اردودنیانیوز۷۲
✍️مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھار کھنڈ کے نائب ناظم ،امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری ،دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ کے سکریٹری مولانا سہیل احمد ندوی کا آج 25جولایی 2023 کو کٹک سے120کلو مٹر دور بحالت سجدہ ظہر کی نماز میں انتقال ہو گیا۔جنازہ کی ایک نماز بعد نماز عصر کٹک میں دارالقضا کے صحن میں ہویی۔جنازہ پٹنہ لا یا جارہا ہے تدفین آبائی گاؤں بگہی مغربی چمپارن میں ہوگی پٹنہ میں بھی جنازہ 12بج کر 15 منٹ پر امارت شرعیہ پھلواری شریف کے احاطے میں ادا کیا جائے گا ۔
مولانا سہیل احمد ندوی بن شکیل احمد کی ولادت بگہی موجودہ ضلع مغربی چمپارن کے ایک زمین دار گھرانے میں 60سال قبل ہویی۔ ان کے پردادا شیخ عدالت حسین،مجاہد آزا دی ، گاندھی جی، مولانا ابوالمحا سن محمد سجاد کے رفقاء میں تھے،دارالعلوم دیوبند میں عربی درجات کی تعلیم حاصل کی ۔دارالعلوم کے قضیہ نامرضیہ کے زمانے میں وہ دارالعلوم چھوڑ کر ندوۃ العلماء لکھنؤ چلے آءے اور یہیں سے عالمیت کی تکمیل کی تکمیل کی فراغت کے معا بعد وہ امارت شرعیہ میں کارکن کی حیثیت سے بحال ہوءے۔پہلے معاون ناظم،پھر نائب ناظم ،اس کے بعد ٹرسٹ کے سکریٹری منتخب ہوءے۔مفتی جنید صاحب کے بعد دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ کے ناظم بناءے گیے اور زندگی کی آخری سانس تک ان عہدوں کے تقاضے کو پورا کر تے رہے۔کٹک کا سفر بھی یو سی سی کے خلاف بیداری مہم کے لیے کیا تھا،راور کیلا سے وہ آج ہی کٹک پہونچے تھے۔120کلو میٹر دور ایک اجتماع کو خطاب کیا ظہر کی نماز کے لیے وضو کیا
نماز میں شریک ہوءے،بہلی رکعت کے دوسرے سجدے میں جان جاں آفریں کے سپرد کر دیا،سدا رہے نام اللہ کا۔دین کے کام کے لیے سفر۔مسافرت کی موت اور وہ بھی سجدے میں مغفرت اور بخشش کے کتنے اشارے اللہ نے جمع کر دیے تھے
میں آج سے کوءی 20سال قبل مدرسہ احمدیہ ابابکر پور سے حضرت امیر شریعت سادس کے حکم پر امارت شرعیہ آیا اس زمانے میں وہ معاون ناظم تھے۔انہوں نے زمانہ دراز تک قاضی نورالحسن میموریل اسکول کے سکریٹری کی حیثیت سے کام کیا اور ابھی بھی وہ اس عہدہ پر متمکن تھے۔وہ جری،ملنسار،اور انتظامی امور کے ماہرتھے۔پلاننگ, منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآوری کی شکلوں پر انکی گہری نظر تھی،کءی لوگ انہیں دفتر میں بھیا کہا کرتے تھے۔ایڈ جسٹمنٹ کی غیر معمولی صلاحیت ان میں تھی،وہ ہر دور میں امراء شریعت کے معتمد رہے۔دفتر کے کارکنان ان کی صلاحیت کے قایل تھے۔راقم الحروف سے ان کے تعلقات مخلصانہ تھے،امارت شرعیہ کے کاموں کو آگے بڑھانے میں ہم ایک دوسرے کےمعاون ہوا کرتےتھےاور مشاورت سے کام آگے بڑھتا تھا،
آج بھی ہم لوگوں نے صبح8بجے دیر تک زوم پر مشورہ کیا تھا ،کیا معلوم تھا کہ یہ آخری ملاقات ہوگی۔اللہ مغفرت فرمائے پس ماندگان کو صبر جمیل اور امارت شرعیہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے ۔ابھی غم تازہ ہے۔
کچھ کہ سناءینگے جو طبیعت سنبھل گءی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں