کرناٹک : ٹرین گارڈ کی بیٹی'یو پی ایس سی' میں کامیاب واحد مسلم امیدواربنگلورو : یو پی ایس سی میں یوں تو اس سال مسلم امیدواروں کا تناسب گھٹا ہے ،مگر کامیاب امیدواروں کی اپنی الگ الگ کہانیاں ہیں ۔جن میں ایک کرناٹک کی تحسین بانو داودی ہیں۔ جو ایک ٹرین گارڈ کی صاحبزادی ہیں اور اس سال کرناٹک میں کامیاب ہونے والی واحد مسلم امیدوار بھی۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ انہوں نے یو پی ایس سی کی تیاری کے لیے نہ صرف جامعہ ملیہ اسلامیہ بلکہ ممبئی حج کمیٹی کے یوپی ایس سی کوچنگ سینٹر کی بھی مدد لی تھی۔ جو حکومت کی وزارت امور اقلیت کے زیر نگرانی ہے۔ تحسین بانو داودی کی کامیابی نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ اگر آپ میں اہلیت ہے اور قابلیت ہے تو آپ کوکوئی نہیں روک سکتا ہے ۔ ساتھ ہی حکومت کی مسلم اداروں میں کوچنگ کے تجربے نے بھی بہت مثبت نتائج دئیے ہیں ۔
تحسین بانو داودی، کرناٹک میں یو پی ایس سی پاس رنے والے 26 امیدواروں میں واحد مسلم خاتون ہیں ۔جو کہ ایک ریٹائرڈ ٹرین گارڈ کی بیٹی ہیں۔ تحسین بانوداودی نے اپنی دوسری کوشش میں 482 واں رینک حاصل کیا۔
تحسین بانو کے والد خضر باشا، 2012 میں ریلوے سے بطور چیف ٹرین کلرک ریٹائر ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "جب نتائج سامنے آئے تو میں بہت خوشی ہوئی۔ مجھے یقین تھا کہ تحسین کو منزل مل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میرے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تعلیمی لحاظ سے اچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک قابل فخر لمحہ تھا جب جنرل منیجر، ایس ڈبلیو آراور ڈویژنل ریلوے مینیجر، ہبلی نے ہمیں اپنے دفتر میں مدعو کیا اور میری بیٹی کی عزت افزائی کی۔
کرناٹک کی 24 سالہ تحسین بانو ، جنہوں نے 2019 میں یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز، دھارواڑ سے ایگریکلچر میں بی ایس سی مکمل کیا تھا، جب وہ اپنے گریجویشن کے آخری سال میں پڑھ رہی تھیں تو سول سروسز کے بارے میں نہ صرف سوچا بلکہ اس کی تیاری شروع کرلی تھی۔
تحسین بانو نے بتایا کہ "میرے والد اور والدہ حسینہ بیگم نے میرا ساتھ دیا اور یہاں تک کہ مجھے کوچنگ کے لیے ممبئی کے ممبئی حج ہاؤس بھیجا، جس کا انتظام اقلیتی امور کی وزارت کرتی ہے۔
میں 2020 میں اپنی پہلی کوشش میں ابتدائی امتحانات بھی پاس نہیں کر سکی تھی۔ لیکن 2021 میں اپنی اگلی کوشش میں، میں نے ابتدائی امتحانات، مینز اور انٹرویو کو کلیئر کر لیا ۔ مجھے یقین تھا کہ میں اس میں کامیابی حاصل کرلوں گی، انہوں نے دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی رہائشی کوچنگ اکیڈمی سے کوچنگ بھی لی۔
تحسین بانو کہتی ہیں کہ ''یہ میرے لیے حیرت کی بات تھی کہ میں نے 680 میں سے 482 واں رینک یا مقام حاصل کیا۔ تحسین بانو نے کہا کہ اب وہ بیوروکریسی میں اپنا کیریئر بنانے کی خواہش مند ہیں ۔ " میں سول سروسز کا خواہشمند تھی کیونکہ یہ معاشرے کی خدمت کرنے کا براہ راست موقع فراہم کرتا ہے۔
دوسری جانب تحسین بانو داودی کی کامیابی کا جشن منایا جارہا ہے ۔ان کے اسکول نے بھی انہیں استقبالیہ دیا۔ ہبلی میں ساؤتھ ویسٹرن ریلوے ویمنز ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیر انتظام اسکول کی تاریخ میں پیر کا دن ایک اہم دن تھا۔
اسکول نے اپنی 32 سالہ تاریخ میں اپنے واحد طالب علم کے لیے ایک بڑے استقبالیہ کا انعقاد کیا جس نے ایک ہفتہ قبل اعلان کردہ نتائج میں سول سروسز کے امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی۔
تحسین بانو کے لیے بھی یہ پروگرام بہت اہم تھا کیونکہ ان کے اساتذہ اور طلبا انہیں بہت پیار اور احترام سے دیکھ رہے تھے ،جن سب کی آنکھوں میں چمک تھی اور تحسین بانو کے چہرے پر خوشی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں