Powered By Blogger

ہفتہ, نومبر 27, 2021

اپنے والداوربھائی کوبے گناہ ثابت کرنے میں ہم اکیلے رہ گئے ، سب نے ساتھ چھوڑدیا ، ملی تنظیموں نے بھی کنارہ کشی اختیارکرلی : عمرگوتم کی بیٹی نئی دہلی ( ایجنسی )

اپنے والداوربھائی کوبے گناہ ثابت کرنے میں ہم اکیلے رہ گئے ، سب نے ساتھ چھوڑدیا ، ملی تنظیموں نے بھی کنارہ کشی اختیارکرلی : عمرگوتم کی بیٹی نئی دہلی ( ایجنسی )دھرم پریورتن کرانے کے الزام میں گرفتار معروف داعی اورمبلغ عمر گوتم کی بیٹی نے ایک انٹرویو کے دوران اپنے دل کے زخموں کو کریدتے ہوئے کہا کہ ہماری فیملی ٹوٹ کر بکھر گئی ہے۔ ہم تنہا ہیں، سب نے ہمارا ساتھ چھوڑدیا،اپنی لڑائی خود لڑ رہے ہیں ،زندگی کا زیادہ تر حصہ وکیلوں کے پیچھے دوڑنے میں گزرتا ہے ،کوئی تنظیم بھی ہمارے حق میں نہیں بولتی، سب نے ہونٹ سی لیے ہیں۔
ایک نیوز پورٹل سے گفتگو کرتے ہوئے عمر گوتم کی بیٹی نے کہا کہ کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،کوئی امید افزا بات نہیں ہوئی ۔انہوں نے بتایا کہ لکھنؤ پاپا سے ملنے جاتے رہتے ہیں ،ان کی صحت خراب ہورہی ہے اور مایو سی بڑھتی جارہی ہے ،میری ممی ٹوٹتی جارہی ہیں ،بھائی کی غیر قانونی گرفتاری نے ان کو اور مجھے توڑ کر رکھ دیا ہے،پاپا اور بھائی بے گناہ ہیں اور یہ ثابت کرنا ہمارا ہدف ہے۔
ان پر عائد الزامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیبریکیٹڈ ہیں، پاپا تبدیلی مذہب کرنے والوں کی قانونی مدد کرتے تھے ،کسی کا مذہب تبدیل نہیں کرایا نہ ترغیب دی اور نہ ہی کسی پر دباؤ ڈالا ۔دوسرے ان کا آفس دہلی میں ہے اور مقدمہ لکھنؤ میں رجسٹرڈ ہوا دفتر2010میں قایم کیا تھا۔
ان کی بیٹی نے ایک سوال پر کہا کہ ابھی تک کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی کہ پاپا کو ٹارچر کیا گیا یا ان پر کوئی زیادتی ہوئی ہو مگر جیل تو جیل ہے بس ان کی یہ خواہش ہے کہ وہ بے گناہ ثابت ہوں اور باعزت بری ہوکر سماج کے سامنے آئیں ،مین اسٹریم میڈیا کے رویے پر جواب دیتے ہوئے بیٹی نے کہا کہ اس نے ہماری فیملی کی امیج تباہ کردی ،زندگی بھر کی ساکھ کو ختم کردیا ۔وہ جج بن گیا فیصلے صادر کرتا رہا غیرملکی فنڈنگ کا الزام ہو یا دھرم پریورتن کرانے کا کسی کا کوئی ثبوت نہیں۔جو لیبل پیشانی پر لگادیا ہے باعزت بری ہونے کے بعد بھی اس کا دھلنا مشکل ہے ۔امید کی کرن یہ ہے کہ جنہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا تھا وہ سامنے آئے اور پاپا کے حق میں گواہی دی شاید مقدمہ پر اس کا اثر پڑے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد پر چار جگہوں گجرات،فتح پور،دہلی اور لکھنؤ میں مقدمات ہیں اند ازہ لگائیں کہ کیا حالت ہوتی ہوگی ،گزشتہ دنوں گجرات لے جایا گیا تھا ان دنوں لکھنؤ جیل میں ہیں ۔کیا لوگ ساتھ دے رہے ہیں؟ بیٹی نے کہا کہ نہیں ددھیال ہو یا ننہال کوئی نہیں ہے ہمارا۔ ہم اکیلے ہیں میں اور میری ممی بھائی کا سہارا تھا،اس کو بھی لے گیے میری اور ممی کی صحت خراب ہورہی ہے ،میری میرے بھائی کی جاب،فیوچر،کیریر،عزت سب ختم سالگتاہے ہمارے سپورٹ میں کوئی نہیں ہے، تنظیمیں بھی خاموش ،گھر کی دیواروں میں قید ہوکر رہ گیے ہیں ،سب کی نگاہوں میں سوال ہے۔ مقدمہ اپنی جگہ رکا ہے ۔رتی بھر پیش رفت نہیں ہوئی خواہ کوئی کچھ کہہ رہا ہو مگر حقیقت یہی ہے ۔
کیا ہے کسی کے پاس عمرگوتم کی بیٹی کے ان سوالوں کا جواب؟

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...