یہ سائن بورڈ ایک سرکاری سائن پوسٹ کے قریب نصب کیا گیا ہے، جس میں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ ناروے کے سرحدی محافظ اس علاقے کی کیمروں کے ذریعے نگرانی کررہے ہیں۔ناروے کے بارڈر کمشنر ینس آرنے ہوئیلونڈ نے اے ایف پی کو بتایا: ’شاید سائن بورڈ کی تصویر ایسے لوگوں نے لگائی جن کی نیت اچھی تھی تاکہ یہاں سے گزرنے والے اشتعال انگیز رویے کے مالک راہگیروں کو خبردار کیا جاسکے۔‘
ہوئیلونڈ کے بقول: ’ضروری نہیں کہ قدرتی جگہوں پر پیشاب کرنا اشتعال انگیز رویہ ہو لیکن اس کا انحصار آپ کے نکتہ نظر پر ہے۔ اس معاملے میں یہ قانون کے دائرے میں آتا ہے، جس کے تحت سرحد پر اشتعال انگیز رویے کے مظاہرے پر پابندی ہے۔‘
ناورے کے قانون کے تحت ’سرحد پر ہمسایہ ممالک یا ان کے حکام کے خلاف اشتعال انگیزی کا مظاہرہ نہیں کیا جا سکتا۔‘ہوئیلونڈ، جو ہمسایہ مملک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کا احترام یقینی بنائے رکھنے کے ذمہ دار ہیں، کے مطابق روسی حکام نے سرحد پر پیشاب کیے جانے کے حوالے سے کبھی شکایت نہیں کی۔
بیرنٹس آبزرور نامی ویب سائٹ نے یاد دلایا ہے کہ کئی سال پہلے ناروے کے سرحدی حکام نے روس کی طرف پتھر پھینکنے والے چار افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔گذشتہ موسم سرما میں نگرانی کے لیے نصب کیمرے نے ایک خاتون کی فوٹیج بنائی تھی جنہیں آٹھ سو کرونا جرمانہ کیا گیا۔ خاتون نے اپنا بایاں ہاتھ سرحد کی دوسری جانب رکھ دیا تھا۔
ہوئیلونڈ کا کہنا تھا: ’آپ اس کارروائی کو سخت سمجھ سکتے ہیں لیکن ہم سرحدوں سے متعلق قواعد پر اسی طرح عمل کرتے ہیں جیسے وہ ہیں۔‘ناورے کی روس کے ساتھ 197.7 کلو میٹر طویل سرحد آرکٹک میں نیٹو کی شمالی سرحد ہے۔ماسکو اور اوسلو کے درمیان روایتی خوشگوار تعلقات چلے آ رہے ہیں، تاہم 2014 میں روس کے کریمیا پر قبضے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں