Powered By Blogger

منگل, دسمبر 21, 2021

امارت شرعیہ کے مقاصدکونئے عزم وحوصلہ کے ساتھ آگے بڑھانا ہم سب کی ذمہ داری : حضرت امیر شریعت مساجد کو نظام تعلیم کا مرکز بنانے اور نئی قومی تعلیمی پالیسی کے منفی و مثبت اثرات کا تجز ) Policy Impact Analysis ( کرنے کی ضرورت امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ وجھارکھنڈ

امارت شرعیہ کے مقاصدکونئے عزم وحوصلہ کے ساتھ آگے بڑھانا ہم سب کی ذمہ داری : حضرت امیر شریعت مساجد کو نظام تعلیم کا مرکز بنانے اور نئی قومی تعلیمی پالیسی کے منفی و مثبت اثرات کا تجز ) Policy Impact Analysis ( کرنے کی ضرورت امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ وجھارکھنڈپٹنہ

امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کی مجلس شوریٰ امارت شرعیہ کی سالانہ میٹنگ کانفرنس ہال امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں امیر شریعت بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مد ظلہ العالی کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔جس میں حضرت امیر شریعت نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ ملک کے بدلتے ہوئے منظر نامے میں امارت شرعیہ کو اکابر کی متعین کردہ سمت میں تیز رفتاری اور نئے طریقے سے آگے بڑھانا ہمارا مقصد ہے، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ امارت شرعیہ کی خدمات میں مزید وسعت اور تاثیر پیدا کی جائے۔جہاں ذیلی دار القضائ قائم ہوں ، وہاں صرف کار قضائ نہ انجام دیا جائے بلکہ وہ ایک ہمہ جہت خدمت کا مرکز(Service Hub) بھی ہو، وہاں دار ا لقضائ کے ساتھ شفاخانہ، مکتب، اطلاعات عامہ کا سنٹر وغیرہ بھی قائم کیا جائے ۔ حضرت امیر شریعت نے تمام شعبہ جات کی کارکردگی کی تحسین کرتے ہوئے فرمایا کہ جدید آلات اور ٹیکنالوجی سے بھی دفاتر کو مزین کیا جائے گا ۔ تمام شعبہ جات کے طریقہ کار میں بہتری اورکارکردگی میں اضافہ

(Process Improvement and Efficiency)کی سمت میں ہم آگے بڑھیں گے، یہ آئندہ کچھ سالوں میں ہمارا ترجیحی ہدف ہے۔ انہوں نے امارت شرعیہ کے تحت چلنے والے مکاتب اور اسکولوں کے لیے جدید نصاب بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نصاب تیار کیا جائے جو بچوں کی عمر کے لحاظ سے ہو اوریہ نصاب بچوں کی نفسیات کے ماہرین کے مشورے سے تیار کیاجائے۔انہوں نے نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020کے مثبت اور منفی پہلوؤں کا جائزہ لینے اور پالیسی کے مثبت ومنفی اثرات کاتجزیہ(Policy Impact Analysis) کے لیے ماہرین تعلیم اور ماہرین قانون کی ایک کمیٹی بنانے اور این آر سی کے معاملات کو قانونی اور عوامی سطح پر دیکھنے کے لیے علاحدہ علاحدہ کمیٹی بنانے کی منظوری بھی دی۔ انہوں نے امارت شرعیہ کے شعبہ جات کی رپورٹ اوراور اس شعبے کے ذمہ داروں کی طرف سے پیش کیے گئے آئندہ کے اہداف کو پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا۔ انہوں نے دینی نصاب تعلیم میں توسیع اور تعلیم کو ایک یونٹ کی شکل میں دیکھتے ہوئے تعلیمی نظام بنانے کی ضرورت پر زور دیاا ور فرمیا کہ اس وقت دینی مکاتب کے نظام کو وسیع تر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ مساجد کو اس کا مرکز بنایا جائے۔بعض مقامات پر اس کا موثر نظام چل رہا ہے۔

نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب نے فرمایا کہ بچوں کی نفسیات کے پیش نظر مکاتب کے لیے نصاب اور طریقۂ کار کا خاکہ امیر شریعت سابع حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحبؒ کے مشورے سے مرتب کیا گیا تھا ، جو کمیٹی تشکیل پا رہی ہے ، ان کے سامنے یہ خاکہ بھی رہے تو بہتر ہے۔حضرت نائب امیر شریعت نے یہ بھی کہا کہ وفاق المدارس الاسلامیہ سے جو مدرسے جڑے ہوئے ہیں ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور اس سلسلہ میں مدارس کے ذمہ داروں سے بات کی جائے۔

قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے تمہیدی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ کے تمام شعبے حضرت امیر شریعت کی فعال قیادت میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔اللہ کے فضل و کرم سے مشکل حالات میں بھی امارت شرعیہ نے ملت کی صحیح سمت میں رہنمائی کی ،اور اس وقت یہ ادارہ حضرت امیر شریعت کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نئے عزم و حوصلے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ حضرت امیر شریعت کی ہدایت پر ہر شعبہ کے یکسالہ اہداف و مقاصد بھی رپورٹ میں درج کیے گئے ہیں ، جس سے آپ محسوس کریں گے کہ امارت شرعیہ کی ملک و ملت کے حساس مسائل پر بھی گہری نظر ہے۔اس موقعہ پر نظامت کی رپورٹ کے ذیل میں جملہ شعبہ جات کی یک سالہ کارکردگی پر اجمالی روشنی ڈالی اور ماضی کے فیصلوں پر عملی پیش رفت کا خاکہ بھی پیش کیا۔قاضی شریعت مولانا محمد انظار عالم قاسمی صاحب نے دار القضائ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے مرکزی اور ذیلی دار القضاء کی کارکردگی سے متعلق اعداد وشمار پیش کیے ، انہوں نے آئندہ کے اہداف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امسال دس دارالقضاء کے قیام کا ارادہ ہے جس میں سے الحمدللہ دو دار القضاء قائم ہو چکے ہیں، اور دو کا قیام جلد ہی عمل میں آئے گا۔ جہاں جہاں دارالقضاء کی زمین ہے ، وہاں چار منزلہ عمارت تعمیر ہوگی اور دار القضاء کے ساتھ شفاخانہ، مکتب اور قاضی شریعت وکارکنان کے لیے رہائش گاہ بھی بنانے کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ قضائ کی اہمیت لوگوں تک پہونچانے کی شکل تلاش کرنا، وقف نامہ ، وصیت نامہ، ہبہ وغیرہ دار القضاء میں بن سکتا ہے ، اس کے لیے عوام میں بیداری لانا بھی ہمارے آئندہ ایک سالہ اہداف میں شامل ہے۔مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نائب ناظم صاحب نے شعبۂ تبلیغ و تنظیم کی رپورٹ پیش کی ، انہوں نے شعبہ سے متعلق آئندہ کے اہداف ومنصوبے بیان کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مبلغین کی تعداد میں اضافہ کر کے اس کی تعداد سو تک پہونچانے، بیس مقامات پر وفود کے دورے کرنے، پورنیہ،کشن گنج، کٹیہار اور ارریہ کے علاوہ مزید چار اضلاع میں نقبائ کے اجتماعات منعقد کرنا ، شعبہ تنظیم کے دفتر کو جدید تقاضوں سے لیس کرنا اور اس کی افادیت کو بڑھانا ہمارے آئندہ کے اہداف میں شامل ہے۔مولانا مفتی محمد ثنائ الہدیٰ قاسمی صاحب نے نقیب، شعبۂ تعلیم، مکاتب، تحفیظ القرآن ، وفاق المدارس الاسلامیہ اور مولانا منت اللہ رحمانی اردو ہائی اسکول آسنسول کی رپورٹ پیش کی اور ان شعبہ جات کے تعلق سے آئندہ کے اہداف و منصوبے بھی بیان کیے جن میں اس سال ایک سو مکاتب کا قیام ، اساتذہ کی تربیت کے پروگراموں کا انعقاد ، وفاق کی سند کو ملک کی اہم یونیورسٹیوں سے منظوری اہم اہداف میں شامل ہے۔، مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صاحب صدر مفتی نے دار الافتاء کی رپورٹ پیش کی، جبکہ مفتی سعید الرحمن قاسمی صاحب نے دارا لافتاءکی افادیت کو بڑھانے کے لیے کئی اہم منصوبوں کو پیش کیا، جن میں دار الافتائ کو ڈجیٹلائز کرنا اہم ہے۔مولانا سہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اداروں ، مولانا سجاد میموریل اسپتال اور دارا لعلوم الاسلامیہ کی رپورٹ اور اہداف و منصوبے پیش کیے۔ مولانارضوان احمد ندوی صاحب نے شعبۂ نشر و اشاعت و کتب خانہ کی رپورٹ پیش کی، جبکہ مولانا محمد ابو الکلام شمسی صاحب نے امارت پبلک اسکول رانچی وگریڈیہہ کی رپورٹ پیش کی اور مجوزہ اسکولوں کے قیام کے سلسلہ میں اہداف و منصوبوں کو اراکین کے سامنے رکھا۔

اس میٹنگ میں جناب مولانا ابو طالب رحمانی، جناب مولانا ظفر عبد الروؤف رحمانی، مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن صاحب، جناب راغب احسن ایڈووکیٹ صاحب، جناب جاوید اقبال ایڈووکیٹ صاحب، جناب انجینئر محمد فہد رحمانی صاحب، جناب مولانا ڈاکٹر محمد یاسین قاسمی صاحب، جناب ذاکر بلیغ صاحب ایڈووکیٹ، جناب ممتاز احمد صاحب انجینئر کھگڑیا، جناب الحاج مولاناعارف صاحب رحمانی ، جناب ماسٹر محمد انوار صاحب بیگوسرائے، جناب الحاج اکرام الحق صاحب ارریہ، مولانا بدر احمد مجیبی، مولانا مطیع الرحمن مدنی سلفی ، مولانا اعجاز احمد صاحب دربھنگہ سابق چیئر مین مدرسہ بورڈ، جناب ارشاد اللہ صاحب چیئر مین سنی وقف بورڈ ، جناب احمد اشفاق کریم صاحب ایم پی راجیہ سبھا ، جناب مولانا مفتی توحید مظاہری، مولانا عبد السبحان صاحب دہلی، مولانا قمر انیس قاسمی ، مولانا مشتاق صاحب یکہتہ، جناب احسان الحق صاحب سوپول ، جناب ظفر عالم سہرسہ سابق ایم ایل اے نے زیر بحث ایجنڈو ں میں قیمتی آرا پیش کیں ، ان آرا کی روشنی میں درج ذیل تجاویز منظور ہوئیں۔

-1مکاتب کے لیے ایک نیا نصاب بنایا جائے ، جو بچوں کی عمر کے لحاظ سے ہو اور وہ بچوں کی نفسیات کے ماہرین کے مشورہ سے بنایا جائے ۔نصاب کے لیے ایک نصاب کمیٹی بھی تشکیل دی جائے ۔-2مکاتب کے اساتذہ کی تربیت کا بھی ایک نظام بنایا جائے، جو لوگ اس کے ماہرین ہیں اور اساتذہ کو ٹریننگ دینے کا کام کرتے رہے ہیں ، ان سے اس سلسلہ میں مدد لی جائے۔-3نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین تعلیم اور ماہرین قانون کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو پوری پالیسی کے مثبت اور منفی اثرات کا جائزہ

âPolicy Impact Analysis

á کرکے اس کے منفی و مثبت اثرات پر مشتمل مکمل رپورٹ پیش کرے۔ قومی تعلیمی پالیسی پر دوسرے اداروں نے جو مشورے دیے ہیں ان کو بھی آر ٹی آئی کی مدد سے نکلوا لیا جائے۔-4دار القضاء کے تعلق سے یہ اعداد و شمار اکٹھے کیے جائیں کہ کتنے مقدمات ایسے ہیں جو ایک دن سے ایک مہینے کے اندر میں حل ہو ئے ہیں اور ان کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے ۔-5 دار القضاء کے اعداد وشمارکو عام کیا جائے اور اور اس کی اہمیت لوگوں کو بتائی جائے تاکہ اس کی طرف رجوع بڑھے۔-6 قضاۃ کا وکلائ کے ساتھ باہمی رابطہ کا نظام بنایا جائے تاکہ ایک دوسرے سے استفادہ کر سکیں۔سال میں دو یا تین بار ان کی آپس میں میٹنگ ہو۔ -7 دار القضاء کی قانونی حیثیت سے بھی لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔-8تمام مبلغین کا نام اور موبائل نمبر ارکان ٹرسٹ کو مہیا کرایا جائے۔-9مساجد میں مکتب قائم کرنے کو ہدف بنایا جائے اور اس کے لیے عوام کو متوجہ کیا جائے ۔-10 ایک پلاننگ کمیٹی حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی قیادت میں بنائی جائے جو اس چیز کا جائزہ لے کہ کون کون سے کام ترجیحی بنیاد پر کرنے چاہئیں ۔ پروجیکٹ اور منصوبہ بندی کے ساتھ کاموں کو کیاجائے، کسی بھی پروجیکٹ کو شروع کرنے سے پہلے ہم اس کے شروع کرنے پر آنے والے اخراجات کا پہلے سے نظم کریں، پھر پروجیکٹ کو شروع کریں ۔جو کام قوم وملت کی فلاح کے لیے زیادہ مفید ہیں ، انہیں ترجیح دی جائے ۔ایک ساتھ بہت سارے کاموں میں ہاتھ نہ ڈالا جائے بلکہ وہی کام شروع کیا جائے جس کو ہم کامیابی کے ساتھ پورا کرسکتے ہیں۔اس کے لیے کام کرنے والوں کا ایک ورک شاپ کیا جانا چاہئے۔

امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کا اجلاس مولانا مفتی مجیب الرحمن قاسمی بھاگل پوری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، اس کے بعد مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے تجویز تعزیت پیش کی اور مرحومین کی مغفرت اور بلندیٔ درجات کی دعا کی گئی۔جناب مولانا منظر رحمانی صاحب نے امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب علیہ الرحمہ کے سانحۂ ارتحال پر منظوم تعزیت پیش کی۔ اس سے قبل مورخہ 18دسمبر 2021روز سنیچر کو مجلس عاملہ و ارکان ٹرسٹ امار ت شرعیہ کی مشترکہ میٹنگ دو نشستوں میں منعقد ہوئی ۔جس کا آغاز مولانا محمد اسعد اللہ قاسمی صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، اورمختلف ایجنڈوں پر گفتگو ہوئی ۔ آخر میں یہ نشست حضرت امیر شریعت کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن قاسمی کی کتاب''عورت قرآن کریم میں''کا اجراء بھی حضرت امیر شریعت اور معزز اراکین کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ مجلس شوریٰ کے اجلاس میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ جناب انوار الحسن وسطوی ویشالی،مولانا مظاہر عالم صاحب ویشالی،مرزا حسین بیگ، مولانا محمد عالم قاسمی،مولانا سعود عالم قاسمی جمشید پور، مولانا جاوید اختر ندوی لکھنؤ، مولانا فیاض احمد قاسمی مدھوبنی، مولانا وحید الزماں صاحب پورنیہ، مولانا احسان الحق قاسمی روہتاس، قاری شعیب صاحب نوادہ، مولانا امجد بلیغ رحمانی ارریہ، مولانا عبد الماجد رحمانی ارریہ، مولانا ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی پٹنہ،مولانا ابو الکلام قاسمی شمسی پٹنہ، مولانا مشیر الدین قاسمی مونگیربھی شریک اجلاس رہے۔اجلاس کی نظامت مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے انجام دی

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...