Powered By Blogger

پیر, اپریل 25, 2022

درجہ فوقانیہ ( مساوی میٹرک ) و مولوی ( مساوی انٹرمیڈیٹ ) کا نتیجہ چیئر مین مدرسہ بورڈ نے جاری کیا

درجہ فوقانیہ ( مساوی میٹرک ) و مولوی ( مساوی انٹرمیڈیٹ ) کا نتیجہ چیئر مین مدرسہ بورڈ نے جاری کیا

پٹنہ، 25 اپریل(اردو دنیا نیوز۷۲)۔

ڈاکٹر محمد نور اسلام معاون سکریٹری وکنٹرولر آف اکزامیشن بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، پٹنہ نے پریس ریلیز جاری کہا کہ درجہ فوقانیہ امتحان(مساوی میٹرک) اور مولوی امتحان (مساوی انٹرمیڈیٹ)کے نتائج مورخہ۔25.04.2022 کو منوج کمار( آئی اے ایس )چیئر مین مدرسہ بورڈ نے مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ ۔www.bsmeb.orgپر جاری کیا۔اس موقع پر منوج کمار (آئی اے ایس) چیئر مین مدرسہ بورڈ نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ ۔www.bsmeb.org پر مارکشیٹ موجود ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات اپنا مارکشیٹ آن لائن ڈائون لوڈ کر سکتے ہیں۔ مزید انہوں نے کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے سنہرے مستقبل کی نیک خواہشات پیش کی ہے۔

چیئر مین مدرسہ بورڈ نے تفصیلی طور پر بتایا کہ درجہ فوقانیہ امتحان 2022 میں کل طلبا و طالبات کی تعداد55537 رہی جس میں طلبا کی تعداد 19458اور طالبات کی تعداد36079ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات کی تعداد52730(95.61)ہے اور ناکامیاب طلبا و طالبات کی تعداد2355ہے جب کہ غیر حاضر طلبا و طالبات کی تعداد383ہے۔حاضر طلبا ء وطالبات کی تعداد۔55154 ہے۔

فرسٹ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد9731(17.64)ہے۔ جس میں طلبا 3977(20.71)اور طالبات 5754 (16.01)ہے۔ سکنڈ ڈویزن سے کامیاب امیدواروں کی تعداد42483 (77.03)ہے جس میں طلبا13657 (71.12)طالبات۔28826(80.18) ہے جب کہ تھر ڈ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد515ہے۔ واضح ہو کہ فوقانیہ امتحان میں غیر مسلم(ہندو) طلبا و طالبات کی کل تعداد45ہے۔ غیرمسلم(ہندو) طلبا کی تعداد19ہے اور غیر مسلم (ہندو)طالبات کی تعداد26ہے۔

درجہ مولوی امتحان 2022 میں کل طلبا و طالبات کی تعداد38750رہی جس میں طلبا کی تعداد13063اور طالبات کی تعداد25687ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات کی تعداد37389(98.42)ہے اور ناکامیاب طلبا و طالبات کی تعداد444ہے جب کہ غیر حاضر طلبا و طالبات کی تعداد759ہے۔

مولوی امتحان میں فرسٹ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدوار کی تعداد9516(25.05)ہیں۔جس میں طلبا کی تعداد۔3960 (31.28)اور طالبات۔5556 (21.93)، سکنڈ ڈویزن سے کامیاب امیدواروں کی تعداد27370 (72.04)ہے جس میں طلبا8293(65.51) اور طالبات۔19077 (75.31)ہیں جب کہ تھر ڈ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد503ہے۔ واضح ہو کہ مولوی امتحان میں غیر مسلم(ہندو) طلبا و طالبات کی کل تعداد 42ہے۔اس میں غیر مسلم(ہندو) طلبا کی تعداد23ہے اور غیر مسلم(ہندو) طالبات کی تعداد 19ہے۔

محمد سعید انصاری سکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے کہا کہ مدرسہ بورڈ پٹنہ کے ویب سائٹ www.bsmeb.org پر درجہ فوقانیہ اورمولوی امتحانات۔2022 کے نتائج طلبا و طالبات اور ذمہ داران حضرات کے لئے اپلوڈ کر دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ فوقانیہ اور مولوی امتحانات 2022 میں ڈی۔ ایم کے ذریعہ تعین کردہ امتحانات مراکزپر سخت حفاظتی اقدامات اورصاف ستھرے ماحول میں امتحان لیا گیا ۔فوقانیہ اور مولوی امتحانات 2022 کی جوابی کاپیوں کی جانچ کیلئے پانچ مراکز بنائے گئے تھے۔ سبھی جانچ مراکز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے۔ ساتھ ہی کنٹرول روم قائم کر متعلقین کو وقتاً فوقتاً ضروری ہدایات دیئے جاتے تھے۔ڈی۔ ایم ، ایس پی، ایس ڈی او، ڈی ای اواور دیگر تمام سرکار ی افسران نے امتحانات کے انعقاد میں اور جوابی کاپیوں کی جانچ کے دوران اپناتعاون پیش کیا ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

مالیگاؤں : ٹوپی اور تسبیح کی فروخت میں اضافہ

مالیگاؤں : ٹوپی اور تسبیح کی فروخت میں اضافہ
رمضان المبارک کے پیش نظر تسبیح ٹوپی اور قرآن مجید کے نسخوں کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے دکانداروں کے چہروں پر خوشی کے اثرات نمایاں ہیں۔ Sales of Skull Caps Ramadan

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ملک بھر میں عام اشیاء کے ساتھ ساتھ کچھ مخصوص اشیاء کی خرید و فروخت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، یہ مہینہ رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، اس ماہ مقدس میں لوگوں کا ذوقِ عبادت و تلاوت بڑھ جاتا ہے۔ اس مہینے میں بازاروں میں عام استعمال کی اشیاء کے ساتھ ساتھ مِسواک، تسبیح، قرآن مجید اور خاص طور پر ٹوپیوں کی خریداری میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ مالیگاؤں میں واقع نورانی مسجد مرکز سے منسلک ٹوپیوں کا ایک برسوں پُرانا بازار ہے جسے ٹوپیوں کا مرکز بھی کہا جاتا ہے۔ Sales of Special Namaz Caps Increased Significantly

نورانی مسجد مرکز، ٹوپیوں کا پُرانا بازار
اس تعلق سے ٹوپیوں کی فروخت کرنے والے تاجر عارف احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رمضان المبارک کے ایام میں روزانہ مختلف قسم کی ہزاروں ٹوپیاں فروخت ہوتی ہیں، مالیگاؤں سے ملک کی مختلف ریاستوں میں لُنگی کی نقل و حمل کی جاتی ہے۔ وہیں دوسری جانب نورانی بُک ڈِپو کے مالک حافظ عمیر جاوید ملی نے بتایا کہ مالیگاؤں میں تیار ہونے والی 'شامی ٹوپی' سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ ایک اور دکاندار ذیشان احمد نے بتایا کہ ان کی دکان پر مختلف قسم کی ٹوپیوں کا ذخیرہ ہے جن میں شامی، پاکستانی اور انڈونیشیائی ٹوپی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ماہ رمضان میں ٹوپیوں کی آف لائن فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے وہیں آن لائن طرز پر بھی ٹوپیاں بڑے پیمانے پر فروخت ہوتی ہیں۔ 

رمضان المبار اللہ تعالیٰ کاخاص قرب حاصل کرنےکامہینہ ہے اوراس میں انوار وبرکات کاسیلاب آتا ہے

رمضان المبار اللہ تعالیٰ کاخاص قرب حاصل کرنےکامہینہ ہے اوراس میں انوار وبرکات کاسیلاب آتا ہےرمضان المبارک کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدرومنزلت سے واقف نہیں، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاوی کاروبار کے لیے ہے، اس مبارک مہینے کی قدردانی وہ لوگ کرتے ہیں جن کی فکر آخرت کے لیے اور جن کا محور مابعد الموت ہو۔ آپ حضرات نے یہ حدیث شریف سنی ہوگی، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وبَلِّغْنَا رَمَضَانَ، (شعب الایمان۳/۳۷۵، تخصیص شہر رجب بالذکر) ترجمہ: اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچادیجیے، یعنی ہماری عمر اتنی دراز کردیجیے کہ ہمیں رمضان کا مہینہ نصیب ہوجائے۔

بہار میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ، اب چراغ نے دیا اشاره

بہار میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ، اب چراغ نے دیا اشاره

دو دن پہلے بہار میں وزیر اعلی نتیش کمار کے پاؤں چھو کر سرخیوں میں آنے والے متحد لوک جن شکتی پارٹی کے سابق صدر چراغ پاسوان نے پیشن گوئی کی ہے کہ نتیش کمار جلد ہی کوئی بڑا فیصلہ لیں گے۔ انہوں نے یہ پیشن گوئی بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کی افطار پارٹی میں شرکت اور ان کی وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ سے دوسری رہائش گاہ پر سامان منتقل کرنے کے پیش نظر کی ہے۔

چراغ نے نتیش کی پٹنہ میں ایک اینے مارگ پر واقع وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ سے سات سرکلر مارگ پر واقع دوسری رہائش گاہ میں سامان کی منتقلی کے بارے میں کھل کر بات کی۔چراغ نے کہا ''ہمارے تمام گھروں میں تزئین و آرائش کا کام ہوتا ہے، لیکن تزئین و آرائش کے کام کی وجہ سے ہم نے اپنی گائے اور بھینسوں کے ساتھ گھر خالی کر دیا ہو، ایسا عموماً نہیں ہوتا۔'' انہوں نے کہا کہ'' وزیر اعلیٰ بڑے آدمی ہیں، ان کےبہت سے گھر ہیں اور وہ بہت سے گھروں کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن جس انداز میں انہوں نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ خالی کی ہے اس سے کچھ اور ہی اشارہ ملتا ہے، یہ تصویر اتنی سادہ نہیں ہے جتنی دکھائی دیتی ہے یا دکھائی جا رہی ہے۔''

چراغ ، جو اکثر نتیش پر حملہ کر چکے ہیں، جمعہ کو اس وقت سرخیوں میں آئے جب انہوں نے بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی کی طرف سے منعقد کی گئی افطار پارٹی میں وزیر اعلیٰ کے پاؤں چھو کر ان کا استقبال کیا۔ نتیش کا گاڑی کے بجائے پیدل رابڑی دیوی کی رہائش گاہ پہنچنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چراغ نے کہا، ''مجھے یاد ہے کہ سونیا گاندھی جی ایک بار پیدل میرے والد سے ملنے گھر آئیں تھیں اور اس کے بعد 2004 میں یو پی اے کا آغاز ہوا تھا۔

چراغ اب اس پارٹی کے ایک دھڑے کے سربراہ ہیں جس کی قیادت ان کے مرحوم والد رام ولاس پاسوان کر تے تھے۔ چراغ نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کے گھر سے ان کی رہائش گاہ پر منعقد افطار دعوت میں شرکت کے لیے نتیش جی کا پیدل چل کر آنا اور اگلے دن امت شاہ جی کا پٹنہ آنے کا پروگرام، یہ سب چیزیں محض کوئی اتفاق نہیں لگتا جیسا دکھانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم حالیہ واقعات پر نظر ڈالیں تو نتیش کمار نے آبادی کے قانون اور پیگاسس جاسوسی کیس جیسے معاملات پر بالکل مخالف موقف اختیار کیا ہے۔ چراغ نے کہا کہ انہیں بہار کے لئے خصوصی درجہ اور ذات کی مردم شماری جیسے معاملات میں نظر انداز کیا گیا ہے جو ان کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے ۔

اتوار, اپریل 24, 2022

مسلم خاندان نے کرائی ہندو بیٹی کی شادی

 مسلم خاندان نے کرائی ہندو بیٹی کی شادی


اعظم گڑھ: اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں باہمی ہم آہنگی کی ایسی صورتحال سامنے آئی ہے جہاں ہندو بیٹی کی شادی کے لیے مسلم خاندان نے اپنے آنگن میں سات پھیروں کے لیے نہ صرف منڈپ لگایا بلکہ ہندو مسلم خواتین نے شادی میں رات گئے تک منگل گیت بھی گائے۔ جس کی وجہ سے شادی کی تقریب میں رونق آ گئی۔

یہی نہیں مسلم خاندان نے شادی کے اخراجات میں بھی دل کھول کر حصہ لیا۔ شہر کے ایلوال علاقے کے رہنے والے راجیش چورسیا پان کی دکان چلا کر اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں۔

ان کی بہن شیلا کے شوہر کا دو سال قبل کورونا کے دور میں انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد راجیش چورسیا نے بہن کی بیٹی کی شادی کرانے کا فیصلہ کیا۔اس کے ساتھ راجیش نے بھانجی پوجا کی شادی بھی طے کر دی۔ لیکن مشکل یہ تھی کہ راجیش کے پاس رہنے کے لیے چھت کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔

یہی نہیں راجیش کی مالی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی کہ وہ اپنی بھانجی کی شادی دھوم دھام سے کر سکتا تھا۔ اس مصیبت کے درمیان راجیش کو پرویز کا سہارا ملا، جو گھرکے پاس ہی رہتا تھا۔

اس نے پرویز کو بھانجی کی شادی کے لیے منڈپ لگانے کو کہا۔چنانچہ پرویز کے گھر کے صحن میں ایک منڈپ لگایا گیا اور 'منگل'گیت شروع ہوئے۔ شادی کی تیاریاں 22 اپریل کی صبح کو زوروں پر تھیں۔

جونپور ضلع کے ملہانی سے شام کو جب بارات اعظم گڑھ پہنچی تو دوارچر اور ویدک منتروں کے درمیان سات پھیرے اور سندور کی رسم مکمل ہوئی۔ اس دوران رات گئے تک ہندو مسلم خواتین مل کر شادی میں منگل کے گیت گاتی رہیں۔

صبح، بارات کی روانگی سے پہلے کھچڑی کی تقریب شروع ہوئی۔ راجیش نے اپنی استطاعت کے مطابق دولہے کے فریق کو خوش کیا، پھر اس رسم پر راجیش کے پڑوسی پرویز نے دولہے کے گلے میں سونے کی زنجیر ڈال دی، تو شادی کی تقریب کو چار چاند لگ گئے۔ پھر بارات دلہن کے ساتھ واپس گئی۔

پرویز کی اہلیہ نے بتایا کہ پوجا کی والدہ بچپن سے ہی ان کے گھر رہیں اور وہ ان کے خاندان کی ایک رکن بن کر رہیں۔ ان کے ہر دکھ اور درد میں ہمارے گھر والوں نے ان کا ساتھ دیا۔

اس کی بیٹی کی شادی ہو رہی تھی تو ہم نے بھی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں ہم نے اپنے گھروں میں عبادات کی، ہمیں اس سے کوئی پریشانی نہیں بلکہ خوشی ہوئی کہ ہم نے ایک بیٹی کی شادی دھوم دھام سے کی۔ مذہب سب کا الگ ہو سکتا ہے لیکن ہم نے انسانیت سیکھا ہے۔

مسلمان ہی نہیں ، دیگرمذہبی اقلیتیں بھی ' : UCC یکساں سول کوڈکےخلاف ' آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ

مسلمان ہی نہیں ، دیگرمذہبی اقلیتیں بھی ' : UCC یکساں سول کوڈکےخلاف ' آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ
اتراکھنڈ میں نو منتخب بی جے پی حکومت کی جانب سے یکساں سول کوڈ (Uniform Civil Code) کو لاگو کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (All India Muslim Personal Law Board) یا اے آئی ایم پی ایل بی نے کہا ہے کہ نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذہبی اقلیتوں کو بھی اس پر اعتراض ہے۔ بورڈ کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے اپنی میٹنگ کے دوران کرناٹک میں حجاب کے حالیہ تنازعہ (hijab controversy in Karnataka) پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں اس کیس کا مضبوطی سے مقابلہ کرے گی۔ اتوار کے روز یہاں کمیٹی نے نشاندہی کی کہ میزورم اور دیگر مقامات پر قبائلی قوانین موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اکثریتی برادری کے ساتھ ساتھ مذہبی برادریوں کے اندر بھی مختلف قوانین موجود ہیں۔ بورڈ کے ایک سینئر رکن نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ آئین نے پہلے ہی ہر ایک کو اپنی ثقافت، رسم و رواج اور روایات کو برقرار رکھنے کا حق دیا ہے۔ کسی بھی رواج، روایت یا قانون کو آئینی طور پر یا ہندوستان کی اخلاقیات کی بنیاد پر پورے ملک میں یکساں طور پر لاگو نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پشکر سنگھ دھامی حکومت کی پہلی کابینہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ یو سی سی کو لاگو کرنے کے لیے ماہرین کے پینل کی سربراہی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کریں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ: اے آئی ایم پی ایل بی کا قیام 1973 میں ہندوستان میں مسلم پرسنل لاز بالخصوص مسلم پرسنل لاء (شریعت) کے تحفظ اور مسلسل لاگو ہونے کے لیے مناسب حکمت عملی اپنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ بورڈ میں زیادہ تر مسلم فرقوں کی نمائندگی کی جاتی ہے اور اس کے ممبران میں ہندوستانی مسلم معاشرے کے ایک کراس سیکشن سے تعلق رکھنے والے نمایاں لوگ شامل ہیں، جس میں مذہبی رہنما، علماء، وکلاء اور سیاست دان اور دیگر پیشہ ور افراد شامل ہیں۔ اتوار کے روز اس کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی کی سربراہی میں ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس کے دوران اراکین نے حجاب کے معاملے کو سپریم کورٹ میں سختی سے مسئلہ کو اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ بورڈ نے پہلے ہی اس معاملے پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا ہے، انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہئے کہ کسی بھی مذہبی مسئلہ پر کسی مذہب کے ماہرین سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید پڑھیں: niform Civil Code: کئی ریاستیں یونیفارم سول کوڈ کا کیسے بنا رہی ہیں منصوبہ؟ اور کیوں...؟

اسلامی اسکالرز اس بات پر متفق ہیں کہ مثال کے طور پر حجاب کا حکم قرآن کے ذریعے دیا گیا ہے اور اسی لیے یہ اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے۔ یہ کہنا کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ کے دوران اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ حجاب کے معاملے کو اتنی زیادہ تشہیر کی ضرورت نہیں تھی اور اسے مقامی سطح پر حل کیا جانا چاہیے تھا۔

بورڈ نے کرناٹک ہائی کورٹ سے بھی اپیل کی کہ وہ حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کو اسکولوں میں کلاسوں میں شرکت کرنے اور امتحانات میں شرکت کی اجازت دے جب تک کہ سپریم کورٹ اپنا فیصلہ نہ دے دے۔




اگر لڑکیوں کو امتحان دینے سے روک دیا جائے تو اس سے ان کی تعلیم، ترقی اور مستقبل متاثر ہو گا۔ انہیں ان کی تعلیم سے روکنا حکومت کے اصولوں کے خلاف ہو گا اور اس لیے انہیں حجاب کے ساتھ امتحانات لکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

وزیر ریلوے کے فوری ایکشن : Indian Railways سے دور ہوئی والد کی بڑی ٹینشن ، جانیے کیا ہے معاملہ

وزیر ریلوے کے فوری ایکشن : Indian Railways سے دور ہوئی والد کی بڑی ٹینشن ، جانیے کیا ہے معاملہ
:اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے چھوٹے سے اقدام سے ایک عام آدمی کی بڑی سے بڑی پریشانیوں کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے اس کی ایک بہترین مثال سامنے آئی ہے۔ وزیر ریلوے اشونی وشنو کی فوری کارروائی سے ایک باپ کی بڑی ٹینشن دور ہو گئی۔ دراصل، منگلورو کے کشن راؤ کا 16 سالہ بیٹا شانتنو 10ویں کے امتحان میں بیٹھنے کے بعد اپنے آبائی گاؤں جانا چاہتا تھا، جو کیرالہ کے کوٹائم کے قریب آتا ہے۔ تین دن پہلے راؤ نے اپنے بیٹے کو صبح 5 بجے منگلورو سنٹرل اسٹیشن پر کیرالہ جانے والی پرشورام ایکسپریس میں بٹھا دیا۔ ٹرین کو تقریباً 2.30 بجے ایرناکولم اور کوٹائیم کے درمیان پیراووم روڈ اسٹیشن پہنچنا تھا، جہاں اس کا کزن اسے لینے آنے والا تھا۔

بیٹے سے رابطہ نہیں ہونے پر بڑھ گئی والد کی ٹینشن
شانتنو پہلی بار ٹرین سے اکیلا جا رہا تھا، اس لیے راؤ اور ان کی بیوی نے اسے ایک موبائل فون دیا تاکہ راستے میں کوئی بات ہونے پر وہ اس سے رابطہ کر سکے۔ صبح تقریباً 10 بجے راؤ نے بیٹے کا حال معلوم کرنے کے لیے فون کیا تو ان کا فون بند تھا۔ تھوڑی دیر بعد اس نے دوبارہ کال کی۔ تب بھی شانتنو کا فون بند پایا گیا۔ اس کے بعد اس نے لگاتار کئی بار فون کیا لیکن فون بند ہی تھا۔ جس کے بعد ان کی پریشانیاں بڑھنے لگیں۔

یہ بھی پڑھیں:

والد نے ریلوے منسٹر کو کیا ٹوئٹ
انہوں نے بغیر کسی تاخیر کے صبح 10:34 بجے بیٹے کے ٹرین ٹکٹ کے پی این آر کے ساتھ وزیر ریلوے کو ٹویٹ کیا اور مدد کی التجا کی۔ راؤ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کا بیٹا ملیالم نہیں جانتا اور پہلی بار ٹرین میں اکیلا سفر کر رہا ہے۔ راؤ نے بتایا کہ ٹویٹ کرنے کے 15 منٹ بعد انہیں ریلوے کنٹرول روم سے کال آئی اور ان سے بیٹے کے بارے میں تفصیلی معلومات لی گئی۔ یہ اطلاع آر پی ایف کو بھیجی گئی اور صبح 11:06 پر انہیں اپنے بیٹے کے بارے میں اطلاع دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:


34 منٹ بعدRPF نے والد سے بیٹے کی کرائی بات
راؤ نے بتایا کہ جیسے ہی ٹرین شورنور جنکشن پر پہنچی، آر پی ایف اہلکار ان کے بیٹے کی بوگی میں داخل ہوئے اور اس کا نام پکارا۔ پہلے تو اس کا بیٹا ڈر گیا کہ اسے کیوں تلاش کیا جا رہا ہے۔ جب آر پی ایف جوانوں نے اسے ساری بات بتائی اور اسے اپنے والد سے بات کروائی تو اس کا خوف دور ہوگیا۔ شانتنو نے بتایا کہ اس کا فون غلطی سے بند ہو گیا تھا۔ راؤ نے فوری کارروائی کے لیے وزیر ریلوے، ریلوے حکام اور RPF (ریلوے پروٹیکشن فورس) کا شکریہ ادا کیا اور ان کی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں ٹی ٹی ای ان کے بیٹے کے پاس پہنچا اور راستے بھر اس کی دیکھ بھال کی

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...