بہار : دیوالی کی تقریبات کے دوران زہریلی شراب پینے سے 8 لوگوں کی موت !
جمعرات, نومبر 04, 2021
بہار : دیوالی کی تقریبات کے دوران زہریلی شراب پینے سے 8 لوگوں کی موت !

اولاد کی تعلیم و تربیت والدین کی اولین ذمہ داری مفتی محمد عبد الحميد قاسمی
اولاد کی تعلیم و تربیت والدین کی اولین ذمہ داری مفتی محمد عبد الحميد قاسمی
*افسوس کہ* آج والدین اپنے بچوں کی تعلیم کے سلسلہ میں بے رغبتی اور لا پرواہی برتر ہے ہیں, والدین تعلیم پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے شادی بیاہ اور غیر ضروری تقریبات میں لاکھوں پیسہ فضول خرچی میں ضائع کررہے ہیں، اپنی آزادی اور سکون کے واسطے چھوٹے چھوٹے بچوں کو قیمتی اسمارٹ فون دلاکر ان کی جسمانی اور روحانی طاقت کو کمزور کرنے کا ذریعہ بنتے ہوئے ان کے مستقبل کو تاریک بنارہے ہیں، تھوڑی سی دولت کے خاطر کم عمر میں بچوں کو تجارت اور کاروبار میں لگا کر ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے، والدین اپنی مصروفیتوں میں رہ کر اولاد کے حقوق سے ناواقفیت یا جانتے بوجھتے غیر ذمہ داری والا رویہ اختیار کر کر ان کی تعلیم و تربیت کے سلسلہ میں بالکل بے فکر ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہورہا ہے کہ بلوغت سے پہلے ہی بچوں کے مزاج میں بد اخلاقی پیدا ہورہی ہے اور منشیات، سگریٹ ، بیڑی، گھٹکا ، گانجہ اور ڈرگس کے عادی ہوتے جارہے ہیں ، دین کی بنیادی تعلیم نہ ہونے کے سبب مسلم لڑکیاں غیروں کے ساتھ فرار ہوکر نہ صرف والدین بلکہ اسلام کا نام بدنام کرتی نظر آ رہی ہیں، الامان و الحفیظ - ملک و ملت کی ترقی اور کامیابی تعلیم کے ذریعہ ہی ممکن ہے تعلیم کے ذریعہ ہی ایک پاکیزہ معاشرہ کو تیار کیا جاسکتا ہے، تعلیم کے ذریعہ ہی برائیوں کو ختم کرنا آسان ہوتا ہے تعلیم کے ذریعہ ہی عدل و انصاف اور امن و امان کو قائم کیا جاسکتا ہے-
*الغرض* والدین کی ذمہ دای ہے کہ وہ اپنی اولاد کے لئے دنیوی زندگی کے آرام و راحت کے سامان و اسباب جمع کرنے سے زیادہ اخروی زندگی کے لئے آرام و راحت کی فکر کریں کیونکہ دنیوی آرام و راحت عارضی اور فانی ہے اور اخروی آرام و راحت دیرپا اور دائمی ہے، والدین اپنی اولاد کی تعلیم وتربیت پر خوب توجہ دیں، اگر خود سے ممکن نہ ہوتو قرآن مجید کی سورہ نحل آیت 43 "اب اگر تمہیں اس بات کا علم نہیں ہے تو جو علم والے ہیں ان سے پوچھ لو' پر عمل کرتے ہوئے علماء سے ہر مسئلہ پوچھ کر ان کی تعلیم و تربیت کا خاص اہتمام کریں یا اپنی اولاد کو کسی مستند اور معتبر عالم دین سے تعلق قائم کرادیں تاکہ زندگی کے ہر شعبہ میں وہ علماء سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں ، اہم بات یہ ہے کہ بچہ سب سے پہلے اپنے والدین کے اخلاق اور کردار سے متاثر ہوتا ہے اور والدین کی ہر نقل و حرکت کو اپنے دل و دماغ میں نقش کرتا رہتا ہے، نیز تربیت کا آسان اور سہل طریقہ یہی یے کہ بچہ جس وقت کوئی غلطی کرے اس وقت نرم لہجے اور اچھے انداز میں اس کی اصلاح کردیں، مزید یہ والدین بچوں کو جن چیزوں کا حکم دیر ہے ہیں پہلے وہ خود اس پر عمل پیرا ہوں ورنہ وہ حکم اور نصیحت بے سود اور بے فائدہ ہوگی-
دعا ہے کہ اللہ تعالٰی والدین کو اپنی اولاد کے حقوق ادا کرنے اور تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین

ماہ ربیع الآخر کا چاند دیکھنے کا اہتمام کریں: امارت شرعیہ ہند

اردو دنیا نیوز ۷۲ دہلی
امارت شرعيه ہند(نئی دہلی) نے ماہ ربیع الآخر کا چاند دیکھنے کی اپیل کی ہے۔
خیال رہے کہ رؤیت ہلال کمیٹی امارت شرعیہ بند کی میٹنگ 29 ربیع الاول 1423ھ بمطابق 5 نومبر 2021 بروز جمعہ بعد نماز مغرب دفتر واقع مسجد عبدالنبی(1 ۔ بہادر شاہ ظفرمارگ، نئی دہلی) میں منعقد ہو گی۔
اس لیے امارت شرعیہ ہند کی جانب سے تمام مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کل یعنی 5نومبر2021 کو مغرب کی نماز کے بعد چاند دیکھنے کی پوری کوشش کر یں۔
امارت کا کہنا ہے کہ رؤیت اور عدم رؤیت دونوں صورتوں میں دفتر امارت شرعیہ بند کو فوری مطلع کریں۔ اگر رؤیت عام نہ ہو اور کچھ لوگ چاند دیکھیں تو چاند دیکھنے والے حضرات شہادت بہم پہونچائیں تاکہ آپ کے تعاون سے رویت ہلال کمیٹی کی تاریخ کا بر وقت اعلان کر سکے۔
رابطہ کے لئے درج ذیل موبائل نمبرنوٹ فرمالیں :
اسعدالدین قاسمی: 9968445753
مولا نا نجیب اللہ قاسمی: 87000 16933

مدارس کی اسناد کے سلسلے میں کچھ ضروری باتیں -مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
مدارس کی اسناد کے سلسلے میں کچھ ضروری باتیں -مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

ازقلم:-حافظہ اقراء نصیر(ڈاہرانوالہ)جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "اسباب یا سامان' یہ اس سامان کو کہتے ہیں جو لڑکی کو نکاح میں اس کے ماں باپ کی طرف سے دیا جاتاہے
ازقلم:-حافظہ اقراء نصیر
(ڈاہرانوالہ)
جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "اسباب یا سامان' یہ اس سامان کو کہتے ہیں جو لڑکی کو نکاح میں اس کے ماں باپ کی طرف سے دیا جاتاہے
آج کے دور میں ایک لڑکی کا نکاح کرنا بہت ہی مشکل کام ہے.آخر ایساکیوں ہے؟کیونکہ ہم نے بےجا رسومات اپنے اوپر مسلط کر لی ہیں.ایسی رسومات جن کا ہمارے دین سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ ہندوانہ رسمیں ہیں.جو ہمیں فضول خرچی پر آمادہ کرتی ہیں.حالانکہ غیر اقوام سے مشابہت کی ممانعت بے شمار احادیث میں وارد ہوئی ہے حدیث مبارکہ میں ہے:
"سب سے بابرکت نکاح وہ ہے جس میں سب سے کم مشقت(کم خرچہ اور تکلف نہ)ہو'.
ہمارے ہاں بہت سی ایسی رسومات ہیں جو ہندو معاشرے ہی سے مسلمانوں میں آئی ہیں.ان میں سے ایک جہیزکی رسم بھی ہے.اسی لیے علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
حقیت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
اگر اسلامی تعلیمات کو پرکھا جائے تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی بیٹی کو جو سامان دیاوہ صرف ضروریات کی چیزیں تھیں.ان میں ایک چادر ایک مشکیزہ ایک تکیہ ایک چکی ایک جوڑا اور ایک پیالہ تھا. یہ بھی واضح ہےکہ حضرت علی رضہ اللہ عنہ حضرت فاطمہ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے سے قبل حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ہی رہتے تھےاور ان کا اپنا کوئی گھر نہ تھا.شادی کے بعد جب انھوں نے گھر اپنا گھر بنایا تو اس میں گھریلو سامان کی ضرورت تھی.یہ بھی واضح ہے کہ جو چیزیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی بیٹی کو. دیں وہ ان کے حق مہر کی قیمت سے لی گئ تھیں.
آج ہم نے جہیز دینااس قدرضرورى سمجھ لیا ہےکہ اگرایک باپ کو قرض بھی لینا پڑے تو وہ پیچھے نہیں ہٹتا جبکہ دین اسلام میں صرف ضروریات کی چیزیں دینا جائز ہےوہ بهى صرف پيارمحبت ميں جو والدین اپنی بیٹی کو خوشی سے دیتے ہیں نہ کہ کوئی قرض لے کر دیتے ہیں.آج جب کسی کے گھربیٹی پیدا ہوتی ہے تووہ رحمت کے ساتھ زحمت بن جا تی ہےباپ اپنی بیٹی کے جہیز کے با رے میں فکر مند ہو جاتا ہےاور جب وہ اپنی بیٹی کو رخصت کر تا ہے تو ایک غریب قرض کے بوجھ تلے دب جاتا ہے اور وہ اپنی ساری زندگی قرض چھکانے میں گزار دیتا ہے
ماں باپ کا گھر بِکا تو بیٹی کا گھر بسا
کتنی نا مراد ہے یہ رسم جہیزبھی
دوسری طرف دیکھا جا ئےتواکثر غریبوں کی بیٹیاں اپنے باپ کے گھر میں ہی بوڑھی ہو جاتی ہیں
اوراس کی وجہ صرف اور صرف جہیز ہے
بوڑھی ہوئی غریب کی بیٹی شباب میں
غربت نے رنگ روپ نکھرنے نہیں دیا
غریب باپ اگر اپنی بیٹی کی شادی کرتا ہے تو وہ قرضہ لے کر اپنی بیٹی کو جہیز جیسی لعنت سے نوازتا ہے اور اُسے اُس کے سسرال رخصت کرتا ہے اگر جہیز نہ دیا جائے تو سسرال والوں کےطعنے سننے پڑتے ہیں
دیکھی جو گھر کی غربت تو چپکے سے مر گئی
ایک بیٹی اپنے باپ پہ احسان کرگئی
اکثر لوگ محض دکھاوا کرنے کے لئےزیادہ سے زیادہ جہیز دیتے ہیں تاکہ خاندان میں ان کا نام ہو.اور ان کی بیٹی عزت کے ساتھ اپنے سسرال میں زندگی گزار سکے.اکثر لڑکے والےاپنے بیٹے کا رشتہ وہاں کرتے ہیں جہاں سے ان کو امید ہوں کہ اچھا خاصہ جہیز مل جائیں گا.غریب کے گھراپنے بیٹے کا رشتہ اسی وجہ سے نہیں کرتے کہ ان کی بیٹی ہمارےگھر کیا لائے گی.غریب لوگوں کی بیٹیوں کے رشتےصرف اورصرف جہیز نہ ہونے کی صورت میں نہیں ہوتے. آج کے دور میں لڑکےوالے لڑکی کے گھر والوں سے فر مائشیں کرتے ہیں کہ وہ اپنے داماد کو کار یا موٹر سائیکل یا پلاٹ دیں.لڑکے والوں نے یہ ایک کاروبار بنا لیا ہے.آج لڑکے والوں نے اپنی خواہشات لڑکی والوں کے اوپر تھوپنا شروع کر دی ہیں.
وراثت میں بیٹی کا حصہ ہوتا ہےآج لڑکی کواسکا وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا لیکن اسے جہیز جیسی لعنت سے ضرور نوازا جاتا ہےحالانکہ بیٹی کو اسکا حصہ دینے کے بارے میں قرآن پاک میں بھی ارشاد ہے.اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم نے دین اسلام کوچھوڑ کر بے جا رسومات کو اپنا لیا ہے..
ہم لوگ لیے پھرتے ہیں اب تک بھی دلوں میں
فرسودہ رسومات و خیالات کی تصویر
اب یہ والدین پر منحصر ہےکہ وہ اپنی بیٹی کا وراثت میں جو حق ہے وہ اسے شادی سے پہلے دیتے ہیں یا شادی کے موقع پر جہیز کر صورت میں دیتے ہیں یا شادی کے بعد دیتے ہیں اس سلسلے میں شریعت کے اعتبار سے اس پرکوئی قید نہیں ہے.حکومت نے جہیز کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے قانون تو بنا دیا ہے لیکن قوانین کا فائدہ تب ہی ہو گا جب اس پر عمل درآمد ہو.
بنا فی مانہ ہے لعنت جہیز
غربیوں کو ہےوجہ زحمت جہیز
کرو سادگی اختیار اہل زر
نہ دوتم خلاف شریعت جہیز
فزوں حد سے ہرگزطلب مت کرو
کہ ہومو جب خیرو برکت جہیز
ہمیں چاہیے کہ اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کریں اور اس برائی سے چھٹکاراحاصل کرنے کے لئےپوری کو شش کریں.اگر نوجوان لڑکے بھی اس مسلئے کی نوعیت کو سمجھیں تو انہیں چاہیےکہ وہ جہیزلینے سے ہی انکار کر دیں.خواہ لڑکی والے کتنا ہی زور کیوں نہ دیں.اگر سب مل کر کوشش کریں تو جلد یا بدیراس رسم بد کا خاتمہ ہو جائے گا.انشاللّٰہ…
بڑھو آگےبڑھوآگے برائی کو مٹانے کو
صدائےعام دوا اس کام کی سارے زمانے کو

ایک ہی سببمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

تری پورہ میں تشدد اور مسلم رد عمل _ جذباتیت نہیں ، اجتماعی فیصلے وقت کا تقاضا -
تری پورہ میں تشدد اور مسلم رد عمل _ جذباتیت نہیں ، اجتماعی فیصلے وقت کا تقاضا -
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
ہندوستان کے شمال مشرق میں واقع سرحدی ریاست تِری پورہ میں مسلمانوں کے خلاف فساد کا آغاز ہوئے ایک عشرہ ہوگیا ہے ، لیکن اب تک قصور واروں کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور انھیں کوئی سزا نہیں دی گئی ہے ۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ فساد پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں 13 سے 16 اکتوبر کے درمیان دُرگا پوجا کے موقع پر برپا ہونے والے فرقہ وارانہ فساد کا ردِّ عمل ہے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ایک شخص نے فیس بک پر ایک تصویر پوسٹ کی ، جس میں ہندوؤں کے ہنومان کی گود میں قرآن رکھا ہوا دکھایا گیا تھا ۔ یہ تصویر اگرچہ کئی برس پرانی اور جعلی تھی ، لیکن اسے دیکھ کر مسلمان پوجا کے پنڈال کے باہر جمع ہوئے اور انھوں نے پنڈال میں رکھے ہوئے دیوی دیوتاؤں کے مجسموں کو توڑ دیا ۔ بہرِ حال بنگلہ دیشی حکومت نے فوراً کارروائی کرکے اور بڑے پیمانے پر قصور واروں کو گرفتار کرکے فساد پر قابو پالیا ۔ لیکن اس کا ردِّ عمل ریاست تری پورہ میں ، جس کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں ، دیکھنے کو ملا ۔ یہاں وشو ہندو پریشد کی طرف سے ایک بڑا جلوس نکالا گیا ، جس میں خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کا نام لے کر آپؐ کی شان میں گستاخی کی گئی ، مسلمانوں کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی ، ایک درجن سے زائد مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی ، ان میں بھگوا جھنڈے لگائے گئے اور انھیں نذرِ آتش کر دیا گیا ۔ اسی طرح مسلمانوں کے رہائشی مکانات ، دکانوں اور کارخانوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان میں آتش زنی کی گئی ۔
تری پورہ ملک کی تیسری سب سے چھوٹی ریاست ہے ، جہاں کی کل آبادی بیالیس (42) لاکھ ہے ۔ اس میں ہندو 83.4 فی صد ہیں ، جب کہ مسلمانوں کا تناسب 8.6 فی صد ہے ، عیسائی 4.3 فی صد اور بودھ 3.4 فی صد ہیں ۔ زیادہ تر لوگ بنگالی بولنے والے ہیں ۔ ہندو ووٹوں کا پولرائزیشن کرنے کے مقصد سے ملک کے مختلف حصوں میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی سازش رچی جا رہی ہے ۔ تری پورہ کے فساد کو اسی نقطۂ نظر سے دیکھنا چاہیے ۔ ایک عشرہ گزر جانے کے باوجود اب تک ریاست کی انتظامیہ اور پولیس حرکت میں نہیں آئی ہے اور کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے ، بلکہ اس کے برعکس ڈی جی پی نے اپنے بیان میں مساجد میں آگ زنی کے واقعات کو فرضی بتایا ہے ۔ ملک کی ایک ریاست میں اتنا بڑا واقعہ ہوجانے کے باوجود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور سیاسی پارٹیوں کا ردِّ عمل بہت مایوس کن ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلمانوں کی حمایت میں کوئی بیان دینے سے انھیں ہندو ووٹ سے محروم ہونے کا خدشہ لگا ہوا ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کی فضا کو کتنی تیزی سے مسموم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اسے فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے ۔
تری پورہ کے اس فساد ، مسلمانوں پر یک طرفہ مظالم اور دہشت گردی کے خلاف مسلمانوں کی دینی و ملّی تنظیموں نے اپنے ردِّ عمل کا اظہار کیا ہے ۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں نے جلوس میں پیغمبر اسلام کی مبینہ توہین کی ہے ، مسجدوں کو نذرِ آتش کیا ہے اور مسلمانوں کے مکانوں ، دکانوں اور کارخانوں میں توڑ پھوڑ کی ہے اور آگ لگائی ہے ، انھیں قانون کی گرفت میں لایا جائے اور قرارِ واقعی سزا دی جائے ۔ پریس میں بیانات دینے کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور میمورنڈم دیے گئے ہیں ۔ چند روز قبل ملک کے دار الحکومت دہلی میں تری پورہ بھون کے سامنے مختلف تنظیموں نے زبردست مظاہرہ کیا تھا ۔ جماعت اسلامی ہند ،جمعیۃ علمائے ہند ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ، اور جمعیت اہلِ حدیث کے وفود نے تری پورہ کا دورہ کیا ہے ۔ مولانا محمود مدنی نے اعلان کیا ہے کہ جن مسجدوں ، دکانوں اور مکانوں کو نقصان پہنچا یا گیا ہے ، جمعیت کی طرف سے ان کی تعمیر نو کی جائے گی ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی طرف سے بھی مذمتی بیان آچکا ہے ۔
اس موقع پر بعض پُر جوش نوجوانوں کی طرف سے مسلم قیادت کے بارے میں ناشائستہ انداز میں غم و غصہ کا اظہار کیا گیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ قیادت بوڑھی اور ناکارہ ہوچکی ہے ، وہ ہندوستانی مسلمانوں کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہے ، اس لیے اسے ہٹا کر نوجوان قیادت کو سامنے لانا چاہیے ۔ میری نظر میں یہ محض جذباتی باتیں ہیں ۔ ہندوستان میں مسلم امّت کے مسائل بہت گمبھیر ہیں ۔ ان کی شدّت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہندوتوا کی عَلَم بردار قوّتیں روز بہ روز طاقت وَر ہوتی جا رہی ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ان کی سازشیں بڑھتی جا رہی ہیں ۔ اس صورتِ حال میں مسلمانوں کی رہی سہی قیادت کو کم زور کرنے کے بجائے اسے حمایت دینی چاہیے ۔ موجودہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ایک دوسرے پرتنقید کرنے اور الزامات لگانے کے بجائے اجتماعی فیصلے کیے جائیں اور مل جل کر انہیں نافذ کرنے کی کوشش کی جائے ۔
[ شائع شدہ : ہفت روزہ دعوت نئی دہلی ، شمارہ 7 نومبر تا 13 نومبر 2021 ]

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...