Powered By Blogger

پیر, فروری 13, 2023

" دوبدو" ادبی مکالمہ) انور آفاقی - - - - ایک جائزہ اسلم چشتی ( پونے) انڈیا

( " دوبدو" ادبی مکالمہ) انور آفاقی - - - - ایک جائزہ 
اسلم چشتی ( پونے) انڈیا 
اردودنیانیوز۷۲ 
 09422006327

انٹرویو انگریزی لفظ ہے - صحافت میں اس کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے - اس لفظ کو اُردو والے مکالمہ،. کبھی ملاقات تو کبھی مصاحبہ لکھتے ہیں تو کبھی انٹرویو - بہرحال ہے یہ صحافت کا ہی جُز چاہے اسے صحافت کی ایک صنف ہی کہہ لیں - یہ عموماً سوال و جواب کی شکل میں ہوتا ہے - کچھ لوگ اسے مضمون کے پیکر میں بھی ڈھال لیتے ہیں - انٹرویو کے بارے میں ایک غلط فہمی جڑ پکڑتی جا رہی ہے کہ سوال کرنے والے کا قد چھوٹا اور جواب دینے والے کا قد بڑا ہوتا ہے جب کہ ایسا ہرگز نہیں ہے - کچھ سوال کرنے والے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جواب دینے والے کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں - مطلب یہ کہ سوال کرنے والا اتنا ہی اہم ہوتا ہے جتنا کہ جواب دینے والا - یہ بات مَیں یوں ہی نہیں کہہ رہا ہوں سینکڑوں انٹرویوز پڑھنے کے بعد کہہ رہا ہوں - اس کی ایک مثال " دوبدو" ادبی مکالمہ ہے جس میں سوال کرنے والے انور آفاقی ہیں - جن کی شخصیت ادبی دنیا میں مستحکم ہے - انہوں نے بے حد سنجیدگی اور سلیقے سے مکالمے قائم کیے ہیں بقول ڈاکٹر عبدالحئ - 
      " انور آفاقی کے زیادہ تر انٹرویو شخصی ہیں اور ذاتیات کا احاطہ کرتے ہیں - جن شخصیات کے انٹرویو لیے گئے ہیں ان کے بارے میں مکمّل معلومات دے دی گئی ہیں - اگر کوئی اسکالر اس شخصیت پر کچھ لکھنا چاہتا ہے تو اس کتاب سے اسے کافی مدد ملے گی" 
[ کتاب ہذا ص 11 ڈاکٹر عبدالحئ ] 
اس اقتباس سے مَیں پوری طرح متفق ہوں کیونکہ میں نے" دوبدو " کا ورق ورق مطالعہ کیا ہے اور شخصیات کے بارے میں مُجھے جو معلومات ہوئی ہیں وہ میرے مطالعہ کے تجربے میں اضافہ ہے - 

176 صفحات کی اس کتاب میں ڈاکٹر عبدالحئ کا مضمون رہبری کا درجہ رکھتا ہے اور یہ مضمون انٹرویوز پڑھنے کی تحریک قاری کو دیتا ہے اور جب قاری کتاب پڑھ لیتا ہے تو شخصیات کے بارے میں ان کی تحریروں کے متعلق انکشافات تو ہوتے ہی ہیں ساتھ میں اُردو زبان اور ادب کے ماضی اور حال کا منظر نامہ قاری کے سامنے آ جاتا ہے اور قاری کے ادبی شعور کو تازہ دم کر دیتا ہے - 
انور آفاقی نے اپنی بات کے تحت اپنے بارے میں کتاب کے قاری کو بہت کچھ بتایا ہے جو کچھ بتایا ہے نہایت ہی انکساری سے بتایا ہے اس میں اس کتاب کو لکھنے کے محرکات بھی پیش کیے گئے - شخصیات سے ملاقاتوں کا ذکر بھی کیا - " اپنی بات" آخری صفحہ کے پہلے پیراگراف میں مکالمے کی روایت اور اہمیت پر گفتگو کی ہے جو من و عن پیشِ خدمت ہے - 
           " مکالمے کی روایت کوئی نئی نہیں ہے - زمانہ قدیم میں افلاطون کے مکالمے مشہور ہوئے بلکہ سچّی بات تو یہ ہے کہ مکالمے کی روایت بعض حوالوں سے اس سے بھی پہلے سے ملتی ہے - یہ وہ روایت ہے جس کے توسط سے ہم کسی ادیب، شاعر، دانشور اور فنکار کے اندر جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں، ان سے تبادلہء خیال کرتے ہیں جس کے نتیجے میں بہت ساری ایسی باتیں سامنے آتی ہیں جس سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے اور بعض دفعہ ذہنو پر پڑے ہوئے تالے کھلتے ہیں اور پھر بصیرت و آگہی کی ایسی دنیا سامنے آتی ہے جس سے نئی نسل مستفیض ہوتی ہے "
( ص 9 ، کتاب ہذا، اپنی بات، انور آفاقی) 
              اس اقتباس سے ظاہر ہُوا کہ انور آفاقی کی ادبی سوچ کتنی صالح ہے اور یہ بھی پتہ چلا کہ ان کا مقصد بلند و بالا اس طرح ہے کہ یہ انٹرویوز کے ذریعے آگہی کی روشنی ادب کے تاریک گوشوں میں پھیلانا چاہتے ہیں - 
       انور آفاقی نے انٹرویو کے لیے کوئی غیر معمولی مشہور و مقبول شخصیات کا انتخاب نہیں کیا انہوں نے اپنی ترجیحات کے مطابق آفتاب احمد آفاقی ، خلیق الزماں نصرت، سلیم خان شمیم قاسمی، عبدالمنان طرزی، مجیر احمد آزاد، منصور خوشتر، نور شاہ اور وحشی سعید جیسے فعّال اور اپنے فن میں یکتا قلمکاروں کو ترجیح دی - اور ان سے ایسے سوالات پوچھے کہ جوابات دینے والوں نے اپنے بارے میں وہ سب کچھ بتا دیا جسے لوگ شاید کم ہی جانتے ہوں یا نہیں جانتے ہوں - 
           انور آفاقی کی یہ کتاب " دوبدو" کئی اعتبار سے ایک اہم کتاب سمجھی جائے گی یہ کتاب انور آفاقی کی تخلیقی، تحقیقی صلاحیتوں کو بھی ظاہر کرتی ہے اور ان کی ادبی دوستی کی بھی غمّازی کرتی ہے - جن شخصیات سے انہوں نے انٹرویو لیے ہیں ان کے قد و قامت کا بھی اندازہ اس کتاب سے ہوتا ہے - 
                    انور آفاقی سے اُمّید ہے کہ وہ اور بھی ہمعصر قلمکاروں سے انٹرویوز لے کر ادبی صحافت کو وقار بخشیں گے - اس کتاب پر جتنا بھی لکھا جائے کم ہے - لیکن ناچیز اکتفا کرتے ہوئے انور آفاقی اور مشمولات میں شامل شخصیات کو تہہِ دل سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے انور آفاقی کے ایک پُر عزم شعر پر اپنی گفتگو ختم کرتا ہوں - 
درد اور ٹیس سے مر جاتے ہیں کیسے کچھ لوگ 
مَیں نے زخموں کے سمندر میں سکوں پایا ہے 

Aslam Chishti flat no 404 shaan Riviera aprt 45 /2 Riviera society wanowrie near jambhulkar garden pune 411040

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...