Powered By Blogger

جمعرات, جون 16, 2022

دہلی سے پٹنہ تک:’اگنی پتھ‘ اسکیم کے خلاف پرتشدداحتجاجض

 

دہلی سے پٹنہ تک:’اگنی پتھ‘ اسکیم کے خلاف پرتشدداحتجاج

نئی دہلی،پٹنہ:مرکزی حکومت کی اگنی ویر اسکیم کے خلاف احتجاج کا دائرہ بڑھتا جارہاہے۔ پہلے بہار میں احتجاج ہواپھراب راجدھانی دہلی سے بھی مظاہرے کی خبر آرہی ہے۔ راجدھانی کے نانگلوئی ریلوے اسٹیشن پر نوجوانوں نے ٹرین روک کر احتجاج کیا۔ایسی ہی خبر گروگرام سے بھی آئی ہے۔ ۔فوج میں بھرتی کے لیے مرکزی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف دوسرے دن بھی مظاہرے جاری ہیں۔ خاص کر بہار میں نوجوان مرکز کی نئی اسکیم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

جمعرات کو ریاست کے جہان آباد، نوادہ اور سہرسہ میں مظاہروں کی خبریں آ رہی ہیں۔ جہان آباد کے نوجوانوں نے اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج میں کاکو موڑ کے قریب این ایچ-83 اور این ایچ-110 کو آگ لگا کر بلاک کر دیا اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

یہاں کچھ نوجوانوں نے ریلوے ٹریک پر دھرنا دیا جس کی وجہ سے پٹنہ گیا ریلوے لائن پر ٹریفک میں خلل پڑا۔ جہان آباد میں ٹریک بلاک کرنے والے طلباء نے ٹرین پر پتھراؤ کیا۔

اس واقعے میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ جہان آباد اسٹیشن کے قریب پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے طلبہ کا ہٹایا اور ریلوے ٹریک کو کلیئر کرایا۔

یہاں نوادہ، آرہ اور سہرسہ میں بھی نوجوانوں کا ریلوے اسٹیشن اور سڑک پر مظاہرہ جاری ہے۔ آرہ میں نوجوانوں نے ریلوے اسٹیشن پر ہنگامہ آرائی کی جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کر کے انہیں بھگا دیا۔

یہاں سہرسہ میں امیدواروں نے فوج میں بھرتی کے امتحان کو منسوخ کرنے اور عمر کی حد میں کمی کے خلاف احتجاج میں ٹرین روک کر احتجاج کیا۔

امیدواروں نے دہلی جانے والی کلون ہمسفر، ویشالی سپرفاسٹ اور پٹنہ جانے والی راج رانی سپرفاسٹ ٹرینوں کو گھنٹوں روک رکھا ہے۔

اسی وقت کیمور ضلع میں نوجوانوں کے احتجاج کی خبریں آرہی ہیں۔ ضلع کے بھبوا روڈ اسٹیشن پر نوجوانوں کے ذریعہ ٹرینوں کی توڑ پھوڑ کی جارہی ہے۔ پتھراؤ سے انٹرسٹی ایکسپریس کے کئی شیشے ٹوٹ گئے۔ مظاہرین نے ٹرین کی بوگی کو بھی آگ لگا دی۔

بدھ کو بہار کے مظفر پور، آرا، بکسر، بیگوسرائے میں احتجاج کی اطلاعات ہیں۔ بہار کے کیمور ضلع میں نوجوانوں کے مظاہرے کی خبریں آ رہی ہیں۔

ضلع کے بھبوا روڈ اسٹیشن پر نوجوانوں کے ذریعہ ٹرینوں کی توڑ پھوڑ کی جارہی ہے۔ پتھراؤ سے انٹرسٹی ایکسپریس کے کئی شیشے ٹوٹ گئے۔ مظاہرین نے ٹرین کی بوگی کو بھی آگ لگا دی۔

وارث علی گنج کی ایم ایل اے ارونا دیوی عوامی کام کے لیے نوادہ آرہی تھیں۔

اس دوران مشتعل لوگوں نے ایم ایل اے کی گاڑی پر حملہ کر دیا۔ کار میں موجود ایم ایل اے بال بال بچ گئیں۔ وہ جان بچانے کے لیے بھاگیں۔

یہ واقعہ نوادہ کے تین نمبر بس اسٹینڈ کے قریب پیش آیا۔ اچانک 15 سے 20 نوجوان وہاں پہنچے اور گاڑی پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ یہ نوجوان مرکزی حکومت کی اگنی ویراسکیم کے خلاف تھے

پروفیسر اسلم آزاد ___ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

پروفیسر اسلم آزاد ___
 مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
 سابق صدر شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی، نامور شاعر، ادیب اور نقاد، مسلم مسائل پر بے باکانہ اظہار خیال کے لیے مشہور، سابق ایم ایل سی ، بہار قانون ساز کونسل میں جنتادل یونائیڈ کے سابق ڈپٹی لیڈر پروفیسر اسلم آزاد کا طویل علالت کے بعد ۸؍ نومبر ۲۰۲۲ء بروز بدھ بوقت گیارہ بجے دن آل انڈیا میڈیکل انسٹی چیوٹ  (AIMS)پٹنہ میں انتقال ہو گیا، گذشتہ سال کورونا کے شکار ہونے کے بعد سے ان کی صحت مسلسل گرتی جا رہی تھی، دہلی کے سرگنگا رام اور میکس اسپتال میں جانچ کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کینسر کے شکار ہیں، ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تو وہ پٹنہ لوٹ آئے، مشہور معالج وجے پرکاش کا علاج جاری رہا، طبیعت زیادہ بگڑی تو ان کو تین دن قبل پٹنہ ایمس میں بھرتی کرایا گیا تھا، جہاں انہوں نے آخری سانس لی، ان کا جنازہ ان کے آبائی گاؤں مولا نگر پوپری ضلع سیتامڑھی لے جایا گیا، نماز جنازہ بدھ کے روز ہی رات کے نو بجے مولانا سعید احمد نقشبندی صاحب نے پڑھائی اور وہیں مقامی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی، پس ماندگان میں اہلیہ تین لڑکے اور دو لڑکیوں کو چھوڑا، سب بر سر روزگار ہیں۔
 پروفیسر اسلم آزاد بن کاتب محمد عباس سابق مکھیا مولیٰ نگر کے گھر ۱۲؍ دسمبر ۱۹۴۸ء کو مولیٰ نگر، آواپور ضلع سیتامڑھی میں پیدا ہوئے ، ان کی ابتدائی تعلیم پوپری میں ہوئی، وہاں سے وہ پٹنہ منتقل ہو گیے اور۱۹۶۹ء میں پٹنہ یونیورسیٹی سے ایم اے کیااور تحقیق کی دشوار گذار وادیوں کو عبور کرکے ’اردو ناول آزادی کے بعد‘‘ کے موضوع پر ۱۹۷۴ء میں پی اچ ڈی کی ڈگری پائی، تعلیم وتدریس، ادب وشاعری، سماجی اور سیاسی خدمات سے انہیں خاص دلچسپی تھی۔
 انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ۱۹۸۳ء میں لوک دل کے ریاستی نائب صدر کی حیثیت سے کیا، ۱۹۸۹ء تک وہ اس عہدہ پر فائز رہے، ۱۹۹۱ء میں وہ سماج وادی جنتا پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری رہے، ۱۹۸۵ء میں انہوں نے رونی سید پور حلقہ سے لوک دل کے اسمبلی امیدوار اور ۱۹۹۱ء میں سیتامڑھی لوک سبھا حلقہ سے سماج وادی جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیا ، ۱۱؍ مئی ۲۰۰۶ء سے ۲۰۱۲ء تک وہ جنتا دل کی طرف سے ایم ایل سی رہے۔
حصول تعلیم کے بعد پروفیسر اسلم آزاد نے تدریسی زندگی کا آغاز بھی۱۹۷۵ء میں پٹنہ سے کیا اور ترقی کرتے ہوئے ۱۹۹۰ء میں پہلی مرتبہ پٹنہ یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو مقرر ہوئے، ۲۰۱۴ء میں ملازمت کی مدت پوری کرکے سبکدوش ہوئے۔
 اللہ رب العزت نے انہیں تصنیف وتالیف کی اچھی صلاحیت عطا فرمائی تھی ایک شاعر، ادیب ، نقاد اور مضمون نگار کی حیثیت سے ان کی اپنی شناخت تھی، ان کے مضامین اور اشعار ملک وغیر ملک کے رسائل وجرائد میں چھپا کرتے تھے، ان کی تصنیفات وتالیفات میں اردو ناول آزادی کے بعد، عزیز احمد بحیثیت ناول نگار، قرۃ العین حیدر بحیثیت فکشن نگار، آنگن ایک تنقیدی مطالعہ، اردو کے غیر مسلم شعراء اور ان کی شاعری کا مجموعہ ’نشاط کرب‘‘ اور ’’مختلف‘‘ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
 اسلم آزاد مجھ سے ذاتی طور پر محبت کرتے تھے، برسوں کے تعلقات تھے، جب ملتے تو مجھے ادبی مضامین لکھنے پر ابھارتے ، جو تحریریں چھپ چکی ہوتیں اس پر حوصلہ افزائی کے کلمات کہتے، انہوں نے میری کتاب ’’یادوں کے چراغ جلد دوم ‘‘ کے فلیپ پر جو حوصلہ افزا کلمات لکھے وہ ان کی محبت اور تعلق کا بہترین نمونہ ہے، لکھتے ہیں:’’مولانا محمد ثناء الہدیٰ قاسمی بہار کے نامور عالم دین، ادیب اور دانشور ہیں بے حد سنجیدہ، مہذب اور با وقار شخصیت کے حامل ، ان کی ادبی اور علمی نگارشات کو پڑھ کر میں ورطۂ حیرت میں غرقاب ہو گیا، کیوں کہ کسی عالم دین سے ادبی موضوعات پر اتنے گہرے مطالعہ کی مجھے قطعی امید نہیں تھی۔‘‘
 یادوں کے چراغ میں ۶۹؍ شخصیات پر لکھے گیے مضامین شامل ہیں، جنہیں سوانحی خاکہ کہا جا سکتا ہے، یہ مضامین متعقلہ شخصیتوں کی حیات کے بیش تر حصوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ سارے مضامین بے حد معلوماتی او روقیع ہیں، ان کی زبان شستہ ، سلیس ، رواں اور بے حد تخلیقی ہے‘‘۔
ایسے محبت کرنے والے شخص کا جدا ہوجانا ادبی اور سیاسی دنیا کا بڑا نقصان تو ہے ہی ، مجھے لگتا ہے کہ یہ میرا ذاتی نقصان ہے، میں نے ایک محبت کرنے والے شخص کو کھو دیا ہے، بے غرض ، بے لوث، محبت کرنے والے اب ملتے کہاں ہیں۔اسلم آزاد نے کہا تھا  ؎
میرے سجدوں سے منور ہے تیری راہ گذر 
میری پیشانی پہ روشن ہے صداقت میری

