Powered By Blogger

جمعرات, اگست 12, 2021

آج کی اہم خبریں

*آج کی اہم خبریں*
*ABD NEWS*
*٢ محرم الحرام ١٤٤٣ھ*
*12/08/2021*(اردو اخبار دنیا)
*لوک سبھا میں کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ہوئی ملتوی ،22 فیصد ہوا کام* 
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق پارلیمنٹ کا مانسون سیشن آسانی سے نہیں چل سکا۔  کل لوک سبھا کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔  دراصل اپوزیشن پیگاسس جاسوسی اسکینڈل ، زرعی قانون ، بے روزگاری ، مہنگائی کے معاملے پر حکومت کو گھیرتا رہا ہے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ سیشن کی کارروائی توقعات کے مطابق نہیں رہی۔  مسلسل رکاوٹ کے نتیجے میں صرف 22 فیصد کام ہوا۔  اجلاس کے دوران آئین کے 127 ویں ترمیمی بل سمیت مجموعی طور پر 20 بل منظور کیے گئے۔  66 سوالات کا جواب زبانی دیا گیا۔  ارکان نے رول 377 کے تحت 331 معاملات اٹھائے۔  اس بار 21 گھنٹے 14 منٹ کام ہوا۔  96 گھنٹوں میں مجموعی طور پر 74 گھنٹے اور 46 منٹ کام  نہیں کیا جا سکا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*ریاستوں کو اپنی او بی سی کی فہرست بنانے کا اختیار دینے والا بل راجیہ سبھا سے بھی منظور*
واضح ہو کہ راجیہ سبھا نے 127 ویں آئینی ترمیمی بل کو منظوری دی ہے ، جس کے تحت ریاستوں کو دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کی فہرست تیار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔  تمام جماعتوں نے اس بل کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔  لوک سبھا پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے۔  راجیہ سبھا میں او بی سی بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف اور امپاورمنٹ وریندر کمار نے کہا کہ جس طرح بل کی حمایت کی گئی ہے ، یہ ایک تاریخی دن ہے۔  انہوں نے کہا کہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد پر بحث ہونی  چاہئے کیونکہ یہ حد 30 سال پہلے نافذ کی گئی تھی۔  127 واں آئینی ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 342A کی شق 1 اور 2 میں ترمیم کرے گا اور ایک نئی شق 3 بھی شامل کرے گا۔  اس کے علاوہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 366 (26c) اور 338B (9) میں بھی ترمیم کر سکے گا۔  127 واں ترمیمی بل اس بات کو واضح کرنے کے لیے بنایا گیا ہے کہ ریاستیں اور مرکز کے علاقے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات (SEBCs) کی "ریاستی فہرست" بنانے کے لیے آزاد ہوں گے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*وارانسی میں سیلاب: وزیر اعظم مودی نے صورتحال کا جائزہ لیا ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کا مقامی انتظامیہ کے ساتھ تفصیل سے جائزہ لیا اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی یہ معلومات وزیراعظم کو آفس کے حکام نے دی ، وزیر اعظم نے وارانسی انتظامیہ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا انہوں نے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی بھی کرائی واضح رہے کہ وارانسی میں گنگا اور ورونا ندیوں میں سیلاب کی وجہ سے شہر کے کئی علاقوں میں سیلاب آیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر کے نشیبی علاقوں میں لوگ خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے ہیں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے بعد یہاں تک کہ شہری کالونیاں بھی زیر آب آ گئیں اور سڑکوں پر کشتیوں کا استعمال کرنا پڑا دریائے گنگا کا پانی پہلے ہی خطرے کے نشان کو پار کر چکا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے گنگا اور ورونا کی بڑھتی ہوئی پانی کی سطح کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایک کنٹرول روم تیار کیا ہے اس کے ساتھ مختلف محکموں کے افسران کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*ہماچل میں مٹی کے تودے گرنے سے 11 افراد ہلاک ملبے تلے دبے گاڑیوں میں 25-30 افراد کے ہونے کا خدشہ*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ہماچل کے کنور میں کئی گاڑیاں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ملبے تلے دب گئی ہیں اس میں 11 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 30 افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے اب تک 10 افراد کو بحفاظت باہر نکالا جا چکا ہے حادثہ ہماچل پردیش کے ضلع کنور میں ریکونگ پیو شملہ ہائی وے کے قریب رات 12.45 بجے پیش آیا ایک ٹرک ایک سرکاری بس اور دیگر گاڑیاں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اطلاعات کے مطابق شملہ جانے والی بس میں 40 افراد سوار تھے انڈیا تبت بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) کی ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*مہاراشٹر: جن لوگوں کو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں مل چکی ہیں وہ مال میں جا سکیں گے رات 10 بجے تک کھول سکیں گے ریسٹورنٹ*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق مہاراشٹر میں کورونا کیسز میں کمی کے پیش نظر پابندیوں میں نرمی دی جارہی ہے وہ لوگ جنہوں نے ریاست میں کووڈ ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں اب وہ اتوار سے مال میں داخلہ لے سکیں گے صرف یہی نہیں رات 10 بجے تک 50 فیصد گنجائش کے ساتھ ریسٹورینٹ کو کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے وہ لوگ جنہوں نے کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں اب وہ لوکل ٹرینوں میں سفر کر سکیں گے ریاستی حکومت نے لوگوں کو ماہانہ یا سہ ماہی پاس جاری کرنے کی ہدایات دے دئے ہیں اورکھلے علاقے میں منعقد ہونے والی شادی کی تقریب میں 200 افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی ہے جبکہ بند ہال میں بیٹھنے کی گنجائش کا 50 فیصد استعمال کیا جا سکتا ہے دکانوں کو بھی رات 10 بجے تک کھلے رہنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سنیما گھر تھیٹر اور عبادت گاہیں اب بھی بند رہیں گی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں سفر کے لیے پاس دینے کا عمل شروع*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرین میں عوام کو سفر کرنے کیلئے کل سے پاس دینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں نے ویکسین کی دو نوں ڈوز لی ہیں ان کی دستاویزات کی ممبئی کے 53 اسٹیشنوں اور ایم ایم آر کے 109 اسٹیشنوں پر جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد ،کیو آر کوڈ کے ساتھ ایک ماہ کا پاس دیا جائے گا۔ یوم آزادی یعنی 15 اگست سے لوکل ٹرینوں میں سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے 15 اگست سے عام لوگوں کے لیے لوکل ٹرین سفر مشروط طور پر شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن نے ایم ایم آر کے 109 اسٹیشنوں بشمول میٹروپولیس کے 53 اسٹیشنوں پر صبح 7 بجے سے رات 11 بجے تک کورونا ویکسین کی دونوں ڈوز لینے کے بعد 14 دن کا وقفہ مکمل کرنے والوں کو آف لائن طریقہ سے پاس فراہم کرنے کی سہولت فراہم کی ہے۔ ہر اسٹیشن پر ہیلپ اینڈ چیک سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں درخواست گزاروں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں اہل ہونے پر مہر لگے گی اور اس کے بعد انہیں ریلوے ونڈو پر پاس ملے گا۔ فی الحال ٹکٹ کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔ یہ پاس 15 اگست سے موثر سمجھا جائے گا
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پرائمری کو چھوڑ کر اترپردیش میں 16 اگست سے کھلیں گے سبھی اسکول۔کالج، سنیچر کا کرونا کرفیو ختم صرف اتوار کو رہے گا کرونا کرفیو*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق لکھنؤ: کورونا وائرس وبا کے بہتر ہوتے حالات کے درمیان یوپی کے اسکول اور کالج پھر سے کھلنے ہونے جارہے ہیں۔ یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت کے مطابق پرائمری کو چھوڑ کر سبھی تعلیمی ادارے یوم آزادی 15 اگست سے کھلیں گے ، حالانکہ پڑھائی 16 اگست سے شروع ہوگی۔ بتادیں کہ سیکنڈری اسکول دو شفٹوں میں صبح 8 سے 12 بجے اور پھر دوپہر ساڑھے بارہ بجے سے شام 4:30 بجے تک کھلیں گے۔ کل تعداد کا نصف پہلی شفٹ میں اور نصف دوسری شفٹ میں کلاس میں موجود ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی اب چھٹی تک کی جماعت میں داخل شروع کرنے کی تیاری ہے۔کورونا انفکشن کے کم ہوتے اثر کے ساتھ ہی اترپردیش حکومت نے کورونا کرفیو میں مزید راحت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اب اتوار کو چھوڑ کر دیگر دنوں میں صبح 6تا رات10بجے تک بازار کھل سکیں گے اور اتوار کو مکمل بندی رہے گی۔ ریاست کے اڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اونیش کمار اوستھی نے بدھ کو سبھی اضلاع اور ڈویژن سربراہوں کو جاری ہدایت نامہ میں کہا کہ 14اگست سےپیر تا ہفتہ تک ماسک، سماجی فاصلہ اور سینیٹائز کی شرائط کے ساتھ صبح 6تا رات 10بجے تک سبھی سرگرمیاں معمول سے چلائی جائیں گی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی نصیحت- ایوان چلانا حکومت، اپوزیشن دونوں کی اجتماعی ذمہ داری*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق  لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے بدھ کو پارلیمنٹ کے مونسون سیشن کے دوران محض 22 فیصد کام ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور ایوان کو چلانے کی حکومت اور اپوزیشن دونوں کی اجتماعی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا۔ اومبرلا نے یہ بات لوک سبھا کے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سیشن میں کام توقع کے مطابق نہیں ہوا۔ اس معاملے میں انہیں افسوس ہے۔ ان کی کوشش تھی کہ ایوان میں زیادہ سے زیادہ کام کیا جائے، قانون سازی کا کام کیا جائے اور عوامی مسائل پر بات کی جائے۔ لیکن اس مرتبہ جو تعطل تھا ختم نہیں ہو سکا۔  ان کا ماننا ہے کہ ایوان عمل سے نہیں چلتا بلکہ باہمی افہام و تفہیم ، بات چیت اور بحث سے چلتا ہے۔ کارروائی کرنا آخری آپشن ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکمران جماعت یا اپوزیشن ایوا ن میں تعطل کی ذمہ دار ہے مسٹر برلا نے کہا کہ ایوان کو چلانا ہر ایک کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ تمام ممبران سے اتفاق رائے اور اختلاف رائے کے باوجود اجتماعیت کے جذبے پر چلنے کی توقع ہے۔ انہوں نے اراکین سے اپیل کی کہ اگر وہ ایوان کے اندر کسی بھی مسئلے پر بحث کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی جگہ پر بیٹھ کر بحث کرنی چاہیے۔ اگر ایوان منظم ہوگا بحث ہو سکتی ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*آٹھ ہفتوں میں کنزیومر کورٹس میں خالی آسامیاں ختم کریں: سپریم کورٹ کا ریاستوں کو حکم*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق سپریم کورٹ نے کنزیومر کورٹس میں تقررات مکمل نہ کرنے پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی سرزنش کی ہے۔  عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ لوگوں کی امیدوں پر پانی نہ ڈالے۔  لوگوں کو امید ہے کہ ان کے مسائل حل ہو جائیں گے۔  عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو اقدامات کرنے کے لیے کیا کوئی محور چاہئے؟  عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 8 ہفتوں کے اندر ضلعی اور ریاستی کمیشنوں میں تقرریاں کرنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے خبردار کیا کہ اگر احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو وہ چیف سیکرٹری کو بلانے کے لیے مجبور ہوگا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*لالو یادو کی وارننگ- اگر ذات پات کی مردم شماری نہیں ہوئی تو کیا جا سکتا ہے مردم شماری کا بائیکاٹ* 
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق بہار کی مرکزی اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو یادو نے ایک بار پھر ذات کی مردم شماری کا مطالبہ کیا ہے۔  انہوں نے مرکزی حکومت سے درخواست کی ہے کہ 2021 کی مردم شماری میں ذات پات کی مردم شماری بھی کرائی جائے، تاکہ پسماندہ، انتہائی پسماندہ اور دلتوں کی آبادی معلوم ہو سکے۔  انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ذات کی مردم شماری نہیں کی گئی تو ایس سی-ایس ٹی، او بی سی اور اقلیت سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*محمد علی جوہر یونیورسٹی کا نقصان پورے خطے کا ہوگا تعلیمی نقصان، جماعتِ اسلامی ہند اور ایس آئی کے وفد نے کیا یونیورسٹی کا دورہ*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق گذشتہ کچھ وقت سے رامپور کی محمد علی جوہر یونیورسٹی کا معاملہ کافی گرمایا ہوا ہے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کا صدر دروازہ عوامی راستے میں ہے جس کہ سبب عوام کو مسائل کا سامنا ہے۔ اس ضمن میں عدالت نے نا صرف اس گیٹ کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اب معاملے پر الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے۔ اس معاملے میں ایک وفد جس میں جماعتِ اسلامی ہند اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے مرکزی ذمہ داران شامل تھے، نے محمد علی جوہر یونیورسٹی کا دورہ کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ سمیت اطراف کے رہائشی افراد و رامپور کے ضلع مجسٹریٹ روِندر کمار مندیر سے ملاقات کی۔ وفد کا مقصد مذکورہ معاملے میں بہتر حل کے تلاش کا مطالبہ تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پی ایم مودی کی اججول اسکیم کو لیکر پرینکا گاندھی واڈرا کا طنز، '90 فیصد سلنڈر دھول کھا رہے اور خواتین ...'*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اججول اسکیم کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے بعد اججولا اسکیم کے تحت ملے 90 فیصد سلنڈر دھول کھا رہے ہیں اور خواتین چولہے پر کھانا پکانے پر مجبور ہیں  انہوں نے بدھ کو ٹویٹ کیا ، 'اججولا میں پائے جانے والے 90 فیصد سلنڈر دھول کھا رہے ہیں اور خواتین چولہے پر کھانا پکانے پر مجبور ہیں کیونکہ بی جے پی حکومت نے 7 سالوں میں سلنڈر کی قیمت دوگنی کر دی ہے اور سبسڈی نہ کے برابر کر دی ہے۔'  پریانکا نے یہ بھی کہا ، "اگر حکومت اججولا کے بارے میں تھوڑی ایماندار بھی ہے تو غریبوں کو سبسڈی دے اور مہنگائی کو کم کرے۔"
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*دہلی کے بچے بین الاقوامی سطح کی تعلیم حاصل کریں گے ہم نے آئی بی بورڈ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے: سی ایم کیجریوال*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق دہلی حکومت نے کل انٹرنیشنل بیکالوریٹ بورڈ یا آئی بی بورڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں آئی بی بورڈ کو آئندہ دہلی بورڈ آف سکول ایجوکیشن (ڈی بی ایس ای)کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے  سی ایم اروند کیجریوال نے کل ایک ڈیجیٹل پریس کانفرنس میں کہا جب ہم نے دہلی کا تعلیمی بورڈ بنایا تھا تب بہت سے لوگوں نے کہا تھا کہ جیسے دیگر ریاستوں کا بورڈ ہے اسی طرح آپ کا بورڈ بھی ہوگا جس طرح ہر ریاست کا اپنا تعلیمی بورڈ ہے مرکزی حکومت کا ایک تعلیمی بورڈ ہے اسی طرح بین الاقوامی سطح پر ایک تعلیمی بورڈ ہے اور یہ بین الاقوامی سطح کی تعلیم فراہم کرتا ہے اور اسے اچھا سمجھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے تمام بڑے اسکول جہاں امیروں کے بچے پڑھتے ہیں کا ایک خواب ہے کہ ہم کسی نہ کسی طرح انٹرنیشنل بورڈ کی تعلیم حاصل کریں دہلی حکومت نے کل اس بورڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے اس کے پوری دنیا کے 5500 دسکولوں کے ساتھ معاہدے ہیں یہ 159 ممالک میں کام کرتا ہے  ان کے کچھ ممالک کی حکومتوں کے ساتھ معاہدے ہیں جیسے امریکہ کینیڈا اسپین جنوبی کوریا وغیرہ۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پوروانچل اور ترائی اضلاع میں جاری رہے گی بارش، کئی شہروں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے صورتحال تشویشناک* 
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق گزشتہ دو تین دن سے جاری بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔  اب بارش نے مسائل پیدا کرنا شروع کردیئے ہیں۔  دوسری جانب محکمہ موسمیات نے تازہ ترین تخمینے جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوروانچل اور ترائی اضلاع میں بدھ کو بھی دن بھر بارش جاری رہ سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے تازہ تخمینوں کے مطابق سدھارتھ نگر ، شراوستی ، بلرام پور ، بستی ، سنتچکبیر نگر گونڈا ، امبیڈکر نگر ، ایودھیا ، امیٹھی ، رائے بریلی ، سلطان پور ، پرتاپ گڑھ ، جون پور ، مرزا پور ، پریاگراج ، بھدوہی ، کوشامبی ، سون بھدرہ ، بارابنکی ، سیتا پور ، وارانسی ، چندولی ، دیوریا ، بالیا ، اعظم گڑھ ، لکھیم پور کھیری ، مؤ ، كشی نگر ، غازی پور ، پیلی بھیت اور بہرائچ میں دوپہر بعد بارش ہوگی یا تو بارش جاری رہے گی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پیٹ کے کیڑے مارنے کی دوا سے ہوگا کورونا وائرس کا خاتمہ: تحقیق*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق تحقیق کیلیفورنیا میں واقع اسکرپس ریسرچ میں وارم انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ میڈیسن کے پروفیسر کم جانڈا اور ایلی آر۔ کیلاوے نے کہا کہ میں سیلیسیلانیلائڈز کلاس کا کیمیکل ہوتا ہے جو کہ کورونا کو روکنے میں موثر ہے۔نیویارک: کیا پیٹ کے کیڑے مارنے والی دوا سے کورونا وائرس کا علاج سیکیا جا سکتا ہے؟ کیا ایسی دوا مہلک وائرس کے خلاف موثر ترین ہتھیار ثابت ہو سکتی ہے؟ ایک نئی تحقیق میں ایسی ہی بات سامنے آئی ہے۔ کیلیفورنیا میں واقع اسکرپس ریسرچ میں وارم انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ میڈیسن کے پروفیسر کم جانڈا اور ایلی آر۔ کیلاوے نے کہا کہ میں سیلیسیلانیلائڈز کلاس کا کیمیکل ہوتا ہے جو کہ کورونا کو روکنے میں موثر ہے۔کیلیفورنیا میں واقع اسکرپس ریسرچ میں وارم انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ میڈیسن کے لیب میں اسٹڈی کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ دوا 48 گھنٹوں کے اندر وائرس کو مارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔کم جانڈا نے کہا کہ گزشتہ 10-15 سالوں سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سیلیسیلینیلائڈز مختلف قسم کے وائرس کے خلاف ایکٹولی طور پر کام کرتا ہے۔ حالانکہ یہ آنتوں سے متعلق ہے اور اس کا زہریلا اثر بھی ہوسکتا ہے۔ اس لئے ہم نے چوہوں اور خلیوں پر مختلف قسم کے لیبارٹری ٹیسٹ کیے تاکہ اپنی بات کو پختہ طور پر ثابت کرسکیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*افغانستان سے انخلا کا فیصلہ درست اور قومی مفاد میں ہے: بائیڈن*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا فیصلہ ”درست اور قومی مفاد میں ہے’ ‘۔ صدر بائیڈن نے یہ بات واشنگٹن میں انفرا سٹرکچر کی تعمیر نو کے لئے امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن جماعت کے سینیٹرز کی رائے سے متفقہ طور پر منظور ہونے والے بل کے بارے میں بات کرتے ہوئے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی۔صدر بائیڈن نے کہا کہ 20 برس تک افغانستان میں فوج تعینات رکھنے کے لئے امریکہ کو کئی ٹریلین ڈالر سے زیادہ کے اخراجات برداشت کرنے پڑے، جب کہ لڑائی کے دوران ہزاروں امریکی فوجیوں نے جان کی بازی بھی ہار دی۔ ساتھ ہی، انھوں نے کہا کہ افغانستان کی 300000 سیکیورٹی فورسز کو بہترین فوجی تربیت اور درکار اسلحہ اور رقوم فراہم کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان فوج اب اس قابل ہے کہ طالبان جنگجوؤں کا مقابلہ کرسکے۔ علاوہ ازیں، انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ضرورت پڑنے پر امریکہ افغان حکومت کو درکار فضائی مدد فراہم کرتا رہے گا

مہاراشٹر میں ڈیلٹا پلس ویریئنٹ شدت اختیار کررہاہے، کیرالہ میں حالات بے قابو، پابندیاں سخت


  • (اردو اخبار دنیا)

 میں مجموعی طور پر کورونا انفیکشن کے معاملے دھیرے دھیرے کم ہو رہے ہیں، لیکن کچھ ریاستوں میں حالات ہنوز فکر انگیز بنے ہوئے ہیں۔ ایک طرف جہاں مہاراشٹر میں کورونا کے ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کے مریض لگاتار سامنے آ رہے ہیں جس سے فکر میں اضافہ ہوا ہے، تو دوسری طرف کیرالہ میں روزانہ 20 ہزار سے زیادہ کورونا انفیکشن کے معاملوں نے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو بھی پریشانی میں ڈال دیا ہے۔

گزشتہ مہینے سے ہی کیرالہ میں کورونا انفیکشن کے معاملے بڑھنے لگے تھے اور ملک میں سامنے آ رہے مجموعی معاملوں کا نصف کیس اسی ریاست سے سامنے آ رہا ہے۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر کیرالہ میں حکومت نے کورونا پابندیوں میں کچھ چھوٹ دے دی تھی جس پر سپریم کورٹ نے پینارائی وجین حکومت کو پھٹکار بھی لگائی تھی، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے اونم سے پہلے سخت لاک ڈاؤن لگا دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اونم 20 اگست کو ہے اور ان مقامات پر کورونا پابندیوں میں سخت کی گئی ہے جہاں انفیکشن کی شرح 8 فیصد سے زیادہ ہے۔

کیرالہ میں انفیکشن کو قابو میں کرنے کے لیے حکومت نے 60 سال سے زیادہ عمر کے سبھی لوگوں کو 15 اگست تک کم از کم ٹیکے کی ایک خوراک لگا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 18 سال سے زیادہ عمر کے ایسے مریضوں کو بھی 15 اگست تک ٹیکے لگائے جائیں گے جو چلنے پھرنے سے معذور ہیں۔ 15 اگست کے بعد سبریمالہ مندر جانے والے عقیدتمندوں کی تعداد محدود کر کے 15 ہزار روزانہ کر دیا گیا ہے۔ اس کے لیے پہلے سے ہی رجسٹریشن کرانا ہوگا۔ ساتھ ہی اونم، درگا پوجا، جنم اشٹمی، گنیش چترتھی اور محرم جیسے تہواروں کے لیے صرف ضروری سرگرمیوں کے لیے ہی چھوٹ دی گئی ہے۔

اس درمیان مہاراشٹر میں ڈیلپٹا پلس ویریئنٹ نے فکر میں اضافہ کر دیا ہے۔ خبر رساں ادارہ پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں کورونا کے ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کے 20 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں ڈیلٹا ویریئنٹ کے معاملے بڑھ کر 65 ہو گئے ہیں۔ مہاراشٹر کے محکمہ صحت نے اپنے آفیشیل بیان میں بتایا ہے کہ نئے معاملوں میں 7 ممبئی سے، 3 پونے سے، اور ناندیڑ، گوندیا، رائے گڑھ و پالگھر سے 2-2 کیسز سامنے آئے ہیں۔ علاوہ ازیں چندر پور اور اکولا سے ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کے ایک ایک کیسز کا پتہ چلا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک ملے ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کے 65 معاملوں میں سے سب سے زیادہ 33 معاملے 19 سے 45 سال کے لوگوں میں پائے گئے ہیں، جب کہ 17 معاملے 46 سے 60 سال کی عمر کے لوگوں میں ملے ہیں

مولانا طارق جمیل: ہماری تبلیغ کا اصول ہے کہ ہم مذمت نہیں کرتے بلکہ مثبت بات کرتے ہیں

  • (اردو اخبار دنیا)

پاکستان کی معروف مذہبی شخصیت مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے یہ تاثر درست نہیں کہ وہ ملک میں ایک بڑا حلقۂ اثر رکھنے کے باوجود خواتین کے حقوق، لاپتہ افراد یا اظہارِ آزادی رائے جیسے معاملات پر بات نہیں کرتے اور ان معاملات پر اپنے معتقدین کی راہنمائی کرنے سے گریزاں ہیں۔بی بی سی اردو کے لیے صحافی فاروق عادل کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ملک (پاکستان) میں بے شمار مسائل ہیں، میرے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ اللہ سے دوری ہے۔ یہ بنیادی مسئلہ ہے اور اللہ کے بندوں کی رائے کو ختم کر دینا اسی دوری کا نتیجہ ہے۔‘

 

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے بندوں کو ان کا حق نہ دینا اسی وجہ سے ہے کہ اظہارِ رائے کی آزادی سلب کرنے والے ’اللہ کو نہیں جانتے اگر وہ اللہ کو جانیں تو ایسا کیوں کریں۔‘معاشرے میں مثبت کردار ادا کرتے ہوئے انسانی حقوق جیسے مسائل پر کم بات کرنے سے متعلق سوال پر مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ’میرے تو سارے بیان ہی حقوق العباد پر ہوتے ہیں، میں حقوق اللہ کو بھی بیان کرتا ہوں لیکن جتنا اللہ نے بیان کیا ہے، اور حقوق العباد کو بھی اتنا ہی بیان کرتا ہوں جتنا اللہ نے بیان کیا ہے۔ اللہ نے حقوق العباد کو پھیلا کر بیان کیا ہے۔ اللہ نے اپنے حقوق مختصر بیان کیے ہیں۔’

 

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ تیس برس سےانھوں نے معاشرے میں انسانیت کو ابھارنے کی کوشش کی ہے اور انسانی حقوق کو اجاگر کیا ہے۔ملک میں لاپتہ افراد جیسے سنگین اور بڑے مسئلے کی مذمت نہ کرنے کے تاثر پر ان کا کہنا تھا کہ ’میرے ذمے اللہ کے دین کی دعوت دینا ہے اب اس کی عملدری تو نہ میرے ہاتھ نہ میرا ذمہ ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری تبلیغ کا ایک اصول ہے، ہم مذمت نہیں کرتے، منفی بات نہیں کرتے بلکہ ہم مثبت بات کرتے ہیں۔ کسی کو برا نہیں کہتے اچھائی کو بیان کرتے ہیں، اچھائی اتنی بیان کریں کہ برائی اسی میں دب جائے۔‘

عمران خان سے قریبی تعلق:وزیر اعظم عمران خان سے قریبی تعلق اور ان کے بارے میں بات کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ انھوں نے سنہ 1992 سے جس وقت وسیم سجاد قائم مقام صدر تھے سے لے کر موجودہ وزیر اعظم عمران خان تک سوائے بے نظیر بھٹو کے سب سے ملاقات کی ہے۔’ویسے تو بہت عرصے سے ہماری سلام دعا ہے لیکن بطور وزیر اعظم جب عمران خان نے مجھے بلایا اور کہا کہ مولانا میں چاہتا ہوں کہ میرے نوجوان اپنے نبی کے ساتھ جڑ جائیں اور ان کی زندگی کو اپنائیں، یہ بات اس سے پہلے مجھے کسی حکمران نے نہیں کہی۔‘

 

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ عمران خان نے بطور وزیر اعظم پہلی ملاقات میں ان سے کہا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ میں آپ کو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھیجوں اور آپ کے بیان کرواؤں۔’مولانا طارق جمیل کا کہنا تھاکہ مستقبل میں عمران خان کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں وہ ایک الگ معاملہ ہے لیکن وہ ان کی سوچ سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔اس سوال پر کہ ان کے خیال میں گذشتہ تین برسوں میں عمران خان نے ایسے کون سے ٹھوس اقدامات کیے ہیں جن میں ’ریاست مدینہ‘ کی تشکیل کا عنصر مل سکے، مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ‘ملک میں 72 برس کا کچرا ہے، اور ان کے پاس ٹیم بھی مضبوط کوئی نہیں ہے اور وہ اکیلے اپنی جان سے لڑ رہے ہیں تو اتنی جلدی تو تبدیلی نظر نہیں آتی۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں ہر وقت ان کے ساتھ تو رہتا نہیں ہوں کہ بتا سکوں انھوں (وزیر اعظم عمران خان) نے کیا اقدامات کیے ہیں، میرا تو اس سے ملاقات کا ایک سلسلہ ہے۔ باقی یہ تو وہ بتائیں گے جو ساتھ رہتے ہیں۔’ان یہ یہ بھی کہنا تھا کہ ’حکمرانوں کو جا کر نصیحت کرنا تو ہمارے ذمے ہیں لیکن ان سے مفاد اٹھانا یہ ایک سودے بازی کی بات ہے۔ حکمرانوں کو بات سمجھانا بھی ہماری ذمہ داری ہے، ہم کنارہ کش ہو کر بیٹھ جائیں تو غلط لوگ ان کو گھیر لیں۔‘

’برینڈ کا مقصد پیسا کمانا نہیں مدارس چلانا ہے‘

مولانا طارق جمیل نے کچھ عرصہ قبل ہی کپڑوں کا ایک برینڈ بھی شروع کیا ہے جس کا نام بھی خود ان کے نام پر ہے۔ یہ برینڈ سامنے آنے کے بعد ان پر تنقید بھی کی گئی جس کا جواب دیتے ہوئے طارق جمیل نے کہا کہ ان کے اس کاروبار کا بنیادی مقصد مدارس کو چلانے کے لیے رقم مہیا کرنا ہے۔

’ اس برینڈ کو بنانے کا مقصد کوئی پیسا بنانا نہیں ہے بلکہ یہ کوشش ہے کہ وہ مدارس جو میرے ذریعے سے چل رہے ہیں وہ لوگوں سے مانگیں نہیں، ان کو مانگنے سے منع کرنا ہے۔

’میں کوئی دس بارہ مدارس چلا رہا ہوں اور ہمارے ہاں مدارس کا نظام ہے چندہ۔ ہم چندہ مانگتے ہیں اور زکوۃ مانگتے ہیں اور اس سے یہ مدارس چلاتے ہیں۔ میں بھی گذشتہ بیس سال سے یہ ہی کر رہا ہوں۔

’لیکن جب یہ کورونا آیا اور لوگوں کے مالی حالات بہت خراب ہو گئے تو ہمیں وہ چندہ ملنا بھی کم ہو گیا اور خود مجھے بھی بڑی شرم آئی کہ میں اب ان سے کس منھ سے چندہ مانگوں، یہ بیچارے تو خود تنگی کا شکار ہوئے پڑیں ہیں۔ فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں، کام ٹھپ ہو گیا ہے تو اس پر یہ مشورہ ہوا کہ کچھ ایسا کیا جائے کہ مدرسے کا مستقل ذریعہ آمدن بنایا جائے تاکہ ہم رہیں یا نہ رہیں مدرسہ چلتا رہے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مجھے اللہ نے اپنے فضل سے بہت کچھ دیا ہوا ہے تو مجھے کوئی ضرورت نہیں تھی مال کمانے یا بنانے کی۔ صرف اس وجہ سے یہ براینڈ بنایا ہے۔ اس میں باقی دوست بھی شراکت دار ہیں جو اپنا منافع کمائیں گے لیکن اس کا بڑا مقصد مدارس کے لیے جائے گا۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہمارے ہاں دینی یا مذہبی مزاج رکھنے والے کا تصور یہ ہے کہ وہ کچے گھر میں رہتا ہو، سائیکل پر ہوں مولانا صاحب اور اپنے لیے چندہ مانگ رہے ہوں، اپنی ضروریات لوگوں کے سامنے پیش کر رہے ہوں۔ تو مجھے اللہ نے مجھے اس زمیندارانہ ماحول سے سمجھا دیا، اللہ نے ہمیں وراثتی بہت کچھ دیا۔ میں نے تو کبھی ایک مرلہ زمین نہیں خریدی اور والد جو چھوڑ گئے اللہ کے فضل سے یہ ہماری اگلی نسل کے لیے بھی کافی ہے۔

’اسلام میں سارے ماڈل موجود ہیں۔ اگر میں ایک مالدار خاندان سے تبلیغ میں لگ گیا ہوں اور اللہ نے مجھے ایک وراثتی چیز دی ہوئی ہے تو کیا میں اسے چھوڑ کر چٹائی پر بیٹھ جاؤں۔‘

’میڈیا کوریج ہی مشہور لوگوں سے ملاقاتوں کو دیتا ہے‘

طارق جمیل سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ان کے بارے میں ایک تاثر ہے کہ ان کی توجہ اداکاروں اور بڑے سیاستدانوں پر رہی ہے جبکہ عام آدمی کو ان تک رسائی صرف ٹی وی یا سوشل میڈیا کے ذریعے ہی ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں بلکہ میڈیا انھیں کوریج ہی جب دیتا ہے جب وہ ایسی شخصیات سے مل رہے ہوں اور عوام سے ان کی ملاقاتوں کو کوریج نہیں ملتی۔’

بات یہ ہے کہ آپ کا کیمرا مجھے تب کوریج دیتا ہے جب میں ایسے مشہور افراد سے ملتا ہوں۔ جب میں عام اور ایسے غریب افراد سے ملتا ہو تو آپ کا کونسا کیمرا مجھے کوریج دینے آتا ہے۔‘

معروف مبلغ نے یہ بھی کہا یہ تاثر درست نہیں کہ ان کے بیانات اور گفتگو میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے
بات نہیں ہوتی۔

’میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے صرف وراثت کے معاملات پر ہی بات نہیں کرتا ہوں، بلکہ اس کے ہر روپ میں اس کے حقوق کی بات کرتا ہوں کہ ایک عورت کے ماں یا بیوی کے طور پر کیا حقوق ہیں، بیٹی، بہن کے روپ میں کیا حقوق ہیں۔

’پھر ہمارے معاشرے میں سسرال میں آنے والی بچیوں پر ظلم کے حوالے سے میں بات کرتا ہوں، پھر ایسی بچیاں جو غصیلے یا بدزبان ہوتی ہیں، میں تو پورے معاشرے پر بات کرتا ہوں۔‘

اس سوال پر کہ حال ہی میں پاکستان بھر میں زیرِ بحث نور مقدم کیس سمیت اس جیسے موضوعات پر ان کا کوئی بیان یا پیغام دیکھنے کو نہیں ملا، طارق جمیل نے کہا کہ ’ میں کلی چیزوں پر بات کرتا ہوں، یہ جزیات ہیں کہ فلاں جگہ پر یہ واقعہ ہوا یا فلاں جگہ پر ایسا ہوا میں ان پر بات نہیں کرتا ہوں۔‘

’کہانی کا انداز دل و دماغ پر اثر کرتا ہے‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے اندازِ خطابت میں افسانوی انداز کیوں اپناتے ہیں طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ’اللہ قرآن میں نصیحت کو کہانی کے انداز میں بیان کرتا ہے۔’حضرت موسیٰ کا قصہ سناتا ہے اس میں نصیحت ہے، ذوالقرنین کی کہانی سناتا ہے اس میں نصیحت ہوتی ہے، اصحاب کہف کی کہانی سناتا ہے اس میں نصیحت ہوتی ہے۔ لہٰذا کہانی کے انداز میں چیز انسان کے دل و دماغ میں اترتی ہے۔‘اس سوال پر کہ کیا اس میں کمزور روایت کی گنجائش پیدا ہو سکتی ہے ان کا کہنا تھا کہ ’جی بالکل اس میں کمزور روایت کو پیش کر سکتے ہیں۔‘(بہ شکریہ بی بی سی اردو)

ناندیڑ:شرابی شوہر نے بیوی کاکلہاڑی سے قتل کیا

ناندیڑ:11اگست (اردو اخبار دنیا)مدکھیڑتعلقہ کے موضع ترکس واڑی میں ایک شرابی شوہر نے محو خواب بیوی پرگھر میں کلہاڑی سے وار کرکے قتل کردیا ۔اس دردناک واقعہ کی اطلاع ملنے پربارڈ پولس جائے واردات پر پہنچ گئی اور ملزم کی تلاش شروع کردی ہے ۔ترکسواڑی کے ساکن گیانیشور ماروتی شندے نے9 اگست کو محو خواب بیوی تائی بائی عمر29سال کے سراور ہاتھ پر کلہاڑی سے زبردست وارکردیا۔

اس واقعہ کے بعد مقامی افراد نے تائی بائی کو بارڈ کے دیہی اسپتال میں منتقل کیا لیکن خون زیادہ بہنے کی وجہہ سے ناندیڑ کے وشنوپوری سرکاری اسپتال میںداخل کروایاگیا جہاں پردوران علاج اسکی موت ہوگئی ۔ تائی کے بھائی سوناجی ارجن ڈھگے نے پولس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی کہ تائی بائی کواسکاشوہر ہمیشہ گھریلو باتوں پرجھگڑتاتھا۔اس فریاد پر ملزم کے خلاف قتل کامقدمہ درج کیاگیا ہے ۔

بدھ, اگست 11, 2021

بین الاقوامی شہرت یافتہ یوٹیوبر مبشر صدیق کی مداحوں سے التجا

  • (اردو اخبار دنیا)

’میں پبلک پراپرٹی ہوں لیکن میرا خاندان پبلک پراپرٹی نہیں ہے‘

سیالکوٹ: کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے جب مٹی کے برتنوں میں کھانا پکاتے اور کچے صحن میں مختلف پکوان پکاتے اور دیکھنے والے کو ان کی ترکیبیں سکھاتے مبشر صدیق اپنے مداحوں کی توجہ اور محبت کا شکریہ ادا کرتے نظر آتے تھے۔ لیکن اب اپنے یوٹیوب چینل پر تیس سیکنڈ کے مختصر سے کلپ میں وہ لوگوں سے التجا کرتے نظر آئے کے ’خدا کا واسطہ ہے مجھ سے ملنے مت آئیں۔‘ضلع سیالکوٹ کے چھوٹے سے گاؤں کنگڑا سے تعلق رکھنے والے ولاگر مبشر صدیق نے یوٹیوب پر ’ولیج فوڈ سیکریٹس‘ کے نام سے ایک چینل شروع کیا جس پر وہ دیہاتی پکوانوں کی تراکیب بتاتے تھے۔ سادہ سے کچے صحن اور کچن میں یا کھیتوں میں کھانے بناتے مبشر کے فالوور دیکھتے دیکھتے بڑھنے لگے۔ کچھ ہی عرصے میں وہ اتنے مقبول ہو گئے کہ اس سے چینل سے انھیں ماہانہ اچھی آمدنی بھی ہونے لگی۔مبشر کی مقبولیت کے بعد ان کے بارے میں بی بی سی اردو سمیت کئی خبر رساں اداروں میں چرچے بھی ہوئے۔ لیکن اب وہ اپنی مداحوں سے ہاتھ جوڑ کر ان سے نہ ملنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

مبشر صدیق ہیں کون؟
مبشر کے گاؤں کی جانب جانے والی سڑک بھی چھوٹی ہے اور گاؤں میں انٹرنیٹ بھی باقاعدگی سے دستیاب نہیں تھا اور انھیں اپنی ویڈیو گاؤں سے ایک اور جگہ جا کر آپ لوڈ کرنی پڑتی تھیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’میری تعلیم میٹرک ہے، اور وہ بھی میں نے تھرڈ ڈویژن میں کی ہوئی ہے۔ اور میں ڈسٹرکٹ سیالکوٹ کے بالکل ایک چھوٹے سے گاؤں کا رہنے والا ہوں۔ ‘مبشر اُس وقت تک اپنی شہرت اور کامیابی سے لطف اندوز ہوتے رہے جب تک ان کے مداح ان کے گاؤں کو دیکھنے اور ان سے ملنے ان کے گاؤں تک نہیں پہنچ گئے۔پہلی بار مبشر نومبر 2019 میں اپنے مداحوں سے درخواست کرتے نظر آئے کہ ان کے گاؤں میں آ کر ویڈیو نہ بنائیں۔ ان کا موقف تھا کہ لوگ ان کے گاؤں میں آ کر خواتین کی ویڈیوز بنا کر اپ لوڈ کرتے ہیں اور چونکہ لوگ خود کو مبشر کا مہمان قرار دیتے ہیں اس لیے انہیں پورے گاؤں سے معافی مانگنی پڑی۔

اس وقت پانچ منٹ سے زیادہ طویل ویڈیو میں انھوں نے گاؤں والوں کی جانب سے تنبیہ کی تھی اگر کسی کو ویڈیو بناتے دیکھا گیا تو اسے پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔لیکن اب پھر سے ایسا کیا ہو گیا کہ انھیں لوگ کو واشگاف الفاظ میں کہنا پڑا کہ ’جو لوگ ہمارے گاؤں ہم سے ملنے آتے ہیں میں ہاتھ جوڑ کر ان سے معافی مانگتا ہوں اور کہتا ہوں کہ اللہ کے واسطے ہم سے ملنے نہ آئیں۔ اور اگر یہ بات آپ کو بری لگی ہے تو پھر بھی اللہ کے واسطے ہمیں معاف کر دیں۔‘وہ اس تیس سیکنڈ کی ویڈیو میں یہی جملے دہراتے نظر آئے۔تو آخر ایسا کیا ہوا کہ انھیں یہ التجا کرنی پڑے؟

خاندان کی خواتین کی خفیہ ویڈیوز بنانے کا الزام:مبشر صدیق کا کہنا ہے کہ کچھ خواتین یو ٹیوبر ان سے ملنے ان کے گھر گئیں جب وہ گھر پر نہیں تھے، تو وہ ان کے گھر کی خواتین کی ویڈیو خفیہ کیمروں سے بنا کر لے گئیں اور انہیں عام کر دیا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا ’میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا۔ اگرچہ ان خاتون یو ٹیوبروں نے یہ ویڈیو میری درخواست پر اب ہٹا دی ہیں لیکن مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے میں نے یہ معذرت کی تھی۔‘مبشر صدیق کا کہنا تھا کہ ان ویڈیوز میں ان کی والدہ، بہن اور بھانجی کی بلا اجازت عکس بندی کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا ’میں نے ان کو ای میل لکھی تھی کیونکہ ان کا نمبر میرے پاس نہیں تھا۔ میں نے ان سے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کو کہا۔ اگرچہ انھوں نے ڈیلیٹ تو کر دی لیکن پریشانی اس وقت ہوتی ہے جب دوسرے لوگ یہ ویڈیو ڈاؤن لوڈ کر لیتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ یہ مبشر کی فیملی ہے، پھر انٹرنیٹ سے کوئی چیز ہٹانا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چونکہ یہ ویڈیو ابھی ایک ہی چینل پر تھی اور زیادہ ویو بھی نہیں تھے اس لیے وقت پر ہی ڈیلیٹ کروا دی۔‘’نجی زندگی پر بات کریں ویڈیو نہ بنائیں‘:مبشر صدیق کے بعد اب ان کے بھائی بھی یوٹیوب چینل پر اپنی زندگی کی کامیابیاں اور واقعات شیئر کرتے نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں مبشر کے نئے گھر کی سیر کروائی گئی اور ان کی بیٹی کی پیدائش پر اس سے ملاقات بھی کروائی گئی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ خود بھی اپنی ذاتی زندگی لوگوں سے شیئر کرتے ہیں تو اس میں اعتراض کس بات پر ہے؟مبشر صدیقی کا کہنا تھا ’آپ کبھی بھی ہماری کسی ویڈیو میں خاندان کے افراد کو نہیں دیکھیں گے۔ میری ذاتی زندگی کے بارے میں اگر کوئی مجھ سے بات کرتا ہے تو وہ مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر میرے خاندان کو آن کیمرہ لائیں گے تو وہ مسئلہ ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ان سے ملنے مرد اور خواتین دونوں آتے ہیں تاہم خواتین آتی ہیں تو انہیں گھر میں لے جایا جاتا ہے لیکن خفیہ طور پر ویڈیو بنانا اخلاقی طور پر بھی مناسب نہیں۔ میری جگہ کوئی بھی ہو گا وہ اس کی اجازت نہیں گا۔‘ان کا کہنا تھا اگرچہ ان کے گھر کی خواتین سے گفتگو معمول کی ہی تھی لیکن انھیں بلا اجازت کیمرے پر لانا ٹھیک نہیں تھا۔مبشر صدیق کا کہنا تھا کہ ’ہمیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ مشھور ہونے کے بعد کی زندگی کیسی ہوتی ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا ’میں تسلیم کرتا ہوں کے میں پبلک پراپرٹی ہوں لیکن میرا خاندان پبلک پراپرٹی نہیں ہے۔‘
’سوشل میڈیا پر اپنی معلومات سوچ سمجھ کر ڈالیں‘:سوشل میڈیا کی ترقی اور پھیلاؤ سے جہاں سیلیبریٹی اور مداحوں میں فاصلے کم ہوئے ہیں وہیں یہی کم فاصلے مسائل کی وجہ بھی بن رہے ہیں جیسے کہ مبشر صدیق کے معاملے میں دیکھنے کو ملا۔انٹرٹینمنٹ کی خبروں سے وابستہ صحافی آمنہ حیدر کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا کی آمد کے بعد یہ سیلیبریٹی ٹی وی، فلم کے علاوہ ہر جگہ ہیں اور اب ان کے لیے مداحوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ‘’کچھ لوگ اپنی ذاتی زندگی کو عام نہیں کرتے، لیکن کچھ سیبریٹی خاص کر یوٹیوبروں کے لیے یہ تو شہرت کے مضمرات میں سے ہے۔ ان میں اور اداکاروں میں صرف پلیٹ فارم کا فرق ہے۔ شاید دس بارہ سال کے تجربے کے بعد وہ سمجھ جائیں کہ کیسے ذاتی زندگی کو شہرت سے الگ رکھنا ہے لیکن ایک یوٹیوبر کی شہرت کی عمر شاید دس سال تک نہ ہو۔ ‘آمنہ حیدر کا کہنا تھا کہ شائقین کا بھی یہی عالم ہے ’لوگوں کو اپنی حدود کا نہیں پتا، کیا زبان استعمال کرنی ہے اور یہ احساس نہیں کہ ان کی بات کا کسی پر کیا اثر پڑے گا۔‘’میرا تو مشورہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنی معلومات سوچ سمجھ کر ڈالیں، اگرچہ سائبر کرائم قانون ہیں، انھیں تحفظ بھی ملنا چاہیے لیکن اگر کوئی گھر کا پتا اور ساری معلومات آن لائن کر دیں گے تو اس کے اثرات تو ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا ’پوری دنیا میں مداحوں کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا البتہ آپ خود کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا رد عمل:مبشر کی اس مختصر ویڈیو پر جس میں انھوں نے لوگوں سے ملنے نہ آنے کی درخواست کی، بیشتر لوگ ان کی تائید کرتے نظر آئے اور ان کا کہنا تھا کہ کسی کی بھی نجی زندگی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ایک صارف محمد فاضلی عزیز کا کہنا تھا ’ان کی مشکلات میں سمجھ سکتا ہو کیونکہ میرا تعلق بھی ایک پسماندہ گاؤں سے جہاں پر طرح طرح کے لوگ رہتے ہے اور باتیں بناتے ہیں۔‘فہد شنواری کا کہنا تھا ’بالکل صحیح. وہ صرف ’وہ ایک یو ٹیوبر ہیں اور آپ کو ان کے مواد کو دیکھنا اور اس سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔ ان کے خاندان کو پریشان کرنا برا ہے جیسے ان کے دروازے پر دستک دے کر بن بلائے مہمان بن جانا۔‘کچھ لوگوں کو اعتراض تھا کہ مبشر کی جانب سے اپنے مداحوں کو دعوت دینا مسئلہ کی وجہ بنا۔ ایک صارف عمران آفریدی کا اعتراض تھا کہ ’آپ کو پہلے ہی ہر کسی کو اپنے گاؤں آنے کے لیے نہیں کہنا چاہیے تھا، اور یہ کہ آپ گیسٹ روم ٹائپ سیٹ اپ بنا رہے تھے۔ اس کے علاوہ آپ ، آپ کے بھائی زین اور مدثر ہر ذاتی تفصیلات، بچے اور گھر کے کونے وغیرہ پوری دنیا کو دکھاتے ہیں۔‘تاہم ایک صارف نے مشورہ دیا کہ ’آپ کو ہر مہینے ملاقات کا اہتمام کرنا چاہیے۔ میں آپ کے درد کو محسوس کرسکتا ہوں لیکن آپ کے مداح ہیں انھیں سنبھالیں۔ یہ آپ کی زندگی کا حصہ ہیں۔ جب آپ عوامی چہرہ ہوں تو شہرت کے مشکلات بھی آتی ہیں ان سے نمٹنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ ہر دوسرے مہینے معافی مانگتے ہوئے اپنی تو ہین نہ کریں۔‘(بہ شکریہ بی بی سی اردو)

پرائمری کو چھوڑ کر یوپی میں 16 اگست سے کھلیں گے سبھی اسکول کالج ، ہفتہ واری کرفیو بھی ختم کرنے کا اعلان

لکھنؤ(اردو اخبار دنیا): کورونا وائرس وبا کے بہتر ہوتے حالات کے درمیان یوپی کے اسکول اور کالج پھر سے کھلنے ہونے جارہے ہیں۔ یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت کے مطابق پرائمری کو چھوڑ کر سبھی تعلیمی ادارے یوم آزادی 15 اگست سے کھلیں گے ، حالانکہ پڑھائی 16 اگست سے شروع ہوگی۔ بتادیں کہ سیکنڈری اسکول دو شفٹوں میں صبح 8 سے 12 بجے اور پھر دوپہر ساڑھے بارہ بجے سے شام 4:30 بجے تک کھلیں گے۔ کل تعداد کا نصف پہلی شفٹ میں اور نصف دوسری شفٹ میں کلاس میں موجود ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی اب چھٹی تک کی جماعت میں داخل شروع کرنے کی تیاری ہے۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو ایک اعلی سطحی میٹنگ میں اسکول و کالجوں میں نئے سیشن کے آغاز کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور سرپرست صحت کا خاص خیال رکھتے ہوئے پرائمری سے اوپر کے کالجوں میں آف لائن درس وتدریس کا سلسلہ شروع ہونا چاہئے۔ ریاستی سطح کی طبی ماہرین کی مشاورتی کمیٹی نے گذشتہ دنوں اسکولوں کو کھولے جانے کے ضمن میں اپنی شفارشات دی تھیں۔

کمیٹی کی شفارشات کے مطابق اسکولوں میں 50 فیصدی طلبا کی موجودگی کے ساتھ کلاسز کا آغاز کیا جائے گا۔ ہر جگہ کلاسز دو شفٹوں میں منعقد کی جائیں گی اور کووڈ پروٹوکول پر سخت سے عمل کیا جائےگا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ بیسک ایجوکیشن کونسل کے اسکول میں 6 تا 8 جماعت میں نئے داخلوں کی کار وائی کا آغاز حالات کا اندازہ کرتے ہوئے کیا جانا چاہئے۔ ان اسکولوں میں بھی درس و تدریس کا آغاز یکم ستمبر سے کیا جائے گا۔

کورونا انفکشن کے کم ہوتے اثر کے ساتھ ہی اترپردیش حکومت نے کورونا کرفیو میں مزید راحت دیتےہ وئے اعلان کیا کہ اب اتوار کو چھوڑ کر دیگر دنوں میں صبح 6تا رات10بجے تک بازار کھل سکیں گے اور اتوار کو مکمل بندی رہے گی۔ ریاست کے اڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اونیش کمار اوستھی نے بدھ کو سبھی اضلاع اور ڈویژن سربراہوں کو جاری ہدایت نامہ میں کہا کہ 14اگست سےپیر تا ہفتہ تک ماسک، سماجی فاصلہ اور سینیٹائز کی شرائط کے ساتھ صبح 6تا رات 10بجے تک سبھی سرگرمیاں معمول سے چلائی جائیں گی۔

اب تک کورونا کرفیو کے تحت پورے ہفتے میں دو دن سنیچر اور اتوار کو مکمل بندی رہتی تھی۔ لیکن ریاست میں کم ہوتے کورونا کے مریضوں کے درمیان حکومت نے کورونا کرفیو میں مزید راحت دینے کا اعلان کیا ہے۔

ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں سفر کے لیے پاس دینے کا عمل شروع

ممبئی(اردو اخبار دنیا) ، 11 اگست۔ ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرین میں عوام کو سفر کرنے کیلئے آج سے پاس دینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں نے ویکسین کی دو نوں ڈوز لی ہیں ان کی دستاویزات کی ممبئی کے 53 اسٹیشنوں اور ایم ایم آر کے 109 اسٹیشنوں پر جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد ،کیو آر کوڈ کے ساتھ ایک ماہ کا پاس دیا جائے گا۔ یوم آزادی یعنی 15 اگست سے لوکل ٹرینوں میں سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے 15 اگست سے عام لوگوں کے لیے لوکل ٹرین سفر مشروط طور پر شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن نے ایم ایم آر کے 109 اسٹیشنوں بشمول میٹروپولیس کے 53 اسٹیشنوں پر صبح 7 بجے سے رات 11 بجے تک کورونا ویکسین کی دونوں ڈوز لینے کے بعد 14 دن کا وقفہ مکمل کرنے والوں کو آف لائن طریقہ سے پاس فراہم کرنے کی سہولت فراہم کی ہے۔ ہر اسٹیشن پر ہیلپ اینڈ چیک سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں درخواست گزاروں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں اہل ہونے پر مہر لگے گی اور اس کے بعد انہیں ریلوے ونڈو پر پاس ملے گا۔ فی الحال ٹکٹ کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔ یہ پاس 15 اگست سے موثر سمجھا جائے گا۔ لوگوں کوپاس کی سہولت قریبی اسٹیشن پر دستیاب ہے۔ اس لیے بھیڑ نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین ، ہیلتھ ورکرس اور ضروری خدمات سے وابستہ لوگ پہلے کی طرح سفر کر سکیں گے۔ یہ ضابطہ ان پر لاگو نہیں ہوگا۔ درخواست گزار کو کورونا ویکسین کی دونوں ڈوز کا سرٹیفکیٹ دینا ہوگا (دوسری ڈوز کے 14 دن بعد) ، اس کے ساتھ اپنا شناختی کارڈ ، اس طرح کے دو دستاویزات جمع کرنے ہوں گے۔ممبئی کے 53 لوکل اسٹیشنوں پر کل 358 ہیلپ اینڈ چیک سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔ یہ سہولت مہاممبئی کے کل 109 لوکل اسٹیشنوں پر دستیاب ہے۔ یہاں دو شفٹوں میں میونسپل کارپوریشن کے ملازمین کو ہیلپ اور چیککے لیے تعینات کیا جائے گا۔ یہ مراکز صبح 7 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک اور 3 بجے سے 11 بجے تک کھلے رہیں گے۔ اگر ویکسین کی دونوں خوراکیں لینے کی جعلی دستاویز ملی تو متعلقہ شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس ایسے افراد کے خلاف مقدمہ درج کرے گی۔ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن آن لائن سرٹیفکیٹس کے لیے ایک ایپ بنا رہی ہے۔ جس کے ذریعے لوگ آن لائن ذریعے ریلوے پاس حاصل کر سکیں گے۔ یہ ایپ بھی اگلے چند دنوں میں شروع کی جائے گی۔ جس کے بعد پاس حاصل کرنے کا یہ عمل آسان ہو جائے گا

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...