Powered By Blogger

بدھ, اگست 04, 2021

کھانے بنانے والا روبوٹ تیار

(اردو اخبار دنیا)حال ہی میں ماہرین نے ایسا روبوٹ بھی تیار کرلیا جو گھر کا کھانا بنا سکتا ہے۔یہ باقاعدہ ہاتھ اور پاؤں والا روبوٹ نہیں بلکہ ایک اسمارٹ آلہ ہے جو 3 آسان مراحل میں کام کرتا ہے۔اس میں ایک ذہین باورچی چھپا ہے جو مزیدار کھانے، سالن، سوپ، چاول، پاستا، فجیتا اور دیگر بے شمار اقسام کے کھانے تیار کرسکتا ہے۔

 

اس کے اوپر رکھے برتنوں سے وقفے وقفے سے اجزا نکل کر شامل ہوتے رہتے ہیں اور اندر موجود روبوٹک چمچ کھانے کو اپنے انداز سے تیار کرتا رہتا ہے۔کھانا بننے کے بعد اسے کھولنا، بند کرنا اور دھونا بہت آسان ہے کیونکہ اس کے اندر چمچہ اور ہانڈی بھی یہی روبوٹ ہے۔

راج کندرا کی گرفتاری، بیٹے کی پہلی پوسٹ سے والد ہی غائب

(اردو اخبار دنیا)نامور کاروباری شخصیت راج کندرا کی فحش فلمیں بنانے کے کیس میں گرفتاری کے بعد ان کے بیٹے ویان کندرا کی پہلی سوشل میڈیا پوسٹ منظر عام پر آگئی۔فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اسٹار کڈ ویان کندرا نے چند تصویریں پوسٹ کیں۔

 

والدہ کے ساتھ شیئر کی گئی ان تصاویر میں ویان اور شلپا شیٹی انتہائی خوش دکھائی دے رہے ہیں، تاہم انھوں نے ان تصاویر کے ساتھ کوئی عنوان تحریر نہیں کیا۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ویان کندرا کی ان تصاویر میں صرف ماں شلپا اور بیٹا ویان ہی ہے، جبکہ ان میں والد راج کندرا موجود نہیں ہیں۔تصاویر دیکھنے سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ راج کندرا کی گرفتاری سے پہلے لی گئی ہوں۔

 

خیال رہے کہ 20 جولائی کو ممبئی پولیس کی کرائم برانچ نے راج کندرا کو فحش فلمیں بنانے اور انھیں ایپ کے ذریعے ریلیز کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ پولیس کی جانب سے عدالت میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے پاس راج کندرا سے متعلق واضح ثبوت موجود ہیں۔ دوسری جانب راج کندرا کے خلاف فحش فلموں کی پروڈکشن کا کیس زیرِ سماعت ہے اور وہ اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

یوپی: ’لو جہاد‘ معاملہ میں مغل بادشاہ اکبر اور ان کی بیوی جودھا بائی کی انٹری

(اردو اخبار دنیا)الٰہ آباد:اتر پردیش میں ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون بننے کے بعد بھلے ہی بڑی تعداد میں لو جہاد کو لے کر کیسز درج کیے گئے ہوں، لیکن بیشتر معاملے فرضی ہی ثابت ہوئے ہیں اور دو الگ الگ مذاہب سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیوں نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کی بات کہی ہے۔ اس کے باوجود ’لو جہاد‘ کو لے کر ہنگامہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایٹہ کا ایک معاملہ بھی سامنے آیا جس میں شادی کے لیے دھوکے سے مذہب تبدیل کرائے جانے کا الزام لگایا گیا۔ اس تعلق سے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی بھی داخل کی گئی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے مغل بادشاہ اکبر اور ان کی بیوی جودھا بائی کی مثال لوگوں کے سامنے رکھی گئی۔

دراصل ایٹہ لو جہاد معاملہ پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محض شادی کے لیے ڈر، دھوکہ، لالچ اور دباؤ میں کی گئی مذہب تبدیلی قطعاً درست نہیں۔ ایسے مذہب تبدیلی میں عبادت کا طریقہ تو بدل جاتا ہے، لیکن اس خاص مذہب کے تئیں کوئی عقیدت نہیں ہوتی۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کی مذہب تبدیلی میں متعلقہ افراد کے ساتھ ہی ملک و سماج پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح لفظوں میں کہا کہ شادی کرنے کے لیے لڑکیوں کا مذہب بدلوانا پوری طرح غلط ہے، کیونکہ مذہب بدلے بغیر بھی شادی کی جا سکتی ہے، رشتے نبھائے جا سکتے ہیں، ایک دوسرے کے مذہب اور اس کے طریقۂ عبادت کی عزت کر رشتوں کو مزید مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ الگ مذاہب کے لوگوں میں شادی اور رشتوں کو بہتر طریقے سے نبھانے میں مغل بادشاہ اکبر اور ان کی ہندو بیوی جودھا بائی کی شادی سے بہتر کوئی دوسری مثال نہیں ہو سکتی ہے۔ جودھا-اکبر کی یہ مثال عدالت نے ایٹہ ضلع کے جاوید عرف جابد انصاری کی ضمانت عرضی پر سنائے گئے فیصلہ میں دیا ہے۔

دراصل جاوید کے خلاف ایٹہ کے جلیسر تھانہ میں ایک ہندو لڑکی کو بہلا پھسلا کر بھگانے اور دھوکے سے مذہب تبدیل کرا کر اس کے ساتھ نکاح کرنے کی ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔ متاثرہ لڑکی نے مجسٹریٹ کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ جاوید نے سادے کاغذات اور اردو میں لکھے گئے دستاویزوں پر دستخط کرا کر دھوکے سے اس کا مذہب تبدیل کرا دیا۔ اس کے بعد پہلے سے شادی شدہ ہونے کی جانکاری چھپا کر دباؤ ڈال رک اس سے نکاح کر لیا۔ وہ جاوید کے ساتھ قطعی نہیں رہنا چاہتی۔ اس معاملے میں جاوید جیل میں ہے اور خود کو جیل سے رہا کیے جانے کے مطالبہ کو لے کر الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جسے آج خارج کر دیا گیا۔الٰہ آباد ہائی کورٹ کے مذکورہ فیصلہ پر ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ جسٹس شیکھر کمار یادو کی سنگل بنچ نے ملزم جاوید کی ضمانت عرضی خارج کر دی ہے اور اسے جیل سے رہا کیے جانے کا حکم دیے جانے سے انکار کر دیا ہے۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مذہب عقیدت کا موضوع ہوتا ہے، یہ بہتر طرز زندگی کے بارے میں بتاتا ہے۔ ایشور کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کسی بھی طریقہ عبادت کے ذریعہ کیا جا سکتا ہے۔ عقیدت کے لیے کسی خاص مذہب کی عبادت کا ہونا قطعی ضروری نہیں ہوتا۔ کسی بھی شخص کو اپنی پسند کے مذہب کو اختیار کر کے اس کا طریقۂ عبادت اپنانے کا پورا حق ہوتا ہے۔ جہاں مذہب کے تئیں اعتماد اور خودسپردگی نہیں ہوتی، وہاں تبدیلیٔ مذہب کسی لالچ، ڈر، دباؤ اور دھوکے کے ذریعہ ہوتی ہے۔ ایسی مذہب تبدیلی صفر ہے، اور اس کی کوئی آئینی یا قانونی حیثیت نہیں۔

ناندیڑ:گواوری ندی میں ڈوبنے سے نوجوان محمد یونس کا انتقال

ناندیڑ:گواوری ندی میں ڈوبنے سے نوجوان محمد یونس کا انتقال
 اگست 3, 2021

ناندیڑ:3اگست(اردو اخبار دنیا)ناندیڑ شہر کے گاڑی پورہ کے ساکن عبدالغنی شطاری القادری کے سب سے چھوٹے بھائی عبدالمبین کے بڑے فرزند نوجوان محمدیونس عمر 19 سال کی آج 3 اگست کو سہ پہرتین بجے گوداوری ندی میں تیراکی کے دوران ڈوب کر دردناک موت ہوگئی ۔


 
بتایاجا تا ہے کہ یونس آج سہ پہر عیدگاہ علاقہ میں اپنے نانی کے گھر گیاتھا۔اس وقت اسکے کچھ دوست اسی علاقہ میں گوداوری ندی میں تیراکی کررہے تھے انھوں نے یونس کوموبائل کرکے تیراکی کیلئے بلایا ا سلئے وہ بھی ندی پر پہنچ گیا ۔تیراکی کیلئے جیسے ہی ندی میںچھلانگ لگائی وہ ریت کیلئے کھودے گئے گہرے گڑھے میں چلاگیااور واپس اوپر نہیں آیا ۔

دوست کو ڈوبتا دیکھ کر دوسرے دوستوں نے اسے بچانے کی کافی کوشش کی لیکن ریت کی غیرقانونی نکاسی کیلئے کئے گئے گہرے گڑھے کی وجہہ سے وہ ڈوب گیا۔اسکی تلاش کیلئے فی الفور دیگر ماہرتیراک بھی گوداوری ندی کود پڑے اور یونس کی تلاش شروع کردی ۔تقریبا نصف گھنٹہ بعد اسکی نعش ہی انکے ہاتھ لگی ۔جیسے ہی گھر والوں کو یہ المناک خبر ملی اُن پر جیسے غم کاپہاڑٹوٹ پڑا ۔


 
یونس گھر کا بڑا لڑکاتھااور کچھ سالوںسے ائیرکنڈیشن کا کام کررہاتھااور ہرکوئی اسکے کام اور ایمانداری کی تعریف کرتاتھا ۔جب بھی کسی سے ملتا بہت خلوص و اخلاق سے ملتا۔یونس کے والدا ور والدہ کے علاوہ تمام افراد خاندان شدید صدمے میں ہے ۔آج شب تقریبا نو بجے یونس کی نماز جنازہ عیدگاہ علاقہ میں ادا کی گئی اور تدفین شب دس بجے مکہ مسجد چوک بازار سے متصل قبرستان میں عمل میں آئی۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ یونس کے گناہوں کامعاف فرمائے ‘لواحقین کوصبرجمیل دے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاءکرے آمین

منگل, اگست 03, 2021

دہلی کابینہ نے ایم ایل اے کے تنخواہ ،بھتے میں اضافے کی تجویز کو منظوری دی

دہلی کابینہ نے ایم ایل اے کے تنخواہ ،بھتے میں اضافے کی تجویز کو منظوری دی

Aravind-kejriwal-Delhi-cm
نئی دہلی،03؍اگست:(اردواخباردنیا)دہلی کے اروند #کیجریوال کابینہ نے ایم ایل اے کی تنخواہ اور بھتے بڑھانے کی تجویز کو منظوری دی۔ دہلی کابینہ کی تجویز کے مطابق اب دہلی کے ایم ایل اے کو 54ہزار سے 90ہزار؍ ماہانہ #تنخواہ ملے گی، جبکہ ابھی دہلی کے ایم ایل اے کو 54ہزار تنخواہ کے علاہ 12000 ماہانہ بھتہ بھی دیا جاتا تھا ۔ منگل کو دہلی کابینہ کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد میں ایم ایل اے کو تنخواہ اور دیگر الاؤنس سمیت کل 90،000 ؍ ماہانہ ملے گا، جبکہ اس وقت ایم ایل اے کی تنخواہ 54000 ماہانہ ہے۔
ذرائع کے مطابق سال 2015 میں دہلی حکومت نے دہلی اسمبلی سے ایم ایل اے کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے ایک قانون پاس کر کے مرکزی حکومت کو بھیجا تھا جسے مرکز نے مسترد کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت نے ممبران اسمبلی کی #تنخواہ اور #الاؤنس کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی دی ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے دی گئی تجویز پر #دہلی کابینہ نے نئی تجویز پر مہر ثبت کردی ہے۔
واضح رہے کہ 2011 کے بعد یعنی دس سال تک دہلی کے ایم ایل اے کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ دہلی #کابینہ کی طرف سے منظور کی گئی نئی تجویز اب مرکزی حکومت کی منظوری کے لیے بھیجی جائے گی اور مرکز کی منظوری کے بعد دہلی حکومت دہلی اسمبلی میں دوبارہ بل لائے گی۔دہلی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی اب بھی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جو اپنے ایم ایل اے کو سب سے کم تنخواہ اور الاؤنس دیتی ہے۔
بی جے پی، کانگریس اور علاقائی جماعتوں کے زیر اقتدار ریاستیں اپنے ایم ایل اے کو بہت زیادہ تنخواہ فراہم کرتی ہیں۔ جبکہ #دہلی میں رہنے کی قیمت ہندوستان کے بیشتر حصوں کی بہ نسبت بہت زیادہ ہے، بہت سی ریاستیں اپنے ایم ایل اے کو بہت سی دوسری سہولیات اور #الاؤنس مہیا کرتی ہیں، جو دہلی حکومت فراہم نہیں کرتی۔

محمد علی جوہر یونیورسٹی کو بچائیے:آر ایس ایس کے نشانے پر اعظم خان اور ان کی یونیورسٹی

(اردو اخبار دنیا)

 ہے آپ سیاسی طورپر ” اعظم خان ” کے مخالف ہوں، اور آپکو ان میں خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہوں، مجھے خود بھی کئی مسائل میں اعظم خان سے اختلاف رہاہے اور آج بھی ہے، لیکن بحیثیت مسلمان لیڈر وہ ہمارے قومی سیاستدان ہیں جنہوں نے ایک طویل عرصے سے اترپردیش کے مسلمانوں کے لیے تاریخی خدمات انجام دی ہیں، جب اُن پر متشددانہ سوچ رکھنے والے نسل پرست ہندو برہمنوں کا حملہ ہوگا تو ہم ان کی تمام اختلافی پہلوﺅں سے قطع نظر کرتے ہوئے بحیثیت فرد امت بھی اور مسلم لیڈر ہونے کی حیثیت سے ان کا دفاع کرینگے اور غیر مشروط حمایت کرینگے، اگر آپ کا سیاسی اختلاف آپکی دینی حمیت پر غالب نہیں آیا ہو تو یقینًا آپ بھی صف بستہ ہوں گے_

اعظم خان سماج وادی پارٹی کے ان لیڈروں میں سے ایک ہیں جن پر پارٹی کی بنیادیں قائم ہیں
میں نے اپنی تحریکی اور دعوتی زندگی میں اترپردیش کے بیشتر دیہاتوں اور دور دراز کی آبادیوں کا دورہ کیا ہے، مجھے بہت تعجب بھی ہوتا تھا اور خوشی بھی کہ یوپی کی سرحدوں اور سنگھی علاقوں کے عام مسلمان بھی اعظم خان کے نام سے حوصلہ پاتے تھے اور ان کے لیے دعائیں کرتےتھے
اعظم خان کا نام موجودہ بھارت کے ان چند مسلمان ناموں میں سے ایک ہے جو مسلم لیڈرشپ کا بھرم بچائے ہوئے ہیں
اعظم خان کا سب سے عظیم کارنامہ ان کے ذریعے قائم کردہ شاندار، وسیع و عریض ” محمد علی جوہر یونیورسٹی ” ہے
آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ
ہندوستان میں Mainstream کے تعلیمی اداروں میں سے اسلامی نسبت سے مشہور تقریباﹰ بیشتر ادارے، ” جامعہ عثمانیہ ” ” علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ” ” جامعہ ملیہ اسلامیہ ” یہ سب آزادی سے پہلے کے قائم کردہ ہے، آزادی کے بعد اپنے پرشکوہ اسٹرکچر اور معیاری تعلیمی اسٹیٹس کے لحاظ سے ” محمد علی جوہر یونیورسٹی، رامپور ” کا قیام ایک انفرادی اور تاریخی کارنامہ ہے، اعظم خان نے اپنی اس یونیورسٹی کی خصوصیات ذکر کرتے ہوئے دعوٰی کیا تھا کہ: محمد علی جوہر یونیورسٹی کا میڈیکل کالج اس ملک کا تاریخی میڈیکل کالج ہے، اس کے معیار کا آپریشن تھیٹر ہندوستان میں تو نہیں البته نیویارک میں ہوسکتا ہے_

ذرا سوچیں کہ ایک نظریاتی مجاہد آزادی ” محمد علی جوہر ” کی طرف منسوب یہ یونیورسٹی، نسل پرست سنگھیوں کی آنکھوں میں کیسے کھٹکتی ہوگی کہ جس کی عمارتوں کا انداز و آہنگ کسی ترقی یافته یوروپی تعلیمی سینٹر کا منظر پیش کرتا ہو اور اس کی عمارتوں کی ساخت، ” پارلیمنٹ ” اور ” راشٹرپتی بھون ” کا منظر پیش کرتے ہوں_اس یونیورسٹی کا قیام بےحد مشقتوں اور صبر آزما قانونی جدوجہد کے بعد ممکن ہوا ہے، کانگریس حکومت تک نے اس یونیورسٹی کو التواء میں ڈالے رکھا تھا، لیکن اعظم خان کی جہدِ مسلسل نے بالآخر اسے قائم کروا ہی لیا جو لوگ آج سیاسی دشمنی اور اپنے انتقامی جذبے کے تحت اعظم خان کے واسطے سے یونیورسٹی کے خلاف سنگھی کارروائیوں کا چارہ بنے ہوئے ہیں وہ بہت بھیانک قومی جرم کا ارتکاب کررہے ہیں

*ایسے ماحول میں جبکہ، مرکز کی نریندرمودی سرکار، امت شاہ کی وزارت داخلہ اور یوگی آدتیہ ناتھ کی وزارت اعلٰی کی پوری فورس، اعظم خان کے خلاف تندہی سے جٹی ہوئی ہے، ان کے جوان ” ایم ایل اے ” بیٹے عبداللہ خان کو گرفتار کرلیاگیا ہے، یونیورسٹی پر مسلسل چھاپہ ماری ہورہی ہے، یونیورسٹی کے قیمتی اثاثوں اور کتابی ذخیروں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، ایسے نازک حالات میں مسلمانوں کا اولین فریضہ ہےکہ وہ آگے آئیں اور ” اعظم خان ” کے شانہ بشانہ ہوجائیں، یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے قومی اثاثے کو محفوظ کریں، وہ لوگ جن کی متعصب زندگی پتھروں، پاخانوں اور بیت الخلاء سے شروع ہوکر وہیں ختم ہوجاتی ہے ان کی متعصبانہ ذہنیت اس عظیم سرمائے پر بلڈوزر چلانے سے بھی دریغ نہیں کرےگی لیکن آپ آگے آئیں کیونکہ آئندہ مستقبل میں یہ یونیورسٹی پورے قوم کا فخر اور اس کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے والی ہوگی، ہم مسلمانوں کی تمام سیاسی، ملی اور سماجی لیڈرشپ سے اپیل کرتےہیں کہ خدارا آگے آکر ہندوستان میں قومی وجود پر پڑنے والی اس سنگھی ضرب کا مقابلہ کریں، یہ وقت ہیکہ ہم اپنے وجود کو ثابت کریں_

اسوقت سنگھی فاشسٹ ٹولہ ہندوستان میں اپنے پورے تکبر کے ساتھ دندناتا پھر رہاہے، مسلمانوں کے خلاف دہشتگردانہ سماجی جرائم ہورہےہیں، پارلیمنٹ سے اقلیتی حقوق اور عوامی آزادی کے خلاف قوانین پاس ہورہےہیں، برق رفتاری کے ساتھ ملک کو بے ترتیبی اور جنگل راج کی طرف لے جایا جارہاہے، نسل پرست سنگھیوں کے حوصلے بلند بھی ہیں اور یہ جلدبازی میں بدحواس بھی ہیں، اسی کا نتیجہ ہےکہ مسلمانوں کی ایک عظیم الشان یونیورسٹی پر یلغار کررہےہیں، آپکو ہمت و قوت سے کام لینے کی ضرورت ہے، یقین جانیں،
اگر آپ اسے مزید دس سال پیچھے دھکیلنا چاہتےہیں تو اس کا واحد طریقہ یہ ہیکہ، آگے بڑھکر اقدام کیجیے، ظالموں کے خلاف عالمی سطح پر مؤثر گُہار لگائیے__

یہ مضمون میں نے دو سال پہلے آج ہی کے دن شائع کیا تھا لیکن کوئی نہیں جاگا، ہماری تمام قیادتیں سوتی رہیں، وہ لوگ بھی ایک مسلم دانشگاه بچانے نہیں آئے جو دن رات مسلمانوں کے پاس دانشگاہوں کی کمی کا رونا روتے ہیں، دوسری طرف، یونیورسٹی پر بھی یوگی آدتیہ ناتھ نے شب خون مارا اور اعظم خان کو بھی جیل بھیج دیا اور ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے، اب ان کی حالت بھی غیریقینی ہوچکی ہے، اللہ ہماری مجموعی بے حسی کو کبھی معاف نہیں کرےگا۔
✍: *سمیع اللّٰہ خان*
جنرل سیکرٹری: کاروانِ امن و انصاف

ڈیلٹا ویرینٹ جینیاتی تبدیلیوں باعث کتنا خطرناک ہوجاتا ہے؟ خوفناک انکشاف

دبئی، 3 اگست (اردو اخبار دنیا) ماہرین نے ڈیلٹا قسم کے ابتدائی معائنے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ کرونا کی ڈیلٹا قسم میں بہت زیادہ جینیاتی تبدیلیاں نہیں آئیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ یہ قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں بہت زیادہ جان لیوا ثابت ہو۔فریڈ ہیچسٹن کینسر ریسرچ سینٹر کے بائیولوجسٹ ٹریوور بیڈفورڈ کے مطابق ہندوستان میں کورونا وائرس کی مہلک قسم ڈیلٹا نے شہریوں کو اپنی زد میں لینا شروع کیا تو لوگ شدید خوفزدہ ہوگئے کہ کہیں یہ قسم بہت زیادہ ہلاکتوں کا باعث نہ بنے۔ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیلٹا قسم میں کرونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں بہت کم جینیاتی و میوٹیشنز کی تبدیلیاں ہوئی ہیں جو اسے دگنی رفتار سے پھیلنے کے قابل بناتی ہیں۔

کورونا وائرس کی جانب سے اسپائیک پروٹین کو انسانی خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں ہونے والی تبدیلیاں وائرس کو جسم کا دفاع کرنے والی اینٹی باڈیز سے بچنے یا اس پر حملہ آور ہونے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔چین میں ایک تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا تھا کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر مریضوں میں وائرس کی اوریجنل قسم کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ وائرل لوڈ نظام تنفس کی نالی میں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ چھینک، کھانسی یا بات کرنے سے زیادہ آسانی سے پھیل جاتا ہے۔درحقیقت یہ نئی میوٹیشن اس وائرس کے لیے لوگوں کو بیمار کرنے کی صلاحیت کو زیادہ مؤثر بنادیتی ہے۔

ڈیلٹا میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں بھی موجود ہیں جو دیگر اقسام میں نظر نہیں آئیں۔ان میں سے ایک اسپائیک میوٹیشن ڈی 950 این ہے جو اس لیے منفرد ہے کیونکہ وہ کورونا کی کسی اور قسم میں نظر نہیں آئی۔یہ میوٹیشن ریسیپٹر جکڑنے والے حصے کے باہر واقع ہے اور ماہرین کے مطابق اس میوٹیشن سے وائرس کو مختلف اعضا اور ٹشوز کو متاثر کرنے کی سہولت ملتی ہے جبکہ وائرل لوڈ بھی بڑھتا ہے۔ڈیلٹا میں اسپائیک پروٹین کے ایک حصے این ٹرمینل ڈومین میں بھی میوٹیشنز ہوئی ہیں جو وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔ان میوٹیشنز کے باعث ہی مونوکلونل اینٹی باڈیز دیلٹا کے شکار کووڈ مریضوں کے علاج میں ممکنہ طور پر کم مؤثر ثابت ہوتی ہیں اور ڈیلٹا کے لیے ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز سے بچنے کی صلاحیت کچھ حد تک بڑھ جاتی ہے۔

یہی ممکنہ وجہ ہے جس کے باعث ڈیلٹا سے ویکسینیشن والے متعدد افراد بھی بیمار ہورہے ہیں، تاہم ویکسینز کی وجہ سے بیماری کی شدت عموماً معمولی یا معتدل ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ڈیلٹا کے حملے شدید ہوں گے یا نہیں، اس بات سے متعلق کوئی بھی دعویٰ یا پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کی وبا 10 سے 12 ہفتوں تک برقرار رہ سکتی ہے، جس کے دوران وائرس کی زد میں موجود آبادیوں میں پھیل سکتا ہے۔ماہرین ک مطابق کرونا وائرس کی جان لیوا اقسام کو ابھرنے سے روکنا ہمارے ہاتھ میں ہی ہے، اگر کیسز کی تعداد بہت زیادہ رہی تو وائرس میں ارتقا جاری رہے گا جس کا نتیجہ زیادہ خطرناک اقسام کی شکل میں نکلے گا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...