10 جون جمعہ کو بھارت بند کا ذمہ دار کون

10 جون جمعہ کو بھارت بند کا ذمہ دار کون

نوجوانوں کے مستقبل کی تباہی کا ذمہ دار کون؟

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی

جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اسی لئے جمعہ کے دن کو چھوٹی عید بھی کہا جاتا ہے جس طرح اس دنیا میں کسی مذہب میں سنیچر تو کسی مذہب میں اتوار تو کسی مذہب میں منگل کے دن کو اہمیت حاصل ہے اور خوشی کا دن مانا جاتا ہے اسی طرح مذہب اسلام کے اندر جمعہ کے دن کو بڑی فضیلت حاصل ہے یعنی یوم الجمعہ سید الایام ہے تو ظاہر بات ہے مسلمانوں کو جمعہ کے دن بڑی خوشی رہتی ہے کہ چلو آج پوری بستی کے لوگوں سے ملاقات ہوجائے گی اور خیریت بھی معلوم ہو جائے گی شادی وغیرہ کی تقریبات تو جمعہ کے دن لوگ نہیں رکھتے ہیں حالانکہ ممنوع نہیں مگر اس دن کچھ دوسرے طرح کی مصروفیات ہوتی ہیں دینی و دنیاوی، سیاسی و سماجی تقریبات کا انعقاد تو اکثر جمعہ کے دن ہوتا ہے اور شائد اسی کا کسی نے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے 10 جون جمعہ کے دن بھارت بند کا اعلان کردیا کہیں کوئی اشتہار تو نظر نہیں آیا لیکن سوشل میڈیا پر فیس بک، واٹس ایپ وغیرہ پر پوسٹ نظر آئی کہ گستاخ رسول نوپور شرما کے خلاف 10 جون جمعہ کو بھارت بند رہے گا کس کے زیرِ انتظام، کس کے زیرِ اہتمام،، نہیں معلوم،، نہ کسی تنظیم کا نام اور نہ ہی کسی عالم کانام،، نتیجہ یہ ہوا کہ 10 جون کو جمعہ کی نماز کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں نوپور شرما کے خلاف مسلمان سڑکوں پر اتر آئے اور احتجاج کرنے لگے اور نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے مگر دیکھتے ہی دیکھتے حالات بدل گئے یعنی ہنگامی حالت پیدا ہوگئے کہی لاٹھی چارج ہوئی تو کہیں فائرنگ ہوئی اور اس کے بعد گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوگیا یعنی سڑکوں پر اترے کسی کی گرفتاری کے لئے اور خود گرفتار کئے جانے لگے اس دوران دو لوگوں کی گولی لگنے سے موت بھی ہوگئی اتنا سب کچھ ہوجانے کے بعد بھی اب تک یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ بھارت بند کا اعلان کس نے کیا تھا بلکہ لگتا تو ایسا ہی ہے کہ بھارت بند کا اعلان بھی چند فرقہ پرستوں کی سازش تھی جو بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہتے ہیں، جو پڑوسیوں کو پڑوسیوں کا دشمن بنانا چاہتے ہیں، جو ملک میں فرقہ پرستی کی آگ لگانا چاہتے ہیں، جو نوجوانوں کا مستقبل تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اور ہوا بھی ایسا ہی کہ کسی ماں کی گودی اجڑگئی، کسی باپ نے اپنا بیٹا کھودیا اور ہزاروں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں کا مستقبل تاریکیوں میں ڈوب گیا پولیس نے بھی ظلم و بربریت کی انتہا کردی اور نہ جانے کتنے گھروں پر بلڈوزر چلادیا گیا لوگ ایک گھر بنانے میں ٹوٹ جاتے ہیں اور کوئی بستیاں اجاڑ کر مسکراتا ہے،، نوپور شرما نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی وہ قابل مذمت ہے، ناقابل معافی و ناقابلِ برداشت ہے مگر جوش کے ساتھ ہوش نہیں کھونا ہے،، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت بند کا ذمہ دار کون، گرفتاریوں کا ذمہ دار کون، مسلمانوں کی بے رحمی کے ساتھ پٹائی کا ذمہ دار کون، ان کے مستقبل کی تباہی کا ذمہ دار کون، اب کون ان کی رہائی کرائے گا، زخمیوں کا علاج کون کرائے گا، ان کے گھر کے لوگ خون کے آنسو رورہے ہیں انہیں تسلی کون دے گا، جس ماں نے اپنا لعل اور جس باپ نے اپنا لخت جگر کھویا ہے انہیں سہارا کون دےگا یہ تمام سوالات کے جوابات کون دے گا؟ اب آئیے مسلمانوں کو تو تعلیم دی گئی ہے کہ اگر تین آدمی کا قافلہ ہوتو ایک کو امیر بنالو مگر یہاں کوئی امیر نہیں، کوئی قیادت نہیں، کوئی لیڈر نہیں پھر بھارت بند کا اعلان ہوا کیسے اور کیا کس نے اس کا پتہ لگانا ضروری ہے،، آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا یہ تو جمہوریت کی شان ہے اور احتجاجیوں پر لاٹھیاں برسانا، انہیں گرفتار کرکے مخصوص قانون کے تحت کارروائی کرنا اور ان کے مکانات کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کردینا یہ جمہوریت کو کچلنے کے مترادف ہے اور یہ سب کچھ ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ کرنا ناانصافی اور ظلم ہے،، ضرورت تو اس بات کی بھی ہے کہ مذہبی بنیاد پر ڈیبیٹ پر پابندی عائد کی جائے اور جو بھی نیوز چینل مذہبی ڈیبیٹ کرائے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ڈیبیٹ میں جانے والوں کو بھی کچھ شرم و حیا ہونی چاہئے کہ ہمارا لحجہ کیا ہے، ہم کس انداز سے گفتگو کررہے ہیں، ہم کسی کو سمجھا رہے ہیں یا کسی کو اکسا رہے ہیں نوپور شرما نے شان رسول میں جو گستاخی کی ہے اس میں یہ ڈیبیٹ میں جانے والے نام نہاد علما بھی برابر کے شریک ہیں ان کے خلاف بھی ایف آئی آر ہونی چاہئے اور ان کی بھی گرفتاری ہونی چاہئے کیونکہ آج جو ملک کے حالات ہیں اور جو بھارت بند ہوا لوگ سڑکوں پر اترے ان پر لاٹھیاں برسیں، گرفتاریاں ہوئیں، دو لوگوں کی جانیں گئیں اور ہزاروں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں کا جو مستقبل تباہ ہوا اس کے ذمہ دار صرف اور صرف یہی وہی مکار اور لفافوں کے لالچی علماء ہیں جو ڈیبیٹ میں جاتے ہیں، کبھی تھپڑ کھاتے ہیں تو کبھی جوتے کھاتے ہیں بدلے میں لفافہ لیتے ہیں اور پوری قوم مسلم کا بیڑہ غرق کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اسلام کی شبیہ کو خراب کرنے پر آمادہ ہیں یاد رکھیں کہ نیوز چینلوں پر جاکر تم اپنے علم کا اور صلاحیت کا لوہا نہیں منواسکتے بلکہ تمہاری جہالت، تمہاری مفاد پرستی اور مکاری کی پول کھل سکتی ہے اور کھلنا شروع بھی ہوگئی ہے-

بدھ, جون 15, 2022

جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائی پر اسٹے اور خاطی افسران پر کارروائی کی مانگ کی ہے

اترپردیش میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف داخل پٹیشن پر کل سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت

جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائی پر اسٹے اور خاطی افسران پر کارروائی کی مانگ کی ہے

نئی دہلی 15/ جون ( پریس ریلیز) ریاست اترپردیش میں گذشتہ ایک ہفتہ سے جاری غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے گذشتہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا سے رجوع کیا تھا، جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر کل یعنی 16/ جون کو دو رکنی تعطیلاتی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ کے روبرو سماعت عمل میں آئیگی۔ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر ڈکشت اور ایڈوکیٹ صارم نوید نے رجسٹرار سے پٹیشن پر جلداز جلد سماعت کیئے جانے کی گذارش کی تھی جس کے بعد آج شام جاری کی گئی فہرست میں جمعیۃ علماء کی پٹیشن کو شامل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن پیش ہونگی۔

واضح رہے نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے توہین رسول ﷺ کیئے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔ ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں وہیں دوسری جانب گذشتہ تین دنوں سے کانپور، پریاگ راج(الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچانا شروع کیا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین دوز کردیا گیا۔ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔

جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہیکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑاکر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

عبوری عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ1958 /کی دفعہ 10/ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15/ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے اسی کے ساتھ ساتھ اتھاریٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے اس کے باوجود بلڈوز چلایا جارہا ہے۔

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپا کرکے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر ہیں۔

گستاخ رسول ﷺ نوین جنڈال بھیونڈی پولیس کے صل الله سامنے پیش نہیں ہوا

گستاخ رسول ﷺ نوین جنڈال بھیونڈی پولیس کے صل الله سامنے پیش نہیں ہوا

بھیونڈی _ 15 جون ( اردو دنیا نیوز۷۲) بی جے پی کے برطرف شدہ لیڈر نوین کمار جندال آج چہارشنبہ کو بھیونڈی پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ نوپور شرما اور نوین جندال کو مہاراشٹر کی بھیونڈی پولیس نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کے تناظر میں نوٹس جاری کیا تھا۔ اس نوٹس کے مطابق ان دونوں کو گواہی ریکارڈ کرنے کے لیے آج بھیونڈی پولیس کے سامنے پیش ہونے تھا نوپور شرما نے اس معاملے میں پولیس کے سامنے پیش ہونے کے لیے چار ہفتے کا وقت مانگا ہے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نوین جندال نے ابھی تک پولیس کو کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ 5 جون کو، بی جے پی نے قومی ترجمان نوپور شرما اور دہلی بی جے پی کے میڈیا انچارج نوین جنڈال کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا ۔ پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصروں پر ملک کے ساتھ ساتھ عرب ممالک سے بھی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران نوپور ورما اور جندال کے خلاف بھیونڈی میں پولس کیس درج کیا گیاتھا

تعارف و تبصرہ"خالقِ کائنات قرآن کی روشنی میں": _______مؤلفِ کتاب: قاری غلام ربانی قاسمیتبصرہ نگار: مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری (ابو یحییٰ ازہری)

تعارف و تبصرہ

"خالقِ کائنات قرآن کی روشنی میں": _______
مؤلفِ کتاب: قاری غلام ربانی قاسمی
تبصرہ نگار: مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری (ابو یحییٰ ازہری)
************* __________ 
*************
قرآن فہمی ایک عظیم نعمت ہے، اس کا صحیح استعمال اللہ تعالیٰ پر یقین، ایمان میں پختگی، دین پر استقامت، آخرت کا خوف اور موت کا استحضار پیدا کرتا ہے، اس سے اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی کو جاننا اور سمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔ ایسا آدمی عموماً خود بھی نیک ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی نیک بننے کی تلقین کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ قرآنی موضوعات پر بہت کچھ لکھا گیا ہے، لکھا جارہا ہے اور لکھا جاتا رہےگا؛ کیوں کہ یہ کتاب قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے "کتابِ ہدایت" ہے، اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب ہے، جس نے اپنے سے پہلے نازل شدہ تمام کتابوں کو منسوخ کردیا ہے؛ لہذا تعصب کی ہر عینک اتار کر، اخلاص کے ساتھ اسے پڑھا جائے، سمجھا جائے، عمل کیا جائے اور عام کرنے کی کوشش کی جائے۔
زیرِ نظر کتاب "خالقِ کائنات__قرآن کی روشنی میں" کا تعلق بھی قرآنی افادات سے ہے، جس میں قرآنی آیات کی روشنی میں خالقِ کائنات کا جامع انداز میں تعارف پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، کائنات کی بعض دیگر مخلوقات اور ان کی کیفیات مثلاً: عرشِ الٰہی، فرشتے، شیاطین و جنات، تخلیق آدم و حوا، ہابیل قابیل، بئر زم زم وغیرہ کی بھی وضاحت کی گئی ہے، اسی کے ساتھ ساتھ بعض اسلامی شعائر کا بھی ان کے تعارف کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، جیسے: کعبہ مکرمہ، صفا و مروہ اور حدودِ حرم وغیرہ۔ کتاب کے آخری صفحہ سے پہلے پانچ صفحات میں "اسلام کا مختصر تعارف" بھی پیش کیا گیا ہے، جن میں ایمان، اطاعت اور عبادت کی وضاحت کرنے کے ساتھ توحید، رسالت، قیامت، دوزخ اور جنت کو آسان انداز میں سمجھایا گیا ہے۔ کتاب کا تقریباً ایک ثلث (تہائی)  حصہ سوال و جواب کی شکل میں ہے، مجموعی اعتبار سے اندازِ بیان سادہ اور عام فہم ہے، کم پڑھا لکھا آدمی بھی بہ آسانی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اگر مزید دو تین باتوں کا خیال رکھ لیا جاتا تو کتاب کے حُسن میں اضافہ ہوجاتا، پہلی بات: کتاب کا آغاز سوال و جواب کے انداز میں ہے، مکمل کتاب اسی انداز پر ہوتی، تو ایک نہج ہوجاتا، دوسری بات: مکمل کتاب کو چند مرکزی عناوین کے تحت بھی تقسیم کردیا جاتا، تیسری بات: قرآنی آیات کے حوالہ جات کے علاوہ بھی تشریحات میں حوالہ جات ہوتے تو اچھا ہوتا۔ یہ میری ایک رائے ہے، میں سمجھتا ہوں کہ قرآنی آیات کے علاوہ حوالہ جات ذکر نہ کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہوگی کہ کتاب کا نام ہی "... قرآن کی روشنی میں" ہے؛ لہذا جو باتیں ہوں گی، وہ قرآن  اور تفسیر قرآن ہی سے ماخوذ ہوں گی۔ کتاب کا ہندی و انگریزی میں بھی ترجمہ کرایا جائے، تو افادیت میں اضافہ ہوگا۔ 

کتاب میں کل 120 صفحات ہیں، اصل کتاب ص: 22 سے شروع ہے، اس سے پہلے فہرستِ مضامین، راقمِ سطور کا مختصر سا پیشِ لفظ اور پھر "حرفِ آغاز" کے نام سے مؤلفِ کتاب کا ایک تفصیلی مقدمہ ہے، جو 14صفحات پر مشتمل ہے، جس میں قرآن مجید کی حقانیت اور اس کی تعلیمات پر اعتراض کرنے والوں کو ٹھوس انداز میں دلائل کے ساتھ جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے، کتاب کے آخری صفحہ: 120 پر، "مؤلف کی دیگر کتابیں" کے عنوان سے چار کتابوں کا چند سطری تعارف پیش کیا گیا ہے، جن میں تین (آئینۂ دار العلوم سبیل السلام حیدرآباد، آسان فارسی قواعد، قرآن کا پیغام تمام انسانوں کے نام) مطبوعہ ہیں، اور ایک (ربّانی قاعدہ) جلد ہی طبع ہونے والی ہے۔

مؤلفِ کتاب قاری غلام ربانی قاسمی دامت برکاتہم دار العلوم دیوبند کے قدیم فضلاء میں ہیں اور دار العلوم سبیل السلام حیدرآباد کے قدیم ترین استاذ ہیں؛ بلکہ شروع ہی سے اس ادارہ سے وابستہ ہیں، شہر کی مشہور و معروف مسجد "مسجد عامرہ، عابڈس" میں تقریباً تین دہائیوں تک امام بھی رہ چکے ہیں، جہاں قرآن و حدیث کے دروس کا سلسلہ جاری تھا، قاری صاحب کو فارسی میں دست رس ہے اور ایک کامیاب مدرس کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ 

کتاب کا رسمِ اجرا بھی بہت اہتمام کے ساتھ عمل میں‌ آیا، جس میں علمائے کرام اور طلبۂ عزیز کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، مؤلف کتاب کے ایک شاگرد مفتی نعمت اللہ سبیلی سلّمہ اور ان کے برادر عزیز حافظ سمیع اللہ سلّمہ نے انتظام و انصرام میں پوری دلچسپی لی، اور دونوں بھائیوں نے کتاب کے نام کی مناسبت سے اپنے نوخیز تعلیمی و تربیتی ادارہ "معھد القرآن" میں اس تقریب کا انعقاد کیا۔ یہ کتاب حیدرآباد کے مشہور و معروف مکتبات؛ ہندوستان پیپر ایمپوریم، یاسین‌ بکڈپو، سنابل بکڈپو، دکن ٹریڈرس، ھدیٰ بک ڈسٹری بیوٹر اور مکتبہ کلیمیہ سے خریدی جاسکتی ہے، مؤلف کتاب سے بھی اس نمبر پر [7416212816] ربط کیا جاسکتا ہے، کاغذ عمدہ ہے، ٹائیٹل پیج بھی ٹھیک ہے، اصل قیمت =/130 روپے ہے، رعایت بھی ضرور کی جائے گی، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مفید بنائے اور مؤلف کی کاوشوں کو قبول فرماکر ان کے حسنات میں شامل فرمالے، آمین یا رب العالمین۔
____________________________
____________________________
کتاب کا نام: خالقِ کائنات قرآن کی روشنی میں
مؤلفِ کتاب: قاری غلام ربانی قاسمی (استاذ دار العلوم سبیل السلام حیدرآباد، انڈیا)
رابطہ نمبر: 7416212816
ناشر: مکتبہ دار الکتب، مشرقی ایرہ کنٹہ، حیدرآباد
*************** ----------------- ***************

ناموس رسالت__ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

ناموس رسالت__
 مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی وامی تمام نبیوں کے سردار اور رسولوں میں سب سے افضل ہیں، قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے، ہم نے رسولوں میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ، چنانچہ آپ کی حیثیت انبیاء ورسل کے سلسلۃ الذہب میں سید الانبیاء والمرسلین ، خاتم النبین ، محبوب رب العالمین کی ہے، یہ مقام ومرتبہ کسی اور کو حاصل نہیں، ہمارے لیے سارے انبیاء ورسل قابل اکرام واحترام اور ان پر اتنا یقین رکھنا ضروری ہے کہ وہ سب اللہ کے رسول ہیں، ایمان مفصل میں ہمیں یہی سکھایا گیا ہے، اس اعتبار سے سب کے ناموس کی حفاظت ایمانی واسلامی تقاضہ ہے، ہمیں تو یہ بھی سکھایا گیا کہ جو لوگ اللہ کے علاوہ کی پوجا کرتے ہیں ان کو بھی بُرا بھلا نہ کہو، کیوں کہ تمہارے بُرا بھلا کہنے کی وجہ سے دشمنی اور جہالت میں وہ لوگ اللہ کو بُرا بھلا کہنے لگیں گے ۔
 چوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وعظمت، محبت وعقیدت اور ان پر جان نچھاور کرنے کا جذبہ ہماری ایمانی زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے، اس لیے مسلمان آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے سامنے بچھ جاتے ہیں اور آپ کے در پر درود وسلام کا نذرانہ پیش کرتے ہیں، بلکہ مدینہ جا کر وہیں مرجانے کی تمنا کرتے ہیں، یہ جذبہ قابل قدر ہے؛لیکن ہماری ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اگر کوئی سر پھر اناموس رسالت پر حملہ کرے تو ہم اس کے اس حرکت قبیحہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اوربتادیں کہ ہمارے لیے یہ نا قابل برداشت ہے، ایسے لوگوں پر دنیا وآخرت میں لعنت کے ساتھ دردناک عذاب ہے، اللہ رب العزت نے فرمایا کہ جو لوگ اللہ ورسول کو تکلیف پہونچاتے ہیں، دنیا وآخرت میں ان پر لعنت اور درد ناک عذاب ہے،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان والوں کا جو رشتہ ہے اس کا ذکر سورہ احزاب میں اللہ رب العزت نے کیا ہے ، فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) مؤمنوں کے ساتھ ان کی جانوں سے زیادہ قریب اور حقدار ہیں اور آپ کی ازواج مطہرات ان کی مائیں ہیں، ایک دوسری آیت میں آپ کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا گیاکہ ہم نے تمہیں شاہد اور خوشی اور ڈرسے آگاہ کرنے والا بنا کر بھیجا گیا،تاکہ تم لوگ اللہ رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم وتوقیر کرو، قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ نے لکھا ہے کہ اس آیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہا درجہ کی تعظیم وتوقیر کا حکم دیا گیا ہے۔
 ہمیں یہ بات اچھی طرح یاد رکھنی چاہیے کہ تعظیم وتوقیر کا یہ حکم صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیاوی حیات تک محدود نہیں ہے، بلکہ مفسرین نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ وصال کے بعد بھی آپ کی تعظیم وتوقیر مسلمانوں پر واجب ہے، اور جو لوگ بے ادبی اور گستاخی کے مرتکب ہوں گے ان کے اعمال صالحہ بے خبری میں برباد ہو جائیں گے، اور جن لوگوں نے آداب کو ملحوظ رکھا، ان کے لیے بخشش اور بڑے ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے۔
 علامہ ابن کثیر ؒنے سورۃ حجرات کی ان آیات کی تفسیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حضرت عمر ؒ نے دو آدمیوں کو مسجد نبوی میں بلند آواز سے بات کرتے ہوئے پایا تو فرمایا کہ تم کہاں ہو، کچھ معلوم ہے، دریافت کیا: کہاں سے آئے؟ بتایا کہ طائف سے، فرمایا :اگر تم مدینہ کے ہوتے تو بلند آواز سے مسجد نبوی میں بات کرنے پر تمہیں سخت سزا دیتا۔ ابن کثیرؒ نے یہ بھی لکھا ہے کہ قبر اطہر کے پاس آواز بلند کرنا ویسے ہی آج بھی ممنوع ہے، جیسا ظاہری حیات نبوی میں تھا، اللہ کو تو یہ بھی پسند نہیں ہے کہ اس کے محبوب کی شان میں ذو معنی الفاظ استعمال کیے جائیں، ایک معنی اچھا ہو اور دوسرا کم تر اور حقیر ثابت کرتا ہو، تو اس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے استعمال کرنا ممنوع ہے، اسی لیے اللہ رب العزت نے فرمایا : ایمان والو ’’راعنا ‘‘ مت کہا کرو ’’انظرنا‘‘ کہا کرو، اس لیے کہ راعنا اگر تھوڑا دبا کر کہا جائے تو وہ ’’راعینا‘‘ ہوجاتا ہے ، ہمارے چرواہے کے معنی میں ، فقہاء نے لکھا ہے کہ ناموس رسالت پر حرف زنی کرنے والوں کی سزا اسلامی حکومت میں قتل ہے، خود فتح مکہ کے موقع سے عام معافی کے باوجود جن چار لوگوں کو قتل کیا گیا وہ سب کے سب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے تھے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...