولکتہ نے کل سنسنی خیز مقابلے میں دہلی کو تین وکٹوں سے شکست دی۔ جمعہ کے روز فائنل میں چنئی اور کولکتہ کے بیچ زبردست مقابلہ ہوگا۔
دو بار کے فاتح کولکتہ کے لیے یہ تیسرا فائنل ہے اور اس نے اپنے پچھلے دونوں فائنل جیتے ہیں ، جبکہ چنئی کے لیے یہ نواں فائنل میچ ہوگا اور وہ تین بار فاتح رہا ہے۔
کولکتہ کے کپتان مورگن اور چنئی کے کپتان دھونی میدان میں کافی پرسکون رہتے ہیں لیکن کارکردگی کے لحاظ سے دونوں کپتانوں میں بہت فرق ہے۔ دھونی نے دہلی کے خلاف پہلے کوالیفائر میں صرف چھ گیندوں ناٹ آوٹ 18 رنز بنا کر اپنی ٹیم کو ایک ناممکن نظر آنے والی جیت دلائی جبکہ دوسرے کوالیفائر میں مورگن بغیر کوئی رن بنائے پویلین چلے گئے تھے لیکن راہل ترپاٹھی نے روی چندرن اشون کے آخری اوور کی پانچویں گیند پر سیدھے چھکا لگاکر کے کے آر کو فائنل میں پہنچا یا تھا۔
چنئی کو تجربہ کار کھلاڑیوں اور نوجوان اوپنر رتوراج گائیکواڈ سے امید رہے گی ۔ شاندار فارم میں کھیل رہے گائیکواڈ ٹورنامنٹ میں 600 سے زیادہ رن بناچکے ہیں جبکہ ابھی فائنل باقی ہے۔ تجربہ کی بات کی جائے تو کپتان دھونی کی عمر 40 سال سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ ڈیون بریوو 38 سال، فاف ڈوپلیسیس 37 سال، روبن اتھپا 36 سال، امباٹی رائیڈو 36 سال، معین علی 34 سال اور رویندر جڈیجہ 32 سال سے زائد ہوچکے ہیں ۔
ان تجربہ کار کھلاڑیوں کو فائنل میں کولکتہ کے موجود تین عالمی سطحی اسپنروں سے نمٹناہوگا جن میں ورون چکروتی کا اکنومی ریٹ 6.40 ، سنیل نارائن 6.44 اور شکیب الحسن کا 6.64 ہے۔ تینوں اسپنرز نے اب تک بہت اچھی گیندبازی کی ہے۔ تاہم یہ دیکھنا بہت دلچسپ ہوگا کہ فائنل جیسے بڑے میچ میں تینوں کی کارکردگی کیا ہوگی۔ چوتھی بار چنئی کی جیت اس بات پر بھی منحصر ہوگی کہ ان کے تجربہ کار بلے باز ان تینوں اسپنرز کو فائنل میں کیسے کھیلتے ہیں۔
کولکتہ کی بلے بازی کی ذمہ داری اس کے نوجوان سلامی بلے بازوں وینکٹیش ایئر اور شبمن گل پر ہوگی جنہوں نے دوسرے کوالیفائر میں اوپننگ شراکت میں 96 رنز جوڑے تھے۔ ایئر نے شاندار نصف سنچری اسکور کی تھی۔
آئی پی ایل کا فائنل بھی دونوں کپتانوں کے درمیان کا بھی مقابلہ ہوگا۔ مورگن بھی دھونی کی طرح میدان میں پرسکون رہتے ہیں ۔ دھونی کو آئی پی ایل کے فائنل میں کھیلنا کا کافی تجربہ ہے اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ فائنل کے دباؤ میں کیسے پرفارم کرنا ہے۔ مورگن کا بلہ اب تک خاموش ہے لیکن انگلینڈ کی ٹیم کے لئے ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان مورگن بھی بخوبی واقف ہیں کہ کیسے انہیں جیت حاصل کرنی ہے۔ دونوں کی کپتانی اس فائنل کا فیصلہ کرے گی۔

منموہن سنگھ کی صحت مستحکم
.webp)
اردو دنیا نیوز۷۲، نئی دہلی
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کی صبح سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے سینئر رہنما منموہن سنگھ کی صحت کے بارے میں دریافت کیا اور ان کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
مودی نے ٹویٹ کیا کہ’میں ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کی اچھی صحت اور جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتا ہوں‘۔
خیال رہے کہ صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر منسوکھ مانڈویہ آج صبح نئی دہلی میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) پہنچے اور سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔
سابق وزیراعظم کو طبیعت بگڑنے پر بدھ کی شام ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔ مانڈویہ نے ڈاکٹروں سے ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا جو ڈاکٹر سنگھ کا علاج کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کانگریس کے سینیئر رہنما ، سابق وزیر اعظم کو بخار اور کمزوری کی شکایت کے بعد دہلی کے ایمس اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر سنگھ کی حالت مستحکم ہے اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ان کی نگرانی کر رہی ہے۔
ڈاکٹر سنگھ اس سال اپریل میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے اور تب بھی انھیں ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔ سابق وزیر اعظم نے امسال 4 مارچ اور 3 اپریل کو کووڈ ویکسین لی تھی۔ ڈاکٹر سنگھ اس وقت راجستھان سے راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔ وہ سنہ 2004 سے 2014 تک وزیر اعظم رہے۔ 2009 میں ان کے دل کا ایمس میں ہی آپریشن کیا گیا تھا۔

کلکتہ : درگا پوجا میں ’جماعت اسلامی‘ نے لگائے اسلامی کتابوں کے اسٹال
کلکتہ : درگا پوجا میں ’جماعت اسلامی‘ نے لگائے اسلامی کتابوں کے اسٹال
.webp)
محمد صفی شمسی۔ کولکتہ
ہندوستانی مسلمانوں کے ایک حصے کی نمائندگی کرنے والی سماجی و مذہبی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے اس تہوار کے موسم میں مغربی بنگال میں درگا پوجا پنڈالوں کے قریب 60 سےزیادہ سمپریتی اسٹال لگائے ہیں۔ جماعت اسلامی کی ریاستی قیادت کا خیال ہے کہ اس طرح کی کوشش دو برادریوں کے درمیان فاصلے کو ختم کرتی ہے اور برادریوں اور عقائد سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔اسلام کے بارے میں دیگر مذاہب کے لوگوں کو بنیادی معلومات فراہم کرانے کا مقصد بہت سی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔ جس سے آپس کی دور کم ہوگی اور مذہب کے بارے میں منفی تاثر کو دور کیا جاسکے گا۔ یہ سلسلہ پچھلے پانچ سال سے جاری ہے۔اس مرتبہ بھی اس کوشش کو سراہا جارہا ہے۔
جماعت کے ریاستی سیکرٹری شاداب معصوم نے کہاکہ تمام اسٹال ایک مشترکہ بینر استعمال کرتے ہیں جس میں جماعت اسلامی کا ذکر ہے۔درگا پوجا مغربی بنگال کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ ہمارے بھائی بہن پنڈالوں کا دورہ کرتے ہیں۔ ہم ان کی خدمت کرتے ہیں۔ اسٹال پینے کا پانی ، سینیٹائزر ، ماسک اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہیں ۔
شاداب معصوم کا کہنا ہے کہ اسٹالوں پر اسلامو فوبیا سے متعلق سوالات کے حل کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایک مثبت نقطہ نظر ہے۔ ہمارے پاس وہ کتابیں ہیں جو ہم خواہشمندوں کو پیش کرتے ہیں جو اسلام کے بارے میں تفصیل سے جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہزاروں لوگ ہمارے ا سٹال پر تشریف لاتے ہیں۔ شانتیر پاتھ ، اسلام کے بارے میں اکثر پوچھے جانے والے سوالات ۔ ’فیر ایشو آپن پربھور ڈائیک ‘ اور قرآن پاک - اسٹالوں پر لٹریچر مسلمانوں اور ان کے عقائد کے بارے میں مزید جاننے میں دلچسپی رکھنے والوں کی مدد کرتا ہے۔
درگا پوجا کے دوران کولکتہ میں مختلف قسم کی تنظیمیں اسٹال لگاتی ہیں۔ فیسٹیول کے دوران سوشلسٹ اور مارکسی ادب کو فروغ دینے والی بائیں بازو کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے اسٹال برسوں سے سالانہ خصوصیت رہے ہیں۔ دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی ایسا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ ایسی سماجی تنظیمیں ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے خدمات پیش کرتی ہیں جو پنڈالوں میں پوجا کے لیے گھومتے ہیں ۔
سمپریتی اسٹال کا خیال سب سے پہلے 2015 میں حتمی شکل اختیار کر گیا تھا ، پہلا جماعتی اسٹال وسطی کولکتہ میں پوجا کے لیے مشہور مقام محمد علی پارک میں لگایا گیا تھا۔ 2018 کے بعد سے ، جماعت اسلامی کے یونٹس پروگرام کو اضلاع تک لے گئے۔ جنوبی بنگال کے مدنی پور سے لے کر ریاست کے شمال میں کوچ بہار تک ، اس سال 60 سے زیادہ اسٹال ہیں۔
کولکتہ میں ، محمد علی پارک کے علاوہ ، میٹابورز ،توپسیا اور دیگر علاقوں میں اسٹال نظر آئے ہیں ۔10 دن طویل جشن کے دوران جماعت اسلامی کے رضاکار دوپہر 3 بجے کے قریب اسٹالوں پر پہنچ جاتے ہیں۔ اضلاع میں اسٹال 4 بجے کے بعد کھلتے ہیں۔ پوجا میں گھومنے کے لیے آنے والوں کے ساتھ بات چیت رات گئے تک جاری رہتی ہے۔
شاداب معصوم کہتے ہیں ، "لوگ گلے مل رہے ہیں ، اچھی نظر دیکھ رہے ہیں۔ ملحقہ پوجا پنڈال کے زائرین ان اسٹالوں پر جستجو سے رک جاتے ہیں۔ان کتابوں میں مختلف موضوعات ہیں ۔خاص طور پر اسلام میں عورت کے حقوق سے متعلق بھی مواد دستیاب ہے مقصد ہے کہ اسلام کے مختلف نظریات پر جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کیا جائے۔
شاداب معرصوم کہتے ہیں کہ ’ہم پوجا کمیٹیوں سے بات کرتے ہیں۔ ہم تعاون کرتے ہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ ہم اس قسم کا کام کیوں کر رہے ہیں۔ اکثر لوگ راضی ہو جاتے ہیں ،اکثر منتظمین ہماری تجویز سے اتفاق کرتے ہیں۔ جب بھی ہم لوگوں سے رجوع کرتے تو انہیں بھی خوشی ہوتی ہے۔وہ اس پہل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔شاداب معصوم نے کہا کہ بانکرا میں جو کولکتہ کے ملحقہ ضلع ہاوڑہ میں ہے، مقامی پوجا کمیٹی نے خود آگے آکر اسٹال لگانے کے لیے تمام انتظامات کیے۔
ایک سوال جو لوگوں کو پریشان کرتا ہے وہ یہ ہے کہ جماعت جیسی تنظیم ، جس کو زیادہ سے زیادہ کمیونٹی کی مذہبی نمائندگی سمجھا جاتا ہے ، اس نے اس طرح کا منصوبہ کیوں بنایا؟ معصوم کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم کے پالیسی پروگرام کے مطابق ہے جس کا مقصد بین المذاہب رابطے کو آسان بنانا ہے۔ عید کے اجتماعات ، غیر مسلموں کے لیے مساجد کے دوروں کا اہتمام ، اسی طرح کی کوششیں ہیں تاکہ لوگوں کو یہ سمجھایا جائے کہ بنیاد پرستی کو پوری کمیونٹی کے ساتھ ٹیگ نہیں کیا جا سکتا۔
بنگال میں ، مختلف عقائد کے لوگ ایک ساتھ پرامن زندگی گزار رہے ہیں ۔ عید کی صبح ، کچھ جگہوں پر ہندو مسلمانوں کو عیدگاہ کی طرف جانے والے پینے کا پانی پیش کرنے کے لیے آگے آتے ہیں جو کہ دوسری برادری کے افراد کے لیے پیار اور خلوص کی علامت ہے۔
سمپریتی اسٹالوں پر پچھلے سال تقریبا ایک لاکھ لوگوں سے بات چیت کی گئی ۔ ریاست بھر میں جماعت اسلامی کے 700 کے قریب رضاکار ہیں ، جن میں 35 فیصد خواتین بھی شامل ہیں۔ جو اس سال کولکتہ میں بنگالی ، ہندی ، اردو اور انگریزی میں پنڈال دیکھنے والوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔شاداب معصوم کا ماننا ہے کہ جب عقائد کی بات کی جائے تو معاشرے کے درمیان نظریاتی اختلافات کم ہو سکتے ہیں ، پھر بھی لوگ ایک دوسرے کے احترام کے ساتھ امن سے رہ سکتے ہیں۔

منگل, اکتوبر 12, 2021
خانقاہ مجیبیہ کے حضور زیب سجادہ سے امارت شرعیہ کے امیر شریعت کی ملاقات ٭اللہ کی نصرت آپ کے شامل حال ہو : زیب سجادہ آپسی مشوروں سے امارت کے کام کو آگے بڑھایا جائے گا : امیر شریعت ثامن
خانقاہ مجیبیہ کے حضور زیب سجادہ سے امارت شرعیہ کے امیر شریعت کی ملاقات ٭اللہ کی نصرت آپ کے شامل حال ہو : زیب سجادہ آپسی مشوروں سے امارت کے کام کو آگے بڑھایا جائے گا : امیر شریعت ثامن
امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کے آج خانقاہ مجیبیہ پہنچنے پر مولانا سید شاہ منہاج الدین قادری ودیگر کارکنان کے ذریعہ پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ خانقاہ مجیبیہ کے زیب سجادہ حضرت شاہ آیت اللہ قادری مدظلہ العالی نے اپنے حجرہ مبارک میں امیر شریعت کا استقبال کرتے ہوئے اپنے دست مبارک سے حضرت امیر شریعت ثامن کے سر پر شماغ (رومال)رکھا اور عطر پیش فرمایا۔ اپنے پاس بٹھا کر حضور زیب سجادہ نے فرمایا کہ یہ رشتہ دل کا ہے۔ حضرت قطب عالم مولانا محمد مونگیریؒ بھی خانقاہ مجیبیہ آیا کرتے تھے اور قیام بھی فرماتے تھے، امیر شریعت رابع مولانا منت اللہ رحمانی علیہ الرحمہ کا بھی یہاں اکثر آنا ہوتا تھا۔ حضور زیب سجادہ نے فرمایا کہ والد صاحب علیہ الرحمہ سے امارت شرعیہ کے سابق امرائ بالخصوص حضرت امیر شریعت رابع اور امیر شریعت سابع مولانا محمد ولی رحمانی علیہ الرحمہ سے گہرے مراسم تھے۔ آپ کے امارتِ شرعیہ کے آٹھویں امیر منتخب ہونے سے مجھے بے پناہ قلبی مسرت ہوئی ہے، دل کی گہرائیوں سے دعا دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس امانت کو بہتر طریقے سے ادا کرنے کی آپ کو توفیق عطا فرمائے اور اللہ کی نصرت شامل حال ہو، آپ سے ملاقات کرکے خانقاہ مجیبیہ، امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی کے دیرینہ روایت کی یاد بھی تازہ ہوگئی میں آپ کو بہتر مستقبل کی دعا بھی دے رہا ہوں۔ اس موقع سے امیر شریعت ثامن حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشین خانقاہ رحمانی مونگیر نے بھی خانقاہ مجیبیہ امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی کے درمیان دیرینہ تعلقات کا اور بہتر خانقاہی روابط کا ذکر فرمایا، امیر شریعت ثامن نے فرمایا کہ ان شائ اللہ خانقاہ مجیبیہ، میں میری حاضری بار بار ہوگی۔ ملی کاموں کے انجام دہی میں حضرت زیب سجادہ کے مشورے سے بھی استفادہ کیا جائے گا، امارت شرعیہ کے استحکام میں آپ کی دعاؤں اور مشوروں کی ضرورت آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی۔ اس کے علاوہ خلوت میں بھی حضرت زیب سجادہ خانقاہ مجیبیہ اور امیر شریعت ثامن کے درمیان گفتگو ہوئی۔ حضرت امیر شریعت ثامن حضور زیب سجادہ خانقاہ مجیبیہ کے اخلاق سے کافی متأثر نظر آئے۔
واضح رہے کہ حضرت زیبِ سجادہ سے ملاقات سے قبل حضرت امیر شریعت ثامن نے مولانا سید شاہ منہاج الدین قادری کی معیت میں سجادگان خانقاہ مجیبیہ کے مزارات پر حاضر ہوکر فاتحہ خوانی کی، بالخصوص تاج العارفین حضرت سید شاہ مجیب اللہ قادری نور اللہ مرقدہ کے قبر مبارک پر حاضر ہوکر فاتحہ خوانی کی، اُس کے بعد خانقاہ مجیبیہ کے سابق سجادگان اور امارت شرعیہ کے امیر شریعت اول بدر الکاملین حضرت مولانا سید شاہ بدر الدین قادری نور اللہ مرقدہ، امیر شریعت ثانی محی الملۃ والدین حضرت سید شاہ محی الدین قادری نور اللہ مرقدہ اور امیر شریعت ثالث حضرت سید شاہ قمر الدین قادری ودیگر سجادگان وبزرگان کے مزار پر بھی فاتحہ خوانی کا شرف حاصل کیا۔ مزید برآں بانی امارت شرعیہ حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد صاحب نور اللہ مرقدہ کے قبر مبارک پر بھی فاتحہ پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔ جو کہ وہیں باغ مجیبی قبرستان میں آسودۂ خواب ہیں۔
حضرت امیر شریعت ثامن نے اس ملاقات کو ایک خوشگوار اور یادگار لمحہ قرار دیا۔ اور اِس بات کا عندیہ دیا کہ ان شاء اللہ یہ حاضری مستقبل میں بار بار ہوگی اور امارت کے امور کو ان شائ اللہ حضرت زیب سجادہ خانقاہ مجیبیہ کے مشورہ سے اور بہتر کیا جائے گا۔ امیر شریعت ثامن کے ساتھ اِس موقع پر نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی، قائم مقام ناظم مولانا شبلی القاسمی اور حضرت امیر شریعت سابع مفکر اسلام مولانا محمد ولی صاحب رحمانی کے چھوٹے صاحبزادے جناب فہد رحمانی ودیگر حضرات نے بھی حاضری کا شرف حاصل کیا

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...