ارب پتی ’چرواہا‘ اور سینئر اپوزیشن لیڈر زیمبیا کے نئے صدرمقرر

وہ ایک بزنس ٹائکون ہیں لیکن خود کو ایک عام دیہاتی ’چرواہا‘ کہلانا پسند کرتے ہیں۔ملک کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچنے کے لیے انہوں نے چھ مرتبہ کوشش کی اور بالآخر 12اگست کو ہونے والے انتخابات میں اپنے دیرینہ حریف اور پیش رو ایڈگر لونگو کو تقریباً دس لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست دے دی۔ ماضی میں انہیں لونگو سے دو مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔سن 2016 میں ہونے والے انتخابات میں لونگو کو ہیچی لیما سے صرف ایک لاکھ زائد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔
تاہم اس مرتبہ لونگو سے ووٹروں کی ناراضگی نے 59 سالہ ہیچی لیما کے لیے کامیابی کاراستہ آسان کردیا۔ ہیچی لاما کے مطابق ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے اور عوام کو ایک’ظالم حکومت‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہیچی لیما بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ تابنے سے مالامال اس جنوبی افریقی ملک میں ان پر متعدد مواقع پر دھوکہ دہی کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ وہ خود بھی اس بات کا بارہا تذکرہ کرتے رہے ہیں کہ سیاست میں داخل ہونے کے بعد سے انہیں 15مرتبہ گرفتار کیا جاچکا ہے۔
زیمبیا اس وقت اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کووڈ انیس کی وبا شروع ہونے سے پہلے سے ہی خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔ گزشتہ برس زامبیا اپنا قرض ادا نہیں کرنے والا افریقہ کا پہلا ملک بن گیا۔ہیچی لیما نے کہاکہ ہمارے سامنے بہت بڑے بڑے کام ہیں، ہمیں ملک کی معیشت بحال کرنی ہے اور آپ لوگوں کی توقعات کو پورا کرنا ہے۔
یہ سفر مشکل اور چیلنج سے بھرا ہوا ہے ، اتار چڑھاو آئیں گے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ سخت محنت اور لگن سے ہم آپ کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ہیچی لیما جنوبی ضلعے مونزے میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے لیکن ان کے مطابق اپنے’عزم اور حوصلے‘ کی بنیاد پر انہوں نے اسکول میں اسکالرشپ حاصل کی جس کی وجہ سے وہ یونیورسٹی آف زامبیا میں داخلہ لینے میں کامیاب رہے۔انہوں نے ب#رطانیہ کی #یونیورسٹی آف #برمنگھم سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے سے قبل #اکنامکس اور بزنس #ایڈمنسٹریشن میں بھی ڈگریاں حاصل کیں۔
ان کی پارٹی کے مطابق وہ 26 برس کی عمر میں ایک بین الاقوامی اکاونٹینسی کمپنی کے زیمبیا شاخ کے سی ای او بن چکے تھے۔ ملک کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک بننے کے لیے انہو ں نے سخت محنت کی اور فائنانس، جائیداد، ہیلتھ کیئراور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں اپنی تجارت کو فروغ دیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں