Powered By Blogger

جمعرات, جولائی 28, 2022

اردو زبان کے فروغ اور بقا کیلئے بچوں کو اردو تعلیم دلانا ضروری: احمد محمود

اردو زبان کے فروغ اور بقا کیلئے بچوں کو اردو تعلیم دلانا ضروری: احمد محمود


۔ اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام شین مظفر پوری اور سہیل عظیم آبادی یاد گاری تقریبات کا انعقاد

پٹنہ، 28 جولائی(اردو دینا نیوز ۷۲)۔ شین مظفر پوری قومی سطح کے مشہور اور مقبول افسانہ نگار، بہترین ناول نگاراوربلند پائے کے صحافی تھے۔ انہوں نے بہت کم مدت میں ہی بڑی شہرت اور عزت حاصل کر لی۔ شین مظفر پوری میں بے پناہ تخلیقی صلاحیت تھی۔ وہ زود نویس تھے۔ کثرت سے مضامین اور افسانے لکھے۔ وہ با صلاحیت صحافی تھے۔ ایسے عظیم المرتبت بلند پایہ شخصیت کی پوری زندگی مختلف قسم کی پریشانیوں اور معاشی الجھنوں میں گزری ۔انہوں نے زندگی کے بہت سارے کرب کو جھیلا۔ نہایت عسرت و تنگی میں اپنی زندگی بسر کی۔ ان خیالات کا اظہار محکمہ کابینہ سکریٹریٹ، اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام ابھیلیکھ بھون، بیلی روڈ میں منعقد ''شین مظفرپوری اور سہیل عظیم آبادی یادگاری تقریبات'' میں دانشوارانِ علم و ادب نے اپنے مقالے میں کیا۔

تقریب کی صدارت سابق صدر لینگویجز ایس سی آر ٹی بہار و عالمی شہرت یافتہ تخلیق کار ڈاکٹر قاسم خورشید نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے نہایت موثر ڈھنگ سے تفصیلی اظہار خیال کے دوران زور دیا کہ شین مظفر پور ی ایک نابغہ عصر فکشن نگار تھے انہوں نے زندگی کے طویل سفر کو اپنی تحریروں کا مسکن بنایا ۔ انہوں نے آزادی سے پہلے تقسیم کے درد کو، ترقّی پسندی کے عروج کو، اور آزادی کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کو بہت شدّت سے محسوس کیا اور اسے خوبصورتی سے اپنے فکشن کا موضوع بنایا ۔ ڈاکٹر خورشید نے اس سیشن میں پیش کردہ مقالے پر بھی مدلل تبصرہ کیا اور ڈاکٹر ابوبکر رضوی ڈاکٹر علاءالدین خان اور حذیفہ شکیل کو خصوصی مبارک باد پیش کی۔

پروگرام کا آغاز شمع افروزی کے ذریعہ ہوا۔ استقبالیہ و تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود نے کہا کہ آج ہم لوگ دو عظیم شخصیتوں کی یاد گاری تقریبات کا انعقاد کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام سال بھر میں 22 عظیم شخصیات پر یاد گاری تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر آج ہم لوگ دو عظیم افسانہ نگار شین مظفر پوری اورسہیل عظیم آبادی کو یاد کر رہے ہیں۔

احمد محمود نے کہا کہ یہ دونوں عظیم شخصیتیں ایسی ہیں جنہوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی نمایاں شناخت قائم کیں اور بہار کا نام روشن کیا۔ انہوں نے کہا کہ شین مظفر پوری نے جہاں مالی تنگی اور عسرت بھری زندگی کے باوجود لوگوں میں اپنی خاص پہچان بنائی اوراپنےافسانے اور ناول کے ذریعہ اردو زبان و ادب کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ نیز انہوں نے یہ ثابت کیا کہ ضروری نہیں کہ انسان باضابطہ تعلیم حاصل کرکے یا اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد ہی زبان و ادب کا کوئی بڑا کام کر سکتا ہے یا پھر وہی لوگ زبان وادب کی خدمت کر سکتے ہیں جنہوں نے بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کی ہوں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ شین مظفر پوری کے افسانے اور ناول نیز ان کی صحافتی خدمات اس بات کی تردید کرتی ہیں۔ جناب احمد محمود نے سہیل عظیم آبادی کے حوالے سے بھی مختصر مگر جامع باتیں کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سہیل عظیم آبادی کا شمار ہندستان کے بڑے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پرخود کو متعارف کرایا۔ ان کے افسانوں کا ترجمہ کئی یوروپی ممالک میں بھی کیا گیا جو مقبول عام وخاص رہاہے۔

ڈائرکٹر موصوف نے اردو ڈائرکٹوریٹ کی ایک اہم اور خاص کاکرکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اردو ڈائرکٹوریٹ کا آن لائن اردو لرننگ پروگرام کافی سود مند اور افادہ بخش ثابت ہو رہا ہے۔ ابھی آن لائن کا چوتھا بیچ مکمل ہوا ہے ۔جلد ہی تقسیم اسناد تقریب کا انعقاد کرکے ہم انہیںاسناد اور اعزاز سے نوازیں گے۔ پھر فوراً بعد نئے بیچ میں داخلہ کی کارروائی شروع ہوگی۔

اس مشترکہ یاد گاری تقریب میںڈاکٹر ابو بکر رضوی، صدر شعبہ اردو،ٹی پی ایس کالج، پٹنہ،ڈاکٹر علاء الدین خان، اسسٹنٹ پروفیسر ، جے پی یونیورسٹی، چھپرہ، حذیفہ شکیل، معروف ناقد و ادیب، پٹنہ نے اپنے بیش قیمتی مقالے میںشین مظفر پوری کے شخصیت اور خدمات کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ تقریب کے دوسرے سیشن میں سہیل عظیم آبادی یاد گاری تقریب کا انعقاد ہوا۔

تقریب کی صدارت پروفیسر فاروق احمد صدیقی ، سابق صدر شعبہ اردو بی آر اے بہار یونیورسٹی ، مظفر پور نےفرمائی۔ پروفیسر فاروق صدیقی نے اپنے صدارتی خطاب میں سب سے پہلے سبھی مقالہ خواں ڈاکٹر ہمایوں اشرف، صدر شعبہ اردو ، ونوبا بھاوے یونیورسٹی ہزاری باغ، ڈاکٹر صفدر امام قادری ، سابق صدر شعبہ اردو ،کالج آف کامرس ، آرٹس اینڈ سائنس ، پٹنہ اور ڈاکٹر جلال اصغر فریدی ، معروف ادیب و ناقد ، مظفر پور کے مقالے پر تجزیہ و تبصرہ پیش کیا ۔ انہوں نے سہیل عظیم آبادی کی شخصیت اورکارنامے پر بھی مختصر مگر جامع روشنی ڈالی۔ تقریب کی نظامت حسیب الرحمن انصاری نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ ڈائرکٹر احمد محمود کے تشکراتی کلمات سے تقریب کا اختتام ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...