Powered By Blogger

منگل, دسمبر 21, 2021

حکومت نکاح کی عمر متعین کرنے سے باز رہے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی _ ( جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ) _ کا بیان

حکومت نکاح کی عمر متعین کرنے سے باز رہے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی _ ( جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ) _ کا بیان

نئی دہلی: ۲۰؍دسمبر ۲۰۲۱ء
جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ نکاح انسانی زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے؛ لیکن نکاح کس عمر میں ہو، اس کے لئے کسی متعین عمر کو پیمانہ نہیں بنایا جا سکتا، اس کا تعلق صحت وتندرستی سے بھی ہے اور سماج میں اخلاقی اقدار کے تحفظ اور سوسائٹی کو اخلاقی بگاڑ سے بچانے سے بھی؛ اسی لئے نہ صرف اسلام بلکہ دیگر مذہب میں بھی نکاح کی کوئی عمر متعین نہیں کی گئی ہے، اس کو عاقدین اور اُن کے سرپرستوں کی صوابدید پر رکھا گیا ہے، اگر کوئی لڑکا یا لڑکی ۲۱؍سال سے پہلے نکاح کی ضرورت محسوس کرتا ہے اور نکاح کے بعد عائد ہونے والے واجبات کو ادا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے تو اس کو نکاح سے روک دینا ظلم اور ایک بالغ شخص کی شخصی آزادی میں مداخلت ہے، سماج میں اس کی وجہ سے جرائم کو بڑھاوا مل سکتا ہے، ۱۸؍ سال یا ۲۱؍ سال شادی کی کم سے کم عمر متعین کر دینا اور اس سے پہلے نکاح کو خلاف قانون قرار دینا نہ لڑکیوں کے مفاد میں ہے، نہ سماج کے لئے بہتر ہے؛ بلکہ اس سے اخلاقی قدروں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے،ویسے بھی کم عمر میں نکاح کرنے کا رجحان آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے؛ لیکن بعض دفعہ ایسے حالات آتے ہیں کہ مقررہ عمر سے پہلے ہی نکاح کر دینے میں لڑکی کا مفاد ہوتا ہے؛ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسے بے فائدہ بلکہ نقصاندہ قانون بنانے سے باز رہے۔

جاری کردہ:
*ڈاکٹر محمد وقار الدین لطیفی*
(آفس سکریٹری)

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...