rape-alone

گھر سے فرار ہوکر پلول کی مصیبت زدہ لڑکی کی داستانِ عبرت:

بھوپال کے دوالگ الگ ہوٹلوں اور ایک فلیٹ میں بھاجپا-جدیو لیڈران اور پٹرول پمپ مالک نے بنایا تھا ہوس کا نشانہ

بھوپال ، 8ستمبر:(اردودنیانیوز۷۲)ریاست ہریانہ کے پلول ضلع سے فرار ہوکرممبئی جانے کے بجائے مدھیہ پردیش آئی ایک بدنصیب نابالغہ لڑکی سے بھوپال کے دو ہوٹلوں اور ایک فلیٹ میں عصمت دری کالرزہ خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے ڈنڈوری ضلع کے ایم پی نگر کے ہوٹل سے گینگ ریپ کے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیاہے۔اس گھناؤنے عمل میں ملوث بی جے پی کا ایک عہدیدار ہے ،جبکہ دوسرا ملزم جدیو ڈنڈوری کا ضلع صدر ہے، جبکہ تیسرا ملزم ایک تاجر ہے۔ پولیس ملزمان سے تفصیلی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اس معاملہ میں گزشتہ دنوں دو خواتین سمیت تین ملزمان کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔پارول نامی خاتون نے یہاں اشوک گارڈن کے اسی فٹا روڈ پر واقع ’امن ہوٹل‘ میں رکوایا تھا ۔ پارول کے جانکارسیف نامی شخص نے نزدیکی فلیٹ میں لے جا کر نابالغہ کے ساتھ زیادتی کی۔اگلے دن پارول نامی خاتون نے اسے ایم پی نگر کے ایک ہوٹل لے گئی ، جہاں دو افراد نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔ تیسرے دن پھر ایک اور ہوٹل میںگھر سے فرار بدنصیب لڑکی کے ساتھ منھ کالا کیا گیا۔

اشوک گارڈن پولیس اسٹیشن انچارج آلوک شریواستو نے بتایا کہ ڈنڈوری بی جے پی ضلع دفتر کے عہدیدار منیش نائک ، جے ڈی یو کے ضلع صدر دنیش اودھیا اور پٹرول پمپ آپریٹر امیت سونی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان پر لڑکی کے ساتھ زیادتی کا الزام ہے۔خیال رہے کہ نابالغہ لڑکی اشوک گارڈن کی رہائشی پارول نامی خاتون کو بس میں ملی تھی،وہ اسے بھوپال لے کر آئی تھی تاکہ وہ اسے کوئی ملازمت دلا سکے ۔

اس معاملہ میں متأثرہ نے سیما ، پارول اور سیف اور تین دیگر لوگوں کیخلاف اشوک گارڈن پولیس اسٹیشن میں شکایت کی تھی۔ دونوں ہوٹلوں میںجنسی زیادتی کرنے والے ڈنڈوری کے رہنما اور تاجر کو پولیس نے بدھ کو حراست میں لے لیا ہے۔بدنصیب متأ ثرہ ان تینوں ملزمان کے نام نہیں جانتی تھی۔ پولیس نے ہوٹل سے تفصیلات نکالی ، جس میں پتہ چلا کہ ڈنڈوری کے رہنے والے منیش نائک ، دنیش اودھیا، امیت سونی 18 اگست کی رات ہوٹل میں ٹھہرے تھے۔ پیر کو پولیس ڈنڈوری پہنچی، جہاں سے تینوں ملزمان کو لے کر بھوپال پہنچی۔

بدنصیب متأثرہ لڑکی کا درد:

میری عمر 17 سال 8 ماہ ہے۔ میں ضلع پلو ل ہریانہ کے ایک گاؤں کی رہائشی ہوں ۔ 13 اگست کو اپنے گھر سے فرار ہونے کے بعد ممبئی جانے کے لیے متھرا آئی ۔ وہاں سے کسی نے مجھے بتایا کہ اندور کے راستے تمہیں ممبئی کے لیے بس ملے گی۔ چنانچہ میں بس میں بیٹھ کر اندور جا رہی تھی۔ مجھے بس میں ایک لڑکی ملی، جس نے اپنا نام پارول راٹھور بتایا۔

اس کے بعد پارول نے مجھے بتایا کہ وہ بھوپال میں اکیلی رہتی ہے۔ اس نے کہا مجھ سے کہا کہ تم میرے ساتھ بھوپال آؤ، میں تمہیں نوکری دلاؤں گی ۔ اس کی باتوں پر یقین کرتے ہوئے میں بھوپال آگئی، اس نے مجھے اپنا شناخت نامہ (آئی ڈی)لگاکر اشوکا گارڈن کے امن ہوٹل میں ٹھہرایا۔ اس کے بعد پارول نے مجھے کہا کہ اگر تم میرے ساتھ غلط کام کرنے لگوگے،تو تم بھی کچھ پیسے کمالو گے۔

اس کے بعد پارول نے مجھے کہا کہ تم میرے ساتھ چلا کرو۔16 اگست کو پارول مجھے امن ہوٹل کے قریب ایک فلیٹ میں لے گئی،جہاں سیف نامی شخص نے پہلی بار میرے ساتھ جنسی عمل کیا ۔ اس کے عوض میں پارول نے سیف سے 1500 روپے لیے۔ اگلے دن پارول نے اپنی دوست سیما کوفون کیا ، پارول مجھے ایم پی نگر میں واقع ایک ہوٹل لے گئی ، جہاں دو لوگوں نے میرے ساتھ جنسی عمل کرکے منھ کالا کیا ۔

پارول نے دونوں لوگوں سے 6 ہزار روپے لیے ۔ اگلے دن مجھے دوبارہ ایک ہوٹل میں لے جایا گیا ، جہاں ایک شخص نے میرے ساتھ زیادتی کی۔اگلے دن پارول مجھے دوبارہ ایک ہوٹل بھیج رہی تھی، تو میں نے انکار کر دیا۔ اس پر پارول نے مجھ سے کہا کہ اگر تم کام نہیں کرو گے تو تمہیں ہمار ے لوگ جان سے مار ڈالیں گے۔ اس کے آدمی ہوٹل میں تعینات تھے ، جوپل پل مجھ پر نظر رکھتے تھے۔ 19 اگست کو میں کسی طرح ہوٹل سے بھاگ کر تھانے پہنچی،جہاں میں نے اشوکا گارڈن پولیس اسٹیشن میں اپنی بدنصیبی کا دکھڑا سنائی