Powered By Blogger

بدھ, اپریل 27, 2022

رمضان کا الوداعی پیغام

رمضان کا الوداعی پیغام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
 مسلمانو! میں جا رہا ہوں۔ نوجوانو! میں جا رہا ہوں۔ کیا پتہ پھر تمہیں میری رفاقت نصیب ہو نہ ہو۔ آؤ! اس سے پہلے کہ میں تم سے بچھڑ جاؤں۔ مجھے گلے سے لگا لو۔ میرے فیوض و برکات سے اپنے سینوں کو منور کر لو۔ دیکھو! اللہ کے صالح اور نیک بندے، عابد و زاہد بندے اپنی صالحیت کے باوجود رو رو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے ہیں، گڑگڑا رہے ہیں، گناہوں سے توبہ کر رہے ہیں۔ آئندہ گناہوں سے بچنے کی توفیق طلب کر رہے ہیں۔ اللہ سے رحمت و مغفرت کی، اس کے جود و سخا کی بھیک مانگ رہے ہیں۔تاریخ کے صفحات پلٹ کر دیکھو۔ انبیاء، رسل، صحابہ کرام، اولیاء اللہ جن کی صالحیت کی قسمیں کھائی جاتی ہیں، اعمالِ صالحہ کی کثرت کے باوجود اللہ سے رو رو کر اُس کی رحمت طلب کرتے تھے۔ کیا تمہارے اعمال ان پاک نفوس سے بھی تجاوز کر چکے ہیں کہ تمہیں اپنے رب کو راضی کرنے کی فکر نہیں۔۔۔؟مسلمانو! ائے قوم کے غیور نوجوانو! میں تمہاری تربیت کے لیے آیا ہوں۔ کیا تمہیں نہیں پتہ کہ ایک فوجی کو سخت ترین فوجی تربیت اسی لیے دی جاتی ہے کہ وہ اپنی سرحد کی حفاظت کر سکے۔ تم بھی دین و شریعت کے ایک فوجی ہو، ایک سپہ سالار ہو۔ اسلام تمہاری سرحد ہے۔ شیطان اور تمہارا سرکش نفس ہر لحظہ تمہاری سرحد میں داخل ہو کر تمہیں بے گھر کرنے کی فراخ میں ہے۔ آؤ، قسم کھا لو، مجھے یقین دلا دو کہ تم اپنے ایمان کی سرحد میں شیطان اور اپنے سرکش نفس کو داخل نہیں ہونے دو گے۔ 
 مسلمانو! ائے میرے عزیز نوجوانو! میں جا رہا ہوں لیکن جاتے جاتے تمہیں تقویٰ کی صفت سے متصف دیکھنا چاہتا ہوں۔ کیوں کہ میرے آنے کا مقصدِ اولین تمہارے اندر تقوے کی صفت پیدا کرنا ہے۔ قرآن کے اوراق پلٹ کر دیکھو وہ کیا کہتا ہے۔’’ائے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض تھے تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بن جاؤ۔‘‘(سورۃ البقرۃ)۔ آؤ میں تمہیں قرآن کی ہی زبانی بتاتا ہوں کہ متقی کسے کہتے ہیں۔ سورۃ البقرۃ کی ابتدائی آیات کے مفہوم پر غور کرو۔:
 الف۔ لام۔ میم۔ یہ کتابِ الٰہی ہے۔ اس کے کتاب ہونے میں کوئی شک نہیں۔ ہدایت ہے متقیوں کے لیے۔ جو ایمان رکھتے ہیں غیب پر، نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے انہیں بخشا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘(سورۃ البقرۃ)
 غور کرو۔ قرآن متقیوں کی تین صفتیں بتا رہا ہے۔ غیب پر ایمان لانا۔ نماز قائم کرنا اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنا۔ اپنے اندر اتر کر خود کا جائزہ لو کہ کیا میری تربیت کے بعد تمہارے اندر یہ تین صفتیں پیدا ہو سکی ہیں یا نہیں؟؟ اب بھی وقت ہے۔ اپنے رب کو منا لو۔ دنیا بہت مانگ لی۔ اب ذرا اپنا دستِ سوال تقویٰ و پرہیزگاری مانگنے کے لیے بھی دراز کر لو۔ ایک بھکاری کی طرح اُس کے در پر ڈٹ جاؤ کہ بغیر لیے نہیں جاؤں گا۔ اپنے دامن کو آنسوئوں سے بھر دو۔ شاید اسے ترس آ جائے۔ شاید اُس کی رحمت جوش میں آجائے۔ شاید کہ عرقِ انفعال کے قطرے موتی سمجھ کر چن لیے جائیں ۔دیکھو دیکھو، محسوس کرو، کوئی آواز دے رہا ہے کہ’ ہے کوئی ہدایت کا متلاشی جسے ہدایت بخش دی جائے، ہے کوئی خیر کا متلاشی جسے خیر و عافیت عطا کی جائے۔‘ دوڑو، لپکو، اگر اب بھی محروم رہ گئے تو تم سے بڑا بدنصیب کوئی نہیں ہوگا:
لے کے خود پیرِ مغاں ہاتھ میں مینا آیا
مے کشو! شرم کہ اس پربھی نہ پینا آیا
 ائے میرے چاہنے والو! جاتے جاتے مجھ سے وعدہ کرو کہ میرے جانے کے بعد مجھے بھول نہیں جاؤ گے۔ مساجد کو ویران نہیں ہونے دو گے۔ شیطان کو اپنی سرحد میں داخل ہونے سے باز رکھو گے۔ قرآن سے اپنا تعلق نہیں توڑو گے۔ غرباء و مساکین پر دست شفقت رکھو گے۔ ہدایت کو عام کرو گے۔ مظلوموں کا ساتھ دو گے۔ ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہو گے۔ اپنے اعمال سے یہ ثابت کروگے کہ ’’میری نماز، میری قربانی، میرا جینا و مرنا سب اللہ کے لیے ہے۔‘‘مجھ سے وعدہ کرو۔۔ ۔۔ مجھے یقین دلا دو تاکہ میں ہنسی خوشی تم سے رخصت ہو سکوں۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کامران غنی صبا

احتجاج : مسلم پرسنل لا بورڈ نے یونیفارم سول کوڈ کو غیر آئینی قرار دیا ، کہا ۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے توجہ ہٹانے کی کوشش

احتجاج : مسلم پرسنل لا بورڈ نے یونیفارم سول کوڈ کو غیر آئینی قرار دیا ، کہا ۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے توجہ ہٹانے کی کوشش

مرکزی حکومت کی طرف سے ملک میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کی تیاریوں کے درمیان مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کا بڑا بیان سامنے آیا ہے۔ بورڈ نے اس کی مخالفت کی ہے اور اسے آئین اور اقلیتوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ حکومت عوام کی توجہ مہنگائی، معیشت اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری سے ہٹانے کے لیے یہ راگ الاپ رہی ہے۔

مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتراکھنڈ اور اتر پردیش حکومتوں نے بھی یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان جاری کرکے سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین میں ملک کے ہر شہری کو اس کے مذہب کی بنیاد پر زندگی گزارنے کی آزادی دی گئی ہے اور یہ بنیادی حقوق میں بھی شامل ہے۔

رحمانی نے کہا کہ آئین میں اقلیتوں اور قبائلی ذاتوں کو اپنی مرضی اور روایت کے مطابق مختلف پرسنل لاز کی اجازت دی گئی ہے۔ اس سے اکثریت اور اقلیتوں کے درمیان باہمی اتحاد اور باہمی اعتماد کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

بورڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اتراکھنڈ اور اتر پردیش اور مرکزی حکومتوں کی طرف سے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا غصہ ملک کے عوام کی توجہ مہنگائی، بے روزگاری، گرتی ہوئی معیشت سے ہٹانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ نفرت کا ایجنڈا بورڈ نے کہا کہ وہ حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ایسی حرکتوں سے باز رہے۔

قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈ کے سی ایم پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی تیاری کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنائی جائے گی، جو اس کا مسودہ تیار کرے گی۔ ہماچل کے وزیر اعلی جئے رام ٹھاکر نے بھی پیر کو کہا کہ ریاست میں یو سی سی کے نفاذ کی جانچ کی جا رہی ہے۔

یونیفارم سول کوڈ کیا ہے؟
یکساں سول کوڈ ہندوستان میں شہریوں کے ذاتی قوانین بنانے اور نافذ کرنے کی تجویز ہے۔ اس میں ملک کے تمام شہریوں پر ان کے مذہب اور جنس کی بنیاد پر امتیاز کے بغیر یکساں طور پر لاگو کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس وقت مختلف کمیونٹیز کے پرسنل لاز ان کی مذہبی کتابوں کے مطابق چل رہے ہیں۔ یکساں سول کوڈ آئین کے آرٹیکل 44 کے تحت آتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ ملک میں شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ بی جے پی طویل عرصے سے اس کا مطالبہ کر رہی ہے۔ یہ ان کے 2019 کے انتخابی منشور کا بھی ایک حصہ ہے

ڈاکٹر عباد الرحمن نشاطمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھند پھلواری شریف پٹنہ

ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھند پھلواری شریف پٹنہ 
 ام القریٰ یونیورسیٹی مکہ معظمہ کنگ خالد یونیورسیٹی ابہا سعودی عرب، ناردن الّی نو اے یونیورسیٹی (NORHERN ILLINOIS UNIVARCITY)کے سابق پروفیسر ، ندوۃ العلمائ، لکھنؤ کی مجلس انتظامی ونظامت کے سابق رکن، مفکر اسلام حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ کے دست گرفتہ، صحبت وبیعت مجاز اور معتمد خاص ، کئی کتابوں کے مصنف ومترجم ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط نے ۲۵؍ رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ مطابق ۸؍ مئی ۲۰۲۱ء کو اس دنیا سے رخت سفر باندھا، اس طرح علم وعمل اورفکر ونشاط کے اس پیکر خاکی کو لحد نے اپنے اندر سما لیا، لیکن ان کی خدمات ، تصوف سے ان کا شغف، خانوادۂ حضرت علی میاں ؒ سے قربت، تاریخ کا حصہ ہے اور اسے کسی طور فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔
ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط بن شاہ افضال الرحمن کا مولد ومسکن لکھمنیاں بیگو سرائے بہار ہے،  بعد میں اوکھلادہلی کو انہوں نے اپنا مستقر بنالیا تھا۔ ۱۰؍ جون ۱۹۴۲ء کو اس عالم رنگ وبو میں تشریف آوری ہوئی، والد علاقہ کے مشہور زمیندار اور ایک اسکول میں استاذ تھے، لیکن ابھی ڈاکٹر عباد الرحمن نے عمر کی چھ بہاریں ہی دیکھی تھیں، کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا، دس سال کے ہوئے تو والدہ بھی داغ مفارقت دے گئیں ، اس کے باوجود ڈاکٹر عباد الرحمن نے اپنی تعلیم مکمل کی اور ۱۹۷۰ء میں انگریزی زبان وادب سے آپ نے ایم اے کیا اور لکچرر کی حیثیت سے ایک کالج میں بحال ہو گیے، انگریزی زبان وادب میں کمال پیدا کرنے کے لیے انہوں نے امریکہ کا تعلیمی سفر کیا ، وہاں سے فراغت کے بعدسعودی عرب اور امریکہ کے کئی کالج اور یونیورسیٹیوں میں تدریسی خدمات انجام دیں اور انگریزی زبان وادب کے رمز شناش اور ماہر تعلیم کی حیثیت سے علمی دنیا میں اپنا مقا م بنایا اور پوری زندگی صدق وصفا کے ساتھ گذار دی۔
 ڈاکٹر صاحب اصطلاحی اور رسمی طو پر عالم نہیں تھے، لیکن ان کا خانوادہ اللہ والوں کا تھا، اور یہ نسبت نسلا بعد نسل منتقل ہو کر ڈاکٹر صاحب تک پہونچی تھی، ڈاکٹر صاحب کا نسبی تعلق حضرت شیخ سلطان مجددی بلیاوی بہاری سے تھا، جو عہد شاہ جہانی اور عالمگیری کے ممتاز ترین بزرگ تھے۔شیخ صاحب حضرت سید آدم بنوری (م ۱۰۵۳) کے خلفا میں سے تھے، ان کے ایک دوسرے خلیفہ خانوادۂ حضرت علی میاں ؒ کے مورث اعلیٰ سید شاہ علم اللہ حسنی رائے بریلوی (م ۱۰۹۶) تھے، ان دونوں خاندانوں میں جو قربت بڑھی اور حضرت مولانا علی میاں ؒ کی جو توجہ خاص ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط کو ملی اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی۔
 ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط انگریزی زبان وادب کے آدمی تھے، لیکن ان کی فکر اسلامی تھی ،عہد شباب سے ہی انہیں علماء اور بزرگان دین کے احوال وکوائف کے مطالعہ کا شوق تھا، اس شوق نے ان کی رہنمائی حضرت مولانا ؒ کی کتاب ’’سوانح حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوری‘‘ تک کی، اس کے مطالعہ کے بعد ان کا ذہن تصوف کی طرف مائل ہوا، سوانح  مولانا محمد زکریا کاندھلوی ؒ کے مطالعہ سے تصوف کے رموز ونکات کے سمجھنے اور عملی طور پر برتنے کا شعور پیدا ہوا، حضرت مولانا علی میاں ؒ سے بیعت کا تعلق قائم ہوا، حضرت نے تصوف کے چاروں مشہور سلاسل تصوف قادریہ، چشتیہ،سہروردیہ، نقشبندیہ کے ساتھ حضرت آدم بنوری کے خاص سلسلہ ’’احسنیہ‘‘ میں بھی بیعت لیا، اور بعد میں ان تمام سلاسل میں خلافت عطا فرمائی اس خلافت کے پاس ولحاظ اور آخرت سنوانے کی فکر کی وجہ سے دم واپسیں تک ڈاکٹر صاحب نے سلوک وتصوف کے رموز ونکات کو سمجھنے اور برتنے میں لگا دیا، عمر کے آخری دور میں ڈاکٹر عباد الرحمن نشاط کی ذکر وفکر کے ساتھ اصلاحی اور تربیتی مجلس لگا کر لی تھی، یہ مجلسیں عموما احمد عبد اللہ عثمانی کے گھر پر ہفتہ واری ہوا کرتی تھیں۔
 مزاجی اعتبار سے آپ انتہائی نرم واقع ہوئے تھے، مسکراتا ہوا چہرہ گفتگو کا سلیقہ ، آواز میں نرمی ، لہجے کی مٹھاس، ریا ونمود ونمائش سے دور، ان کی عملی زندگی اور اصلاح حال کے لیے ان کے جذبے کی صداقت سے جو پیکر اور مجسمہ تیار ہوا وہ لوگوں کے لیے انتہائی پر کشش تھا اور لوگ ان کی طرف کھنچے ہوئے چلے آتے تھے۔
 ڈاکٹرصاحب کو اللہ تعالیٰ نے ایمانی، اسلامی، احسانی زندگی کے ساتھ انگریزی میں تصنیف وتالیف اور ترجمہ نگاری کا بہت اچھا ملکہ دیا تھا، چنانچہ انہوں نے حضرت مولانا علی میاں ؒ کی کئی کتابوں کا انگریزی میں ترجمہ کیا اور مغربی دنیا تک اسے پہونچایا، انہوں نے سید احمد شہید ؒ کی اسلامی تحریک کا جامع تعارف انگریزی زبان میں ، سید احمد شہید-تحریک اور اثرات SAYYID AHMAD SHAHEED : LIFE MISSION AND COTRIBUTINS  کے نام سے کرایا، اس کے علاوہ تعدد ازدواج ، حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری کی تعلیمات پر ان کی کتابیں مشہور ہیں، انہوں نے آخری عمر میں ایک جامع کتاب اپنے جد امجد حضرت شیخ سلطان مجددی لکھمنیاوی کی سیرت اوصاف اور تعلیمات پر لکھی جو ان کی آخری مطبوعہ کتاب ہے، اس کتاب پر مولانا محمد کلیم صدیقی پھلتی دامت برکاتہم کا مقدمہ ہے، انہوں نے ڈاکٹر صاحب کے ذاتی احوال واوصاف کے حوالہ سے جو کچھ لکھا ہے، اس پر اپنی بات ختم کرتا ہوں، لکھتے ہیں: ’’انہیں حضرت شاہ سلطان کے احفاد میں ہونے کی نسبت حاصل ہے اور اس سے زیادہ خود وہ تعلق مع اللہ اور سنت وشریعت کے معاملہ میں حد درجہ محتاط اور ورع وتقویٰ کے لحاظ سے بھی اس دینی وروحانی دولت کے نمونہ اور امین ہیں جو اس مجددی سلسلہ کا امتیاز ہے‘‘۔

منگل, اپریل 26, 2022

اب دہلی کے شاہین باغ میں بھی چلیں گے بلڈوزر , جنوبی میئر کا اعلان

اب دہلی کے شاہین باغ میں بھی چلیں گے بلڈوزر , جنوبی میئر کا اعلان
بی جے پی کے زیر اقتدار جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی) نے تجاوزات کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ حکام نے پیر کو کہا کہ تجاوزات کے خلاف ایک ماہ تک مہم چلائی جائے گی، حالانکہ کارروائی کی تاریخ کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کے میئر مکیش سوریان کے مطابق، اوکھلا، تلک نگر اور شاہین باغ سمیت دیگر علاقوں میں مہم شروع کیے جانے کا امکان ہے۔ دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا کی طرف سے 20 اپریل کو ساؤتھ اینڈ ایسٹ کارپوریشن کو لکھے گئے خط میں 'روہنگیا، بنگلہ دیشی اور سماج دشمن عناصر' کے ذریعہ کئے گئے تجاوزات کو ہٹانے کو کہا گیا ہے۔ سوریان نے کہا کہ اس کے لیے باقاعدہ میٹنگیں ہو رہی ہیں۔ جن علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار ہے وہاں ٹریفک جام سمیت دیگر کئی طرح کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

پیر کو ایک میٹنگ بھی ہوئی۔ جس میں سڑکوں، فٹ پاتھوں سمیت تمام سرکاری اراضی سے ایک ماہ سے تجاوزات ہٹانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اوکھلا، مدن پور کھدر، تلک نگر اور شاہین باغ سمیت کئی ایسے علاقے ہیں جہاں تجاوزات کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ میئر نے کہا کہ ایسے علاقوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ اس عمل کی تکمیل کے بعد حتمی فہرست تیار کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انسداد تجاوزات مہم کی تاریخ کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا اور جلد ہی اس کا فیصلہ کر لیا جائے گا۔

پچھلے ہفتے، شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے جہانگیر پوری میں انسداد تجاوزات مہم چلائی گئی۔ اس کے بعد 16 اپریل کو تشدد ہوا اور اس کارروائی نے دونوں برادریوں کے درمیان تنقید کی۔ بالآخر سپریم کورٹ کو کارروائی روکنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔ سوریان نے کہا کہ سڑکوں اور سرکاری اراضی پر سے تجاوزات ہٹائی جائیں گی۔ کوئی بھی شہری ادارہ ضرورت کے مطابق ضروری کام کرتا ہے اور سدرن کارپوریشن نے بھی یہی عمل اپنایا ہے۔ تجاوزات کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا اور انسداد تجاوزات مہم شروع ہونے سے پہلے عوامی زمینوں، سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو نوٹس بھیجے جائیں گے

صدقۃالفطر___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

صدقۃالفطر___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اسلام کے معاشی نظام  میں غرباء،یتامیٰ،مساکین،سائل اورمحروم کے لیے خصوصی انتظامات ہیں،صاحب نصاب لوگوں پر ان کی ضروریات کی تکمیل کے لیے مستقل مدات مقرر کیے گئے ہیں،زکوٰۃ،کفارہ،عشرہ،فدیہ وغیرہ کے ذریعہ ان کی کفالت کی جاتی ہے اوراسے ان کاحق قرار دیاگیاہے،انہیں مدات میں سے ایک صدقۃ الفطر ہے،یہ رمضان المبارک میں ہربالغ،نابالغ مردو عورت،بچے،بچیوں بلکہ عیدالفطر کی صبح صادق سے پہلے پیداہونے والے بچے،بچیوں کی طرف سے بھی نکالاجاتاہے،بڑوں کے سلسلہ میں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ روزے میں جو کمی کوتاہی ہوئی اس کی تلافی کی ایک شکل یہ صدقہ ہے،لیکن نابالغ کی بھی صدقہ الفطر کی ادائے گی میں شمولیت کامطلب اس کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے کہ غرباء کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم فراہم کی جاسکے،مقصد یہ ہے کہ عید کے دن جو خاص اللہ کی جانب سے مہمانی کا دن ہے، کوئی بھوکا نہ رہے،اللہ رب العزت کی طرف سے من وسلویٰ اترنے کی روایت نہیں رہی،ایسے میں یہی ایک صورت رہ گئی ہے کہ امراء اورصاحب نصاب لوگوں کی طرف سے رقم اورضروریات زندگی کی چیزیں انہیں دی جائیں؛ تاکہ وہ بھی بھوکے،ننگے،بوچے نہیں رہیں۔
رمضان کے روزے جو لوگ رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے؛ خواہ بوڑھاپے کی وجہ سے ہو یا دائمی مریض ہونے کی وجہ سے،ان کے لیے بھی روزہ کا فدیہ مقرر کیاگیاہے،اس میں مسکین کو کھانا کھلانا یاایک صدقہ فطر کی ادائے گی ہے،اس کے ذریعہ بھی کچھ رقم غرباء تک پہونچ جاتی ہے اور اس طرح شہر مواساۃ (غم خواری کامہینہ)کے تقاضوں کی تکمیل ہوتی ہے،صدقۃ الفطر کی ادائے گی مقررہ اجناس کی قیمت کے اعتبار سے الگ الگ ہوسکتی ہے،امارت شرعیہ نے کم ازکم پچاس روپے صدقۃ الفطر کااعلان کیا ہے، اس کے ساتھ ہی بعض مدارس کی طرف سے بھی اپنے اپنے علاقوں میں صدقہئ فطر کااعلان کیاجارہاہے،کہیں اس سے زیادہ اداکرنے کو کہاجارہاہے اورکہیں اس سے کم،اس سے خلجان میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے اوریہ سمجھنا چاہیے کہ یہ اختلاف مقامی قیمت کے اعتبار سے ہے،یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ صدقہئ فطر صدقہ ہے اورصدقہ کار ثواب ہے۔ کم ازکم مقدار جس سے صدقہئ فطر اداہوجائے،بتادی جاتی ہے،آپ چاہیں تو اس سے زیادہ بھی اس مد میں نکال سکتے ہیں،کھجور،کشمش وغیرہ کی قیمت صدقہئ فطر میں اداکریں توخود بخود صدقہ الفطر کی رقم بڑھ جائے گی،سارامعاملہ توفیق کاہے،اوریہ توفیق اللہ کی طرف سے ملاکرتی ہے۔

مسلمانوں کی سونے کی دکانوں سے زیورات نہ خریدیں : سری رام سینی کے چیف پرمود متهالک

مسلمانوں کی سونے کی دکانوں سے زیورات نہ خریدیں : سری رام سینی کے چیف پرمود متهالک

نئی دہلی _ 26 اپریل ( اردو دنیا نیوز۷۲) ملک میں مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر سری رام سینی کے چیف پرمود متھالک نے مسلمانوں کی سونے کی دکانوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے سری رام سینا کے سربراہ نے ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ کیرالا میں اکشے ترتیا تہوار کے پیش نظر مسلمانوں کی سونے کی دکانوں سے سونے کے زیورات نہ خریدیں۔متھالک نے کہا کہ مسلمان جوہریوں سے سونا خرید کر، لوگ نادانستہ طور پر کیرالا میں ہندوؤں کے خلاف مبینہ جرائم کی مالی معاونت کر رہے ہیں۔

متھالک نے کہا کہ کیرالا ایک ایسی ریاست ہے جہاں بہت سارے مسلم سونے کے جوہری ہیں۔ جبکہ اس ریاست میں ہندوؤں پر سب سے زیادہ حملے بھی ہوتے ہیں۔ اگر آپ اکشے ترتیا کے موقع پر ان سے سونا خریدتے ہیں، تو آپ ہندوؤں کے قتل کے لیے فنڈ فراہم کر رہے ہیں،متھالک نے زور دے کر کہا کہ اکشے ترتیا ایک ہندو تہوار ہے، اس لیے سونا صرف ہندو دکاندار سے خریدا جانا چاہیے

پیر, اپریل 25, 2022

درجہ فوقانیہ ( مساوی میٹرک ) و مولوی ( مساوی انٹرمیڈیٹ ) کا نتیجہ چیئر مین مدرسہ بورڈ نے جاری کیا

درجہ فوقانیہ ( مساوی میٹرک ) و مولوی ( مساوی انٹرمیڈیٹ ) کا نتیجہ چیئر مین مدرسہ بورڈ نے جاری کیا

پٹنہ، 25 اپریل(اردو دنیا نیوز۷۲)۔

ڈاکٹر محمد نور اسلام معاون سکریٹری وکنٹرولر آف اکزامیشن بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، پٹنہ نے پریس ریلیز جاری کہا کہ درجہ فوقانیہ امتحان(مساوی میٹرک) اور مولوی امتحان (مساوی انٹرمیڈیٹ)کے نتائج مورخہ۔25.04.2022 کو منوج کمار( آئی اے ایس )چیئر مین مدرسہ بورڈ نے مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ ۔www.bsmeb.orgپر جاری کیا۔اس موقع پر منوج کمار (آئی اے ایس) چیئر مین مدرسہ بورڈ نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ کے ویب سائٹ ۔www.bsmeb.org پر مارکشیٹ موجود ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات اپنا مارکشیٹ آن لائن ڈائون لوڈ کر سکتے ہیں۔ مزید انہوں نے کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے سنہرے مستقبل کی نیک خواہشات پیش کی ہے۔

چیئر مین مدرسہ بورڈ نے تفصیلی طور پر بتایا کہ درجہ فوقانیہ امتحان 2022 میں کل طلبا و طالبات کی تعداد55537 رہی جس میں طلبا کی تعداد 19458اور طالبات کی تعداد36079ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات کی تعداد52730(95.61)ہے اور ناکامیاب طلبا و طالبات کی تعداد2355ہے جب کہ غیر حاضر طلبا و طالبات کی تعداد383ہے۔حاضر طلبا ء وطالبات کی تعداد۔55154 ہے۔

فرسٹ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد9731(17.64)ہے۔ جس میں طلبا 3977(20.71)اور طالبات 5754 (16.01)ہے۔ سکنڈ ڈویزن سے کامیاب امیدواروں کی تعداد42483 (77.03)ہے جس میں طلبا13657 (71.12)طالبات۔28826(80.18) ہے جب کہ تھر ڈ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد515ہے۔ واضح ہو کہ فوقانیہ امتحان میں غیر مسلم(ہندو) طلبا و طالبات کی کل تعداد45ہے۔ غیرمسلم(ہندو) طلبا کی تعداد19ہے اور غیر مسلم (ہندو)طالبات کی تعداد26ہے۔

درجہ مولوی امتحان 2022 میں کل طلبا و طالبات کی تعداد38750رہی جس میں طلبا کی تعداد13063اور طالبات کی تعداد25687ہے۔ کامیاب طلبا و طالبات کی تعداد37389(98.42)ہے اور ناکامیاب طلبا و طالبات کی تعداد444ہے جب کہ غیر حاضر طلبا و طالبات کی تعداد759ہے۔

مولوی امتحان میں فرسٹ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدوار کی تعداد9516(25.05)ہیں۔جس میں طلبا کی تعداد۔3960 (31.28)اور طالبات۔5556 (21.93)، سکنڈ ڈویزن سے کامیاب امیدواروں کی تعداد27370 (72.04)ہے جس میں طلبا8293(65.51) اور طالبات۔19077 (75.31)ہیں جب کہ تھر ڈ ڈویزن سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد503ہے۔ واضح ہو کہ مولوی امتحان میں غیر مسلم(ہندو) طلبا و طالبات کی کل تعداد 42ہے۔اس میں غیر مسلم(ہندو) طلبا کی تعداد23ہے اور غیر مسلم(ہندو) طالبات کی تعداد 19ہے۔

محمد سعید انصاری سکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے کہا کہ مدرسہ بورڈ پٹنہ کے ویب سائٹ www.bsmeb.org پر درجہ فوقانیہ اورمولوی امتحانات۔2022 کے نتائج طلبا و طالبات اور ذمہ داران حضرات کے لئے اپلوڈ کر دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ فوقانیہ اور مولوی امتحانات 2022 میں ڈی۔ ایم کے ذریعہ تعین کردہ امتحانات مراکزپر سخت حفاظتی اقدامات اورصاف ستھرے ماحول میں امتحان لیا گیا ۔فوقانیہ اور مولوی امتحانات 2022 کی جوابی کاپیوں کی جانچ کیلئے پانچ مراکز بنائے گئے تھے۔ سبھی جانچ مراکز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے۔ ساتھ ہی کنٹرول روم قائم کر متعلقین کو وقتاً فوقتاً ضروری ہدایات دیئے جاتے تھے۔ڈی۔ ایم ، ایس پی، ایس ڈی او، ڈی ای اواور دیگر تمام سرکار ی افسران نے امتحانات کے انعقاد میں اور جوابی کاپیوں کی جانچ کے دوران اپناتعاون پیش کیا ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...