Powered By Blogger

جمعہ, اگست 13, 2021

ناندیڑ:شہر میں بی جے پی کے سابق عہدیدار پرفائرئنگ


ناندیڑ:12اگست (اردو اخبار دنیا)شہر میں کل رات مجرمین نے دھوم مچادی ۔ایک مقام پر اسلحہ کی دھاک پرتاجر کو لوٹاگیاجبکہ فائرئنگ کابھی ایک واقعہ رونما ہوا ۔اس فائرئنگ کے واقعہ کی تفصیل یوں ہے کہ بی جے پی یووا مورچہ کے سابق شہر صدر کو بدھ کی رات تقریبا 9 بجے گولی مار ی گئی۔ لیکن وہ اپنے گھر کے اندر بھاگ گئے جس کی وجہہ سے انکی جان بچ گئی۔

بی جے پی کے سابقہ عہدیدار سونو کلیانکر پر ہوئے حملہ کی واردات سی سی ٹی وی میںقید ہوئی ہے ۔ اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولس کے اعلیٰ عہدیداران بھی جائے حادثہ پرپہنچ گئے تھے۔سونو کلیانکر شہر کے سرینگر علاقے میں اپنے گھر کے گیٹ پر بیٹھے تھے۔ رات 9 بجے کے قریب ٹو وہیلر پرسوار تین افراد انکےکے گھر کے سامنے آئے۔

ان میں سے دو نیچے اترے اور بندوق نکال کی سونو کے گھر کی سمت دوڑے اوراُن پرفائرئنگ کردی جیسے ہی حملہ آوروں کو سونو نے دیکھا وہ گھر کے اندردوڑگئے۔ا س طرح انکی جان بچ گئی۔نامعلوم حملہ آوروں نے 3راونڈفائر کیا۔اس واقعہ کے بعد سارے علاقہ میںدہشت کا ماحول تھا ۔اس معاملے میں بھاگیہ نگر پولس اسٹیشن میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے ۔

مسلم رکشہ والے سے جبراً لگوایا گیا ’جے شری رام‘ کا نعرہ، معصوم بیٹی مانگتی رہی رحم کی بھیک


(اردو اخبار دنیا)کانپور:اتر پردیش میں ایک بار پھر شرپسند افراد کے ذریعہ مسلم شخص پر ظلم و زیادتی کرنے اور اس سے جبراً ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگوائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ واقعہ اتر پردیش کے کانپور کا ہے جہاں ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں نے برسرعام ایک مسلم رکشہ والے کو زد و کوب کیا اور جبراً اس سے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگوائے۔ اس واقعہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں رکشہ والے کی معصوم بیٹی بھی نظر آ رہی ہے جو ہندوتوا بریگیڈ کے سامنے رحم کی بھیک مانگ رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ اس کے والد کو چھوڑ دیں۔ لیکن شرپسند افراد نے اس معصوم بچی کی فریادوں پر کوئی توجہ نہیں دیا اور زور زور سے ’جے شری رام‘ کا نعرہ بلند کرتے رہے۔

اس تعلق سے ’این ڈی ٹی وی‘ پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلم رکشہ والے کا نام افسر ہے اور اسے بجرنگ دل کے کارکنوں نے بلاوجہ اپنے تشدد کا شکار بتایا۔ شائع رپورٹ کے مطابق کانپور کی ایک بستی میں دو پڑوسیوں قریشہ اور رانی کی فیملی میں موٹر سائیکل سے متعلق کسی ایشو پر جھگڑا ہوا تھا۔ اس جھگڑا کے بعد قریشہ نے رانی پر مار پیٹ کی ایف آئی آر درج کرائی۔ بعد ازاں رانی نے قریشہ کے لڑکوں پر چھیڑخانی کا معاملہ درج کرا دیا۔ پھر بجرنگ دل کی اس پورے معاملے میں انٹری ہوئی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق کسی کے کہنے پر رانی نے بجرنگ دل کارکنوں سے رابطہ کیا تھا جس کے پیش نظر بجرنگ دل کے لوگوں نے علاقہ میں پہنچ کر ایک میٹنگ کی، اور پھر قریشہ کے لڑکوں کو ڈھونڈتے ہوئے اس کے گھر پہنچے۔ شرپسندوں کو قریشہ کے بیٹے تو گھر پر نہیں ملے، لیکن قریشہ کے دیور سے باہر سڑک پر ملاقات ہو گئی۔ بجرنگ دل والوں نے وہیں پر اسے پیٹنا شروع کر دیا اور ’جے شری رام‘ کے نعرے بھی لگوائے۔ والد کی پٹائی ہوتی دیکھ ان کو بچانے کے لیے چھوٹی بیٹی سامنے آ گئی اور والد سے لپٹ کر رونے لگی۔ وہ بار بار حملہ آوروں سے انھیں چھوڑنے کی گزارش کرتی رہی لیکن انھیں رحم نہیں آیا۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ جس مسلم رکشہ والے یعنی افسر کی پٹائی حملہ آوروں نے کی، اس پر نہ ہی کوئی الزام ہے اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس واقعہ کے تعلق سے کانپور بجرنگ دل کے ضلع کنوینر دلیپ سنگھ بجرنگی نے کہا کہ ’’ہم ہندو سماج کو تکلیف نہیں پہنچنے دیں گے۔ ہم اپنے سناتن مذہب کو بچانے کے لیے خود اہل ہیں۔ اگر ہماری ہندو فیملی کسی بھی طرح سے پریشان رہے گی تو ہم اس کے لیے ڈھال بن کر کھڑے ہیں۔‘‘

 

اس پورے معاملے میں قریشہ بیگم کا کہنا ہے کہ رانی کے دروازے پر موٹر سائیکل کی ٹکر سے شروع ہوئے جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جا رہا ہے جو مناسب نہیں۔ اس درمیان پولیس نے موقع پر پہنچ کر افسر کی جان بچائی اور ان کی طرف سے کچھ لوگوں پر مار پیٹ کی ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔ اے سی پی کانپور ساؤتھ، روینہ تیاگی نے اس تعلق سے ایک بیان میں کہا کہ ’’متاثرہ کی تحریر کی بنیاد پر کچھ نامزد اور کچھ نامعلوم اشخاص کے خلاف مقدمہ قائم کر لیا گیا ہے۔ معاملے میں کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘

جمعرات, اگست 12, 2021

اجمیر شریف میں محرم کے موقع پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے میڈیکل کیمپ کا افتتاح


اجمیر شریف میں محرم کے موقع پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے میڈیکل کیمپ کا افتتاح

اجمیر /نئی دہلی۔12/اگست(اردو اخبار دنیا)
خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ کے سلسلہ سے نسبت رکھنے والی ملک گیر جماعت ’جمعیۃ علماء ہند‘ کے زیر اہتمام اجمیر شریف میں ایک بار پھر زائرین کے لیے میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا گیا ہے۔صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر اس بار اس کی ذمہ داری جمعیۃعلماء میوات کے جنرل سکریٹر مفتی محمد سلیم ساکرس ادا کررہے ہیں، اس سے قبل جمعیۃ علماء راجستھان کے سابق نائب صدر مولانا شبیر احمد قاسمی مرحوم ادا کررہے تھے، جو کووڈ کی وباء کی زد میں آنے کی وجہ اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔

آج میڈیکل کا افتتاح جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اس کے لیے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے متعدد ڈاکٹرس مع ادویہ و ایمبولینس اورضا کاروں کی ایک ٹیم شب و روز موجود رہے گی، خاص طور سے اس بار میوات سے اسکاؤ ٹ تربیت یافتہ ۱۲/نوجوانوں کی خدمت بھی حاصل کی گئی ہے۔ میڈیکل کیمپ میں ماہ محرم الحرام کے موقع پر آنے والے زائرین کو طبی خدمت فراہم کی جائے گی۔گزشتہ پانچ سالوں میں جمعیۃ علماء ہند نے زائرین کی بے مثال خدمت انجام دی ہے، اس درمیان سات بار میڈیکل کیمپ لگائے گئے جن میں اکیاون ہزار چھ سو ستانوے (51697)بیمار زائرین کا مفت طبی خدمت فراہم کی گئی ہے، اسی طرح زیادہ بیمارے ہونے والے کو جمعیۃ ایمبولینس کے ذریعہ ہاسپٹل اور وفات پانے والوں کو ان کے گھر تک پہنچایا گیا۔

آج کے افتتاح کے موقع پر عتیق الرحمن قریشی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء بناس کاٹھا،مولانا محمد دلشاد صاحب قاسمی ناظم جمعیۃ علمائے حلقہ سوہنا، مولانا ابوالحسن آرگنائزر جمعیۃ علمائے ہند،،مولانا حسن محمد ہرواڑی، مولانا اجمل، ڈاکٹر محمد اکرم، ڈاکٹر محمد شریف، ڈاکٹر محمد کیف، ڈاکٹر طارق انور وغیرہ موجود رہے۔

مہاراشٹر : کورونا کی تیسری لہر کا خطره ، 17 اگست سے اسکول کھولنے کا حکم منسوخ

(اردو اخبار دنیا)مہاراشٹر حکومت نے بدھ کی دیر شب ہوئی کووڈ-19 ٹاسک فورس کی میٹنگ کے بعد اسکولوں کو پھر سے کھولنے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ پہلے ریاست میں اسکول 17 اگست سے کھولے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ چیف سکریٹری سیتارام کنٹے کی صدارت میں اسکولوں کو پھر سے کھولنے پر فیصلہ لینے کے لیے ٹاسک فورس کے اراکین، تعلیم اور صحت محکمہ کے افسران کے ساتھ ساتھ کچھ ضلع کلکٹرس کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ کورونا کی تیسری لہر کی آمد کے اندیشہ اور اسکولی بچوں کو کورونا انفیکشن سے بچانے کی خاطر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ دیہی علاقوں کے کچھ اسکول، جہاں کورونا وائرس سے کوئی خطرہ نہیں ہے، کام کرنا جاری رکھیں گے۔ وہیں ریاست کے دیگر سبھی اسکول جو مارچ 2020 سے بند ہیں، ان اسکولوں کو فی الحال 17 اگست سے پھر سے شروع نہیں کیا جائے گا۔ اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے بتایا کہ پنجاب جیسی کچھ دیگر ریاستوں میں، جہاں اسکولوں کو پھر سے کھولنے کی اجازت دی گئی تھی، وہاں بچوں میں کورونا انفیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ چونکہ انفیکشن کی زد میں آنے والے بچوں کے لیے کوئی ٹیکہ دستیاب نہیں ہے، اس لیے اسکولوں کو پھر سے کھولنے کا فیصلہ فوراً نہیں لیا جانا چاہیے۔

راجیہ سبھا میں مارشلوں کے برتاؤ کے حوالے سے اپوزیشن نے نائب صدر سے ملاقات کی

نواب ملک نے بتایا کہ اب ٹاسک فورس، محکمہ تعلیم کے افسران ملاقات کریں گے اور اس معاملے پر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے، جو اس ایشو پر آخری فیصلہ لیں گے۔ واضح رہے کہ ریاست میں اس وقت درجہ 7 سے 8 کے طلبا کو کووڈ پابندیوں کے ساتھ آف لائن کلاسز کی اجازت ہے، لیکن ذیلی درجات کے طلبا آئندہ حکم تک اسکولوں میں نہیں لوٹ پائیں گے۔


اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

بنگورو:(اردو اخبار دنیا)ایک طرف ہندوستان کی کئی ریاستوں میں کورونا انفیکشن کی کمی کو دیکھتے ہوئے کاروباری سرگرمیاں اور تعلیمی ادارے دھیرے دھیرے کھولنے کا اعلان کیا جا رہا ہے، اور دوسری طرف ان ریاستوں سے اچھی خبر نہیں آ رہی ہے جہاں اسکول کھل چکے ہیں۔ کرناٹک، پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں اب اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع ہوتا نظر آ رہا ہے۔ کرناٹک کے بنگلورو شہر میں ہی ایک ہفتے میں 300 سے زائد بچے کورونا پازیٹو پائے گئے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق بنگلورو سے متعلق جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اس میں بتایا گیا ہے کہ 6 دنوں میں 300 سے زائد بچے کورونا کی زد میں آ چکے ہیں۔ بنگلورو جیسے بڑے شہر میں اسکولی بچوں کا اس تیزی سے کورونا انفیکشن کا شکار ہونا فکر انگیز ہے۔ بنگلورو انتظامیہ نے جانکاری دی ہے کہ 0 سے 9 سال کے تقریباً 127 اور 10 سے 19 سال کے تقریباً 174 بچے کووڈ پازیٹو پائے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار 5 اگست سے 10 اگست تک کے ہیں۔

کرناٹک کے علاوہ پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش جیسی ریاستوں میں بھی اسکولی بچے کورونا انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہماچل پردیش میں اسکول کھلنے کے بعد سے اب تک تقریباً 32 طلبا کووڈ کی زد میں آ چکے ہیں، اور پنجاب میں بھی 27 اسکولی بچے کورونا پازیٹو ہوئے ہیں۔ ہریانہ کے اسکولوں میں بھی کورونا کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔

اسکولی بچوں کے لگاتار کورونا انفیکشن کی زد میں آنے سے حکومتوں کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ اب ہماچل پردیش نے 22 اگست تک اسکول بند کرنے کی بات کہی ہے۔ پنجاب کی جانب سے بھی اسکولوں میں سختی بڑھانے کی تیاری ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں نویں سے بارہویں تک کے اسکول جولائی میں کھولے گئے تھے، جب کہ پنجاب نے اگست کے شروع میں اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ ہریانہ نے بھی 2 اگست سے نویں سے بارہویں تک کے طلبا کو اسکول بلانا شروع کیا تھا

کورونا ویکسین سے خون جمنے کے امکانات بہت کم لیکن مہلک !

(اردو اخبار دنیا)کورونا انفیکشن پر قابو پانے کے لیے سب سے بہتر طریقہ ٹیکہ کاری کے عمل کو قرار دیا جا رہا ہے، لیکن کئی ممالک میں کورونا ویکسین کو لے کر اندیشوں پر مبنی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی سوالات تو افواہوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اور کئی سوالوں کا حقیقت سے بھی رشتہ ہے۔ ایسا ہی ایک سوال ہے کہ کیا کورونا ویکسین کی وجہ سے لوگوں میں بلڈ کلاٹنگ یعنی خون کا تھکا جمنے کی شکایت ہو سکتی ہے؟ اس تعلق سے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسے امکانات بہت کم ہیں، لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین سے بلڈ کلاٹنگ ہونے کے اسباب کی جانچ کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر کفیل 'میڈیکل ایجوکیشن' کے دفتر سے منسلک، ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد یوگی حکومت کا اقدام

اس تعلق سے 'نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین' میں شائع ریسرچ اسٹڈی کے مطابق 50 سال سے کم عمر کے جن لوگوں کو ایسٹرازینیکا اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین دی گئی تھی، ان میں بلڈ کلاٹنگ کا 50 ہزار لوگوں میں ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ جن مریضوں میں ویکسین لگانے کے بعد یہ بلڈ کلاٹنگ کے معاملے ملے ہیں، ان میں سے 25 فیصد لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ تحقیق کے مطابق ان معاملوں میں سے ایسے مریض جن کا پلیٹلیٹس کاؤنٹ بہت کم ہوتا ہے، یا جو دیگر کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، کی موت ہونے کا خطرہ 73 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب سے ٹیکہ کاری میں عمر کی حد طے کی گئی ہے، تب سے ویکسین کے بعد بلڈ کلاٹنگ کے معاملوں میں کمی آئی ہے۔

اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جن ممالک میں ٹیکہ کاری مہم زیادہ تر ایسٹرازینیکا کی ویکسین پر منحصر ہے، انھیں اس تحقیق سے بہت فائدہ ملے گا۔ ساتھ ہی وہ اس اسٹڈی کے مطابق طے کر پائیں گے کہ کس کو یہ ویکسین دی جانی چاہیے اور کس کو نہیں دی جانی چاہیے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی ہاسپیٹلز کے سائنسداں، سیو پوورڈ نے کہا کہ ''اس تحقیقی رپورٹ کے ذریعہ جو جانکاری ہم نے برطانیہ میں جمع کی ہے، وہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی بے حد اہم ثابت ہوگی۔ اگر وہ وقت رہتے مسئلہ کا پتہ لگا لیتے ہیں اور عمر کے حساب سے اس ویکسین کو مینیج کرتے ہیں تو وہ ایسٹرازینیکا کے ساتھ اپنی ٹیکہ کاری مہم کو جاری رکھ پائیں گے۔''

یوپی میں سیلاب : 24 اضلاع کے 605 گاؤں سیلاب زده قرار ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر متعدد

لکھنؤ(, اردو اخبار دنیا): اتر پردیش کی اہم ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں، جس کے سبب 24 اضلاع کے 600 سے زیادہ گاؤں کو سیلاب سے متاثرہ قرار دیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ریاست کے 24 اضلاع میں سیلاب زدہ گاؤں کی تعداد 605 ہو گئی ہے۔

اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق راحت کمشنر رنویر پرساد نے بتایا کہ بدایوں، الہ آباد (پریاگ راج)، مرزاپور، وارانسی، غازی پور اور بلیا ضلع میں دریائے گنگا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوریا، جالون، حمیرپور، باندہ اور الہ آباد میں جمنا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے، جبکہ حمیرپور میں بیتوا ندی اپھان پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لکھیم پور کھیری میں شاردا ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے اور اسی طرح گونڈا میں کوانوں اور اتر پردیش راجستھان سرحد پر چمبل ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ حمیر پور ضلع میں 75، باندہ میں 71، اٹاوہ اور جالون میں 67-67، وارانسی میں 42، کوشامبی میں 38، چندولی اور غازی پور میں 37-37، اوریا میں 25، کانپور دیہات اور الہ آباد میں 24-24، فرخ آباد میں 23، آگرہ میں 20 اور بلیا ضلع میں 17 گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔

گراؤنڈ رپورٹ: مہنگائی اور بے روزگاری سے عاجز آ چکے یوپی کے عوام اب تبدیلی کی خواہشمند

رنویر پرساد نے کہا کہ مرزاپور، گورکھپور، سیتاپور، مئو، لکھیم پور کھیری، شاہجہانپور، بہرائچ، گونڈا اور کانپور ضلع میں بھی سلاب کی تباہی نظر آ رہی ہے۔ راحت کمشنر نے کہا، ''ریاستی حکومت نے 9 اضلاع میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی 9 ٹیمیں، 11 اضلاع میں اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی 11 ٹیمیں اور 39 اضلاع میں پروونشیل آرمد کانسٹوبلری (پی اے سی) کی 39 ٹیموں کو راحت اور بچاؤ کی مہم پر مامور کیا گیا ہے۔''

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...