واقعہ کے بارے میں گاؤں والوں نے بتایا کہ کاجل کماری کے والد گنیش مہتو لیور ٹیومر میں مبتلا ہیں اور اپنی بیوی کے ساتھ علاج کے لیے بریلی گئے ہوئے ہیں۔ یہاں کاجل کماری گاؤں میں اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ رہ کر گریجویشن پارٹ ون اورپارا میڈیکل کی تیاری کر رہی تھی۔ علاج اوراہل خانہ کی گزر بسر کے لئے والدین نے خود ایس ایچ جی سے قرض لیا تھا۔ لیکن بیماری کی وجہ سے سیلف ہیلپ گروپ میں بروقت قسط جمع نہیں کرا سکے تھے اور کئی قسط ڈیوز میں چل رہا تھا۔
قرض کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالنے پر اس نے گھر میں رکھا اناج بیچ کر کچھ رقم ادا کی تھی۔ لیکن کاجل پر فینانس کمپنی کی طرف سے قرض کی قسط سمیت پوری رقم جمع کرانے کے لیے مسلسل دباؤ تھا۔ لیکن والدین کے علاج میں مصروف ہونے کی وجہ سے کاجل قرض ادا کرنے سے قاصر تھی اورعلاج کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے والد بھی بریلی میں علاج کروانے سے قاصرہیں۔ گھر میں کھانے کا بھی مسئلہ تھا۔ اسی دباؤ میں آکر کاجل نے دیررات اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔
سوئے بھائی نے جب بہن کو پھندے میں لٹکتے دیکھ کر شورمچایا تو لوگوں کا ہجوم اکھٹا ہوگیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے صدراسپتال بیگوسرائے بھیج دیا اور سنجیدگی سے تحقیقات شروع کردی۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ کاجل کے بھائیوں میں سے ایک کی موت گزشتہ سال 27 جولائی کوتالاب میں ڈوبنے سے ہوئی تھی۔ اس کے بعد بھائی کی موت کے ٹھیک ایک سال مکمل ہونے کی رات اس نے اپنے گھرمیں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ کاجل پڑھائی میں بہت تیزتھی اور اس نے میٹرک اورانٹر فرسٹ ڈویزن سے پاس کیا تھا۔ وہ کچھ بننا چاہتی تھی لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا، پڑھائی میں بہت ذہین لڑکی کے بے وقت انتقال سے گاؤں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ واقعہ کی اطلاع متوفی کے والدین کو دے دی گئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں